دین اسلام‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا ہے‘ جو کتاب وسنت کی تکمیل سے مکمل ہو چکا ہے۔دین اسلام کے تمام احکام مکمل‘ نمایاں اور واضح ہیں۔ اپنے تمام مسائل کا حل بھی انہی میں تلاش کرنا چاہیے۔اور اللہ عزوجل نے ہمیں یہ اصول بتلایا ہے کہ رسول اللہﷺ جس کام کو کرنے کا حکم دیں‘ اس پر عمل پیرا ہونا ہے اور جس کام سے روک دیں‘ اس سے باز رہنا ہے اور اسی عمل کا نام دین پر چلنا ہے۔بنا بریں صحابۂ کرامؓ اسی سنہری اصول کے مطابق زندگی بسر کرتے رہے۔خلفائے راشدین کے دور (632ء۔661ء) تک فتاویٰ کا کوئی ایسا مجموعہ تیار نہیں ہوا تھا جس کی پیروی کی جاتی۔ اسلامی ریاست کے پھیلاؤ کے بعد صحابہ بھی دور دراز علاقوں میں جا کر آباد ہوتے چلے گئے تاہم صحابہؓ کو تمام مسائل زندگی یاد تھے۔ اور اپنے مسائل کا حل قرآن وحدیث سے لیتے اور اگر وقتی طور پر قرآن وحدیث میں مسئلہ نہ ملتا تو حالات کے مطابق اجتہاد کرتے اور مسئلے کا حل نکالتے مگر وہ اصول نا ہوتا تھا۔پھر ائمہ دین قرآن وحدیث سے مسائل استنباط کرنے کی طرف راغب ہوئے اور انہوں نے مستقل اصول وضع کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی۔ ان ائمہ دین میں سے چار ائمہ زیادہ معروف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب انہی ائمہ کے حالات زندگی‘ تعلیم وتربیت‘ علمی‘ تصنیفی اور فقہی کاوشوں پر مشتمل ہے۔ ان ائمہ دین کے نام پر تعصب کی جو فضا قائم کی گئی ہے اس سے لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے ‘ نیزتقلید اور پھر تقلید جامد کے نقصانات سے بھی لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اور اس کتاب میں فقہ کی تعریف‘موضوع‘ فقہ کے مآخذ اور فقہ اسلامی کی تاریخ کاذکر ہےاور فقہاء کے اختلاف کےلغوی اسباب بھی مذکور ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب ’محمد ایوب سپرا‘‘ کی تحقیقی اور مختصر مگر جامع تصنیف ہے۔اورتحریرو تصنیف کے میدان میں اچھا نام رکھتے ہیں ‘کئی کتب کے مصنف بھی ہیں مثلا اسماء الحسنی‘ کتاب الصلاۃ‘ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ اور یا ایہا الناس(اے بنی نوع انسان) وغیرہ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)
فہرست کمپوز ہو رہی ہے۔