زیرِ تبصرہ کتاب’’وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام‘‘جن حالات میں تصنیف کی گئی اس وقت دعوتِ اسلامی کو درپیش مسائل میں وحدتِ ادیان کا مسئلہ سرفہرست تھا اور مصنف کی کسی بھی سیمینار میں شرکت ہوتی تو آپ اسی بات پر اظہارِ خیال فرماتے کہ تمام مذاہب یکساں برحق ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کائنات کے خالق خدا کی رضا اور خوشنودی یکساں پر حاصل ہوتی ہے بظاہر تو یہ بات بھلی لگتی ہے لیکن اپنی حقیقت اور مضمرات کے اعتبار سے پریشان کن ہے۔ اس کتاب میں ان مضمرات کی نشاندہی کے ساتھ اس سے وابستہ الجھنوں اور دشواریوں کو پوری تفصیل سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی اور وحدتِ ادیان میں بالعموم غیر مسلم برادران وطن کی طرف سے یہ سوال کہ اسلام کے ماننے والے کہتے ہیں کہ ان کا مذہب آسمانی ‘ آخری مذہب اور برحق ہے اور انسان کی نجات اسی پر عمل کی صورت میں ممکن ہے تو مصنف کہتے ہیں یہ تشدد کا رویہ ہے اور اس سے ایسے ملک جس میں مختلف مذہب کے لوگ بستے ہیں‘ اس میں بھائی چارے اور امن کے عظیم مقصد کو نقصان لاحق ہوتا ہے تو ان تمام باتوں کو مد نظر رکھ کر مصنف نے اپنی پوری کتاب میں ان تمام روکاوٹوں کو دور کرنے اور اسلام کی ترجمانی نہایت احسن انداز اور آداب کو ملحوظ رکھ کر کی ہے۔اور اس کتاب میں مصنف نے دو باب قائم کیے ہیں۔ پہلے باب میں تمام ادیان کے بنیادی نظریے اور عقائد وتصورات کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے باب میں وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام کے حوالے سے مکمل دلائل کا احاطۂ کر کے رہنمائی کی ہے۔ مولانا سلطان اصلاحی ۲۶؍فروری ۱۹۵۰ء میں اعظم گڑھ (یوپی) کے ایک گاؤں بھور مؤ میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے ۵۲؍ کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں اسلام ایک نجات دہندہ تحریک ، اسلام اور آزادی فکر وعمل، مسلمان اقلیتوں کا مطلوبہ کردار، اسلام کا تصور جنس،مشترکہ خاندانی نظام اور اسلام، پردیس کی زندگی، کمسنی کی شادی اور اسلام، مزدوری اور اسلام، بچوں کی ضرورت، امت مسلمہ کاکردار، جدید ذرائع ابلاغ اور اسلام، چند شاہکار کتابیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور روز محشر رسوائیوں سے بچائے(آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
دیباچہ |
6 |
باب اول :وحدت ادیان کانظریہ |
9 |
تمہید |
9 |
خالص بندوستانی نظریہ |
10 |
مذاہب کاسرسری مطالعہ |
12 |
مذاہب کاجوہری اختلاف |
14 |
ہندومت اوراس کے اساسی عقائد ونصورات |
17 |
شرک دست پر سحا وحدۃ الوجوہ |
18 |
اوتارواد |
20 |
آاگون |
24 |
ورن اکثرم |
28 |
بدھ مت اورجین مت |
31 |
سکھ مت |
38 |
یہودیت اورعیسائیت |
42 |
اختلاف مذاہب ایک ناگزیر حقیقت |
53 |
ایک نئے فلسفہ دین کی ضرورت |
56 |
باب دوم : وحدت ادیان کانظریہ اوراسلام |
57 |
تمہید |
57 |
مقصدیت کائنات اورمقصدیت انسان |
59 |
ذات باری تعالیٰ کاتعارف |
68 |
شرک والحاد کی نامقبولیت |
81 |
ہدایت الہی کاتسلسل |
87 |
رسالت محمد ی کی عالمگیری |
90 |
وحدت ادیان نہیں وحدت دین |
95 |
اسلام خدا کاآخری دین |
103 |
حضرت محمد ﷺ خداکے آخری پیغمبر |
107 |
ختم نبوت کےدلائل |
111 |
پہلی دلیل |
112 |
دوسری دلیل |
113 |
تیسری دلیل |
117 |
حیات محمد ی پر ایک طائرانہ نظر |
129 |
ختم نبوت خدائی اسکیم کاحکیمانہ مظہر |
125 |
قرآن خداکی آخری کتاب |
131 |
حجیت قرآن کےدلائل |
138 |
پہلی دلیل |
138 |
دوسری دلیل |
138 |
تیسری دلیل |
139 |
الف |
139 |
ب |
140 |
ج |
141 |
چوتھی دلیل |
142 |
پورے سلسلہ رسالت ونبوت پر ایمان |
147 |
جملہ آسمانی صحائف کااعتراف |
155 |
مصدقاالمابین یدیہ کادوسرا پہلو |
168 |
اتحاد مذاہب کی اصل حقیقت |
178 |
احترام مذہب کی صحیح صورت |
182 |
حرف آخر شاید کہ اترجائے ترے دل میں میری بات |
185 |
کتابیات |
188 |