دین اسلام‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا ہے‘ جو کتاب وسنت کی تکمیل سے مکمل ہو چکا ہے۔دین اسلام کے تمام احکام مکمل‘ نمایاں اور واضح ہیں۔ اپنے تمام مسائل کا حل بھی انہی میں تلاش کرنا چاہیے۔اور اللہ عزوجل نے ہمیں یہ اصول بتلایا ہے کہ رسول اللہﷺ جس کام کو کرنے کا حکم دیں‘ اس پر عمل پیرا ہونا ہے اور جس کام سے روک دیں‘ اس سے باز رہنا ہے اور اسی عمل کا نام دین پر چلنا ہے۔بنا بریں صحابۂ کرامؓ اسی سنہری اصول کے مطابق زندگی بسر کرتے رہے۔خلفائے راشدین کے دور (632ء۔661ء) تک فتاویٰ کا کوئی ایسا مجموعہ تیار نہیں ہوا تھا جس کی پیروی کی جاتی۔ اسلامی ریاست کے پھیلاؤ کے بعد صحابہ بھی دور دراز علاقوں میں جا کر آباد ہوتے چلے گئے تاہم صحابہؓ کو تمام مسائل زندگی یاد تھے۔ اور اپنے مسائل کا حل قرآن وحدیث سے لیتے اور اگر وقتی طور پر قرآن وحدیث میں مسئلہ نہ ملتا تو حالات کے مطابق اجتہاد کرتے اور مسئلے کا حل نکالتے مگر وہ اصول نا ہوتا تھا۔پھر ائمہ دین قرآن وحدیث سے مسائل استنباط کرنے کی طرف راغب ہوئے اور انہوں نے مستقل اصول وضع کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی۔ ان ائمہ دین میں سے چار ائمہ زیادہ معروف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب انہی ائمہ کے حالات زندگی‘ تعلیم وتربیت‘ علمی‘ تصنیفی اور فقہی کاوشوں پر مشتمل ہے۔ ان ائمہ دین کے نام پر تعصب کی جو فضا قائم کی گئی ہے اس سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے ‘ نیزتقلید اور پھر تقلید جامد کے نقصانات سے بھی لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اور اس کتاب میں فقہ کی تعریف‘موضوع‘ فقہ کے مآخذ اور فقہ اسلامی کی تاریخ کاذکر ہےاور فقہاء کے اختلاف کےلغوی اسباب بھی مذکور ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب ’محمد ایوب سپرا‘‘ کی تحقیقی اور مختصر مگر جامع تصنیف ہے۔اورتحریرو تصنیف کے میدان میں اچھا نام رکھتے ہیں ‘کئی کتب کے مصنف بھی ہیں مثلا اسماء الحسنی‘ کتاب الصلاۃ‘ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ اور یا ایہا الناس(اے بنی نوع انسان) وغیرہ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)
جادو اور نظر بد کی ہلاکتوں ‘ بربادیوں اور تباہیوں سے کون واقف نہیں!! ہم اپنی روز مرہ زندگی میں آئے دن نظر بد کے تیروں سے بسمل انسانوں کی ماہئ بے آب کی طرح تڑپتے دیکھتےہیں۔ کتنے ہی لوگ ایسے مجروح ومقتول ہوتے ہیں کہ بولنے وبیان کرنے سے ہی قاصر ہو جاتے ہیں۔ کتنے ہی لوگ گم ہم کیفیت میں قبروں میں جا سوتے ہیں۔ یہ نظر کا تیر اپنے پرائے‘ چھوٹے بڑے‘ عزیز ورشتہ دار کسی کو نہیں چھوڑتا۔ شاید ایسے ہی کسی موقع پر نظر بد کو’’نگاہ ناز‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ نظر بد تلوار کی طرح وار کر کے حضرت انسان کو کاٹ ڈالتی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہےجس میں نظر بد سے بچاؤ کیسے ممکن ہے اور طریقے وعلاج بتایا گیا ہے۔قرآن وسنت کی روشنی میں ایسی رہنمائی فراہم کی گئی ہے کہ جو پڑھنے والے کی بنجر وویران زندگی میں بہار کے جھونکوں کی آمد کی پیامبر ثابت ہوگی۔ اس کتاب کے مطالعے کے بعد نظر بد‘ حسد وبغض کی ہلاکت خیریوں سے بچنے کے لیے فائدہ بخش طریقے اور نظر بد کے چکروں سے نجات اور شافعی علاج ممکن ہوگا۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے‘ حوالے فٹ
تاریخ انسانی اس بات کی شاہد ہے کہ دنیا میں کبھی طاغوتی نظام کے پجاریوں کا غلبہ رہا اور کبھی حزب الرحمٰن کا۔ اس ضمن میں سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ جس دور میں بھی اہل ایمان نے اپنے اصلی منہج سلیم وطریق نبوی کو چھوڑ کر تفرقہ بندی اور بدعات وخرافات والا راستہ اپنایا‘ اللہ تعالیٰ کے باغیوں اور شیطانی کارندوں نے اُن پر غلبہ حاصل کر کے دنیا کو جہنم کی راہ پر چلا دیا‘ جس کے نتیجے میں قومیں کی قومیں دنیا کے نقشہ سے مٹا دی گئیں۔ روئے زمین پر جا بجا پائے جانے والے کھنڈرات اور آثار قدیمہ اس سچائی کا منہ بولتا ثبوت اور قرآن حکیم میں مندرج واقعات اس پر برہان قاطع وساطع ہیں۔آج ملت اسلامیہ محمدیہ بھی اپنے دین کے بگاڑ‘ بدعات وخرافات کی اندھی پیروی اور تفرقہ بندی کا مکمل طور پر شکار ہو چکی ہے۔ایسی صورتحال میں لوگوں کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کی رہنمائی اور اصلاح کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے اور عرب کے ہاں اسے بڑی مقبولیت بھی ہے تو افادۂ عام کی غرض سے اس کا آسان فہم‘ سلیس اور با محاورہ اردو ترجمہ کیا گیا ہے اور دو عظیم کتب کا اس میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مسلمانوں کو فرقہ بندی کے چنگل سے آزاد کر کے قرآن وسنت اور سلف صالحین کے منہج کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب خالص توحید اور نجات پانے والی شخصیات پر ہے۔ اس میں حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نجات یافتہ کون؟ ‘‘ محمد بن جمیل زینو﷾ اور ابو اسامہ سلیم بن عید الہلالی﷾ کی تالیف کردہ ہے۔آپ دونوں حضرات تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس پر ایک کڑی ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ اس کی عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے اور اللہ رب العزت کی عبادت کے ساتھ ساتھ اُس پر ایک فرض اور عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسا علم بھی حاصل کرے جس سے وہ اپنے خالق حقیقی کے بارے میں معرفت حاصل کرے اور ایسا علم حاصل کرے جس سے اس کے دل میں یقین اور اللہ اور اس کے رسول کی پہچان اور نبیﷺ کی رسالت کی حقانیت کے بارے میں معرفت حاصل ہو۔ اور جس مقصد کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے اس کا علم اور ان احکامات کی پیروی بھی وہ اسی صورت کر سکے گا جب اسے ان کا علم ہوگا۔ جب یہ بات طے ہے کہ علم کی عظمت اس متعلقہ چیز سے منسلک ہے جس کا علم حاصل کیا جا رہا ہے تو واضح رہے کہ علم ایمان کا تعلق اللہ تعالیٰ کی معرفت سے ہے‘ اس کی رسول کی معرفت اور دین الٰہی کی معرفت سے ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی ایمانیات اسلام پر مبنی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے ۔ اس کتاب میں حقیقت ایمان اور اللہ پر‘ اس کی صفات پر ایمان کے دلائل ‘ نبیﷺ پر ایمان اور قیامت کی نشانیاں بھی بیان کی گئی ہیں‘عبادات کی اقسام اور متعلقہ تفصیل بھی مذکور ہے‘ رسولوں‘ فرشتوں ‘تقدیر پر ایمان اور ایمان کے تقاضے کیا ہیں؟اور کن کاموں کی وجہ سے ایمان ضائع ہو جاتا ہے کا بیان ہے‘ اور آخر میں شرک کی قسمیں بھی بیان کی گئی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب مولانا ابو عبد الرحمان شبیر بن نور نے مولانا عبد المجید الزندانی کی عربی کتاب کا ترجمہ کیا ہے جو کہ نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے اپنی آخری نبیﷺ کو مبعوث فرمایا تو امت کے رہنمائی کے لیے دو بنیادی اصول یا کتب بھی دیں ایک قرآن مجید اور ایک احادیث مبارکہ۔ ان دونوں پر عمل ہی حقیقی اسلام تصور کیا جاتا ہے۔ اور ان دونوں کتب کی تشریح وتوضیح کے لیے بہت سا گراں قدر علم وکتب لکھی جا چکی ہیں۔ نبیﷺ کی احادیث وسنت مبارکہ کے علمی وتحقیقی حیثیت سے مشائخ حدیث نے چار اہم شعبے قرار دیئے ہیں(حدیث کی روایت‘ حدیث کی درایت‘ حدیث کے درجات اور حدیث کے ناقلین ورواۃ کے درجات)۔حدیث کی روایت کو علم روایت حدیث اور حدیث کی درایت کو علم اصول حدیث کہتے ہیں۔ علم روایت حدیث کے ہر طالب وشائق کو اس کی درایت کے اصول معلوم کرنا از بس ضروری ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص حدیث اور علم اصول حدیث کے حوالے سے ہے جس میں اردو زبان میں حدیث پڑھنے اور سیکھنے سے متعلقہ اصول کو بیان کیا گیا ہے جو کہ اردو دان طبقے کے لیے بے حد نافع ہے۔ اور فن حدیث سے متعلق ایسی بنیادی اور ابتدائی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور علم حدیث کے وہ اصول وقواعد بیان کیے گئے ہیں جن کا جاننا از حد ضروری ہے۔ مفیدباتوں اور فوائد کو فٹ
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے ایک نبی کومبعوث فرمایا جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور اس بات کا اعلان خود اللہ رب العزت نے سورۃ الممتحنہ میں فرمایا۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ رہنمائی دی وہ شعبہ چاہے معاشی ہو‘ سیاسی ہو یا معاشرتی۔ انسان کے لیے گھر سکون اور راحت کا منبع ہوتا ہے‘ بلکہ ابدی سعادت ایک پر سکون ازدواجی گھونسلے کی مرہون منت ہے اورآج ہم میں سے کون سا بد نصیب ہے جو اپنا پر سکون گھر آباد کرنا اور اپنی ہم مزاج بیوی کی زلفوں کے سائے میں سکون حاصل کرنا اور ایسی نیک اورلاد کا خواہش مند نہ ہو جسے دیکھ کر آنکھوں کو تسکین اور ٹھنڈک ہو‘ ایسا گھر اور ماحول تب ہی میسر ہو گا جب ہم نبیﷺ کی بتائی گئی تعلیمات کو خود سیکھیں اور اپنائیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کی گھریلو زندگی کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ وہی ہمارے رول ماڈل ہیں اور ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ اللہ کے نبیﷺ گھرانے تمام حوادث وواقعات ومشکلات کے باوجود ہر مردوزن کے لیے بہترین نمونہ ہیں جنکو اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور علمی زندگی کی چند جھلکیاں اس کتاب میں دکھائی گئی ہیں۔ اور ان قصص وحالات کو بیان کرنے کا مقصد معاشرے میں امن وچین اور پر سکون ماحول کو پیدا کرنا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نبی رحمتﷺ اپنے گھر میں ‘‘ ابو انیس حافظ ثناء اللہ خان کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کی ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے تاکہ انسان اپنے انجام خیر کو پہنچ سکے۔اس مقصد کی تکمیل کے لیے اللہ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ انسانیت کو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر گامزن فرمائیں۔نبیﷺ نے اپنے قول‘ فعل اور تقریر کے ذریعہ (جسے حدیث کہا جاتا ہے) دین اسلام کی وضاحت فرمائی۔قرآن مجید کی قطعیت پر آج سارے مسلمانوں کا اجماع ہے لیکن احادیث کے بارے میں مسلمان کسی ایک نتیجے پر جمع نہیں ہیں وہ اس کی قطعیت میں متزلزل ہیں لیکن ہمارے اسلاف قرآن مجید کی طرح حدیث کو بھی قطعی تسلیم کرتے تھے۔اور اسلاف نے حدیث کے قبول ورد کے اعتبارسے کچھ ہمیں اصول دیے ہیں جن پر کسی بھی حدیث کی سند اور اس کے متن کو پرکھا جا سکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی ان اصولی قواعد پر بحث ملے گی جس پر آج مستشرقین حملہ آور ہوئے ہیں اور اس کتاب میں ثابت کیا جائے گا کہ اصول حدیث میں وہی اصول مقبول ہیں جن کی بنیاد محدثین نے رکھی اور ان اصولوں میں ترمیم کرنا ضیاع وقت ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ہے اور عبارتوں کے ربط کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ غامدی صاحب کی بیان کردہ اصطلاحات کو بیان کر کے ان پر جرح بھی کی گئی ہے اور ان کے اصولوں کو بھی بیان کر کے مفصل گفتگو کی گئی ہے۔ یہ کتاب ابو عمر محمد یوسف کی شاہکار تصنیف ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور ان کے میزان حسنات کو بھر دے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
علم توحید تمام علوم وفنون سے زیادہ اشرف وافضل‘ قدر ومنزلت کے اعتبار سے سب سے زیادہ اعلیٰ وارفع اور ضرورت وتقاضے کے لحاظ سے سب سے زیادہ اہم علم ہے‘ اس لیے کہ اس علم کا تعلق براہِ راست اللہ رب العزت وحدہ‘ لا شریک لہ‘ کی ذات‘ اسماء وصفات اور بندوں پر اس کے حقوق سے متعلق ہے اور یہی علم اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا راستہ اور تمام آسمانی شریعتوں کی بنیاد ہے۔ سارے انبیاء ورسل ؑ نے توحید کی طرف دعوت دی ہے۔ انبیاء ورُسل کی زندگیاں اور جملہ کوششیں اس کام کے لیے وقف تھیں اور اسی کام کو محمد رسول اللہﷺ نے حرزِ جاں بنایا۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص توحید کے موضوع پر ہے ۔اس میں عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین﷾ سے چند سوالات کیے گئےتو آپ نے ان سوالات کا جامع اور خالص علمی بنیادوں پر جواب دیا تو حمد بن ابراہیم الحریقی نے اسے ترتیب دیا۔ اس میں توحید وعقیدے سے متعلق سارے سوالات وجوابات‘ شرک‘ بدعات‘ خرافات‘ غیر شرعی رسومات‘ اسلامی شریعت سے متصادم عقائد از قسم قبر پرستی‘ پیر پرستی‘کہانت اور جادو گری جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔اصلاً عربی میں کتاب تھی جس کا عام فہم‘ سلیس‘ سہل اور آسان اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مسائل توحید ‘‘ حمد بن ابراہیم الحریقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
قرآ وحدیث کے فہم اوراس کی تشریح وتوضیح میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اختلاف صحابہ تابعین کے درمیان بھی موجود تھا لیکن اس کے سبب وہ فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہیں ہوئے اس لیے کہ اس ااختلاف کے باوجود سب کامرکز اطاعت او رمعیارِ عقیدت ایک تھا قرآن اور حدیث رسول ﷺ۔ وہ اپنے اختلاف کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پیش کرتے تھے ۔لہذا جس کی بات معیار پر پوری اترتی وہ سچا ہوتا او ر دوسرا اپنی رائے اور موقف کوچھوڑ دیتا جب تک لوگ اس نہج پر کار بند رہے امت محمدیہ فرقہ وگروہ بندی سے محفوظ رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے ( جدید ایڈیشن ) ‘‘ محترم ابو عبد اللہ آصف محمود ﷾کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صرف ایسی صحیح یا حسن احادیث کا انتخاب کر کے پیش کیا ہے کہ جن احادیث میں امت میں پائے جانے متنازعہ مسائل کا حل موجود ہے ۔نیزکتاب کے آخر میں مشرکین کے اس پروپیگنڈے کا بھی مدلل جواب دیاہے کہ امت محمد یہ میں شرک کا وجود نہیں ۔بازار میں ’’ متنازعہ مسائل کے خدائی فیصلے ‘‘ کے نام سے بھی ایک کتاب ہے جس میں فقہی باب بندی کے ساتھ ترجمےکے ساتھ قرآن مجید کی وہ تمام آیات جمع کردی گئی ہیں جو متنازعہ واختلافی مسائل کا شافی حل پیش کرتی ہیں ۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مؤلف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور تمام اہل اسلام کی ہدایت کا ذریعہ بنائے (آمین)
اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب اور عبارت کے حسن کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ اسمائے حسنیٰ میں سے انتخاب سب سے پہلے قرآن مجید سے کیا گیا ہے۔اور آیت اور سورۃ کا نمبر بھی دیا گیا ہے اس کے بعد صحاح ستہ کی کتب میں سے جس کتاب میں بھی اللہ تعالیٰ کا کوئی نام ملا وہ درج کیا گیا ہے او راس کی تشریح کی گئی ہے اور کتاب اور باب کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اور جو اسماء غیر ثابت ہیں ان کی بھی وضاحت کی گئی ہے اور ان احادیث پر مدلل جر ح بھی کی گئی ہے۔ مصنف نے چار باب قائم کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسماء اللہ الحسنیٰ‘‘ مولانا قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری کی شاہکار تصنیف ہے‘ آپ1867ءمیں منصور پورہ میں پیدا ہوئے اور 30 مئی 1930ء کو حج بیت اللہ سے واپس آتے ہوئے بحری جہاز میں وفات پائی۔ آپ عاجزی وانکساری کی ایک مثال تھے اور آپ نے بہت سی کتب بھی تصنیف فرمائیں مثلاً الجمال والکمال‘ مہر نبوت‘ رحمۃ للعالمین‘ غایت المرام‘ تائید الاسلام‘ خطبات سلمان‘ تاریخ المشاہیر‘ مسح جراب‘ استقامت‘ مکاتیب سلمان‘ برہان‘ سفر نامہ حجاز‘ الصلاۃ والسلام اور آئینہ تصوف وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
اسلامی علوم میں فقہ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ اسلامی فقہ اسلام کا نظام قانون ہے‘ جو اپنی جامعیت ووسعت اور دائر کار کے لحاظ سے تمام معاصر اور قدیم نظم ہائے قانون سے فائق وبرتر ہے جس کا کئی مغربی ماہرینِ قانون نے بھی برملاء اعتراف کیا ہے۔ البتہ یہ واضح ہے کہ اس نظام قانون کی ترتیب وتدوین اور انطباق وتطبیق کا عمل انسانی کاوش ہے‘ جس کی تیاری میں انسانی تاریخ کی بہترین ذہانتیں اور دماغ کارفرما رہے ہیں۔ ہر انسانی عمل کی طرح اس کی تفصیلات‘ جزئیات کے استنباط اور انطباق وتشریح میں بھی بہتری پیدا کرنے کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے اور مختلف ادوار میں اس کے نئے گوشوں اور کم نمایاں پہلوؤں کو نمایاں کرنے‘ بدلتے زمانے کے تقاضوں اور ضروریات کے مطابق اضافے کرنے اور تبدیلی لانے کا عمل جاری رہا ہے۔اور آج یہ احساس شدت سے بیدار ہے کہ مسلم معاشرے میں اسلامی احکام وقوانین کا نفاذ ہو اور اس حوالے سے علماء نے بہت سے کتب بھی لکھ دی ہیں جن میں سے ایک زیر تبصرہ کتاب بھی ہے جس میں اسلامی فقہ کے ایک اہم موضوع قواعد کلیہ اور ان کے آغاز وارتقاء اور اس پر لکھی گئی کتب کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے اور مختلف فقہی مذاہب کے قواعد کلیہ کی‘ مثالوں کے ساتھ مختصر تشریح کی گئی ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قواعد کلیہ اور اُن کا آغاز وارتقاء ‘‘ ڈاکٹر محمود احمد غازی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلامِ پاک ہے‘ جو مصادرِ شریعت میں سے اولین مصدر ہے‘ نبیﷺ کا معجزۂ خالدہ اور خوشگوار زندگی کے لیے کامل وشامل آسمانی دستور ہے۔ قرآن کرم ہی تمام جن وانس کے لیے ذریعہ ہدایت اور خزینۂ رحمت ہے۔جو اس کے احکام پر عمل پیرا ہو‘ اسے اللہ تعالیٰ عروج وترقی کی رفعتوں سے آشنا کرتا ہے اور اسے پسِ پشت ڈالنے والوں کو تنزّل واِدبار سے دوچار کر دیتا ہے۔ اس کی تلاوت کرنے کا ثواب اتنا ہے کہ ایک ایک حرف پڑھنے سے دس نیکیاں ملتی ہیں اور قلبی وروحانی اور جسمانی بیماریوں سے شفا کا باعث ہے۔قرآن سیکھنے اور سکھانے والے کو بہترین قرار دیا گیا ہے اور سیکھنے والے کے لیے جنت کے راہیں آسان کر دی جاتی ہیں اور زہریلے جانوروں کے زہر کا تریاق ہے۔ یہ تعویذ‘ گنڈوں‘ جادو ٹونوں اور شیطانی وساوس کا رحمانی علاج ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی قرآن مجید کی توضیح وتفسیر پر ہے لیکن اس میں صرف ایک خاص موضوع کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔ اس میں قرآن مجید میں وارد اوامر ونوہی کو دو حصوں میں جمع کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں اوامر واحکامات کو اور دوسرے حصے یں نواہی ومنکرات کو۔ گویا یہ کتاب قرآن مجید میں وارد’معروف ومنکر‘ کا ایک عمدہ انتخاب ہے۔قرآنی آیات کی فصاحت وبلاغت اور جامعیت کی بنا پر اور اختصار کے پیش نظر نا چار ایک ایک عنوان میں کئی کئی موضوعات شامل کر دیے گئے ہیں اور آیات واحادیث کی کمپوزنگ جدید طرز پر کروائی گئی ہے۔ تفسیری وتشریحی اضافوں کو آیات اور ان کے ترجمے کے بعد ذکر کیا ہے تاکہ عربی نص‘ ترجمہ اور تفسیر وتشریح تینوں الگ الگ رہیں۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قرآن مجید میں احکامات وممنوعات ‘‘ ام عبد المتین عظمت فاطمہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے ،وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔ جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے، اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہوجائے۔بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔ مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور چونکہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، لہذا دشمنان اسلام کی سازشیں پاکستان کے خلاف بھی جاری رہتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام مغرب اور پاکستان" محترمہ مریم خنساء صاحب کی کاوش ہے، جو دراصل مختلف مواقع پر لکھے گئے ان کے مضامین پر مشتمل ہے۔ (راسخ)
اس زمین پر اُگنے والے تمام پودے کسی نہ کسی انداز میں اہم ہیں اور واضح طور پر اللہ کی عظمت کی نشانیاں پیش کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں جن پودوں کا ذکر آیا ہے اُن کی خاص اہمیت ہے۔ اس کی ایک وجہ تو اُن کے خواص اور فوائد ہیں اور دوسری وجہ ان سے منسوب بعض واقعات اور حالات کے ساتھ ان کا تعلق ہے۔ علاوہ ازیں‘ چوں کہ ان پودوں کو اللہ کے کلام میں ایک جگہ ملی ہے اُن کے نام بقائے دوام بھی حاصل کر چکے ہیں۔ بہت سی قرآنی آیات ایسی ہیں جن کا مفہوم سمجھنے کے لیے ان پودوں کا علم ضروری ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں قرآن مجید میں ذکر ہونے والیے تمام پودوں کے بارے میں حد الامکان تفصیل دی گئی ہے اور ان پودوں کے بارے میں جاننے کے لیے سائنسی مطالعہ کی ضرورت تھی جو اس کتاب کے ذریعہ ممکن ہے۔ یہ کتاب اصلاً انگلش کی کتاب ہے جس کا عنوان’’The Plants of The Quran‘‘ ہے۔ اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔مترجم نے بعض غلطیوں کی اصلاح بھی کی ہے اور نامکمل حوالہ جات کو مکمل کر دیا ہے اور جہاں مصنف نے کسی درخت کے بارے میں ایسے تشریح وتوضح کی ہے جو قرآن کے سیدھے سادھے مفہوم سے متصادم تو مترجم نے اختلاف رائے کا حق سمجھتے ہوئے مکمل دلائل‘ شواہد اور باقاعد ہ حوالوں کے ساتھ اضافی توضیحی وتنقیہی
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ بعض نے کسی انداز سے تو بعض نے کسی اور انداز سے حدیث نبوی ﷺ کی خدمت کی۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام کے مجرم کون؟" محترم محمد حسین میمن صاحب کی تصنیف ہے، جو منکر حدیث ڈاکٹر شبیر کی"اسلام کے مجرم " نامی کتاب کا جواب ہے۔ ڈاکٹر شبیر نے اپنی کتاب میں متعدد احادیث مبارکہ عقلی پر اعتراضات وارد کئے ہیں، جن کا محترم محمد حسین میمن صاحب نے تسلی بخش جواب دے کر دفاع حدیث کا حق ادا کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا ۔ دین اسلام اللہ تعالیٰ کادیا ہوا خوبصورت طریقہ زندگی ہے جو عقائد او ر اعمال پر مشتمل ہے ۔ جہاں عقائد دین میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں اعمال اس کا عملی مظہر ہیں۔جس طر ح عقیدہ کی خرابی سے تمام عبادات اور معاملات براہ راست متاثرہوتے ہیں اسی طرح آخرت میں نجات کا دارومدار بھی عقیدہ ہی کی درستگی پر ہے ۔آخرت میں اعمال کے حساب وکتاب کےوقت عبادات اور اخلاقیات وغیرہ کی کوتاہی سے درگزر ممکن ہے لیکن وہا ں عقیدے کا فساد قابل معافی نہ ہوگا۔عقیدہ ہی کی بنا پر ایک شخص مومن ومنافق،کافر ومشرک قرار پاتا ہے لہٰذا اسلامی عقائد سے آگاہی از حد ضرور ی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اسلامی عقائد کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی اصلاح کی کوشش بھی کی گئی ہے اور اسلامی عقائد بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مخالف اسلامی اشیاء شرک وبدعات اور مروجہ شرکیہ بدعات کا رد بھی نہایت مدلل طور پر کیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ کتاب نہایت جامع اور دینی حقائق اور رد شرک وبدعات کا کامل طور پر جامع ہے۔ اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ عقائد اسلام ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن زید المحمود کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
قرآن مجید جو دینِ اسلام کی اساس وبنیاد ہے‘ جان ومال کی حفاظت کا محکم اور اٹل دستور ہے۔ بدی اور بدکرداری کو نابود کرنے کا ایک ناقابل تنسیخ اور ناقابل تردید ضابطۂ حیات ہے۔ کوئی آسمانی الہامی یا غیرالہامی کتاب ایسی نہیں بتائی جا سکتی جس کو ہر اعتبار اور ہر حیثیت سے قرآن مجید کی طرح کامل اور ناطق کہا جا سکے۔ یہ قرآن مجید ہی ہے جس نے پہاڑوں کی طرح جمے ہوئے لوگوں کو اُن کی جگہ سے ہٹا دیا۔ قلوبِ بنی آدم کی زمین کو پھار کر اُس کی میں معرفت الٰہی کے شیریں چشمے جار کر دیے۔ وصول الی اللہ کے دشوار گزار راستے برسوں کی جگہ منٹوں میں طے کرا دیے۔ مردہ قوموں اور پژمردہ دلوں میں ابدی زندگی کی روح پھونک دی۔قرآن مجید معاش ومعاد کا کامل ترین دستور العمل اور حلا ل وحرام اور جائزوناجائز کا جامع ترین آئین ہے۔ اِنس وجن کی تہذیب وتزکیہ اور ان کی انفرادی واجتماعی برتری اور ساز گاری کا مکمل قانون ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے لیے بغیر تخصیص زمان ومکاں اور بدوں لحاظِ رنگ ونسل نہایت عمدہ‘ متین اور جامع تعلیم پیش کرتا ہے۔ آج تک اس کتاب قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کی مختلف تفاسیر اور اس میں موجود تمام علوم سے متعلقہ گراں قدر محنت کی گئی ہے اور بہت سے کتب کتب خانے کی زینت بن چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی علوم القرآن کے حوالے سے لکھی گئی ہے اس میں کئی ایک علوم قرآن کو جمع کر دیا گیا ہے اور اس میں پندرہ فصول قائم کی گئی ہیں۔ سب سے پہلے اس میں علوم القرآن کا آغاز وتدوین پھر تفسیر سے متعلقہ کتب کا تذکرہ ومختصر تعارف‘ اس کے بعد علمِ اعراب القرآن‘علم معانی القرآن‘ علم غریب القرآن‘علم مشکلات القرآن‘ علم متشابہ القرآن‘ علم الوجوہ والنظائر‘علم احکام القرآن‘ علم الناسخ والمنسوخ‘ علم المناسبات‘ علم اسباب النزول وغیرہ سے متعلقہ کتب کی فہرست دی گئی ہےیہ کتاب نہایت جامع اور اختصار کی مرقع ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ علوم القرآن ‘‘ ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
ایک زندہ انسانی وجود کو جتنی ضرورت آکسیجن کی ہوتی ہے تقریبا اتنی ہی ضرورت نفاذ اسلام میں قیام عدل کی ہے۔ کیونکہ قیام عدل کے بغیر اسلامی نظام کا کوئی بھی جز اپنی صحیح صورت میں نشو و نما نہیں پا سکتا ہے۔ اسی لئے قرآن مجید اور سنت رسول اللہ ﷺ میں عدل کو قائم کرنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔پاکستان میں عدل قائم کرنے کے راستے میں بے شمار دشواریاں اور رکاوٹیں ہیں۔ان رکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک وہ ادارے صحیح معنوں میں قائم نہیں ہو سکے ہیں جن کے توسط سے اسلام کا حقیقی نظام عدل قائم کیا جا سکے۔ یہ کام قدرے صبر آزما اور دیر طلب بھی ہے ،اگر کوئی چاہتا ہے کہ چند مہینوں میں یہ کام ہو جائے تو اس کی یہ خواہش درست نہیں ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس کا م کو کٹھن سمجھ کر ہمت ہی ہار دی جائےاور کسی قسم کی پیش رفت ہی نہ کی جائے۔کام کرنا ہوگا اور محنت کرنا ہوگی ان شاء اللہ جلد یا بدیر کامیابی حاسل ہوگی۔ ایک وقت وہ بھی تھا کہ جب مسلمان قاضی اپنے حکمرانوں کے خلاف بھی فیصلے صادر فرما دیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور جمہوریت، ججوں اور جرنیلوں کے زیر سایہ " محترم سید معروف شاہ شیرازی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے ججوں اور جرنیلوں کے کردار پر گفتگو کی ہے۔(راسخ)
اللہ رب العزت نے اپنے آخری نبیﷺ کو قرآن وحدیث جیسی عظیم نعمتوں سے نوازا۔قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نازل کیا تو ساتھ ہی اس کی حفاظت کا ذمہ بھی لیا اور بندوں کے ذریعے اس کی حفاظت کروائی مثلا قرآن مجید پر لکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ اور اس کی مختلف جہات ہیں کسی نے عربی متن کے حوالے سے لکھا اور کسی نے ترجمہ کے حوالے اور کسی نے تفسیر اور قراءت کے حوالے سے۔ قرآن کے بعد دوسری کتاب ہدایت حدیث ہے کہ جو نبیﷺ کی زندگی کی ریکارڈنگ اور ان کا اسوہ ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے عشاریے بیان کیے گئے ہیں کہ ایک لفظ/موضوع کتنی بار اور کہاں کہاں ذکر ہوا ہے۔ آیات بیان کرنے کے ساتھ ہی حوالہ بھی ذکر ہے لیکن احادیث میں ناقص حوالہ جات کا ذکر ہے۔ یہ کتاب’’ عُشاریات قرآن وحدیث ‘‘ انجنیئر عبد المجید انصاری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
شہد ایک لیس دار میٹھا سیال ہے جو کہ شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کی مدد سے بناتی ہیں۔ شہد انسان کے لئے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت ایسی نعمت ہے جسے ہر آدمی محبت کی نظر سے دیکھتا ہے۔تمام غذائی نعمتوں میں شہد کو ایک ممتاز درجہ حاصل ہےاﷲ تعالیٰ نے شہد میں بھی اتنی افادیت رکھی ہے جسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ شہد کمزور لوگوں کیلئے اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا تحفہ ہے جس کا سردیوں میں مستقل استعمال انسان کو چار چاند لگا دیتا ہے۔طب نبوی میں شہد کوامتیازی مقام حاصل ہے ۔شہد کے استعمال سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں شہد کا ذکر کیا ہے اسے لوگوں کےلیے شفا قرار دیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شہد سے اپنا علاج خود کیجیے!‘‘ پروفیسر ڈاکٹر شہزادہ ایم اے بٹ کی تالیف ہے۔ جس میں شہد کے خواص کو دلنشیں انداز میں بیان کیا ہےکہ اس سے شہد کے شفائی جوہر بآسانی سمجھ آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہم شہد کے شفائی اثرات سے کما حقہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)
انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔مغرب نے حقوقِ انسانی کا جو تصور پیش کیا ہے وہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے، اس کے اندر اتنی وسعت نہیں کہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرسکے اس کے باوجود مغرب حقوق انسانی کی رٹ لگائے تھکتا نہیں، لیکن محمد عربی ﷺنے جو مربوط نظام، انسانی حقوق کا پیش کیا وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے اور حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اس کو ادا کرنا پڑے گا ورنہ سزا بھگتنی پڑے گی، حتیٰ کہ جانوروں کے آپسی ظلم وستم کا انتقام بھی لیا جائے گا۔ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا: حق والوں کو ان کے حقوق تمہیں ضرور بالضرور قیامت کے روز ادا کرنے پڑیں گے، حتیٰ کہ بے سنگھے بکرے کو سینگھ والی بکری سے بدلہ دیا جائے گا۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور انسانی حقوق، اقوام متحدہ کے عالمی منشور کے تناطر میں" محترم ابو عمار زاہد الراشدی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام کی روشنی میں انسانی حقوق کو بیان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے منشور میں موجود انسانی کا جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا رکردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسولِ خدا ﷺکا طریق ِتربیت‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے ۔تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔(م۔ا)
جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زير تبصره كتاب ’’سبيل الجنة‘‘ علامہ احمد بن حجر آل بوطامی کی تالیف کا اردو ترجمہ عبد السلام سلفی صاحب نے کیا ہے۔جس میں سنت نبوی کا معنی ، حیثیت، اسلامی شریعت کے سرچشمے، منکرین حدیث کے شبہات کا ازالہ اور دیگر اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں سبیل الجنۃ کا حسین انتخاب پیش کیا ہے۔جن کا التزام ہر مسلمان کےلیے جنت میں داخلہ یقینی بنا سکتاہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ المسلمین کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ بعض نے کسی انداز سے تو بعض نے کسی اور انداز سے حدیث نبوی ﷺ کی خدمت کی۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام، ایمان اور احسان، حدیث جبریل کی روشنی میں" پاکستان کے معروف عالم دین محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے حدیث جبریل کی روشنی میں اسلام، ایمان اور احسان کی تشریح فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب توحید وشرک کے موضوع پر نہایت مدلل ومفصل کتاب ہے اس میں مسئلہ توحید کی اہمیت کو قرآن وحدیث کے سنہری ارشادات واحکامات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں توحید سے متعلقہ کئی ایک اہم عناوین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ چمنستان توحید اور خارستان شرک ‘‘ مولانا محمد اشرف سلیم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )