یہ بات اِنتہائی قابلِ توجہ ہے کہ سائنس نے جو دریافتیں بیسویں صدی اور بالخصوص اُس کی آخری چند دہائیوں میں حاصل کی ہیں قرآنِ مجید اُنہیں آج سے 1,400 سال پہلے بیان کر چکا ہے۔ تخلیقِ کائنات کے قرآنی اُصولوں میں سے ایک بنیادی اُصول یہ ہے کہ اِبتدائے خلق کے وقت کائنات کا تمام بنیادی مواد ایک اِکائی کی صورت میں موجود تھا، جسے بعد ازاں پارہ پارہ کرتے ہوئے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اِس سے کائنات میں توسیع کا عمل شروع ہوا جو ہنوز مسلسل جاری و ساری ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ سائنسی معاشرے کی نشوونما کی تمام تاریخ حقیقت تک رسائی کی ایسی مرحلہ وار جستجو پر مشتمل ہے جس میں حوادثِ عالم خود بخود اِنجام نہیں پاتے بلکہ ایک ایسے حقیقی اَمر کی عکاسی کرتے ہیں جو یکے بعد دیگرے امرِ ربّانی سے تخلیق پاتا اور متحرک رہتا ہے۔ زیرِ تبصرہ ’’قرآن اور تخلیق کائنات‘‘ میجر السید بشیر حسین شاہ ترمذی کی ہے۔جس میں کائنات کے بارے میں جدید سائنسی نظریات اور قرآنی تصور کو زیر بحث لایا گیا ہےاور ان دونوں کے درمیان مماثلت کو فکری ہم آہنگی سے تعبیر کیا ہے۔ مزید یہ کت...