یہ کتاب دراصل الشیخ عبدالمحسن العباد کی تالیف ہے۔ جسے اردو ترجمہ کے قالب میں محقق العصر الشیخ الحافظ زبیر علی زئی نے ڈھالا ہے۔ یہ دراصل حدیث جبریل، کہ جس میں اسلام، ایمان اور احسان کا بیان ہے اور جس کے آخر میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے، کی مستقل شرح ہے۔ علماء کی ایک جماعت سے اس حدیث کی بڑی شان منقول ہے۔ یہ حدیث ظاہری و باطنی عبادات کی تمام شروط کی شرح پر مشتمل ہے۔ نیز اس حدیث میں علوم، آداب اور لطائف کی اقسام جمع ہیں۔ بعض علماء تو اس حدیث کو ام السنۃ کی طرح کہتے ہیں یعنی سنت کی ماں۔ کیونکہ اس نے علم سنت کے بنیادی جملے اکٹھے کر لئے ہیں۔
کویت کی اہم سیاسی شخصیت سیدہاشم الرفاعی مذہبی طور پر تصوف کے شیدائی اور بدعات وخرافات کے رسیا، ہیں، دورہ پاکستان پر اپنے ہم مشرب ماہنامہ اہلسنت گجرات کو انٹرویو دیتے ہوئے کویت و سعودیہ کے علماء پر سوقیانہ زبان میں خوب دشنام طرازی فرمائی ۔ اور حرمین شریفین کو شرک و بدعات سے پاک رکھنے کے "جرم" میں بے جا تنقید فرمائی۔ جس کا مسکت جواب علمی وقار اور تہذیب و شرافت کے اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے فاضل مصنف سابق چانسلر و وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ نے دیا ہے۔ جس کا ترجمہ اس کتاب کی صورت میں آپ ملاحظہ کر رہے ہیں۔ ہمارے برصغیر پاک و ہند میں دو گروہوں کی طرف سے علمائے نجد و حجاز کے متعلق دو متضاد پروپیگنڈے کئے جا رہے ہیں۔ ایک گروہ تو انہیں گستاخ رسول (ﷺ)، آثار صحابہ کا احترام نہ کرنے والے، اولیاء کو نہ ماننے والے وغیرہ قرار دیتا ہے تو دوسرے گروہ کے اسلاف انہیں کافر، گمراہ، گمراہ گر، فاسق اور باغی قرار دیتے رہے۔ جبکہ ان کے اخلاف آج شاید پٹرو ڈالر کی کرامت دیکھنے کے بعد انہی علماء کو مقلدین کی صف میں کھڑا دکھانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب علمائے نجد...
امام عبداللہ ابو محمد بن ابی زید القیروانی کا شمار چوتھی صدی ہجری کے محدثین و فقہا میں ہوتا ہے، آپ نے ’الرسالہ‘ کے نام سےایک مبسوط کتاب تالیف فرمائی۔ اور اس کتاب پر ایک جامع مقدمہ تحریر فرمایا۔ جو اگرچہ بہت مختصر ہے لیکن اس میں علوم و معارف اورمعانی و مطالب کا ایک بحر زخار موجزن ہے۔ بہ بات مبنی برحقیقت ہے کہ امام صاحب نے اصول و فروع کے حوالے سے ان چند سطور کے کوزے میں دریا بند کردیا ہے۔ اس مختصر مقدمہ کو وقت کے عظیم محدث، سابق وائس چانسلر مدینہ یونیورسٹی فضیلۃالشیخ عبدالمحسن بن حمد العباد نےایک نہایت نفیس اور لطیف شرح کے ساتھ مزین فرمایا ہے۔ آپ عصر حاضر میں منہج سلف صالحین کےامین و محافظ تصور کیے جاتے ہیں۔ تحریر و تقریر میں بہت نمایاں اور منفرد مقام کے حامل ہیں۔ اس کتاب میں شیخ موصوف نے ہر مسئلہ پر قرآن و حدیث کا انبار لگا دیاہے، نیز جا بجا ائمہ سلف کے ذکر سے کتاب کی اہمیت و افادیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ یہ کتاب اصول وفروع کا ایک حسین امتزاج ہونے کے ساتھ ساتھ، تمام مسائل عقیدہ کو کتاب وسنت، اقوال سلف صالحین کی روشنی میں پیش کرنے کا گرانقدر مجموعہ ہے۔(ع۔م)
&nbs...
علم حدیث سے مراد ایسے قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں۔جس طرح گرائمر کے بغیر عربی زبان سمجھنا دشوار ہے بعینہٖ علم حدیث میں مہارت تامہ ، اصول حدیث میں کماحقہ دسترس رکھے بغیر ناممکن ہے ۔ اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ان میں سے سب سےمختصر ، جامع اور آسان شیخ عبد الکریم مراد ،شیخ عبد المحسن العباد کی مرتب شدہ زیر تبصرہ کتاب ’&rsquo...
جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اصول حدیث میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اصول حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ایسا ضروری علم ہے جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتب اصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین زیر تبصرہ کتاب ’’ من...
یہ کتاب دراصل الشیخ عبدالمحسن العباد کی تالیف ہے۔ جسے اردو ترجمہ کے قالب میں محقق العصر الشیخ الحافظ زبیر علی زئی نے ڈھالا ہے۔ یہ دراصل حدیث جبریل، کہ جس میں اسلام، ایمان اور احسان کا بیان ہے اور جس کے آخر میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے، کی مستقل شرح ہے۔ علماء کی ایک جماعت سے اس حدیث کی بڑی شان منقول ہے۔ یہ حدیث ظاہری و باطنی عبادات کی تمام شروط کی شرح پر مشتمل ہے۔ نیز اس حدیث میں علوم، آداب اور لطائف کی اقسام جمع ہیں۔ بعض علماء تو اس حدیث کو ام السنۃ کی طرح کہتے ہیں یعنی سنت کی ماں۔ کیونکہ اس نے علم سنت کے بنیادی جملے اکٹھے کر لئے ہیں۔(ف۔ر)
جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اُصولِ حدیث میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اُصول حدیث سے مراد ایسے قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ایسا ضروری علم ہے جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتبِ اُصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین کتاب من أطیب...
وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریر کی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تسہیل الوصول الی فہم علم الاصول‘‘ تین مشائخ عطیہ محمد سالم، عبد المحسن العباد ، حمود بن عقلا کی مشترکہ نصابی کتاب ہے ۔یہ کتاب مدینہ یونیورسٹی کی ابتدائی کلاسوں کی نصابی کتاب ہے اور پاک و ہند کے دینی مدارس کے نصاب میں بھی شامل ہے جو کہ اصول فقہ کو سمجھنے کے لیے آسان عام فہم اور بہترین راہنما...
معاشرے کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے اور اسے امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کے لئے اخلاق فاضلہ سے تمسک اور اخلاق رذیلہ سے اجتناب بہت ضروری ہے۔اچھے اخلاق نہ صر ف ذہن وفکر اور دل ودماغ پر پاکیزہ اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ دین اسلا م سے تعلق و ہم آہنگی کی راہیں بھی استوار کرتے ہیں۔اس کے بر عکس برے اخلاق نہ صرف حضرت انسان کے سیرت و کردار کو گدلا کرتے ہیں بلکہ معاشرے کے امن و سکون کو بھی تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔اسلامی اخلاق و اطوار کیا ہیں؟ کامیاب و کامران معاشرے کی بنیادی خصوصیات و آداب کیا ہیں؟اس لحاظ سے زیر نظر کتاب میں موصوف نے اخلاق کے پھولوں سے مشام جام کو معطر کر دیا ہے۔محاسن اخلاق پر یہ ا حادیث کا بہترین اور بے مثال مجموعہ ہے۔(م۔آ۔ہ)
ہر صاحب عقل یہ بات بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے۔ تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا ،اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی ،او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی کا شکار ہوتی چلی گئی، چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنا انتہائی ضرروی ہے ۔ معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا، قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کردیا،اور ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے مجسمے بن گئے۔ ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے اور قرآن نے انہیں نجات ِآخ...