کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1676 #5626

    مصنف : جاوید اقبال سیالکوٹی

    مشاہدات : 4661

    مسلمان کون

    (بدھ 14 نومبر 2018ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #5626 Book صفحات: 74

    اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یعنی نظامِ زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق زندگی بسر کرنے والا مسلمان ہے۔  اسلام مسلمانوں کاایسا نظامِ زندگی ہے جس میں اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت اعلیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے۔ اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم ہے، اِس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاﷲ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان مبارک کے روزے رکھنا اور بیت اﷲ کا حج کرنا جو اس کی طاقت رَکھتا ہو۔‘‘ اِن پانچ اَرکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔اسلام کے ان پانچوں ارکان پر صحیح عمل پیرا ہونے والا ہی سچا مسلمان ہے ۔ اور جو شخص  اسلام کے ان  ارکان خمسہ یا ان میں سے کسی ایک کا اعتقاداً یا عملاً انکار کرتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمان کون"محترم جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ارکانِ اسلام کی روشنی میں مسلمان کا جائزہ لیا ہے کہ کون مسلمان ہے اور کو ن مسلمان نہیں ہے۔اور کتاب وسنت کے صریح نصوص ودلائل ،  اقوال صحابہ ، ائمہ  تابعین عظام اور ان کےبعد سےلے کر  عصر حاضر کے ائمہ کرام  وعلمائے عظام  سےثابت کیا ہےکہ اسلام کے ارکانِ خمسہ میں کسی ایک رکن کا  اعتقادی  یا عملی تارک ہر دو صورتوں میں اسلام سے خارج ہے ۔بنیادی ارکان اسلام کی اہمیت وفرضیت سے کما حقہ  معرفت کےلیے   یہ کتاب بیش قیمت  تحفہ ہے ۔یہ کتاب پہلے’’  من المسلم  ؍مسلم کون؟ ‘‘ نام سے شائع  ہوئی  تھی  بعدازاں    صاحب کتاب  نےاس کتاب میں کچھ اضافہ جات کیے ہیں اور اب اسے  ’’مسلمان کون‘‘ کے نام سے پرنٹ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  تدریسی ،تصنیفی وتحقیقی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(م۔ا)

  • 1677 #5625

    مصنف : جاوید اقبال سیالکوٹی

    مشاہدات : 5220

    احکام الوضوء والغسل والصلوٰۃ

    (منگل 13 نومبر 2018ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #5625 Book صفحات: 202

    اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی  ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوئےفرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) ۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ایک عام مسلمان کے لیے طہارت  صغریٰ   اور طہارت کبریٰ کے احکام مسائل کاجاننا انتہائی ضروری ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’ احکام   الوضوء والغسل، والصلاۃ‘‘ جناب جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب کے   وضو،غسل اور مسنون  طریقہ نمازکے متعلق  ان خطبات کامجموعہ ہے جو موصوف نے  جامع مسجد توحید سمبڑیال،اور جامع مسجد دو مینار والی ایمن آباد روڈ ، سیالکوٹ میں  دیے سامعین کے  اصرار  پر  صاحب  کتاب نے  ان  خطبات کو تخریج وتحقیق کے ساتھ  خوبصورت عمدہ انداز میں مرتب  کر کے کتابی صورت میں افادۂ عام کے لیے  شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  تدریسی ،تصنیفی وتحقیقی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(م۔ا)

  • 1678 #5624

    مصنف : ڈاکٹر حسن ابراہیم حسن

    مشاہدات : 4238

    مسلمانوں کا نظم مملکت

    (پیر 12 نومبر 2018ء) ناشر : دار الاشاعت، کراچی
    #5624 Book صفحات: 331

    مسلمانوں کا نظم مملکت  تاریخ کا ایک نہایت  اہم موضوع ہے اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستورِ حیات ہے اسلام  نےجہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کیے ہیں  جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتے ہیں اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی حکومت کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور حکومت کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔اسلامی  نظام حکومت کے  موضوع پر بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلمانو ں کا  نظم مملکت‘‘  قاہر ہ  کے  ڈاکٹر حسن ابراہیم  حسن  اور پروفیسر علی ابراہیم حسن کی   اسلام  کے اجتماعی  نظام پر   مشتمل مشترکہ  محققانہ عربی  تصنیف’ النظم  الاسلامیہ ‘‘ کا ارد و ترجمہ ہے ۔ اپنے موضوع میں یہ  بڑی  جامع کتاب ہے اس کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر جناب  مولو ی علیم اللہ صدیقی نے  1943ء میں اسے اردو قالب میں ڈھالا   ۔ اگست 1947ء میں  ’’ ندوۃ المصنفین‘‘ دہلی نے  اسے پہلی مرتبہ  شائع  کیا اور  1958ء میں  اس کا دوسرا ایڈیشن شائع  کیا۔زیر نظر  ایڈیشن  ’’ دار الاشاعت  ،کراچی  کا مطبوعہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو پانچ  ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول سیاسی نظام  کے متعلق ہے اس میں خلافت کاابتدا  سے لے کر عثمانیوں کے زمانہ تک  جائزہ لیتے ہوئے  عہد رسالت اور خلافتِ راشدہ سے لے کر امویوں، عباسیوں، فاطمیوں اور مملوکوں کے زمانہ  کی تاریخ بیان کی ہے۔ اور دوسرے باب میں نظام ِحکومت کا جائزہ لیاگیا ہے۔تیسرے باب میں مالیات کےنظام سےبحث  ہے اور نہایت وضاحت کے ساتھ   ذارئع آمدنی  اور مصارف پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔چوتھے باب میں  عدالت کے نظام کا ذکر ہے   اوردورجاہلیت  ، عہد رسالت ، خلافت راشدہ، عہد بنی امیہ، عباسیہ کے عہد عروج  اور دورزوال  کے  عدالتی نظام پر تاریخ کی روشنی میں نظر ڈالی  ہے ۔پانچواں غلامی پر ایک جامع تبصرہ  پر مشتمل ہے ۔ (م۔ا)

  • 1679 #5623

    مصنف : ڈاکٹر غلام جیلانی برق

    مشاہدات : 5682

    عظیم کائنات کا عظیم خدا

    (اتوار 11 نومبر 2018ء) ناشر : ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور۔ کراچی
    #5623 Book صفحات: 134

    دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے  جو  ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ  ہے جو  تمام مخلوق کا  خالق، مالک ، داتا ، رازق  مشکل کشااور معبود  ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا  اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں  لیکن وہ  اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر  وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عظیم  کائنات کا عظیم خدا‘‘ ملک  کی ایک نامور شخصیت  ڈاکٹر غلام جیلانی  کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے  اللہ کی توحید او راس کی صفات  کا ملہ  جلیلہ پر ٹھوس اور ناقابل تردید تکوینی ودلائل پیش کر کے  ان جملہ شکوک وشبہات کا استیصال کردیا ہے جو اس اہم ترین مسئلہ پر کسی کےدل میں پیدا ہوسکتے ہیں۔(م۔ا)

  • 1680 #5622

    مصنف : پروفیسر قاری اشفاق احمد خان لودھی

    مشاہدات : 4343

    کیا اسلام میں داڑھی فرض ہے ( جدید ایڈیشن )

    (ہفتہ 10 نومبر 2018ء) ناشر : فاروقی کتب خانہ، ملتان
    #5622 Book صفحات: 58

    اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی  جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں  کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض عاقبت نااندیش ملا نہ صرف داڑھی کاٹنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں بلکہ اسے نبی کریم ﷺکی سنت بھی قرار دیتے ہیں،جو نبی کریم ﷺ پر بہت بڑا بہتان اور الزام ہے۔نبی کریم ﷺ سمیت تمام انبیاء کرام کی داڑھیاں تھیں۔سب سے پہلے جس قوم نے داڑھی کی سنت سے اعراض کیا وہ قوم لوط تھی۔جنہیں اللہ تعالی نےان کے برے اعمال کی وجہ سے  تباہ وبرباد کر دیا۔زیر تبصرہ کتاب" کیا اسلام میں داڑھی فرض ہے؟"محترم پروفیسر قاری اشفاق احمد خان لودھی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وسنت کے دلائل سے  یہ ثابت کیا ہے کہ داڑھی رکھنا فرض اور واجب ہے اور داڑھی کاٹنا یا مونڈنا ناجائز اور حرام عمل ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک مفید اور بڑی شاندار تصنیف ہے،جو موضوع سے متعلق تمام محتویات پر مشتمل ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے کا باعث بنائے۔آمین(راسخ)

  • 1681 #5621

    مصنف : قاری اشرف علی تھانوی

    مشاہدات : 6067

    جمال القرآن مکمل مع حاشیہ زینت الفرقان

    (جمعہ 09 نومبر 2018ء) ناشر : فاروقی کتب خانہ، ملتان
    #5621 Book صفحات: 33

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبرز  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جمال القرآن مع  حاشیہ زینۃ الفرقان   ‘‘محترم مولانا اشرف علی تھانوی  صاحبکی تصنیف ہے ۔جمال القرآن  پر  زینۃ الفرقان کے نام سے  حاشیہ بھی مولانا اشرف علی تھانوی کا تحریر کردہ ہے ۔اس کتاب میں علم تجوید کے ابتدائی مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔ قاری محمد شریف صاحب﷫ نے بھی جمال القرآن پر ’’ ایضاح البیان‘‘ کے نام سے حاشیہ تحریر کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1682 #5620

    مصنف : قاری فتح محمد پانی پتی

    مشاہدات : 3439

    عمدۃ المبانی فی اصلاح عدۃ من ابیات حرز الامانی

    (جمعرات 08 نومبر 2018ء) ناشر : ٹیکنیکل پرنٹرز کراچی
    #5620 Book صفحات: 128

    قرآن مجید کتب سماویہ میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ للہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  قرآن مجید کی  مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔شاطبیہ امام شاطبی کی  قراءات  سبعہ میں  اہم ترین اساسی  اور نصابی کتاب ہے ۔ یہ کتاب  قراءات سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ   تعالیٰ نے  اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے  بڑے مشائخ اور  علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے  اعزاز  سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ عمدۃ المبانی  فی اصلاح عدۃ من ابیات حرز الامانی‘‘ قاری فتح محمد بن محمد اسماعیل پانی پتی کی تالیف  ہے ۔فاضل مصنف نے  اس  رسالہ میں  شاطبیہ کےان اشعار کو جمع  کیا ہے  جن میں شارحین نے کسی قید کی کمی یا اجمال رہ جانے  یا عبارت  میں اولیت پیدا نہ ہونے کی بنا پر اصلاح کی ہے ۔مصنف نے  جن اشعار کی  اصلاح کی ہے ان کی تعداد بھی درج کردی ہے ایسے  اشعار کی تعداد 433 ہے ۔(م۔ا)

  • 1683 #5619

    مصنف : قاری عبد الرحمن مکی الہ آبادی

    مشاہدات : 7329

    فوائد مکیہ

    (بدھ 07 نومبر 2018ء) ناشر : قدیمی کتب خانہ، کراچی
    #5619 Book صفحات: 51

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ  کتاب " فوائد مکیہ مع  حاشیہ قاری ابن ضیاء "ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی قواعد تجويد کے متعلق معروف کتاب  ہے  ۔اس کتاب  میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔  فوائد مکیہ کی   کئی قراء نے شرح اور حواشی  لکھے  ہیں۔ زیر نظر  فوائد مکیہ پر  علامہ قاری ابن  ضیاء محب الدین احمد کے قیمتی حواشی پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

  • 1684 #5618

    مصنف : عبید اللہ سندھی

    مشاہدات : 7774

    شاہ ولی اللہ اوران کا نظریہ انقلاب(رسالہ محمودیہ)

    (منگل 06 نومبر 2018ء) ناشر : طیب پبلیشرز لاہور
    #5618 Book صفحات: 146

    شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور  موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے  تصوف وسلوک  ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید  کے حوالے سے کئی رسائل  تالیف فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شاہ ولی اللہ اوران  کا نظریہ انقلاب‘‘ مولانا عبیداللہ سندھی﷫ کی عربی  کتاب ’’رسالہ محمودیہ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب  میں مولانا سندھی نے امام ولی اللہ دہلوی کے ارشادات  ودعوت اور انقلابیت کی تعین  خود ان  کی تصانیف سے کی ہے اور ولی اللّہی سلسلہ کےمعروف علماء کرام کی آراء شاہ ولی اللہ دہلوی ﷫کے بارے میں  پیش کی  ہیں کہ وہ حضرت شاہ ولی اللہ کو کیا مقام دیتے ہیں ۔مولانا سندھی نے اس  کتاب کا نام ’’محمویہ‘‘ رکھا   بعد میں شیخ بشیر احمدبی اے  نے اس  کا اردو ترجمہ کیا  تو انہوں نے اس کا نام ’’ عبیدیہ ‘‘رکھ دیا ۔ ناشرین کتاب ہذا  نے  ’’ محمودیہ ‘‘ اور ’’عبیدیہ‘‘ کی  تحریروں کو یکجا  کر کے  اس کا نام  ’’شاہ ولی اللہ کا نظریہ انقلاب‘‘ تجویز کیا  تاکہ  نام ہی سے  کتاب کے مضامین کا علم  ہوجائے  جو عام قاری کے لیے  عبیدیہ  او رمحمودیہ کے نام سے مشکل تھا ۔(م۔ا)

  • 1685 #5617

    مصنف : قاری محمد سلیمان دیوبندی

    مشاہدات : 6512

    رہنمائے تجوید المعروف میزان التجوید

    (پیر 05 نومبر 2018ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #5617 Book صفحات: 66

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔

    زیر نظر کتاب ’’رہنمائے تجوید المعروف میزان التجوید  ‘‘استاذ القراء قاری سید محمد سلیمان  ﷫ کی قواعد  تجوید کے متعلق آسان فہم کتاب ہے  ۔قاری صاحب موصوف نے تجوید کے  ضروری مسائل سہل اور آسان عبارت میں بطرز سوال   جواب تجوید کے تمام ضروری مسائل  اس کتاب میں مرتب کیے ہیں ۔ یہ کتاب بچوں اور مبتدیوں کےلیے  عام فہم اور مفید   ہے۔ اس میں بیان کئے گئے قواعد تجوید کو یاد کرنا  سہل اور آسا ن ہے ۔(م۔ا) تجویدوقراءات

  • 1686 #5616

    مصنف : اللہ وسایا

    مشاہدات : 3761

    قادیانیت کے خلاف قلمی جہاد کی سرگزشت

    (اتوار 04 نومبر 2018ء) ناشر : عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان
    #5616 Book صفحات: 452

    اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ بعض  اہل علم نے  رد قادیانیت کے رد میں لکھی جانے والی کتب کا تعارف یکجا بھی کیا ہے ۔سب سے پہلے  مولانا سید  محمد علی مونگیری نے ’’ حظاظت ایمان کی کتابیں‘‘ نامی کتاب میں 80 کتابوں کا تعارف پیش کیا بعد میں  مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی تصنیف ’’ قائد قادیان‘‘ کی آخری  فصل میں 112 کتب  رد قادیانیت کی فہرست شائع کی۔مولانا اللہ وسایا صاحب کی زیر نظر کتاب ’’ قادیانیت  کے خلاف  قلمی جہاد کی سرگزشت ‘‘بھی اسی سلسلے کی  تیسری کاوش ہے ۔ مولانااللہ وسایا  صاحب نے  بڑی محنت  سے  تقریباً 28  سال قبل  1990ء میں اس کتاب کو مرتب  کر کے شائع کیا ۔موصوف نے اس کتاب کو دس ابواب میں تقسیم کیا ہے۔اور ان ابواب میں رد قادیانیت کے متعلق   ایک ہزار(1000) کتابوں کاتعارف جمع کیا ہے تعارف میں سب سے پہلے کتاب کانام ، مصنف کا نام تعداد صفحات، سن اشاعت اور کس زبان میں لکھی گئی  کو  پیش کرنے کے  بعد   کتاب کا مختصر  تعارف   سپرد قلم کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)

  • 1687 #5615

    مصنف : ڈاکٹر صلاح الدین سلطان

    مشاہدات : 3667

    قبلہ کا کردار امت کی تشکیل میں

    (ہفتہ 03 نومبر 2018ء) ناشر : ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی
    #5615 Book صفحات: 89

    عرفِ عام میں قبلہ سے مراد خانہ کعبہ ہے جو مسجد الحرام، مکہ مکرمہ ، سعودی عرب میں واقع ہے اور مسلمان اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔امت کی اجتماعیت اور وحدت کو برقرار ررکھنے کے لیے کچھ ایسے شعائر اور علامات  ہیں۔جس میں  کوئی اختلاف اور امت کے مختلف طبقات  کے درمیان کوئی فرق نہ  ہو ۔جو ان کو ایک قدر مشترک پر متحد رکھے   اور جو ان کی شناخت بن جائے ۔ان علامات اور شعائر میں سے  ایک قبلہ ہے جو امت مسلمہ  کو  متحد رکھنے کا باعث ہے ۔اسی لیے  رسول اللہ ﷺ نےمسلمان ہونے کی علامت یہ قراردی کہ کوئی شخص مسلمانوں کی طرف نماز پڑھے مسلمانوں کے قبلہ کی طرف رخ کرے  اور مسلمانوں کے ذبیحہ کو حلال سمجھ کر کھائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قبلہ کا کردار امت کی تشکیل میں ‘‘  ڈاکٹر صلاح الدین  عبد الحلیم  سلطان کی  تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں تعیین قبلہ کی حکمت ومصلحت ، وحدت امت کے باب  میں  اس کا کردار اور اسلامی مقدسات کے بارے میں امت کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالنے ذکے ساتھ ساتھ قبلہ اول  سے متعلق فراموش کردہ تاریخ کی طرف بھی مسلمانوں کو متوجہ کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1688 #5614

    مصنف : رضوان اللہ ریاضی

    مشاہدات : 7784

    غیرت کا فقدان اور اس کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں

    (جمعہ 02 نومبر 2018ء) ناشر : فرید بک ڈپو، نئی دہلی
    #5614 Book صفحات: 348

    غیر ت آدمی کا اندرونی ڈر اور خوف ہے جو اس لیے رونما ہوتا ہےکہ وہ سمجھتا ہےکہ اس کے بالمقابل ایک مزاحم پید ہوا ہے  عربی لغت کے مطابق غیرت خوداری اور بڑائی کا وہ جذبہ  ہے جو غیر کی شرکت کو لمحہ بھر کے لیے برداشت نہیں کرتا ۔ غیرت کا تعلق فطرت سے ہے فطری طور پر تخلیق میں غیرت ودیعت کی گئی ہے غیرت سے محروم شخص پاکیزہ زندگی سے محروم ہے او رجس کے اندر پاکیزہ زندگی معدوم ہو تو پھر اس کی زندگی جانوروں کی زندگی سے بھی گئی گزری  ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے  انسان کو اپنی ذات کے سلسلہ میں غیرت مند او رمنفعل بنایا  ہے یہی وجہ ہے کہ انسان خواہ کتنا ہی مجبور ولاچار کیوں نہ ہو لیکن آخری دم تک اپنی عزت وآبرو کی حفاظت وصیانت میں  جان کی بازی لگائے  رکھتا ہے ۔جس قوم کے اندر غیرت وحمیت کا جذبہ موجود ہوگا اس کی نسل اور تعمیری زندگی گزار سکے گی اور وہی معاشرہ حسنِ اخلاق کا پیکر بن کر اعلیٰ اقدار کا مستحق بھی ہوگا۔حدیث کی رُو سے   اللہ تعالیٰ کے نزدیک غیرت  دو طرح کی  ہے غیر ت مبغوض اور غیر محبوب۔محبوب غیر ت وہ  ہے  جو  شک کی بنیاد پر ہو اورجوبغیر شک کے ہو وہ غیرت اللہ کےنزدیک  مبغوض اور ناپسندیدہ ہے۔ سب سے محبوب اور قابل ستائش غیرت وہ ہے جو خالق ومخلوق کے درمیان ہوتی ہے ۔ یہی وہ غیرت ہےکہ ایک بندۂ مومن اللہ کی محرمات  وحدود کو پامال ہوتے دیکھ کر طیش میں آجاتا ہےاور اس کی غیرت اس کو للکارتی ہے ۔ایک مرد مومن اپنے تیئں سب کچھ برداشت کرسکتا ہے  لیکن محرمات کی پامالی کو لمحہ بھر کے لیے بھی روا نہیں رکھ سکتا ہے۔ایسی صورت میں غیرت مند مومن کے جذبات کا برانگیختہ ہوجانا اور اس کے تن من  میں شعلوں کا بھڑک اٹھنا ایک بدیہی امر ہے ۔دینی اعتبار سے سب سے زیاہ قوی وہی شخص ہوگا جس کے اندر اللہ تعالیٰ کی محرمات وحدود پر سب سے زیادہ غیرت وحمیت ہوگی ۔حدیث میں غیرت ایمانی  اور غیرت زن کی کئی مثالیں موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ غیرت کا فقدان اوراس کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘  جناب رضوان ریاضی  صاحب کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے  عورت کی عزت وآبرو پر غیرت وحمیت کے ایجابی وسلبیاتی پہلو پر واقعات ودلائل کی روشنی میں حقائق بیان کرنے کی بھر پور کوشش کی  ہے۔نیز مصنف نے ضمناً اسلامی غیرت وحمیت  کےگوشوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔(م۔ا)

  • 1689 #5506

    مصنف : ڈاکٹر محمد اعجاز

    مشاہدات : 4611

    قید وبند کا اسلامی تصور

    (جمعرات 01 نومبر 2018ء) ناشر : شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور
    #5506 Book صفحات: 281

    اسلام سراپا رحمت اور شفقت ہے، اس مذہب میں عدل واحسان کی بار ہا تاکید کی گئی ہے اور یہی اس مذہب کی روح ہے، ظلم وزیادتی، ناحق مارپیٹ، ستانا اور کسی کو خواہ مخواہ پریشان کرنا، اس مذہب میں جائز نہیں، اسلام کی نظر میں مرد وعورت امیر وغریب، محتاج اور غنی سب برابر ہیں، کسی کو کسی پر فو قیت حاصل نہیں؛ اس لیے کسی امیر کو غریب کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی کسی صاحبِ طاقت کو بے کس اور کمزوروں پر اپنی طاقت استعمال کرنے کا حق دیا گیا ہے؛ یہاں تک کہ بے زبان جانوروں پر شفقت اور رحمت کا حکم دیا گیا ہے، رسولِ اکرم ﷺ نے اپنے مختلف ارشادات کے ذریعہ جانوروں پر ظلم وزیادتی سے منع فرمایا ہے۔جانور کو مثلہ کرنے، اس پر نشانہ بازی کرنے اور طاقت سے زیادہ بوجھ لادنے سے منع کیا ہے   حتیٰ کہ س کی بھی ممانعت ہے کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے؛ تاکہ اسے اپنے ذبح کیے جانے کا احساس اور اس کی تکلیف نہ ہو، اسلام میں جب ایک جانور کے ساتھ اس طرح حسنِ سلوک کی تاکید ہے تو انسان کے ساتھ رحم وکرم کی کس قدر تاکید ہو گی، انسانیت کا احترام جانور کی بہ نسبت زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ جانی دشمنوں کے ساتھ بھی کوئی ایسا معاملہ نہیں کیا جائے گا جو انسانیت کے خلاف ہو، جیسے ان کا مثلہ کرنا، آگ میں جلانا، پیاس سے تڑپانا، غیر انسانی سزادینا وغیرہ ۔ایک مرتبہ رسولِ اکرم ﷺکے  سامنے سے ایک یہودیکا  جنازہ گزرا، آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے جب جنازہ پر نظر پڑی تو آپ ﷺ کھڑے ہو گئے، صحابہٴ کرام ﷢نے سوال کیا یا رسول اللہ !یہ تو ایک یہودی اور غیر مسلم کا جنازہ تھا،اس کے احترام میں کھڑے ہونے کی کیا ضرورت تھی ؟ آپ  ﷺ نے ارشاد فرمایا أَلَیْسَتْ نَفْسًا (صحیح بخاری :1312) ” کیا وہ انسان نہیں ہے “ یہاں اگر چہ وہ مسلمان نہیں تھا؛ لیکن آپ ﷺ نے انسانیت کا احترام کیاہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کفر وشرک کے باوجود آدمیت کے اوصاف اور ان کا احترام باقی رہے گا، یہی وجہ ہے کہ شریعتِ اسلامی نے غلاموں کے ساتھ نیک برتاؤ کی تاکید کی ہے، جس طرح غلام سے غلامیت کے باوجود آدمیت کے خواص باطل نہیں ہو تے، اسی طرح قیدیوں سے انسانیت باطل نہیں ہو گی۔ایک انسان کو انسان ہونے کی حیثیت سے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے، اسے بہرحال فراہم کی جائیں گی، جیسے پیٹ بھر کھانا، پیاس بجھا نے کے لیے پانی فراہم کرنا، تن ڈھانکنے کے لیے کپڑا مہیا کرنا وغیرہ ۔ لہٰذا قیدیوں کو بھوکا، پیاسا رکھنا، یا بے لباس کرنا جائز نہیں، رسولِ ﷺ نے بنی قریظہ کے قیدیوں کے بارے میں اپنے صحابہٴ کرام کو ہدایت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:”انھیں خوش اسلوبی سے اور حسن سلوک سے قیدکرو،انہیں آرام کا موقع دو، کھلاؤ،پلاؤ اور تلوار اور اس دن کی گرمی دونوں کو یکجا مت کرو“(الموسوعة الفقهية۴/۱۹۸)جن دنوں میں بنو قریظہ کے قیدیوں کو قید کیا گیا تھا، وہ گرمی کے ایام تھے، تپش زیادہ تھی؛ اس لیے آپ ﷺنے بہ طور خاص دن کی گرمی اور دھوپ میں قیلولہ کے لیے مواقع فراہم کر نے کی تاکید فرمائی؛ کیوں کہ گرمی کے ایام میں قیدیوں کی گرمی کا خیال نہ رکھنا، انھیں دھوپ میں چھوڑ دینا؛ بلکہ آرام کا موقع نہ دینا بھی غیر انسانی حرکت ہے اور قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی حرکت جائز نہیں ۔معلوم ہوا کہ قیدیوں کوا ليکٹرک شاٹ لگانا، قیدیوں پر کتے چھوڑنا، قیدیوں کو سخت ٹھنڈک میں بر ف کی سلوں پر ڈال دنیا، حدسے زیادہ مار پیٹ کرنا،مسلسل جاگے  رہنے پر مجبور کرنا، یا ان کی جائے رہائش میں تیز روشنی یا تیز آواز کا انتظام کر نا، شرعا درست نہیں ہے ۔چوری، قتل وغارت گری،زنا کاری، شراب نوشی، ظلم وزیادتی اور اس طرح کے دیگر جرائم یقینا اسلام کی نظر میں بھی انتہائی شنیع اور قابل مذمت ہیں، ان کے مر تکبین سخت سے سخت سزا کے مستحق ہیں؛ لیکن شریعت نے اس کے بھی حد و د متعین کیے ہیں اور ان میں اہم چیز انسانیت کا احترام ہے، ہر وہ سزا جس سے آدمیت کی تو ہین ہوتی ہو جائز نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قید وبندکا اسلامی تصور ‘‘ڈاکٹر  محمد اعجاز  کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے  ڈاکٹر حمیداللہ عبدالقادر ﷾ کی نگرانی  میں مکمل  کر کے   جامعہ پنجاب میں  پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ کتاب دور حاضر  کےایک عملی مسئلے سے تعلق رکھتی ہے ۔اس کتاب میں  جیل کی سزا کی شرعی حیثیت  کو واضح کرتے ہوئے سزا کا معنی ٰ ومفہوم ، اس  کی اقسام ، حدود اسلامی  ، قصاص ودیت اور تعزیر اور سزا کی مختلف دیگر صورتوں  سے بحث کی گئی ہے۔کتاب کے آخری باب  میں جیل اور اس کے متعلقات کے ضمن میں جیل کی شرعی حیثیت  قید خانہ  میں قیدیوں کی تقسیم ، جیل کے قواعد وضوابط اور جیل کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں ۔اسی آخری باب میں  چودہ صفحات پر مشتمل جیل کی اصلاح   کے لیے تجاویز بھی پیش کی  گئی ہیں ۔کتاب میں مسائل کے بارے میں شرعی نقظہ نگاہ اس ترتیب سے بیان کیا گیا کہ پہلے قرآن حکیم  پھر احادیث نبویہ ، خلافت راشدہ کا تعامل  اور اس کے بعد فقہائے کرام کا نقطہ نگاہ بیان کیاگیا ہے۔نیز بعض مسائل میں موجود قوانین کی صورت حال پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔کتاب کے حسنِ  ترتیب اور اہمیت وافادیت کےپیش   شیخ زائد اسلامک سنٹر نے ہی اسے  حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1690 #5613

    مصنف : ابو ابراہیم المصری

    مشاہدات : 7127

    روشنی کا سفر

    (بدھ 31 اکتوبر 2018ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #5613 Book صفحات: 226

    کتاب وسنت  میں بچوں کی تربیت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  فرمایا:’’ جب  بچے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز کا حکم  دواور دس سال کی عمر میں اگر نماز نہ پڑھیں تو انہیں سزا دو ۔‘‘(ابو داؤ:494)اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ بچے  اللہ تعالیٰ  کابہترین  عطیہ اور انسان کے لیے صدقہ جاریہ  ہیں ۔والدین اپنے بچوں کے مستقبل کےبارے  میں بہت سہانے خواب دیکھتے ہیں اور اپنا مال ودولت  بھی کھلے  دل سے ان کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں مگردین  کے  لحاظ سے   ان کی تربیت کا پہلو بہت کمزور رہ جاتا ہے ۔نتیجتاً اولاد صدقہ جاریہ بننے کی بجائے نافرمان بن جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ روشنی کا سفر‘‘ فضیلۃ الشیخ  ابو ابراہیم المصر ی کی  چھوٹےبچوں کی تربیت کے متعلق مرتب شدہ  عربی  کتاب  ’’منهاج المسلم الصغير من أحاديث البشير والنذير‘‘ کتاب کا  اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب  بچوں کی تربیت کے متعلق   احادیث رسول ﷺ کا مجموعہ ہے ۔ فاضل مرتب نے یہ کتاب  تین سے بارہ سال  کےبچوں  کےلیے مرتب  کی ہے ۔یہ  مجموعہ  بچوں اور ان  کےوالدین کے لیے یکساں مفید ہے۔ والدین کو چاہیے  کہ وہ روزانہ  اپنے بچوں کو ایک حدیث یاد کروائیں اور ساتھ ساتھ حدیث رسول  پر عمل   کی بھی دلائیں ۔ اس کتاب کو سکول ، کالج ، اکیڈمی غرض ہر تربیتی کورس اور نصاب میں شامل کر کے  بچوں کو اسلامی آداب سے روشناس کروایا جاسکتا ہے ۔ابو سعد  محمد سعید  نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے  شیخ الحدیث حافظ عبد السلام بھٹوی ﷾  اور پروفیسر طفر اقبال﷾ کی نظر ثانی سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے بچوں کے لیے مفید بنائے ۔( آمین) )م۔ا)

  • 1691 #5612

    مصنف : وحید الدین خاں

    مشاہدات : 4472

    رہنمائے حیات

    (منگل 30 اکتوبر 2018ء) ناشر : مکتبہ الرسالہ، نئی دہلی
    #5612 Book صفحات: 48

    مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے  اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع  شروع میں مولانا مودودی﷫ کی تحریروں سے متاثر ہوکر  1949ء میں جماعت اسلامی   ہند میں شامل ہوئے  لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا  اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں  جو  اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں اُن  کی تحریروں میں مکالمہ بین  المذاہب ،اَمن کابہت  زیادہ ذکر ملتاہے  اوراس میں وعظ وتذکیر  کاپہلو  بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا  صاحب کے افکار  ونظریات میں تجدد پسندی کی  طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے  ہیں  اُنہوں نے  دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے  نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے  اس میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔موصوف کے افکار ونظریات  کے متعلق  ڈاکٹر حافظ زبیر﷾ نے ’’ مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات‘‘ کے عنوان سے کتاب مرتب کی ہے جو کہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔ زیر تبصرے کتاب’’ رہنمائے حیات‘‘ مختلف شخصیات  کے   مولانا وحید الدین خان کے  تحریر   کردہ  مضامین کا مجموعہ ہے ۔ اس میں  کچھ مضامین تو ایسے ہیں  جو مولانا کے تحریر شدہ  ہیں اور کچھ ایسے  ہیں جو ان کے  بعض  اخبارات  وجرائد میں مطبوعہ مضامین  پر تبصرہ وتجزیہ نقد پر مشتمل ہیں ۔(م۔ا) 

  • 1692 #5611

    مصنف : ابو مدثرہ

    مشاہدات : 4001

    قادیان سے اسرائیل تک

    (پیر 29 اکتوبر 2018ء) ناشر : تحریک تحفظ ختم نبوت مجلس احرار اسلام پاکستان
    #5611 Book صفحات: 235

    اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیئے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     ۔1953ء میں پاکستان کے غیور عوام نے ان کے خلاف تحریک  چلائی اور انہیں غیر مسلم  قرار دینے کا مطالبہ کیا مگر اس تحریک کو طاقت کےذریعے کچل دیا گیا بے شمار مسلما ن حکومت کے معتوب ٹھرے۔تین علماء کو سزائے موت سنائی گئی ۔ پولیس اور فوج نے کئی بچوں کو یتیم کیا اور نہ جانے کتنی عورتوں کے سہاگ لٹے  مگر کوئی حکومت قادیانیوں کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہ کرسکی۔بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے  1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد  یہ عظیم کارنامہ انجام دیا اور یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قادیان سے اسرائیل تک‘‘ ابو مدّثرہ کی تصنیف ہے ۔ مصنف  نے اس کتاب کو 13 ابواب میں تقسیم کیا ہے  اور اس میں  برطانوی صیہونی سامراج اور قادیانیوں کے باہمی گہرے روابط وتعلقات  ،اسلام دشمنی کی مشترکہ سرگرمیوں اور شرمناک سیاسی کردار  کا   مستند اور تحقیقی  جائزہ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1693 #5610

    مصنف : جان کلوور مونزما

    مشاہدات : 5767

    خدا موجود ہے

    (اتوار 28 اکتوبر 2018ء) ناشر : مقبول اکیڈمی لاہور
    #5610 Book صفحات: 298

    دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے  جو  ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ  ہے جو  تمام مخلوق کا  خالق، مالک ، داتا ، رازق  مشکل کشااور معبود  ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا  اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں  لیکن وہ  اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر  وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ اس مسئلے پر فلاسفہ اور متکلمین اور علمائے دینیات جو کچھ لکھا  ہے اس کا  شمار  واحاطہ بھی مشکل ہے ۔ لیکن سائنسدانوں نے اسے مستقل موضوع بناکر  کم ہی کبھی بحث کی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی  صفات کے کھلے کھلے آثار وشواہد جو سائنس کے ہر شعبے میں نظر آتے ہیں۔انہیں بڑی خوبی کے ساتھ   ’’جان کلوورمونزما ‘‘نے  خدا کی موجودگی کے متعلق مغرب کے چالیس سائنسدانوں کی شہادت  کو زیرکتاب’’  خدا موجود ہے‘‘ میں پیش کیا ہے  اور نہایت معقول طریقے سے بتایا ہےکہ یہ کلام لامحالہ ایک صانع حکیم ہی کے ہوسکتے ہیں جو  علیم و خبیر اور سمیع وبصیر ہو  جن کے بلا ارادہ ایک منصوبے اور مقصد کے مطابق کائنات  کا یہ  نظام بنایا ہو او رجسے محض پید کرنے ہی سے  دل چسپی نہ ہو بلکہ  اپنی پیداکی ہوئی مخلوق کی حاجات وضروریات پوری کرنےکی بھی فکر ہو۔یہ اصل کتاب انگریزی میں تھی ۔اردو قارئین کےلیے جناب عبد الحمید صدیقی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے  ۔مفکر اسلام جناب  مولانا ابوالاعلیٰ مودودی  کا اس کتاب  پر دیباچہ تحریر کرنے سے  کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

  • 1694 #5609

    مصنف : الطاف جاوید

    مشاہدات : 16040

    غیر سامی مذاہب کے بانی

    (ہفتہ 27 اکتوبر 2018ء) ناشر : اپنا ادارہ
    #5609 Book صفحات: 265

    دنیا میں دو طرح کے مذہب پائے جاتے ہیں  سامی اور غیر سامی مذاہب ۔سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جو سام بن نوح کی اولادسے نکلے ہوں۔ انہیں الہامی مذاہب بھی کہتے ہیں۔ انہیں الہامی مذاہب کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان تینوں مذاہب کی بنیاد الہام الہٰی یا وحی الہٰی پر ہے۔ یہودیت، مسیحیت اور اسلام اہم بڑے سامی مذاہب ہیں۔غیر سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جن کا تعلق سام بن نوح کی اولاد سے نہیں ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہودیت ، عیسائیت اور اسلام کے علاوہ باقی مذاہب غیرسامی مذاہب  میں شمار ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ غیرسامی مذاہب کے بانی  ‘‘جناب   الطاف جاوید کی تصنیف ہے اس کتاب  میں انہوں نے غیر سامی مذاہب  میں  آریہ اور زرد اقوام  وغیرہ میں جو بانیان مذاہب ہوئے ان کے حالات اور تعلیم کے متعلق معلومات سپرد قلم کی ہیں ۔یعنی اس کتا ب میں  چندر کرشن، گوتم بدھ ، مہاویر ، آخن آتوں ، زرتشت ، کنفیوشس، اور سقراط کی اصل الہامی تعلیمات کے متعلق تحقیقی انکشافات  پیش کیے گئے ہیں۔(م۔ا)

  • 1695 #5607

    مصنف : عرفان محمود برق

    مشاہدات : 6503

    قادیانیت اسلام اور سائنس کی کٹہرے میں

    (جمعرات 25 اکتوبر 2018ء) ناشر : مکتبہ جدید پریس لاہور
    #5607 Book صفحات: 378

    اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم ﷤ سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  ۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔  سب سے پہلے قادیانیوں سے  فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور   کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح  میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی  سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی  1926ء سے  1935 تک  یہ مقدمہ زیر سماعت رہا  جید  اکابر علمائے  کرام   نے عدالت   کے  سامنے  قادیانیوں کے خلاف  دلائل کے انبار لگا دیے  کہ ان  دلائل کی روشنی میں  پہلی  بار عدالت کے ذریعے  قادیانیوں کو غیر مسلم  قرار دیا گیا  ۔   پھر  اس کے بعد بھی  قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا     بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء  کو  قومی اسمبلی ، پاکستان نے  ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی  آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم  ہیں ۔مرزا قاديانی  کے  دعوۂ نبوت  سے لے کر  اب تک اس کے رد ّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں  جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قادیانیت اسلام اور سائنس کے کٹہرے میں ‘‘ عرفان محمود برق  کی تصنیف ہے ۔کتاب میں موجو د قادیانیت   کے  ردمیں پیش کیے گئے دلائل نے  قادیانیت کا پاش  پاش کردیا ہے ۔اس کتاب میں  مرتد ہندوستان مرزا قادیانی کی شخصیت کےامراض وجرائم کے مغربی لیبارٹریوں میں کیے  گئے مختلف ٹیسٹوں کی رپورٹیں  موجود ہیں جو  اسے  دائم المرض ، پاگل ، کذاب اور جرائم پیشہ قرار دیتی ہیں۔نیز اس کتاب میں متنبی قادیان کی بیماریوں اور گناہوں کےباہم تعلق پر اسلامی اور سائنسی تحقیقات موجود ہیں ۔فاضل مصنف نے قادیانیت کا پردہ خود قادیانیوں کی  کتب  کے حوالے سے چاک کیا ہے ۔ انہوں نے مرزا قادیانی  کے دس جھوٹ اس کی دو رخی پالیسی ، مرزا قادیانی  کا گندگی سے عشق اور اس  کے منفی اثرات ، مرزا کی شراب نوشی، مرزا قادیانی   کی ذہنی وجسمانی صحت ، دورے اور لیٹرین میں موت ، مرزا قادیانی  کی دشنام طرازیاں اسلام اور سائنس کے آئینے میں  کے علاوہ رد ّقادیانیت اور مرزا قادیانی  کےبارے میں درجنوں دوسری باتیں سپرد قلم کی  ہیں ۔(م۔ا)

  • 1696 #5606

    مصنف : ڈاکٹر سید محمد یونس

    مشاہدات : 4306

    چیچنیا میں اسلام اور مسلمان

    (بدھ 24 اکتوبر 2018ء) ناشر : سندھ ساگر اکادمی لاہور
    #5606 Book صفحات: 137

    چیچنیا قفقاز کے شمال مشرق میں واقع ایک چھوٹی سی مسلمان ریاست ہے ۔ اس کی سرحدیں شمال مغرب میں روسی کرائی  ستاوروپول کرائی ، شمال مشرق میں داغستان ، جنوب میں جارجیا  گرجستان اور مغرب میں انگوشتیا اور شمالی اوسیتیا سے ملتیں ہیں ۔ چیچن جمہوریہ اشکیریہ کے قیام کا اعلان جوہر دودائیف نے 1991ء میں کیا ۔ چیچنیا اور انگوشیا ایک ہی ملک تھے ۔لیکن روسی حکومت نے سازش کے تحت انگوشیا کو الگ کردیا تاکہ چیچنیا کی افرادی قوت کم ہوجائے اور یہاں کے مجاہدین پر قابو پانا آسان ہوجائے ۔1991ء کے اعداد وشمار کے مطابق یہاں کی کل آبادی 15لاکھ سے متجاوز تھی  جس میں  دس لاکھ مسلمان تھے ۔دینی اعتبار سے یہاں کے باشندے حنفی مسلک کے ماننے والے راسخ العقیدہ سنی مسلمان   ہیں۔روس نےدیگر مسلم علاقوں کی طرح یہاں بھی مسلمانوں کی عملی زندگی سے دین اسلام اور اسلامی تہذیب تمدن کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کی ۔ اسلامی عبادات  کی  ادائیگی ، اسلامی روایات کی پابندی ، عربی زبان یہاں تک کہ عربی حروف کے استعمال کو بھی قانوناً ممنوع قرار دیا۔ ان تمام تر پابندیوں کے باوجود یہاں کے  مسلمانوں نےنہ صرف یہ کہ  دین اسلام سے اپنے ریشے کو قائم رکھا بلکہ خفیہ طور پر نئی نسل کی اسلامی خطوط پر تعلیم وتربیت کا ایسا انتظام کیا کہ ان ذہنوں میں  دین اسلام کی عظمت اور اسلامی تہذیب وتمدن کی بالادستی گھر کرگئی۔ سویت یونین کے منتشر ہونے کے بعد 1991ء میں اپنی آزادی اور اسلام پسندی کا اعلان کرنے والا یہ چھوٹا سا اسلامی ملک چیچنیا بھی ایک عرصے سے اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کا شکار ہےاور یہاں کے مسلم مجاہدین اپنی بے سروسامانی اور جنگی وسائل وذرائع کی کمی کے باوجود جدید ترین اسلحوں سے لیس روس کی برّی  وفضائی فوجوں کے  وحشیانہ حملوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ چیچنیا میں اسلام اور مسلمان ‘‘ ڈاکٹر محمد یونس کی  عربی تصنیف ’’ المسلمون فی جمهورية الشاشان وجهادهم فی مقاومة الغزو الروسي ‘‘     كا اردو  ترجمہ ہے ۔اس كتاب کو جناب  ڈاکٹر محمد سمیع اختر   نےاردو قالب میں ڈھالا ہے۔ڈاکٹر سید محمد یونس کی یہ کتاب چیچنیا کےماضی اور حال کا منظر نامہ پیش کرتی ہے ۔ مصنف نے بڑی عرق ریزی اور  جانفشانی کے ساتھ قدیم تاریخی ذخائر کو کھنگالتے  ہوئے اس ملک کے ابتدائی وارتقائی مراحل سے بحث کی   ہے۔ یہاں آباد قدیم عیسائی قوموں کا ذکر  کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کس طرح اسلام کی شعائیں  خلفائے  راشدین کے دور میں قفقاز کے علاقے تک پہنچ چکی تھیں۔ اور پھر کس طرح یہاں کی آبادی نے مسلم فاتحین کا استقبال کیا تھا  اور اسلام کے عدل ومساوات  اور انسان دوستی سے متاثر ہوکر انہوں نے اسلام کو قبول کرلیا تھا اور کچھ ہی سالوں میں یہاں کی اکثریت کا مذہب اسلام ہوگیا۔فاضل مصنف نےمستند تاریخی حوالوں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ  کمیونسٹ انقلاب سے قبل بھی  یہاں کےعلماء کرام اور صوفیائے عظام نے  نہ صرف  یہ کہ دین اسلام کی تبلیغ واشاعت کی بلکہ صلیب زدہ قیصر روس کی فوجوں سے سالہاسال تک عملی جہاد بھی کیا۔ اسی طرح یہاں کےراسخ العقیدہ مسلمانوں نے دین اسلام کے تحفظ اور اپنی  آزادی وخود مختاری کی حفاظت کو ہمیشہ ترجیح دی۔نیز فاضل مصنف نے بعض شہروں میں روسی فوج کے ہاتھوں ہونے والے انسانیت سوز وحشیانہ جرائم کا ذکر تفصیل سے کیا ہے جن کو پڑھ رونگٹے کھڑے  ہوجاتے ہیں یہاں کہ چیچنیا میں  روسی فوجوں کی درندگی کودیکھ کر خود روسیوں نے اپنی فوج کو وحشی جانور قرار دیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1697 #5605

    مصنف : ابو محمد محمد عظیم رائی

    مشاہدات : 3326

    دو سسر ؓ عنہم دو داماد

    (منگل 23 اکتوبر 2018ء) ناشر : ادارہ اساس العلم کراچی
    #5605 Book صفحات: 289

    تمام صحابہ کرام ﷢ کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین ﷢ کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام﷩ کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوہ ء حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین﷢کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام﷢کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔خلفائے راشدین ﷢ میں سب سے برتر فضیلت سیدنا ابوبکرصدیق﷜ کو حاصل ہے ،اس کے بعد سیدنا عمرفاروق﷜ کو ،پھر سیدنا عثمان بن عفان﷜ کواور پھرسیدناعلی﷜ کو ۔صحابہ کرام کی اسی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے  ان کی سیرت اور مقام ومرتبے پر بے شمار کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ دو سسر دو دماد﷢ ‘‘ ابو محمدعظیم رائی کی  خلفائے راشدین کے متعلق ایک منفرد کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب  میں   خلیفہ اول سید نا ابو بکر صدیق ، خلیفہ دو م سیدنا  عمر فاروق ،خلیفہ ثالث سیدنا عثمان غنی ، خلیفہ رابع سیدنا علی  المرتضیٰ ﷢ کی سیرت کو  اٹھارہ غیر منقوط حروف میں  پیش کیا ہے۔ مصنف نے  زبان کی سلاست وروانی کو برقرار رکھنے  کے لیے یہ کوشش کی ہے کہ نادر الوقوع الفاظ کا  استعمال کم سے کم ہو  ۔ اگر  کہیں ایسا ہوا ہے  تو حاشیہ میں اس کی تشریح کردی گئی ۔اس منفرد غیر منقوط کتاب میں اصطلاحات جدیدہ  کی وضاحت اور حوالوں کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے ۔خلفائے راشدین کی سیرت پر یہ اولین غیر منقوط کتاب ہے۔اس سے پہلے  مولانا محمد ولی رازی نے سیرت طیبہ کے موضوع پر ’’ ہادی عالم‘‘ کے نام  سے  غیر منقوط کتاب لکھ کر صدارتی ایوارڈ حاصل کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1698 #5604

    مصنف : قاری عبد الرشید اسلم

    مشاہدات : 8125

    زاد الطلباء و الواعظین جلد اول

    dsa (پیر 22 اکتوبر 2018ء) ناشر : ابو حمزہ لائبریری فیروز وٹواں تحصیل و ضلع شیخوپورہ
    #5604 Book صفحات: 224

    درس عربی زبان کا  لفظ ہے جس کامطلب پڑھنا ہےاس کی جمع دروس ہے ۔ قرآن  کریم میں اس لفظ کے متعلقات  مختلف مقامات پر آئے ہیں ۔ارشاد بار تعالیٰ  ہے: اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ  (القلم:37) کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے  جس میں سے تم پڑھتے ہو ؟ہمارے عرف میں  درس سے مراد  وہ عظ وبیان ہے جو عموماً علماء کرام نمازوں کےبعد مختصر وقت کے لیے نمازیوں کی خیر خواہی کے لیے ارشاد فرماتے ہیں ۔ وعظ ودرس کے  ذریعے  انسانیت کی اصلاح انبیاء  ﷩ کی پاکیزہ سنت ہے ۔ نبی اکرمﷺ بسا اوقات نمازوں کےبعد صحابہ کرام ﷢ کی طرف متوجہ ہوکر درس ارشاد فرمایا کرتے  تھے ۔آپﷺ کے بعد صحابہ کرام ﷜ تابعین عظام اور علماء امت نے اس سنت پر خوب عمل کیا ۔علماء کرام  کے دروس پر مشتمل کئی کتب شائع ہوچکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زادالطلباء والواعظین‘‘ قاری عبد الرشید اسلم ﷾ (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ) کی  طلباء ، خطباء ، واعظین ، دعاۃ کے لیے ایک منفرد  کاوش ہے ۔فاضل مرتب نے  اس کتاب میں صحیح احادیث کا مستند بہ ذخیرہ نوخیز طلباء کے لیے مرتب  کیا ہے۔یہ  مجموعہ  اگرچہ  شعبہ حفظ کے طلباء   کےلیے مرتب کیا گیا ہےتاکہ  شعبہ  حفظ کے  طلباء ایک بہترین پختہ حافظ اور اچھے قاری بننے کے ساتھ ساتھ بہترین  خطیب کی صورت میں سامنے آئیں لیکن  طلباء ،  معلّمین، خطباء ، واعظین ، دعاۃ اس کتاب سے یکساں مستفید ہوسکتے ہیں۔ یہ مجموعہ   تقاریر انتہائی مفید  ، کارآمداورخاصے کی چیز ہےاور  ایک قابل  قدر و لائق تحسین  کاوش ہے   ۔ اس مجموعہ  کو سامنے رکھتے ہوئے نو نہالوں کو القاء درس کی تربیت دینا بہت ہی فائد مند اور نتیجہ خیز ثابت ہوگاجس سے  مستقبل میں قوم کو ایسے دعاۃ میسر آسکتے ہیں  جو سلفی خطوط پر  اصلاح وارشاد کے تقاضوں کو پوراکر  سکیں۔ مولف کتاب    عظیم اسلامی سکالر فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور ومدینہ یونیورسٹی ) کے نامور شاگرد اورکلیۃ القرآن  والتربیۃ الاسلامیہ،بنگہ بلوچاں کے  فاضل ہیں قاری صاحب کے ہی  زیر اشراف  بنگہ بلوچاں  ومیر محمد میں تدریسی ودعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف  کے زور ِقلم وبیان میں مزید اضافہ کرے اور مصنف کی اس  منفرد کاوش  کو شرفِ قبولیت سے نوازے  اور اسے مؤلف کے لیے  آخرت میں ذریعہ نجات بنائے  ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1699 #5603

    مصنف : عبد السلام ندوی

    مشاہدات : 10082

    حکمائے اسلام حصہ اول

    dsa (ہفتہ 20 اکتوبر 2018ء) ناشر : نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد
    #5603 Book صفحات: 482

    مسلمانوں میں جو حکماء وفلاسفہ پیدا ہوئے ان میں کچھ تو ملحد وبے دین اور اکثر ضعیف العقیدہ تھے۔ یا کم ازکم ان کی مذہبی حالت  بہتر نہیں تھی یہی وجہ  ہے کہ قدیم زمانے میں بھی ان کے سوانح وحالات کی طرف بہت کم مؤرخین نے  توجہ دی۔اس لیے عوام الناس  ان کے حالات سے بالکل ناآشنا رہے ۔قدیم زمانے میں اگرچہ بعض آزاد خیال لوگوں نے ان کے حالات پر چند کتابیں لکھیں  لیکن اولاً تو یہ کتابیں خاص طور ان کے زمانے کے حکماء کے حالات تک محدود ہیں ۔ثانیاً ان کتابوں میں حکمائے اسلام کے ساتھ ساتھ  زیادہ تر حکمائے یونان ، عیسائی  فلاسفہ او راطباء کے نام  مذکور ہیں۔ خالص حکمائے اسلام کے حالات  میں کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔لہذا اس ضرورت کے پیش نظر  مولانا عبد السلام ندوی  نے زیر نظر کتاب ’’ حکمائے اسلام ‘‘ تحریر کی یہ کتاب  دو حصوں میں  ہے ۔ مصنف نے اس کتا ب میں  حکمائے اسلام کی ہر قسم کی مذہبی اخلاقی اور فلسفیانہ خدمات کو نمایاں کیا ہے  حصہ اول میں  پانچویں صدی تک  کے حکماء کے حالات مذکور ہیں  اور دوسرے  حصے  میں متوسّطین  ومتاخرین حکمائے اسلام  کے مستند حالات ان  کی علمی خدمات  اور ان کے  فلسفیانہ نظریات کی تفصیل  دی گئی ہے۔(م۔ا) 

  • 1700 #5375

    مصنف : رؤف پاریکھ

    مشاہدات : 10974

    علم لغت‘اصول لغت اور لغات

    (جمعہ 19 اکتوبر 2018ء) ناشر : فضلی سنز کراچی
    #5375 Book صفحات: 196

    لُغت (dictionary ڈکشنری ایک ایسی کتاب ہے جس میں کسی زبان کے الفاظ کو وضاحتوں، صرفیات، تلفّظات اور دوسری معلومات کے ساتھ بترتیبِ حروفِ تہجّی درج کیا گیا ہو یا ایک ایسی کتاب جس میں کسی زبان کے الفاظ اور کسی اور زبان میں اُن کے مترادفات کے ساتھ حروفِ تہجّی کی ترتیب سے لکھا گیا ہو۔ لغت میں کسی زبان کے الفاظ کو کسی خاص ترتیب کے لحاظ سے املا، تلفظ، ماخذ اور مادہ بیان کرتے ہوئے حقیقی، مجازی، یا اصطلاحی معنوں کے ساتھ درج کیا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق الفاظ کی شکلوں میں تبدیلی اور صحیح محل استعمال کی وضاحت کی جاتی ہے۔لغت نویسی کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ دو مختلف زبانوں کے بولنے والے افراد، گروہ یا جماعتیں، جب ایک دوسرے سے زندگی کے مختلف شعبوں میں ربط پیدا کرتی اور اسے برقرار رکھتی ہیں تو انھیں ایک دوسرے کی زبان کے الفاظ سیکھنے پڑتے ہیں۔  لُغات عموماً کتاب کی شکل میں ہوتے ہیں، تاہم، آج کل کچھ جدید لُغات مصنع لطیفی شکل میں بھی موجود ہیں جو کمپیوٹر اور ذاتی رقمی معاون پر چلتی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علمِ لغت، اصولِ لغت اور لغات‘‘ ڈاکٹر رؤف پاریکھ کے لغت نویسی اور لغات کے موضوع پر لکھے گئے مقالات پر مبنی کتاب ہے۔ ڈاکٹر رؤف پاریکھ کا شمار پاکستان کے نامور اور ماہرِ لغت نویس اور ماہرِ لسانیات میں ہوتا ہے۔ وہ جامعہ کراچی کے شعبۂ اردو میں، اردو زبان و ادب کے پروفیسر ہیں۔یہ کتاب ’’علم لغت، اصولِ لغت اور لغات‘‘ نو تحقیقی مقالات پر مبنی کتاب ہے۔ان نو مقالات  کا مختصراً تعارف حسب ذیل ہے ۔  اس کتاب کے پہلے مقالے کا عنوان ’’علمِ لغت ، لغوی معنیات اور اردو لغت نویسی‘‘ ہے۔ اس مقالے میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ لغت نویسی کا تعلق علم لسانیات سے بھی ہے۔دوسرے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’تاریخی لغت نویسی اور تاریخی اصول پس منظر اور بنیاد (اوکسفرڈ کی لغت کلاں اور اردو لغت بورڈ کی لغت کے تناظر میں )‘‘ اس مقالے میں لغت کی مختلف تعریفوں کے ساتھ تاریخی لغت کی تعریف دی گئی ہے۔تیسرے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’خصوصی لغت نویسی اور اردو کی چند نادر اور کم یاب خصوصی لغات‘‘ اس مقالے میں خصوصی لغت کی تعریف کرتے ہوئے ی وضاحت کی گئی ہے کہ خصوصی لغت کئی طرح کی ہوسکتی ہے۔چوتھے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’جان ٹی پلیٹس، مصنف نے اس مقالے میں پلیٹس کے حالات زندگی بیان کرنے کے بعد، پلیٹس کی لغت کی خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔پانچویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’قاموس الہند‘‘قاموس الہند  پچپن (۵۵) جلدوں پر محیط اردو کی نادر ایک بسیط اور کثیر جلدی اردو بہ اردو لغت ہے۔چھٹے مقالے کا عنوان ہے؛ ’’حالی کی شعری لفظیات اور اردو لغت بورڈ کی لغت‘‘ اس مقالے میں مصنف نے ان نادر قلیل الاستعمال الفاظ، تراکیب اور محاورات کی نشان دہی کی ہے جو متدادل لغات میں کم ہی ملتے ہیں۔ ساتویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’ اردو فارسی اور عربی کہاوتوں کی شعری اسناد‘‘ (جو اردو لغت بورڈ کی لغت میں درج نہیں ) اس مقا لے میں مصنف نے کہاوت اور محاورے کا فرق واضح کرتے ہوئے اردو، عربی فارسی کی ان کہاوتوں کو درج کیا ہے جن کا اندراج اردو لغت بورڈ کی لغت میں نہیں ہے۔ ان کہاوتوں کے معنی اور اشعار کی سند بھی پیش کی گئی ہے۔اس کتاب کے آٹھویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’فرہنگِ آصفیہ کی تدوین و اشاعت: چند غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘ اس مقالے میں مصنف نے ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ کے حوالے سے جو غلط فہمیاں عام ہیں ان کا ازالہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ س کتاب کے نویں مقالے کا عنوان ہے؛ ’’اٹھارہ سو ستاون سے قبل کی اردو شاعری میں یورپی زبانوں کے دخیل الفاظ‘‘اس مقالے میں مصنف نے ان یورپی الفاظ کی سند پیش کی ہے جو ۱۸۵۷ کے انقلاب سے قبل مختلف شعرا کے یہاں استعمال ہوئے ہیں۔ یہ کتاب تحقیقی مقالہ جات کا مجموعہ ہے۔ لغت اور اس سے متعلق بیش تر موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ اردو زبان وادب کے طلبہ، لغت سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے یہ کتاب ایک خوش آئند اضافہ ہے۔(م۔ا) 

< 1 2 ... 65 66 67 68 69 70 71 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 35153
  • اس ہفتے کے قارئین 249309
  • اس ماہ کے قارئین 198480
  • کل قارئین101758996
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست