کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 4476 #2526

    مصنف : سعید بن علی بن وہف القحطانی

    مشاہدات : 7436

    توحید کا نور اور شرک کی تباہ کاریاں

    (جمعہ 01 مئی 2015ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #2526 Book صفحات: 85

    اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنی یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالی انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ توحید کا نور اور شرک کی تباہ کاریاں‘‘سعودی عرب کے ممتاز عالم سعید بن علی بن وھف القحطانی کے ایک عربی کتابچہ کا اردو ترجمہ ہے۔ جس میں انہو ں نے توحید کا مفہوم، اس کے دلائل، اس کی انواع واقسام، اس کے ثمرات ، شرک کا مفہوم، اس کے ابطال کے دلائل، جائز وناجائز شفاعت، شرک کےاسباب ووسائل ، اس کی انواع واقسام اوراس کے آثار ونقصانات کو قرآن حدیث کے دلائل میں بڑے احسن انداز سے بیا ن کیا ہے ۔ کتاب ہذا کو اردو قالب میں ڈھالنے کا کام انڈیا کے   ممتاز عالم دین ابو عبداللہ عنایت اللہ سنابلی نے کیا ہے او راس میں تخریج وتصحیح کےفرائض محترم جناب مولانا عبد اللہ یو سف ذہبی(ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنس،لاہور) نے انجام دیئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم ،ناشر کی خدمات کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے تما م اہل اسلام کو توحید کےنورسے منور فرمائے اور شرک کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین( م۔ا)

  • 4477 #2504

    مصنف : محمد عبد الرحمان مظاہری

    مشاہدات : 7537

    اکیس جلیل القدر تابعین کرام رحمہم اللہ تعالی

    (جمعرات 30 اپریل 2015ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #2504 Book صفحات: 356

    بنی نوع انسان کے لئے اسلام نے جو دستور حیات دیا ہے وہ علم وعمل کا مجموعہ ہے۔اسلام میں علم کا بے عملی اور عمل کا بے علمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔علم وعمل کے اس اجتماع سے دستور حیات نے تکمیل پائی ہے۔اسی دستور حیات کا کامل ومکمل نمونہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔حیات انسانی کے جتنے بھی اعلی نمونے ہو سکتے تھے ،وہ سب نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس میں جمع ہو گئے ہیں،اور قیامت تک آپ ﷺ کی حیات طیبہ کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی میں صحابہ کرام   بقدر استطاعت حصہ پا کر اس کامل نمونے کے امین ومحافظ قرار پائے۔پھر اسی امانت کو انہوں نے تابعین عظام﷭ تک پہنچایا اور تابعین حضرات نے تبع تابعین﷭ کے حوالے کیا۔صحابہ کرام ،تابعین عظام اور تبع تابعین حضرات کے وجود مسعود سے اسلام کے تین زریں دور وجود میں آئے۔اسلام کی معراج کمال کے یہ تین ادوار ہیں،جن پر اسلام کی عظیم عمارت قائم ودائم ہے۔قرآن مجید نے ان تینوں ادوار کی رشد وہدایت اور ان کے صلاح وفلاح کی شہادت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اکیس جلیل القدر تابعین کرام﷭"محترم مولانا محمد عبد الرحمن مظاہری ناظم مجلس علمیہ حیدر آباد دکن کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے حضرات تابعین عظام﷭  میں سے  اکیس جلیل القدر تابعین  کے حالات زندگی کو قلمبند کیا ہے،اور ان کی دینی خدمات کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو  قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو تابعین عظام ﷭کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4478 #2505

    مصنف : ابو عبد اللہ حنبل بن اسحاق بن حنبل

    مشاہدات : 7512

    امام اہل سنت احمد بن حنبل ؒ علیہ کا دور ابتلاء

    (جمعرات 30 اپریل 2015ء) ناشر : ضیاء السنہ ادارۃ الترجمہ و التالیف، فیصل آباد
    #2505 Book صفحات: 131

    امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد تیس سال کی عمر میں ہی انتقال کرگئے تھے۔والد محترم کی وفات کے بعد امام صاحب کی پرورش اور نگہداشت اُن کی والدہ کے کندھوں پر آن پڑی۔ امام احمد بن حنبل ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ آپ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے مسند کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباً چالیس ہزار احادیث ہیں۔  مسئلہ خلق قرآن  میں  خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ ان کے انتقال کے وقت آٹھ لاکھ سے زیادہ اشخاص بغداد میں جمع ہوئے اور آپ   کی  نماز جنازہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ امام اہل سنت احمد بن حنبل   کادور ابتلاء‘‘  امام احمد بن حنبل  کے چچا زاد بھائی  ابو عبداللہ  حنبل بن اسحاق بن حنبل کی  تصنیف  ’’ذکر محنۃ الامام احمد بن حنبل‘‘ کا ترجمہ ہے ۔جس میں انہوں نے  امام   صاحب کے  تمام واقعات کو  سند  کےساتھ جمع کیا ہے ۔ ڈاکٹر محمد نعش (استاد  جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ )  نے اصل کتاب کا مسودہ  تلاش کرکے اس پر محنت کی اور نہایت عرق ریزی اور چھان بین کے بعد اس کو طباعت کی منزل تک پہنچایا اور کتاب کے شروع میں انہوں نے  امام  صاحب کے دورِابتلاء پر مختصر مگر جامع مقدمہ تحریر  کیا جس  سےاصل کتاب کی جانب راہنمائی ملتی ہے ۔کتاب   کو اردو قالب میں  ڈھالنے کا کام   مولانا محمد صادق خلیل﷫ نے  انجام دیا۔اس کتاب کے مطالعہ سے  امام احمد بن حنبل   کی عظمت ِشان او ران کی سنت کےساتھ والہانہ محبت  کا اندازہ  ہوتا ہے  کہ کس طرح آپ نے سنت کے احیاء کےلیے  اپنے آپ کو  تکالیف  کے سپرد کردیا۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو  حق پر قائم  رہنے اور سنت رسول  ﷺ کے    مطابق زندگی بسر کرنےکی توفیق عطاء فرمائے(آمین) (م۔ا)
     

  • 4479 #2525

    مصنف : عبد الرشید خلیق

    مشاہدات : 71909

    بدایۃ النحو شرح ہدایۃ النحو

    (جمعرات 30 اپریل 2015ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #2525 Book صفحات: 286

    علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘ کا شمار نحوکی اہم بنیادی کتب میں ہوتا ہے۔ یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل نصاب ہے۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل نے اس پر شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’بدایۃ النحو شرح ہدایۃ النحو‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب دراصل استاذی المکرم فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرشید ﷾ کے ان تدریسی دورس کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور میں ہدایۃ النحو کو کلاس میں پڑہاتے ہوئے پیش کیے۔ جسے ان کے ایک ہونہار شاگرد محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾ نے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیا استاد محترم سے نظر ثانی کروا کر افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔موصو ف کی یہ علمی کاوش   قابل تحسین وتعریف ہے۔ یہ کتاب طلبہ اور اہل علم مدرسین کے لیے انتہائی مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ طالبانِ علم کواس سے مستفید فرمائے اوراستاذی شیخ عبد الرشید خلیق﷾ اور برادر حافظ فیض اللہ ناصر صاحب کی اس کاوش کوشرفِ قبولیت سے نوازے (آمین)شیخ عبد الرشید خلیق صاحب   طلباء کےساتھ ہمدردی اور شفقت رکھنے والے انتہائی قابل ترین اور کامیاب مدرس ہیں۔ آپ نے طویل عرصہ جامعہ رحمانیہ، لاہور میں تدریس کے فرائض انجام دیئے جامعہ سے سیکڑو ںسند فراغت حاصل کرنے والے طلبا   سمیت جامعہ کے کبار وممتاز فاضلین(مولانا محمد شفیق مدنی ،قاری عبد الحلیم، حافظ اسحاق زاہد، رانا طاہرمحمود، شیخ ارشدسندھی ، ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،قاری صہیب احمد میر محمدی، مولانا محمد اجمل بھٹی ،قاری حمزہ مدنی ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، قاری عبد السلام عزیزی ،ڈاکٹر محمد اسلم صدیق حفظہم اللہ وغیرہم) بھی آپ کے شاگرد ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی طویل تدریسی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے   اور انہیں صحت وتندرستی سے نوازے (آمین) مرتب کتاب حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن کتب کےمترجم ومرتب ہیں۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسنِ کارکردگی کے اعتراف   میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور نے2014ء کے آغاز میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے۔آمین) م۔ا)

  • 4480 #2502

    مصنف : عبد الخالق محمد صادق

    مشاہدات : 9589

    آداب الدعاء والد واء

    (بدھ 29 اپریل 2015ء) ناشر : حاجی نذیر احمد ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ
    #2502 Book صفحات: 219

    دعاء  کا مؤمن کاہتھیار ہے  جس طرح  ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے  دشمن  سےاپنادفاع کرتا ہے  اسی طرح مؤمن کوجب  کسی پریشانی  مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے  تووہ  فوراً اللہ  کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے  دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے  کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس  دنیا کی  زندگی  میں  جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے  وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے  بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی  کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی  ہے  ان بیماریوں کے لیے  جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے   دعائیں بھی  بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے  اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی  کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے  فائدہ  اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔اللہ کے دربار میں اپنی معروضات پیش کرتے وقت دربار عالیشان کے آداب کو  ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’آداب  الدعا ءوالدواء‘‘جناب عبد الخالق محمد  صادق صاحب   نے اسی غرض سے مرتب کیا  ہے تاکہ  ہم  دعا کرنے کےوہ آداب وطریقے جو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں سکھائے ہیں  وہ  معلوم کر سکیں اور ان کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں اپنی درخواستیں پیش  کریں۔صاحب کتاب نے صحاح وحسان  احادیث ہی درج   کی ہیں اور حتی  لمقدور کوشش کی ہے کہ کوئی ساقط عن الاعتبار روایت نقل نہ کی جائے  اور اس سلسلے میں عصر حاضر کے محققین محدثین کرام کی تصحیح وتحسین پراعتماد کیا ہے۔محقق العصر  مولانا ارشاد الحق  اثری ﷾  کی نظرثانی  سےاس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اپنےبندوں کو اس سے استفادہ کی توفیق بخشے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 4481 #2503

    مصنف : عباس محمود العقاد

    مشاہدات : 13495

    حضرت سیدنا بلال بن رباح ؓ

    (بدھ 29 اپریل 2015ء) ناشر : ادبستان، لاہور
    #2503 Book صفحات: 139

    حضرت بلال بن رباح  المعروف بلال حبشی، رسول اللہﷺکے مشہور صحابی تھےاور  اسلام کے پہلے مُوّذن تھے۔ شروع میں ایک کافر کے غلام تھے۔ اسلام لے آئے جس کی وجہ سے طرح طرح کی تکلیفیں دیئے جاتے تھے ۔ امیہ بن خلف جو مسلمانوں کا سخت دشمن تھا ان کو سخت گرمی میں دوپہر کے وقت تپتی ہوئی ریت پر سیدھالٹاکر ان کے سینہ پرپتھر کی بڑی چٹان رکھ دیتا تھا تاکہ وہ حرکت نہ کر سکیں اور کہتا تھا کہ یا اس حال میں مرجائیں اور زندگی چاہیں تو اسلام سے ہٹ جائیں مگر وہ اس حالت میں بھی اَحد اَحدکہتے تھے یعنی معبود ایک ہی ہے۔ رات کو زنجیروں میں باندھ کرکوڑےلگائے جاتے اور اگلے دن ان زخموں کو گرم زمین پر ڈال کر اور زیادہ زخمی کیا جاتا تاکہ بے قرار ہو کر اسلام سے پھر جاویں یا تڑپ تڑپ کر مر جائیں ۔ عذاب دینے والے اُکتا جاتے۔ کبھی ابو جہل کا نمبر آتا۔ کبھی امیہ بن خلف کا، کبھی اوروں کا، اور ہر شخص اس کی کوشش کرتا کہ تکلیف دینے میں زور ختم کر دے۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓنے اس حالت میں دیکھا تو اُن کو خرید کر آزاد فرمایا۔ رسول کریم ﷺکے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ جنگ بدر میں آپ نے امیہ بن خلف کو قتل کیا۔ نبی ﷺنے اذان کہنے کے لیے حضرت بلالؓ  کو مقرر فرمایا۔ سفر میں رسول اللہ ﷺ کے کھانے پینے کا انتظام حضرت بلال کے سپرد ہوتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی  وفات کے بعد حضرت عمر  کے اصرار پر صرف ایک دفعہ اذان کہی۔ لیکن  اس روز اذان میں جب نبی  ﷺکا نام آیا تو غش کھا کر گر پڑے۔ سیدنا بلال   کے اسم  گرامی سے مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی آشنا ہیں ۔ مغربی مفکروں ، ادیبوں اور دانشوروں نے حضرت بلال ﷺ کی شخصیت  وکردار پر اور بحیثیت مؤذن رسول  ﷺ اور خادم الرسول  کےعنوانا ت سے مقالے بھی لکھے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ حضرت بن رباحؓ ‘‘ ایک انگریز ادیب  کی تصنیف ہے جسے  مصر کے نامور سیرت نگار ، مؤرخ اورمحقق جناب عباس محمود العقاد نےعربی میں منتقل کیا  اور اس انگریز  مصنف کی فرد گزاشتوں اور منجلہ غلطیوں کی تصحیح  واصلاح بھی کی ہے ۔(م۔ا)
     

  • 4482 #2524

    مصنف : حافظ عبد الستار حماد

    مشاہدات : 9048

    انوارِ حدیث

    (بدھ 29 اپریل 2015ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور
    #2524 Book صفحات: 120

    اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے کئی علماء نے حدیث کے مجموعے مرتب کیے۔ اور اسی طرح 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی ﷫ نے ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات، اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے۔عصر حاضر میں بھی کئی مزید مجموعات ِحدیث منظر عام پر آئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’انوار حدیث ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ یہ کتاب پاکستان کے جید عالم دین مفتی جماعت شارح بخاری شیخ الحدیث ابو محمد حافظ عبد الستار حماد﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی کاوش ہے۔ جسے انہوں نے   ہفت روزہ اہل حدیث،لاہور کے مدیر مولانا محمدبشیر انصاری﷾ کی کاوش پر بڑے عمدہ انداز سے مرتب کیا ہے ۔موصوف نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے 100 احادیث کا انتخاب کرکے پانچ حصوں (عقائد وعبادات، حقوق ومعامالات، اخلاق وکردار، احکام ومسائل ، دعوات اذکار) میں تقسیم کیا ہے اور پھر اختصار کے ساتھ ان کی تشریح میں صحیح احادیث کو پیش کیا ہے۔ ابتدائی طلباء وطالبات کے لیے یہ کتاب بیش قیمت خزانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور قبول عام کا درجہ عطا فرمائے۔ آمین( م۔ا)

  • 4483 #2500

    مصنف : عبد اللہ الخضری

    مشاہدات : 9655

    آداب الدعا

    (منگل 28 اپریل 2015ء) ناشر : تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی
    #2500 Book صفحات: 121

    قانون فطرت ہے کہ محتاج اپنی  حاجت او رمصیبت زدہ دکھ سے نجات پانے کےلیے  اس کی طرف رجوع کرتا ہے جو اس کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کر سکے ۔ فطرتِ سلیمہ تقاضا کرتی ہے کہ انسان اپنی تمام ضروریات اورمصائب وتکالیف کے وقت بارگاہ الٰہی میں اپنی عرضداشت اور درخواست پیش کرے  چونکہ اسلام دین فطرت ہے اس لیے  وہ ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے کہ ہم  جومانگیں جب بھی مانگیں صرف اسی سے مانگیں وہ سوال کرنے پر خوش ہوتا ہےفقیری وامیری میں اس سے مانگتے ہی رہنا چاہئے ۔لیکن اس دربار عالی میں اپنی معروضات پیش کرتے وقت دربار عالیشان کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ آداب الدعاء‘‘ میں اللہ تعالیٰ  کی بارہ گاہ میں اپنی التجائیں کرنے کے آداب وطریقے  ہی بیان کیے گئے ہیں تاکہ ہم دعاء کرنے  کے وہ آداب او رطریقے جو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے  ہمیں سکھائے ہیں وہ معلوم کرسکیں  او ران کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں  اپنی درحواستیں پیش کریں۔کتاب ہذا الشیخ عبداللہ الخضری  کی عربی تصنیف ہے جس کا  سلیس ترجمہ  جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ نے  کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس  کاوش کوقبول فرمائے   اور اسے اپنے بندوں کےلیے نفع  بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

  • 4484 #2501

    مصنف : ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری

    مشاہدات : 9850

    دینی مدارس نصاب و نظام تعلیم اور عصری تقاضے

    (منگل 28 اپریل 2015ء) ناشر : فضلی سنز کراچی
    #2501 Book صفحات: 775

    ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ باقی نہیں رہی ہے اور جدید سائنس نے ان کی جگہ لے لی ہے ، فارسی زبان کی وسعت اتنی محدود ہوگئی ہے کہ وہ صرف ایک مخصوص علاقہ کی زبان کی حیثیت سے متعارف ہے اور اس کی جگہ عربی اور انگریزی نے لے لی ہے ۔آج مدارس اسلامیہ کے فضلاء اور اس میں زیر تعلیم طلبہ کی حالت وصلاحیت ارباب حل وعقد کو یہ آواز دے رہی ہے کہ مدارس کے نصاب پر مولانا نظام الدینؒ کے اصول کی روشنی میں غور کیا جائے اور منطق وفلسفہ کے ’’سکہ غیر رائج الوقت ‘‘کے بجائے عصری تقاضوں کے مطابق کتابوں کو داخل درس کیا جائے اور اس میں پیدا شدہ تعطل وجمود کوختم کر کے ماضی کی طرح آج کے فضلاء کو بھی ہر میدان کا شہسوار بننے کا موقع دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" دینی مدارس،نصاب ونظام تعلیم اور عصری تقاضے "مولانا ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری صاحب کی مرتب  کردہ ہے،جو 1968ء میں دہلی میں اور 1990ء میں رانچی اور دہلی میں دینی مدارس کے نصاب ونظام  تعلیم پر ہونے والے سیمینارزکی روداد،مقالات اور اس میں ہونے والے علمی  مذاکروں کے علاوہ مشاہیر علمائے کرام ،یونیورسٹیز کے اساتذہ کرام اور ممتاز ماہرین تعلیم کی نگارشات پر مشتمل ہے۔جس میں عصر حاضر کے انہی تقاضوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔یہ کتاب دینی مدارس کے ذمہ داران کے ایک شاندار اور مفید ترین کتاب ہے۔(راسخ)

  • 4485 #2523

    مصنف : ڈاکٹر عبد القادر جیلانی

    مشاہدات : 12302

    اسلام، پیغمبرِ اسلام اور مستشرقینِ مغرب کا اندازِ فکر

    (منگل 28 اپریل 2015ء) ناشر : بیت الحکمت، لاہور
    #2523 Book صفحات: 391

    تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے ،وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے،اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہوجائے۔بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام ،پیغمبر اسلام اور مستشرقین مغرب کا انداز فکر"محترم ڈاکٹر عبد القادر جیلانی کا کراچی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لئے لکھا گیا مقالہ ہے،جسے محترم آصف اکبر صاحب نے مرتب کیا ہے۔مقالہ نگار نے اس میں مغرب کا پس منظر،ریاست اسلامیہ کی توسیع اور عہد وسطی کا مغرب، مغرب کا رد عمل ،مستشرقین، اورسترہویں تا انیسویں صدی عیسوی کا مشترکہ جائزہ جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہے۔مغرب کے انداز فکر کو سمجھنے کے لئے یہ ایک مفید اور بہترین کتاب ہے۔(راسخ)

  • 4486 #2499

    مصنف : ابو العباس احمد بن ادریس قرانی مالکی

    مشاہدات : 5008

    الاحکام فی تمییز الفتاوی عن الاحکام وتصرفات القاضی والامام

    (پیر 27 اپریل 2015ء) ناشر : شریعہ اکیڈمی اسلام آباد
    #2499 Book صفحات: 408

    تاریخ اسلامی میں ساتویں صدی ہجری اپنے دامن میں امت مسلمہ کے لئے گہرا  درس عبرت رکھتی ہے۔جس میں مسلمانوں کو بغداد میں اقتدار واختیارات سے ہاتھ دھونا پڑے۔سیاسی شکست وریخت نے نہ صرف سر زمین عراق بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی نفسیات پر انتہائی گہرا اثر ڈالا،اس تمام تر دباو کے باوجود بعض ایسے صاحب فکرونظر بھی پیدا ہوئے جنہوں نے امت مسلمہ کے جسد میں نئی روح پھونکی،علمی اور فکری میدان میں ان کی بھر پور راہنمائی کی ،ان کے قلب ونظر کو نئی جلا بخشی اور ان کے عزم واعتماد کو بحال کیا۔ایسی دانشور ہستیوں میں سے ایک امام ابو العباس احمد بن ادریس  قرافی مالکی ﷫کی شخصیت بھی ہے۔جنہوں نے علم وعمل کی دنیا میں گہرے نقوش چھوڑے اور امت کی علمی وفکری رہنمائی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" الاحکام فی تمییز الفتاوی عن الاحکام وتصرفات القاضی والامام " امام قرافی ﷫کی وہ شاندار اور منفرد تصنیف ہے جو انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہونے والے ساتھ مختلف مسائل  سے متعلق چالیس سوالات کے جوابات اور تبادلہ خیال کو جمع کرتے ہوئے مرتب فرمائی ہے۔اس کتاب میں انہوں نے حاکم عدالت کے فیصلے کی حقیقت ،حاکم اور مفتی کا دائرہ کار،مفتی ،قاضی اور سربراہ مملکت کے اختیارات،اجتہادی مسائل اور حاکم کا فیصلہ،اختلافی مسائل اور حاکم کا فیصلہ نبوت اور رسالت میں فرق،رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی مختلف حیثیتیں،حاکم کے فیصکے کو کالعدم قرار دینے کا اختیار اور نبی کریم ﷺ کے تصرفات کی مختلف جہات جیسی اہم ترین مباحث کوبیان کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفر د اور عظیم الشان تصنیف ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4487 #2498

    مصنف : محمد بن الفرج ابن الطلاح الاندلسی

    مشاہدات : 7848

    اقضیۃ الرسول ﷺ ( اردو ترجمہ )

    (اتوار 26 اپریل 2015ء) ناشر : ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور
    #2498 Book صفحات: 795

    کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر  وترقی کےلیے  عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے  ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع  قمع اور جھگڑوں کا  فیصلہ کیا جاتا ہے  اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے  اور  دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں  ۔تاکہ معاشرے  کے ہرفرد کی جان  ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا  سکے ۔ یہی وجہ ہے  اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام ِعدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء ﷩ کی سنت  بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے  لوگوں میں فیصلہ کرنے کا  حکم  دیتےہوئے  فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ  کی  نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی  حیاتِ مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف  اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی  نہیں ہوئے  ا ن کے بارے  میں اللہ تعالیٰ نے  قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی  قسم کھا کر کہا کہ آپ  کے فیصلے تسلیم نہ کرنے  والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد  خلفاء راشدین  سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ  منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے  دور ِخلافت  میں دور دراز شہروں میں  متعدد  قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام  کے  فیصلہ جات کو  کتبِ  احادیث میں نقل کیا ہے  ۔اور کئی اہل علم  نے   اس سلسلے میں   کتابیں تصنیف کیں ان میں سے   زیر تبصرہ اہم  کتاب امام ابو عبد اللہ  محمدبن  فرج  المالکی   کی  نبی  کریم ﷺ کے  فیصلوں پر مشتمل   ’’اقضیۃ الرسول  ﷺ ‘‘ ہے  ۔ یہ کتاب  ان فیصلوں اورمحاکمات پر مشتمل ہے جو  نبی ﷺ نے اپنے 23 سالہ دور نبوت میں مختلف مواقع پر صادر فرمائے۔یہ  عظیم الشان کتاب   ڈاکٹر اعظمی صاحب  کی تحقیق سے قبل  ناباب تھی  قدیم رسم الخط میں اس کے چند نسخے دنیا کی مختلف لائبریریوں میں موجود تھے ۔لیکن ڈاکٹر ضیاء الرحمن  اعظمی ﷾نے جامعہ ازہر ،مصر میں اس  کتاب  گرانقدر کی تحقیق پر پی   ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر کے اس کتاب کو  نئی زندگی بخشی۔ موصوف نے  اس کی تحقیق وتدقیق میں انتہائی محنت اور جانفشانی  سے کام لیا  کتاب میں  وارد شدہ احادث  کی تخریج کی  اور فن  جرح تعدیل ک ےمسلمہ اصولوں کےمطابق ان  کی صحت وعدم صحت  و اضح کیا  اوراس کے ساتھ ساتھ  انہوں نے  ان احادیث سے مستنبط ہونے والے  فقہی اور قانونی احکام کے بارے  میں مختلف فقہی مسالک بھی بیان کردیے ہیں۔ او رکتاب کے آخر میں انہوں نے  استدراکات  کے عنوان سے آنحضور ﷺ کی مزید ان  احادیث وقضایا کا اضافہ بھی کردیا ہے  جو کسی وجہ  سے اصل کتاب میں شام  ہو نے  سے راہ گئے تھے ۔علاوہ ازیں انہوں نے کتاب کے شروع میں ایک مفصل مقدمہ لکھ اسلامی قانون کی اہمیت اور قانون نافذ کرنے  والے  اداروں اور افراد کے کردار او رذمہ داریوں پر بھی  تفصیل سے روشنی  ڈالی ہے ۔ کتاب کے آخر میں  مراجع، اعلام اور  عنوانات کی تفصیلی فہارس کا اضافہ کر کے اس کے  استفادہ کو زیادہ سے زیادہ آسان بنادیا ہے۔ یہ کتاب  قانون دان حضرات اور اسلامی آئین وقانون کے نقاذ سےدلچسپی رکھنے والے  احباب کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے  ادارہ   معارف اسلامی منصورہ نے  تقریبا  28  سال قبل اس کاترجمہ کر وا کر اسے  حسن ِطباعت سےآراستہ کیا ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، محقق ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اس کو  وطن عزیز میں اسلامی آئین وقانون کی تدوین وتفیذ کا ایک  مؤثر ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 4488 #2522

    مصنف : محمد بشیر

    مشاہدات : 18859

    اساس الصرف حصہ اول

    dsa (اتوار 26 اپریل 2015ء) ناشر : دار العلم، اسلام آباد
    #2522 Book صفحات: 120

    اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعتِ اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا   امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی   پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہیے تو مختلف علاقوں کے اہل علم نے اپنی اپنی مقامی زبان میں اس فن پر کئی کتب تصنیف کیں ۔تاریخ اسلام کا یہ باب کس قد ر عظیم ہے کہ عربی زبان کی صحیح تدوین وترویج کا اعزاز عجمی علماء اور بالخصوص کبار علمائے ہندکے حصے میں آیا ہندوستان اور مغل حکمرانوں کی سرکاری زبان فارسی ہونےکی وجہ سے ہندی علماء نے صرف ونحو کی کتب فارسی زبان میں ہی تصنیف کیں پھر رفتہ رفتہ برصغیر کے باشندوں کے لیے فارسی زبان بھی اجنبی ہونے لگی توبرصغیر کے فضلا ءنےاردو میں نحووصرف کے موضوع پرکتاب النحو، کتاب الصرف،عربی کا معلم کے علاوہ متعدد کتب لکھیں ان علماء کرام کااردو زبان میں صر ف ونحو پر کتابیں لکھنےکا مقصد عربی وزبان وادب کی تفہیم وتسہیل اور اشاعت وترویج ہی تھا کیوں کہ اگر ابتدائی طور پرکوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہوجائے تو پھر اس زبان میں تفصیل واضافہ کو بخوبی پڑھا اورسمجھا جاسکتاہے ۔ عربی زبان کی تفہیم کےلیے عصر حاضر میں مولانا بشیر سیالکوٹی کی کتب بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اساس الصرف‘‘دو حصوں پر مشتمل مولانا محمد بشیر سیالکوٹی ﷾کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب علم صرف کے قواعد کی ایسی آسان اور جامع کتاب ہے جسے پڑھ کر عربی زبان لکھنے اور بولنے کی صلاحیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔مولانا محمد بشیر سیالکوٹی ایک معروف عالم دین، ماہر تعلیم،مصنف، مترجم اور ناشر ہیں۔ پاکستان میں عربی زبان کے فروغ اور حکومتی و دینی مدارس و جامعات کے نصاب کی اصلاح کے لیے آپ کی خدمات معروف ہیں۔آپ دارالعلم اسلام آباد اور معہداللغۃ العربیۃ پاکستان کے بانی و مدیر ہیں۔ آپ غیر عربوں کو عربی زبان کی تعلیم کے ماہر ہیں اور کئی مقبول کتابوں کے مصنف ہیں۔مدارسِ دینیہ کے نصاب میں شامل کتب اقراء، قواعد انشاء وغیرہ بھی آپ کی تصنیف ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی خدمات کو قبول فرمائے۔(آمین)

  • الاحکام السلطانیہ

    (ہفتہ 25 اپریل 2015ء) ناشر : قانونی کتب خانہ لاہور
    #2488 Book صفحات: 415

    دنیا کے وجود میں آنے کے بعد اس دنیا میں رہنے والے انسانوں نے کئی حکومتی اور سیاسی نظام تخلیق کئے اور اختیار کیے، لیکن ہر نظام ایک مدت کے بعد اپنی موت آپ ہی مر گیا۔ ان سیاسی نظاموں کے تخلیق کرنے کی وجہ یہ تھی کہ انسان نے حاکمیت اپنے سر لے لی اور یہ مائنڈ سیٹ بنا لیا کہ افراد کی طاقت سے بالا اور زبردست ہوتی ہے، اور ان تمام سیاسی نظاموں کے برباد ہونے کی سب سے بنیادی وجہ یہ تھی کہ یہ انسان کے بنائے ہوئے نظام تھے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،اسلام نے مسلمانوں کو جہاں عبادات کے طریقے بتلائے ہیں وہاں ایک نظام حکومت بھی عطا فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" الاحکام السلطانیہ "پانچویں صدی کے معروف فقیہ اور دولت عباسیہ کے قاضی أبو الحسن علي بن محمد بن حبيب البصری البغدادی الماوردی کی تصنیف عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم مولوی سید محمد ابراہیم صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں  اسلامی حکومت کے خدو خال اور طریقہ کار کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور کتاب کو بیس ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جن میں سے امام کا تقرر،وزراء کا تقرر،فوجی سپہ سالاروں کا تقرر،کوتوالی کا تقرر،عدالت ،اشراف کی دیکھ بھال،امامت نماز ،امارت حج،صدقات،جزیہ وخراج کے عائد کرنے کے ضوابط اور دفاتر کا قیام اور ان کے احکام وغیرہ جیسے ابواب قابل ذکر ہیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی نظام حکومت جیسی نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4490 #2489

    مصنف : قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی

    مشاہدات : 15684

    تاریخ ملت جلد اول

    dsa (ہفتہ 25 اپریل 2015ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #2489 Book صفحات: 875

    تاریخ  ایک  ضروری اور مفید علم  ہے  اس  سے ہم کو دنیا کی تمام نئی اور پرانی قوموں کےحالات معلوم ہوتے ہیں او رہم ان کی ترقی اورتنزلی کےاسباب سے واقف ہوجاتے ہیں ہم جان  جاتے ہیں کہ کس طرح ایک قوم عزت کےآسمان کا ستارہ  بن کر چکمی اور دوسری قوم ذلت کے میدان کی گرد بن کر منتشر ہوگئی۔اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ  دنیا میں مذہب اسلام کی ابتداء انسان کی پیدائش کے ساتھ  ہوئی ۔ دنیا میں جس قدر پیغمبر آئے ان  سب نے  اپنی  امت کو اسلام ہی کاپیغام سنایا۔یہ ضرور ہے کہ خدا  کایہ پیغام دنیا کے ابتدائی زمانہ میں اس وقت کی ضرورتوں ہی کے  مطابق تھا جب دنیا نے ترقی کی منزل میں قدم رکھا  اور اس کی ضرورتوں میں اضافہ ہوا تو اللہ تعالیٰ کے آخری نبی محمد عربی ﷺ اس پیغام  کو مکمل صورت میں لے کر آئے۔ عام طور پر اللہ تعالیٰ کے اس مکمل پیغام کو ہی اسلام کہا جاتاہے ۔ اس لیے  تاریخ ِاسلام سے اس گروہ کی تاریخ مراد لی جاتی ہے جس نے اللہ  تعالیٰ کے آخری پیغمبر  حضرت  محمد مصطفیٰﷺ  کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے اس  مکمل اسلام کو قبول کیا ۔دنیا  کی اکثر قوموں کی تاریخ ، کہانیوں اور قصوں کی صورت میں  ملتی ہے  ۔ مگر اسلام کی تاریخ  میں یہ بات نہیں ہے ۔ اور مسلمانوں  نے شروع ہی سے اپنی تاریخ کو مستند طور پر لکھا  ہے اور ہر بات کا حوالہ دےدیا ہے  ۔یہی وجہ  ہے کہ دنیا کی تاریخ میں ’’ تاریخ اسلام‘‘ ایک خاص امتیاز رکھتی ہے ۔اسلام کا ماضی اس قدر شاندار ہے کہ دنیا کی کوئی ملت اس کی نظیر پیش نہیں کرسکتی ۔ تاریخ اسلام کے ایک ایک باب میں   حق پرستی، صداقت شعاری ، عدل گستری او رمعارف پروری کی ہزاروں داستانیں پنہاں ہیں ۔ مسلمان بچوں کواگر پچپن ہی سے اپنے اسلاف کےان زریں کارناموں سےواقف کرادیا جائے تووہ  اپنے لیے اور ملک وملت کےلیے  بہت  مفید ثابت ہوسکتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ ملت ‘‘ تین جلدوں پر مشتمل  جناب مفتی  زین  العابدین سجاد میرٹھی اور مفتی انتظام اللہ شہابی اکبر آبادی  کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں تاریخ عالم  قبل اسلام سے لے کر مغلیہ سنطنت کے آخری تاجدار اور بہادر شاہ ظفر تک ملت اسلامیہ کی تیرہ سوسالہ مکمل تاریخ  ہے ۔ افراد او راقوام کےنشیب  وفراز اور عروج وزوال کی دستانوں پر مشتمل  مفید عام کتاب ہے  جو تاریخ  اسلام کی  بے شمار کتب  سے بے نیاز کردیتی ہے ۔ سلیس زبان عام فہم اور آسان طرزِ بیان، مدارس،سکولوں ، کالجوں اور جامعات کے استاتذہ وطلباء کےلیے یکساں فائدہ مند ہے ۔ہر اچھی لائبریری اور  پڑھے لکھے گھرانے میں رکھنے لائق ہے ۔(م۔ا)
     

  • 4491 #2521

    مصنف : محمد اشفاق حسین

    مشاہدات : 7716

    یہ نہیں ہے شرک تو پھر شرک کس کا نام ہے؟

    (ہفتہ 25 اپریل 2015ء) ناشر : ادارہ دعوۃ الاسلام، مؤناتھ بھنجن، پو پی
    #2521 Book صفحات: 504

    شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے)ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "یہ نہیں ہے شرک تو پھر شرک کس کا نام ہے؟"محترم محمد اشفاق حسین حیدر آبادی کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے لوگوں میں پائے جانے والے مختلف قسم کے شرکیہ نظریات وافکار مثلا بشریت انبیاء،حیات النبی ﷺ،علم غیب سماع موتی،ندائے غیر اللہ،مشرکین کے معبودوغیرہ جیسی شرک کی اقسام کی قباحت اور حرمت کو بیان کیا ہے،اور مشرکین کے دلائل کا دو ٹوک اور مدلل رد فرمایا ہے۔ اللہ تعالی مولف کی ان کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4492 #2520

    مصنف : قاضی اطہر مبارکپوری

    مشاہدات : 9385

    ہندوستان میں علم حدیث کی اشاعت

    (جمعہ 24 اپریل 2015ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #2520 Book صفحات: 48

    نبی کریم ﷺ کے اقوال، افعال اور آپ کے سامنے پیش آنے والے واقعات کو حدیث کا نام دیا جاتا ہے، جو درحقیقت قرآن مجید کی توضیح وتشریح ہی ہے۔کتاب وسنت یعنی قرآن وحدیث ہمارے دین ومذہب کی اولین اساس وبنیاد ہیں۔ پھر ان میں کتاب الٰہی اصل اصول ہے اور احادیث رسول اس کی تبیین و تفسیر ہیں۔ خدائے علیم وخبیر کا ارشاد ہے ”وَاَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیّن لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ“ (النحل:44) اور ہم نے اتارا آپ کی طرف قرآن تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے خوب واضح کردیں۔اس فرمان الٰہی سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی رسالت کا مقصد عظیم قرآن محکم کے معانی و مراد کا بیان اور وضاحت ہے۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے اس فرض کو اپنے قول و فعل وغیرہ سے کس طور پر پورا فرمایا، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ نے اسے ایک مختصر مگر انتہائی بلیغ جملہ میں یوں بیان کیا ہے ”کان خلقہ القرآن“(مسند احمد:24601)یعنی آپ کی برگزیدہ ہستی مجسم قرآن تھی، لہٰذا اگر قرآن حجت ہے (اور بلا ریب وشک حجت ہے) تو پھر اس میں بھی کوئی تردد و شبہ نہیں ہے کہ اس کا بیان بھی حجت ہوگا، آپ نے جو بھی کہا ہے،جو بھی کیا ہے، وہ حق ہے، دین ہے، ہدایت ہے،اور نیکی ہی نیکی ہے، اس لئے آپ کی زندگی جو مکمل تفسیر کلام ربانی ہے آنکھ بند کرکے قابل اتباع ہے ”لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ اُسْوَة حَسَنَةٌ“ (احزاب:21)خدا کا رسول تمہارے لئے بہترین نمونہٴ عمل ہے، علاوہ ازیں آپ صلى الله عليه وسلم کو خداے علی وعزیز کی بارگاہ بے نہایت سے رفعت وبلندی کا وہ مقام بلند نصیب ہے کہ ساری رفعتیں اس کے آگے سرنگوں ہیں حتی کہ آپ کے چشم وابرو کے اشارے پر بغیر کسی تردد وتوقف کے اپنی مرضی سے دستبردار ہوجانا معیار ایمان و اسلام ٹھہرایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ہندوستان میں علم حدیث کی اشاعت"مورخ اسلام مولانا قاضی اطہر صاحب مبارکپوری کی تصنیف ہے، جسے محمد صادق مبارک پوری استاذ جامعہ احیاء العلوم مبارک پور اعظم گڑھ یو پی نے مرتب کیا ہے۔اس میں انہوں نے ہندوستان میں علم حدیث کی اشاعت کے حوالے سے تفصیلات نقل کی ہیں۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 4493 #2519

    مصنف : عبد الرحمن محمد عثمان عمری

    مشاہدات : 4948

    نماز نبوی (عثمان العمری)

    (جمعرات 23 اپریل 2015ء) ناشر : مرکز ابن تیمیہ، سیونی۔ ایم پی، انڈیا
    #2519 Book صفحات: 41

    نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’نمازِ نبوی ‘‘عبد الرحمن محمد عثمان العمری کی مرتب شدہ ہے موصوف نے اسے اس انداز سے ترتیب دیا ہے کہ بچے نماز کےمسائل بآسانی یادکرسکیں اور دعاؤں کوبھی یادکرنے میں مشکل پیش نہ آئے۔ نیز وضو اور نماز کا طریقہ بھی تصویروں کے ذریعہ سے سمجھایا گیا ہے تاکہ نماز پڑھتے ہوئے کوئی غلطی نہ کرسکیں اور نماز رسول اللہﷺکے ارشاد:صلو كما رأيتموني اصلي کے مطابق ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

  • 4494 #2511

    مصنف : امام ابن جوزی بغدادی

    مشاہدات : 9974

    موت کے وقت

    (منگل 21 اپریل 2015ء) ناشر : دار العلم، ممبئی
    #2511 Book صفحات: 62

    زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ موت کے وقت ‘‘ امام ابن جوزی﷫ کی تصنیف ہے جوکہ جان نکلتے وقت شیطان لعین کے حملے سے بچ کر ثابت قدم رہتے ہوئے ایمان بچانے والے خوش قسمت انسانوں کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ ا س کتاب میں ان احوال کوذکر کرنے اور ایسے مومن افراد کےواقعات کوجمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس سے آگاہی حاصل کر کے اپنی موت کے لمحات کوکامیاب وکامران بنائیں۔ کیونکہ یہ لمحات دوسری زندگی میں داخلہ کے لیے سنگ میل اور پہلی سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس میں انہوں نے مرتے وقت شیطان کے حملے سےبچ کر ثابت قدم رہنے کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں راہنمائی فراہم کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مومن نے موت کے وقت شیطان کے حملے سے اپنے آپ کوکیسے بچانا ہےاور تکلیف کے باوجود عقیدہ توحید اوردین اسلام پر ثابت قدم وکاربند کیسے رہنا ہے۔اس کتاب کا رواں، عام فہم اور دلچسپ ترجمہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی،سابق استاد حدیث وفقہ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نے نہایت کاوش سے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مسلمانوں کے لیے شیطان کے حملوں اور شرور سے بچنے کا باعث ورہنما بنائے۔ آمین( م۔ا )

  • 4495 #2487

    مصنف : محمد مبشر نذیر

    مشاہدات : 9420

    قرآنی عربی پروگرام جلد اول

    dsa (پیر 20 اپریل 2015ء) ناشر : نا معلوم
    #2487 Book صفحات: 139

    عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآنی عربی پروگرام "محترم محمد مبشر نذیر صاحب  کی دس جلدوں پر مشتمل ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید اور  فروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔مولف موصوف نے  اس میں عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے  مختلف لیول مقرر کئے ہیں ،پہلے لیول میں بنیادی عربی زبان،دوسرے ،تیسرے اور چوتھے لیول میں متوسط عربی زبان اور پانچویں لیول میں اعلی عربی زبان سکھانے کی ایک منفرد اور شاندار کوشش فرمائی ہے،اور پھر ہر لیول میں ایک ایک کتاب سوالات اور مشقوں پر مشتمل ہے جبکہ دوسری کتاب میں اس کے جوابات دئیے گئے ہیں تاکہ عربی سیکھنے کے شائق حضرات بعد غلطیوں کی تصحیح بھی کر سکیں۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4496 #2487.01

    مصنف : محمد مبشر نذیر

    مشاہدات : 4954

    قرآنی عربی پروگرام جلد اول ( جوابات )

    (پیر 20 اپریل 2015ء) ناشر : نا معلوم
    #2487.01 Book صفحات: 74

    عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآنی عربی پروگرام "محترم محمد مبشر نذیر صاحب  کی دس جلدوں پر مشتمل ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید اور  فروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔مولف موصوف نے  اس میں عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے  مختلف لیول مقرر کئے ہیں ،پہلے لیول میں بنیادی عربی زبان،دوسرے ،تیسرے اور چوتھے لیول میں متوسط عربی زبان اور پانچویں لیول میں اعلی عربی زبان سکھانے کی ایک منفرد اور شاندار کوشش فرمائی ہے،اور پھر ہر لیول میں ایک ایک کتاب سوالات اور مشقوں پر مشتمل ہے جبکہ دوسری کتاب میں اس کے جوابات دئیے گئے ہیں تاکہ عربی سیکھنے کے شائق حضرات بعد غلطیوں کی تصحیح بھی کر سکیں۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4497 #2510

    مصنف : شمس الدین الذہبی

    مشاہدات : 7396

    مختصر کتاب الکبائر

    (پیر 20 اپریل 2015ء) ناشر : وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب
    #2510 Book صفحات: 94

    اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بار ے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مختصر کتاب الکبائر‘‘ امام شمس الدین ذہبی کی کتاب الکبائر کا اختصار ہے ۔اس کتاب میں ان کبیرہ گناہوں کو واضح کرنے کی کو شش کی گئی ہے کہ جن کو امام ذہبی نے اپنی کتاب الکبائر میں ذکر کیا ہے ۔ علاوہ ازیں بعض دوسرے کبائر کا بھی اس میں ذکر کیا ہے جن کو علماء نے مختلف جگہوں پر اپنی اپنی کتابوںمیں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور اس کتاب کو کبیرہ گناہوں سےمحفوظ رہنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین( م۔ا)

  • 4498 #2480

    مصنف : حافظ عبد الوہاب روپڑی

    مشاہدات : 8475

    توضیح القرآن تفسیر سورہ المائدہ

    (اتوار 19 اپریل 2015ء) ناشر : محدث روپڑی اکیڈمی لاہور
    #2480 Book صفحات: 323

    قرآن  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  دورِ حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور بعض مفسرین نے    بعض سورتوں کی الگ الگ  تفسیر اور  ان کے   مفاہیم  ومطالب   سمجھا نے کےلیے  بھی کتب تصنیف  کی ہیں  جیسے  معوذتین ،سورہ اخلاص، سورۂ فاتحہ ،سورۂ یوسف ،سورۂ کہف، سورۂ ملک  وغیرہ کی الگ الگ تفاسیر قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’توضیح  الفرقان تفسیر سورۃ المائدۃ ‘‘ مولانا حافظ  عبدالوہاب روپڑی﷾ کی  کاوش  ہے ۔ اس میں  الفاظ  کے معانی  آیات کے شان نزول اور تفسیر ی مطالب حسب ترتیب قلم بند کیے گئے ہیں ، بڑی سہل الفہم اور علمی فوائد اور تفسیری نکات پر مشتمل ہے ۔اسلوب سہل انگیز اور دل نشیں ہے اور استنباط احکام پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔  مصنف کتاب  ہذا حافظ  عبدالوہاب روپڑی صاحب روپڑی خاندان کے  چشم وچراغ ہیں  ۔ موصوف  نے   دینی  تعلیم جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور  سے  حاصل کی  پھر  جامعہ ام القریٰ  تشریف گے  اور وہاں سے  سند فراغت حاصل   کر کے       وطن واپس تشریف لائے اور  عبد اللہ محدث روپڑی﷫  کی قائم کردہ درس گاہ جامعہ اہل حدیث  چوک دالگراں میں   تدریسی  خدمات انجام دینے کے علاوہ  دعوتی وتصنیفی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں ۔موصوف صاحب قلم اور اچھے خطیب  بھی ہیں ۔ ان کے زیر اہتمام محدث روپڑی اکیڈمی بھی قائم ہے جس کی  طرف سے محدث روپڑی ﷫ کی بعض علمی اور تحقیقی کتب اور سلطان المناظرین حافظ عبد القادر روپڑی ﷫ کے مناظرات بنام میزان المناظرہ اور خطبات طبع ہوچکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی  دعوتی و تبلیغی، تدریسی وتصنیفی خدمات کو  قبول فرمائے  اورتفسیری  سلسلہ   کو   پایہ تکمیل تک پہنچانےکی توفیق عطافرمائے ( آمین )(م۔ا)
     

  • 4499 #2509

    مصنف : ابن حجر العسقلانی

    مشاہدات : 12517

    مختصر الترغیب والترہیب

    (اتوار 19 اپریل 2015ء) ناشر : دار العلم، ممبئی
    #2509 Book صفحات: 375

    امت محمد یہ ﷺ کا اعزاز وامتیاز ہےکہ حفاظت ِقرآن وسنت   کے تکوینی فیصلے کی تکمیل وتعمیل اس کے علمائے محدثین کے ہاتھوں ہوئی۔ ائمہ محدثین نے مسانید، مصنفات، سنن، معاجم وغیرہ کی صورت میں مختلف موضوعات پر مجموعہ ہائے حدیث ترتیب دئیے۔ کسی نے احادیث ِ احکام منتخب کیں تو کسی نے عمل الیوم واللیلہ ترتیب دیا۔ بہت سےعلماء نے الزہد والرقائق کے عنوان سے احادیث جمع کیں۔ تو کسی نے اذکار کا گلدستہ تیار کیا۔ یہ ایک طویل سلک مروارید ہے اور اسی سلک میں منسلک ایک نمایاں نام ’’ الترغیب والترہیب ہے۔ اس عنوان سے مختلف ائمہ نے کتابیں کیں ہیں۔ لیکن اس میں جو شہرت ومقبولیت ساتویں صدی ہجری کے مصری عالم دین امام منذری ﷫ کی تصنیف کوملی وہ انہی کا حصہ ہے۔ یہ عظیم کتاب اپنی جامعیت، حسن ترتیب ،عناوین کے تنوع اور ان کی مناسبت سےمجموعہ احادیث کا ایک دائرۃ المعارف ہے۔ یہ کتاب چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ نے اس کا اختصار کیا اور اختصار اس طرح کیا کہ اس کی جامعیت میں کمی نہیں آنے دی۔ زیرتبصرہ کتاب اسی اختصار کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمہ کی سعادت معروف عالم دین مترجم کتب کثیرہ جناب محمد خالد سیف﷾ نےحاصل کی ہے۔ عام قارئین کی سہولت کے لیے مراجعت کرتے وقت محدث العصر علامہ ناصرالدین البانی ﷫ کی تعلیقات کی روشنی میں احادیث کی صحت وضعف کی طرف   اشارہ کردیاگیا ہے۔ ترغیب وترہیب اور فضائل اعمال میں ضعیف احادیث کے بیان کےجواز اور عدم جواز کے متعلق شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے ایک مختصر بصیرت افروز کتابچہ کا ترجمہ بھی اس میں شامل اشاعت کردیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ عامۃ المسلمین کے لیے اس کتاب کو مفید بنائے۔ آمین(م۔ا)

  • 4500 #2449

    مصنف : ڈاکٹر محمد مصطفی الاعظمی

    مشاہدات : 13047

    مغازی رسول ﷺ

    (اتوار 19 اپریل 2015ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #2449 Book صفحات: 288

    نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً  دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت  بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات  تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ  دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے  جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام  کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ  مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔موضوع کی اہمیت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس پر اپنا قلم اٹھایا اور آپ ﷺ کی کے مغازی اور سیرت کو سپرد قلم وقرطاس کردیا۔ زیر تبصرہ کتاب" مغازی رسول اللہ ﷺ" مغازی پر لکھی گئی سب سے اولین کتاب ہے جو صحابی رسول سیدنا زبیربن عوام    کے  فرزند ارجمند معروف تابعی سیدنا عروہ بن زبیر﷫کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے غزوات اور ان کی تفصیل جمع فرما دی ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ محترم محمد سعید الرحمن علوی نے کیا ہے،جبکہ مقدمہ وتحقیق محترم ڈاکٹر محمد مصطفی الاعظمی کی ہے۔اللہ تعالی مولف،مترجم اور محقق کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائےَآمین(راسخ)

< 1 2 ... 177 178 179 180 181 182 183 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3304
  • اس ہفتے کے قارئین 43989
  • اس ماہ کے قارئین 332842
  • کل قارئین101893358
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست