کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1551 #5752

    مصنف : حکیم محمد طارق محمود عبقری

    مشاہدات : 6520

    ماں کا تقدس اسلام اور جدید تہذیب

    (منگل 16 اپریل 2019ء) ناشر : خزینہ علم وادب لاہور
    #5752 Book صفحات: 246

    اسلام نے خاندان کوخاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا نقش خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا قرآن کریم نے بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمتِ اقدس  میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔ ’’ماں ‘‘ محض ایک لفظ نہیں  بلکہ محبتوں  کا مجموعہ ہے۔ ’’ماں ‘‘ کا لفظ سنتے ہی ایک ٹھنڈی چھاوں  اور ایک تحفظ کا احساس اجاگر ہوتا ہے ۔ ایک عظمت کی دیوی اور سب کچھ قربان کردینے والی ہستی کا تصور ذہن میں  آتا ہے۔’’ماں ‘‘ کے لفظ میں  مٹھاس ہے۔ انسانی رشتوں  میں  سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ماں  کی ہے۔ ماں  خدا کی عطا کردہ نعمتوں  میں  افضل ترین نعمت ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان  پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔  زیر نظر کتاب ’’ماں کا تقدس اسلام اور جدید تہذیب‘‘ حکیم طارق محمود چُغتائی کی تصنیف ہے ۔اس  کتاب میں انہوں نے  آیات قرآنیہ ، احادیث  نبویہ اور اقوال  صحابہ اور ائمہ  کی  روشنی میں  ماں کی شان وعظمت کوبیان کرنے بعد جدید تہذیب میں جو ماں کے ساتھ  سلوک کیا جاتا ہے اسے بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1552 #5751

    مصنف : محمدخاں یوسف

    مشاہدات : 4802

    قرآن و حدیث اور علم طب کی روشنی میں کھجور کی اہمیت و افادیت

    (پیر 15 اپریل 2019ء) ناشر : بیت العلوم، لاہور
    #5751 Book صفحات: 166

    کھجور  اللہ   تعالیٰ کی نعمتوں میں سے  وہ  نعمت ہے  اور  یہ ایسا بابرکت ، لذیز اور شیریں پھل ہے جو مولد خون، مقوہ باہ ،  اور مقوی اعصاب ہے۔ جس کا قرآن وحدیث میں کئی مواقع پر ذکر آیا ہے  ۔ یہ انبیاء اور صالحین کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے کھجور کے پھل کو بے حد پسند فرمایا۔ آپ ﷺ اس سے روزہ افطار کرنے کو بھی پسند فرماتے۔ اسے اردو میں کھجور ، پنجابی میں کھجی، عربی میں نخل کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب  ’’ قرآن  وحدیث ا ور علمِ طبّ  کی روشنی میں   کھجور کی اہمیت وافادیت ‘‘ مولانا محمد عبد اللہ (فاضل جامعہ اشرفیہ ،لاہور ) کی  تصنیف ہے موصوف نے اس کتاب میں اس بابرکت پھل کی تاریخ، اس کی خصوصیات قرآن وحدیث میں کن کن مقامات پر اس کا تذکرہ ہے  اور طبی نقطۂ نظر سے اُس کے کیا کیا فوائد ہیں  ۔ یہ سب باتیں  اس کتاب میں بڑی حسنِ خوبی کےساتھ بیان کی ہیں ۔(م۔ا) 

  • 1553 #5750

    مصنف : ڈاکٹر احمد حسن

    مشاہدات : 7918

    حدود و تعزیرات

    (اتوار 14 اپریل 2019ء) ناشر : ادارہ تحقیقات اسلامی،اسلام آباد
    #5750 Book صفحات: 381

    اسلام نے اپنے اصولِ حکمرانی  میں عدل وانصاف کو بے  پناہ اہمیت دی ہے۔ یہ ایسا الٰہی نظام حیات ہے جس کامزاج انسانوں کے خود ساختہ رائج الوقت قوانین سے اس لحاظ سے بھی  مختلف ہے کہ یہ تمام انسانی  قوانین سے ممتازاور ہردو ر،ہر زمانے  کےتقاضے پورے کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اہل  پاکستان کی مسلسل یہ خواہش اورکوشش رہی  ہے کہ اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں آئے۔بالخصوص جنرل ضاء الحق دور حکومت میں  قوانین اسلام کے نفاذ کی کوششیں قابل ذکر ہیں ۔حدود آرڈی ننس نافذ کیا  گیا اور وفاقی شرعی عدالت شرعی نقظۂ نظر سے مقدمات کی سماعت بھی کرتی رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ حدود وتعزیرات ‘‘ ادارہ تحقیقات اسلامی کے سکالرز کی مرتب شد ہے ۔ادارہ تحقیقات اسلامی نے حدود  وتعزیرات کے متعلق فقہ اسلامی  کی مستند کتب  سےمنتخب ابواب کا   ترجمہ کروا کراسے مرتب کروا کرشائع کیا۔ اس کتاب میں  فقہ حنفی کے علاوہ اہل سنت کے باقی تین فقہی  بھی ذکر کیے گیے ہیں تاکہ ماہرین قانون کے سامنے زیر بحث مسئلہ کی تمام تفصیلات اور مختلف فقہا کی آراء  سامنے آجائیں۔ یہ کتاب ادارہ تحقیقات اسلامی  کے سلسلہ تراجم مصادر قانون اسلامی کا   پہلا سلسلہ ہے  جوکہ  جنرل ضیاء ا لحق کے دور حکومت میں  خاص طور پر وکلاء اور جج صاحبان کے لیے تیار کی  گی تھی ۔ فقہ اسلامی  کی مستند کتابوں  سے  منتخب  ابواب کے  ترجمہ وترتیب کا کام   ڈاکٹر احمد حسن ،صدیق ارشد خلجی، غلام مرتضیٰ آزاد نہیں کیا ہے۔(م۔ا)

  • 1554 #5749

    مصنف : ابو عدنان محمد منیر قمر

    مشاہدات : 7884

    بدعات رجب و شعبان

    (ہفتہ 13 اپریل 2019ء) ناشر : مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ
    #5749 Book صفحات: 81

    اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے  جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے  پیدا کیا وہ  صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے    اللہ تعالیٰ   نے  زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ  یا ہفتے کا کو ئی  خاص  دن  یا کوئی خاص رات متعین  نہیں کی  کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے  غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی   خلقت  کا اصل  مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک   اسے ہر لمحہ عبادت  میں  گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت   مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے  اور بعض مسلمانوں  نے  سال  کے  مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو  ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں  طرح طرح کی   عبادات کو  دین   میں شامل کر رکھا ہے  جن کا کتاب وسنت سے   کوئی ثبوت نہیں ہے  ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ  اور سنت رسول  ﷺ سے  نہ ملتا ہو وہ بدعت  ہے اور ہر بدعت گمراہی  ہے ۔انہی بدعات   میں  سےماہ رجب  اور ماہ شعبان کی بدعات ہیں ۔ رجب اسلامی سال کا  ساتواں قمری  مہینہ  ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے   نبیﷺ نے  فرمایا ’سال بارہ مہینوں کاہے  جن میں سے چار حرمت والے  ہیں   لفظ رجب ترجیب سےماخوذ ہے کہ جس کے  معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ  سے اس  کا  نام ’’رجب ‘‘ رکھا گیا کیوں عرب اس مہینے میں  لڑائی سے  مکمل  اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ  خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے  وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چائیے  مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی  قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا  اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ  زکوۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم  اداکرنا 27 رجب کو  شب معراج کی وجہ سے  خصوصی  عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے  وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل  کرنایہ سب  کام بدعات کے دائرے میں  آتے ہیں ۔ اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ شعبان کا مہینہ ہے اس مہینے کو رجب اور رمضان کے مابین ہونے کی وجہ سے شعبان کہا جاتا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراکرم ﷺکوشعبان کا مہینہ بہت پسند تھا اورآپ ﷺشعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے تھے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور شعبان کے مہینے میں اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دل پاک ہوجاتا ہے ۔شعبان کے روزے نفلی عبادت ہے۔  ماہ شعبان  میں شب برات  کے  سلسلے میں   کئی بدعات ہمارے معاشرہ میں رواج پاچکی ہیں  ہیں  جس  کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’بدعات رجب وشعبان ‘‘مولانا محمدمنیر قمر﷾ (مترجم  ومصنف کتب کثیرہ کے   آٹھ ریڈیائی تقاریرکا مجموعہ ہےجو متحدہ عرب امارات  ام القیوین کی اردو سروس سے  انہوں نے بدعات رجب وشعبان کے نام سے اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کیے ۔ بعد ازاں  ان  تقاریر کو مولانا  کی صاحبزادی نبیلہ  قمر نے  اپنے والد گرامی کے خطابات کو   تحریر کی شکل میں  منتقل کیا ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 1555 #5748

    مصنف : غلام رسول مہر

    مشاہدات : 7689

    تحریک سید احمد شہید جلد اول

    dsa (منگل 09 اپریل 2019ء) ناشر : مکتبہ الحق ممبئی انڈیا
    #5748 Book صفحات: 558

    ہندوستان کی  فضا میں  رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نے   اپنے  فضل  خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے  اپنی  قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے  خود تراشیدہ بتوں کو  پاش پاش کر کے  توحیدِ خالص  کی اساس قائم کی   یہ شاہ  ولی اللہ  دہلوی  کے پوتے  شاہ اسماعیل  شہید  تھے ۔ شیخ  الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد  دعوت واصلاح میں امت کے لیے  ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی  امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل  ہوکر سکھوں  کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے  مقام پر  شہادت کا درجہ حاصل کیا   اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے  حرّیت کی ایک  عظیم مثال قائم کی جن کے بارے   شاعر مشرق علامہ  اقبال نے  کہا  کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے  مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی  نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور  ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد  ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی  کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں  نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور  جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی  کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے  آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب   ’ ’تحریک سید احمد شہید المعروف شید احمد شہید‘‘  معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا غلام رسول مہر﷫  کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں  نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے  ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہےیہ کتاب جماعت مجاہدین ، سرگزشتِ مجاہدین  کے  عنوان بھی شائع ہوئی ہے ۔مکتبہ الحق، ممبئی نےاسے    دس سال قبل   جدید عنوان’’ تحریک سید احمد شہید‘‘ کے ساتھ چار جلدوں میں شائع کیا ہے ۔ یہ چار ضخیم جلدیں تقریباً ڈھائی ہزار  صفحات پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا) 

  • 1556 #5747

    مصنف : قسمت اللہ

    مشاہدات : 4147

    تسہیل الدرۃ شرح الدرۃ المضئیۃ

    (پیر 08 اپریل 2019ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #5747 Book صفحات: 323

    قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔زیر کتاب  ’’ تسهیل الدر شرح الدّرّة  المضية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے ۔( آمین) موصوف نے  تجوید وقراءات کے متعلق  کتاب ہذا کے علاوہ متعدد  کتب تصنیف کی ہے  ہیں ۔(م۔ا)

  • 1557 #5746

    مصنف : ابن حجر العسقلانی

    مشاہدات : 16673

    شرح نخبۃ الفکر فی مصطلح اہل الاثر سوالاً جواباً

    (اتوار 07 اپریل 2019ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #5746 Book صفحات: 130

    اصولِ حدیث پر  حافظ ابن حجر عسقلانی﷫ کی سب سے  پہلی اور اہم  تصنیف نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر  ہے  جو علمی حلقوں میں مختصر نام نخبة الفکر سے  جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے  پیش نظر اکثر مدارس دینیہ   میں  شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں  ابن حجر  نے  علومِ  حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے  ۔حدیث اوراصو ل میں  نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم  لغت میں خلیل بن احمد  کی  کتاب العین  کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول  حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں  لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن  حجر نے ہی  اس کتاب کی  شرح  نزهةالنظر فی توضیح نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر کے نام سے لکھی جسے   متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے  بعد  کئی اہل علم  نے  نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زير نظر كتاب شرح نخبة الفكر في مصطلح أهل الأثر کا آسان فہم  اردو ترجمہ ہے۔یہ  ترجمہ   مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب  اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو تلخیص طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے  دلچسپ  ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں  اسے مرتب کیا ہے ۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے  کتاب ہذا کے علاوہ     شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر اور نحو میر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل  کی  ہے جس سے طلباء کے لیے ان  دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

  • 1558 #5745

    مصنف : ابو محمد عبد الغفار بن عبد الخالق

    مشاہدات : 9211

    نحو میر سوالاً جواباً

    (ہفتہ 06 اپریل 2019ء) ناشر : دار القدس پبلشرز لاہور
    #5745 Book صفحات: 96

    علومِ نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ  علومِ عربیہ میں علم  نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج  ہوتا ہے   کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں ہو سکتا  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب  اور ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔ زیر نظر  کتاب   علم نحو کی  مشہور ومعروف درسی  کتاب’’نحو میر ‘‘  کا سوالاً جواباً اردو خلاصہ ہے  جو کہ    مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب چونکہ   اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو خلاصہ  طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے  دلچسپ  ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں نحومیر کا یہ اردو خلاصہ پیش کیا ہے ۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے  کتاب ہذا کے علاوہ     شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل  کی  ہے جس سے طلباء کے لیے ان  دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

  • 1559 #5744

    مصنف : عبد المحسن العباد

    مشاہدات : 6673

    من اطیب المنح فی علم المصطلح سوالاً جواباً

    (جمعہ 05 اپریل 2019ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #5744 Book صفحات: 138

    جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے  اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اُصولِ حدیث  میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اُصول حدیث سے مراد ایسے  قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا  راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ایسا  ضروری علم  ہے جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتبِ اُصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین کتاب  من أطیب المنح فی علم المصطلح ہے ۔یہ  کتاب  مدینہ یونیورسٹی  کے پروفیسرشیخ عبد المحسن  العباد اور عبد الکریم  المرام کی مرتب شدہ  ہے اُصول حدیث  میں  یہ  مختصراور  جامع ترین کتاب ہےیہی وجہ کہ یہ  اکثر مدارس  و جامعات کے نصاب میں بھی شامل ہے ۔اس کتاب کو پڑھ کر  اصول حدیث کی  وافر معلومات   سے آگاہی ہوجاتی ہے ۔مختلف اہل علم نے اس کا اردو ترجمہ بھی  کیا ہے ۔ زیر نظر سوالاً جواباً  اردو ترجمہ   مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب  اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو ترجمہ  طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے  دلچسپ  ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں  یہ ترجمہ کیا ہے  ۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے  کتاب ہذا کے علاوہ     شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر،نحو میر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل  کی  ہے جس سے طلباء کے لیے ان  دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

  • 1560 #5743

    مصنف : ابو محمد عبد الغفار بن عبد الخالق

    مشاہدات : 31072

    ہدایۃ النحو سوالاً جواباً

    (جمعرات 04 اپریل 2019ء) ناشر : دار القدس پبلشرز لاہور
    #5743 Book صفحات: 202

    علومِ نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ  علومِ عربیہ میں علم  نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج  ہوتا ہے   کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں ہو سکتا  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب  اور ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘  کا شمار نحوکی   اہم بنیادی کتب میں  ہوتا ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل  نصاب  ہے ۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل  نے  اس پر  شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے ۔ زیر نظرکتاب ’’ ہدایۃ النحو سوالاً جواباً ‘‘مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے   یہ کتاب  اکثر مدارس   کے  نصاب میں شامل ہے    لہذااس    کوسمجھنے کے لیے یہ  شرح  طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔  موصوف نے سوالاً جواباً  اس شرح کا اہم کام    بڑ ے آسان فہم  انداز میں   کیاہے۔ جس سے  طلبہ وطالبات کے لیے   اصل کتاب  کو  سمجھنا آسان  ہوگیا ہے ۔ موصوف نے کتاب ہذا کے شرح  مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر   اور نحو میر کی تسہیل بھی سوال وجواب  کی صورت میں  تحریر کی   جو طلباء کے لیے نہایت مفید ثابت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ    موصوف کی  اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے  اوران کی   زندگی اور علم وعمل  میں برکت فرمائے  اور  انہیں اس میدان میں  مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

  • 1561 #5742

    مصنف : قاری محمد شریف نوراللہ

    مشاہدات : 4759

    تجوید الصبیان المعروف زینۃ القرآن

    (بدھ 03 اپریل 2019ء) ناشر : مکتبہ القراءۃ، لاہور
    #5742 Book صفحات: 98

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے  نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ  قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا  کہ جب اس کی تلاوت اسی طرح کی جائے جس طرح تلاوت کرنے کا حق ہے اور یہ  صرف اور صرف علم تجوید ہی سے حاصل ہوگا۔ علم تجوید کا ثبوت قرآن کریم ،احادیث نبویہ ۔اجماع امت ، قیاس اوراقوال ائمہ سے  ملتا ہے۔تجوید وقراءات کی اہمیت وحجیت  پر کئی اہل علم قراء کی کتب  موجود ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’’ تجوید  الصبیان المعروف  زینۃ القرآن ‘‘ شیخ  القراءقاری محمد شریف(بانی مدرسہ دار القراء،لاہور ،  کی  مرتب شدہ ہے  قاری صاحب نے اس رسالہ میں مسائل تجوید کےعلاوہ  چند چیزیں ایسی  اور بھی بیان کی  ہیں جن کا جاننا طلباء قرآن کے لیے نہایت ضروری ہے  اور بہت ہی  مفید ہے ۔چنانچہ قرآن کی محفوظیت ، تلاوتِ قرآن کےفضائل، قرآن  مجید کی تاریخ او رآدابِ تلاوت جیسے  موضوعا ت کو بھی اس کتابچہ میں  آسان فہم انداز میں بیان کیاگیا ہے ۔ (م۔ا)

  • 1562 #5741

    مصنف : ڈاکٹر محمد شرافت علی

    مشاہدات : 11786

    نماز اورماڈرن میڈیکل سائنس

    (منگل 02 اپریل 2019ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #5741 Book صفحات: 417

    ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔ اسلام اللہ تعالیٰ کا آخری اور مکمل دین ہے۔ اس کے سارے احکامات بہت گہری حکمتوں اور بے شمار فوائد پر مبنی ہیں، اس کا ایک حکم بھی بے مقصد اور فضول نہیں ہے۔ پھر نماز تو اسلام کا اتنا اہم فریضہ ہے کہ اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا نہایت ضروری ہے،نماز کو پابندی سے  ادا کرنےکے جہاں بے شمار روحانی فوائد ہیں وہاں  نماز کا انسانی  اعضاء کے ساتھ بھی گہرا تعلق ہے  آج جدید سائنس نے بھی یہ بات  ثاتب کردی ہے کہ   نماز انسانی بدن کے اعضار پر  مفید اثرات مرتب کرتی ہے  اور انسان کے گوشت پٹھے ہڈیوں کے ساتھ نماز کی کیا نسبت ہے اور فوائد منسلک ہیں   انسان کے خون پر نماز کا کیا اثر ہے  خون  کی رگوں کےساتھ  نماز کی کیا نسبت ہے  نماز کا ہڈیوں کے گودے کےساتھ کیا تعلق  ہے نماز   کا ہماری نفسیات کے ساتھ کیا تعلق ہے  نماز کا اثر ہمارے بدن کے اندر جو  نظام کارفرما ہیں ان پر کہاں کہاں  اور کیسے کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ڈاکٹرمحمد شرافت علی صاحب نے  زیرنظر کتاب ’’نماز اور ماڈرن میڈیکل سائنس ‘‘میں  ایسے  ہی بے شمار سوالات کےجو ابات حاصل کرنے کے لیے  اور نمازکے دینی  ورحانی فوائد کے ساتھ دیگر طبی نقطہ نظر سے  فوائد   اور ثمرات کو سمجھانے کی کوشش کی  ہے  اللہ تعالیٰ  ڈاکٹر صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1563 #5740

    مصنف : گلریز محمود

    مشاہدات : 7342

    دور نبوت میں شادی بیاہ کے رسم و رواج اور پاکستانی معاشرہ

    (پیر 01 اپریل 2019ء) ناشر : الائیڈ بک سنٹر، لاہور
    #5740 Book صفحات: 338

    شادی ایک سماجی  تقریب ہے جو دنیا کے  ہر مذہب ہر خطے  اور ہر قوم میں جاری وساری ہے کیونکہ اس کا تعلق زندگی کی بقا اور تسلسل کے اس مخصوص عمل سے  ہے جسے چھوڑ دینے  سے  نسلِ انسانی  ہی منقطع ہوکررہ  جائے گی۔اسکی اہمیت کےپیش نظر  ہر قوم اور ہر مذہب نے اس کے لیے  اپنے اپنے معاشرتی اور مذہبی پس منظر  میں  طریقے وضع کر رکھے ہیں ۔یہ طریقے بہت سی رسومات کا مجموعہ  ہیں۔ان رسومات کے بعض پہلویا تو انتہائی شرم ناک ہیں یا  اہل  معاشرہ اور شادی کرانے والے شخص اوراس کے متعلقین کے لیے  مالی اور جسمانی  تکلف اور تکلیف کاباعث  ہیں۔دین اسلام میں بھی شادی  کوایک  اہم معاشرتی تقریب کی حیثیت  حاصل ہے  ۔تقریب نکاح کاطریقہ اس قدر آسان ہونے کے باوجود ہمارے  موجودہ معاشرے میں  اسے ایک مشکل  ترین تقریب بنادیاگیا ہے ۔بات طے کرنے  سےلے کر قدم قدم پر ایسی رسومات ادا کی جاتی  ہیں جن    میں مال خرچ بھی ہوتا ہے  اور متعلقین کوبھی  بار بار مال  اور وقت خرچ کر کے ان رسومات میں شریک کیا جاتا ہے ۔ ان رسومات پر ایک  طائرانہ  نظر رڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے  اکثر  کاتعلق ہندو مذہب کی شادی کی رسومات سے ہے ۔اور  کچھ لوازمات مغربی معاشرے کے بھی  شامل  کر لیے  گیے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’دورِنبوت میں شادی بیاہ کےرسم ورواج اور پاکستانی معاشرہ‘‘ محترمہ گلریز محمود صاحبہ کی تصنیف ہے۔مصنفہ نے ا س کتاب میں   پہلے دور جاہلیت  کےنکاح اور ا ن کی اخلاقی اور معاشرتی قباحتیں قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کی ہیں پھر ان جہالت پر مبنی رسوم کا بیان  ہے  جنہیں نبی آخر الزماں ﷺ نے  یکسر ختم او رعرب کے بیشتر قدیم رسم ورواج جو دین اسلام سے براہ راست متصادم نہیں تھے ان کو جاری رہنے دیا اور کچھ میں تھوڑی بہت تبدیلی کردی۔ نیز مصنفہ کتاب ہذا  نے  رسم ورواج کا اسلامی  نقطۂ نگاہ، دور نبوت اور پاکستان کے رسم ورواج بھی بیان کرردئیے ہیں  تاکہ لوگ اپنی  جاری کردہ رسوم کو اسلامی رسوم کےساتھ  رکھ کر موازنہ کرسکیں کہ کونسی سی رسم جاری رکھنی ہیں اور کس کو ختم کرنا ہے ۔  مصنفہ کا اس کتاب کو لکھنے کا مقصد لوگوں میں یہ احساس بیدار کرنا ہے  کہ  شادی بیاہ کے موجود رسم ورواج نہ توہمارے مذہب کا حصہ  ہیں نہ  اس سے میل کھاتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1564 #5739

    مصنف : سٹیون ہاکنگ

    مشاہدات : 5390

    وقت کا سفر

    (اتوار 31 مارچ 2019ء) ناشر : مشعل بکس، لاہور
    #5739 Book صفحات: 236

    وقت اس  کائنات میں  انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں  نے وقت کی قدروقیمت کا  ادراک کر کے  اپنی زندگی میں اس کابہتر استعمال کیا  و ہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش  چھوڑنے  میں کامیاب ٹھہرے ۔در حقیقت انسان اس وقت  تک ’’وقت‘‘ کے درست مصرف پر اپنی توجہات کا ارتکاز نہیں کرسکتا جب تک اس کے سامنے اس کی زندگی کا کوئی متعین مقصد اور نصب العین نہ ہو۔جو انسان اپنی زندگی کو مقصدیت کے دائرے میں لے آیا ہو اور وہ اپنے اسی مقصد اورآدرش کے لیے ہی زندگی کے شب وروز بسرکرنا چاہتا ہو اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے ۔اِدھراُدھر کےلایعنی مسائل میں الجھ کر وہ اپنا وقت برباد نہیں کرتا۔ایک بندۂ مومن کے لیے  وقت کسی نعمت کبریٰ سے کم نہیں ۔ ایمان انسان کا ایک ایسا وصف  ہے جوگزر ے ہوئے وقت کو اس کےلیے ختم یا محو نہیں ہونے دیتا لکہ اس کو ہمیشہ کےلیے امر بنا دیتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ وقت کا سفر‘‘ عصر حاضر کے معروف سائنسدان سٹیون ہاکنگ کی کتاب (A Brief History of Time) کا اردو  ترجمہ دنیا کی اکثر زبانوں میں اس کا ترجمہ ہوچکا ہے  یہ اردو  ترجمہ  ناظر محمود  نے کیا ہے  یہ کتاب گیارہ ابواب پر مشتمل ہے موجودہ دور کے مشہور ومعروف سائنس داں کی یہ کتاب کائنات کے آغاز اور اس کے انجام کی حیرت انگیز تصویر پیش کرتی ہے۔(م۔ا)

  • 1565 #5738

    مصنف : شاہ عبد العزیز دہلوی

    مشاہدات : 19425

    تحفۂ اثناء عشریہ اردو

    (ہفتہ 30 مارچ 2019ء) ناشر : دارالاشاعت اردوبازارکراچی
    #5738 Book صفحات: 762

    اثنا عشریہ اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑا گروہ ہے۔ قریباً 80 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ ایران،آذربائیجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔
    پاکستان کی مسلم آبادی میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ اثنا عشریہ کی اصطلاح بارہ ائمہ کرام کی طرف اشارہ کرتی ہے، جن کا سلسلہ حضرت محمد ﷺکے چچا زاد اور داماد سیدنا علی بن ابی طالب ﷜ سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد ان کے جانشین امام  سیدنا علی بن ابی طالب﷜اور کل بارہ امام ہیں۔ اثنا عشریہ اہل تشیع بارہ ائمہ پر اعتقاد کے معاملہ میں  خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’تحفۂ اثناء عشریہ اردو ‘‘شاہ عبد العزیز دہلوی  ﷫ کی وہ عظیم تصنیف ہے جس میں   انہوں نے  اہل تشیع  کے عقائد کا ردّ کیا ہے ۔اس کتاب میں  شاہ  صاحب نے  شیعہ مذہب کی ابتداء ، ان کے بے شمار فرقے شیعوں  کےاسلاف وعلماء اور ان کی کتابیں واحادیث اور ان کے راویوں کے حالات، ان کے مکروفریب کے طریقے  جن سے   وہ سادہ لوگوں کواپنے  مذہب کی طرف لاتے ہیں ۔الوہیت  ، نبوت ، معاد اور امامت کے بارے  میں شیعہ کے  عقائد،صحابہ کرام اور ازواج مطہرات اور اہل بیت  کے متعلق ان  کے  عقائد اور اس موضوع کے   متعلق تمام مباحث  اس میں  کتاب میں جمع کردئیے گئے ہیں ۔تحفہ اثنا عشریہ  اصل کتاب تو فارسی میں ہے  متعدد اہل علم نے اس کا اردو میں ترجمہ کیاہے زیرنظر ترجمہ   مولانا  خلیل الرحمٰن نعمانی  مظاہری   کا ہے۔(م۔ا)

  • 1566 #5737

    مصنف : ڈاکٹر صادق حسین

    مشاہدات : 5751

    سید احمد شہید اور تحریک مجاہدین

    (جمعہ 29 مارچ 2019ء) ناشر : المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور
    #5737 Book صفحات: 898

    ہندوستان کی  فضا میں  رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے  اللہ تعالیٰ نے   اپنے  فضل  خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے  اپنی  قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے  خود تراشیدہ بتوں کو  پاش پاش کر کے  توحیدِ خالص  کی اساس قائم کی   یہ شاہ  ولی اللہ  دہلوی  کے پوتے  شاہ اسماعیل  شہید  تھے ۔ شیخ  الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد  دعوت واصلاح میں امت کے لیے  ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی  امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل  ہوکر سکھوں  کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے  مقام پر  شہادت کا درجہ حاصل کیا   اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے  حریت کی ایک  عظیم مثال قائم کی جن کے بارے   شاعر مشرق علامہ  اقبال نے  کہا  کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے  مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی  نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور  ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد  ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی  کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں  نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور  جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی  کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے  آگے بڑھتے رہے ۔ زیر نظرکتاب   ’ ’سید احمد شہید اور تحریک مجاہدین‘‘ڈاکٹر صادق حسین  صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں  نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے  ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ نیز  سید ین شہیدین کی شہادت کے بعد اس تحریک مجاہدین کی جن  شخصیات نے    بطور امارت خدمات  انجام دیں ان کابھی ذکر خیر ہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔ یہ کتاب متعدد جلدوں میں ہے  لیکن ہمیں کی اس کی صرف  جلد پنجم اور ششم دستیاب ہو سکیں ہیں  اگر کسی  صاحب کےپاس اس کی باقی جلدیں ہو تو  ہمیں مطلع کرے  تاکہ  ان کو بھی    سائٹ پر پبلش کرکے   انٹر نیٹ کی دنیا میں  محفوظ کیا جاسکے ۔( م۔ا )

  • 1567 #5736

    مصنف : ابن حجر العسقلانی

    مشاہدات : 23213

    سلعۃ القربۃ اردو شرح نخبۃ الفکر

    (جمعرات 28 مارچ 2019ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #5736 Book صفحات: 130

    اصولِ حدیث پر  حافظ ابن حجر عسقلانی﷫ کی سب سے  پہلی اور اہم  تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے  جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے  جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے  پیش نظر اکثر مدارس دینیہ   میں  شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں  ابن حجر  نے  علومِ  حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے  ۔حدیث اوراصو ل میں  نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم  لغت میں خلیل بن احمد  کی  کتاب العین  کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول  حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں  لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن  حجر نے ہی  اس کتاب کی  شرح  ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے   متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے  بعد  کئی اہل علم  نے  نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر نظر کتاب’’ سلعۃ القربہ اردو شرح نخبۃ الفکر ‘‘  شارح صحیح بخاری   امام ابن حجر عسقلانی ﷫ کی اصول حدیث پر  مشہور درسیی کتاب نزہۃ النظر فی  توضیح نخبۃ الفکر کا اردو ترجمہ ہے  ۔نخبۃ الفکر کا یہ ترجمہ محمد عبد الحی کلفلیتوی   نے  کیا ہے ۔کتاب ہذا کے ساتھ  مولانا خیر محمد  کا   اصول حدیث کے متعلق   رسالہ’’  خیر الاصول فی حدیث الرسول ‘‘ بھی شامل اشاعت ہے ۔(م۔ا)

  • 1568 #5735

    مصنف : برگیڈئیر حامد سعید اختر

    مشاہدات : 3839

    ریاست سیاست اور قیادت

    (بدھ 27 مارچ 2019ء) ناشر : شام کے بعد پبلیکیشنز لاہور
    #5735 Book صفحات: 282

    زیرنظر کتاب ’’ریاست، سیاست اور قیادت‘‘ 32 سال  افواج پاکستان    میں   اہم عہدے پر فائز رہنے  والے بریگیڈئیر  حامد سعید اختر(ریٹائرڈ) کے   مختلف 45 اخباری مضامین کا مجموعہ ہے ۔ موصوف  نے ان  مضامین  کو چھ ابواب میں تقسیم  کیا ہے ۔یہ مجموعہ مضامین پاکستان کی سیاسی تجزیہ نگاری کی دنیا میں ایک اہم اور دلچسپ حیثیت کا حامل ہے یہ مضامین بریگیڈئیر صاحب کے قومیت  پرستی،  سی ٹی بی ٹی،عالمی بساط پر پاکستان  کا کردار ، کر پشن ، آئین  وقانون  وغیرہ  کے متعلق منفرد نقطۂ نظر کی  نمائندگی کرتے  ہیں ۔(م۔ا)

  • 1569 #5734

    مصنف : پروفیسر محمد صدیق قریشی

    مشاہدات : 11770

    رسول اکرم ﷺ کا نظام جاسوسی

    (منگل 26 مارچ 2019ء) ناشر : شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی
    #5734 Book صفحات: 250

    اسلام ایک  مکمل ضابطہ حیات ہونے کی وجہ سے زندگی کے  ہر شعبہ  میں اصول  فراہم کرتا ہے ، جاسوسی کے موضوع پر  بھی اسلام نے راہنمائی فرمائی ہے۔ عام طور پر ہر چیز کے جواز عدمِ جواز کے حوالے سے دو جہت ،دو پہلو ہوتے ہیں چنانچہ جاسوسی کے   بھی دو پہلو ہیں  ایک جائز او ردوسرا ناجائز۔جائز پہلو یہ  ہے کہ  اسلامی ملک کونقصان دینے اور اس کو کمزور کرنے والے   شرپسند عناصر کا کھوج لگانا اور ان  کے منصوبوں کوناکارہ  کرنا  او ران کے  غلط عزائم سے  حکام کو اطلاع دینا یہ جائز ہے اور ناجائز پہلو یہ کہ مسلمانوں  کی نجی زندگی  میں کھوج لگانا اور ان کے بھید معلوم کرنا اس پہلو کوشریعت مطہرہ نے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ رسول اکرم ﷺ کا نظام جاسوسی‘‘  جناب پروفیسر  محمد صدیق قریشی کی  تصنیف ہے ۔اس کتاب کے  مطالعہ سے ہمیں اُن طریقوں کا  اندازہ ہوگا جو آپﷺ نے اپنی مہمات کےدوران اختیای کیے۔ ان سے واقفیت کے بغیر آپ ﷺ کی جنگی اسکیم سے استفادہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔کیونکہ علم وبصیرت کا اصل سرچشمہ صرف حیاتِ نبوت اور منہاج مقام رسالت ہے ۔نبی کریم ﷺ نے   جس طرح اپنے نظام جاسوسی کو منظّم کیا  اسے جاننے  کے لیے  اس کتاب  سے استفادہ کرنا انتہائی مفید ہے  ۔(م۔ا)

  • 1570 #5733

    مصنف : ابو ہشام

    مشاہدات : 4367

    قرآن کریم اور اس کے چند مباحث ( ابو ہشام )

    (پیر 25 مارچ 2019ء) ناشر : الہدیٰ انٹر نیشنل ویلفیئر فاؤنڈیشن، اسلام آباد
    #5733 Book صفحات: 212

    قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمار جامعات،مدارس ومساجد میں  قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے  اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب  وحیرت کی بات ہے کہ  ہم  میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا  نہیں ہوتی  جو قرآن  نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی  بلند کردار قوم  پیدا کی  جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں  کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر  سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھےلکھے  لوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم   کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول  اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ یہ علوم قرآن کریم سے علیحدہ  نہیں ۔ انہی کی پابندی  کتاب اللہ  کوتورات وانجیل کی  طرح کھیل نہیں بننے دے گی اور نہ ہی تحریف کی من مانی روش  کوشہ ملے   گی۔  زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کریم اور چند مباحث‘‘ ابو ہشام  کی مرتب شدہ ہے  اس کتاب کو انہوں نے چودہ ابواب میں تقسیم کیا ہے جن کے عنوانات یہ ہیں تعارف قرآن، وحی ،نزول قرآن اور اس کے مقاصد،تدوین قرآن،علوم القرآن ،علم رسم  الخط،حروف سبعہ،علم القراءات،علم ناسخ   ومنسوخ،علم اعجاز القرآن،علم مکی ومدنی ،علم  محکم و متشابہ،علم اسباب النزول،علم  التفسیر(م۔ا)

  • 1571 #5732

    مصنف : سلیم اللہ خان

    مشاہدات : 8806

    محدثین عظام اوران کی کتابوں کا تعارف

    (اتوار 24 مارچ 2019ء) ناشر : مکتبہ فاروقیہ شاہ فیصل ٹاؤن کراچی
    #5732 Book صفحات: 274

    دینِ  اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے  جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے  جوقرآن  حکیم کے لیے  پیدا کیے ۔ یعنی  حفظ  وکتابت۔ نبی کریم ﷺ سے دین  اسلام کاسماع کرنے  اور لکھنے  والے صحابہ کرام ﷢ نے دونوں طریقوں سے اس کو ضبط کیا  اپنے سینوں میں بھی اور دفاتر میں بھی۔اور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام  کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم  بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد  بھی احادیث  کو زبانی  یاد کرنے اور  لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی  طرح  صحابہ کرام سےلے کر تدوین  حدیث کے دور تک بلکہ  اس کے بعد اس کی اشاعت اورترویج کےلیے  آج تک  جتنے علماء محدثین پیدا ہوئے ان  میں ہرایک کی زندگیوں کوبھی  ضبط کیا کہ فلاں محدث کب اور کہاں پیدا ہوا۔ کتنی عمر میں  قرآن مجید اورحدیث کےحفظ کرنے اور لکھنے کی طرف متوجہ ہوا ۔ حصول علم کےلیے  کن کن بلادِ اسلامیہ کےسفر کیے  اور کن کن استاتذہ کرام سے ملا اور کتنا عرصہ ان کے ہاں مقیم رہا ۔ اس کا قوت حافظہ کس  قدر تھا  .... یعنی جر ح و تعدیل  کے تمام اوصاف وغیرہ ۔الغرض ایک ایک راوی  حدیث کےحالات ضبط کیے گئے جسے علم الرجال   کانام دیا گیا اور یہ صرف امت محمدیہ کی خصوصیت ہے۔ اس  امت سے پہلے   کسی  بھی نبی کی امت نےیہ کام سرانجام نہیں دیا ۔ ہر بات کی سند ضبط کی  اور ہرر راوی  کے حالات قلمبند کیے اور اس میں کمال دیانت داری کا مظاہر ہ کیا ۔بڑے بڑ ے  ائمہ محدثین نے   اس میں  کارہائے نمایاں سر اانجام  دیے  اور بڑی بڑی ضخیم کتب اس فن میں  مرتب کیں۔ائمہ   محدثین  کے حالات  وخدمات  کے متعلق بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ محدثین  عظام اوران کی کتابوں کا تعارف ‘‘ معروف عالم دین  شیخ الحدیث  مولانا سلیم خان کی کاوش ہے  موصوف نے اس کتاب میں  صحاح ستہ اوران کے مصنفین  کے علاوہ مشہور ائمہ محدثین اور ان کی کتابوں کا  تفصیلی تعارف  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1572 #5731

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 4103

    مجلہ’’ المنار‘‘ (شمارہ نمبر 39)جامعہ سلفیہ، بنارس

    (ہفتہ 23 مارچ 2019ء) ناشر : دار الترجمہ و التالیف جامعہ سلفیہ بنارس
    #5731 Book صفحات: 336

    دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے  حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت  وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح  حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں  اوران کے اثرات  پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین  دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس   کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات  میں ہوتا ہے۔

    زیر نظر  کتاب طلباء جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے علمی وفکری  ترجمان  مجلہ’’ المنار جامعہ سلفیہ، بنارس‘‘  کاشمارہ  نمبر 39 ہے  ۔ یہ مجلہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں ندوۃ الطلباء کا  سالانہ میگزین ہے ۔طلباء جامعہ اپنے اساتذہ کرام کی زیر نگرانی  ہندوستان میں رائج مختلف زبانوں کی ترجمانی  کرتے ہوئے اس کے مضامین  مختلف زبانوں میں پیش کرتے ہیں ۔ سالانہ میگزین  ہونے کی وجہ سے  اس میں طلباء جامعہ کی سال بھر کی   سرگرمیوں کی  رپوتاز  بھی اس میں شامل  ہیں ۔اللہ   تعالیٰ ادارے کو مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے اور طلباء  واساتذہ کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔( آمین)(م۔ا)رسائل وجرائد

    دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے  حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت  وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح  حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں  اوران کے اثرات  پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین  دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس   کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات  میں ہوتا ہے۔

    زیر نظر  کتاب طلباء جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے علمی وفکری  ترجمان  مجلہ’’ المنار جامعہ سلفیہ، بنارس‘‘  کاشمارہ  نمبر 39 ہے  ۔ یہ مجلہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں ندوۃ الطلباء کا  سالانہ میگزین ہے ۔طلباء جامعہ اپنے اساتذہ کرام کی زیر نگرانی  ہندوستان میں رائج مختلف زبانوں کی ترجمانی  کرتے ہوئے اس کے مضامین  مختلف زبانوں میں پیش کرتے ہیں ۔ سالانہ میگزین  ہونے کی وجہ سے  اس میں طلباء جامعہ کی سال بھر کی   سرگرمیوں کی  رپوتاز  بھی اس میں شامل  ہیں ۔اللہ   تعالیٰ ادارے کو مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے اور طلباء  واساتذہ کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔( آمین)(م۔ا)رسائل وجرائد

    دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے  حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت  وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح  حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں  اوران کے اثرات  پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین  دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس   کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات  میں ہوتا ہے۔ زیر نظر  کتاب طلباء جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے علمی وفکری  ترجمان  مجلہ’’ المنار جامعہ سلفیہ، بنارس‘‘  کاشمارہ  نمبر 39 ہے  ۔ یہ مجلہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں ندوۃ الطلباء کا  سالانہ میگزین ہے ۔طلباء جامعہ اپنے اساتذہ کرام کی زیر نگرانی  ہندوستان میں رائج مختلف زبانوں کی ترجمانی  کرتے ہوئے اس کے مضامین  مختلف زبانوں میں پیش کرتے ہیں ۔ سالانہ میگزین  ہونے کی وجہ سے  اس میں طلباء جامعہ کی سال بھر کی   سرگرمیوں کی  رپوتاز  بھی اس میں شامل  ہیں ۔اللہ   تعالیٰ ادارے کو مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے اور طلباء  واساتذہ کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔( آمین)(م۔ا)

  • 1573 #5729

    مصنف : عدنان عرعور

    مشاہدات : 14715

    دعوت دین کا طریقہ کار عصر حاضر کے تناظر میں

    (جمعرات 21 مارچ 2019ء) ناشر : مکتبہ ابن تیمیہ لاہور
    #5729 Book صفحات: 450

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ  انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے  جس سلسلۂ نبوت کا آغاز  حضرت آدم ﷤ سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے  ۔ دعوت وتبلیع  کی ذمہ داری ہر امتی  پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا  عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے  خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر  کی غیر مسلم  حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے  اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے   ضروری ہے کہ  کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام  اسی  طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس  طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام  کرتے رہے  ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل  پیرا ہونے  بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے  بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے  عمل کی  ضرورت ہوتی اور عمل  سے پہلے علم کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ دعوت دین کا طریقہ کار عصر  حاصر كے تناظر میں ‘‘  الشیخ عدنان عرعور﷾ کے   ایک تحقیقی مقالہ بعنوان منهج الدعوة في ضوء الواقع  المعاصر کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ مقالہ 2005ء میں عالمی سطح پر منعقد ہونے والے  ایک  مقابلہ میں  پیش  کیا تو اسے  نائف بن عبد العزیز عالمی ایوارڈ‘‘ کے  نام سے پہلے انعام کے لیے منتخب کیا گیا۔مصنف  نے اس تحقیقی مقالے کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے باب میں  دعوتِ دین کی اہمیت کےساتھ ساتھ  مسلمانوں کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے ۔دوسرے باب میں  داعی کی شخصیت، اس کا مقام ، اس کی خوبیاں، موعوین کے مختلف حالات اور ان کا لحاظ رکھنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے  اور تیسرے باب میں  دعوتِ دین کے لیے دستیاب ذرائع کواستعمال کرنے کی شرعی حیثیت، ان کے مثبت اثرات اورمنفی پہلوؤں کو زیر بحث لایاگیا ہے ۔مقالہ نگار  نے اُصول دعوت کو مجتہدانہ بصیرت کےساتھ پیش کیا ہے اور اس میں راہِ اعتدال پر رہتے ہوئے منہجِ سلف کوترجیع دی ہے ۔مولانا یوسف  ﷫آف راجووال﷫ کے صاحبزادے جناب ڈاکٹر عبد الرحمٰن یوسف﷾ نے اس اہم کتاب اردو زبان میں منتقل کیا ہے اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم  اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)

  • 1574 #5728

    مصنف : ڈاکٹر نور الحسین قاضی

    مشاہدات : 18050

    عربی گرامر قرآن کریم سے

    (بدھ 20 مارچ 2019ء) ناشر : نا معلوم
    #5728 Book صفحات: 183

    اللہ تعالی کاکلام اور  نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں  ہیں اسی وجہ  سے اسلام اور مسلمانوں سے  عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے  عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی  کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں  لہذا قرآن وسنت اور  شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل  کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔  اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور  سکھانا   امت مسلمہ  کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت  عربی زبان   سے  ناواقف ہے   جس کی  وجہ سے    وہ    فرمان الٰہی اور  فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے  قاصر ہیں ۔ حتی کہ  تعلیم  حاصل کرنے  والے لوگوں کی  اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں  کے  نصاب میں شامل   اسلامیات کے   اسباق کو  بھی  بذات خود  پڑھنے پڑھانے سے    قا صر ہے  ۔دنيا كي سب  سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے  جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا  احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ  ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی  وبے کسی  کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء  ومدارس کی  اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے  کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’عربی گرامر قرآن کریم سے  ‘‘  ڈاکٹر نور الحسین قاضی شاہ پوری  کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے اس کتاب میں عربی صرف ونحو کو انوکھے انداز میں سکھانے کی کوشش کی ہے  اور اکثر الفاظ اور مثالیں قرآن مجید سےلی ہیں  تاکہ طالب علم شروع سے  ہی  قرآن  کے قریب رہے ۔نیز اس کتاب میں گرامر سے زیادہ عربی سکھانے پر زور دیاگیا ہےاس لیے  مصنف نے بہت سی غیر ضرروری اصطلاحات کوسرے سےختم کردیا  ہے۔بچوں کی آسانی  کےلیے مروجہ طرز سے ہٹ کر کچھ انوکھے انداز سے عربی زبان سکھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوطالبان علم کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)( م۔ا )

  • 1575 #5727

    مصنف : حافظ عبد الستار حامد

    مشاہدات : 4817

    انوار الصلوٰۃ المعروف نماز مصطفیٰ ﷺ

    (منگل 19 مارچ 2019ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #5727 Book صفحات: 235

    مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے  اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمۂ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز  کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر  اہم ہے کہ سفر وحضر  ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور  عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز  ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ انوار الصلاۃ المعروف نماز مصطفیٰ‘‘  پروفیسر حافظ عبد الستار حامد (مصنف کتب کثیرہ)  کی  کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے  مسنون طریقۂ نماز کی وضاحت کی  ہے  اور دوران ِ نماز اور دیگر مختلف مواقع پر پڑھی جانے والی  مسنون دعائیں بھی درج کردی ہیں ۔بنیادی طور پر یہ کتاب  مصروف لوگوں اور سکولز، کالجز اور مساجد ومدارس کے متبدی طلباء طالبات کو نماز کے مسائل اور دعائیں یاد رکروانے کے لیے مرتب کی گئی ہے ۔اللہ  تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیےنفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

< 1 2 ... 60 61 62 63 64 65 66 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 27515
  • اس ہفتے کے قارئین 241671
  • اس ماہ کے قارئین 190842
  • کل قارئین101751358
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست