کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 4551 #2482

    مصنف : ڈاکٹر ملک غلام مرتضی

    مشاہدات : 5629

    قرآن آسان

    (بدھ 01 اپریل 2015ء) ناشر : سیرت انٹرپرائزز، لاہور
    #2482 Book صفحات: 347

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے عامۃ الناس کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن آسان " ڈاکٹرملک غلام مرتضی ،حافظ محمد زید ملک اور حافظ محمد بلال ملک کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے قرآن مجید کے زیادہ استعمال ہونے والے 270 الفاظ کو منتخب کر کے انہیں مختلف مشتقات کے ساتھ اس طرح پیش کیا ہے کہ ان کی عملی مشق ہو جاتی ہے ،اور ان کے دعوے کے مطابق قرآن مجید کا 70 فیصد ذخیرہ ہمارے حافظے میں جاگزیں ہو جاتاہے۔ یہ کتاب ایک دس روزہ کورس پر مشتمل ہے،اگر کوئی شخص ہمت کر کے بیٹھ جائے اور روزانہ دو سبق نحو وصرف کے اور 27 الفاظ قرآن مجید سے یاد کر لے تو دس دن میں یہ کتاب بآسانی ختم ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 4552 #2445

    مصنف : عطاء محمد جنجوعہ

    مشاہدات : 4447

    ایک عہد ساز شخصیت حافظ محمد دین 

    (بدھ 01 اپریل 2015ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث سرگودھا
    #2445 Book صفحات: 247

    تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ  ہمارے سامنے ہے  لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی  اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں  محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا  حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا  محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ  کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ان کےعلم وعمل اضافہ فرمائے ۔آمین ۔ زیر نظر کتاب’’ایک عہد ساز شخصیت‘‘ عطاء محمد جنجوعہ  کی تالیف ہے  جوکہ  مولانا محمد صدیق سرگودھوی ﷫  کے   شاگرد رشید  شیخ القرآن والحدیث  حافظ  محمد دین ﷫ کے  حیات وتذکرے پر مشتمل ہے ۔ مولانا  حافظ محمد دین  24 جنوری  1939ء کو  مو ضع کوٹ بھائی  ضلع سرگودھا  میں پید   ا ہوئے  ۔ حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد جامعہ علمیہ ،سرگودھا میں  داخلہ لیا ۔اور   مولانا  محمد صدیق سرگودھوی سے   دینی حاصل کی اور پھرزندگی بھر دین  کی  تبلیغ واشاعت کے لیے  کام کیا   ۔لاتعداد لوگوں کو علوم دینیہ سے آشنا کیا  اور ان کو راہ  مستقیم پر گامزن کرنے کا باعث ہوئے ۔ وہ شیریں کلام بزرگ تھے  او رلوگ بڑے انہماک اور توجہ سے ان کے خطبات ودروس کو سنتے تھے ۔ موصوف نے  حدیث کے کچھ اسباق محدث العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی﷫ سے  بھی پڑھے  اور روپڑی خاندان سے ان کو  بڑی عقیدت تھی ۔ اس کتاب میں  صرف حافظ محمد دین    کا  تذکرہ ہی نہیں کیا گیا  بلکہ اس کے ضمن میں  بہت سی شخصیتوں کے  تذکار بھی معرض بیان  میں آگئے ہیں  ۔حافظ صاحب نے جو  خدمات سرانجام دیں اور متعدد مقامات میں جو دینی نوعیت کے ادارے   قائم کیے  اورمسجدیں تعمیر کرائیں  مصنف  نے ان کی تفصیل کتاب میں  وضاحت سے تحریر کردی  ہے ۔ مصنف   کتا ب جناب عطا محمد جنجوعہ صاحب محدث کے  قاری ہیں اور ان کے رشحات قلم مسلسل مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین)  (م۔ا )
     

  • 4553 #2437

    مصنف : حافظ محمد منشا بن جمال الدین

    مشاہدات : 4480

    بخشش کی راہیں ( حافظ محمد منشاء )

    (منگل 31 مارچ 2015ء) ناشر : فاروقی کتب خانہ، لاہور
    #2437 Book صفحات: 490

    انسان   کی خصلت  ہے کہ  وہ  نسیان  سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت  وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے  گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے  کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے  توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے  معبود ومالک   کی ناراضگی  کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ  کریم  کے دربار میں  حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے  کا پکا عزم کرتےہوئے  توبہ کرتا ہے کہ اے  مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے  آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے  احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل  ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں  کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ  ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی  اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم  اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے  دنیاوالو! ہےکوئی  جو مجھ سے اپنے گناہوں کی  مغفرت طلب کرے ... ہے  کوئی توبہ کرنے  والا میں اسے  ا پنی  رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے  خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے  قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں  بھر زندگی  سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ  حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے  سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے  ایسے نیک اعمال  کی  کی ترغیب دلائی ہے   کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر  کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ  میں ان  اعمال کی تفصیل موجود ہے  اور بعض  اہل  علم نے  اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ کتاب ہذا ’’ بخش کی راہیں‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کی  مختصر اور انتہائی جامع تصنیف ’’الخصال المفکرۃ للذنوب المتقدمۃ والمتاخرۃ‘‘ کا ترجمہ ہے ۔ اس مختصر رسالے  میں  حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ نے صرف وہ احادیث مبارکہ جمع فرمائی ہیں جن میں بطور خاص کسی نیک عمل کےانجام دینے پر اگلے اور پچھلے گناہوں کی بخشش کا ذکر ہے ۔کتاب کو اردو قالب میں مولانا حافظ محمد منشاء صاحب نے  ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو   لوگوں کےلیے  گناہوں سے بچنے کا  ذریعے بنائے اور مصنف ومترجم اور ناشر کی  اس کا وش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

  • 4554 #2438

    مصنف : عبد الحمید ڈار

    مشاہدات : 4405

    جلال نبوی ﷺ

    (منگل 31 مارچ 2015ء) ناشر : منشورات، لاہور
    #2438 Book صفحات: 114

    حضور سرورکائنات ﷺ کواللہ تعالیٰ نے  تمام جہان والوں کےلیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور آپ کی اس رحمت کافیضان انسانی زندگی کے کسی ایک ہی پہلو تک محدود نہیں بلکہ یہ انسان کی زندگی  کے ہر پہلو ، انفرادی  اوراجتماعی  پر ہر لمحے محیط ہے ۔ اس رحمت کاایک رخ تو آپ کی کرم نوازی  اور اخلاق واعمال حسنہ کی تعلیم وتلقین ہے جس کا منبع ومصدر آپ ﷺ کے دل کی نرمی اور رافت ہے لیکن دوسرا رخ اعمال سئیہ پر گرفت اور اظہار ِناراضگی ہے ۔اگر پہلے  رخ کو حضور ﷺ کے جمالِ رحمت کانام دیا جاسکتا ہے تو دوسرے رخ کو  جلالِ رحمت سےموسوم کیاجاسکتا ہے۔ آپ ﷺکاجمال اور جلال دونوں ہی انسانوں کے لیے رحمت   کے مظہر ہیں۔رسول اللہ کی ذات مبارکہ بہترین نمونہ ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر گوشہ حسین  ہے اور شان جمالی کی طرح شان جلالی کی کرنیں بھی پوری کائنات کو منور کررہی ہیں۔آپ کا چہرۂ انور اس وقت غصے سےسرخ ہوجاتا جب اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کو پامال کیا جاتا یا کوئی نامعقول سوال کیا جاتا۔ زیر نظر کتا ب’’جلال نبوی ﷺ‘‘ ماہر معاشیات    پروفیسر  عبد الحمید ڈار  صاحب کی تصنیف ہے ۔اس میں  انہوں نے  رسول اللہ ﷺ کی شان جلالی کے چند خوبصورت اور پرکشش مناظر کو معتبر کتب احادیث وسیرت سے جمع کیا ہے اوران کی بہترین تشریح پیش کی ہے  اوران سےامت مسلمہ کوجو درس ملتا ہے اس کی طرف راہنمائی فرمائی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اوراہلِ اسلام کے لیے اسے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 4555 #2444

    مصنف : قاری عبد الرحمن مکی الہ آبادی

    مشاہدات : 20457

    فوائد مکیہ مع حاشیہ توضیحات مرضیہ

    (منگل 31 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ القراءۃ، لاہور
    #2444 Book صفحات: 176

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " فوائد مکیہ مع حاشیہ توضیحات مرضیہ " ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی معروف کتاب "فوائد مکیہ" پراستاذ القراء والمجودین قاری محمد شریف صاحب﷫ بانی مدرسہ دار القراء لاہور پاکستان کا حاشیہ ہے۔جس میں انہوں نے علم تجوید کے بنیادی مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4556 #2435

    مصنف : محمد بن ابراہیم آل شیخ

    مشاہدات : 6739

    تمباکو نوشی مضر صحت

    (پیر 30 مارچ 2015ء) ناشر : حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور
    #2435 Book صفحات: 58

    شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر،ٹی بی اور دماغی جھلیوں کی سوزش کا سبب بھی بنتا ہے۔ایسے افراد جو سگریٹ کے دھوئیں کو منہ کے رستے معدے اور انتڑیوں تک پہنچاتے ہیں ،انہیں معدے اور انتڑیوں کے السر ،بواسیر اور جگری سوزش ہونے کے خطرات عام آدمی کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اعصابی اور دماغی امراض میں نیند کا نہ آنا،ڈپریشن،بے چینی،پٹھوں کی کمزوری جیسے عوارض شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تمباکو نوشی مضر صحت"سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ  محمد بن ابراہیم آل شیخ  ﷫کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم ابو یحیی  محمد زکریا زاہد نے کیا ہے۔مولف موصوف نے شرعی دلائل کی روشنی میں تمباکو نوشی کے حرمت کو ثابت کرتے ہوئے اس سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4557 #2436

    مصنف : ڈاکٹر صہیب حسن

    مشاہدات : 19761

    امت مسلمہ کے موجودہ مسائل اور ان کا حل سیرت طیبہ کی روشنی میں

    (پیر 30 مارچ 2015ء) ناشر : جمعیت اہل حدیث لندن
    #2436 Book صفحات: 42

    جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔امت مسلمہ آج سے ایک سو سال قبل جس نو آبادیاتی نظام میں جکڑی،بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔عالم کفر کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ محض وعظ و تلقین یا غیر حقیقت پسندانہ دفاعی حربوں کے ذریعے اس یلغار کو روکنا ممکن نہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں۔ زیرتبصرہ کتاب " امت مسلمہ کے موجودہ مسائل اور ان کا حل،سیرت طیبہ کی روشنی میں "پاکستان کے معروف عالم دین اور دانشور محترم ڈاکٹر صہیب حسن کی تصنیف ہے،جو درحقیقت ایک علمی مقالہ ہے جو  انہوں نے بہاولپوراسلامک یونیورسٹی  میں پیش کرنے کے لئے تیار کیا تھا،اور پھر ماہنامہ محدث لاہور میں بھی چھپا تھا۔مقالے کی اہمیت کے پیش نظر اسے زیور طباعت سے آراستہ کر دیا گیا ہے جو امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور ان کے حل پر روشنی ڈالتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4558 #2443

    مصنف : خالد عبد الرحمن العک

    مشاہدات : 5592

    عورتوں پر حرام مگر کیا؟

    (پیر 30 مارچ 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2443 Book صفحات: 543

    آج کل میڈیا کادور ہے کفار موجودہ الیکٹرانک میڈیا کو مسلمانوں کےبچوں اور عورتوں کےخلاف خاص طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ماڈرن ازم ، روشن خیالی ، فیشن ، تہذیب ، ثقافت ، کلچر او ر میک اپ جیسے بکھیڑوں میں پھنس کر وہ حلال وحرام کی تمیز کھو بیٹھیں۔ وہ جدیدیت کے مہلک زہر کواس طرح اپنی رگوں میں اتار لیں کہ ان کو روز مرہ زندگی میں یہ پتہ ہی نہ چل پائے کہ وہ جو کام کررہی ہیں یہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول اللہﷺ کو ناپسند ہے اوران کاموں سے منع کردیا گیاہے ۔ یہ کام حرام کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کامرتکب اللہ اوررسول اللہ ﷺ کا باغی ونافرمان قرار پاکر دونوں جہانوں میں ناکام ونامراد ہوتاہے۔ آج ہمارری خواتین آخرت کی جوابدہی کو یکسر بھول گئی ہیں جبکہ ان کوزندگی کالمحہ لمحہ اللہ کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارنا چاہیے اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں ۔اگر انہوں نے حلال وحرام کی تمیز کو ترک کردیا مادر پدر آزاد زندگی گزاری تویہ اولاد قبر میں ان کےلیے دردناک عذاب کا باعث ثابت ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عورتوں پر حرام مگر کیا ‘‘ خالد عبدالرحمن العک کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے سلیس اور رواں اردو ترجمہ کے فرائض مولانا سلیم اللہ زماں﷾ نے انجام دیے ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے ایسے امور ،عقائد اور دوسرے مسائل کی نشاندہی کی ہےکہ جن کی شریعت ِاسلامیہ مین ذرہ بھر گنجائش نہیں ہے وہ صریحاً حرام ہیں۔ یہ امور مرد وزن دونوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس میں ایسے امور کوترجیحاً کھول کھول کر بیان کیاگیا ہے کہ جن کاتعلق خاص طور پر صنف نازک سے ہے یعنی وہ احکام جو عورت پر حرام ہیں بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب کے مطالعہ سے ہر عورت اپنے گھر سےلے کر بازار تک اور پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام امور سےآگاہی حاصل کرسکتی ہے اور پھر اللہ اوررسول کے احکامات پر عمل پیرا ہوکر حرام کردہ امور سےاپنے دامن کوپجاکر رضائے الٰہی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے جنت کی حقدار بن سکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تما م خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف ،مترجم اورناشر کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے ۔ اوراللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ وہ اصلاحی وتبلیغی کتب کی اشاعت کے ذریعے   دین ِاسلام کی ااشاعت وترویج کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین (م۔ا)

  • 4559 #2433

    مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری

    مشاہدات : 6381

    انسانیت

    (اتوار 29 مارچ 2015ء) ناشر : سعید سنز مین مارکیٹ گلبرگ لاہور
    #2433 Book صفحات: 128

    اسلام میں معاشرتی نظام کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے۔ میدان حشر میں حقوق العباد کے متعلق ہی زیادہ پرسش ہوگی اور اس سلسلے میں معمولی سے معمولی غلطی بھی قابل معافی نہ ہوگی۔ حقوق العباد میں انسان کو اپنے بیگانے ، اقارب واجانب ، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی ، جانوروں کو دکھ نہ پہنچانا ، آداب مجلس ، آداب گفتگو ، آداب ملاقات ، وغیرہ حقوق العباد میں شمار ہوتے ہیں۔لیکن افسوس کہ آج کے اس مادی دور میں لوگ ایک دوسرے سے بے بہرہ  اور بیگانہ ہوچکے ہیں حتی کہ عزیز واقارب ،بہن بھائیوں اور جنم دینے والے والدین سے بھی کچھ تعلق  اور لگاو نہیں رکھتے ہیں۔سوچ صرف مفادات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔عبادت بھی صرف عادت کے طور پر کی جاتی ہے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ضرورت تھی کہ کم از کم مسلمانوں کو احساس دلایا جائے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو نہ بھولیں اور حقوق العباد کا خصوصی طور پر دھیان رکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب"انسانیت" مرکزی جمعیت اہل حدیث کے معروف راہنما محترم رانا محمد شفیق خاں پسروری کی تصنیف ہے جو  حقوق العباد کی اہمیت وفضیلت کے نیک جذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں حقوق العباد کا خیال رکھنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 4560 #2434

    مصنف : عبد الواحد سندھی

    مشاہدات : 4751

    اسلام کیسے شروع ہوا

    (اتوار 29 مارچ 2015ء) ناشر : ہمدرد فاؤنڈیشن کراچی پاکستان
    #2434 Book صفحات: 105

    اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔ زیر نظر کتاب" اسلام کیسے شروع ہوا؟" اسلام کے انہی عظیم الشان محاسن پر مشتمل ہے ،جو محترم عبد الواحد سندھی صاحب نے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ایک کہانی کے انداز میں مرتب فرمائی ہے،تاکہ وہ بڑے ہو کر عظیم اخلاق اور پختہ کردار کے علمبردار بن سکیں اور لوگوں کے لئے روشنی کا ایک مینار ہوں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی اسلام کے ان عظیم محاسن کو اپنے کی توفیق دے ۔آمین (راسخ)

  • 4561 #2442

    مصنف : داؤد راز دہلوی

    مشاہدات : 9112

    خطبات نبوی (داؤد راز)

    (اتوار 29 مارچ 2015ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #2442 Book صفحات: 488

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی   ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب اور فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خطبات نبوی‘‘ برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث شارح بخاری مولانا محمد داؤد راز دہلوی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں مولانا مرحوم نے خطیب الانبیاء حضرت محمد ﷺ کے 23 سالہ دور نبوت کے خطبات کوبڑی تگ ودو اور محنت سے جمع کیا اور پھر انکی بہترین اسلوب اور اصلاحی انداز میں خوبصور ت تشریح   پیش کی ہے۔ یہ کتاب بہت سے مضامین کا احاطہ کیے ہوئے ۔ مثلاً عقائد،معاملات ،معاشرت ،معیشت اور اخلاقیات وغیرہ۔ان خطبات میں فاضل مصنف نے صحیح اسلامی زندگی کا خاکہ پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور خطباء و واعظین کےاسے نفع بخش بنائے۔آمین) م۔ا)

  • 4562 #2431

    مصنف : عبد اللہ دانش

    مشاہدات : 5562

    دل کی زندگی

    (ہفتہ 28 مارچ 2015ء) ناشر : مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور
    #2431 Book صفحات: 67

    ویسے تو انسانی جسم کا ہر عضو نہویت قیمتی  اور اہم ہے،لیکن دل کا مقام سب اعضاء انسانی میں بہت بلند ہے۔شعراء وادباء نے دل کے نہایت لطیف نقشے کھینچے ہیں۔دل ہمارے جسم کا سب سے اہم ترین  عضو ہے۔دل  نظام حیات کو بحال رکھنے کا اہم ترین جز اور جسم میں خون کی گردش کو رواں رکھنے کا ذریعہ ہے۔ اگر انسان کے سینے میں دل نہ ہو تو جسم میں جان نہ ہو اور انسانی زندگی قائم نہ رہ سکے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: خبردار! جسم میں ایک لوتھڑا ہے اگر وہ درست رہے تو پورا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے بن پورا جسم بگڑ جاتا ہے ۔خبردار وہ "دل" ہے۔جس طرح ہم ظاہری اعتبار سے دل کی ممکنہ بیماریوں سے بچنے کے لئے  چارہ جوئی کرتے ہیں اور پرہیز وعلاج کا اہتمام کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے قلب کی پاکیزگی، صفائی اور پرہیزگاری کا اہتمام کریں کیونکہ یہ جسم عارضی ہے اور اس کو لگنے والے مرض عارضی  ہے۔ اگر ان کا علاج رہ بھی گیا تو موت تمام دنیاوی تکلیفوں سے چھٹکارا دلا دینے والی ہے۔ جبکہ مرنے کے بعد آنے والا جہان عارضی نہیں اور نہ ہی اس کے انعامات یا تکالیف عارضی ہیں ۔ لہذا عارضی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کے لیے سوچنا بھی ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "دل کی زندگی" محترم مولانا عبد اللہ دانش صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے دل کی طہارت،پاکیزگی اور صفائی پر زور دیا ہے،تاکہ ہر مسلمان کی آخرت بہتر ہو سکے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور فرمائے اور تمام روحانی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4563 #2441

    مصنف : محمد خالد سیف

    مشاہدات : 10896

    تذکرۂ شہید (شاہ اسماعیل شہید)

    (ہفتہ 28 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ غزنویہ، لاہور
    #2441 Book صفحات: 384

    ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے   اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ تذکرہ شہید‘‘ معروف مترجم ومصنف کتب کثیرہ محمد خالد سیف کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب برصغیر پاک وہند کی اسلامی تاریخ کے عظیم جرنیل سید محمد اسماعیل شہید کی حیات مبارکہ ،تعلیم وتربیت ودعوت وتبلیغ، تصنیف وتالیف ، جہاد فی سبیل اللہ ، معاندینِ اہل بدعت کے اعتراضات اور ان کے جوابات اور سیرت وسوانح سے متعلق دیگر امور پر مشتمل ایک نہایت شگفتہ وشاداب تذکرہ ہے۔ فاضل مصنف نے سید شہید کی شخصیت کے بارے میں تمام گوشوں کو بڑے احسن انداز میں اجاگرکیا ہے۔اللہ تعالیٰ سید اسماعیل شہید کو جنت میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے اور مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

  • 4564 #2429

    مصنف : ارشد محمود

    مشاہدات : 210838

    بچوں کے اسلامی نام

    (جمعہ 27 مارچ 2015ء) ناشر : خزینہ علم وادب لاہور
    #2429 Book صفحات: 351

    اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے  خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس  کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم  کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : َلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (سورہ  الحجرات:11) زیر نظر کتاب’’بچوں کے اسلامی نام ‘‘ محترم ارشد محمود صاحب  کی مرتب شدہ  ہے ۔  جس میں انہوں نے  زیادہ  سے زیادہ اسلامی نام  جمع  کرنے کی کوشش کی ہے اور  ان کے  معانی  بھی لکھ  دئیے ہیں  اور ہر نام کے معانی بتانے  کےساتھ ساتھ  ہر نام کے آگے  مختلف حروف تہجی مثلاً ا،ع،ہا،ف وغیرہ  سے یہ بھی  واضح کردیا ہے کہ یہ  نام کس زبان سے   ہے۔اس  کتاب کے مطالعے سے  مسلمان بھائی نام  رکھتے  وقت اس کا معانی اور مطلب  پوری طرح سمجھ سکتے ہیں۔اس سلسلے میں  دارالسلام کی مطبوعہ کتاب ’’ناموں کی ڈکشنری ،اور  مولانا محمد فاروق رفیع﷾  کی نومولود کے احکام ومسائل اور اسلامی نام  بھی  قابل مطالعہ ہیں۔یہ دونوں کتابیں بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اللہ  تعالیٰ ان کتب کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
     

  • 4565 #2430

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6293

    بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء

    (جمعہ 27 مارچ 2015ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2430 Book صفحات: 73

    بسم اللہ  الرحمن الرحیم کلام رب العالمین کی پیشانی کا وہ مقدس ومنزہ طغریٰ  ہے جسے اللہ تعالیٰ نے  اپنے کلام کےافتاح کے لیے منتخب فرمایا۔ اور امام کائنا ت  خاتم النبین   حضرت محمدﷺ اسی کلام ِمبارک سے اپنے ہر کام کاآغاز فرماتے اور ہر مسلمان کوبھی اپنے کاموں کا  آغاز اسی سے کرنےکی تلقین فرمائی۔ زیر نظر کتاب ’’بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء‘‘محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے   اس افتتاحیہ کلام کی اہمیت وافادیت ، اور  مسلمان کااس کےساتھ قلبی وروحانی تعلق کیساہونا  چاہیے۔ اور اس کے لغوی مفہوم کو  بڑے آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں نجات کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 4566 #2427

    مصنف : محمد بن مناور الحنینی

    مشاہدات : 5054

    اللہ کی عبادت علم و یقین کے ساتھ

    (جمعرات 26 مارچ 2015ء) ناشر : المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ
    #2427 Book صفحات: 166

    اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے اپنے پیروکاروں کی اخلاقی اور روحانی دونوں اعتبا ر سے تربیت کر کے ان کو اس بات کی جانب راغب کیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے لئے جہدوجہد کریں بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی مدد کریں اور آگے بڑھنے میں مدد کریں ،انکا خیال رکھیں اوراپنی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کریں نہ کہ انکے دلوں کودکھی کریں۔قرآن کریم کا موضوع ہی انسان ہے تو اس میں انسان کے لئے ہر حوالے سے احکامات موجود ہیں جس پر وہ عمل کر کے اپنی زندگی کو پرسکون طریقہ کارکے مطابق بسر کر سکتا ہے ۔مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں نے خاص طور پر اس الہامی کتاب کے احکامات پر عمل درآمد کرنا تقریباََ چھوڑ ہی دیاہے جس کی وجہ سے ہم گونا گوں مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔قرآن مجید میں بیان کردہ احکامات ہر دور کے لئے یکساں ہیں ۔یہ طرہ امتیاز اسی آسمانی کتاب کو حاصل ہے کہ اس میں زیر زبر تک کی ہیر پھیر ممکن نہیں ہے اور اس میں بیان کردہ احکامات پر کسی بھی لمحے انسان عمل کرکے اپنی نجات کو ممکن بنا سکتا ہے۔شرعی احکامات محض ایک دو موضوعات پر مبنی نہیں ہیں  بلکہ یہ اُن تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں جس سے انسان کو واسطہ پڑتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اللہ کی عبادت علم ویقین کے ساتھ"محترم محمد بن مناور الحنینی  کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم قاری محمد اقبال عابد نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے شرعی احکام کی اقسام اوران کا علم ہونے کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4567 #2409

    مصنف : عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

    مشاہدات : 6106

    حضرت فضیل بن عیاض

    (بدھ 25 مارچ 2015ء) ناشر : رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد
    #2409 Book صفحات: 532

    اولیاء اللہ سے محبت وعقیدت ان کی عزت وتعظیم ورانکی  قدر ومنزلت کااحترام جزوایمان اور دین اسلام کا حصہ ہے  ان کے حالات ومقالات اوران کی سیرت کے نقوش رہبروان راہ اور آخرت کےلیےمشعلِ راہ ہیں۔محدثین  نےدین ِاسلام اورحدیث کی حفاظت کےلیے جو  خدمات سرانجام دی ہیں ان کےاثرات تاقیامت باقی رہیں گے یہ لوگ صرف محدث فقیہ اور مصنف ہی نہ تھے بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کاعملی نمونہ  بھی  امت کےسامنے پیش کیا اور صحیح طور پر ورثۃ الانبیاء بن کر دکھایا۔ ان محدثین میں کچھ ایسی ہستیاں بھی تھی جو زہد وتقویٰ میں ضرب المثل تھیں اور ان کے زہد وتقویٰ کےاثرات ان کےتلامذہ میں منتقل ہوگئے ان میں فقراء میں حضرت فضیل بن  عیاض﷫ بھی ممتاز تھے جن کےزہد وتقویٰ نے عوام  سے آگے گزر کر خلفاء وملوک اور امراء وزراء کو متأثر کیا  اور اپنے تلامذہ کا  ایک ایسا گروہ  چھوڑ گیے جو حلیۃ الاولیاء اور دیگر کتبِ زہد کی زینت بنے۔ زیر نظر کتاب’’حضرت فضیل بن عیاض ‘‘ مولانا عبدالرحمن  مالیرکوٹلوی﷫ کی کاوش ہے جس میں انہوں  نے  فضیل بن عیاض کے  محض قصے و کہانیاں درج نہیں کیں بلکہ  ان کےزہد وتقویٰ کے نمونے   بیاض اوراق پر بکھیر دئیے ہیں کہ عوام خواص ان سےمستفید ہوسکتے ہیں۔ خاص طور حضرت  فضیل   کی  مرویات  خاص عنوانات کےتحت مرتب کردی ہیں اور حتی الوسع ان کی تخریج بھی کردی ہے  تاکہ فن  حدیث میں بھی   حضرت فضیل بن عیاض کو ایک  محدث کے لباس میں دیکھا جاسکے۔ اردو زبان میں  حضرت فضیل بن عیاض کے  تفصیلی حالات وواقعات  جاننے کے لیے یہ  ایک منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے اوران کو جنت میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 4568 #2425

    مصنف : ڈاکٹر زاہد منیر عامر

    مشاہدات : 9933

    آئینہ کردار

    (بدھ 25 مارچ 2015ء) ناشر : شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور
    #2425 Book صفحات: 114

    اخلاقیات کا علم اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسان  اس لیےاخلاقی تصورات کو  کاغذ پر  منتقل کرنے کا عمل نیا نہیں لیکن چونکہ  زندگی ہمیشہ آگے بڑھتی ہے اور ہر دور میں اخلاقی تصورات کواجاگرکرنے کی ضرورت ہوتی ہے  اس لیے ہر دور میں اس موضوع پر تصنیف وتالیف کی ضرورت رہتی ہے  خاص طور امت مسلمہ میں کہ جس کے پیغمبر نے اپنی بعثت  کا مقصد مکارمِ اخلاق کی تکمیل کو قرار دیا اورجن کے اخلاقِ کریمانہ کے باعث اہل ِ  عرب نے اسلام قبول کیا اورجہاں بان وجہاں آرا  گئے ۔ زیر نظر کتاب ’’آئنیہ کردار ‘ ٹیلی ویژن کے معروف میزبان  پنجاب یونیورسٹی کے ادبیات کے استاد ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دینی اور اخلاقی مباحث کو  نہایت خوب صورتی سے  پیش  کیا  ہے ۔ اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو  قارئین کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 4569 #2426

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 6822

    مکاتیب ابو الکلام آزاد جلد اول

    dsa (بدھ 25 مارچ 2015ء) ناشر : ابو الکلام آزاد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کراچی
    #2426 Book صفحات: 680

    خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین  نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب ’’مکاتیب  ابو الکلام آزاد‘‘ مولانا ابوالکلام  آزا دکےخطوط کے مجموعے کی پہلی جلد ہے۔جسے  ڈاکٹر ابو سلمان  شاہ جہانپوری نے مرتب کیا ہے ۔ یہ مجموعہ  مولانا ابو الکلام کے  کےنادر اور نایاب ،منتشر ، غیر مطبوعہ   خطوط پر مشتمل ہے۔ مکتوبات کے اس  پہلے مجموعے کا دورانیہ 1900ء تا 1902ء پر محیط ہے  ۔ اوریہ  زمانہ  حضرت مولانا کے علمی اور سیاسی کارناموں کا دورِ اول  بھی ہے جس میں  ان کی بلند فکری اپنی  پوری آب وتاب سےنمایا ں ہوچکی تھی۔   مولانا ابو الکلام آزاد کے خطوط مختلف علوم کابیش بہا ذخیرہ ہیں ان خطوط سے  قدم قدم پر ان کی وسعتِ مطالعہ او ر اس پر مبنی مختلف مسائل سے متعلق ا ن کی   آزادنہ رائے کا اظہار ہوتاہے اور ان خطوط سے  مولانا آزاد کی سوانح حیات کی تکمیل میں بہت مدد ملتی ہے  خاص کر ان   میں  ان کی عادات اور خصائل  جاننے کے  لیے بہت مواد ہے  (م۔ا)
     

  • 4570 #2417

    مصنف : فرید وجدی آفندی

    مشاہدات : 5699

    مسلمان عورت

    (منگل 24 مارچ 2015ء) ناشر : المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل
    #2417 Book صفحات: 175

    دین اسلام نے  عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلے کسی قوم وملت نے نہیں دیاتھا۔ اسلام نے انسان کوجو‏عزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی  کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چاہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار کرنا چاہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورت"دراصل علامہ فرید وجدی آفندی کی عربی کتاب "المراۃ المسلمۃ"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ہندوستان کی شخصیت ابو الکلام آزاد کے حصے میں آئی ہے۔یہ کتاب انہوں نے قاسم امین کی عورت کی آزادی پر مشتمل  دو کتابوں "تحریر المراۃ"اور "المراۃ الجدیدۃ" کے جواب میں لکھی ہے۔قاسم امین  کی ان دو کتابوں کے منظر عام پر آتے ہی مصری معاشرے میں ایک ہلچل سی مچ گئی  اور متعدد اہل علم نے ان کا رد لکھا ،لیکن ان میں ایک تو جامعیت نہ تھی اور دوسرے نمبر پر وہ دفاعی نوعیت کی تھیں۔یہ صورتحال دیکھ علامہ فرید وجدی تڑپ اٹھے  اور فلسفہ وحکمت کے دلائل کا انبار لگا دیا۔اور پرزور طریقے سے ثابت کیا کہ قصر اسلامی کی بنیادیں زندگی کی ٹھوس حقیقتوں پر قائم ہیں،ان میں کسی قسم کی ترمیم واصلاح کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔انہوں نہایت احسن انداز میں یہ ثابت کیا کہ عورت کا دائرہ عمل اور اصلی میدان گھر ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

     

  • 4571 #2418

    مصنف : ابو عبد اللہ اریحائی

    مشاہدات : 3317

    نجات کا منصوبہ قرآن یا بائبل

    (منگل 24 مارچ 2015ء) ناشر : شعبہ دعوت و اصلاح مرکز الدعوۃ والا رشاد ملتان
    #2418 Book صفحات: 258

    اصولی طور پر کسی بھی کتاب یا تحریر کا اصل تشخص اس وقت تک قائم رہ سکتا ہے جب تک وہ اپنی ابتدائی صورت اور زبان والفاظ میں محدود ہو۔لیکن جب وہ اس دائرے سے نکل کر تراجم وتشریح کی حدود میں داخل ہوجائے تو اس وقت اس کی بنیادی حقیقت اور تشخص ختم ہوجاتا ہے۔پھر اس کو نام اور عنوان سے تعبیر نہیں سکتے بلکہ اسے ترجمہ یا تشریح یا حاصل کلام  کہیں گے۔مگر اس وقت صورتحال یہ ہے کہ "بائبل"اور اہل بائبل اس اصول اور ضابطہ کے پابند نہیں ہیں۔ان سے اصل متن مفقود ہوچکا ہے اور صرف تراجم ہی باقی رہ گئے ہیں،اور ان میں بھی ردوبدل اور کمی وبیشی کا عنصر نمایاں ہے۔لیکن انہوں نے تراجم کو ہی اصل نام اور عنوان دے دیا ہے۔اس کو ہر زبان میں بائبل ہی کہا جاتا ہے۔جبکہ  قرآن مجید اپنی اصلی شکل اور الفاظ میں آج بھی اسی طرح محفوظ موجود ہے جس طرح نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا تھا۔اب یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک کتاب جس کا متن ہی موجود نہ ہو اور پھر اس کے جو تراجم موجود ہوں وہ بھی باہم مختلف ہوں،وہ کتاب ہدایت اور نجات کا ذریعہ بن سکے۔زیر تبصرہ کتاب " نجات کا منصوبہ،قرآن یا بائبل "محترم ابو عبد اللہ اریحائی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ورلڈ اسلامک تھیولوجیکل آرگنائزیشن کینیڈا کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید اور بائبل کاموازنہ کرتے ہوئے نجات کا منصوبہ پیش کیا ہے۔انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ نجات صرف اور صرف قرآن مجید میں ہی موجود ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4572 #2415

    مصنف : مرکز البحوث والدراسات

    مشاہدات : 5944

    فضائل امہات المومنین کا تذکرہ عنبریں

    (پیر 23 مارچ 2015ء) ناشر : لجنۃ التعریف بالاسلام
    #2415 Book صفحات: 58

    اہل  السنۃ  والجماعۃ  کےنزدیک ازواج ِمطہرات  تمام مومنین کی مائیں ہیں ۔ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے ۔اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے  ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات  میں سے کسی ایک پر بھی طعن   وتشنیع کرے گا  وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’ فضائل  امہات  المومنین کا  تذکرۂ عنبرین‘‘  ایک عربی کتابچہ  ’’شذی الیاسمین فی فضائل امہات المومنین‘‘ کاترجمہ  ہے ۔اس  کتاب میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت  اور ان کے  فضائل مناقب  قرآن کریم  اور حدیث  نبویﷺ  کی  روشنی  میں بیان  کیے گئے ہیں پھر اہل بیت کے ضمن میں انکے فضائل کو عمومى طور پر بیان کیا گیا ہے۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں جنا ب عبد الحمید  اطہر  ﷾  نے ڈھالا ہے ۔اللہ  تعالیٰ مترجم وناشرین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کو  امت مسلمہ کے لیے   امہات المومنین سے  محبت اور ان کی عزت واحترام  کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 4573 #2439

    مصنف : فروغ احمد

    مشاہدات : 13439

    آسان چالیس سبق حصہ اول

    dsa (پیر 23 مارچ 2015ء) ناشر : فروغ قرآن اکیڈمی، اسلام آباد
    #2439 Book صفحات: 152

    قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے  بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مجید بہت مشکل ہے اور عربی زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے،حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " آسان چالیس سبق" محترم علامہ فروغ احمد صاحب  ناظم اعلی آسان عربی سکیم ،اسلام آباد کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے عربی الفاظ وکلمات ،ان کے مفہوم ومعانی طریقہ ہائے استعمال اور اس کی صرف ونحو کو چالیس آسان ومختصر اسباق میں سمودیا ہے۔ ان اسباق کو مختلف اذہان ،استعداد اور ماحول کے لحاظ سے مختلف صورتوں میں کئی کئی بار شائع کیا جا چکا ہے۔یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے،جو قرآن فہمی اور عربی تعلیم کے سلسلے میں انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو مولف کی میزان حسنات میں داخل فرمائے اور ان کے درجات کو بلند  فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4574 #2413

    مصنف : سید حسین حسنی

    مشاہدات : 6276

    صاحب السیف والقلم (امام ابن تیمیہ)

    (اتوار 22 مارچ 2015ء) ناشر : ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ
    #2413 Book صفحات: 114

    شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی  ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن  تیمیہ کی  حیات وخدمات  کےحوالے سے   عربی زبان میں  کئی  کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل  ، پی ایچ ڈی  کے  مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں  امام صاحب کے حوالے    سے کئی کتب اور  رسائل وجرائد میں  سیکڑوں مضامین ومقالات شائع  ہوچکے ہیں ۔   چند کتب  قابل ذکر ہیں ۔ابو زہرہ کی کتاب  جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ  رئیس احمد جعفری ندوی  نے کیاہے   حضرت امام پر تحقیق کاحق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم   امام ابن تیمیہ کےلیے  وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی  برق نے  ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ صاحب  السیف  والقلم ‘‘سید حسین  حسنی کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے   امام ابن تیمیہ کے اصلاحی  کارناموں کو اجاگر کرنےکی کوشش کی  ہے اور بہترین انداز میں امام موصوف کی زندگی  کےمختلف پہلو پیش کیے  ہیں ۔مصنف  نے  امام   صاحب کے متعلق  جتنی  بھی  چھوٹی بڑی کتب لکھی گئی ہیں ان کا گہرا مطالعہ کیا مناسب اور موزوں  اقتباسات  اپنی اس کتاب میں  شامل کیے ۔ جن سے  نوجوان اور عمر رسیدہ  تعلیم یافتہ حضرا  ت  فائد اٹھا سکتے ہیں۔جبکہ   امام موصوف کے متعلق کئی  ایسی ضخیم کتابیں لکھی گئی ہیں ۔جن  میں فلسفہ وکلام اور تصوف کے دقیق مسائل سے بھی  بحث کی گئی  ہے ۔ ان سےوہی اصحاب علم زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو عربی کے قدیم جدلی علوم سے واقف ہو ں۔اللہ تعالیٰ  امام کو جنت الفردوس میں  اعلیٰ مقام عطافرمائے ا ور مصنف کی اس کاوش  قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 4575 #2414

    مصنف : بلیغ الدین جاوید

    مشاہدات : 17150

    طارق بن زیاد

    (اتوار 22 مارچ 2015ء) ناشر : انتخاب ادب ایبک روڈ لاہور
    #2414 Book صفحات: 66

    طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اُموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے ،جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کاعَلم بلند کیا۔ اسپین کی فتح اور یہاں پراسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی،جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلدہی شہرت حاصل کرلی۔ ہرطرف اُن کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔طار ق بن زیاد بن عبداللہ نہ صرف دُنیاکے بہترین سپہ سالاروں میں سے ایک تھے بل کہ وہ متّقی، فرض شناس اور بلندہمت انسان بھی تھے۔ اُن کے حُسنِ اَخلاق کی وجہ سے عوام اور سپاہی انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ افریقا کی اسلامی سلطنت کو اندلس کی بحری قوّت سے خطرہ لاحق تھا،جب کہ اندلس کے عوام کا مطالبہ بھی تھا۔اسی لیے گورنر موسیٰ بن نصیر نے دشمن کی طاقت اور دفاعی استحکام کا جائزہ لے کر طارق بن زیاد کی کمان میں سات ہزار (بعض مؤرخین کے نزدیک بارہ ہزار) فوج دے کر اُنہیں ہسپانیہ کی فتح کے لیے روانہ کیا۔ 30 اپریل 711ء کواسلامی لشکر ہسپانیہ کے ساحل پر اُترا اور ایک پہاڑ کے نزدیک اپنے قدم جمالیے ،جو بعد میں طارق بن زیاد کے نام سے جبل الطارق کہلایا۔طارق بن زیاد نے جنگ کے لیے محفوظ جگہ منتخب کی۔ اس موقع پر اپنی فوج سے نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا اورکہا کہ ہمارے سامنے دشمن اورپیچھے سمندر ہے۔ جنگ سے قبل اُنہوں نے اپنے تمام بحری جہازوں کو جلا دینے کا حکم دیا تاکہ دشمن کی کثیر تعداد کے باعث اسلامی لشکر بددِل ہو کر اگر پسپائی کا خیال لائے تو واپسی کا راستہ نہ ہو۔ اسی صورت میں اسلامی فوج کے پاس صرف ایک ہی راستہ باقی تھا کہ یا تو دشمن کو شکست دے دیں یا اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردیں۔ یہ ایک ایسی زبردست جنگی چال تھی کہ جس نے اپنی اہمیت کی داد آنے والے عظیم سپہ سالاروں سے بھی پائی۔ 7 ہزار کے مختصراسلامی لشکر نے پیش قدمی کی اور عیسائی حاکم کے ایک لاکھ کے لشکر کاسامناکیا،گھمسان کا رَن پڑا، آخر کار دشمن فوج کو شکست ہوئی اورشہنشاہ راڈرک ماراگیا،بعض روایتوں کے مطابق وہ بھاگ نکلاتھا ،جس کے انجام کا پتا نہ چل سکا۔ اس اعتبار سے یہ جنگ فیصلہ کن تھی کہ اس کے بعد ہسپانیوی فوج کبھی متحد ہو کر نہ لڑ سکی۔فتح کے بعد طارق بن زیادنے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطلہ پر قبضہ کرلیا۔ طارق بن زیاد کو ہسپانیہ کا گورنر بنادیا گیا۔ طارق بن زیاد کی کام یابی کی خبر سُن کر موسیٰ بن نصیر نے حکومت اپنے بیٹے عبداللہ کے سپرد کی اورخود طارق بن زیاد سے آملے۔ دونوں نے مل کر مزیدکئی علاقے فتح کیے۔ اسی دوران خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اپنے قاصد بھیج کر دونوں کو دمشق بلوالیا اور یوں طارق بن زیادہ کی عسکری زندگی کا اختتام ہوا جب کہ اسلامی دُنیا کے اس عظیم فاتح نے 720ء وفات پائی۔زیر نظر کتابچہ  ’’ طارق بن زیاد ‘‘ فاتح اندلس طارق بن زیادہی کے متعلق ہے  ۔جو کہ اپنےموضوع میں  ہر لحاظ سے مکمل اور معلوماتی  ہے ۔ (م۔ا)

     

< 1 2 ... 180 181 182 183 184 185 186 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4976
  • اس ہفتے کے قارئین 45661
  • اس ماہ کے قارئین 334514
  • کل قارئین101895030
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست