سیرت النبی ﷺ بنی نوعِ انسان کےلیے ہدایت اور روشنی کا وہ مینار ہے ، جس سے گم گشتہ راہ انسانوں کو ہدایت ملتی ہے خاتم الانبیاء کی سیرت پاک ہمارے لیے اسوۂ حسنہ قرار دی گئی ہے ۔حضور پاک ﷺ کی پاکیزہ اور مقدس سیرت اس وقت بھی ان انسانوں کے لیے ہدایت کاباعث بنی جو انسانیت سے دور زندگی اور حیوانیت کے دلدادہ ہو چکے تھے۔ آج بھی اس پڑھے لکھے،علم وآگہی اور سائنس کے زمانے میں رشد وہدایت کے متلاشیوں کے لیے تسکین وطمانیت ِ قلب کا سامان مہیا کرتی اور ان کی علمی تشنگیوں کو بھجاتی ہے ۔حضور اکرمﷺ کی سیرت ِ پاک کی جامعیت کایہ پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آنحضرتﷺ کی سیرت پاک نے5 لاکھ انسانوں کی سیرتوں کو ہمیشہ کےلیے محفوظ کردیا ۔اسماء الرجال کا فن اس کے ثبوت کےلیے کافی ہے۔اس عظیم ترقی کے دور میں کسی نبی کی ولادت اور وفات کی تاریخ وثوق اور قطعیت سےنہیں بتائی جاسکتی لیکن نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کے ایک ایک لمحہ کو نہ صرف بیان کیا جاسکتا ہے بلکہ آپﷺ کی ہر بات کےلیے سلسلۂ اسناد بھی پیش کیا جا سکتاہے ۔امام الانبیاء ﷺ کی سیرت پاک کے موضوع پر دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار کتابیں لکھیں گئیں ہیں اور لکھی جارہی ہیں اور لکھی جائیں گی۔یہ بھی حضور ِاکرمﷺ کی سیرت کااعجاز ہے کہ اگر دنیابھر کےجمیع قسم کے انسانوں کی سوانح عمریاں اکٹھی کی جائیں توبھی حضورِ اکرمﷺ کی سوانح حیات ان سب پر بھاری ہوگی۔حضور پاکﷺ کی سیرت کا یہ وہ کمال ہے جواس آسمان کےنیچے کسی بھی انسان کو حاصل نہیں۔اسی کمال کی طرف’’ورفعنا لک ذکر‘‘ کہہ کر اللہ تعالیٰ نےاشارہ فرمایا! زیرتبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ الرسولﷺ‘‘ اسی مذکو رہ سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو کہ شیخ الاسلام امام محمدبن عبد الوہاب کے صاحبزادے شیخ عبد اللہ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب نبی کریم ﷺ کی سیرت پاک پر ایجاز واختصار کےساتھ نہایت جامع اورمدلل کتاب ہے ۔1979ء میں شیخ ابراہیم بن علی الناصر کےتعاون سے پاکستان میں پہلی بار جامعہ علوم اثریہ، جہلم نے اس کتاب کو عربی میں شائع کیا اور پاکستان بھر کےعلماء اور طلباء میں مفت تقسیم کیا گیا ۔اس کی جامعیت وافادیت کا تقاضہ تھا کہ اردو دان حضرات کوبھی اس سےروشناش کرایا جائے ۔چنانچہ افادۂ عام اور اردودان حضرات کے علم ومطالعہ کےپیش نظر استاذ الاستاتذہ شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد اسحاقنےاس کا سلیس اردو ترجمہ کیا اور اس کی تسوید وتصحیح کا فریضہ مولانا اکرام اللہ ساجد کیلانی (سابق مدیر معاون ماہنامہ محدث،لاہور ) نےانجام دیا ہے ۔25 سال قبل اس اردو ایڈیشن کو بھی شیخ ابراہیم بن علی الناصر کے خرچ پر جامعہ علوم اثریہ ،جہلم نے شائع کرکے مفت تقسیم کیا ۔اللہ تعالیٰ اس کو قارئین کےلیے رشد وہدایت اور مصنف ،مترجم،ناشر اور انتظام کنندگان کے لیے اس کوآخرت میں ذریعۂ نجات بنائے (آمین)م۔ا
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
25 |
مقدمہ آپ کی ولادت اور وفات |
26 |
آنحضرتﷺ کا انتخاب |
28 |
آپؐ کے والدین کا ذکر |
29 |
رضاع کا بیان |
32 |
شق صدر اور مہر نبوت کا ذکر |
34 |
آنحضرتﷺ کی والدہ محرمہ کی وفات |
35 |
آپؐ کے جد امجد کا انتقال |
35 |
عبد المطلب کی اولاد |
36 |
ابو طالب کی کفالت |
37 |
ایک راہب کی پیشگوئی |
39 |
شادی خانہ آبادی |
39 |
تعمیر کعبہ |
41 |
خانہ کعبہ پر قریش کا قبضہ |
42 |
قصی بن کلاب کی حکمرانی |
43 |
دار الندوہ کی تعمیر |
44 |
عبد الدار کے عہد اور مناصب |
44 |
بنو عبد المناف کا بنو عبد الدار سے جھگڑا |
45 |
حلف الفضول |
46 |
اہل مکہ کی ثرید سے تواضع |
48 |
ایک لڑکا ذبح کرنے کی نذر |
50 |
ایفائے نذر |
50 |
کعبہ کی تعمیر نو |
51 |
حجر اسود نصب کرنے پر نزاع اور آنحضرتﷺ کا فیصلہ |
52 |
قریش کی تعمیر سے پہلے بیت اللہ کی حالت |
52 |
خانہ کعبہ کتنی بار تعمیر ہوا |
53 |
بیت اللہ میں تبدیلی |
54 |
بیت اللہ کا انہدام |
55 |
بیت اللہ کے انہدام کا دور جدید |
55 |
مسجد حرام کی تعمیر |
56 |
آں حضرتﷺ کی بعث اور جاہلیت کے رسم و رواج |
57 |
ابراہیمی تبلیہ میں کفار کا اضافہ |
61 |