رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں ,سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور ﷺ نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔بخاری شریف کی مشہور ومعروف شرح لکھنے والے حافظ ابن حجر عسقلانی نے تحریر کیا ہے کہ تراویح، ترویحہ کی جمع ہے اور ترویحہ کے معنی: ایک دفعہ آرام کرنا ہے، جیسے تسلیمہ کے معنی ایک دفعہ سلام پھیرنا۔ رمضان المبارک کی راتوں میں نمازِ عشاء کے بعد باجماعت نماز کو تراویح کہا جاتا ہے، کیونکہ صحابہٴ کرام کا اتفاق اس امر پر ہوگیا کہ ہر دوسلاموں (یعنی چار رکعت) کے بعد کچھ دیر آرام فرماتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تراویح تحقیق و تقلید کے تناظر میں‘‘ سید حسین مدنی کی ہے۔ جس میں نماز تراویح کا اصطلاحی مفہوم مختلف محدثین کے اقوال کے ساتھ بیان کیا ہے۔ گویا کہ نماز تراویح کے متعلق تمام قسم کے مسائل کو بیان کرتے ہوئے ان کا حل احادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
2 |
تراویح کی اصطلاحق |
3 |
با جماعت نماز تراویح کو نبیﷺ نے بہتر قرار دیا |
4 |
رسول اللہﷺ نے خود نماز تراویح کی امامت کی |
4 |
نماز تراویح کا وقت |
5 |
دعائے قنوت |
10 |
وضاحت |
16 |
خلاصۂ بحث |
17 |