دعوت اسلام کا عمل سب اعمال سے افضل ہے اس لیے کہ اس دعوت وتبلیغ میں لوگوں کوصراط مستقیم کی طرف راہنمائی اورھدایت ملتی اورانہيں دنیا و آخرت کی سعادت مندی نصیب ہوتی ہے ۔اوردعوت الی اللہ کا کام کرنا بہت ہی اچھا پیغام اورانبیاء ورسل کا طریقہ ہے ، نبی ﷺ نے بیان کردیا کہ ان کی زندگی اوران کی رسالت دعوت الی اللہ اوران کے پیروکاروں کا طریقہ بھی دعوت الی اللہ ہی ہے۔ اسلام آسمانی ادیان میں سے آخری دین اور قرآن کریم آسمانی کتابوں میں آخری کتاب اورمحمد ﷺ انبیاء ورسل میں آخری نبی ہیں جنہیں اللہ تعالی نے اس دین کوسب لوگوں تک پہنچانے کا حکم دیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہم مسلمان کیوں ہوئیں؟‘‘اُمّ فریحہ سیف اللہ ربانی کی ہے۔ جس میں اسلام کی زندگی بخش اور لافانی تعلیمات کی روشنی میں مختلف پعہلوؤں پر 150 سے زائد نو مسلم خواتین کے ایمان افرزو مشاہدات و تاثرات کو جمع کیا گیا ہے۔اس کتاب میں مزید ادیان کی وضاحت کرتے ہوئے اسلام کو ایسا دین قرار دیا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا ہے۔ اور اب قیامت تک دین اسلام کے علاوہ باقی تمام ادیان باطل ہیں۔اس کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نو مسلم کا دین اسلام کو اپنانے میں کس قدر مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امید ہے دین اسلام کو جاننے میں سمجھنے میں بہت کار آمد ثابت ہو گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اُمّ فریحہ سیف اللہ ربانی کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (ر،ر)
ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں اور مصیبتوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے۔ اپنی زندگی اپنے بچوں کی خوشیوں، شادمانیوں میں صَرف کرتی چلی آئی ہے اور جب تک یہ دنیا قائم و دائم ہے یہی رسم جاری رہے گا۔یوں تو دنیا میں سبھی اشرف المخلوقات چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، چاہے کسی بھی مذہب سے اس کا تعلق ہو ماں ہر ایک لیئے قابلِ قدر ہے۔ مگر خاص طور پر ہماری مشرقی ماں تو ہوتی ہی وفا کی پُتلی ہے۔ جو جیتی ہی اپنے بچوں کیلئے ہے ۔ ویسے تو دنیا نے ماں کیلئے ایک خاص دن کا تعین کر دیا ہے مگرجو ہر سال کے دوسری اتوار کومنایا جاتا ہے، چونکہ ہم حضورِ اکرم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے امتی ہیں اور اسلام ہی ہمارا مکمل مذہب ہے اس لئے یہاں یہ ذکر ضرور کروں گا کہ اسلامی تعلیم کی روشنی میں اللہ کی طرف سے ماں دنیائے عظیم کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو رہتی دنیا تک ساری کائنات کو مہکاتی رہے گی۔ اس لئے تو کہتے ہیں کہ ماں کا وجود ہی ہمارے لئے باعثِ آرام و راحت، چین و سکون، مہر و محبت، صبر و رضا اور خلوص و وفا کی روشن دلیل ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’مشہور لوگوں کی عظیم مائیں‘‘ مقبول ارشد کی ہے۔ جس میں ماں کی عظمت، شفقت،محبت اور پیار کو بیان کرتے سرِ فہرست آپ ﷺ کی والدہ ماجدہ کا تذکرہ کیا ہے ان کے بعد دیگر افراد (قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، مولانا مودودی، عبد الستار ایدھی...) کی ماؤوں کا تذکرے بیان کیے ہیں۔امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے بہت سی مائیں اپنی اولاد کی اچھی پرورش کرنے کی کوشش کریں گی۔۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ مقبول ارشد کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (ر،ر)
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے۔جسے اللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون، روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع، مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے ۔قراءات قرآنیہ کے موضوع پر اردو زبان میں اب تک متعدد کتب لکھی جا چکی ہیں جن میں علم قراءات کے اصول وضوابط کو بیان کیا گیا ہے، لیکن حجیت قراءات کے حوالے کوئی مستقل کتاب موجود نہیں تھی۔ زیر نظر کتاب ''حجیت قراءات'' محترم فضیلۃ الشیخ عبد الفتاح القاضی صاحب ، محترم ڈاکٹر نبیل بن ابراہیم آل اسماعیل صاحب اور استاد محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب کے تین کتب کے اردو ترجمہ پر مشتمل ہے۔ تینوں کتب کو ایک جگہ جمع کرنے کا مقصد اسے وفاق المدارس السلفیہ کے نصاب تعلیم "حجیت قراءات" کے لئے تیار کرنا تھا۔ اردو ترجمہ کرنے کی سعادت راقم(قاری محمد مصطفی راسخ، نائب مدیر مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور) کے حصے میں آئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی مولفین اور مترجم کی ان کی ان خدمات جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے اور اس میں ہمارے روز مرہ زندگی کے تمام مسائل کا حل دیا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ہمارے ایک معاشرتی مسائل کے حل پر تفصیلی کتاب ہے۔ اس کتاب میں اس بات کی تحقیق پیش کی گئی ہے کہ کیا اسلام میں زانی محصن پر حد رجم واجب ہے کہ نہیں؟ اس کتاب میں گیارہ ابواب کو تشکیل دیا گیا ہے پہلے باب میں اسلامی حدود وتعزیرات کی تعریف وفلسفہ کو‘ دوسرے میں جرم زنا کی سزا کو‘ تیسرے میں قرآن مجید سےجرم زنا کی سزا کو‘ چوتھے میں حدیث سے جرم زنا کی سزا کو‘ پانچویں میں فقہائے اسلام اور حدرجم کو‘ اور چھٹےمیں حدرجم کے بارے میں بعض تاریخی شواہدکو‘ ساتویں میں قرآن اور رسولﷺ کا باہمی تعلق کو‘ آٹھویں میں نبیﷺ اور تبیین قرآن کو‘ نویں میں حد رجم کا اثبات‘ دسویں میں حد رجم پر اعتراضات کے جوابات اور گیارہویں اور آخری باب میں مولانا اصلاحی کے تصور رجم کا تجزیہ لیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ حد رجم ‘‘ محمد رفیق چودھری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
علمائے اسلام نے دین اور کتاب و سنت کی حفاظت و صیانت کے لئے ابتداء میں فن اسماء الرجال سے کام لیا۔ آگے چل کر اس فن میں بڑی وسعت پیدا ہوئی جس کے نتبجہ میں سلف اور خلف کے درمیان واسطۃ العقد کی حیثیت سے طبقات و تراجم کا فن وجود میں آیااور ہر دور میں بے شمار علماء، فقہاء، محدثین، اور ہر علم و فن اور ہر طبقہ کے ارباب فضل و کمال کے حالات زندگی اور دینی و علمی کارناموں سے مسلمانوں کو استفادہ کا موقع ملا۔ اور اس کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر علماء نے بہت سے بلاد و امصار کی تاریخ مرتب کر کے وہاں کے علماء و مشائخ کے حالات بیان کئے۔ اس سلسلہ الذہب کی بدولت آج تک اسلاف و اخلاف میں نہ ٹوٹنے والا رابطہ قائم و دائم ہے۔ زیر تبصرہ کتاب سیرت ائمۂ اربعہ‘‘حضرت مولانا قاضی اطہر مبارک پوری کی ہے۔ جس میںاسلامی فقہ کی ابتدائی تاریخ و ترویج کی تفصیل، ائمہ اربعہ، امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد بن حنبل کے معتبر و مستند حالات اختصار کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب میں عامۃ المسلمین کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس لئے علمی اور فقہی مسائل و مباحث سے تعریض نہیں کیا گیاہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں ,سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور ﷺ نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔بخاری شریف کی مشہور ومعروف شرح لکھنے والے حافظ ابن حجر عسقلانی نے تحریر کیا ہے کہ تراویح، ترویحہ کی جمع ہے اور ترویحہ کے معنی: ایک دفعہ آرام کرنا ہے، جیسے تسلیمہ کے معنی ایک دفعہ سلام پھیرنا۔ رمضان المبارک کی راتوں میں نمازِ عشاء کے بعد باجماعت نماز کو تراویح کہا جاتا ہے، کیونکہ صحابہٴ کرام کا اتفاق اس امر پر ہوگیا کہ ہر دوسلاموں (یعنی چار رکعت) کے بعد کچھ دیر آرام فرماتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تراویح تحقیق و تقلید کے تناظر میں‘‘ سید حسین مدنی کی ہے۔ جس میں نماز تراویح کا اصطلاحی مفہوم مختلف محدثین کے اقوال کے ساتھ بیان کیا ہے۔ گویا کہ نماز تراویح کے متعلق تمام قسم کے مسائل کو بیان کرتے ہوئے ان کا حل احادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء اور نامور شخصیات نے اس فریضے کی ترویج کی۔ زیرِ تبصرہ کتاب چند عظیم شخصیات کے تعارف وحالات زندگی پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں چودہ نامور شخصیات کو ذکر کیا گیا ہے۔ ان شخصیات کے تعارف کے ساتھ ساتھ ان کے عہد کی تاریخ کو بھی کسی حد تک بیان کیا گیا ہے اور ان کے کارناموں کابھی ذکر ہے۔ کتاب کا اسلوب اور زبان سلیس تو ہے مگر اس میں تاریخی کتب کے حوالے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا جسے ہم اس کتاب کا نقص کہہ سکتے ہیں۔ یہ کتاب’’ آسمان علم کے درخشندہ ستارے ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نبی کریم ﷺ کے عزیز و اقارب‘‘ محمد اشرف شریف،ڈاکٹر اشتیاق احمددونوں مصنفین نے انتہائی محنت اور دل لگی سے یہ کتاب لکھی ہے۔ جس میں نبیﷺ کے آباؤ اجداد سے لے کر ننھیال، سسرال اورآل اولاد تک کا تعارف عقیدت بھرے دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔مزید یہ کتاب مستقبل کے مؤرخین اور محققین کے علاوہ عام مسلمانوں کے لیے انتہائی مفیدہو گی۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احادیث رمضان و روزہ‘‘ عبید اللہ طاہر مدنی کی ہے جس میں رمضان اور روزوں کے فضائل و احکام سے متعلق مستند احادیث کومختصر تشریح کے ساتھ جمع کیا ہے۔ یہ مفید اور قیمتی کتاب کے ساتھ ساتھ انفرادی مطالعے کے لیے بھی مفید ہے اور اجتماعی مطالعے کے لیے بھی بہت کار آمد ہے۔ موضوع کی مناسبت سے مولانا محمد طاہر مدنی صاحب کی ایک مختصر اور قیمتی تحریر بھی کتاب میں شامل کی ہوئی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا اور کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو ہر دور کی ضرورت کے مطابق شریعت دے کر بھیجا اور ہر نبی کا بنیادی موضوع توحید کا پرچار تھا۔ انبیاء کے حالات سے آگاہی بہت بڑا علمی فائدہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب انبیاء کرامؑ کی ازواج کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں نبیوں کی بیویوں کے حالات واخلاق کو بیان کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے کے بعد ان سےنیک سبق حاصل کیا جائے۔ ان میں سے بہت سےازواج نے غیر حق کے مقابلہ میں اپنی صداقت کے آگے بادشاہوں کے جبر اور اپنی جان کا خوف نہیں کیا اور بڑی جرات سے کام لیا نیز اپنے شوہروں کی فرمانبرداری اور ایمانداری کا پورا ثبوت دیا ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ہمیں ایک عمدہ سبق ملے گا اور ہم اپنی روز مرہ زندگی کے اہم مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔ اس کتاب کی زبان نہایت سلیس اور اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے۔ حوالہ جات کا اہتمام تو کیا گیا ہے مگر کہیں کہیں حوالے ناقص بھی ہیں۔ یہ کتاب’’ ازواج الانبیاء ‘‘ مولی محمد حسین محوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
علمائے اسلام نے دین اور کتاب و سنت کی حفاظت و صیانت کے لئے ابتداء میں فن اسماء الرجال سے کام لیا۔ آگے چل کر اس فن میں بڑی وسعت پیدا ہوئی جس کے نتبجہ میں سلف اور خلف کے درمیان واسطۃ العقد کی حیثیت سے طبقات و تراجم کا فن وجود میں آیااور ہر دور میں بے شمار علماء، فقہاء، محدثین، اور ہر علم و فن اور ہر طبقہ کے ارباب فضل و کمال کے حالات زندگی اور دینی و علمی کارناموں سے مسلمانوں کو استفادہ کا موقع ملا۔ اور اس کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر علماء نے بہت سے بلاد و امصار کی تاریخ مرتب کر کے وہاں کے علماء و مشائخ کے حالات بیان کئے۔ اس سلسلہ الذہب کی بدولت آج تک اسلاف و اخلاف میں نہ ٹوٹنے والا رابطہ قائم و دائم ہے۔ زیر نظر کتاب’’مدینہ منورہ کے سات جلیل القدر فقہاء‘‘ قاری عبد الرحمن کی ہے۔ جس میں جس میں اسلامی فقہ کی ابتدائی تاریخ و ترویج کی تفصیل،فقہائے سبعہ (سعید ابن المسیب، قاسم ابن محمد، عروہ ابن زبیر، عبید اللہ ابن عبداللہ، ابو بکر ابن عبد الرحمٰن، خارجہ ابن زید، سلیمان ابن یسار) کےحالات و اقعات، کارناموں اور فقہی کاوشوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں عامۃ المسلمین کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس لئے علمی اور فقہی مسائل و مباحث سے تعریض نہیں کیا گیاہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
تجربہ انسان کا ایسا ساتھی ہے جو اسے اس وقت ملتا ہے جب وہ بہت کچھ کھو چکا ہوتا ہے اور اس کے پاس ان تجربوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے تھوڑی سے فرصت باقی رہ جاتی ہے۔ جوں جوں انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے تجربات بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ فطرت کا مشاہدہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے تجربات اس کی اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے ہوتے ہیں۔ اس لیے عقل مند قومیں ہمیشہ اپنے بزرگوں کے تجربات‘ مشاہدات اور آراء سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور انہیں ساتھ لے کر زندگی گزارتی ہیں۔ بزرگوں کے اقوال وتجربات نوجوانوں کے افکار بناتے ہیں اور یہ افکار تخلیق کی جڑ قرار دیئے گئے ہیں۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ اس میں نبیﷺ کے ساتھ ساتھ‘ نبیﷺ کے اصحاب‘ ائمہ دین‘ صوفیا‘ عظام‘ علماء کرام اور اہل علم ودانش میں سے کچھ مایۂ ناز شخصیات کے اقوال کو جمع کیا گیا ہے۔ مصنف نے اختصار کے ساتھ جامع مفاہیم پر مشتمل اقوال کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور ہر قول کو تاریخ وسیر اور حدیث کی معتبر کتابوں سے نقل کیا گیا ہے اور مکمل حوالہ بھی دیا گیا ہے تاکہ ان کی استنادی حیثیت باقی رہے اور پڑھنے والوں کو کامل تشفی حاصل ہو۔ اس میں جمع کردہ اقوال: عقائد وعبادات‘ معاملات ومعاشرت‘ اصلاح وتصوف‘ اخلاق حسنہ کے فضائل اور اخلاق سیئہ کے رذائل وغیرہ کے موضوعات پر مشتمل ہیں۔ ۔ یہ کتاب’’ اسلاف کے سنہرے اقوال ‘‘ مولانا محمد اویس سرور کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
خالق کائنات نے زمین پر انسان کو پیدا کرنے کے بعد ایسے ہی نہی چھوڑ دیا بلکہ اس کی راہ نمائی اور ہدایت کا سامان مہیا کیا۔ اور اسے اپنی مرضی سے آگاہ کرنے کے لیے رسولوں اور نبیوں کا سلسلہ جاری کیا۔ تمام رسول مختلف قوموں اور زمین کے خطوں میں بندگی رب کی ایک ہی دعوت لے کر آتے رہےاور ان کی دعوت ان کا کردار اور طریق کار تقریبا ہر دور اور ہر انسانی معاشرے میں یکساں ہی رہا ہے۔ جس کی پوری تصویر قرآن پاک کی مختلف آیات میں بکھری پڑی ہے۔ اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔ شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں۔ اور خطبات کے ذریعے عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات انبیاءؐ‘‘اسعد علی گیلانی کی ہے۔ جس میں قرآن مجید کے بیان کردہ انبیاء کی دعوتی تقاریر کو مربوط اور یک جا کر دیا گیا ہے، تا کہ تاثر کی یکسانی سے دعوت فکر اور دعوت حق کی حقانیت کا اظہا رہو۔اور انبیاء کی مستند تقاریر کو دعوتی مراحل اور زمانی ترتیب کا لحاظ کرتے ہوئے مربوط کیا گیا ہے۔ تا کہ وحدثِ تاثر قائم رہے یہ تقاریر صرف قرآن مجید سے ہی اخذ کی گئی ہیں اور بہت ہی کم بائبل اور توریت سےبھی استفادہ کیا گیا ہے تا کہ ان کی تقاریر کو پڑھنے سے قاری کو محسوس ہو کہ بیشتر قوموں نے انبیاء کی دعوت کو جھٹلایا اور ان کا درد ناک انجام ہوا۔گویا کہ اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ تمام انبیاء کی یکساں دعوت بیک وقت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ اور انبیاء کی تقریروں کی روشنی میں اسلام کی تعلیمات اب قیامت تک کے لیے انسانوں کی راہ نما ہیں ۔ آخر میں ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
موجودہ زمانہ مُہیب وتاریک فتنوں کا زمانہ ہے۔ اگر یہ فتنے کفر والحاد کے لباس میں ہوتے تو ان سے بچنا کم از کم اُس مسلمان کے لیے ایک درجے میں آسان تھا جو اپنی دینی اور ایمانی روایات سے عمل کی کمی بیشی کے باوجود شعوری یا غیر شعوری طور پر وابستہ ہے۔ لیکن یہ فتنے شیطان کے مزین کردہ پردوں میں ظاہر ہو رہے ہیں‘ ایک مسلمان قرآن وسنت کا مطالعہ کرنے والا‘ اسلامی روایات کا حامل‘ مسلم معاشرے کا فرد‘ مسلمانوں کی صفوں میں شامل‘ دینی اجتماعات کا مقرر‘ یکاک اُس کے فکر ونظر میں زبردست تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں تو وہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے اور غلط افکار کی نشریات میں محو مصروف ہو جاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ایسے افکار جو قرآن وسنت کے برعکس کی تردید اور وضاحت پر لکھی گئی ہے۔ اس میں غامدی صاحب کے غلط نظریات اور افکار کی قرآن وسنت سے تردید کی گئی ہے اور اس کے اسقام ومعائب کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اور غامدیت کی اصلیت‘ مقاصد واہداف‘ انحرافات‘ اس کے طبعی نتائج واثرات‘ دائرہ کار‘ مآخذ اور سرچشموں پر سیر حاصل اور مدلل بحث کی گئی ہے نیز آسان‘ سہل اور قابل فہم اسلوب میں اس کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ مزید اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے گئے ہیں‘ پہلے میں اسلام میں عقیدۂ رسالت کی مرکزیت کو‘ دوسرے میں انکارِ رسالت پر کفر لازم آنے کی توضیحات کو‘ تیسرے میں اسلام عرب ادیان پر غالب ہونے کے لیے آیا ہے یا تمام دنیا کے ادیان پر کو‘ چوتھے میں احادیث نبویﷺ کی تشریعی حیثیت کو‘ پانچویں میں حدیث سے قرآنی حکم کی تخصیص ہو سکتی ہے یا نہیں کو‘ چھٹے میں عورتوں کے حجاب کے بارے میں اور ساتویں باب میں داڑھی کے مسئلے کو مکمل تفصیل کے ساتھ اور مدلل گفتگو کی گئی ہے۔ یہ کتاب ’’غامدی نظریات کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
سائنس کی تنظیم و تٰرقی کی تاریخ ایک مثبت اور باقاعدہ علم ہے۔ ایسے مثبت علم کی تحصیل میں انسان کی مساعی سے ہر وقت اضافہ ہی ہوتا آ رہا ہے۔ کار ہائے صناعی و فنون لطیفہ کا مطالعہ ہم ان اقوام کی ذہنیت سے واقف کراتا ہے جو ان کے بانی ہیں۔اقوام عالم کے ادیان و مذاہب کے ارتقاء کی جانچ بھی انسان کے لیے نہایت ضروری مشغلہ ہے۔ حال تک لوگ سائنس کو دینیات ہی کا ایک جزو تصور کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عظیم مسلمان دانشور‘‘مولوی عبد الرحمٰن (صدر حیدر آباد اکیڈمی، سابق پرنسپل عثمانیہ یونیورسٹی کالج) کی ہے۔ جس میں 1950ء میں قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کی علمی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔مزیدساتویں صدی عیسوی سے لے کر تیرہویں صدی عیسوی تک تمام سائنسی ادوار، شخصیات اور علمی خدمات کو انتہائی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔یہ کتاب علمی لحاظ سے انتہائی مفید ہےجس کے مطالعہ سے ہمارے دلوں میں جذبات پیدا ہوں گے کہ ہم بھی اپنے سابقہ عظیم شخصیات کی طرح نئے نئے کام سر انجام دیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
ہم سب اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ وقت ہی زندگی ہے اور زندگی ہی وقت ہے ۔ اور ان دونوں کا عطا کرنے والا صرف اور صرف اللہ تعالى ہے۔فرمان باری تعالى ہے: ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ﴿٢﴾...الملك یعنی جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تم لوگوں کو آزمائے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرتا ہےاور وہ غالب بخشنے والا ہے۔ لہذا ہم سب اپنے انمول بیش قیمت اوقات کو ضائع کرکے اپنی زندگی ضائع نہ کریں۔اور یہ قطعی طور پر جان لیں کہ یہ زندگی ہمارے پاس اللہ کی طرف سے امانت ہے۔ ہمیں جس طرح امانت میں بغیر اس کے مالک کی اجازت کے کوئی تصرف کرنے کا حق نہیں حاصل ہوتا ہے ۔اسی طرح ہمیں اپنی زندگی میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرنے کا حق حاصل نہیں ہے کہ ہم جس طرح چاہیں اپنی زندگی گذاریں ۔ لہذا ہمیں اسی طرح اپنی زندگی گذارنی ہے جس طرح اللہ ارو اس کے رسول نے حکم دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’زندگی اور وقت‘‘ابو محمد عزیز یونس السلفی المدنی کی ہے۔ جس میں وقت کی اہمیت ، اقسام اور اس کے متعلقہ مسائل کو قرآن و سنت ،اقوال صحابہ اور اقوال تابعین و تبع تابعین کی روشنی میں بیان کیا گیا ہےنیز وقت کی اہمیت کے پیشِ نظر عربی اشعار کو بھی قلمبند کیا گیا ہے۔آخر میں ضیاع وقت کے اسباب کو بیان کرتے ہوئے اصلاحی پہلوؤں کو عیاں کیا گیا ہے۔لہذا ہر ایک مسلمان کے لئے اس کا مطالعہ بہت ضروری ہے تا کہ وقت کی اہمیت کو جان کر وقت کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے اور وقت کو کارآمد بنایا جائے اور اپنی زندگیوں میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے مستحق بن جائیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
اس زندگی میں ہر شخص اپنے فائدے کےلیے تگ و دو کرتا ہے، اپنے معاملات سنوارنے اور ذرائع معاش کے لیے کوشش کرتا ہے، ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دین اور دنیا دونوں کو سنوارتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے دنیا میں خیر سے نوازا اور آخرت میں بھی ان کیلیے خیر و بھلائی ہے، نیز انہیں آگ کے عذاب سے بھی تحفظ دیا ۔جبکہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو دنیا کیلیے دوڑ دھوپ کرتے ہیں لیکن آخرت کو بھول جاتے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو گل چھرّے اڑاتے ہیں اور ڈنگروں کی طرح کھاتے ہیں ، ان کا ٹھکانہ آگ ہے۔موت اس دھرتی پر تمام مخلوقات کا آخری انجام ہے، اس دنیا میں ہر ذی روح چیز کی انتہا موت ہے، اللہ تعالی نے موت فرشتوں پر بھی لکھ دی ہے چاہے وہ جبریل، میکائیل، اور اسرافیل ؑ ہی کیوں نہ ہوں، حتی کہ ملک الموت بھی موت کے منہ میں چلے جائیں گے اور تمام فرشتے لقمۂ اجل بن جائیں گے،موت دنیاوی زندگی کی انتہا اور اخروی زندگی کی ابتدا ہے،موت کے ساتھ ہی دنیاوی آسائشیں ختم ہو جاتی ہیں اور میت مرنے کے بعد یا تو عظیم نعمتیں دیکھتی ہے یا پھر درد ناک عذاب ۔ زیر تبصرہ ’’حسن خاتمہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمٰن محسن صاحب کی ہے۔جس میں حسن خاتمہ کا معنی و مفہوم ، اہمیت اور حسن خاتمہ کے پانچ اسباب کو اجاگر کیا گیا ہے مزیداس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہو گا کہ زندگی کا حسین خاتمہ کیوں ضروری ہے؟ اس کا حصول کیسے ممکن ہے؟ حسن خاتمہ کی علامات کیا ہیں؟ اور ان تمام سوالوں کے جامع اور مختصر جوابات بھی دئیے گے ہیں ۔اس کتاب کے آخر میں حسن خاتمہ کے متعلق مسنون دعائیں ذکر کی گئی ہیں۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور ایسی شریعت جو قیامت تک کے لیے ہے کیونکہ نبیﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آنا اور نبوت کا سلسلہ نبیﷺ پر آ کر ختم ہو گیا ہے لیکن نبیﷺ نے اپنی زندگی میں ہی یہ پشین گوئی فرما دی تھی کہ میرے بعد کچھ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے بھی ہوں گے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص انہی لوگوں پر تصنیف کی گئی ہے جنہوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ اس کتاب میں ستر کے قریب لوگوں کا تذکرہ ہے جنہوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا اور ان کے نبوت کے دعویٰ کی وجوہات اور ان کے حالات وغیرہ کو تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب کی ترتیب نہایت عمدہ ہے اور اسلوب بھی دلکش ہے اس کے مطالعے سے بوریت کا احساس نہیں ہوتا۔ اور حوالہ جات دیے تو گئے ہیں مگر ناقص حوالہ جات ہیں یعنی صرف اصل مصدر کا نام ذکر کیا گیا ہے ان کی جلد اور صفحہ نمبر کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ یہ کتاب’’ جھوٹے نبی ‘‘ ابو القاسم رفیق دلاوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ کو حاصل ہے اور پھر آگے صحابہ کرامؓ میں سے بھی کچھ صحابہ فضائل میں دوسروں کی نسبت عظمت والے ہیں اور ہمارے اسلاف کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کے صحابہ کےحالات زندگی محفوظ کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتا ب میں مولوی سعید صاحب انصاری ﷾نے انصار صحابہ کے حالات وسوانح‘ اور ان کے علمی‘ مذہبی‘ اخلاقی اور سیاسی کارناموں کی پوری تفصیل بیان کی ہے کیونکہ صحابہؓ کی مقدس صف میں انصار کو ایک خاص امتیاز حاصل ہے اس لیے انصاری صحابہ کے حالات بیان کیے گئے ہیں اور نام حروف تہجی کے اعتبار سے بیان کیے گئے ہیں۔اور ان کے اسماء کی تفصیل سے پہلے انصار قبیلے کانسب اور تاریخ وغیرہ کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے اور یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مستند کتابوں سے حوالے بھی دیے گئے ہیں اور اس کی ترتیب عمدہ دی گئی ہے کہ اس کتاب کے مطالعے سے کوئی شخص اُکتاہٹ یا تنگی محسوس نہیں کر سکتا۔ یہ کتاب ’’سیر انصار‘‘ مولانا سعید صاحت انصاری﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
جب عالم دنیا میں ہر طرف شرک و کفر کی آوازیں ہر جگہ سے شروع ہوگئیں اور پوری دنیا میں بت پرستی جیسی بدترین لعنت نے دنیا والوں کو اپنے اندھیروں میں چھپالیا، انسان ذات نے اپنے کریم رب کی بندگی چھوڑدی اور درندوں جیسی زندگی گذارنے کا آغاز کردیا، جہالت اور گمراہی کی وجہ سے اپنے خدا کے رشتوں کو بھلادیا اس وقتآخری پیغمبر و ہادی بناکر دنیا میں انسان ذات کی رہنمائی کے لیے پیدا فرمایا اور نبی کو چند ساتھی دیے جنہوں نے کما حقہ نبیﷺ کی تعلیمات کو اپنایا اور عوام الناس تک دین کو پہنچانے کا سبب بنے اور اپنی عملی زندگی سے انہوں نے عوام کے لیے سبق آموز واقعات چھوڑے۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص انہی واقعات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں کبار صحابہ کرامؓ کے ایمان کو بڑھانے والے واقعات کا ذکر ہے‘ تاریخ وسیر کی کتب سے استفادہ کر کے اسے تصنیف کیا گیا ہے۔ حوالہ جات میں حوالہ دینے کا کوئی خاص اہتمام نہیں ہے ‘ ایک واقعہ بیان کرنے کے بعد اگلے واقعے کو بیان کر دیا گیا ہے جب کہ حوالہ نہیں دیا گیا اور کسی ایک آدھے کا حوالہ فٹ
پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ۔ جن میں سے ایک امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی "نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر" ہے۔ اس کے برعکس دور جدید ہی کے ایک عرب عالم ڈاکٹر محمود طحان کی کتاب "تیسیر مصطلح الحدیث" پہلے ہی دور جدید کے اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ ایسے ہی زیر تبصرہ کتاب ’’علم جرح و تعدیل‘‘ ڈاکٹر سہیل حسن کی ہے جس میں یہ غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہےکہ یہ علم (جرح و تعدیل) انتہائی ٹوس بنیادوں پر قائم ہے، صرف سنی سنائی باتوں پر حکم نہیں لگایا گیا، بلکہ اس فن میں علمائے جرح و تعدیل، راویان حدیث کی تمام روایات کا بغور مطالعہ اور پرکھنے کے بعد کوئی رائے قائم کرتے ہیں۔اور اس کتاب علم جرح و تعدیل کے بارے میں تمام مباحث جمع کر دی گئی ہیں۔ امید ہے یہ کتاب طلباء اور ریسرچ کرنے والے کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جس نے اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کی ہے اور ہر معاملے میں واضح نص نہ بھی ہو تو ایک اصول اور قانون ضرور دیا گیا ہے اور اس اصول اور قانون سے پھر زیرِ بحث آنے والے مسائل کو اجتہاد سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اسلامی قوانین کو مد نظر رکھ کر زندگی بسر کی جاتی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کے مخالفین نے کچھ ایسے قانون بنائے جو سر سر اسلام کے مخالف ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ایسے قوانین کو بیان کیا گیا ہے جو اسلام کے مخالف ہیں اور ان کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ خاص کر اس کتاب میں قوم ہنود کے بادشاہ منو نے اُس قوم کے لیے جو قوانین واضح کیے تھے جو کہ اس قوم کی تہذیب وعقائد تھے ‘ منو کے قانون کے چند احکام کا اسلام کی تہذیب کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے تو مؤلف نے یہ ثابت کیا ہے کہ منو کے قانون عقل وعدل اور انسانی فطرت کے موافق نہیں اور لغو ہیں۔ جبکہ اسلامی تہذیب وعقائد اور قانون عقل وعدل اور انسانی فطرت کے موافق ہیں۔ اس کتاب میں منو کے قانون اور اسلام کے قوانین میں بہت سارے فرق کو واضح کیا گیا ہے اور ہندو قوم کی تاریخ‘ تہذیب ‘ عقائد اور ان کے عہدکا تجزیہ بھی لیا گیا ہے۔ اس کتاب میں قرآنی آیات کا حوالہ ساتھ ساتھ اور دیگر کتب کا حوالہ فٹ
کسی بھی شخصیت کی سرگزشت یا اس کا تذکرہ لکھنے کی غرض و غایت عام طور پر یہ خیال کی جاتی ہے کہ اس کے پڑھنے والوں میں زندگی کے نشیب وفراز کا احساس پیدا ہو اور آنے والی نسلیں اس کے مطالعہ سے عبرت پزیر ہو کر ان غلطیوں سے بچیں جن سے ان کو بچنا ضروری ہے۔ اور کچھ شخصیات کے بارے میں اس لیے لکھا جاتا ہے کہ ان مقتدر راہنماؤں اور علمائے دین کے تراجم کو ایک خاص خصوصیت حاصل ہوتی ہے‘ ان کے حالات پڑھنے سے مخلوقِ خدا کے دلوں میں ان کی پیروی کا خیال اور ان کے نقش قدم پر چلنے کا احساس پیدا ہو۔ آنے والی نسلیں انہیں پڑھ کر اپنا چال چلن‘ کردار اور عادات وخصائل انہی کے سے بنا لیں۔ اور سوانح عمری لکھنا ہمارے سلف کا ایک طریقہ بھی ہے۔زیرِ نظر کتاب بھی اسی موضوع سے متعلقہ ایک علمی کاوش ہے کہ جس میں مؤلف نےامام ترمذی کے حالات زندگی قلمبند کیے ہیں۔ امام ترمذی محدثین میں سے ایک مشہور محدث ہیں جنہوں نے احادیث نبویہﷺ کو جمع کرنے میں اپنی زندگی وقف کردی‘ امام ترمذی نے نہ صرف احادیث رسولﷺ کو ہی جمع کیا بلکہ خصائل و شمائل نبویﷺ کے جمع کرنے کا بھی التزام بڑے اہتمام سے کیا‘ اس مہتمم بالشان کام کے لیے امام نے اپنی زندگی‘ دولت‘ آسائش اور آرام سب وقف کر دیئے جس کے نتیجے میں آپ امام فی الحدیث اور حافظِ حدیث کے القاب سے ملقب کیے گئے۔ اس کتاب میں امام ترمذی کے جو حالات مذکور ہیں انہیں محدثین اور مؤرخین کے تالیفات سے لیا گیا ہے جو تنقید الرجال اور تحقیق الروایات کے بانی تھے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’سوانح وتصانیف امام ترمذی‘‘ امتیاز احمد سعید﷾ کی تحقیقی وعلمی کاوش ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت کے بے شمار احسانات میں سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے ہم میں سے ایک نبی کو منتخب فرمایا اور انہیں کامل واکمل اور جامع شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ نبیﷺ نے نہایت جامعیت کے ساتھ دینی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کا حق ادا کر دیا۔ ان جامع تعلیمات کو دیکھتے ہوئے اور انہیں مد نظر رکھتے ہوئے بعض حضرات نے کہاوتیں اور ضرب الامثال جو کہ بظاہر مختصر مگر پر اثر الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں اور زبان وبیان میں نتائج اور اثرات کے لحاظ سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں کو متعارف کروایا۔ زیر تبصرہ کتاب بھی خاص ضرب الامثال اور کہاوتوں پر مشتمل ہے۔ اس میں 2800 اُردو کہاوتیں وضرب الامثال(مع انگریزی متبادل) یکجا کر کے الف بائی ترتیب سے پیش کیے گئے ہیں۔ جا بجا چند فارسی کہاوتیں اور ضرب الامثال وبعض اردو روز مرے ومحاورات بھی اس کتاب کا حصہ بن گئی ہیں۔ کہاوتوں اور ضرب الامثال کے بعد علمی استفادہ کی خاطر کہاوت‘ ضرب المثل اور محاوہ کے مفہوم‘ باہمی ربط وفرق اور اہمیت وافادیت پر مختلف ماہرین فن کے چند منتخب مفید علمی وادبی مضامین ومقالات اور معلوماتی شذرات پیش کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب ’’ جامع الامثال ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمان بن نور حبیب کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ انسانی زندگی کے تمام شعبے اسلام کے نزدیک اہم ہیں، خاندانی نظام، معاشرتی روابط ، معاشی تگ و دو، سیاست و حکومت، صلح وجنگ، تہذیب وتمدن، ثقافت و فنونِ لطیفہ اور تعلیم وتربیت سب پر اسلام نے توجہ کی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلامی تعلیمات‘‘ قاری محمد طاہر صاحب کی ہے ۔ یہ کتاب ایم اے اسلامیات سال دوم کےنصاب کے عین مطابق ہے اور انتہائی سلیس اور آسان فہم اردو میں تحریر کی گئی ہے، اور اس کتاب میں اساتذہ اور طلباء دونوں کی مشکلات کو آسان کر دیا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس شاندار کوشش کو قبول فرمائے ۔ آمین۔ (پ،ر،ر)