لغت میں کسی زبان کے الفاظ کو کسی خاص ترتیب کے لحاظ سے املا، تلفظ، ماخذ اور مادہ بیان کرتے ہوئے حقیقی، مجازی، یا اصطلاحی معنوں کے ساتھ درج کیا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق الفاظ کی شکلوں میں تبدیلی اور صحیح محل استعمال کی وضاحت کی جاتی ہے۔لغت نویسی کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ دو مختلف زبانوں کے بولنے والے افراد، گروہ یا جماعتیں، جب ایک دوسرے سے زندگی کے مختلف شعبوں میں ربط پیدا کرتی اور اسے برقرار رکھتی ہیں تو انھیں ایک دوسرے کی زبان کے الفاظ سیکھنے پڑتے ہیں۔ تعلقات کے استحکام، وسعت اور ہمہ گیری سے ذخیرہ الفاظ میں اضافے ہوتے جاتے ہیں۔ قربت بڑھتی ہے تو ایک قوم کی زبان کے الفاظ دوسری قوم کی زبان میں داخل ہو جاتے ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک قوم کا ادب جب ارتقائی دمارج طے کرتا ہے تو اس سفر میں الفاظ کی شکلیں بدلتی ہیں۔ معانی میں تبدیلی آتی ہے۔ ادب کے نقاد ان تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہیں اور استعمال کے مطابع الفاظ کو معنی دیے جاتے ہیں۔ ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص لغت نویسی پر ترتیب دی گئی ہے کیونکہ یہ ایسا موضوع ہے جو ایم اے اور ایم فل سطح پر مضمون کی طور پر بھی پڑھایا جاتا ہے لیکن اس پر اس کتاب سے پھلے کوئی ایسا مواد ترتیب نہیں دیا گیا۔ اس کتاب میں مصنف نے مختلف اہل علم کے علمی مضامین کو جمع وترتیب دیا ہے اور کئی ایک اضافہ جات کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لغت نو یسی اور لغات روا یت اور تجزیہ ‘‘ رؤف پاریکھ کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )