ہر انسان خواہش مند ہے کہ وہ صراطِ مستقیم ‘ ہدایت یافتہ اور صحیح عقیدے کا حامل ہو۔یقین اور عقیدے کا انسان کے کردار پر گہرا اور لازمی اثر ہے۔جس شخص کا عقیدہ یہ ہے کہ ایمان اور اعمال صالحہ کے بغیر آخرت میں نجات نہیں مل سکتی وہ پوری محنت کے ساتھ ایمان کو حاصل کرے گا اور اعمال صالحہ کے لیے وقت اور سرمائے کو خرچ کرے گا۔اور یہی نجات کا محفوظ راستہ ہے۔البتہ اگر کسی کا عقیدہ بگڑ گیا اور اُس نے سمجھ لیا کہ فلاں صاحب کا وسیلہ کام دے دے گا یا فلاں ہستی کی شفاعت کام آجائے گی تو بھلا وہ کیوں کر مشقت اٹھا کر اعمال کی محنت کرے گا اور اپنی ذات وخواہشات کو پابندیوں میں جکڑے گا۔اس وقت ہمارا معاشرہ اسی غلط عقیدے کی وجہ سے بے عملی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بس رہے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب مصنف﷾ نے وسیلے کے عنوان پر ایک جامع ومدلل کتاب تالیف فرمائی ہے۔ اس عنوان کو جملہ تفصیلات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور روشن دلائل کو آسان زبان میں سمو دیا ہے۔ہر عنوان میں دیگر اہم شخصیات کی اہم تالیفات سے اقتباس بھی لیے گئے ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے‘ حوالے میں اصل مصدر کو ذکر کر کے جلد اور صفحہ نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں وسیلہ کی لغوی اور شرعی تعریف کر کے وسیلہ کی اقسام کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ شرعی(جو جائز ہے) اور غیر شرعی(جو ناجائز ہے) وسیلہ کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اور آخر میں وسیلہ لینے والوں کے شبہات کو بیان کر کے ان کا ازالہ کیا گیا ہے۔یہ کتاب’’حقیقت وسیلہ‘‘ مولانا مقصود الحسن﷾ کی علمی اور تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف ﷾کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
اس وقت رشد کا پانچواں شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد کے محرکات‘‘ ہے۔سترہویں صدی ہجری کے صنعتی انقلاب اور بیسویں صدی ہجری کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں سارے عالم کو متاثر کیا، وہاں مذہب کی دنیا میں بھی ان گنت سوال پیدا کر دیے ہیں۔ مثلاً صنعتی ترقی اور معاشی تبدیلیوں کی وجہ سے کاروبار کی ہزاروں ایسی نئی شکلیں متعارف ہوئیں ہے کہ جن کی شرعی حیثیت معلوم کرنا وقت کا ایک اہم تقاضا تھا۔ سیاسی انقلاب نے جمہوریت، انتخابات، پارلیمنٹ، آئین اور قانون جیسے نئے تصورات سے دنیا کو آگاہی بخشی۔ معاشرتی تبدیلیوں سے مرد وزن کے باہمی اختلاط اور باہمی تعلق کی حدود ودائرہ کار جیسے مسائل پیدا ہوئے۔ میڈیکل سائنس اور ٹیکنالوجی نے ایجادات کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا کہ جس سے کئی ایک ایجادات کے بارے شرعی حکم جاننے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ پس بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں اجتہاد کی تحریکیں برپا ہوئیں۔ تہذیب وتمدن کے ارتقاء کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں مسائل میں علماء نے رہنمائی کی، فتاویٰ کی ہزاروں جلدیں مرتب ہوئیں۔ اور اجتہاد کے عمل کو منظم انداز میں وقت کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی اجتہاد کے ادارے وجود میں آنے لگے۔ اس مقالے میں بیسویں صدی عیسوی کی اجتماعی اجتہاد کی اس تحریک کے پس پردہ محرکات اور اسباب کا ایک جائزہ پیش کیاگیا ہے۔ دوسرے مقالے کا عنوان ’’ جدید تصور درایت اور جدت پسند مفکرین کے درایتی اصول ‘‘ہے۔مغربی فکر وفلسفہ کے غلبے اور تسلط کے سبب سے برصغیر پاک وہند کے بعض معاصر مسلمان اسکالرز میں دین اسلام کے مصادر کو ریوائز کرنے کا جذبہ پیدا ہوا کہ ان کے خیال میں مغرب کے دین اسلام پر اعتراضات کی ایک بڑی تعداد احادیث پر اعتراضات کے ضمن میں شامل تھی۔ پس ’’درایت‘‘ کے نام سے احادیث کی جانچ پڑتال اور پرکھ کے نئے اصول متعارف کروائے گئے اور اس تصور درایت کو روایتی مصادر سے جوڑنے کی بھی کوشش کی گئی۔ اس مقالے میں مولانا فراہی ، مولانا اصلاحی اور غامدی صاحب کے تصور درایت کا ناقدانہ جائزہ لیتے ہوئے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ محدثین کے تصور درایت اور جدید مفکرین کے تصور درایت میں نمایاں فرق موجود ہیں اور جدید تصور درایت کے نقلی وعقلی دلائل، نقل صریح اور عقل صحیح کے مخالف ہیں۔ تیسرے مقالے کا موضوع ’’ حقوق نسواں اور مسلم ممالک کی کشمکش: مسلم ممالک میں سماجی اور فکری تبدیلی ‘‘ ہے۔ انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں مسلم دنیا کے بیشتر علاقوں پر یورپی استعماری طاقتوں کے قبضے کے زیر اثر حقوق نسواں کی تحریکوں نے جنم لیا۔ ان تحریکوں نے مشرق وسطیٰ، مشرق بعید اور جنوبی ایشیاء کے مسلم ممالک میں عورتوں کی آزادی، عورتوں کی مخلوط تعلیم، مرد وزن کے اختلاط، مساوات مرد وزن، ستر وحجاب کی مخالفت، کثرت ازواج کی مخالفت، سیاست، روزگار، وراثت، گواہی، دیت اور کھیل وغیرہ میں مردوں کے برابر عورتوں کے حصے کے لیے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ اس مقصد کے حصول کے لیے منظم جدوجہد کی بنیاد بھی رکھی۔ اس مقالے میں حقوق نسواں کی تحریکوں کے مسلم دنیا کے مختلف حصوں میں معاشرتی نظام پر مرتب ہونے والے گہرے اثرات کا تجزیاتی اور تنقیدی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ حقوق نسواں کی ان تحریکوں کی جدوجہد سے مشرقی عورت کو حقیقی طور کوئی فائدہ پہنچا ہے یا حقوق کے نام پر اس پر مزید ذمہ داریاں ڈال کر اسے مزید نقصان سے دوچار کیا گیا ہے۔
چوتھا مقالہ ’’ جدید سائنسی طریقہ ہائے تولید اور کلوننگ: مقاصد شریعت کی روشنی میں ‘‘ہے۔جدید سائنس نے جس تیز رفتاری سے ترقی کی ہے تو اس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کی طرح مذہب کو بھی متاثر کیا ہے۔ میڈیکل سائنس میں تحقیق کے سبب سے جو مسائل پیدا ہوئے، ان میں جدید سائنسی طریقہ ہائے تولید اور کلوننگ وغیرہ بھی ہیں۔ اس مقالے میں مصنوعی تخم ریزی (Artificial Insemination )، نلکی بار آوری (Test Tube Fertilization) اور کلوننگ (Cloning )کے ذریعے سے پودوں، جانوروں اور انسانوں میں مصنوعی تولید کے طریقوں اور ان کے شرعی جواز اور عدم جواز کے بارے مقاصد شریعت کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔ پانچواں مقالہ ’’ حدیث مرسل: فقہاء کی نظر میں ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ مرسل اس روایت کو کہتے ہیں کہ جس میں کوئی تابعی کسی صحابی کا واسطہ چھوڑ کر براہ راست رسول اللہ ﷺ سے کوئی بات نقل کر دے۔ عام طور یہ غلط فہمی عام ہے کہ فقہاء حدیث مرسل کو مطلقاً حجت مانتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔ صحیح قول یہی ہے کہ فقہاء کے ہاں حدیث مرسل کو قبول کرنے اور اس سے استدلال کرنے میں تفصیل ہے۔ عام طور فقہاء حدیث مرسل کو اس وقت قبول کرتے ہیں جبکہ ارسال کرنے والا راوی ثقہ ہو اور ثقہ ہی سے ارسال کرنے میں معروف ہو۔ البتہ محدثین، مرسل روایت کو ضعیف کی ایک قسم شمار کرتے ہیں اور اس سے حجت نہیں پکڑتے ہیں۔ اس مقالے میں حدیث مرسل کے بارے فقہاء کے نقطہ نظر کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔( ح۔ز۔ت )
اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا مخلوق کا سب سے ارفع مقصد جبکہ اُس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم رکھنا انسانیت کا اعلیٰ ترین مقصد ہے۔ جنوں اور انسانوں کے لیے حقیقی خوشی‘ اللہ کی محبت اور عرفانِ الٰہی میں مضمر ہے۔ انسان کی سچی روحانی خوشی اور قلب انسانی کی تابندگی اللہ جل شانہ کی محبت میں پنہاں ہے تمام سچی خوشیاں اور حقیقی مسرت اللہ جل شانہ کی محبت بھری عنایتیں اللہ کی محبت اور معرفت الٰہی کے طفیل ہیں۔ وہ جو صحیح علم رکھتے ہیں اور حق تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں وہی لافانی خوشی بے پایاں عنایت‘ ہدایت ربانی اور اس سے وابستہ اسرار ورموز کا بھید پا سکتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے‘ روحانی وجسمانی آزار‘ رنج والم اور خوف میں مبتلا کر دیئے جاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اللہ رب العزت کے تعارف سے لے کر ان کی ذات سے متعلقہ تمام اشکالات اور باطل عقائد کا رد کیا گیا ہے۔اور تصور توحید کو عیاں کرنے اور عوام الناس کے سامنے صحیح اور درست عقیدہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں لوگوں کے ذہنوں اور دلوں سے جمع شدہ جھوٹے اعتقادات اور نظریات کی تلچھٹ کو دور کرنے اور انہیں شعوری اور روحانی طور پر پاک کرنے کی سعی کی گئی ہے اور انداز تحریر نہ تو عالمانہ ہے اور صحافانہ بلکہ احساسات کے ذریعے اصلاح کی گئی ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ عکس وجود باری تعالیٰ ‘‘ بدیع الزمان سید نورسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
خاتم الانبیاءﷺ کی بعثت کا مقصد دنیا بھر میں دین حق کو تمام دینوں پر غالب کرنا تھا اور کتاب ہدیٰ یا دین حق سے مراد دینِ اسلام ہے اور یہی اسلام عند اللہ محبوب اور مقصود ہے۔ اور دین اسلام صرف قرآن وحدیث میں بند ہے اور کتاب وسنت کے سوا کسی بھی دوسری چیز کو ماننے یا عمل کرنے سے خالق کائنات نے منع فرمایا ہے اور یہی دو اصول ہیں جن کی پیروی ہر مسلمان اور ذی شعور انسان کے لیے لازمی ہے اور نبیﷺ کے بعد علماء ہی اس دین حق کے وارث ہیں کہ وہ دین کو لوگوں تک پہنچائیں اور اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دیں اور اسلام کی اصل صورت عوام کے سامنے پیش کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے دین کے اصل تصور اور اس کی اصل شکل کو عوام کے سامنے لانے کی کوشش کی ہے اور عوام کے باطل عقائد واعتراضات کا لکھ کر
اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنی انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا فرمایا‘ اور اسے اس مقصد کے حصول کے لیے وافر علم وفہم سے بھی نوازا اور توفیق خیر سے سر فراز فرمایا ہے‘ وہ لوگ انتہائی سعادت مند اور خوش بخت ہیں جو اپنے اس عظیم الشان مقصدِ تخلیق سے واقف اور اس کے حصول کے لیے مصروف عمل ہیں اور ان سے بھی بڑھ کر سعادت مند ہیں وہ لوگ جو خود بھی صراطِ مستقیم پر گامزن ہیں اور اپنے دیگر ابناءِ جنس کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلنے کی تگ ودو کرتے ہیں‘ دعوت الی اللہ کا عظیم الشان فریضہ انبیاء ورسل کا وظیفہ ہے اور اصلاح معاشرہ کا بہترین طریق کار ہے۔معاشرے کی تمام تر فلاح وبہبود کا دار ومدار اسی فریضہ پر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حصول علم کے ذرائع ‘‘ مؤلفہ نے اسی جذبہ خیر خواہی اور اصلاح معاشرہ کا فریضہ سر انجام دینے کے لیے تالیف کی ہے جس میں بنیادی چیز علم پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور تقلید وجامد کے بارے میں مناسب گفتگو کی ہے۔ علم کے فضائل‘ حصول علم کے ذرائع‘ طلبِ علم کے آداب وغیرہ سمجھنے کے لیے یہ کتاب نہایت عمدہ اور قابل قدر ہے جس میں مصنفہ کے جذبہ اخلاص کی جھلک نظر آتی ہے۔ اور کتاب وسنت کے دلائل اور سلف صالحین کے مبارک طرز عمل سے استدلال کرتے ہوئے بہت ہی مفید علم صفحہ قرطاس کی زینت بنایا ہے۔ صحیح بخاری کے مکمل کتاب العلم کو مختلف ابواب کے تحت انتہائی جامعیت‘ اختصار‘سادگی اور سہل الفاظ کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔مؤلفہ نے اس کتاب کو نہایت احسن انداز سے مرتب کیا ہے اور یہ کتاب چھ فصول پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں نہایت عمدہ واقعات درج کر کے سلف کے شوق علم اور ذوق تخلیق کا بڑا دل نشین نقشہ کھینچا ہے۔یہ کتاب’’ حصول علم کے ذرائع ‘‘ معلمہ ام عمیر سلفی﷾ کی تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
نماز ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے جس کے تارک کے بارے میں رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: (بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ) ‘‘شرک و کفر اور آدمی کے درمیان نماز کے چھوڑنے کا فرق ہے(صحیح مسلم:82) اور علمائے اسلام نے بھی اس رکن کے تارک کو ملت اسلامیہ سے خارج سمجھا ہے۔اس گئے گزرے دو رمیں جبکہ بدعات و خرافات او رباطل عقائد رواج پاچکے ہیں او ران نظریات کی زد سے نماز جیسی عبادت بھی نہ بچ سکی۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا (صلوا کما رأیتمونی اصلی) (صحیح بخاری:631) ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘اب ہر مکتبہ فکر اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ ا س کی بیان کردہ نماز رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مشابہ ہے اور ہر گروہ کی نماز کا ذریعہ اخبار اقوال و افعال رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال کو ثابت کرنے کے لیے ہم تک پہنچنے والی مختلف خبریں ہی اس اختلاف کی وجہ ہیں۔ لہٰذا ان اخبار کی استنادی حالت جانچنے کے لیے علم اسماء الرجال پر عبور حاصل کرنا او رمحدثین کے اصولوں پر ہر خبر کو پرکھ کر اس پر عمل کرنا اختلافات کے خاتمے کے لئے از بس ضروری ہے۔ لیکن آج ہمیں جو نماز کے مختلف ایڈیشن نظر آتے ہیں افسوس کہ لوگ محدثین کے اخبار کو لینے کے معیارات کو استعمال نہیں کرتے اور اپنے اپنے مسلک کے نماز کے ایڈیشن کو ثابت کرنے کے لیے معیار تحقیق سے گری پڑی روایات کو بھی اپنی دلیل بنا کر پیش کرتے چلے جاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی مرتبہ ہے۔ حافظ صاحب عہد حاضر کے ایک کہنہ مشق محقق ہیں اور اسماء الرجال پر ان کی بہت گہری نگاہ ہے۔ مذکورہ کتاب میں وضو اور نماز کا طریقہ اور اس سے متعلقہ مسائل جو اللہ کے رسولﷺ سے ثابت تمام افعال و اقوال بیان کردیئے ہیں اور محقق فاضل نے ہر دلیل کو اسماء الرجال کے فن پر پرکھتے ہوئے اس کی تخریج او رحکم کے ساتھ نشاندہی بھی کردی ہے۔ حدیث کی وضاحت اور مسائل کے استنباط کے علاوہ قاری کے ذہن میں معاشرے میں گردش کرنے والی نماز کی جزئیات سے متعلق متضاد اخبار و مسائل کا تجزیہ بھی کردیا گیا ہے۔ ہر حدیث کی استنادی حالت اپنے حوالوں کے ساتھ درج ہے۔ جس کی وجہ سے اس تحریر پر اعتماد بڑھ جاتا ہے ۔ لہٰذا ان تمام خوبیوں کی وجہ سے یہ کتاب لائق مطالعہ ہے۔(ک۔ط)
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے ایک نبی کومبعوث فرمایا جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور اس بات کا اعلان خود اللہ رب العزت نے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ رہنمائی دی وہ شعبہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو یا معاشرتی۔اسلام کا حسن ہے کہ اس نے جزئیات میں بھی انسانیت کے راہنمائی فرمائی ہے۔ لوگوں کو شتر بے مہار نہیں چھوڑا۔ انہیں امن وسکون اور ترتیب وتنظیم سے زندگی گزارنے کے لیے بعض قواعد وضوابط کا پابند ٹھہرایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہےجس میں ان ہی قواعد وضوابط کا بیان ہے جن پر چل کر ایک معاشرہ امن وسکون کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ اس میں سونے جاگنے اور نیند سے متعلقہ احکام ومسائل کا احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان ہے۔ سونے کے آداب‘ سوتے وقت کے اذکار‘ رات کو بیداری‘ نماز تہجد وغیرہ عنوانات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔نبیﷺ کی راتوں کا بیان اس کتاب کا خاص موضوع ہے اسی مناسبت سے نبیﷺ کے خوابوں‘جہادی اسفار‘ ان واقعات کا بیان جن میں نبیﷺ بے ہوش ہوئے‘ گھریلو زندگی سے بعض نورانی راتوں کا بیان ہے اور ہر بات کو صحیح احادیث سے بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نبی رحمتﷺ کی راتیں ‘‘ عمر فاروق قدوسی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
ہم پر اللہ رب العزت ٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘پیارے نبی‘رسول رحمتﷺ کی ذاتِ مقدسہ ومبارکہ فضیلت وشوکت کے اعلیٰ ترین مقام ومرتبہ پر ہے۔ساری عزتیں ان کی عزت وتوقیر کے سائے میں رکھ دی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کےذکر کو رفعت واشرافیت کی انتہاؤں سے نوازا ہے اور حدِ ادراک سے وسیع وسعتوں سے ہم کنار کیا ہے۔اس موضوع پر جن سیرت نگار وں نے بہت عمدہ لکھا ہے ان میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف بھی ہیں۔ اُن کی یہ کتاب اُن کے ایسے کالموں اور مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں مغربی ممالک کی طرف سے ہادی عالم اور محسن کائنات کی شان میں کی جانے والی گستاخیوں کے جواب میں اور ان کے متعلق تحریر کئے ہیں۔ اس کتاب میں توہین رسالت ایکٹ سے لے کر مغربی ممالک میں ہلاس فیمی کے موجود قوانین کا جائزہ اور اُن کا تجزیہ کیا گیا ہے‘ اور توہین رسالت کے خوفناک انجام اور عواقب سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اور اس کے علاوہ بیش بہا معلومات کا بھی ذخیرہ ہے اور قارئین کے لیے ایک تحفے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور یہ کتاب’’حرمت رسول اور آزادی رائے‘‘ مولانا رانا محمد شفیق خان پسروری﷾ کی تحقیقی کاوش کا نتیجہ ہے۔ آپ﷾ خط وکتابت کے ساتھ ساتھ خطیب‘ صحافی اور کالم نگار بھی ہیں۔عام معلوماتی کالموں کے علاوہ دینی موضوعات پر بھی ان کے کالم’’روز نامہ پاکستان‘‘ میں باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف ﷾کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسلام میں کسی کو کافر قرار دینے کے اصول وضوابط موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول وضوابط"جماعۃ الدعوہ کے مرکزی رہنما محترم مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول وضوابط پر گفتگو کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ومتفق فرمائے۔ آمین(راسخ)
اللہ رب العزت نے جن وانس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جس مقصد کے لیے بنی نوع انسان کی تخلیق کی گئی ہے اس مقصد کو پورا کریں اور دنیا یا اس کی آسائش کو حاصل کرنے میں اپنی قیمتی لمحات نہ گزار دیں جو نہ تو مستقل، نہ ہی اس کی کوئی اہمیت بلکہ ایک مسافر خانہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ عقل مند انسان وہ ہے اپنے لیے آخرت کی تیاری کرتے ہوئے دنیا میں گناہوں سے اجتناب کرے اور عبادت الٰہی میں مگن ہو جائے۔ ہماری تخلیق کا جب مقصد ہی عبادت الٰہی ہے تو ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے نفسانی خواہشات کو قابو میں رکھیں اور اپنے عقل وشعور کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے آپ کو سلفِ صالحین کی راہ پرگامزن کریں اور عبادت کے لیے وہی طریقہ اختیار کریں جو نبیﷺ سے صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت ہے اور اپنے عزیز واقارب کو بھی دعوت دیں کہ اپنی تخلیق کا اصل مقصد یاد رکھیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی سبق کو یاد کروایا گیا ہے اور جس کا عنوان’جنت کا راستہ‘ دیا گیا ہے اور اس میں عقائد‘ ارکان اسلام‘ ایمان‘ فضائل اعمال‘ اوامر ونواہی پر مشتمل ہر خاص وعام کے لی مفید مضامین جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔کتاب کو ہر حوالے سے مکمل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ بھی رہنمائی کی گئی ہے کہ اگر کوئی دشواری ہو تو کسی مستند عالم سے رجوع کیا جائے۔اور اس کتاب میں جنت میں لے جانے والی راہوں کو بیان کیا گیا ہے تاکہ ان پر چل کر ہم اپنی راہیں ہموار کر سکیں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جنت کا راستہ ‘‘ عبد اللہ بن احمد العلاف کی تصنیف کردہ اور خلیق الرحمن قدر﷾ کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا مخلوق کا سب سے ارفع مقصد جبکہ اُس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم رکھنا انسانیت کا اعلیٰ ترین مقصد ہے۔ جنوں اور انسانوں کے لیے حقیقی خوشی‘ اللہ کی محبت اور عرفانِ الٰہی میں مضمر ہے۔ انسان کی سچی روحانی خوشی اور قلب انسانی کی تابندگی اللہ جل شانہ کی محبت میں پنہاں ہے تمام سچی خوشیاں اور حقیقی مسرت اللہ جل شانہ کی محبت بھری عنایتیں اللہ کی محبت اور معرفت الٰہی کے طفیل ہیں۔ وہ جو صحیح علم رکھتے ہیں اور حق تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں وہی لافانی خوشی بے پایاں عنایت‘ ہدایت ربانی اور اس سے وابستہ اسرار ورموز کا بھید پا سکتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے‘ روحانی وجسمانی آزار‘ رنج والم اور خوف میں مبتلا کر دیئے جاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اللہ رب العزت کے تعارف سے لے کر ان کی ذات سے متعلقہ تمام اشکالات اور باطل عقائد کا رد کیا گیا ہے۔ اس میں لوگوں کے ذہنوں اور دلوں سے جمع شدہ جھوٹے اعتقادات اور نظریات کی تلچھٹ کو دور کرنے اور انہیں شعوری اور روحانی طور پر پاک کرنے کی سعی کی گئی ہے اور انداز تحریر نہ تو عالمانہ ہے اور صحافانہ بلکہ احساسات کے ذریعے اصلاح کی گئی ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ عکس وجود باری تعالیٰ ‘‘ بدیع الزمان سید نورسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
یہ کتاب دراصل الشیخ عبدالمحسن العباد کی تالیف ہے۔ جسے اردو ترجمہ کے قالب میں محقق العصر الشیخ الحافظ زبیر علی زئی نے ڈھالا ہے۔ یہ دراصل حدیث جبریل، کہ جس میں اسلام، ایمان اور احسان کا بیان ہے اور جس کے آخر میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے، کی مستقل شرح ہے۔ علماء کی ایک جماعت سے اس حدیث کی بڑی شان منقول ہے۔ یہ حدیث ظاہری و باطنی عبادات کی تمام شروط کی شرح پر مشتمل ہے۔ نیز اس حدیث میں علوم، آداب اور لطائف کی اقسام جمع ہیں۔ بعض علماء تو اس حدیث کو ام السنۃ کی طرح کہتے ہیں یعنی سنت کی ماں۔ کیونکہ اس نے علم سنت کے بنیادی جملے اکٹھے کر لئے ہیں۔(ف۔ر)
قرآن مجید کے مطالعے سے ہمیں بعض ایسے حقائق کا علم ہوتا ہے‘ جنہیں ناپسندیدہ تصور کیا گیا ہے اور ان کا علم شرعی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ایسے امور میں ایک غیر شرعی علم وعمل جادو یا ساحری سے تعلق رکھا ہے۔ساحری یا جادو ٹونا ایک ابلیسی اور شیطانی عمل ہے ۔جہالت اور لا علمی کے باعث آج دنیا میں بہت سی اقوام اور افراد اس ابلیسی علم کے چنگل میں گرفتار ہیں۔امت مسلمہ کے افراد کی بھی ایک بہت بڑی تعداد نہ صرف یہ کہ جادو ٹونے کے علم پر یقین رکھتی ہے بلکہ عملاً اس کی ہلاکتوں میں گرفتار ہے۔ کتاب وسنت کے چشمۂ صافی سے جس طرح تمام گمراہیوں اور گناہوں سے بچنے کا طریقہ ملتا ‘ ساحری‘ کہانت‘عرافت‘ طلسم اور جادو ٹونے سے بھی بچاؤ کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’جادو کی حقیقت‘ اس کا شرعی حکم اور اس کا علاج‘‘ اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے لیکن فائدہ عام کے لیے اسے اُردو زبان میں بھی ٹرانسلیٹ کر دیا گیا ہے اور ترجمے میں انداز نگارش اور اسلوب بہت واضح‘ سلیس اور رواں ترجمہ ہے۔ مترجم نے شگفتہ اردو زبان میں ترجمہ کر کے اردو خواں حضرات کے لیے اس کی افادیت کا سامان پیدا کیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے کے بعد جادو کی تاریخ کا مکمل علم ہو گا‘ اس علم کی حقیقت کیا ہے اور اس شیطانی فساد میں مبتلا اشخاص اس سے کیسے نجات حاصل کر سکتے ہیں؟نیز اس کی مشروع اور مسنون تعلیمات بھی ملتی ہیں۔ اس میں فاضل مصنف نے جادو کی تعریف‘ اقسام اور اس کی نوعیت کے بارے میں سیر حاصل مواد یا لوازمہ پیش کیا ہے۔مؤلف نے بہت عمدگی کے ساتھ جادو کی مختلف آٹھ اقسام کا ذکر کرنے کے بعد‘ معجزے‘کرامت اور جادو کا فرق بھی واضح کیا ہے۔مصنف نے محدثین کے طریقہ پر ان احادیث اور ان کی اسناد اور متون کا ذکر کرنے کے بعد ان سے ماخوذ بعض اہم مسائل بھی مخصوص عنوان کے ساتھ ذکر کر دیے ہیں جیسے نبیﷺ پر ہونے والے جادو کی ابتداء اور مدت وغیرہ۔کتاب کے آخری باب میں ایک مفید بحث اس موضوع پر ہے کہ وہ حضرات جنہوں نے اس موضوع پر پیش کردہ احادیث پر اعتراضات یا شبہات وارد کئے ہیں‘ ان کا علمی جواب دیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور اُن کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتب احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائل نبوی اردو شرح شمائل ترمذی‘‘ امام ترمذی کی نبی کریم ﷺ کی خصائل وعادات پر مشمتل کتاب شمائل ترمذی کا ترجمہ ہے۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقا پڑھایاجاتا ہے۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے ۔ اس کتاب میں امام ترمذی نے نہایت محنت وکاوش وعرق ریزی سے سیّد کائنات ،سيد ولد آدم، جناب محمد رسول ﷺكے عسرویسر، شب وروز اور سفر وحضرسے متعلقہ معلومات کو احادیث کی روشنى میں جمع کردیا ہے- کتاب پڑھنے والا کبھی مسکراتا اورہنستا ہے تو کبھی روتا اورسسکیاں بھرتا ہے- سیّد کائنات ﷺ کے رخ زیبا کا بیان پڑھتا ہے تو دل کی کلى کھل جاتی ہے اور جب گزر اوقات پر نظر جاتى ہے تو بے اختیار آنسوؤں کی لڑیاں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔ زیر تبصرہ شمائل ترمذی کے نسخہ کا ترجمہ وشرح کا کا م جناب علامہ منیراحمد وقار﷾ اور مولانا عبدالصمد ریالوى ﷾ اور احادیث کی تخریج کا فریضہ محترم نصیر کاشف صاحب نے بڑی محنت ولگن سے سرانجام دیا ہے۔ یاد رہے کہ احادیث کی تحقیق ودراسہ میں علمائے متقدمین اورمحدث عصر ناصرالدین البانىؒ کے منہج کو مدّ نظررکھا گیا ہے۔ اللہ تعالی کتاب کے مصنف ،مترجم اور ناشرین کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے اہل ایمان کو سیرت طیبہ کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے۔ آمین(م۔ا)
بے شک امت اسلامیہ پے در پے زخموں سے چور اپنے بدن پر متواتر تیر سہہ رہی ہے اور ہمیشہ سے اسلام کے اندرونی وبیرونی دشمن اس پر زہریلے تیر برسا رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلامی شریعت اور اس کے عقیدے کو بدنما کر ڈالیں۔دشمنانِ اسلام نے اُمت اسلامیہ کو جن تیروں کا نشانہ بنایا ہوا ہے‘ ان میں سب سے سخت واذیت ناک تیر پیغمبر اسلامﷺ کی عزت پر حملہ ہے۔ جو تمام انسانیت کے قائدہیں‘ ان کا نام نامی اسم گرامی محمد بن عبداللہﷺ ہے۔چونکہ دشمنانِ اسلام نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ بن ابی بکر صدیقؓ کی ذات پر بہتان تراشی کر دی اور کتاب وسنت میں جو کچھ آ چکا ہے‘ سیدہ کے ارد گرد انہوں نے شبہات پھیلا دیے یا ان کی ذات اطہر پر جھوٹا افسانہ چسپاں کرنے کی کوشش کی لیکن الحمد للہ! دشمنوں نے جو چاہا نتیجہ اس کے برعکس نکلا اور اللہ رب العزت نے اپنا خاص فضل وکرم کیا کہ جب بھی کوئی آزمائش آتی ہے تو ساتھ ہی عطیاتِ رحمانی بھی ہوتے ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اللہ کے نبیﷺ کی ناموس کی حفاظت پر ہے کیونکہ ازواج مطہرات کی ناموس کی حفاظت ہی ناموس رسالت ہے۔ اس کتاب میں ام المؤمنین کی سیرت کے چھپے گوشوں کو نمایاں کیا گیا ہے اور آلِ بیت عظامؓ کے ساتھ والہانہ شیفتگی ومؤدت کا اظہار کیا گیا ہے اور سیدہ عائشہؓ کی ناموس کے خلاف یا ان پر ہونے والے اعتراضات کو رفع کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں بہت سے مقالہ جات کا نچوڑ موجود ہے‘ علمی وتحقیقی مقالات سے اہم اور مفید مواد کو یکجا کیا گیا ہے اور اس کی بھی کانٹ چھانٹ کر کے کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس میں بے شمار اضافہ جات کر کے نامکمل عبارات ومواد کو مکمل کیا گیا ہے تاکہ ام المؤمنینؓ کی سیرت کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جا سکے۔کتاب میں وارد ہونی والی احادیث وآثار کی پہلی مرتبہ مکمل تخریج وتحقیق کی گئی ہے۔ لغت کی کتابوں سے مشکل الفاظ کے معانی اور احادیث وغیرہ کی شرح کی گئی ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ ‘‘ علماء مشائخ کمیٹی سعوی عرب کی مرتب کردہ ہے۔یہ کمیٹی تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ بھی اس کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
یہ حقیقت ہے کہ ہر انسان خطا کاپتلا ہے‘ کوئی بھی پارسائی اور پاکدامنی کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔تمام اولاد آدم(ما سوائے حضرات انبیاء کرام) سے گناہوں‘ خطاؤں اور غلطیوں کا سر زد ہونا ممکن ہے لیکن سب سے بہترین انسان وہ ہے جو غلطی کے ندامت کا اظہار کرتا ہے‘ اپنے خالق حقیقی کے در پر آکر دو چار آنسو گراتا ہے اور اپنے مالک کے سامنے گڑ گڑاتےہوئے صدق دل سے توبہ واستغفار کرتا ہے۔ ایسا انسان سب سے بہترین ہے جو غلطی کے بعد صدق دل سے توبہ کرتا ہے۔دنیا میں بسنے والے خاکی حضرات کو منانا تو مشکل ہو سکتا ہے مگر اللہ رب العزت کو راضی کرنا مشکل نہیں ہے۔اور خود اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر توبہ واستغفار کرنے کاحکم دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’توبہ واستغفار کے فوائد‘‘ اسی موضوع کو اُجاگر کرنے کےلیے تصنیف کیا گیا ہے۔ اس میں توبہ و استغفار کی اہمیت اور فوائد کو واضح کرنے کے لیے قرآن وحدیث کی نصوص اور ائمہ ومفسرین کے اقوال‘ گلدستہ کی صورت میں قارئین کی خدمت میں پیش کیے گئے ہیں اور اس کتاب کو مصنف نے بڑی محنت اور عرق ریزی کے ساتھ تصنیف کیا ہے۔ اس کتاب میں توبہ واستغفار کی لغوی واصطلاحی معانی بیان کر کے ان میں فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ توبہ کی شرائط کو درج کر کے توبہ و استغقار کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر استغفار کی کیفیت اور اس کا اثبات بھی بیان کیا گیا ہے اور توبہ کے ثمرات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف جناب ذکاء اللہ بن محمد حیات﷾ ہیں جو کہ تالیف وتصنیف میں ایک عمدہ ذوق وشوق رکھتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
جو لوگ اس رزمگاہِ خیر وشر میں’پہلی غلطی‘‘ کا اعادہ نہیں کریں گے۔ اب شجرہ ممنوعہ کو نہیں چکھیں گے‘ بالکل اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ اس کی ہدایت پر شب وروز بسر کریں گے۔ تو اللہ بزرگ وبرتر انہیں بہشت بریں عطا کرے گا۔ اور جو لوگ اس دار مکافات میں من مانیاں کریں گے۔ احکام الٰہی سے بے اعتنائی برتیں گے۔ منع کیے ہوئے پھلوں کو قوت لایموت بنائیں گے۔ معصیت کی زندگی گزارنے والے یہ لوگ محروم الارث ہو کر رہ جائیں گے۔یعنی جنت میں واپس جانے کے لیے آسمانی ہدایت کی پیروی کرنا‘ اسی پر چلنا اور جو آسمانی ہدایت اور احکام الٰہی کی پابندی نہ کریں گے وہ بہشت سے محروم کر دیے جائیں گے۔ جنت میں لے جانے والے اعمال واسباب کو کتب احادیث میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں حدیث کی اہمیت‘حجیت اور قرآن کی مانند اس کا لابدی ہونا ثابت کیا گیاہے اوراس کتاب میں احادیث پر اعراب بھی لگایا گیا ہے۔ سلیس اردو ترجمہ کیا گیا ہے اور اردو دان طبقے کی آسانی کے لیے مفہومی ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح پیش کی گئی ہے اور مختلف فیہ مسائل میں زیادہ تر صرف راجح قول پیش کرنے پر اکتفاء کیا گیا ہے اور فقہی مباحث بھی موجود ہے۔ علامہ البانی اور شیخ شعیب الارناؤط جیسے محققین کے اجمالی حکم کو ذکر کیا گیا ہے۔ ۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے حوالے دینے میں جس حدیث کو امام بخاری ومسلم یا کسی ایک نے بھی ذکر کیا ہے تو ان ہی کا حوالہ دیا گیا ہے‘ اور جو صحیحین میں نہ ہوں اور سنن اربعہ میں ہوں تو ان کا حوالہ دیا گیا ہے کیونکہ صحیحین کے بعد ان کو امتیاز حاصل ہے۔ اور جو حدیث کتب ستہ میں نہ ہو اور دوسری کتب میں ہوں تو ان کا احاطہ نہیں کیا گیا بلکہ تخریج میں معروف کتب کا ذکر کیا گیا ہے اور تخریج کرتے ہوئے احادیث پر صحیح یا ضعیف کا حکم لگانے میں ’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘ کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ المنتقی ‘‘ ابو محمد عبد اللہ بن علی بن جارود نیسابوری کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے ہر اُمت کی رہنمائی کے لیے ہر دور کی ضرورت کے مطابق انبیاء کا سلسلہ قائم کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہﷺ ہیں اور ہمارے نبیﷺ کو اللہ رب العزت نے ایک اعلیٰ وارفع شریعت دی اور عظیم کتاب بھی دی جسے ہم قرآن مجید کے نام سے جانتے ہیں ۔ قرآن مجید کی پہلی سورت ’سورۃ الفاتحہ‘‘ ہے یہ وہ عظیم سورہ ہے جسے ’’ام القرآن‘‘ اور اساس القرآن بھی کہتے ہیں۔سات آیات پر مشتمل ہے اور اسے نبیﷺ نے ’سبع المثانی‘‘ کا مصداق بھی قرار دیا ہے۔ اس سورہ کی بہت سی تفسیریں لکھی گئی ہیں اور ہر صاحب علم نے اپنی بساط کے مطابق اس کے مطالب ومفاہیم کو سمجھا اور بیان کیا ہے۔ لیکن زیرِ تبصرہ کتاب’’تفسیر سورۃ الفاتحہ‘‘ مولانا محمد بن عبد الوہاب کی تفسیر کو ایک خصوصی اور امتیازی مقام حاصل ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور اس کا ترجمہ کرتے ہوئے علامہ حکیم محمد جمیل شیدا رحمانی﷾ نے بڑی لطافت اور نزاکت سے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ اور یہ ایسی تفسیر ہے کہ جو نہ تو طویل اور اکتا دینے والی ہے اور نہ مختصر اور اُلجھے معنوں والی ہے۔ اور عوام الناس کے فہم سے بالا بھی نہیں یعنی ہر خواص وعلماء کے مطلوب مقصود سے قاصر وکوتاہ بھی نہیں ہے۔ اور شیخ نے ایسی تفسیر لکھی ہے کہ جو بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان مناجات وسرگوشی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب مولانا محمد بن عبد الوہاب کی مایۂ ناز تصنیف ہے آپ 1115ھ میں پیدا ہوئے اور 1153ھ میں وفات پائی۔ آپ نے ذخیم تعداد میں تالیفات کیں جن میں سے کتاب التوحید‘ کتاب الایمان فضائل الاسلام‘ فضائل القرآن‘ کشف الشبہات‘ آداب المشی الی الصلاۃ وغیرہ شاہکار تالیفات ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسلامی اقتصادی نظام قرآن وسنت کی گرانمایہ تعلیمات پر مبنی ہے کیونکہ ان کے توسل سے ہی ہدایات ملتی ہیں۔ اس کے اصول پختہ‘ ابدی اور درخشندہ ہیں۔ اگر معاشی نظام ان پر استوار کیا جائے تو اسے دوم واستمرار حاصل ہو گا اور وہ دیگر سب نظاموں پر سبقت لے گا۔ اسلام کا معاشی نظام ایک ایسے ہمہ گیر فلسفہ پر قائم ہے جس کا نام اسلام ہے جو عالمگیر دعوت اور ہمہ گیر انقلاب کا داعی ہے۔ دنیائے انسانی کی صرف معاشی اصلاح وفلاح کا ہی خواہشمند نہیں ہے بلکہ روحانی‘مذہبی‘ اخلاقی‘ سیاسی‘ معاشرتی اور معاشی غرض ہر قسم کی دینی ودنیوی فلاح وبہبود اور رُشد وہدایت کا علمبردار ہے۔معاشی مسائل کے حوالے سے بہت سا کام ہو چکا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی معاشی مسائل اور اسلام کی تعلیمات کے حوالے سے عظیم کاوش ہے۔ اس میں معاشیات کی تعریف‘ تعارف ودیگر تفصیل نہایت عمدگی کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ اسلامی معاشی اقدار‘ معاشی سرگرمیوں کی اہمیت ونوعیت ‘اسلام میں تقسیم دولت‘انتقال دولت یا ارتکاز دولت کی ممانعت‘اسلام میں معاشی ترقی ومنصوبہ بندی‘اسلامی ریاست کی مالیاتی پالیسی اور معاشی کردار‘ مسلم ریاست کی ذمہ داریاں اور پاکستان کے معاشی مسائل جیسے اہم عناوین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور جدید معاشی تصورات‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم صدیقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے ۔ اوریہی ضابطۂ حیات ہے‘ اسلام اور اسلامی تعلیمات کے بغیر دنیا میں زندگی بسر کرنا ناممکن سی بات ہے اس لیے اسلامی تعلیمات سے آگاہی اور اس کو دوسروں تک پہنچانا فرض ہے اور بسا اوقات حالات کے پیش نظر قرض بھی ہونے لگتا ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنا ہی در حقیقت باعث مسرت ہوتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی اسلامی تعلیمات کے حوالے سے ہی لکھا گیا ہے ۔ اس میں بسم اللہ کی فضیلت‘ قناعت کا راستہ‘ اللہ کا راستہ ہی بہتر ہے‘مقررہ نمازوں کے فوائد‘ ایمان والوں کی صحیح تربیت‘ عظیم الشان کاروبار‘ انسانیت کے لیے خوشی کا راستہ‘ مذہب انسان کی ضرورت جیسے اہم مضامین کو کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام ‘ انسانی خوشی کا دروازہ ‘‘ بدیع الزمان سید نورسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
دور حاضر میں مادی تمدّن کی چمک دمک اور ظاہری کرشمہ آرائیوں کی سراب نے دنیا کی نگاہوں کو اس درجہ فریب خوردہ بنا دیا ہے کہ حقیقت کی روشنی نہ صرف نگاہوں سے اوجھل ہو گئی بلکہ دنیا اُس سے بالکل مستغنی اور بے فکر ہی ہو بیٹھی ہے۔قومیں اور حکومتیں انفرادی اور اجتماعی حیثیت سے آج اپنی بقاء ترقی کا راز صرف ان ہی وسائل تمدن میں پوشیدہ سمجھنے لگی ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی تھی کہ عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں بتلایا جائے کہ اس مادی تمدن کی حقیقت کیا ہے؟اس سلسلہ میں زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف نے دنیا کی چار بڑی قوموں (مشرکین‘ یہود‘ نصارٰی اور مسلمان) کی قومی ذہنیتوں اور اُن کے طبعی اسباب وعلل پر حکمۃ شرعیہ کے ماتحت تبصرہ کرکے حاصل یہ نکالا کہ اس وقت دو ہی قومیں ہیں جن کے ہاتھ ہمہ گیر ترقیات کا میدان لگنا چاہیے تھا وہ دو قومیں مسلمان اور مسیحیت ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے دونوں قوموں کا موازنہ کیا ہے کہ امت اسلامیہ اور امت نصرانیہ میں باہمی نسبت اور کاروباری توازن کیا ہے اور حقیقی ترقی کس نے کی ہے؟اور نصرانی تمدن اور اسلامی تمدن کا تقابل کیا گیا ہے کہ آج کی تمدنی فکریات اور سائنٹفک ایجادات کو اسلام کے اخلاقی نظام سے کیا نسبت ہے ؟ یعنی اسلامی تعلیمات اور مسیحی تعلیمات کا تقابل کیا گیا ہے۔ مصنف نے عمدہ اسلوب کی ساتھ ساتھ زبان کی سلاست کا بھی خیال رکھا ہے اور قارئین کے لیے ایک مشکل بھی ہے کہ مصنف نے حوالہ جات کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا حتی کہ قرآنی آیات کے حوالے میں بھی صَرف نظر سے کام لیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام‘‘ مولانا قاری محمد طیب کی شاہکار تصنیف ہے اور آپ خط وکتابت کے میدان میں ایک مایۂ ناز شخصیت کا مقام رکھتے تھے اور جس بھی موضوع پر آپ نے قلم اُٹھایا اس کا حق ادا کر دیا۔ دعا ہے کہاللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ تعالیٰ نے نسلِ انسانی کی بقاء اور حفاظت اور دنیوی واخروی کامیابی کے پیش نظر ہمارے لیے ہر قسم کے رشتے اور تعلق کے حقوق وفرائض بیان فرمائے ہیں‘ جن کی بجا آوری کے ذریعے سے ہم اپنی زندگی کو سکون واطمینان والی بنا سکتے ہیں اور معاشرتی محبت ومودت کو پھیلا سکتے ہیں۔ ان رشتوں میں سب سے زیادہ پاکیزہ اور اہم تعلق والدین کا ہے۔ جن کے ساتھ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے احسان کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کا خصوصی حکم فرمایا ہے۔عصر حاضر میں اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ اپنے بچوں کی اصلاح کے لیے ان کے سامنے والدین کے حقوق کو اُجاگر کیا جائے اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انہیں ادا کرنے کی تلقین کی جائے‘ تاکہ مسلم معاشرے کی امتیازی صفات کو قائم رکھا جا سکے‘ جس میں ہر چھوٹا بڑے اور بڑا چھوٹے کے حقوق فرائض کو پورا کرتے نظر آئے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں کتاب وسنت اور حقیقی واقعات کی روشنی میں والدین کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی نافرمانی پر مترتب ہونے والے انجام سے خبر دار کیا گیا ہے اور نصیحت آموز واقعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ نصیحت کے ساتھ ساتھ جب عملی نمونہ یا عملی واقعہ بھی موجود ہو تو نصیحت زیادہ اثر کرتی ہے اس لیے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ اور واقعات کی صحت کا التزام کیا گیا ہے اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ والدین کی نافرمانی کا انجام‘‘ فضیلۃ الشیخ ابراہیم بن عبد اللہ الحازمی کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا و آخرت کی ہر قسم کی اصلاح و فلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیاجس کی آخری کڑی ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ ہیں نبیﷺ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اور دین اسلام پوری انسانیت تک پہنچایا اور امت کو شریعت اسلامیہ کے عقائد ومسائل پوری بصیرت کے ساتھ انتہائی تفصیل کے ساتھ سمجھائے۔ آپ ﷺ نے قولاً بھی بتایا اور عملی طور پر بھی اس کا نمونہ پیش کر دکھایا۔لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں کی اکثریت نبیﷺ کی تعلیمات کے خلاف اپنی زندگی بسر کر رہی ہے‘ گمراہ کن میڈیا نے اہل اسلام کے عقائد وافکار کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے مسلمان قوم عمل کے میدان میں بہت پیچھے ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی احادیث رسولﷺ کے پیغامات پر مشتمل ہے تاکہ لوگ مسنون زندگی اور عام زندگی کا فرق معلوم کر سکیں اور اس کتاب میں ان لغو اور فضول کاموں کی احادیث کی روشنی میں نشاندہی کی گئی ہے جن کو عموماً لوگ حیلوں‘ بہانوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اپنی بے عملی اور بے راہ روی کی دلیل بنا کر زندگی گزارتے ہیں۔ اس کتاب میں مصنف نے اپنی تشریحات کی بجائے صرف احادیث مبارکہ کا صحیح سلیس اور رواں ترجمہ پیش کیا ہے۔ اور یہ کتاب عقائد واعمال‘ سنن اور سیرت النبی‘ سیاسیات واقتصادیات‘ دعوت وجہاد اور دیگر روز مرہ زندگی کے حوالے سے پیش آمدہ مسائل پر احادیث کا مجموعہ ہے اور صحت حدیث کا التزام بھی کیا گیا ہے۔ اور یہ کتاب عام قارئین کے لیے ایک خزینہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب مولانا ’’حمید اللہ خان عزیز‘‘ کی عمدہ تصنیف ہے اور اس کتاب کے علاوہ آپ کی دیگر اور بھی کتب زیرِ طبع ہیں جن میں سے الموضوعات القرآن فی تفسیر دعوۃ القرآں‘ پیام قرآن کی کرنیں‘تجلیات قرآن‘ اور اسلام اور عجمی مذہب وغیرہ۔دعا ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
نماز دین کا ستون اور اسلام کا بنیادی رکن ہے،نماز صحت ایمان کی شرط ہے کہ تارک نماز کا اسلام سے تعلق ہی منقطع ہو جاتاہے ،اس لحاظ سے نماز کی پابندی ہر مسلمان پر لازم ہے، پھر نمازکے طریقہ کار سے آگاہی بھی نہایت اہم ہے نیز فرض و نفل نمازوں کے اوقات اور تعدادکا علم بھی ضروری ہے ۔ نماز کی رکعتوں کی تعداد اور اوقا ت کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس میں فرض و نفل نمازوں کی تعداد اور اوقات کی وضاحت کی گئی ہے ،پھرسنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی توضیح اور وتر نماز کے عدم وجوب سمیت رکعات وتر اور وتر کی ادائیگی کے مختلف طریقوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔نماز کی رکعات کے متعلق یہ ایک نہایت معلوماتی کتاب ہے،جس کا مطالعہ قارئین کی علمی تشنگی کاکافی مداوا ثابت ہو گا۔(ف۔ر)
نماز کے لیے ’جماعت‘ کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی خود نماز کی ہے‘ نماز دین کا ستون ہے‘ نماز کفر اور اسلام کے درمیان حد فاصل ہے‘ جس نے اپنی زندگی میں نماز کا اہتمام کیا‘ اس نے عرش الٰہی کے نیچے اپنی جگہ بنائی‘ جس نے نماز ضائع کی اس نے دین کا سب کچھ ضائع کر دیا نماز وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا ۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نماز باجماعت کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اس موضوع پر جامع‘ مکمل اور نہایت مدلل کتاب ہے۔ اس میں سب سے پہلے نماز کی اہمیت اور دین میں اس کے مقام ومرتبہ کا نہایت دلنشین انداز میں بیان کیا ہے اور اس سے متعلقہ جملہ امور کا بھی تفصیل سے بیان ہے۔نماز باجماعت کے حوالے سے دیگر شکوک وشبہات کا ازالہ کر کے درست مؤقف بھی عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نماز باجماعت ‘‘ العلامہ الشیخ صالح بن غانم السدلان کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )