علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہےراویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ دارمی‘‘عثمان بن سعید الدارمی کی تصنیف ہے۔رجال کےسلسلے میں یہ ایک مختصر کتاب جس میں رجال کےامام یحیٰ بن معین کے اقوال موجود ہیں۔تاریخ دارمی در اصل ان سوالات پر مشتمل ہے جو عثمان بن سعید دارمی نےامام یحیٰ بن معین سے مختلف رواۃ کےبارے میں پوچھے گئے تھے۔تو عثمان بن سیعد دارمی نے امام یحیٰ بن معین کے جوابات کو تاریخ دارمی کے نام سے مرتب کیا۔محمد سعید عمران صاحب نےتاریخ دارمی کو اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ یہ اس کتاب کا آن لائن ایڈیشن ہے ۔(م۔ا)