نام: محمد۔
ولدیت: عبدالوہاب۔
نسب نامہ:
محمدبن عبدالوهااب بن علی بن محمدبن احمدبن راشدبن بریدبن محمدبن مشرف بن عمربن معضادبن ریس بن ذاخربن محمدبن علوی بن وهیب بن قاسم بن موسی بن مسعود بن عقبه بن شیع بن نشهل بن شداد بن زهیربن شهاب بن ربیعه بن ابی سودبن مالک بن حنظله بن مالک بن زیدمناة بن تمیم التیمی ان کو الوهیبی کہا گیا اور یہ ان کے دادا وھیب کی طرف نسبت ہےانکی والدہ محترمہ محمدبن عزازالمشرفی الوهیبی کی بیٹی ہیں۔
ولادت:
انکی ولادت 1115ھ بمطابق 1703 میلادی میں عینہ میں ہوئی۔ تعلیم و تربیت:شیخ محمدبن عبدالوھاب کے گھرکاماحول علم و فضل کی تحصیل کامرکزہی نہ تھابلکہ اخلاق فاضلہ اورموروثی شرافتوں کی ضیا پاشیوں کا بے مثال درخشدہ گہوارہ بھی تھا۔اس لیے وہ اس دور کی جاہلانہ کج رویوں سے محفوظ رہے اور والدین کی سرپرستی میں انکی تربیت اسلامی ماحول میں ہوئی۔ابتدائی تعلیم اپنے والد مکرم سے حاصل کی۔عینیہ میں مدارس عربیہ نہ تھےاس لیے بچوں کو تحصیل علم کےلیے باھر دوسرے اداروں میں جانا پڑتاتھا۔لیکن شیخ محمدبن عبدلوھا ب کا اپنا گھرانہ بہترین مکتب تھا۔انہیں علم حاصل کرنے کےلیے باہر جانے کی ضرورت نہ تھی چنانچہ تحفیظ و تجوید کے بعد عام طور پر جتنے عرصہ میں کوئی بچہ ابتدائی تعلیم کے حصول سے فراغت حاصل کر تا ہےاس سے کہیں تھوڑے عرصے میں اپنی خداداد زہنی صلاحیتوں اور حیران کن دماغی نجابتوں اور قوت حافظہ کی بےپناہ کرشمہ سازیوں سے علوم قرآن،ادب عربی اور علوم دینیہ کے زیور سےمزین ہوئے۔ سن طفولیت کےبعد مزیدتعلیم کےحصول کاشغف اس قدرزیادہ ہوگیاکہ صحیحین اوردیگر امہات حدیث کی کتابوں کی اکثر احادیث کو حفظ کیا اورپھرجیسے جیسےعمرمنزلیں بڑھتی گئی ان کے علم و فضل میں اضافہ ہوتا چلاگیا ابھی 20سال کی عمرکی منزل تک رسائی حاصل نہ کر پائے تھے کہ انہیں اپنے شہر میں ایک بہترین عالم کی حیثیت سےدیکھا جانے لگا۔اور چشم بدور حاسدانہ نگاہوں کا نشانہ بن کئے۔جہاں ان کی علمی وسعت کاچرچا تھا وہاں انکے دلائل کا مانکپن اور حسن قابل فخر تھا۔لیکن اس کے باوجود تکبر اور غرو رکی اصطلاحات کی ابجد سے بھی انہیں کچھ تعلق نہ تھا۔
علامہ شیخ الاسلام محمدبن عبدالوہاب نے حجاز تھامہ بصرہ زبیراور احساء وغیرہ کی طرف تحصیل علم کی خاطر اسفار کیے اورمشاہیر علماءکرام سے اجازت فی الحدیث حاصل کی۔ مکہ اور مدینہ کی طرف ایک سے زیادہ مرتبہ سفرکیا۔
اساتذہ:
شیخ الاسلام محمدبن عبدالوہاب نے جن اساتذہ کرام سے علم حاصل کیا ان کے نام درج ذیل ہیں۔1 ۔الشیخ عبداللہ بن سالم البصری المکی الشافعی۔
2 ۔الشیخ عبداللہ بن ابراھیم بن سیف(مدینہ منورہ کے فقہاءمیں سے ایک ہیں)
3 ۔الشیخ محمدبن حیاۃ بن ابراھیم تالسندی (بہت بڑے محدث ہیں اور مشاہیرعلم و عمل ان کے شاگردہیں)
4 ۔الشیخ عبداللہ بن فیروزالاحسانی ۔
تلامذہ:
محمدعبدالوھاب سے کسب فیض کرنےوالوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
مختلف بلاد وامصار سے لوگ شیخ کے پاس تحصیل علم کے لیے آتے تھے۔ان کے نام درج ذیل ہیں جومشہور ہیں۔
1 ۔الشیخ حسین بن عبدالوھاب۔
2 ۔الشیخ عبداللہ بن محمدبن عبدالوھاب۔
3 ۔الشیخ علی بن محمد بن عبدالوھاب۔
4 ۔الشیخ ابراھیم بن محمدبن عبدالوھاب
5 ۔انکے پوتے الشیخ عبدالرحمن بن حسین بن محمدبن عبدالوھاب ۔
6 ۔الشیخ سعیدبن حجی ۔
7 ۔الشیخ عبدالعزیز بن حصین
8 ۔الشیخ حمدبن معمر۔
اس کے علاوہ بھی شیخ سے استفادہ کرنے والے کم نہ تھے۔
تصانیف:
شیخ الاسلام محمدبن عبدالوھاب نے جوکتابیں تحریرکیں ہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔چند ایک کتابوں اور رسائل کے نام درج ذیل ہیں۔
1 ۔کتاب مختصر الانصاف والشرح الکبیر۔
2 ۔کتاب مختصر ذادالمعاد ۔
3 ۔کتاب ثلاثہ الاصول۔4
4 ۔کتاب التوحید۔5 ۔کتاب کشف الشبهات۔6 ۔کتاب القواعدالاربع۔7 ۔کتاب اصول الایمان ۔8 ۔کتاب فضل الاسلام ۔9۔ کتاب مسائل الجاهلية۔10 ۔کتاب السیرة ۔11 ۔کتاب الهدی النبوی ۔12 ۔کتاب شروط الصلاة وارکانها۔13 ۔کتاب الکبائر۔14 ۔کتاب نصیحة المسلمین۔15 ۔کتاب بفسیر الفاتحة۔16۔ کتاب تفسرالشهادة۔
17 ۔التوحید۔18۔ کتاب الستة مواضع من السیرة۔
کلمات ثناء:
شیخ الاسلام محمدبن عبدالوہاب بارہویں صدی ہجری کے مجددین میں شمار کیے جاتےہیں۔جنہوں نے پوری محنت اور جانفشانی کے ساتھ سر زمین حجاز میں اس وقت احیاءاسلام کے لیےکوششیں کیں جب سرزمین حجازجاہلیت کے اندھیرے میں ڈوب چکی تھی اور شرک وبدعت کی وہی کیفیت پیدا ہوچکی تھی جورسول اللہﷺ کے زمانہ میں تھی انہوں نے اس کیفیت کو دیکھا تو تلملاگئے۔اوراپنی جداداد صلاحیتوں کو احیاء اسلام کے لیے وقف کر دیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے دست مبارک پر لاکھوں انسانوں نےتوبہ کی اور فساق و فجار آغوش خداوندی میں داخل ہوکر اسلام کے سچے خادم بن گئے نجد کے مختلف علاقوں میں آپ کی مساعی سےبفضل اللہ وعونہ مسجدیں آباد ہوگئیں اور لوگ کتاب و سنت کے علوم کی تحصیل میں منہمک ہوگئے۔
جب ہم ان کےحالات پر تحریر کردہ کتابوں کامطالعہ کرتے ہیں توہمیں خوشی و مسرت محسوس ہوتےہے کہ شیخ الاسلام محمدبن عبدالوہاب اپنی زندگی میں ہی کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں اور ایک اسلامی ریاست میں اسلامی قوانین کا نفاز ہوجاتا ہے۔جہاں امر باالمعروف نہی عن المنکر کے ساتھ ساتھ حدود الٰہیہ کا بھی نفاذ ہوجاتا ہےاو رکوئی غیرشرعی کام دیکھنے میں نہیں آتا۔ان کی مساعی جمیلہ کے اثرات کا نتیجہ ہے کہ آج سرزمین نجدوحجازمیں ایک مثالی اسلامی ریاست کا قیام ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ متاخرین میں ان کی نظر ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل سکتی۔ ان سے پہلے جتنے داعی اصلاحی پروگراموں کو لیکر میدان عمل میں رونق افروز ہوئے انکی کاوشوں کی شعاعئیں معاشرہ کی اجتماعی تاریکیوں کوختم نہ کر سکیں اور ان کی تحریکوں کے اثرات محدود دوائر سے آگے نہ نکل سکے لیکن عالم اسلام میں وہابی تحریک کو جوفروغ اور مقبولیت ہوئی اس سے دوسری اسلامی تحریکیں محروم نظر آتی ہیں۔
سنوسی اورمہدی کی تجدیدی مساعی کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ انکی تحریکیں لیلائے مقصود سے ہمکنار نہ ہوسکیں۔اور اب عالم اسلام میں ان کی ادنی سی بھی جھلک نظر نہیں آتی۔
شیخ محمدبن عبدالوہاب باوقار جلیل القدر سلفی العقیدہ حنبلی المذہب متواضع لیکن باوقارعالم تھے۔علم فقہ حدیث تفسیرعلوم قرآن اور عربی ادب میں ممتاز حثیت کے مالک سمجھے تھے۔نہ صرف مسجد میں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رہتا تھا بلکہ گھر میں بھی انتظام تھااور طلبگاران علم ان کی درس گاہ میں پہنچ کر علم و اخلاق کے موتیوں سے اپنے دامنوں کو بھرتے رہتے تھے۔
شیخ الاسلام ابتداء وعظ و تبلیغ میں مشغول رہے اسلام کی خوبیوں کا پرچار کرتے شرک و بدعت سے بچتے کی تاکیدفرماتے کتاب وسنت کی روشنی میں صراط مستقیم پر چلنے کی دعوت دیتے رہے جب لوگ ان کی باتوں کو قبول کر لیتے تو ان سے جنگ و جدال کرنے کی ضرورت ہی نہ سمجھتے البتہ جو لوگ اسلام کی صداقتوں کے قبول کرنے کو ضروری سمجھتے خلاصہ کلام یہ ہےکہ شیخ الاسلام محمدبن عبدالوہاب کی دعوت الی اللہ سلف صالحین کے تقش قدم پرتھی اور ان پراسلام مخالفت کا الزام لگانا بالکل بے بنیادہے۔
جیساکہ بعض لوگوں کی طرف سے ان پر الزام عائدکیا گیا ہے کہ وہ اسلام کے مخالف تھے۔
وفات:
شیخ محمدبن عبدالوھاب کی طرف وفات 1206 ہجری بمطابق 1791 عیسویں میں ریاض کے قریب عینیہ میں ہوئی۔ابن غنمام کہتے ہیں کہ شوال کے مہینےمیں آپ بیمار ہوئے اور پھر اس مہینہ کی آخری تاریخوں میں آپ کا انتقال ہوا۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔
حوالہ: شیخ الاسلام محمدبن عبدالوھاب از احمد عبدالغفور عطار ترجمہ صادق خلیل ۔۔۔۔ ویکیپیڈیا۔
سيرت دينی موضوعات ميں سے ايک اہم تر موضوع ہے جس ميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذاتی اور شرعی زندگی کامطالعہ کيا جاتا ہے۔ايک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری يہ بنيادی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذات، حالات، شمائل اور سيرت سے واقفيت ہونی چاہيے۔ ہر دور ميں اہل علم نے سيرت پر کتابيں لکھی ہيں۔امام محمد بن اسحاق (متوفی152ھ) کی کتاب سيرت ابن اسحاق اس موضوع پر پہلی جامع ترين کتاب شمار ہوتی ہے اگرچہ امام محمد بن اسحاق سے پہلے صحابہ وتابعين ميں سے 40 افراد کے نام ملتے ہيں جنہوں نے سيرت کے متفرق ومتنوع پہلوؤں پر جزوی بحثيں کي ہيں۔اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي سيرت پر مختلف اعتبارات سے کام ہوا ہے جن ميں ايک اہم پہلو سيرت کا فقہی اور حکيمانہ پہلو بھی ہے يعنی فقہی اعتبار سے سيرت کو مرتب کرنا اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کے اعمال و افعال کی حکمتيں بيان کرنا۔ امام ابن القيم (متوفی 751ھ)کی کتاب ’زاد المعاد‘ سيرت کے انہی دو پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کي گئی ہے۔بعض اہل علم نے ’زاد المعاد‘ کو فلسفہ سيرت کی کتاب بھی کہا ہے جبکہ ب...
ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم نے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔124 مسائل ایسے تھے جو نبی کریم اور مشرکین مکہ کے درمیان متنازعہ فیہ تھے۔اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں جن کا ہر مسلمان کے علم میں آنا انتہائی ضروری ہے ،کیونکہ ان میں اور اسلامی تعلیمات میں مشرق ومغرب کی دوری ہے۔ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔مجدد الدعوہ شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوھاب نے ان تمام مسائل کو اس کتابچے میں جمع فرما دیا ہے،تاکہ ہر مسلمان ان سے آگاہ ہوجائے اور اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکے۔موضوع کی افادیت کو سامنے رکھتے معروف عالم دین مو...
شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک زیر تبصرہ یہ کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔ایک طویل مدت سے دنیائے علم میں اس کی اشاعت جاری ہے اور اب تک عرب وعجم میں کروڑوں بے راہروں کو ہدایت کا راستہ دکھانے اور انہیں کفر وضلالت کے اندھیروں سے نکال کر توحید کی روشنی میں لانے کا فریضہ ادا کر چکی ہے۔اس کتاب کی تدوین وتالیف کا عظیم مقصد شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کے پیش نظر یہ تھا کہ دنیائے اسلام کو اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کروایا جائے ،اور وہ عقائد ورسم ورواج،جن کی تنسیخ کے م...
شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔ آپ نے متعدد کتب تصنیف فرمائیں اور شرک وبدعات کے خلاف میدان کارزار میں کارہائے نمایاں سر انجام دئیے۔آپ نے خالصتا کتاب وسنت کی دعوت کو عام کیا اور لوگوں کو شرک وبدعات سے دور کرنے کے لئے کتب لکھیں۔آپ کی من جملہ کتب میں سے ایک زیر تبصرہ یہ کتاب (شرک کا مرتکب کافر ہے) ہے۔جو آپ کی عربی کتاب (کشف الشبہات فی التوحید) کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ابو بکر صدیق سلفی نے حاصل کی ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی یہ ایک بہترین کتاب ہے۔ان کتابوں کی تدوین وتالیف کا عظیم مقصد شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کے پیش نظر یہ تھا کہ دنیائے اسلام کو اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کروا...
سیرت النبی ﷺ بنی نوعِ انسان کےلیے ہدایت اور روشنی کا وہ مینار ہے ، جس سے گم گشتہ راہ انسانوں کو ہدایت ملتی ہے خاتم الانبیاء کی سیرت پاک ہمارے لیے اسوۂ حسنہ قرار دی گئی ہے ۔حضور پاک ﷺ کی پاکیزہ اور مقدس سیرت اس وقت بھی ان انسانوں کے لیے ہدایت کاباعث بنی جو انسانیت سے دور زندگی اور حیوانیت کے دلدادہ ہو چکے تھے۔ آج بھی اس پڑھے لکھے،علم وآگہی اور سائنس کے زمانے میں رشد وہدایت کے متلاشیوں کے لیے تسکین وطمانیت ِ قلب کا سامان مہیا کرتی اور ان کی علمی تشنگیوں کو بھجاتی ہے ۔حضور اکرمﷺ کی سیرت ِ پاک کی جامعیت کایہ پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آنحضرتﷺ کی سیرت پاک نے5 لاکھ انسانوں کی سیرتوں کو ہمیشہ کےلیے محفوظ کردیا ۔اسماء الرجال کا فن اس کے ثبوت کےلیے کافی ہے۔اس عظیم ترقی کے دور میں کسی نبی کی ولادت اور وفات کی تاریخ وثوق اور قطعیت سےنہیں بتائی جاسکتی لیکن نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کے ایک ایک لمحہ کو نہ صرف بیان کیا جاسکتا ہے بلکہ آپﷺ کی ہر بات کےلیے سلسلۂ اسناد بھی پیش کیا جا سکتاہے ۔امام الانبیاء ﷺ کی سیرت پاک کے موضوع پر دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار کتابیں لکھیں گئی...
ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُ...
اللہ تبارک و تعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنی یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے ب...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خ...
قرآن مجید ہی وہ واحد کتاب ربانی ہے، جو کسی خاص طبقہ اور گوشہ یاکسی خاص قوم ونسل کا نہیں، بلکہ تمام بنی نوع انسان کی رشدوہدایت کا ضامن ہے۔یہی وہ مکمل دستور حیات ہے، جس کی ابدیت وآفاقیت کو کبھی زوال نہیں،انسانی کارواں اس راہ کے علاوہ اگر دوسری راہ پر رواں دواں ہوتاہے، تو اس کا صراط مستقیم سے گم گشتہ ہونا اور اسکی ہلاکت و بربادی پر مہر الٰہی کا ثابت ہونا یقینی ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ قرآ ن مجید کے نزول سے قبل بالعموم ساری دنیا اور بالخصوص جزیرہ عرب برائیوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، زناہ کاری، فحاشی، دخترکشی خلق خدا کا دستور تھا۔ اور عبادات میں ان کی حالت یہ تھی کہ خدا کے گھر بیت اللہ میں بیک وقت تین سو ساٹھ بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ تواسوقت رب العالمین نے قرآن جیسی پاک اور منزہ کتاب کو دنیا میں نازل کرکے انسانیت پر احسان عظیم کیا۔ قرآن مجید نے، شرک و ضلالت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو ایک اللہ کی بندگی کرنے کا درس دیا۔ شيخ الاسلام محمد بن عبدالوھابؒ نے اپنی کتاب جاھلیت اور قرآن‘میں ان تمام شرکیہ عقائد و نظریات کا ردکیا ہے، جواس وقت لوگوں میں موجود تھے۔ اللہ رب ا...
اسلام سے خارج کر دینے والے امور کو نواقض اسلام کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ باتیں جو آدمی کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتی ہیں اور آدمی پر آگ واجب ہو جاتی ہے۔ ان کے پائے جانے کی صورت میں نماز، روزہ اور زکوٰۃ خیرات تو کیا حتیٰ کہ کلمہ بھی فائدہ نہیں دیتا.... تاآنکہ ان سے توبہ نہ کر لی جائے۔ کیونکہ نواقض اسلام ہیں ہی وہ باتیں ہیں جن کی سب سے پہلے کلمہ پر ہی زد پڑتی ہے۔چنانچہ ضروری ہے کہ آدمی کو نواقض اسلام بھی معلوم ہوں۔ کچھ بھی ہو جائے ایسی بات کے تو آدمی قریب تک نہ جائے جس سے اس کا کلمہ ہی ضائع ہو جائے اور یوں اس پر سے اللہ کی رحمت کا سایہ اٹھ جائے اور پھر وہ جتنے بھی اعمال کرے سب کے سب مقبولیت سے محروم رہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ اسلام کی عمارت کو ڈھا دینے والے دس امور (نواقض الاسلام) ‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب کا کتابچہ ہے اس میں انہو ں ایسے دس امور پیش کیے ہیں جن کا ارتکاب کر کے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔اگر انسان اسی حالت میں فوت ہوجائے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا۔اس لیے ہر مسلمان مرد وعورت پر لازم ہے کہ وہ اس...
اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یعنی نظام زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق زندگی بسر کرنا اسلام ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں اسلام مسلمانوں کا دین یا نظام زندگی ہے جس میں اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت اعلیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ اسلام اللہ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے۔اسلام کو اللہ تعالیٰ دنیا کےتمام مذاہب پر فضیلت دی ہے کیونکہ یہ اسلام اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین ہے جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ...
محمد ﷺ کی ذات اقدس اور آپ کا پیغام اللہ جل جلالہ کی انسانیت بلکہ جن و انس پر رحمت عظمیٰ ہے جیسا کہ سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مختصر سیرت الرسولﷺ‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی ہے جس کا ترجمہ محمد خالد سیف نے کیا ہے۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب نامہ کے مختلف مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور ص...
اللہ رب العزت نے ہر اُمت کی رہنمائی کے لیے ہر دور کی ضرورت کے مطابق انبیاء کا سلسلہ قائم کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہﷺ ہیں اور ہمارے نبیﷺ کو اللہ رب العزت نے ایک اعلیٰ وارفع شریعت دی اور عظیم کتاب بھی دی جسے ہم قرآن مجید کے نام سے جانتے ہیں ۔ قرآن مجید کی پہلی سورت ’سورۃ الفاتحہ‘‘ ہے یہ وہ عظیم سورہ ہے جسے ’’ام القرآن‘‘ اور اساس القرآن بھی کہتے ہیں۔سات آیات پر مشتمل ہے اور اسے نبیﷺ نے ’سبع المثانی‘‘ کا مصداق بھی قرار دیا ہے۔ اس سورہ کی بہت سی تفسیریں لکھی گئی ہیں اور ہر صاحب علم نے اپنی بساط کے مطابق اس کے مطالب ومفاہیم کو سمجھا اور بیان کیا ہے۔ لیکن زیرِ تبصرہ کتاب’’تفسیر سورۃ الفاتحہ‘‘ مولانا محمد بن عبد الوہاب کی تفسیر کو ایک خصوصی اور امتیازی مقام حاصل ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور اس کا ترجمہ کرتے ہوئے علامہ حکیم محمد جمیل شیدا رحمانی﷾ نے بڑی لطافت اور نزاکت سے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ اور یہ ایسی تفسیر ہے کہ جو نہ تو طویل اور اکتا دینے والی ہے او...
زاد المعاد فی هدی خیر العباد حافظ محمد ابن قیم الجوزی کی سیرت کے موضوع پر مشہور کتاب ہے۔کتب سیرت میں زاد المعاد کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حالات اور واقعات کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ہر موقع پر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت کے فلاں قول اور فلاں عمل سے کیا حکم مستنبط ہو سکتا ہے اور آنحضرت کے حالات اور معمولات زندگی میں ہمارے لیے کیا کچھ سامانِ موعظت موجود ہے گویا اس کتاب میں امت کے سامنے رسول کریم کا اسوہ حسنہ اس طرح کھول کر رکھ دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اس سے ہدایت حاصل کر سکے۔ امام ابن القيم کی اس کتاب کا ايک خوبصورت اختصار شيخ محمد بن عبدا لوہاب رحمہ اللہ نے’مختصر زاد المعاد‘ کے نام سے کيا ہےزیر نظرکتاب اسی اختصار کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری رحمہ اللہ نے حاصل کی ہے ۔(م۔ا)
شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز توحید پرست انسان کی عملی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت و گندگی کے ہوتے ہوئے آسمان و زمین کی وسعتوں کے برابر اعمال بھی بے کار و عبث ہوں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کو ماؤف کر دیتا ہے کہ انسان کو ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک و بدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب و عجم کے بے شمار علماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’شبہات کا ازلہ ( کشف الشبہات) ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں مشرکین کے اہم شبہات پیش کر کے بڑے عمدہ انداز میں ان شبہات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)
اشاعتِ توحید کے سلسلے میں شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن و حدیث اور متعدد علوم و فنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت و فطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن و سنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک و بدعات کے خلاف علمی و عملی دونوں میدانوں میں زبردست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید)ہے۔ مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں ان تمام امور کی نشاندہی کر دی ہے جن سے عقائد میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور نتیجۃً انسان ایسے عملوں کا ارتکاب کر لیتا ہے حو شرک کے دائرے میں آتے ہیں ۔ اس کتاب میں مصنف رحمہ اللہ نے ہر مسئلہ کے لیے علیحدہ علیحدہ باب باندھا ہے اور ہر بات کے ثبوت کے لیے قرآنی آیات اور احادیثِ صحیحہ بطور دلیل پیش کی ہیں۔ زیر نظر ’’ کتاب التوحید ‘‘کا ترجمہ فضیلۃ الشیخ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی...
اشاعتِ توحید کے سلسلے میں شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن و حدیث اور متعدد علوم و فنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت و فطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن و سنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک و بدعات کے خلاف علمی و عملی دونوں میدانوں میں زبردست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید)ہے۔ مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں ان تمام امور کی نشاندہی کر دی ہے جن سے عقائد میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور نتیجۃً انسان ایسے عملوں کا ارتکاب کر لیتا ہے حو شرک کے دائرے میں آتے ہیں ۔ اس کتاب میں مصنف رحمہ اللہ نے ہر مسئلہ کے لیے علیحدہ علیحدہ باب باندھا ہے اور ہر بات کے ثبوت کے لیے قرآنی آیات اور احادیثِ صحیحہ بطور دلیل پیش کی ہیں۔ زیر نظر &rsquo...