کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1626 #5675

    مصنف : ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی

    مشاہدات : 7198

    یزید بن معاویہ اور جیش مغفورلہم ( جابر دامانوی )

    (ہفتہ 19 جنوری 2019ء) ناشر : ابوجابر سلفی لائبریری کیماڑی
    #5675 Book صفحات: 123

    کسی بھی مسلمان کی  عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص  اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے ، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔(ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا  کہ  کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔یزید بن معاویہ کے متعلق  بعض لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔ زیر نظر   کتاب ’’یزید بن معاویہ اور جیش مغفور لہم‘‘  ڈاکٹر ابو جابر دامانوی ﷾ کے  ماہنامہ محدث  ،لاہور  میں جنوری 2010ء شائع شدہ مضمون کی کتابی صورت ہے ۔ڈاکٹر دامانوی  مضمون کے جواب میں  مولاناعبد الولی حقانی  اور  ڈاکٹر حافظ شریف شاکر نے  مضامیں تحریرکیے     جو  ماہنامہ  محدث ۔لاہور کے شمارہ  اپر یل 2010ء اور نومبر 2012ء  میں شائع ہوئے ۔ ڈاکٹر دامانوی نے اپنے مضمون میں  ناقابل تردید دلائل سے ثابت کیا کہ یزید بن معاویہ  قسطنطنیہ  پر حملہ کرنے والوں میں  سب  سے آخری لشکر میں شریک ہوا تھا  سیدنا محمود بن الربیع  کے جس قول سے یزید کا پہلے لشکر میں شامل ہونا ثاتب کیا جاتا ہے  ڈاکٹر دامانوی نے اسی قول سے اس کا  سب سے آخری لشکر میں شامل ہونا ثابت کیا ہے ۔ ڈاکٹر دامانوی صاحب نے   ماہنامہ محدث کے مطبوعہ مضامین کو  کتابی صور ت میں مرتب وقت  اسے چار  حصوں میں تقسیم کیا ہے  حصہ اول  : جیش مغفور  کا سپہ سالار کون تھا؟۔ حصہ دوم : لشکر قسطنطنیہ اور امارت یزید کا مسئلہ اور کیا جیش مغفور لہم کے سالار معاویہ  تھا؟ پر تبصرہ ۔  حصہ  سوم  جیشِ مغفور کے سالار پر تحقیق مزید؟۔ حصہ چہارم : یزید بن معاویہ کی شخصیت قرآن وحدیث ، اقوال صحابہ کرام وسلف صالحین کی روشنی میں ۔ کے عناوین  کے نام  سے  ہے  ۔(م۔ا) 

  • 1627 #5674

    مصنف : محمد الاعظمی

    مشاہدات : 7055

    تذکرۃ البخاری ( محمد الاعظمی )

    (جمعہ 18 جنوری 2019ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #5674 Book صفحات: 176

    امام محمد بن  اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر  االمؤمنین فی  الحدیث امام  المحدثین  کے  القاب سے ملقب  تھے۔ ان کے  علم  و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا  محدثین عظام  او رارباب ِسیر  نے اعتراف کیا ہے  امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁ ، بروز جمعہ  بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔  جن میں امام محمد بن سلام الکندی ، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔  طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور  کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری ﷫ کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ  کی تعداد  کم وبیش ایک ہزار  ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ  کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری﷫ سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری﷫ کے علمی کارناموں میں  سب سے  بڑا کارنامہ صحیح بخاری  کی تالیف ہے  جس کے بارے  میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ  ہے کہ قرآن کریم   کے بعد  کتب  ِحدیث میں صحیح ترین کتاب  صحیح بخاری   ہے  ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب  کی نظیر  نہیں  پائی جاتی  آپ نے   سولہ سال کے طویل عرصہ میں  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام  بخاری ﷫ کی سیر ت اور صحیح بخاری کے تعارف  کے متعلق  متعدد اہل علم نے   کتب تصنیف کی ہیں لیکن سب  سے عمدہ کتاب   مولانا  عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ’’سیرۃ البخاری ‘‘ ہے جو کہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ اس کتاب  کا  عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے  جامعہ سلفیہ بنارس اورمکہ مکرمہ  سے  شائع  ہوچکا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تذکرۃ البخاری‘‘  مولانا محمد الاعظمی (سابق شیخ الحدیث  جامعہ عالیہ عربیہ مئو)  کی تالیف ہے ۔مصنف  نے اس کتاب  کو  پانچ ابواب میں  تقسیم کرتے ہوئے امام بخاری کی حیات  وسیرت، خصائص وشمائل، امام بخاری کا تفقہ اور اجتہادات ، صحیح بخاری اور اس کی خصوصیات ،امام بخاری کی تصانیف، صحیح بخاری کی شروح  ، ختم صحیح بخاری، جیسے عنوانات  قائم کر کے  اما م بخاری  ﷫ اور ان کی الجامع الصحیح کے علمی مقام پر روشنی ڈالی ہے  کتاب  کے شرو ع  میں ڈاکٹر مقتدیٰ   حسن ﷫ کاعلمی مقدمہ انتہائی اہم ہے ۔(م۔ا)

  • 1628 #5673

    مصنف : قاری فتح محمد پانی پتی

    مشاہدات : 4596

    تسہیل القواعد

    (جمعرات 17 جنوری 2019ء) ناشر : حسنات اکیڈمی لاہور
    #5673 Book صفحات: 99

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تسہیل القواعد ‘‘ معروف قاری فتح محمد پانی پتی کی مرتب شد ہے ۔ قاری صاحب موصوف نے اس  مختصر کتاب میں ایسے آسان قاعدے جمع کیے  ہیں جن سے طلباء کو غلط اور صحیح میں فرق کرنے کی لیاقت بہت جلد میسّر آسکتی ہے  ٰ اور قرآن پاک تجوید کے موافق صحیح پڑھنا نہایت آسانی سے سیکھ سکتے ہیں ۔(م ۔ا)

  • 1629 #5672

    مصنف : قاری عبد الخالق

    مشاہدات : 6905

    تیسیر التجوید ( قاری عبد الخالق )

    (بدھ 16 جنوری 2019ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #5672 Book صفحات: 66

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تیسیر التجوید ‘‘   ماہر فن تجوید استاذ المجوِّدین  جناب قاری عبد الخالق  کی مرتب شدہ ہے ۔ قاری صاحب موصوف نے  اپنے 45 سالہ تجوید وقراءات  کے  تدریسی  تجربہ کی روشنی میں  مخارج حروف، حروف کی صفات لازمہ ، صفات عارضہ، مدات، اوقاف  مختصر  اورآسان  فہم اندا ز میں جمع کردئیے ہیں کہ جس کوابتدائی  طالب علم بآسانی سمجھ لیں اور یاد کرسکیں۔نیزاس کے ساتھ ساتھ  بعض ایسے آداب وفوائد بھی شامل کردئیے ہیں کہ جن کا  جاننا  ہر طالب علم کے  لیے ضروری ہے ۔ (م ۔ا) 

  • 1630 #5671

    مصنف : پال فنڈلے

    مشاہدات : 11252

    شکنجہ یہود اردو ترجمہ ( They Dere Speak Out )

    (منگل 15 جنوری 2019ء) ناشر : ملی پبلی کیشنز نئی دہلی
    #5671 Book صفحات: 442

    یہودی مذہب حضرت یعقوب﷤ کے چوتھے بیٹے  یہودا کی طرف منسوب ہے  ۔حضرت سلیمانؑ کے بعد جب ان کی سلطنت دوٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی تو یہ خاندان اس ریاست کامالک ہوا جو یہودیہ کےنام سے موسوم ہوئی اور بنی اسرائیل کے دوسرے قبیلوں نے  اپنی الگ ریاست قائم کرلی جو سامریہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ پھر  اسیریا نے نہ صرف یہ کہ سامریہ کو برباد کردیا بلکہ ان اسرائیلی قبیلوں کا بھی نام ونشان مٹادیا جو اس ریاست کے بانی  تھے ۔ اس کے بعد صرف  یہودا اوراس کے ساتھ بنیامین کی نسل ہی باقی رہ گئی جس پر یہود اکی نسل کےغلبے کی  وجہ سے یہود کےلفظ کا اطلاق ہونے لگا۔اس نسل  کے اندر کاہنوں ،ربیوں اورااحبار نےاپنے اپنے خیالات اور رجحانات کے مطابق  عقائد اور رسوم او رمذہبی ضوابط کا جو ڈھانچہ  صد ہابرس  میں تیار کیا اس کا نام یہودیت ہے ۔اللہ کےرسولوں کی لائی ہوئی ربانی ہدایت کا بہت  تھوڑا ہی عنصر اس میں شامل ہے اور اس کا حلیہ بھی اچھا خاصا بگڑ چکا ہے ۔ اسی  بناپر  قرآن مجید میں اکثر مقامات پر  ان کو الذین ھادوا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے  یعنی اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو۔قرآن میں جہاں ’’بنی اسرائیل‘‘ کو خطاب کیاگیا ہے  وہاں ’’بنی اسرائیل‘‘کا  لفظ استعمال  ہوا ہے ۔ اور جہاں مذہب یہود کےپیروکاروں کوخطاب کیا گیا ہے وہاں الذین ھادوا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ یہودیوں کی عالمی فتنہ آرائیوں سے اب پوری دنیا آگاہ ہوچکی ہے ۔ اس وقت یہودیوں کے تین بین الاقوامی اڈے ہیں۔ ایک امریکہ، دوسرا برطانیہ، اور تیسرا جرمنی۔ اپنی خفیہ ایجنسیاں تو انہوں نے دنیا کےہر خطے میں جاری کر رکھی ہیں۔ ابلاغ عامہ اور مالی  اداروں پر بھی ان کے گہرے اثرات ہیں۔ ان سب اڈوں اور ایجنسیوں اور اثرات کو  وہ اپنی تصوراتی مملکت ’’ اسرائیل‘‘ کے بقاء  واستحکام اور توسیع کے لیے استعمال کررہے ہیں۔اس امر کی شدید ضرورت ہے  کہ امت مسلمہ کے دانشور اور بالخصوص اسلامی تحریکات یہودیوں کی منصوبہ بندی ، طریق  کار اور اثر ونفوذ  کے چینل کو  سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر امت کے باشعور حلقوں کو اس سے آگاہ کریں۔ زیر  نظر کتاب ’’شکنجۂ یہود ‘‘امریکی سیاسی حلقے کی ایک  شخصیت  پال فند لے   کی انگریزی کتاب ’’They Dare Speak Out ‘‘ کا پہلا اردو ترجمہ ہے ۔اصل کتاب جب شائع ہوئی تو بہت کم لوگوں تک پہنچ  سکی  کیونکہ  خفیہ یہودی تنظیموں نے راتوں رات اسے  بازار سے غائب کردیا شاید ہی کسی قابل ذکر لائبریری میں اس کا نسخہ موجود ہو۔مصنف کتاب امریکی سیاست کا راز داں رہا  اس نے بہت  قریب سے امریکہ کے ذریعے موجودہ عالمی نظام پر یہودی تسلط کا مطالعہ کیا ہے ۔اس کتاب میں صرف امریکہ میں یہودی لابی کی سرگرمیوں کا تذکرہ ہے ۔یورپ کے دوسرے ممالک میں یہودی سرگرمیوں کا اندازہ بھی اس کتاب کی روشنی میں  لگایا جاسکتا ہے۔(م۔ا)

  • 1631 #5670

    مصنف : احمد دیدات

    مشاہدات : 4675

    نوید ختم الرسل ﷺ

    (پیر 14 جنوری 2019ء) ناشر : بیکن بکس لاہور
    #5670 Book صفحات: 113

    نبی کریمﷺ کا ذکر جمیل تمام کتب سماویہ میں مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کا ذکر مبارک اپنی ہر وحی اور اپنی ہر کتاب میں بیان فرمایا۔ چوں کہ اللہ تعالیٰ نے عالم میثاق میں انبیاء کرام ﷩کی ارواح طیبات سے حضور اکرمﷺکی نبوت و رسالت پر ایمان لانے اور آپﷺ کی مدد کرنے کا وعدہ لیا تھا، اس نے نہیں چاہا کہ یہ وعدہ صرف رازِ باطنی رہ جائے، بلکہ آنے والی نسل انسانی اس عظیم الشان نبی کی عظمت سے باخبر ہو۔ اسی لئے کتبِ سابقہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کا ذکر کیا اور قرآن پاک میں رہنمائی فرمائی کہ ’’ یہ وہ لوگ ہیں جو اس رسول ﷺ کی پیروی کرتے ہیں، جو امی  نبی ہیں، جنکے اوصاف و کمالات کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں‘‘۔ (سورۃ الاعراف۔۱۵۷)رسول اللہ ﷺ کی آخری نبی کی حیثیت سے پیش گوئیاں سابقہ  تمام انبیاء کی کتابوں میں موجود تھیں مگر بعد میں آنے والوں نےاپنی ضروریات  کی خاطر ان کتابوں میں  تحریفات کیں۔ ایک عرصہ تک یورپ ، افریقہ او رامریکہ میں غیر مسلم مبلغین کو مشکل ڈالے رکھنے  والی  شخصیت  جناب احمد دیدات نے  زیر نظر کتاب ’’ نوید ختم الرسل‘‘  قدیم وجدید آسمانی کتب وصحائف   میں دلائل کی روشنی میں  نبی کریم  ﷺ کےآخری نبی ہونے کی بشارت کو  ثابت کیا ہے ۔ احمد دیدات کی اشاعت اسلام کےلیےکی گئی کو ششوں کو اللہ تعالیٰ   شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1632 #5669

    مصنف : ڈاکٹر اسرار احمد

    مشاہدات : 8741

    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد بعثت اور انقلاب نبوی کا اساسی منہاج

    (اتوار 13 جنوری 2019ء) ناشر : مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور
    #5669 Book صفحات: 75

    رسول ِ اکرم ﷺ جس وقت دنیا میں  مبعوث ہوئے اور نبوت سے سرفراز کئے گئے وہ دور دنیا کا نہایت عجیب اور تاریک ترین دور تھا،  ظلم وستم،  ناانصافی و حقوق تلفی،  جبر وتشدد،  خدافراموشی و توحید بیزاری عام تھی،  اخلاق وشرافت کا بحران تھا،  اور انسان ایک دوسرے کے دشمن بن کر زندگی گزارہے تھے،  ہمدردی اور محبت کے جذبات،  اخوت و مودت کے احساسات ختم ہوچکے تھے،  معمولی باتوں  پر لڑائی جھگڑااور سالہاسال تک جنگ وجدال کا سلسلہ چلتا تھا،  ایسے دور میں  آپ ﷺ تشریف لائے،  اور پھر قرآنی تعلیمات ونبوی ہدایات کے ذریعہ دنیا کو بدلا، عرب وعجم میں  انقلاب برپاکیا،  عدل وانصاف کو پروان چڑھایا، حقوق کی ادائیگی کے جذبوں  کو ابھارا، احترام ِ انسانیت کی تعلیم دی،  قتل وغارت گری سے انسانوں  کو روکا،  عورتوں  کومقام ومرتبہ عطاکیا،  غلاموں  کو عزت سے نوازا، یتیموں  پر دست ِ شفقت رکھا، ایثاروقربانی،  خلوص ووفاداری کے مزاج کو پیدا کیا، احسانات ِ خداوندی سے آگاہ کیا، مقصد ِ حیات سے باخبر کیا، رب سے ٹوٹے ہوئے رشتوں  کو جوڑا، جبین ِ عبدیت کو خدا کے سامنے ٹیکنے کا سبق پڑھا یااور توحید کی تعلیمات سے دنیا کو ایک نئی صبح عطا کی،  تاریکیوں  کے دور کا خاتمہ فرمایا، اسلام کی ضیاپاش کرنوں  سے کائنات ِ ارضی کو روشن ومنور کردیا۔  نبی اکرم ﷺ کا یقینا انسانیت پر سب سے بڑا احسان یہ بھی ہے کہ آپ نے بھولی بھٹکی انسانیت کو پھر سے خدا کے در پر پہنچایا اور احساسِ بندگی کوتازہ فرمایا۔ آپ ﷺ نے یہ حیرت انگیز کارنامہ صرف 23 سالہ مختصر مدت میں  انجام دیا۔  23 سالہ دور میں  آپ نے ساری انسانیت کی فلاح وصلاح اور کامیابی کا ایک ایسا نقشہ دنیا کے سامنے پیش کیاکہ ا س کی روشنی میں  ہر دور میں  انقلاب برپا کیاجاسکتا ہے اور اصلاح وتربیت کا کام انجام دیا جاسکتا ہے۔ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ جن عظیم مقاصد دے کر دنیا میں  بھیجا،  آپﷺ نے ان مقاصد کو بروئے کارلاکر اپنی حیاتِ مبارکہ میں  جدوجہد فرمائی وہ ہمارے لئے ایک رہنمایانہ اصول ہیں۔ اللہ تعالی نے تین مقامات پر  قرآن کریم میں بنیادی طور پر بعثت نبوی ﷺ کے چارمقاصد ِ بعثت کوبیان کیا ہے۔ زیر نظر  کتاب ’’نبی کریم ﷺ کا مقصد بعثت اور انقلاب نبوی کا  اساسی منہاج ‘‘  ڈاکٹر اسرار  کے دو  مقالات پر مشتمل ہے ۔ان میں سے پہلا مقالہ   بعنوان ’’ نبی اکرمﷺ کا مقصد بعثت قرآن حکیم کی روشنی  میں ‘‘ ہے  یہ مقالہ  موصوف نے  مرکزی انجمن خدام القرآن  کی دوسری سالانہ قرآن کانفرنس  کے پانچویں اجلاس میں پیش کیا۔ اور دو سرا مقالہ بعنوان ’’ انقلاب نبوی ﷺ  کا اساسی منہاج‘‘  یہ  مقالہ ڈاکٹر اسرر نے   نے تحریری صورت میں مارچ 1977ء کو  شام ہمددر۔ لاہور کی ایک تقریب میں پیش کیا  ہے ۔ بعد ازاں  1978ء میں   انجمن خدام القرآن نے ان دونوں مقالات کو  افادۂ عام کےلیے  یکجا کر کے  شائع کیا ۔ موجود ایڈیشن اس کتابچہ کا چوتھا ایڈیشن ہے  جو جنوری 1989ء میں شائع ہوا۔( م۔ا)

  • 1633 #5668

    مصنف : ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

    مشاہدات : 7738

    محبت کیوں ، کس سے اور کیسے ؟

    (ہفتہ 12 جنوری 2019ء) ناشر : انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور
    #5668 Book صفحات: 240

    محبت کا لفظ اردو میں بھی کئی معانی رکھتا ہے۔  محبوب کو چاہنا اس کی نفرت سے بچنا اور اس سے محبت کےبدلے محبت حاصل کرنے کی خواہش رکھنا محبت کہلاتا ہے ۔یہ محبت عام کسی شے سے ، کسی خاص ہستی، کسی رشتے سے بھی ہو سکتی ہے۔  محبت کی کئی اقسام ہیں۔ مثلا مذہبی پیار، اللہ  ورسول  اور دین سےمحبت  ،کسی خاص رشتے سے پیار، حب الوطنی یعنی وطن کے لیے پیار، والدین بہن بھائیوں  ، بیوی بچوں  سے محبت   وغیرہ وغیرہ۔ زیر نظر کتاب’’ محبت کیوں ، کس سے  اور کیسے ؟‘‘ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ (مصنف کتب کثیرہ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اللہ تعالیٰ سے محبت، رسول کریم  ﷺ  سے محبت، اللہ تعالیٰ کی بندوں سے محبت  ، رسول کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات سے محبت ، صحابہ کرام ﷢ سے محبت، مساجد سے محبت ، مسلمانوں کی آپس میں محبت  وغیرہ کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔نیز   عشق کی حقیقت اوراس کی مذمت اور تباہی کو مثالوں کے ذریعے  بیان کیا ہے ۔  ڈاکٹر حافظ عمران ایوب لاہور ی﷾  (صاحب فقہ الحدیث  ومصنف کتب کثیرہ ) نے اس کتاب پراضافہ جات کا کام کیا ہے  اور  ادارہ  انصار السنہ ،پبلی کیشنز، لاہور کے ریسرچ سکالر  مصنف کے معاون خصوصی جناب حافظ حامد محمود الخضری ﷾  کی  تحقیق وتخریج سے کتاب کی اہمیت وافادیت   دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف   کتاب اور اسے اشاعت کے قابل بنانے میں شامل تمام احباب کی مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1634 #5667

    مصنف : احمد عبد اللہ

    مشاہدات : 13259

    مذاہب عالم ( احمد عبد اللہ )

    (جمعہ 11 جنوری 2019ء) ناشر : مکی دارالکتب لاہور
    #5667 Book صفحات: 325

    جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مذاہب عالم ‘‘ احمد عبد اللہ کی تصنیف ہے  فاضل مصنف نے  اس کتاب میں  مذہب کی حقیقت اور مذہبی تصورات کے ارتقاء  کو پیش کر نے کے بعد   دنیا میں پائے جانے  مشہور  مذاہب(اسلام ،  بدھ مت،ٹاؤمت ،سکھ مت ، شنٹومذہب، عیسائیت  ، کنفیوشی مت، ہندو مت، یہودی مذہب)  کا تعارف پیش کیا  ہے ۔(م۔ا)

  • 1635 #5666

    مصنف : سید سابق مصری

    مشاہدات : 7963

    کتاب الزواج المعروف خاندانی نظام ( فقہ السنہ)

    (جمعرات 10 جنوری 2019ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #5666 Book صفحات: 402

    خاندانی نظام کےسلسلے میں جو اصول شریعتِ اسلامیہ  نے متعارف کرائے ہیں  ان پر عمل پیرا ہو کرایک کامیاب زندگی گزاری جاسکتی ہےکیونکہ ان کی اساس حقوق کی ادائیگی اور احساسِ ذمہ داری ہے ۔اور اسلام  ایک مکمل  ضابطۂ حیات  ہے   پور ی انسانیت کے لیے  اسلامی تعلیمات کے  مطابق  زندگی  بسر کرنے کی  مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے  انسانی  زندگی میں  پیش   آنے  والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات  کے   لیے  نبی ﷺ کی  ذاتِ مبارکہ  اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے  ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو  نبی کریم ﷺ کے بتائے  ہوئے طریقے  کے مطابق سرانجام  دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں  مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں   گھیرے  ہوئے  ہیں  بالخصوص   برصغیر پاک وہند میں  شادی  بیاہ کے  موقع پر  بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں    اور ان  رسومات میں بہت   زیادہ   فضول خرچی اور اسراف  سے  کا م لیا  جاتا ہے   جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان  مواقع پر  تمام  رسوم تو ادا کی جاتی  ہیں   ۔لیکن  لوگوں کی اکثریت  فریضہ  نکاح کے  متعلقہ مسائل  سے  اتنی غافل ہے  کہ میاں   کو بیو ی کے حقوق  علم نہیں ،  بیوی   میاں  کے حقوق  سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے  نابلد ہے ۔ زیر نظر کتا ب ’’ کتاب الزواج المعروف  خاندانی نظام ‘‘مشہور   مصری عالم دین  سید سابق کی فقہ کی معروف کتاب ’’ فقہ السنۃ‘‘  میں سے کتا ب النکاح والطلاق کا اردو ترجمہ ہے ۔فقہ السنہ کےیہ ابواب  چونکہ  وفاق المدارس سلفیہ کےنصاب میں شامل ہیں۔ طلبا وطالبات  کی ضروت  وآسانی کے پیش نظر  جناب ڈاکٹر عبد الکبیر محسن ﷾ نےاسے  اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔یہ کتاب خاندانی نظام سےمتعلق بہترین معلومات اور اسلامی تعلیمات کا انسائیلوپیڈیا ہے جس میں نکاح کی اہمیت وفضلیت ، تعدد  ازواج کی حکمت، حسن  معاشرت، اورازدواجی زندگی کے مسائل سمیت طلاق کے اہم مباحث بھی شامل ہیں۔شارح بخاری مفتی جماعت  شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد الستار حماد ﷾ کی کتاب ہذا کی نظر ثانی سے اس کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے ۔کتاب میں موجود احادیث کو علامہ ناصر الدین البانی ﷫ کے صحت وضعف کےحکم سے مزین کیاگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت  سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1636 #5665

    مصنف : ابن قیم الجوزیہ

    مشاہدات : 14648

    کتاب الروح ( ابن قیم )

    (بدھ 09 جنوری 2019ء) ناشر : نفیس اکیڈمی کراچی
    #5665 Book صفحات: 411

    ایک آیت قرآنی کے مطابق  روح اللہ تعالیٰ کا  امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تواس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے۔ اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب  الروح ‘‘  شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے نامور  شاگرد علامہ ابن قیم  ﷫ کی  روح کے متعلق تحریر شدہ  کتاب ’’ کتاب الروح‘‘ کا اردو ترجمہ ہے  مولانا راغب رحمانی  نے اس  کتا ب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اس کتاب میں روح کیا ہے ؟ کہاں سے آتی ہے ؟ کس طرح آئی ؟ کہاں جاتی  ہے ؟ اس کے آنے سے جسم انسانی کیوں آبادہوجاتا ہےاس کی پرواز سے زندگی کے چشمے کیوں خشک ہوجاتے ہیں ۔ جیسے  سوالات کا جواب امام ابن قیم ﷫ نے قرآن  کی روشنی میں  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1637 #5664

    مصنف : عبد المنان عبد الحنان سلفی

    مشاہدات : 4017

    اضلاح بستی و گونڈہ میں میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے تلامذہ کے دعوتی ، اصلاحی و تعلیمی اثرات

    (منگل 08 جنوری 2019ء) ناشر : مرکز تاریخ اہل حدیث ممبئی انڈیا
    #5664 Book صفحات: 130

    شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی ﷫(1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھےسید نذیر حسین بن سید جواد علی میاں صاحب کے نام سے مشہور تھے ۔آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں۔پھر آپ نے ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا۔ وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں قیام کیا۔ اسی قیام کے دوران دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔ ۔ یہاں آپ کا قیام پانچ سال رہا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ کو استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی﷫ نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب محدث دہلوی نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی ﷫سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند ِحدیث پر بیٹھا کر گئے بلکہ تعلیم نبویؐ اور سنت ِرسول اللہؐ کے لئے انہیں سرزمین ہند میں اپنا خلیفہ قرار دیا ۔ عالم اسلام بالخصوص برصغیر کے مختلف علاقوں او رخطوں کے بے شمار تلامذہ کو آپ سے فیض یابی کا شرف  حاصل ہوا۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ اضلاع بستی  وگونڈہ میں  میاں سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی ﷫کے تلامذہ کے دعوتی ،اصلاحی وتعلیمی اثرات ‘‘  عبد المنان  عبد الحنان  سلفی کی مرتب شدہ  ہے  یہ کتاب  بستی  وگونڈہ میں میاں صاحب کے تلامذہ اور ان کے فیض یافتہ علماء وصلحاء کی دعوت واصلاح کی سنہری کڑیوں کو جوڑنے اور ان کے  تابندہ نقوش کو نمایاں کرنے کےسلسلے میں ایک قابل قدر کاوش ہے۔یہ کتاب دراصل مصنف کی طرف سے ایک علمی سیمینار میں پیش  کے  گئے  مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔(م۔ا)

  • 1638 #5663

    مصنف : ظفر الاسلام اصلاحی

    مشاہدات : 7625

    اسلامی علوم کا ارتقاء عہد سلطنت کے ہندوستان میں

    (پیر 07 جنوری 2019ء) ناشر : اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی
    #5663 Book صفحات: 146

    ہندوستان میں  عہدسلطنت اسلامی  بہت سے خصوصیات کا حامل ہے ۔اس دور میں  جہاں سیاسی  وانتظامی  اداروں کوترقی ملی مسلم حکومت کی توسیع کا سلسلہ جاری ر ہا وہاں اس  سلطنت  اسلامی کے  دور میں علوم وفنون میں بڑی ترقی کی۔اس عہد اسلامی میں اہل علم وفن کے لیے ایسا ساز گار ماحول فراہم  ہواکہ  وہ اپنے اپنے میدانوں میں علمی خدمات انجام دے کر  مختلف علوم وفنون کے فروغ کا ذریعہ بن سکیں۔ عہد سلطنت  کے ابتدائی دور میں علوم وفنون کا فروغ دہلی  ودوسرے مقامات پر سکونت اختیار کرنے والے بیرونی علماء کی مرہون منت رہا۔ رفتہ رفتہ ہند نژاد تعلیم یافتہ مسلمان اس لائق ہوگئے کہ وہ تدریسی وتالیفی کاموں حصہ لے سکیں۔علماء وقت  نےتدریس کے مشغلہ کو ایک عظیم دینی خدمت سمجھا اور بڑے ذوق وشوق سے اس میں حصہ لیا تو معاصر حکمرانوں نے اس  خدمت انجام دینے والوں کی سرپرستی فرمائی اور مکاتب ومدارس کے قیام وانصرام میں کافی دلچسپی لی ۔ علماء کی کوششوں اور اہل علم کے سلسلہ میں سلاطین  کےحوصلہ افزا رویّہ کا نتیجہ یہ  ہوا کہ علم کی روشنی شہروں وقصبوں کے علاوہ قریات میں بھی پھیل گئی۔اس عہد میں بہت سے علماء نے علوم اسلامیہ کو تصنیف وتالیف کاموضوع بنایا اور اس کےلیے   عربی وفارسی دونوں زبانوں کو اختیار کیا۔تفسیر ، حدیث  وفقہ کی جو کتابیں اس زمانہ میں درس وتدریس کے لیے معروف ومقبول تھیں ان کی شروح وحواشی تیار کرنے کے علاوہ  معاصر علماء وفضلاء نے ان علوم سے متعلق طبع زاد تحریریں بھی پیش کیں اور اسلامی علوم کا ایک ایسا قیمتی لٹریچر تیا ر کیا جو نہ صرف اس زمانہ کے لیے مفید ثابت ہوا بلکہ بعد کے دور کے لوگوں کےلیے  باعث افادہ بنا اور آج بھی اس سے فیض یابی کا سلسلہ جاری ہے ۔محترم جناب ظفر الاسلام اصلاحی   نے  زیر نظر کتاب ’’ اسلامی علوم  کا ارتقاء  عہد سلطنت کے ہندوستان میں   ‘‘  میں  اسلامی علوم کے ارتقاء میں عہد سلطنت کے علماء کی خدمات کا تفصیلی مطالعہ پیش کیا  ہے   اور اس میں سلاطین دہلی کا جو  حصہ رہا ہے اسے بھی منظر عام پر لانے کی کو شش کی گئی ہے۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے ۔ باب اول  عہد سلطنت میں علم قراءات کے ارتقاء کے متعلق ہے ۔باقی تین ابواب  کا تعلق علم قرآن ،حدیث وفقہ سے ہے  جو اسلام کے بنیادی علوم ہیں۔فاضل مصنف نے  پہلے  درس وتدریس سے متعلق علماء کی خدمات کا جائزہ لیا ہے پھر ان کے تصنیفی وتالیفی کارناموں پر روشنی ڈالی ہے ۔(م۔ا)

  • 1639 #5662

    مصنف : الحاج جی این امجد

    مشاہدات : 11396

    اسلام اور دنیا کے مذاہب

    (اتوار 06 جنوری 2019ء) ناشر : مفید عام کتب خانہ لاہور
    #5662 Book صفحات: 394

    جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام اور دنیا کے مذاہب ‘‘  الحاج  جی ۔این  ۔ امجد کی تصنیف ہے ۔مصنف خود اپنی ملازمت کے سلسلے میں  کئی سال انگلینڈ میں مقیم ر ہے  اور لندن کی ایک جامع مسجد کی لائبریری کے انچارج رہے جہاں انہوں نے اسلامیات اور دیگرکئی مذاہب کی کتب سے استفادہ کر کے یہ کتاب مرتب کی ۔ اس کتاب کو مصنف نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول  یہودیت اور عیسائیت کی معلومات کے متعلق ہے ۔ اور حصہ دوم  سیرت النبی ﷺتعارف  اسلام پر مشتمل ہے۔ جبکہ  حصہ سوم زرتشتی مذہب ، ہندو دھرم،ہندوؤں کی مذہبی کتابوں کی مختصر تاریخ ،سکھ مذہب ، سکھ مذہب اور اسلام کے متعلق ہے ۔یہ کتاب مبلغین کے لیے  ٹریننگ کورس کی حیثیت رکھتی ہے اور اسلام پھیلانے کے لیے  دنیا میں تہلکہ مچادینے والی کتاب ہے ۔(م۔ا)

  • 1640 #5661

    مصنف : اسلم بابر علی

    مشاہدات : 3633

    ایمان و عقیدہ اور حقیقت دین اسلام

    (ہفتہ 05 جنوری 2019ء) ناشر : فیضی کیمونیکیشن اوکھلا نئی دہلی
    #5661 Book صفحات: 353

    اصول دین اسلام کے مطابق بنی آدم دو خیموں میں منقسم ہیں ۔ ایک  وہ جو دینِ اسلام کے مطابق زندگی گزارتے ہیں ۔ دوسرے جووہ جو اپنی من گھڑت باتوں کو مذہب قرار دے کر شیطانیت کی راہ اختیار کرلیتے ہیں ۔ دوسرے  وہ  جو اپنی من گھڑت باتوں کی مذہب قرار دے کر شیطانیت کی راہ اختیار کرلیتے ہیں اور باطل پرستی کو اپنا مذہب قرار دیتے ہیں ۔تاریخ اسلام میں یہ ثبوت موجود ہیں  کہ  باطل پرستوں نے بہت  سارے  مذاہب کو ایجاد کیا اور اللہ تعالیٰ سے بغاوت کی لیکن وقت  کےساتھ ساتھ تمام مذاہب باطلہ یا تو کلی طور پر ختم ہوچکے ہیں یا پھر آخری ایام میں  ہیں  ۔ لیکن دین ِاسلام  روز اول سے ہے اور آخر تک  بنی آدم کی رہنمائی فرماتا  رہے گا ۔ زیر نظرکتاب ’’ ایما ن وعقیدہ اورحقیقت دین اسلام ‘‘ اسلم بابر علی  کی مرتب شدہ ہے ۔ انہوں نے آغاز کتاب میں  دین اسلام  کا وجود کب ہوا ؟  او رحقیقتاً دین اسلام کیا ہے ؟ اللہ رب العالمین کا تفوق ، تمام مخلوقات کی تخلیق زمین وآسمان اور جو کچھ بھی اس میں ہے  ان کی تخلیقات  کی ابتدا اور اس کے دستور  ومقاصد، اختیاری وبے اختیاری مخلوقات ،آدم  اور ہوا اور اس کے بعد ابن آدم کی تخلیق وپیدائش اور ان کے دستور ومقاصد ا ور ان کی اہمیت جیسے اہم بیانات شامل ہیں۔ اختتام کتاب میں  جنت  ، دوزخ  کا تعارف ایک نئے  انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)

  • 1641 #5660

    مصنف : حافظ عبد الوحید

    مشاہدات : 5969

    ہدیۃ الوحید فی علوم التجوید

    (جمعہ 04 جنوری 2019ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #5660 Book صفحات: 107

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔  زیر نظر کتاب ’’ ہدیۃ الوحید فی علم التجوید ‘‘ استاذ القراء والمجودین القاری محمد عبد الوحید ﷫ کی  نہایت اعلیٰ پائے کی   قواعد تجوید  پر مشتمل کتاب ہے  ۔ اس کتاب میں جو  مسائل تجوید بیان کیے گئے ہیں وہ نہایت علمی نوعیت کے ہیں۔فوائد مکیہ کے مقابلے میں یہ کتاب کچھ مفصل ہے  مگر ابتدائی طلبائے تجوید کےلیے  اس کتاب کے بہت سے مقامات  وضاحت طلب ہیں۔اسی کے پیش نظر  قاری اظہار احمد تھانوی ﷫ نے اس کتاب پر    حواشی منفردہ کے نام سے  حاشیہ لکھا  تھا ۔اس حاشیہ منفردہ  کو بھی   کتاب ہذا  ’’ ہدیۃ الوحید ‘‘ کے ساتھ شامل اشاعت کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1642 #5659

    مصنف : ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

    مشاہدات : 5479

    دعوت دین کے لیے ہجرت

    (جمعرات 03 جنوری 2019ء) ناشر : ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی
    #5659 Book صفحات: 64

    شریعت اسلامیہ  میں دار الکفر سے دار الایمان کی طرف جانے کو'' ہجرت'' کہتے ہیں جیسے اوائل اسلام یا آغاز اسلام میں  ہجرت مدینہ اور ہجرت حبشہ معروف ہیں ۔جو شخص کسی شہر یا ملک میں اپنے دین پر قائم نہ رہ سکتا ہو اور یہ جانے کہ دوسری جگہ جانے سے اپنے فرائض دینی ادا کرسکے گا اس پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام نے  اللہ تعالیٰ کے  حکم سے  اسلام کو بچانے اور اسلام کی دعوت وتبلیغ کی خاطر ہجرت مدینہ اختیار کی ۔اس سےپہلے چند صحابہ کرام  نے  اسلام  کے دعوت کو عام کرنے کےلیے ہجرت حبشہ کی ۔ڈاکٹر صلاح الدین سلطان  (مشیر شرعی برائے اسلامی امور مملکت بحرین) نے زیر نظر کتاب ’’ دعوت دین کے لیے  ہجرت ‘‘ میں داعیوں کی ہجرت کو         بیش کرتے  ہوئے اسلام کے داعی اول حضرت محمد ﷺ کی ہجرت مدینہ اور پھر عراق ومدائن ،ملک شام ،مصر ، مغرب،  اندلس،سندھ وہند ، ماوراء النہر،آذر بیجان ، ارمینیا، خراسان ،  بخارا، سمرقند اور قسطنطنیہ کی جانب داعیوں کی ہجرت کو  پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1643 #5658

    مصنف : فاروق عبد اللہ بن محمد اشرف الحق

    مشاہدات : 3830

    بغیۃ اہل الحاجۃ فی بیان عدد التسلیم فی صلاۃ الجنازۃ

    (بدھ 02 جنوری 2019ء) ناشر : فیض ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی بہار انڈیا
    #5658 Book صفحات: 97

    ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے  ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت  کےخلاف ہے۔نماز جناہ کے مسائل میں  سے ایک مسئلہ  نماز جنازہ کی سلام پھیرنے کا  ہے کہ یہ سلام ایک طر ف پھیرہ جائے  کہ دونوں طرف۔ محترم جناب فاروق عبد اللہ بن محمد اشرف الحق ﷾ نے زیر  نظر مختصر کتاب’’ بغیۃ اہل الحاجۃ فی بیان عدد التسلیم فی صلاۃ الجنازہ ‘‘    میں نماز جنازہ میں  سلام پھیرنے کی تعداد کا  تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1644 #5657

    مصنف : ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر

    مشاہدات : 6428

    ہمارے ہندوستانی مسلمان

    (منگل 01 جنوری 2019ء) ناشر : مکی دارالکتب لاہور
    #5657 Book صفحات: 186

    یہ حقیقت ہے کہ مسلمان ہندوستان میں ابھر نہیں سکے۔ وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ آزادی کے بعد سے آج تک جس قدر مسائل سے ہندوستانی مسلمان دوچار رہے ہیں، کوئی اور قوم ان حالات سے گزرتی تو ممکن تھا کہ وہ اپنا وجود ہی خطرہ میں ڈال چکی ہوتی۔ اُس کی شناخت ختم ہو جاتی اور اس کے عقائد بگڑ جاتے۔ لیکن غالباً یہ مسلمانوں کی خود کی کوشش کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ خدا برحق کی مصلحت ہے کہ مسلمان ہندوستان میں نہ صرف باقی رہیں بلکہ اپنی مکمل شناخت اور عقائد و افکار میں بھی وہ نمایاں حیثیت برقرار رکھیں۔۱۸۵۷ء کے بعد کے ہندوستانی مسلمانوں کی، اس وقت کی کسی حد تک تصویر کشی ڈاکٹر سرولیم ہنٹر کی   کتاب’ ’ہمارے ہندوستانی مسلمان‘  میں تلاش کی جاسکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہمارے ہندوستانی مسلمان‘‘ڈاکٹر سرولیم ہنٹر کی انگریزی کتاب   OUR INDIAN MUSLMANS کا اردو ترجمہ ہے۔ 1944ء میں جب   مترجم  کتاب  جناب صادق حسین نے اس کتاب کاترجمہ کیا   تو  اس وقت ہندوستان میں تحریک آزادی پورے شباب پر تھی۔ڈاکٹر سرولیم ہنٹر نےکتاب کے چوتھے باب میں مسلمانوں کی اقتصادی حالت اور ان کی مشکلات پر بحث کی ہے۔ جس میں وہ لکھتے ہیں کہ: مسلمانوں کوحکومت سے بہت سی شکایات ہیں۔ ایک شکایت یہ ہے کہ حکومت نے ان کے لیے تمام اہم عہدوں کا دروازہ بند کردیا ہے۔ دوسرے ایک ایسا طریقۂ تعلیم جاری کیا ہے، جس میں ان کی قوم کے لیے کوئی انتظام نہیں۔ تیسرے قاضیوں کی موقوفی نے ہزاروں خاندانوں کو جو فقہ اور اسلامی علوم کے پاسبان تھے، بیکار اور محتاج کردیا ہے۔ چوتھے یہ کہ ان کے اوقاف کی آمدنی جو ان کی تعلیم پر خرچ ہونی چاہیے تھی، غلط مصرفوں پر خرچ ہورہی ہے۔ڈاکٹرہنٹر یہ بھی لکھتے ہیں: جب ملک ہمارے قبضے میں آیا تو مسلمان سب قوموں سے بہتر تھے۔ نہ صرف وہ دوسروں سے زیادہ بہادر اور جسمانی حیثیت سے زیادہ توانا اور مضبوط تھے بلکہ سیاسی اور انتظامی قابلیت کا ملکہ بھی ان میں زیادہ تھا، لیکن یہی مسلمان آج سرکاری ملازمتوں اور غیر سرکاری اسامیوں سے یکسر محروم ہیں۔(م۔ا)

  • 1645 #5656

    مصنف : ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں

    مشاہدات : 6784

    اسلامی قانون کی تشکیل میں صحابہ ؓ کا کردار

    (پیر 31 دسمبر 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5656 Book صفحات: 493

    اسلامی قانون سازی کو تشریع اسلامی بھی کہا جاتا ہے ۔شریعتِ اسلامی ایسا واضح راستہ  ہے جو انسانوں کو زندگی کے مآخذ تک پہنچاتا ہے۔تشریع کا معنیٰ قانون سازی کرنا ہے تشریع الٰہی اور تشریع رسول  ﷺ دونوں ہی مصدر اصلی اور حجت ہیں۔اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ کو تشریع الٰہی کےبیان ،توضیح اور تشریعِ احکام کا مختار بنایا ہے۔ تشریع الٰہی اور تشریع رسول ﷺ دونوں کا نام شریعتِ اسلامی ہے ۔ ان دونوں ہی سے دین کی تکمیل ہوئی۔تشریع اسلامی یعنی اسلامی قانون سازی کا آغاز نزولِ وحی سے ہوا۔ تمام احکامِ شریعت ایک ہی بار نازل نہیں ہوئے بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوتے رہے۔ اسلامی معاشرے میں انسانی ضرورتوں کے مطابق احکام دئیے جاتے رہے ۔ یہ احکام اللہ تعالیٰ اور سول اللہﷺ دونوں  کی طرف سےتھے۔نبی کریم ﷺ کی زندگی کے بعد  قانون سازی کا  اختیار سب سے پہلے  صحابہ کرام﷢ کو تفویض ہوا۔اسلامی سلطنت کی وسعت اور امت مسلمہ میں عددی اضافہ کے ساتھ  نئے واقعات  ومسائل نے ظہور کیا ۔ان میں متعد مسائل ایسے تھے جن کے بارے میں قرآن وسنت سےبراہ راست رہنمائی نہیں ملتی تھی۔ ایسے مسائل کا شرعی حکم جاننے کے لیے لوگ صحابہ کرام﷢ کی طرف رجوع کرتے تھے  اور ان کے بتائے ہوئے حکم پر عمل کرتے تھے ۔ یوں رسول اللہ ﷺ کے بعد امورِ قانون سازی انجام دینے کی ذمہ داری براہِ راست صحابہ کرام﷢ پر آن پڑی اور صحابہ کرام   کی جماعت انبیاء﷩ کے  بعد  تمام انسانوں سے افضل ترین جماعت ہے ۔ صحابہ کرام کے  احکام ، فیصلوں ، فتاویٰ اور آراء کو اسلامی قانون سازی میں اہم  مقام حاصل  ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی قانون  کی تشکیل  میں صحابہ  کرام کا کردار‘‘ ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں(چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ یو ای ٹی ،لاہور ) کی کاوش ہے۔ اس کتاب میں 123 صحابہ کرام ﷢ ،217 محدثین ، ماہرین قانون اسلامی ، اصولیین ، فقہاء اور علماء کرام  وغیرہ کا تذکرہ اور 113 ضروری انسانی مسائل پر فقہی احکام شامل ہیں۔مصنف موصوف نے اسلامی ادب کی 415 مستند کتب سے استفادہ کرکے اس کتاب کو مرتب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے(م۔ا)

  • 1646 #5655

    مصنف : ابو الکلام آزاد

    مشاہدات : 7202

    ایمان اور عقل

    (اتوار 30 دسمبر 2018ء) ناشر : مکتبہ قرآنیات لاہور
    #5655 Book صفحات: 178

    دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے  دین کی اساس اور جڑ  ہے  ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے  بالمقابل کفر ونفاق ہیں  یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔اللہ  تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور  اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات  ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی  متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور  حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود  ہے  ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس  کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے  ہوئے رسولوں کو   تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک  وبدعمل کا صلہ مل کر رہے  گا۔ یہ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ایمان  اور عقل‘‘ امام  الہند مولانا ابو الکلام آزاد  کی ایمانیات سے   متعلق بکھری ہوئی تحریروں کا مجموعہ ہے ان کی ان تحریروں   کوجناب محمد  رفیق چودہری نے  ایک خاص ترتیب سے   یکجا کیا ہے مولانا ابوالکلام آزاد کی عقائد  سے متعلقہ یہ تحریریں نہایت درجہ مفید ،تشکیک شکن اور ایمان پرور ہیں ۔(م۔ا)

  • 1647 #5654

    مصنف : ڈاکٹر محمد مظفر الدین فاروقی

    مشاہدات : 9649

    ہندوستان میں مسلم دور حکومت کا خاتمہ اسباب و علل

    (ہفتہ 29 دسمبر 2018ء) ناشر : ایم آر پبلی کیشنز نئی دہلی
    #5654 Book صفحات: 122

    مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔خاندان مغلیہ کے کل پندرہ بادشاہ ہوئے۔ ان میں سے پہلے چھ طاقتور اور واقعی بادشاہ کہلانے کے مستحق تھے۔ مغلیہ خاندان کے ان زبردست بادشاہوں میں اورنگزیب آخری تھا۔اورنگزیب 49سال تک حکمران رہا لیکن اس کے بعد کوئی بھی ایسا شخص نہ تھاجو مغلیہ سلطنت کو سنبھال سکتا۔ اورنگزیب کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ اس نے راجپوتوں،سکھوؤں، مرہٹوں اور تمام غیر مسلم اقوام کے ساتھ زیادہ اچھا سلوک نہ کیا جس کی وجہ سے مغل تنہا ہوتے گئے۔اورنگزیب کے جانشین سلطنت کو نہ سنبھال سکے اور ایک وقت آیا کہ ایک مغل شہزادے فرخ سیار نامی بادشاہ نے سید بھائیوں کی مدد سے حکومت پر قبضہ کرلیا ۔ فرخ کے بعدسید بھائیوں نے 18سالہ لڑکے محمد شاہ کو بادشاہ بنانے میں کردار ادا کیاجس کانتیجہ یہ نکلا کہ امراء نے بغاوت کردی اور سلطنت مزید کمزور ہوتی گئی۔ایک وقت آیا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے مغل سلطنت کا خاتمہ کرتے ہوئے بہادر شاہ ظفر کو رنگون میں قید کروادیاجہاں اس کی موت واقع ہوئی۔یوں ہندوستان  میں مسلم  حکومت کے خاتمہ ہوگیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہندوستان میں مسلم دور کا خاتمہ ۔ اسباب وعلل‘‘   ڈاکٹر محمد مظفر الدین  فاروقی کے   2006ء میں  شکا گو  (امریکہ) کے مضافاتی  شہر شام برگ کی پبلک لائبریری میں  مذکورہ موضوع تین  لیکچرز کامجموعہ ہے ۔ اس کتاب میں   اورنگزیب کے انتقال 1707ء سے لے کر  نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان کی حکومت آصفیہ سےدست  برداری 1948ء  تک تاریخ رقم ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے  ۔ پہلا باب سلطنت  مغلیہ کے زوال کی داستان اوردوسرا باب 1857ء کی جنگ آزادی اور اس کی ناکامی کے اسباب پر مشتمل ہماری تاریخ کے مثبت او رمنفی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے ۔ اور تیسرا باب ہندوستان  کی آخری مسلم حکومت سلطنت آصفیہ کےزوال کی رودا پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

  • 1648 #5653

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 9654

    نئے سال کی آمد اور چند اہم امور و سال نو کا جشن اور مسلمان

    (جمعہ 28 دسمبر 2018ء) ناشر : نا معلوم
    #5653 Book صفحات: 33

    دنیا کےتمام  مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر  ایک  تہوار  کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور  ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن  سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے  ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے   جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے  جشن  اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں  دنیا بھر میں  رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے  اہم عمارات کو  سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات  میں 12؍بجنے کا انتظار کیا  جاتا ہے۔ 12؍بجتے  ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے  اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام  رہتا ہے  اس لیے کہ ان کی تفریح صرف دوچیزوں سےممکن ہے شراب اور عورت۔دراصل نئے سال کا جشن عیسائیوں کاایجاد کیا ہے۔ان کے عقیدے کےمطابق 25؍دسمبر کو سید نا عیسی﷤ کی پیدائش ہے اسی خوشی میں کرسمس ڈے منایا جاتا ہے  جس کی وجہ سے پوری دنیا میں جشن کی کیفیت رہتی ہے اور  یہی کیفیت نئے سال کی آمد تک برقرار رہتی ہے ۔آج  عیسائیوں کی طرح بہت سے مسلمان بھی نئے سال کے منتطر رہتے ہیں اور 31؍دسمبر کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے ۔ مسلمانوں نے اپنی اقدار اورروایات کو کم تر اور حقیر سمجھ کر نئے سال کا جشن منانا شروع کردیا ہے ۔جب کہ یہ عیسائیوں  کا ترتیب دیا ہوا نظام تاریخ ہے ۔ مسلمانوں کااپنا قمری اسلامی نظام تاریخ موجود ہے جو نبی کریم ﷺ کی ہجرت سے مربوط ہے جس کا آغاز محرام الحرام سے ہوتا ہےیہی اسلامی کلینڈر ہے لیکن افسوس تو یہ ہےکہ  ہم میں سےاکثرکو  اس کاعلم بھی نہیں ہو پاتا۔اور مسلمان   سیدنا عبداللہ بن ہشام ﷜ مروی  اس   ضعیف حدیث کی بنا پر نئے  سال کی مبارک باد دینے کو جائز  سمجھتے ہیں ۔ كان أصحاب النبي صلی الله علیه وآله وسلم يتعلمون هذا الدعاء إذا دخلت السنة أو الشهر: اللهم أدخله علينا بالأمن والإيمان، والسلامة و الإسلام، و رضوان من الرحمن، و جواز من الشيطان.(الطبراني الأوسط: 6241) ’’نئے سال یا مہینے کی آمد پہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کو یہ دعا سکھاتے تھے: اے اللہ! ہمیں اس میں امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ داخل فرما۔ شیطان کے حملوں سے بچا اور رحمن کی رضامندی عطاء فرما۔‘‘ نیا سال منانے والے اور اسکی مبارک باد دینے والے الله کے نبی کی یہ حدیث یاد رکھیں’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ کل قیامت کے دن انہیں میں شمار ہوگا‘‘(ابو داؤد) نئے سال کا تہوار عیسایئوں کا ہےمسلمانوں کا نیا سال محرم سے شروع ہوتا ہےزنظرکتابچہ ’’ نئے سال کی آمد اور چند اہم امور‘‘ فضیلۃالشیخ حسین بن عبدالعزیز آل  الشیخ کی عربی تحریر ’’مواقف وتأملات (عند إشراق العام الجديد)‘‘ کا اردو ترجمہ   ہے ۔WWW.islamfort.com  نے اس  کا ترجمہ کروا  کر اسے  آن نشر کیا  ہے ۔ دو دن قبل    نئے سال کے جشن کی شرعی حیثیت کے متعلق  چار مختلف مضامین پی ڈی ایف کی صورت  میں   راقم کو واٹس اپ  پر موصول ہوئے  افادۂ عام کے لیے  ان چاروں مضامین کی ایک ہی پی ڈیف ایف فائل بنا کر  کتاب وسنت  سائٹ پر  پبلش کیا ہے ۔ ان چاروں مضامین کے عنوانات  حسب ذیل ہیں۔اللہ ان   مضامین کو مسلمانوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین)(م۔ا)

    • نئے سال کی آمد اور چند اہم امور  ؍الشیخ حسین بن عبد العزیز آل  الشیخ
    • رواں سال کی رخصتی اور سال نو کی آمد؍عبد العریز السدحان(مترجم: عبد المجید بن عبد الوہاب المدنی ) اسلامک سنٹر، الاحساء
    • سال  نو کا جشن اور مسلمان؍محمد حذیفہ ہردے پوری مدرس قاسم العلوم ، مظفرنگر یوپی(مطبوع مجلہ دار العلوم نومبر2016ء          
    • نئے سال کی آمد کی دعا ایک تحقیقی جائزہ ؍ حافظ اکبر علی اختر علی سلفی ،اسلامک انفارمیشن سنٹر، ممبئی

     

  • 1649 #5652

    مصنف : سید نذیر حسین محدث دہلوی

    مشاہدات : 5741

    اثر قدم رسول ﷺ کی تاریخی و شرعی حیثیت

    (جمعرات 27 دسمبر 2018ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث برمنگھم برطانیہ
    #5652 Book صفحات: 146

    احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت آپ کی ذاتی اشیاء بہت کم تعداد میں موجود تھیں، امام بخاری ﷫ نےصحیح بخاری میں  نبی ﷺ کی جن ذاتی اشیاء کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہیں زرہ ،عصا،تلوار،پیالہ، انگوٹھی،موئےمبارک نعلین اور چند ایک برتن ،پھر جو احادیث اس عنوان کے تحت ذکر کی ہیں ان میں صرف پانچ چیزوں کاذکرہے پہلی میں انگوٹھی دوسری میں نعلین ،تیسری میں چادرچوتھی میں پیالہ ،پانچویں میں تلوار،باقی اشیاءیعنی زرہ موئے مبارک  چھڑی اور عصا کے متعلق دوسرے مقامات پر احادیث ذکر کی ہیں رسول اللہ ﷺ کی تمام استعمال کردہ ذاتی اشیاء اور آثار شریفہ بابرکت ہیں اور ان سے برکت حال کرنا شرعاًجائز ہے۔ لیکن ا س  سےتبرک کے لیےضروری ہےکہتبرک لینے والا شرعی عقیدہ اور اچھے کردار کا حامل ہو،جو شخص عمل اور عقیدہ کے اعتبار سے اچھا مسلمان نہیں اسے اللہ تعالیٰ اس قسم کے تبرکات سے کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔جو شخص تبرک حاصل کرنا چاہتا ہواسے رسول اللہﷺ کے حقیقی آثار میں سے کوئی شے حاصل ہو اور پھر وہ اسے استعمال بھی کرے محض دیکھ لینے سے کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔ اور موجود دور میں نبی کریم ﷺ کی جن اشیاء  سےتبرک  لیا جائے ان کا ان صحیح سند کے ساتھ  احادیث سے ثابت ہونا بھی ضروری ہے ۔جیسے عصر حاضر میں نعلین رسول ﷺ کا مسئلہ  ہے ۔پاک وہند  میں نقش نعلین کے  متعلق  بیان  کیے جانے والے فضائل و مناقب خود ساختہ اور بناوٹی ہیں۔ احادیث میں ان کا کوئی سراغ نہیں ملتا ۔ یہ تمام نقش ہی جعلی اور بناوٹی ہیں۔خاص طور پر درمیان میں بڑا جوتا جو دور حاضر کی سوفٹی کی شکل پر تیار کیا گیا ہے۔ اس کے بناوٹی ہونے میں تو کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔کیونکہ حضرت انس﷜  جو نعلین کےکے نگران تھے۔ان سے کچھ بھی منقول نہیں ہے۔موجودہ  دور  میں کارڈز پر شائع کردہ تصاویر رسول اللہ ﷺ کی نعلین مبارک کی نہیں ہیں اور نہ ہی ان سے برکت حاصل کرنا جائز ہے۔اور   ان کارڈز پر جو فضائل و مناقب درج کیے جاتے  ہیں وہ حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہیں۔بلکہ یہ خود ساختہ ہیں۔ ان سے عقیدہ کی خرابی لازم آتی ہے۔ایسے کارڈز  کو اپنے پاس تبرک کے لیے رکھنا اور ان پر دعوت نامہ بنا کر تقسیم کرنا بھی  درست نہیں ہے اور نہ ہی اسے عام کرنا جائز ہے کیونکہ ایسا کرنے سے بدعات کی اشاعت ہوتی ہے۔مختصر یہ کہ  موجود ہ دور میں رسول اللہﷺ  کا اصل تبرک یہ ہے کہ جو کچھ ہمیں آپ کے ذریعے اللہ کی طرف سے ملا ہے اس پر عمل کیا جائے اور آپ کی صورت و سیرت کی اتباع کی جائےتو اس دنیا و آخرت کی خیروبرکات سے ہم مشرف ہوں گے۔ زير تبصره كتاب ’’  اثر قدم رسول ﷺ کی تاریخ  وشرعی حیثیت‘‘ شیخ الکل السید  نذیر  حسین محدث دہلوی ﷫ کی اس موضوع پر مایہ ناز  تصنیف   الديل المحكم في نفي اثر القدم كا اردو ترجمہ ہے۔سیدصاحب  نے یہ کتاب اس وقت دہلی  میں قدم رسو ل ﷺ کے آثار پائے  جانے کے  اثبات پر جاری کے گئے فتویٰ کے جواب میں  1266ء میں تحریر کی اور اس  میں اثر قدم رسول ﷺ کی تاریخی وشرعی  حیثیت کو بڑے  محققانہ انداز میں پیش کیا ۔ اصلاً یہ کتاب فارسی زبان  میں تھی مدینہ یونیورسٹی کے فاضل  جناب ابو  القاسم عبد العظیم نے  اس کتاب کو اردو قا لب  میں ڈھالا  اور اس پر حواشی  بھی تحریر کیے  اور اس کی تعریب بھی کی ۔کتاب پر محمد تنزیل  الصدیقی الحسینی کی تقدیم وقیمتی حواشی،  شیخ وصی  اللہ محمد  عباس بستوی (مدرس  مسجد  حرم مکی ) کی تقدیم ونظرثانی سے اس کی اہمیت وافادیت  دوچند ہوگئی ہے۔یہ کتاب موجودہ دور میں مسئلہ نعلین کے متعلق   سند کی حیثیت رکھتی ہے اللہ تعالیٰ اسے امت مسلمہ کی اصلاح  کاذریعہ بنائے مترجم  ، ناشر او راس کتاب کو شائع کرنے میں شامل تمام افراد کی جہود کو قبول فرمائے ۔صاحب  کتاب   کی قبر پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے  اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1650 #5651

    مصنف : اکمل علیمی

    مشاہدات : 5946

    امریکہ میں اسلام

    (بدھ 26 دسمبر 2018ء) ناشر : جنگ پبلشرز لاہور
    #5651 Book صفحات: 114

    اسلام دین فطرت ہے اور عالمگیر دین   ہے جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دینِ اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،اسلام  کی کرنیں مکہ مکرمہ او ر مدینہ طیبہ سے نکل کر پوری دنیا میں پہنچ چکی ہیں۔دن بدن  بلاد کفار میں بسنے والے  لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہورہے  ہیں ۔اسلام اس وقت  دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے ریاست امریکہ میں  تقریباً  16ویں صدی عیسوی کے نصف   میں اسلام کا آغاز ہوا  ب وہاں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان موجود ہیں اور بڑی تیزی سے اسلام میں داخل ہور ہے ہیں۔ 1880 سے 1914 کے درمیان ہزاروں مسلمان سلطنت عثمانیہ اور جنوبی ایشیاء سے ہجرت کرکے امریکہ پہنچے تھے۔  افریقہ سے لائے گئےغلاموں میں بھی تقریباً 15 سے 30 فیصد مسلمان تھے۔ 20 ویں صدی کے دوران امریکہ کے ترقی یافتہ ہونے کی وجہ سے مسلم ممالک سے بہت بڑی تعداد میں مسلمان امریکہ آ گئے 2005 کے اندازے کے مطابق مسلم ممالک سے آئے تقریباً 96000 لوگوں نے امریکہ کی شہریت حاصل کی جبکہ 2009 میں یہ تعداد 115،000 تک پہنچ گئی2010 میں پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں 26 لاکھ مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.8 فیصد ہیں مریکہ میں  مسلمانوں کی اٹھان ان سیکڑوں اداروں کی مرہون منت ہے  جوا علیٰ تعلیم کے لیے اس ملک میں آنے والے نوجوانوں  طلباء اور نو مسلم امریکیوں نے قائم کیے ۔ ان میں  ’’ مسلم سٹوڈینٹس ایسوسی ایشن ‘‘ اور’’ نیشن آف اسلام‘‘ کو اساسی حیثیت  حاصل ہے ۔امریکہ میں میں  جامع مسجد   کو عام طور پر اسلامک سنٹر کہاجاتا ہے ۔اسلامک سنٹر میں  نماز جمعہ  ،نماز پنجگانہ، صلاۃ جمعہ اور عیدین کی نمازوں ک علاوہ عربی زبان  اور دینیات کی کلاسیں ہوتی ہیں۔ مغرب میں آباد مسلمانوں کے مخصوص مسائل پر مذاکرے ہوتے ہیں ۔تقریباً ہر اسلامک سنٹر میں ایک بڑا باورچی خانہ اور اس کے ساتھ  ایک ہال ہے جسے شادی بیاہ  کےاجتماعات  کے لیےبھی استعمال کیاجاتا ہے ۔ایسے سنٹروں کی تعداد سیکڑوں  میں  ہے ۔جناب  اکمل علیمی نے زیر نظر کتاب   ’’ امریکہ میں اسلام ‘‘ میں   امریکہ میں اسلام کی تبلیغ کے ادارے اور وہاں مسلمانوں  کے اعدار وشمار کو پیش کیا ہے (م۔ا)

< 1 2 ... 63 64 65 66 67 68 69 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 31338
  • اس ہفتے کے قارئین 245494
  • اس ماہ کے قارئین 194665
  • کل قارئین101755181
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست