حدیث وسنت دونوں آپس میں اس طرح لازم ملزوم ہیں کہ ایک کے کہنے سے دوسرا خود بخود سمجھ میں آجاتا ہے اسی لیے حدیث وسنت کو مترادف اور متساوی قرار دیا جاتا ہے اگرچہ لفظی اور معنوی اعتبار سے دونوں الگ الگ مادوں سے آتے اورسمجھے جاتے ہیں لیکن اصطلاحی اعتبار سے دونوں لازم ملزوم ہیں علماء اصول نےدونوں کی تعریف میں یکسانیت اور توافق کو برقرار رکھا ہے ۔ اسلاف امت ایک ہی چیز کو کبھی سنت اور کبھی حدیث کہہ دیاکرتے تھے اس طرح دونوں میں کسی طرح کی مغایرت باقی نہیں ۔ ایک ہی حقیقت کے دو نام آپس میں اس طرح ضم ہوگئے کہ دوروح ایک قالب ہوگئے۔ حتیٰ کہ حدیث وسنت کا یہی مفہوم نبی کریمﷺ، صحابہ کرام اور اسلاف امت سے ثابت ہے ۔ماضی قریب میں بھی ہمارے علماء حدیث وسنت کو مترادف سمجھتے تھے اسی لئیے وہ حدیث کا ترجمہ سنت اور سنت کا ترجمہ حدیث سے کیا کرتے تھےجس کے ثبوت زیر نظر کتاب میں ملاحظہ کیا جاسکتے ہیں ۔ حدیث وسنت میں فرق کا فتنہ برصغیر میں سب سے پہلے مرزا غلام احمد قادیانی کذاب ودجال...