انسان فطرتاً مدنی الطبع ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر ہر انسان پر ہر انسان کی ضروریات ایک دوسرے سے وابستہ ہوتی ہیں، اس لئے خوشگوار اور آرام دہ زندگی اسی کی ہوتی ہے جس کی بودو باش افرادِ انسانی کے جھرمٹ میں ہو۔اور اسی لئے یہ معاشرت باہم ایسے طریق کاٰر کی محتاج ہوتی ہے جس میں زندگی کی خوشگواریاں ناخوشگواریوں سے تبدیل نہ ہوں۔اور کوئی فرد حق تلفی اور بے اطمینانی کا شکار نہ ہو۔تو اسلام ہی ایک ایسا ضابطہ ہے جس کی عمارت کو ایمان کے بعد نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے چار ستونوں پر قائم کیا گیا ہے۔ سطحی نگاہ ڈالنے سے یہ غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے کہ اسلام کی اس عمارت میں محاسن اخلاق کو جگہ نہیں دی گئی۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔معمولی سا غور و فکر ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتا ہے کہ دوسرے اہم مقاصد کے علاوہ ان ارکان کا اہم اور بنیادی مقصد انسان کی تربیت و تکمیل بھی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلام کی اخلاقی تعلیمات‘‘جناب عرفان حسن صدیقی نے اس بات کو اپنی گفتگو کا محور اور مرکزی نقطہ بنایا ہے کہ اسلام انسانی سیرت و کردارکی تعمیر ایمان کی بیناد پر کرتا ہے۔ اس کتاب کی ایک خص...
عدل قرآن کی کریم کی بنیادی اصطلاح ہے اوراہل ایمان کا بنیادی فریضہ ہے او رکسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔ اور عدل اسلامی معاشرے کی اجتماعی ذمہ ذاری ہے ۔ جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر نظر کتاب’’ عدل‘‘عرفان حس...