کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1651 #5649

    مصنف : یحییٰ بن شرف النووی

    مشاہدات : 7524

    الاحادیث النبویہ ( اربعین نووی )

    (پیر 24 دسمبر 2018ء) ناشر : فرید بک ڈپو، نئی دہلی
    #5649 Book صفحات: 97

    کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم  نے خدمات  انجام دیں۔ تدوینِ  حدیث  کا آغاز  عہد نبوی ﷺ سے  ہوا صحابہ وتابعین  کے  دور میں  پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور  میں  خوب پھلا پھولا ۔مختلف  ائمہ  محدثین نے  احادیث  کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم  نے ان  مجموعات کے اختصار اور شروح  ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک﷫ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حًسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔عربی زبان میں اربعین نووی کی شروحات کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اردوزبان میں بھی  اس کے کئی تراجم وتشریحات پاک وہند میں شائع  ہوچکی ہیں ۔ زیر  نظر کتاب ’’ الاحادیث النبویہ ‘‘ امام نووی ﷫ کےمرتب کردہ مجموعہ حدیث ’’ اربعین نووی‘‘ کا دوسرا نام ہے ۔معروف مترجم  وسوانح نگار  جناب  ابو ضیاء محمود احمد غضنفر﷫نے اربعین نووی  کا ترجمہ ،فوائد  کا کام کیا ہے اور اس کی ابواب  بندی بھی کی ہے اور اس  کا نام  ’’ الاحادیث النبویۃ ‘‘ رکھا ہے ۔اللہ تعالیٰ  امام نوری﷫ اور مترجم ﷫ کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔(م۔ا) 

  • 1652 #5648

    مصنف : ایس ایم شاہد

    مشاہدات : 9722

    تاریخ یورپ ( 1453 ء تا 1789 ء )

    (اتوار 23 دسمبر 2018ء) ناشر : نیو بک پیلس لاہور
    #5648 Book صفحات: 338

    یورپ  دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ یورپ1453-1789‘‘  علامہ اقبال  اوپن  یونیورسٹی  کےایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایس ایم شاہد کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں 1453ء تا   1789ء  تقریباً اڑھائی سوسالہ یورپ کی تاریخ کو اس کتاب میں پیش کردیا ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو نو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ان  نو حصوں کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ انقلاب کلیسا،مذہب جنگ،مغربی یورپین قیادت کا  قیام ، مشرقی یورپ کا یا  پلٹ ،دولت اور بادشاہت کے لیے جدوجہد،دنیا کا سائنسی منظر نامہ ،روشن خیالی کا دور۔ یہ کتاب ایم اے لیول کے نصاب کی  ہے طلباء کی سہولت کے پیش نظر اس کتاب کو سائٹ پر پبلش کیا ہے ۔ (م۔ا)

  • 1653 #5647

    مصنف : عمر فاروق

    مشاہدات : 5731

    سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ سیرت النبی کے شاداب پھول جلد اول

    dsa (جمعہ 21 دسمبر 2018ء) ناشر : جامعہ تدبر قرآن، لاہور
    #5647 Book صفحات: 689

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔  انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے  سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت کے متعلق لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان  بھی  اس معاملے  میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس  میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی  ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر  گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا  بیّن  ثبوت  ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل  واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے  اور انسانیت اس کی  صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے   کم ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’  سیدنا محمد ﷺسیرت النبی  کے شاداب پھول‘‘ محترم جنا ب شیخ عمر فاروق کی    سیرت پاک پر ایک گراں قدر دستاویز ہے جو کہ دو جلدوں پر  مشتمل ہے جلد اول میں سیرت نبویﷺ کے مختلف واقعات  اور جلد دوم  رسول اللہ  ﷺ کی تعلیمات اور اسلامی طرزِ زندگی پر قرآن وسنت کی مبارک ہدایات پر مشتمل ہے۔اس کتاب کا انداز  سیرت کی دیگر کتابوں کی طرح تاریخی ترتیب وتسلسل  جیسا نہیں  ہے بلکہ اس میں سیرت کےتابناک اور درخشاں پہلوؤں کو اجاگر کیاگیا ہے جس سے یہ مجموعہ اسلامی تعلیمات کا ایک  حسین مرقع اور آپ ﷺ کے حسنِ اخلاق ورفعت کردار کا ایک پیکر جمیل بن گیا ہے۔اس کتاب کی  ایک خوبی یہ بھی ہےکہ اس میں  جابجا علامہ اقبال، مولانا حالی، اور حفیظ جالندھری اور دیگر اسلامی شعراء کے اشعار  نگینوں کی طرح جڑے ہوئے ہیں  جن سے کتاب کی افادیت اور اثر آفرینی دو چند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی  تمام مساعی حسنہ کو شرفِ قبولیت  سے نوازے ۔اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1654 #5646

    مصنف : قاری ابو الحسن اعظمی

    مشاہدات : 5227

    قرآنی املاء اور رسم الخط

    (جمعرات 20 دسمبر 2018ء) ناشر : مکتبہ صوت القرآن دیوبند یوپی
    #5646 Book صفحات: 83

    قرآن مجید اللہ  منزل  من اللہ کتاب ہے۔ اس عظیم الشان کتاب کو  اللہ  تعالیٰ نے  اپنے آخری نبی سیدنا محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور قرآن مجید کے متعلق ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَهُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبینِ وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کے صحف کو ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔اور اس  وقت  کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا ۔رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان ﷜ کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت ﷜ اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔قرآن مجید کی معروف کتابت کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قرآنی  املاء اور رسم  الخط‘‘ابو الحسن اعظمی  کے  17؍18 مارچ  کو  مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے زیر اہتمام دو روزہ’’ کل ہند قراءات کانفرس ‘‘میں پیش کیے گئے علمی وتحقیقی مقالے کی کتابی صورت ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں   فن کتابت کی تاریخ ، خطوط کی اقسام، ان اقسام کے موجدین، کتابتِ قرآن کے ادوار ، قرآن کریم کے رسم  الخط کے توقیفی ہونے پر اجماع اور اس کے فوائد ، مصاحف عثمانی  کی تعداد  اور ان میں  محفوظ نسخوں کی موجودہ نوعیّت ،قرآن کریم  کےمختلف کلمات کےرسم الخط کی وضاحت،قرآن کریم کی تعریب وتنقیط کی تاریخ اور دیگر کئی اہم عنوانات پر مقالہ میں سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔(م۔ا)

  • 1655 #5645

    مصنف : قاری خلیل الرحمن

    مشاہدات : 4623

    قواعد الضبط للقرآن الکریم

    (بدھ 19 دسمبر 2018ء) ناشر : ادارہ معارف کراچی
    #5645 Book صفحات: 66

    قرآن  مجید  کی درست تلاوت کے لئے صحیح کتابت والا مصحف ہر مسلمان  کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کے لئے کتابت کی صحت علم الضبط کے بغیر ممکن نہیں۔لغوی طور پر ضبط کا معنی ہے کسی شے کی حفاظت کرنے میں انتہا تک جانا ہے، جبکہ اِصطلاحاً علم ضبط سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے حرف کو پیش آنے والے حالات (مثلاً حرکت، سکون، شد اورمد وغیرہ) کی پہچان ہوتی ہے ،اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔علم الضبط کا موضوع وہ علامات ونشانات (مثلاً حرکات ثلاثہ، سکون ،مد وشد وغیرہ)ہیں ،جوکلمات قرآن کے درست تلفظ اوران کی نطقی کیفیات کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔علم ضبط کے سب سے پہلے موجد ابو الاسود الدؤلی ہیں۔ جنہوں نے لفظوں کے ذریعے شکل کے ایک طریقہ کار کی ابتدا ء کی۔عربی اردو  زبان میں علم ضبط   پر متعدد کتب موجو د ہیں۔  زیر نظر کتاب’’ قواعد  الضبط للقرآن  الکریم ‘‘قاری عبد المالک  (شیخ التجوید والقراءات ۔جامعہ دار العلوم ، کراچی) کے  ان افادات کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے  شیخ القراء  قاری احمد میاں تھانوی﷾ کے  ایما پر 1429ھ میں  جامعہ دار العلوم ، کراچی میں  دورہ  حدیث سے  فارغ  ہونے والے طلباء کے سامنے پیش کیے ۔موصوف نے طلباء  تخصص کے سامنے    رسم  کے لیے  ’’ دلیل الحیران‘‘ اور’’ ایضاح المقاصد‘‘  کا  تقابلہ جائزہ پیش   کیا ہے اور  ضبط کےلیے  ’’سمیر الطالبین‘‘ کو  بنیاد بنا  کر ضبط سے متعلقہ ضروری کتب   ’’ دلیل الحیران شرح مورد الظمآن ،’’سفیر العالمین‘‘، ’’ ارشاد  الطالبین الی ضبط الکتاب المبین‘‘،’’ الطراز علی ضبط الخراز‘‘ وغیرہ کتب سے   استفاد ہ کر کے  قوابط  ضبط پر   اردوزبان  میں    ’’ تخصص فی القراءات وعلوم  القرآن ‘‘ کے طلبا کو  علم  الضبط  کی ہر بحث کا خلاصہ لکھوایا  جسے بعد ازاں مولانا   قاری خلیل الرحمٰن صاحب (استاذ جامعہ دار العلوم ،کراچی) نے  مرتب کیا اور’’ ادارۃ المعارف، کراچی    نےطلبا علوم قرآن   کے استفادہ کےلیے   کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کتاب قرآن کریم  کی  علامات، اور نشانات، حرکات وسکنات ، مد وشد وغیرہ کے  قواعد وضوابط پر ایک منفرد فنی تحریر  ہے جو قرآنِ کریم کے کلمات کے صحیح تلفظ اور درست کتابت  میں  معاون اور مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ  ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔۔(آمین) (م۔ا)

  • 1656 #5644

    مصنف : نور احمد

    مشاہدات : 4952

    مسلمانوں کے تہذیبی کارنامے

    (منگل 18 دسمبر 2018ء) ناشر : فیروز سنز، لاہور۔ کراچی
    #5644 Book صفحات: 299

    آج جو سائنس اہلِ مغرب کے لیے نقطہِ عروج سمجھی جا رہی ہے اور جس نے مسلمانوں کی نظروں کو خیرہ کر کے انہیں احساسِ کمتری کا شکار بنادیا ہے، انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس برگ وبار کو ان کے اسلاف ہی نے کئی صدیوں تک اپنے خونِ جگر سے سینچ کر پروان چڑھایا ہے۔ یہ سائنس جس کے برگ وبار سے  دنیا  آج لطف اندوز ہورہی ہے اور جو دیگر ضروریاتِ زندگی کی طرح انسانی زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ اور لازمہ بن چکی ہے، اس کی تخم ریزی ہمارےمسلمان اباء ہی نے بدستِ خویش کی تھی۔سائنس کی دنیا میں اقوامِ عالم نے ہمارے ہی بزرگوں کی انگشت پکڑ کر چلنا سیکھا ہے۔ سائنس جس پر آپ اہلِ مغرب کی اجارہ داری ہے یہ درحقیقت مسلم خانوادے کی چشم وچراغ ہے، اغیار کے گھرانے اس کے لیے بانجھ  تھے۔ اہلِ یونان صرف اس کی تمنا ہی گوشہِ جگر میں پال سکتے تھے کیونکہ ان کے یہاں اس کی تخم پاشی کے لیے سرے سے عوامل ہی ناپید تھے اور یورپ میں حال یہ تھا کہ وہاں ایسی اولاد کی تمنا حاشیہِ خیال میں لانا بھی جرم تھا۔ اگر کوئی اس کی خواہش بھی کرتا تو کلیسا کی آگ میں جلا کر خاکستر کردیا جاتا۔ سائنس اپنے وجود کی بقا اور ترقی کے لیے ہمارے آبا واجداد  کی صدیوں تک مرہونِ منت رہی ہے۔جس طرح مسلمان سائنس دانوں نے عظیم  الشان سائنسی کارنامے انجام دئیے ہیں اسی طرح  مسلمانوں  کے بے شمار تہذیبی کارنامے  بھی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسلمانوں کے تہذیبی کارنامے ‘‘ مولوی نور محمد کی تصنیف ہے ۔مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں  تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول میں  عالمی شہرت کے مسلمان سائنسدانوں نیز غیر معروف مسلمان  جلاہوں اور دھات کا کا م کرنے والوں کی مہارت اور ہنرمندی کو خراج پیش کیاگیا ہے  پھر قارئین مسلمان بحری جہازرانوں کی دلیری اور فاتح مسلمان مجاہدوں کی بردباری اور مسلمان ماہر ین تعلیم  کےکارناموں کو بیان کیا ہے ۔ دوسرے حصے میں عدل، اعلیٰ نظم ونسق ، جمہوریت، بین الاقوامیت کی سب سے  زیادہ ترقی یافتہ شکلوں اور کل حقوقِ انسانی میں اسلامی روادای کے جذبے نے جو کام کیا ہے قارئین اس کامطالعہ کرسکتے ہیں ۔تیسرا حصّہ مستقبل کےان امکانات ہی  سے واسطہ رکھتا ہے ۔ اس حصّے میں دیے ہوئے  حوالےیہ عیاں کرتے ہیں کہ کسی طور اسلام میں نئے سرے  سے جنم پانے کی صلاحیت کا رفرمار ہتی ہے اور اسلامی برادری کے ایک ایک رکن میں دوبارہ اُبھرنے کی قوت پائی جاتی ہے ۔(م۔ا)

  • 1657 #5643

    مصنف : محمد فاروق خاں ایم اے

    مشاہدات : 4577

    مادیت اور روحانیت

    (پیر 17 دسمبر 2018ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #5643 Book صفحات: 30

    انسان مادے اور روح دونوں کا مجموعہ ہے۔ مادی ضروریات کو ہر انسان جانتا اور پہچانتا ہے۔ لیکن روح کی ضرورت کیا ہے، روحانیت کیسے پروان چڑھتی ہے اور روحانی تسکین کیسے ملتی ہے، اس معاملے میں لوگ اکثر بے اعتدالی کا شکار ہوجاتے ہیں۔درحقیقت روحانیت دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے، اللہ پر پختہ یقین واعتماد اور اللہ کو حاضر وناظر جان کر اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے تحت مخلوقِ خدا سے معاملہ کرنا۔ روحانیت کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ انسان اسی دنیا کی زندگی میں مصروف رہے اور اللہ کو حاضرو ناظر جان کر ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھے۔ ایک انسان پر سب سے بڑا حق اُس کی اپنی ذات کا ہے۔غرض یہ کہ ہر وہ انسان جو کسی طریقے سے مخلوقِ خدا کو آرام اور آسانیاں بہم پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور یہی خدمت انسان کو روحانی تسکین پہنچاتی ہے۔ اور روحانی تسکین کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انسان پانچ وقت کی نماز پڑھے، اللہ کے بڑے بڑے احکام کو بجا لائے، کبیرہ گناہوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرے، اپنی صحت کا خیال رکھے، روزانہ خدمتِ خلق کا براہ راست کوئی کام کرے، اپنے سب رشتہ داروں اور ہمسایوں کا خیال رکھے، غریبوں کی مدد کرے، قانون کی پابندی کرے، خوش اخلاقی کا رویہ اپنائے اور اپنی معاش میں دیانت دار رہے۔ یہی روحانیت ہے اور ایسی زندگی گزارنے سے روحانی تسکین ملتی ہے۔زیر نظر کتابچہ  ’’ مادیت اور روحانیت ‘‘ محمد فاروق  خاں ایم کا مرتب شدہ  ہے اس کتابچہ میں انہوں نے  مادیت اور روحانیت  پر مختصراً روشنی ڈالی ہے ۔(م۔ا)

  • 1658 #5642

    مصنف : میاں محمد جمیل ایم ۔اے

    مشاہدات : 17470

    فہم القرآن جلد اول

    dsa (منگل 11 دسمبر 2018ء) ناشر : ابوہریرہ اکیڈمی، لاہور
    #5642 Book صفحات: 858

    قرآنِ  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  عصر حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ  نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں ۔جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم  بھی ہوچکے ہیں ۔ ہر دور اور ہر زبان میں قرآن مجید کی تفاسیر لکھی گئی ہیں۔ یہاں تک کہ  ماضی قریب   میں برصغیرِ   پاک وہند  کے   تمام مکتب فکر کےعلماء نے تراجم اور تفاسیر کا بے شمار ذخیرہ اردو زبان میں پیش کر كے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تفسیر فہم القرآن ‘‘قائد  ’’تحریک  دعوت  توحید‘‘  میاں  محمد جمیل ﷾ کی تصنیف ہے ۔ میاں جمیل صاحب نے اس تفسیر کا نام سورة الانبیاء کی آیت 79 فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ ) سے لیا ہے ۔  موصوف نے  اس تفسیر میں درج ذیل باتیں جمع کر نے کی کوشش کی ہے تاکہ عوام الناس ‘ طلبہ اور مبتدی خطباء اس سے آسانی سے استفادہ کرسکیں۔
    ١ ۔ لفظی اور بامحاورہ ترجمہ٢۔ ربطِ کلام ٣ ۔ ہر آیت کے الگ الگ مسائل کا بیان٤ ۔ تفسیر بالقرآن کے حوالے سے ہر آیت کے مرکزی مضمون سے متعلقہ چند آیات ۔تفسیر ہذا کے مفسر موصوف میاں محمد جمیل بن میاں محمد ابراہیم گوہڑ چک 8 پتوکی ضلع قصور اپریل 1947 ء میں پیدا ہوئے۔ حفظِ قرآن اور سکول کی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ تجویدِ قرآن جامعہ محمدیہ اور درس نظامی کی تعلیم جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ سے پائی۔ اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایم۔ اے اسلامیات اور فاضل اردو کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔ فراغت ِ تعلیم کے بعد لاہور میں کاروبار کرنے کے ساتھ ساتھ جون 1986 ء میں جامع مسجد ابوہریرہ کی بنیاد کریم بلاک اقبال ٹاؤن میں رکھی اور اعزازی خطابت کی ذمہ داری سنبھالی۔ 1997 ء میں ابوہریرہ شریعہ کالج کا آغاز کیا جس میں طلبہ کو چار سال میں درس نظامی اور بی ۔ اے کروایا جاتا ہے۔ 1987 ء میں مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات اور 1996 ء سے لے کر 2002 تک مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سیکرٹری جنرل رہے۔ اس کے بعد موصوف نے   مرکزی جمعیت کی  آئندہ ذمہ داری سنبھالنے سے معذرت کی اور اپنے آپ کو تعلیم و تصنیف کے لیے وقف کیا۔تفسیر فہم القرآن کے علاوہ متعدد کتب  تصنیف کر کے شائع کیں۔ 2005 ء میں تفسیر فہم القرآن لکھنے کا آغاز کیا۔جو 6 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی ۔اللہ تعالیٰ میاں صاحب  کے علم وعمل اور عمرمیں برکت فرمائے اور ان کی تمام مساعی کو اپنی بارگاہ  میں  قبول فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1659 #5641

    مصنف : ڈاکٹر وحید عشرت

    مشاہدات : 16921

    فلسفہ عمرانیات

    (پیر 10 دسمبر 2018ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
    #5641 Book صفحات: 314

    لفظ عمرانیات عربی کے لفظ عمران سے نکلا ہے، جس کے معنیٰ ہیں، آبادی، سماج، معاشرت، رہن سہن۔ سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا۔ اردو میں عمرانیات کی اصطلاح سب سے پہلے 1935ء میں علم الاخلاق میں ملتی ہے۔ اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔عمرانیات یا سماجیات سماجی رویے، اس کے مآخذ، ترقی، تنظیم اور اداروں کے مطالعے کا علم ہے۔ یہ ایک ایسا سماجی علم ہے جو مختلف تجرباتی تفتیشی طریقوں اور تنقیدی جائزوں کے ذریعے معاشرتی نظم، بدنظمی اورمعاشرتی تبدیلی کے بارے میں ایک علمی ڈھانچہ وضع کرتا ہے۔ ایک ماہر عمرانیات کا عمومی ہدف سماجی پالیسی اور فلاح کے لیے براہ راست لاگو ہونے والی تحقیق منعقد کرنا ہوتا ہے، تاہم عمرانیات کے علم میں معاشرتی عمل کی تصوراتی تفہیم کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ موضوعاتی مواد کا احاطہ فرد کے کردار اور عمل سے لے کر پورے نظام اور سماجی ڈھانچے کی تفہیم تک جاتا ہے۔عمرانی مسئلہ یا سماجی مسائل بنیادی  طور پر لوگوں کے درمیان متنوع تعلقات کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں ۔ سماج کے تمام  مسائل عمرانی نہیں ہوتے  مثلاً زرعی مسائل۔ عمرانی مسئلہ وہ ہوتا ہے  جو سماج کے رکن مختلف افراد کےآپس میں ملنےجلنے سے  وجود میں آتا ہے۔سماج کا ہر فرد سماج کے مسائل اور اس کو درپیش خطرات کا سامنا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کااحساس کرتا ہے ۔ سماج میں  انسانوں کےزندگی گزارنے کےلیے  تعلقات کےاصول طے ہوتے ہیں  جو انسانوں کو  معاشرتی زندگی میں رہنمائی دیتے ہیں ۔کسی معاشرے میں  اخلاقی اور عمرانی قدریں جب زوال پذیر ہوتی ہیں تو معاشرہ بھی زوال پذیر ہوتا ہے۔اخلاقی قدریں مذہبی بھی ہوتی ہیں مگر عمرانی قدر کامذہبی ہونا ضروری نہیں۔عمرانی فلسفے میں  مذہب ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فلسفۂ عمرانیات‘‘ڈاکٹر وحید عشرت کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سب سےپہلے فلسفہ عمرانیات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔اس کے ایک باب میں یہ بتایا ہے  کہ ہماری عمرانی اور معاشرتی زندگی میں مذہب کس قدر مؤثر ہے اور ہمارے عمرانی رویوں کی تشکیل میں وہ کیا کردار ادا کرتا ہے ۔ دوسرے باب میں  نظریہ تاریخ بیان کیا گیا ہے ۔اور ایک باب  میں  تصور معیشت پر بات کی گئی ہے۔اور ایک باب میں عورتوں  کے حقوق وفرائض پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)

  • 1660 #5640

    مصنف : ابی الخیر محمد بن الجزری

    مشاہدات : 6731

    کشف النظر ( ترجمہ و شرح اردو ) کتاب النشر فی القراآت العشر جلد اول

    dsa (جمعہ 07 دسمبر 2018ء) ناشر : ادارہ کتب طاہریہ، ملتان
    #5640 Book صفحات: 964

    قرآن مجید     نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے۔آپﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی ،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  اسناد احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم ِقراءات کے موضو ع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔حجیت قراءات  وفاع قراءات  کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور  کے ترجما  ن مجلہ   ’’ رشد‘‘ کے  تین جلدوں میں خاص نمبر  گراں قد ر علمی ذخیرہ  ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ  تعالیٰ   قراءات   کے  موضوع پر  اس  ضخیم علمی  ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین زیر نظر  کتاب ’’کشف النظر  ترجمہ النشر فی القراءات  العشر‘‘قراءات کے مشہور ومعروف  امام  محمد بن  محمد  الجزری﷫ کی فن تجوید  وقراءات پر  کتاب ’’ النشر فی القراءات العشر‘‘ کا اردوترجمہ وشرح ہے۔امام جزری  ﷫ نے یہ  عظیم کتاب  کل نو ماہ میں مکمل  کی ۔ یہ کتاب فنِّ تجوید  وقراءات کی ضروری وقابل احتیاج ابحاث و مہمات کی جامع ہےاور اپنے موضوع پر بیش بہا خزانہ ہے۔یہ کتاب قراء عشرہ سےمتعلق نوسو بیاسی قوی طرق کا حامل دفتر ہےیہ کتاب  علم مخارج الحروف والصفات، علم الوقوف والابتداء ،ادغام کبیر وصغیر کی مباحث ، ہمزات  ویاآت کے احکام وقواعد ، فتح وامالہ اور رسم  الخط اور ابتداء وختم  قرآن کے مباحث واصول او ران کے علاوہ بہت سے ان علو م ومضامین پر مشتمل ہے جن کی طرف  ہر قاری کو احتیاج  ہو۔ قراءات  عشرہ کی اس اہم کتاب اردو ترجمہ  وشرح کا فریضہ قاری محمد طاہر رحیمی نے انجام دیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1661 #5377

    مصنف : غلام مصطفی ظہیر امن پوری

    مشاہدات : 10131

    تحفۃ الاطفال

    (جمعرات 06 دسمبر 2018ء) ناشر : دار الاسلاف لاہور
    #5377 Book صفحات: 132

    اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد ہے۔اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔انسان کی اصل تربیت گاہ ماں کی گود ہے ۔ جو اپنے لال کو اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق وفرائض سے آگاہی فراہم کرتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مسلم گھرانوں میں بچہ زبان کھولتا ہے تو  گھر کی فضا لاالہ الا اللہ کی مشک بار لفظوں سے معطر  ہوجاتی ہے ۔اور حالات  کا مشاہدہےکہ جو لوگ اپنے بچوں کی دینی تربیت نہیں کرپاتے انہیں زندگی میں ندامت  وشرمندگی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔ وہ اپنی نادانی اور بے خبری پر کف افسوس ملتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تحفۃ الاطفال‘‘  مولانا  غلام  مصطفیٰ  ظہیر امن پوری ﷾کی مرتب شد ہ ہے ۔ یہ کتاب  دو حصوں پرمشتمل ہے ۔پہلے  حصے کا نام تحفۃ الاطفال اور دوسرے حصے کا نام ’’ ریاض الاطفال‘‘ ہے  حصہ اول ’’ تحفۃ الاطفال‘‘ میں مسلمان ماؤں کی ضرورت کے پیش نظر  فرامین نبویہ کے  گلشن سے  250 پھولوں کا گلدستہ  بمع ترجمہ   ومکمل  حوالہ   ترتیب دیا گیا ہے۔اس میں صرف صحیح یا حسن احادیث کا   انتخاب کیا گیا ہے ۔اوراس کتاب کے دوسرے حصے ’’ ریاض الاطفال‘‘ میں تقریباً 50 مسنون دعاؤں کو جمع کیا گیا  ہے ۔یہ کتاب بچوں کی  تعلیم وتربیت کے حوالے سے  ایک بہترین کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مرتب وناشر کی اس کاوش کو  قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1662 #5639

    مصنف : محمد فاروق رفیع

    مشاہدات : 5947

    طہارت کے فقہی احکام

    (بدھ 05 دسمبر 2018ء) ناشر : فصل الخطاب للنشر و التوزیع
    #5639 Book صفحات: 618

    اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس  طرح سے کسی اور مذہب میں  نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی  ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّهور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراھیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی  طہارت کے لیے  تزکیہ نفس کے وہ  تمام طریقے جن کی  تفصیل قرآن وحدیث میں  ملتی ہے ان کا اپنے  نفس کو پابند بنانا  ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی  کے لیے  بھی ان تمام تفصیلات سے  اگاہی ضروری ہے  جو ہمیں کتاب وسنت  مہیا کر تی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ طہارت کے فقہی احکام ‘‘محترم جناب مولانا د فاروق رفیع﷾(استاد الحدیث والفقہ، جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور)   کے  مستند دلائل پر مبنی سلسلہ فقہی احکام  کی پہلی کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نے  اس کتا ب میں ہر مسئلہ کے ثبوت کے لیے کتاب اللہ اور احادیث نبویہ کو بنیادبنایا ہے ۔ نیز اس کے ساتھ  فقہاء ومحدثین کی آراء اور جید علمائے کرام کے فتاویٰ جات اور شارحین کی تعبیرات سے مسائل کی تفصیل بیان کی ہے  اور فقہی مذاہب کو دلائل کے ساتھ بیان کر کے راجح اور مرجوح موقف کی نشاندہی کی  ہے ۔طلباء واساتذہ کرام  او رعام قارئین  کے لیے یہ کتاب انتہائی مفید ہے۔ اللہ  تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور ان کے میزان  حسنات میں اضافہ فرمائے ۔  موصوف تصنیف  وتالیف ،تخریج وتحقیق کا   عمدہ ذوق  رکھتے  ہیں  اس  کتاب کے علاوہ  تقریبا نصف درجن سے زائد  کتب کے   مصنف ، اچھے مدرس   اور واعظ ہیں۔  اللہ تعالیٰ ان  کےعلم وعمل او ر زور ِقلم میں  اضافہ فرمائے (آمین) ( م۔ا)

  • 1663 #5638

    مصنف : رئیس احمد ندوی

    مشاہدات : 4525

    غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق،ایام قربانی کتنے دن ؟

    (منگل 04 دسمبر 2018ء) ناشر : دار الصلاح
    #5638 Book صفحات: 206

    عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بہیمۃ الانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہﷺ  اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ قربانی کرنے کے دنوں  کی تعداد کے حوالے سے فقہاء  کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض  کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی  کرنے کے کل ایّام  چار ہیں۔ یوم النحر(دس ذو الحجہ) اور ایام تشریق (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق؍ایام قربانی کتنے دن ؟‘‘ علامہ رئیس ندوی ﷫ کے دور سالوں( غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق   اور قصہ ایام قربانی )کا مجموعہ ہے ۔ رسالہ اول  ایک سوال کے جواب میں لکھا  او ردوسرا رسالہ   دیوبندی عالم دین  ابوبکر غازی پوری  کے رد میں لکھا گیا ہے ۔علامہ رئیس ندوی ﷫ نے ان دو نوں رسالوں میں  اس موضوع کی صریح روایات نقل  کر کے  ہر ہر  روایت کے تحت اس پر وارد شدہ اعتراضات کا ازالہ فرمانے  کے ساتھ ہر حدیث پر تحقیقی حکم لگایا  ہے او رثابت کیا ہے کہ 10 تا 13 ذی الحجہ میں قربانی کرنا نصوص صحیحہ سے ثابت ہے۔ علامہ رئیس ندوی ﷫ کے یہ دونوں رسالے  پہلے الگ الگ انڈیاسے شائع ہوئے تھے۔اب  دارالصلاح ، کراچی نے ان دونوں رسالوں کو یکجا کر کے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  ناشرین کی اس کا وش کو  قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1664 #5637

    مصنف : غلام مصطفی ظہیر امن پوری

    مشاہدات : 6956

    ختم نبوت ( امن پوری )

    (پیر 03 دسمبر 2018ء) ناشر : بیت السلام کراچی
    #5637 Book صفحات: 225

    مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ  ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد     آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا  ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔  قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ  جس پر قرون اولیٰ سے آج تک  تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ مولاناغلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری﷾ نے  اپنی  زیر نظر کتاب ’’ ختم نبوت‘‘مدلل انداز میں میں اس  موضوع کوبیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)

  • 1665 #5636

    مصنف : عبد الواحد انور یوسفی الاثری

    مشاہدات : 5022

    حدیث و سنت میں تفریق کا فتنہ قادیان سے دیوبند تک

    (اتوار 02 دسمبر 2018ء) ناشر : مرکز الدعوۃ الاسلامیہ و الخیریہ انڈیا
    #5636 Book صفحات: 202

    حدیث وسنت  دونوں آپس میں اس طرح لازم ملزوم  ہیں کہ ایک کے  کہنے سے دوسرا خود بخود سمجھ میں آجاتا ہے  اسی لیے حدیث  وسنت کو مترادف اور متساوی قرار دیا جاتا ہے اگرچہ لفظی اور معنوی اعتبار سے  دونوں الگ الگ مادوں سے آتے  اورسمجھے جاتے ہیں لیکن اصطلاحی اعتبار سے دونوں لازم ملزوم ہیں  علماء اصول  نےدونوں کی تعریف میں یکسانیت اور توافق کو برقرار رکھا ہے ۔ اسلاف امت ایک ہی چیز کو کبھی سنت اور کبھی حدیث کہہ دیاکرتے تھے اس طرح دونوں میں کسی طرح کی مغایرت باقی نہیں ۔ ایک ہی  حقیقت کے دو نام آپس میں اس طرح ضم ہوگئے کہ دوروح ایک قالب ہوگئے۔ حتیٰ کہ حدیث وسنت کا  یہی مفہوم نبی کریمﷺ، صحابہ کرام ﷢ اور اسلاف امت سے ثابت ہے ۔ماضی قریب میں بھی ہمارے علماء حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے تھے اسی لئیے وہ حدیث  کا ترجمہ سنت اور سنت کا ترجمہ  حدیث سے کیا کرتے تھےجس کے ثبوت  زیر نظر کتاب میں ملاحظہ کیا جاسکتے ہیں ۔ حدیث وسنت میں فرق  کا فتنہ برصغیر میں سب سے پہلے مرزا غلام  احمد قادیانی  کذاب ودجال نے چھوڑ ا اور پھر بہت سے دانشوروں نے  اسے اپنایا اور گلے لگایا یہاں تک کہ ازہر ہند دار العلوم دیوبند میں بھی اس کی بازگشت سنائی دی جانے  لگی  اور شیخ الحدیث سعید پالنپوری کو لکھنا پڑا کہ ہم سنت کے ماننے والے  ہیں  حدیث کےنہیں۔ زیر نظر کتا ب’’ حدیث وسنت میں تفریق کا  فتنہ قادیان سے دیوبند تک‘‘ مولانا عبد الواحد انور یوسفی الاثری﷾  (نائب صدر  مرکز الدعوۃ الاسلامیہ والخیریہ ،مہاراشٹر۔بھارت)کی حدیث وسنت میں تفریق کے فتنے کی سرکوبی کے لیے  تحقیقی کاوش ہے ۔ موصوف نے  یہ کتاب بالخصوص  مشہور دیوبندی عالم  امین صفدر اکاڑوی  کی کتاب ’’ حدیث وسنت میں فرق‘‘  کے جواب میں تحریر کی ہے اوراس موضوع پر موجود  دیگرکتب کابھی ناقدانہ جائزہ لیا ہے۔فاضل مصنف نے امین صفدر اوکاڑی  کی مذکورہ کتاب  کے مشمولات کا جائزہ لےکر یہ ثابت کیا ہےکہ  اسلاف امت حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے تھے  دونوں کی اصالت اور حجیت  میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے تھےیہاں تک کہ دیوبند کے چوٹی کےپرانے علماءبھی حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے اور لکھتے  تھے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر  گراں قدر اور مفید تر ہےاس کے ذریعےاصولی علمی، تاریخی اور توارث کےساتھ حدیث وسنت کی اصل حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔ اور سارے  شبہات تضادات مقلدین کے سامنے آجاتے اور تفریق کرنے والوں کے مکروہ مقاصد ومشن بھی سامنے آجاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور حدیث وسنت میں تفریق کے فتنہ کے خاتمہ کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1666 #5635

    مصنف : محمد فاروق رفیع

    مشاہدات : 5676

    داڑھی اور خضاب حقیقت کیا افسانہ کیا ؟

    (ہفتہ 01 دسمبر 2018ء) ناشر : فصل الخطاب للنشر و التوزیع
    #5635 Book صفحات: 250

    شریعت ِاسلامیہ میں سفید بالوں کو خضاب لگانے  کو جائز قرار  دیا  گیاہے۔بشرطیکہ وہ کالے کے علاوہ کوئی رنگ ہو۔سیدنا ابو ہریرہ  ﷜فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: '' بڑھاپے کی سفیدی کو بدل دو، یہود جیسے نہ بنو۔''کالے خضاب کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ شوافع عام حالات میں اسے حرام قرار دیتے ہیں۔ مالکیہ، حنابلہ اور احناف اسے حرام تو نہیں البتہ مکروہ کہتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ کے شاگرد قاضی ابو یوسفؒ اس کے جواز کے قائل ہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں: ''بعض علما نے سیاہ خضاب کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے۔'' (ابن حجر، فتح الباری، دار المعرفہ، بیروت، ١٠/ ٣٥٤) ایک قول حضرت عمر بن الخطابؒ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ کالا خضاب استعمال کرنے کا حکم دیتے تھے۔ (عبد الرحمن مبارک پوری، تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی، طبع دیو بند، ٥/ ٣٥٦)۔ متعدد صحابۂ کرام ﷢ سے بھی اس کا استعمال ثابت ہے، مثلاً حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت مغیرہ بن شعبہؓ، حضرت عمرو بن العاصؓ، حضرت جریر بن عبد اللہؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، حضرت عقبہ بن عامرؓ، حضرت عبد اللہ بن جعفرؓ۔ تابعین اور بعد کے مشاہیر میں ابن سیرینؒ، ابو بردہؒ، محمد بن اسحاقؒ صاحب المغازی، ابن ابی عاصمؒ اور ابن الجوزی بھی کالا خضاب استعمال کیا کرتے تھے۔ (تحفۃ الاحوذی، ٥/٣٥٥، علامہ مبارک پوری نے اور بھی بہت سے تابعین و مشاہیر کے نام تحریر کیے ہیں۔ ٥/ ٣٥٧۔ ٣٥٨)زیر نظر کتاب ’’خضاب کی شرعی حیثیت ،کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں خضاب کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے۔(راسخ)

  • 1667 #1316

    مصنف : جاوید اقبال سیالکوٹی

    مشاہدات : 15555

    والدین اور اولاد کے حقوق ( نیو ایڈیشن )

    (جمعہ 23 نومبر 2018ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #1316 Book صفحات: 146

    اسلام حقوق اللہ او رحقوق العباد کےمجموعےکانام ہے۔بندوں کےحقوق میں سب سے زیادہ اہمیت اسلام نے والدین کو دی ہے ۔پھر جس  طرح والدین کے اوپراولاد کے بارےمیں حقوق عائد کیے ہیں اسی طرح اولاد کے اوپربھی والدین کے کچھ حقوق عائد کیے ہیں ۔عام طور پرہوتایہ ہے کہ صرف والدین کے حقوق تو بیان کردیے جاتےہیں لیکن اولاد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی جاتی ۔یہ کتاب  اس الحاظ سے ایک معتدل کتاب  ہے۔جس کےاند ردونوں پہلووں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔مزید برآں یہ ہےکہ مصنف نے صرف زیاد ہ سے زیاد ہ قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کی طرف توجہ دلائی ہے۔بلکہ کہاجائے تو بےجانہ ہوگا اس کتاب میں بنیادی طور پر ہےہی یہ دونوں چیزیں ۔یعنی قرآن یا احادیث نبویہ ۔ اور انہیں معاشرتی مسائل کے حوالے سے ایک ترتیب کے ساتھ جمع کردیاگیاہے۔اللہ مصنف کو اجر جزیل سے نوازے۔ ان کی ا س سعی کو دنیاوآخرت کیلے کامیابی عطافرمائے۔(ع۔ح)
     

  • 1668 #5633

    مصنف : قاری محمد غلام رسول بی اے

    مشاہدات : 12187

    سبعہ قراءت

    (جمعرات 22 نومبر 2018ء) ناشر : دار العلوم کیلانیہ رضویہ فیصل آباد
    #5633 Book صفحات: 145

    قرآن مجید     نبی کریم پر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سبعہ قراءات ‘‘ قاری محمد غلام رسول بی اے کی  تصنیف ہے ۔قاری صاحب موصوف نے  محنت شاقہ اورکوششِ تامہ سے کمال عرق ریزی  سے  مسائل قراءات  سبعہ کو آسان سے آسان ترین بنادیا ہے ۔اس کتاب سے فن قراءات  وتجوید کے طلبہ کےعلاوہ  عوام الناس بھی بآسانی استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا)

  • 1669 #5632

    مصنف : قاری محمد طاہر الرحیمی

    مشاہدات : 3962

    سلک اللالی و المرجان شرح نظم احکام الان

    (بدھ 21 نومبر 2018ء) ناشر : ادارہ نشر و اشاعت اسلامیات ملتان
    #5632 Book صفحات: 147

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی ٰنے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتبِ احادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔  بے شمار اہل   علم اور قراء نے   علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں  اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سلک اللّآلی والمرجان‘‘ محمد بن احمد  المتولی کی  کتاب  ’’نظم احکام اٰلان‘‘  کا اردو ترجمہ وشرح ہے ۔ یہ شرح   قاری محمد طاہر الرحیمی  نےکی ہے ۔ مصنف نے اس کتاب میں  اختلافی کلمات  میں سے  فقط ایک ہی کلمہ   اٰلان کے احکام ومضامین اس کی صحیح صحیح وجوہ اور ان کے دلائل واسباب وعلل پر صرف روایت ورش ہی کے موافق نہایت محققانہ تفصیلی کلام کیا  ہے۔اس قصیدہ میں 37 اشعار ہیں اور ہر شعر دال والف پر ختم ہوتا ہے  ۔ روایت ورش میں اس کلمہ کی وجوہ اور اس کے باقی مسائل کے متعلق جو اغلاق واشکال اور دقّت وپیچیدگی تھی اس کو  حسن و  خوبی سے آسان  اور مختصر اسلوب میں حل فرما دیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1670 #5631

    مصنف : حافظ نثار مصطفٰی

    مشاہدات : 6922

    صحابہ کرام ؓ کے نعتیہ کلام کے محاسن و خصوصیات

    (منگل 20 نومبر 2018ء) ناشر : جامع مسجد محمدی اہلحدیث سیالکوٹ
    #5631 Book صفحات: 222

    امام الانبیاء محمد رسول اللہﷺکی محبت جزو ایمان ہے اس کےبغیر ایمان کاتصور بھی نہیں کیا جاسکتا محبت کےجذبات شعرونظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح وستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کابیان باعث شادابی ایمان ہے ۔محبت رسول ﷺ سوز وگداز ،ادب واحترام ، سنجیدگی ومانت ، حقیقت نگاری اور حفظ مرابت ،سچی اور حقیقی نعت گوئی کے عناصر ترکیبی ہیں ۔ حفظ مراتب سےمراد یہ ہےکہ نعت کہنے والا اللہ اور بندے میں یعنی خالق اور مخلوق میں فرق وامتیاز کو ہر  حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد، شر ک  میں مبتلا ہوجائے گا۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں کئی صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ  میں حسان بن ثابت ؓپہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان  حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے ۔اس کے  علاوہ  بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثرمیں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش    ہے  زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام﷢   کے نعتیہ کلام کے محاسن وخصوصیات اوراس میں موجود نقوش سیرت‘‘  جناب ڈاکٹڑ  حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو  چار ابواب میں  تقسیم کیا ہے ۔باب اول   صحابہ کرام ﷢کے نعتیہ کلام کے محاسن وخصوصیات کے متعلق ہے ۔ باب دوم  مدّاح  رسول ﷺ سیدنا حسان بن ثابت  کے تعارف اور ان کے نعتیہ اشعار میں موجود نقوش سیرت پر  مشتمل ہے  ۔باب سوم میں  صحابہ  کرام ﷢ کے نعتیہ کلام کی روشنی میں  اخلاقیات  اور شمائل وخصائل نبی ﷺ میں صحابہ  کرام ﷢ کے نعتیہ کلام میں موجود نقوش سیرت کو بیان کیا  گیا ہے اور چوتھے باب میں  صحابہ کرام ﷢ کی ان نعتوں کوپیش کیا گیا ہے جو انہوں نے  نبی کریم ﷺ کی رحلت کےموقع پر کہیں۔فاضل مصنف  نے  ’’ صحابہ کرام   کا نعتیہ کلام  بطور ماخذ سیرت طیبہ‘ کے عنوان  سے بھی ایک کتاب مرتب کی ہے جو کہ  کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے  ۔ اللہ تعالیٰ   مصنف کی اس کاوش کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1671 #5630

    مصنف : میاں مسعود احمد بھٹہ

    مشاہدات : 6807

    قانون قصاص و دیت 2003

    (پیر 19 نومبر 2018ء) ناشر : آہن ادارہ اشاعت و تحقیق لاہور
    #5630 Book صفحات: 489

    حدوداللہ  سےمراد وہ امور ہیں جن کی  اللہ تعالیٰ نے حلت وحرمت بیان کردی ہے  اوراس  بیان کے بعد اللہ کے  احکام اورممانعتوں سے تجاوز درست نہیں ۔   اللہ تعالیٰ کی  قائم کردہ حددو سے  تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے   اپنے  آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے   عذاب مہین کی  وعید  سنائی ہے ۔اسلام کایہ نظام  جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا  جس  کے بڑے فوائد وبرکات تھے ۔ اسلامی حکومت میں اسلامی حدود کا نفاذ نہ تو کسی حکمران کی صوابدید پر ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی حکمران انہیں سیاسی انتقام کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔یہ حدود تو اس رب ذوالجلال والاکرام نے عائد کی ہیں جو اپنے بندوں پر ساری کائنات میں سب سے زیادہ مہربان ہے۔ان حدود کے نفاذ کا بڑا مقصد اسلامی حکومت میں بسنے والے ہر فرد کی عزت وآبرو اور جان ومال کا تحفظ اور انسانیت کی تکریم ہے نہ کہ توہین۔پھر یہ کہ یہ حدود اندھا دھند نافذ نہیں کر دی جاتیں بلکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے شریعت اسلامیہ  میں کئی شرائط،لوازم،حد درجہ احتیاط اور کڑا معیار شہادت مقرر ہے۔اسلامی حدود کے نفاذ کا یہ مطلب نہیں کہ ملک بھر میں سب کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے جائیں گے اور بدکاری کے معمولی شبے پر لوگوں کو سنگسار کر دیا جائے گا۔یہ محض مغرب زدہ لوگوں کا پروپیگنڈا اور اسلام دشمنی ہے۔ ۔زیر تبصرہ کتاب " قانون قصاص ودیت 2003 "محترم میاں مسعود احمد بھٹہ ایڈووکیٹ صاحب کی کاوش ہے جوپاکستان میں موجود حدود آرڈیننس کی تاریخ وتدوین اور  تفصیلات  پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن ،سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قصاص ودیت آرڈیننس کا جائزہ لیا جائے کہ کون سی دفعہ کس حد تک الہامی قانون  سے ہم آہنگ ہے ۔یہ  کتاب  فوجداری قوانین ایکٹ 1997 II-  کی شرح پر مشتمل ہے۔جو درحقیقت قانون  ہذا کے آرڈیننس 1991 کو بطور قانون نافذ کیے جانے کےبعد ترتیب دی گئی ہے ۔اس کتا ب مدون کرنے میں  مؤلف نے ملکی وغیر ملکی کتب سے  خوب استفادہ کیا ہے ۔اس کتاب میں  قرآن وسنت ، تفاسیر ، کتب فقہا کے نظریات ومباحث کےعلاوہ اجماع امت سے مدد لی گئی ہے۔نیز اعلیٰ عدالتوں کے مباحث اور قانونی فیصلوں کے حوالہ جات سے اس کتاب کو مزین کیا گیا ہے ۔کتاب  ہذا  دفعات 299 تا 338 تعزیرات پاکستان کے علاوہ دیگر متعلقہ دفعاتِ تعزیرات پاکستان وضابطہ فوجداری  جو قانون ہذا سے متعلقہ قرار دے کر فوجداری قوانین (ترمیم) ایکٹ  1997II  میں شامل کر گئی  ہیں کی ترتیب کے مطابق تیار کی گئی ہے ۔ تاکہ قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے ، وکلاء  ،علماء فقہاء کےعلاوہ قانون کےطالب علم اس سے آسانی سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)

  • 1672 #5629

    مصنف : حبیب الرحمن بٹالوی

    مشاہدات : 7919

    خطبات شورش

    (اتوار 18 نومبر 2018ء) ناشر : احرار فاؤنڈیشن پاکستان
    #5629 Book صفحات: 323

    آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اورحب  خاتم النبیﷺ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی۔ شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔اور ان کی خطابت کا معترف  ہوا۔1946ء میں انہیں مجلس احرار اسلام کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا اور1974ء میں انہوں نے ختم نبوت کے لیے اہم کردار ادا کیا جسے رہتی دُنیا تک یاد رکھا جائے گا۔تحریک ختم نبوت آغا صاحب کی زندگی کا اثاثہ عظیم تھا وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک 1973ء کے آئین میں ختم نبوت کے عقیدے کو شامل کرا کے قادیانیوں کو خارج الاسلام نہ کر لیا۔ آپ نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران عمر عزیز کے قیمتی ساڑھے بارہ سال قید و بند کی صعوبتوں کو کشادہ دلی اور وقار کے ساتھ برداشت کرکے گزارے۔ لیکن انہوں نے سفید کو سیاہ کہنے سے ہمیشہ انکار کیا ۔ ان کا دامن لوث و لالچ اور ہوس کی آلودگی سے پاک رہا۔ انھوں نے اپنے ذوق کے مطابق صحافت کو خدمت کا ذریعہ بنایا اور اپنے قلم کی بہترین صلاحیتوں کو ملت کی تعمیر و اصلاح کے لئے وقف کر دیا۔ آپ تحریک پاکستان میں تو نہ تھے مگر تعمیرِ پاکستان میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔آغا شورش کاشمیری 24 اکتوبر1975ء کو لاہور، میں خالق حقیقی سے جا ملے۔بے باک  خطیب شہید ملت علامہ احسان الٰہی  ظہیر ﷫ نے   بھی آغاشورش کاشمیری کے  انداز خطابت کو  اپنا یا تو خطیب ملت  کے لقب سے نوازے گئے۔زیر نظر کتاب ’’خطباتِ شورش  کاشمیری‘‘   مجاہد ختم نبوت  آغا شورش کاشمیری کی ہنگامہ خیز تقاریر اور   یادگار تاریخی خطبات کا پہلا   مجموعہ ہے ۔ ا ن خطبات کو   شیخ حبیب الرحمٰن بٹالوی  نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے۔(م۔ا)

  • 1673 #5355

    مصنف : میاں بشیر احمد

    مشاہدات : 3043

    کارنامہ اسلام

    (ہفتہ 17 نومبر 2018ء) ناشر : مکتبہ ہمایوں لاہور
    #5355 Book صفحات: 224

    اسلام مذاہب میں سب سے آخری مذہب ہے۔ اسلام کا عروج سب معجزوں سے بڑا معجزہ ہے۔ اسلام کی حیرت انگیز کامیابی زیادہ تر اس کے انقلابی مفہوم کی وجہ سے تھی نیز اس وجہ سے کہ اس نے عوام الناس کو اُس ناگفتہ بہ حالت سے رہائی دلائی جو قدیم تہذیبوں کے زوال وتخریب سے پیدا ہو گئی تھی۔اسلام کے انقلاب نے نوع انسان کو بچا لیا ۔ دنیا کی تاریخ میں کسی شخص نے نوعِ انسان پر اتنا گہرا اثر نہیں ڈالا جتنا بانئ اسلام نے۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ اسلام ایک انقلابی تحریک تھی جس نے دنیا کی کایا پلٹ دی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  اسلام کے کارناموں کے حوالے سے ہے جس میں سب سے پہلے انسانی تاریخ کا مختصر نقشہ کھینچا گیا ہے  اور نبیﷺ کے سوانح حیات : اسلامی فتوحات، عہد حاضر میں اسلامی دنیا کی بیداری،ہند میں اسلامی تاریخ، اسلامی تمدن ، نقشۂ پاکستان، اور قائد اعظم وعلامہ اقبال  کے ارشادات وغیرہ ذکر کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کارنامۂ اسلام ‘‘میاں بشیر احمد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1674 #5628

    مصنف : علامہ عبد الحئی کتافی

    مشاہدات : 7582

    دور نبوی ﷺ کا نظام حکومت

    (جمعہ 16 نومبر 2018ء) ناشر : ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیۃ کراچی
    #5628 Book صفحات: 532

    جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات  یعنی  اللہ تعالیٰ  اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات  کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔اسلامی  تہذیب وتمدن اور ثفاقت ومدنیت کے  خاص اصول واحکام اور مبادی واقدار ہیں۔  جودوسروں سے ممتاز ومنفرد ہیں۔ اس کی مدنیت کے جو ظواہر اور ٹھوس معاملات امور وجود میں آئے وہ ان ہی بنیادی اقدار واصول کے عطاکردہ ہیں۔اور وہ بھی دوسری تہذیبوں ،تمدن اور ثقافتوں کے ظواہر سے جداگانہ اور ممتاز ہیں ۔اسلامی تہذیب وتمدن بالخصوص نبوی عہد کے تمدن کےدو اہم پہلو ہیں  ۔ایک آفاقی وعالمی پہلو ہے اوردوسرا مقامی اور علاقائی پہلوہے۔ عہد نبوی کا تمدن اپنی بنیاد ونہاد میں عربی اسلامی تمدن ہے ۔جس میں عربی مقامی روایات بھی موجود ہیں ۔ ان خالص مقامی روایات وظواہر میں سے بھی بعض میں اسلامی آفاقیت موجود ہے اور وہ تمام اقدار واصول کی طرح تمام مسلمانوں اور مسلم علاقوں کےلیے  لازمی اگر نہیں بنتی تو پسندیدہ ومسنون ضرور قرار پاتی ہے۔ زير نظر كتاب’’  دورِ نبوی  کا نظا م حکومت ‘‘(عہد نبوی کا اسلامی تمدن )علامہ  عبد الحئی کتانی  ﷫ کی مشہور ومعروف  عربی کتاب  ’’ التراتیب الاداریۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔مولانا معظم الحق نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ اس  کتاب  میں  علامہ کتانی  نے عہد نبویﷺ کے نظام حکومت  عسکری وحربی اُمور وزارت و خلافت ، صنعت  وحرفت ، اصول تجارت ، تعلیمی حالات اور مقامی روایات  واقدار اور انداز معیشت ومعاشرت کو انتہائی دلچسپ ومفید اسلوب سے مستند روایات  کے ساتھ پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1675 #5627

    مصنف : سارہ بانو

    مشاہدات : 5044

    قرآن کریم کا ضبط اور اس سے متعلقہ اہم مباحث ( مقالہ ایم فل )

    (جمعرات 15 نومبر 2018ء) ناشر : دی یونیورسٹی آف لاہور
    #5627 Book صفحات: 381

    قرآن  مجید  کی درست تلاوت کے لئے صحیح کتابت والا مصحف ہر مسلمان  کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کے لئے کتابت کی صحت علم الضبط کے بغیر ممکن نہیں۔لغوی طور پر ضبط کا معنی ہے کسی شے کی حفاظت کرنے میں انتہا تک جانا ہے، جبکہ اِصطلاحاً علم ضبط سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے حرف کو پیش آنے والے حالات (مثلاً حرکت، سکون، شد اورمد وغیرہ) کی پہچان ہوتی ہے ،اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔علم الضبط کا موضوع وہ علامات ونشانات (مثلاً حرکات ثلاثہ، سکون ،مد وشد وغیرہ)ہیں ،جوکلمات قرآن کے درست تلفظ اوران کی نطقی کیفیات کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔علم ضبط کے سب سے پہلے موجد ابو الاسود الدؤلی ہیں۔ جنہوں نے لفظوں کے ذریعے شکل کے ایک طریقہ کار کی ابتدا ء کی۔عربی زبان میں علم ضبط   پر متعدد کتب موجو د ہیں  لیکن اردو زبان میں   اس  موضوع پر کوئی خاص مواد نہیں ہے  اسی ضرورت کے پیش نظر  محترمہ سارہ بانو نے   یونیورسٹی آف  لاہور کے پروفیسر  ڈاکٹر  حافظ انس نظر مدنی ﷾ (مدیر مجلس  التحقیق  الاسلامی  ونگران کتاب سنت سائٹ) کی نگرانی  میں ’’ قرآن  کریم  کاضبط اوراس سے متعلقہ اہم مباحث ‘‘ کے عنوان  سے  یہ تحقیقی مقالہ  یونیورسٹی آف لاہور میں پیش  کرکے  ایم فل   علوم اسلامیہ کی ڈگری حاصل  کی ہے ۔مقالہ نگار نے  حتی الامکان  بنیادی مصادر سے استفادہ کرکے  اس  تحقیقی مقالہ  میں  قرآن کریم کے نظام نقظ الاعراب کو ابتداء سے لے کر موجود صورت تک مناسب  انداز میں بیان کیا او رموضوع  ے متعلق ہر بحث کوپوری تفصیل  سے  بیان  کرکے  ہر بحث سےمتعلقہ پیش آنے والے ہر ممکن  مسئلے کوحل کرنے کی بھی  کوشش کی ہے  تاکہ عام قاری  بھی اس سے مستفید ہوسکیں ۔ اللہ مقالہ نگار کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

< 1 2 ... 64 65 66 67 68 69 70 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 35466
  • اس ہفتے کے قارئین 249622
  • اس ماہ کے قارئین 198793
  • کل قارئین101759309
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست