#5731

مصنف : مختلف اہل علم

مشاہدات : 3946

مجلہ’’ المنار‘‘ (شمارہ نمبر 39)جامعہ سلفیہ، بنارس

  • صفحات: 336
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 8400 (PKR)
(ہفتہ 23 مارچ 2019ء) ناشر : دار الترجمہ و التالیف جامعہ سلفیہ بنارس

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے  حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت  وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح  حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں  اوران کے اثرات  پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین  دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس   کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات  میں ہوتا ہے۔

زیر نظر  کتاب طلباء جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے علمی وفکری  ترجمان  مجلہ’’ المنار جامعہ سلفیہ، بنارس‘‘  کاشمارہ  نمبر 39 ہے  ۔ یہ مجلہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں ندوۃ الطلباء کا  سالانہ میگزین ہے ۔طلباء جامعہ اپنے اساتذہ کرام کی زیر نگرانی  ہندوستان میں رائج مختلف زبانوں کی ترجمانی  کرتے ہوئے اس کے مضامین  مختلف زبانوں میں پیش کرتے ہیں ۔ سالانہ میگزین  ہونے کی وجہ سے  اس میں طلباء جامعہ کی سال بھر کی   سرگرمیوں کی  رپوتاز  بھی اس میں شامل  ہیں ۔اللہ   تعالیٰ ادارے کو مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے اور طلباء  واساتذہ کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔( آمین)(م۔ا)رسائل وجرائد

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے  حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت  وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح  حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں  اوران کے اثرات  پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین  دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس   کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات  میں ہوتا ہے۔

زیر نظر  کتاب طلباء جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے علمی وفکری  ترجمان  مجلہ’’ المنار جامعہ سلفیہ، بنارس‘‘  کاشمارہ  نمبر 39 ہے  ۔ یہ مجلہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں ندوۃ الطلباء کا  سالانہ میگزین ہے ۔طلباء جامعہ اپنے اساتذہ کرام کی زیر نگرانی  ہندوستان میں رائج مختلف زبانوں کی ترجمانی  کرتے ہوئے اس کے مضامین  مختلف زبانوں میں پیش کرتے ہیں ۔ سالانہ میگزین  ہونے کی وجہ سے  اس میں طلباء جامعہ کی سال بھر کی   سرگرمیوں کی  رپوتاز  بھی اس میں شامل  ہیں ۔اللہ   تعالیٰ ادارے کو مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے اور طلباء  واساتذہ کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔( آمین)(م۔ا)رسائل وجرائد

دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے   دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے    ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے  پہلے  آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں  اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے  ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ    ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث   سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج   دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے  حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت  وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح  حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں  اوران کے اثرات  پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین  دہلوی   دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس   کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات  میں ہوتا ہے۔ زیر نظر  کتاب طلباء جامعہ سلفیہ ،بنارس  کے علمی وفکری  ترجمان  مجلہ’’ المنار جامعہ سلفیہ، بنارس‘‘  کاشمارہ  نمبر 39 ہے  ۔ یہ مجلہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دار العلوم) بنارس میں ندوۃ الطلباء کا  سالانہ میگزین ہے ۔طلباء جامعہ اپنے اساتذہ کرام کی زیر نگرانی  ہندوستان میں رائج مختلف زبانوں کی ترجمانی  کرتے ہوئے اس کے مضامین  مختلف زبانوں میں پیش کرتے ہیں ۔ سالانہ میگزین  ہونے کی وجہ سے  اس میں طلباء جامعہ کی سال بھر کی   سرگرمیوں کی  رپوتاز  بھی اس میں شامل  ہیں ۔اللہ   تعالیٰ ادارے کو مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے اور طلباء  واساتذہ کی اس کاوش  کو قبول فرمائے ۔( آمین)(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

پیغامات وتاثرات

7

عکس کشت زار آگہی

13

داستان گلستان

28

علوم القرآن

57

عہد صحابہ میں رد وقبولیت حدیث کا معیار

58

دور حاضر میں تخریج کی اہمیت وضرورت

63

عقائد

 

عقائد سےمعلق علامہ ابن تیمیہ ﷫ کی چند اہم

68

اسلامی عقائد میں تصوف کی آمیزش

74

اصولیات

81

مقاصد شریعت کتاب وسنت کی روشنی میں

82

اصول فقہ اور معتزلہ

90

فقہیات

 

نومولود کے کان میں اذان واقامت کا مسئلہ

98

تحقیقات

 

سزائے موت اسلام کی نظر میں

106

حوادث حج،اساب وعوامل

113

اسلامی غزوات اور عالمی جنگیں ایک تقابلی جائزہ

119

تعلیم وتربیت

125

مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی اسباب وسد باب

126

فرق

133

فقہ بابیہ تعارف وتاریخ

134

فقہ اسماعیلیہ ایک تعارف

139

معاشرت

145

حالات کی نزاکت اور اہل وطن کے ساتھ ہمارا طرز عمل

146

طہارت ونظافت کے بارے میں اسلامی قونین

155

اسلامی معاشرے کے مطلوبہ اوصاف

159

ادبیات

165

نعت خوانی: آداب وحدود

166

اردو ادب میں طنز ومزاح

171

تاریخ

175

نہر سوئز: ایک تاریخی جائزہ

176

ٹیپو سلطان کی خدمات اور ان سے چشم پوشی کا مظہر

180

تحریکات

185

حزب اللہ:عقائد وعزائم

186

استشراقیات

193

دور حاضر میں اسلام کے خلاف مستشرقین کی سرگرمیاں

194

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 46670
  • اس ہفتے کے قارئین 260260
  • اس ماہ کے قارئین 746452
  • کل قارئین97811756

موضوعاتی فہرست