پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ۔ جن میں سے ایک امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی "نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر" ہے۔ اس کے برعکس دور جدید ہی کے ایک عرب عالم ڈاکٹر محمود طحان کی کتاب "تیسیر مصطلح الحدیث" پہلے ہی دور جدید کے اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ ایسے ہی زیر تبصرہ کتاب ’’علم جرح و تعدیل‘‘ ڈاکٹر سہیل حسن کی ہے جس میں یہ غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہےکہ یہ علم (جرح و تعدیل) انتہائی ٹوس بنیادوں پر قائم ہے، صرف سنی سنائی باتوں پر حکم نہیں لگایا گیا، بلکہ اس فن میں علمائے جرح و تعدیل، راویان حدیث کی تمام روایات کا بغور مطالعہ اور پرکھنے کے بعد کوئی رائے قائم کرتے ہیں۔اور اس کتاب علم جرح و تعدیل کے بارے میں تمام مباحث جمع کر دی گئی ہیں۔ امید ہے یہ کتاب طلباء اور ریسرچ کرنے والے کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
1 |
باب اول:تمہیدی مباحث |
9 |
اسناداورعلم جرح وتعدیل کی اہمیت |
11 |
علم حدیث روایت اوردرایت |
26 |
طلب حدیث کےلیے علمی اسفار |
33 |
باب دوم :جرح وتعدیل کی شرعی حیثیت |
37 |
جرح کی تعریف:لغت اوراصطلاح میں |
39 |
تعدیل کی تعریف:لغت اوراصطلاح میں |
39 |
علم جرح وتعدیل کی تعریف |
40 |
مشروعیت جرح وتعدیل |
40 |
غیبت کاجواز |
45 |
جرح وتعدیل کی اصولی حیثیت |
51 |
باب سوم:جرح وتعدیل راوی |
53 |
اسباب جرح |
55 |
عدالت راوی کےلحاظ سے |
|
کذب |
55 |
اسباب کذب |
58 |
اتہام بالکذب (جھوٹ بولنےکاالزام) |
58 |
فسق وفجور |
59 |
بدعت |
61 |
جہالت راوی |
62 |
ضبط راوی کےلحاظ سے |
65 |
کثرت اغلاط |
67 |
کثرت غفلت |
67 |
ثقہ راویوں کی مخالفت |
68 |
اوہام |
76 |
حافظےکی کمزوری |
78 |
تعدیل راوی |
81 |
ثبوت عدالت راوی |
81 |
احکام تعدیل راوی |
82 |
باب چہارم:طبقات راویان حدیث |
85 |
طبقہ کی تعریف |
87 |
محدثین کرام کی طبقات |
87 |
طبقات کی معرفت کےفوائد |
88 |
طبقہ صحابہ کرام |
89 |
صحبت کن امورسے معلو م ہوتی ہے |
90 |
عدالت صحابہ کرام |
91 |
طبقات صحابہ |
97 |
طبقہ تابعین کرام |
98 |
طبقات تابعین |
99 |
محضرم راویان کرام |
100 |
طبقہ اتباع التابعین |
102 |
طبقات اتباع التابعین |
102 |
باب پنجم:احکام جرح وتعدیل |
103 |
تعارض جرح وتعدیل اورجرح کی تفسیرتوضیح |
105 |
ازالہ تعارض کےقواعدوضوابط |
108 |
باب ششم:جرح وتعدیل کےالفاظ اورعبارات |
133 |
مراتب الفاظ جرح وتعدیل |
135 |
الفاظ جرح وتعدیل |
137 |
اہم اصطلاحات جرح وتعدیل |
178 |
بعض نقادحدیث کی مخصوص اصطلاحات |
186 |
جرح وتعدیل کےاظہارکےلیےجسمانی حرکات کااستعمال |
199 |
باب ہفتم :جرح وتعدیل کےمشہورنقادکرام |
211 |
نقادجرح وتعدیل کی پہنچان اورشرائط |
213 |
ناقدمحدثین کےطبقات |
215 |
پہلی اوردوسری صدی ہجری میں جرح وتعدیل |
226 |
دوسری صدی ہجری کےبعض نقادجرح وتعدیل |
228 |
تیسری صدی ہجری کےبعض نقادجرح وتعدیل |
271 |
چوتھی صدی ہجری کےبعض جرح وتعدیل |
329 |
پانچویں صدی ہجری کےبعض ائمہ کرام |
353 |
باب ہشتم :جرح وتعدیل کےبارےمیں تصنیفات |
355 |
ثقات وضعفاءراویو ں کےبارےمیں تصنیفات |
357 |
امام بخاری کی التاریخ الکبیر |
360 |
امام ابن ابی حاتم کی الجرح وتعدیل |
366 |
مخصوص کتب حدیث کےرایوں کےبارےمیں تصنیفات |
371 |
امام مقدسی کی الکمال فی اسماءالرجال |
374 |
امام مزی کی تہذیب الکمال تہذیب الکمال |
381 |
حافظ مغلطائی کی اکمال تہذیب الکملال |
381 |
حافظ ذہبی کی تذہیب التہذیب |
387 |
حافظ ذہبی کی الکاشف |
389 |
التذکرۃ بمعرفۃ رجال الکتب العشرۃ |
393 |
حافظ ابن سبط العجمی کی |
|
لہایۃ السول فی رواہ السنہ االاصول |
395 |
حافظ ابن حجرکی تہذیب التہذیب |
402 |
حافظ ابن کی تقریب التہذیب التہذیب |
404 |
حافظ ابن حجرکی |
|
تعجیل المنفعۃ بزوائدرجال الالمۃ الارعبہ |
408 |
حافظ خزرجی کی خلاصہ تذہیب تہذیب اکلمال |
413 |
ثقہ رایوں کےبارےمیں تصانیف |
417 |
العجلی کی کتاب الثقات |
418 |
ابن حبان کی کتاب الثقات |
421 |
ابن حبان کی کتاب الثقات |
426 |
ضعیف راویوں کےبےرمیں تصاینف |
427 |
حافظ ابن حبان کی معرفۃ امعجروحین |
429 |
حافظ ابنعدی کی اکمامل فی ضعفاءالجرمال |
432 |
حافظ العقیلی کی کتاب الضعفاء |
435 |
حافظ ذہبی کی میزان الاعتدال |
436 |
حافظ ابن حجرکی لسان المیزان |
438 |
مصادرومراجع |
441 |