(جمعہ 31 مئی 2019ء) ناشر : مکتبہ پرچم کراچی
عروض عربی زبان کا لفظ ہے اور لغت میں اس کے دس سے زائد معنی ہیں۔ علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کے لیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبد الرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ رازِ عروض‘‘ علامہ سیماب اکبرآبادی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے شعر کہنے کا طریقہ ، نظم کی قسمیں معہ امثلہ،عیوب فصاحت، صنائع وبدائع متروک الفاظ کی فہرست اور انیس بحروں کابیان مع مثال وتقطیع نہایت صاف اور سلیس اردو میں درج کیا ہے۔ (م۔ا)