#5641

مصنف : ڈاکٹر وحید عشرت

مشاہدات : 18050

فلسفہ عمرانیات

  • صفحات: 314
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 7850 (PKR)
(پیر 10 دسمبر 2018ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور

لفظ عمرانیات عربی کے لفظ عمران سے نکلا ہے، جس کے معنیٰ ہیں، آبادی، سماج، معاشرت، رہن سہن۔ سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا۔ اردو میں عمرانیات کی اصطلاح سب سے پہلے 1935ء میں علم الاخلاق میں ملتی ہے۔ اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔عمرانیات یا سماجیات سماجی رویے، اس کے مآخذ، ترقی، تنظیم اور اداروں کے مطالعے کا علم ہے۔ یہ ایک ایسا سماجی علم ہے جو مختلف تجرباتی تفتیشی طریقوں اور تنقیدی جائزوں کے ذریعے معاشرتی نظم، بدنظمی اورمعاشرتی تبدیلی کے بارے میں ایک علمی ڈھانچہ وضع کرتا ہے۔ ایک ماہر عمرانیات کا عمومی ہدف سماجی پالیسی اور فلاح کے لیے براہ راست لاگو ہونے والی تحقیق منعقد کرنا ہوتا ہے، تاہم عمرانیات کے علم میں معاشرتی عمل کی تصوراتی تفہیم کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ موضوعاتی مواد کا احاطہ فرد کے کردار اور عمل سے لے کر پورے نظام اور سماجی ڈھانچے کی تفہیم تک جاتا ہے۔عمرانی مسئلہ یا سماجی مسائل بنیادی  طور پر لوگوں کے درمیان متنوع تعلقات کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں ۔ سماج کے تمام  مسائل عمرانی نہیں ہوتے  مثلاً زرعی مسائل۔ عمرانی مسئلہ وہ ہوتا ہے  جو سماج کے رکن مختلف افراد کےآپس میں ملنےجلنے سے  وجود میں آتا ہے۔سماج کا ہر فرد سماج کے مسائل اور اس کو درپیش خطرات کا سامنا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کااحساس کرتا ہے ۔ سماج میں  انسانوں کےزندگی گزارنے کےلیے  تعلقات کےاصول طے ہوتے ہیں  جو انسانوں کو  معاشرتی زندگی میں رہنمائی دیتے ہیں ۔کسی معاشرے میں  اخلاقی اور عمرانی قدریں جب زوال پذیر ہوتی ہیں تو معاشرہ بھی زوال پذیر ہوتا ہے۔اخلاقی قدریں مذہبی بھی ہوتی ہیں مگر عمرانی قدر کامذہبی ہونا ضروری نہیں۔عمرانی فلسفے میں  مذہب ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فلسفۂ عمرانیات‘‘ڈاکٹر وحید عشرت کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سب سےپہلے فلسفہ عمرانیات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔اس کے ایک باب میں یہ بتایا ہے  کہ ہماری عمرانی اور معاشرتی زندگی میں مذہب کس قدر مؤثر ہے اور ہمارے عمرانی رویوں کی تشکیل میں وہ کیا کردار ادا کرتا ہے ۔ دوسرے باب میں  نظریہ تاریخ بیان کیا گیا ہے ۔اور ایک باب  میں  تصور معیشت پر بات کی گئی ہے۔اور ایک باب میں عورتوں  کے حقوق وفرائض پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

دیباچہ

5

عمرانی فلسفے کی تعریف وحدود

15

فلسفہ تاریخ

33

فلسفہ ثقافت

85

فلسفہ سماج وریاست

107

فلسفہ جمہوریت

143

فلسفہ معیشت

183

فلسفہ نسواں

257

فلسفہ تعلیم

291

اس مصنف کی دیگر تصانیف

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 74633
  • اس ہفتے کے قارئین 371611
  • اس ماہ کے قارئین 1425111
  • کل قارئین110746549
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست