کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 4601 #2378

    مصنف : ارشاد الحق اثری

    مشاہدات : 9515

    امام دار قطنی

    (جمعہ 13 مارچ 2015ء) ناشر : ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد
    #2378 Book صفحات: 202

    چوتھی  صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث  امام دارقطنی﷫ ( (306 – 385جن کے تذکرے کے بغیر چوتھی  صدی کی تاریخ  نا  مکمل رہے گی ۔ ان  کا  مکمل  نام یہ  ہے ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبدللہ   الدار قطنی البغدادی ہے، انہیں امام حافظ مجوِّد، شیخ الاسلام، محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطنی کہا جاتا ہے۔امام دارقطنی  نے  اپنے  وطن   کے علمی  سرچشموں سے سیرابی  حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا اور  بڑے بڑے ائمہ کرام سے تعلیم حاصل کی جن میں ابی القاسم البغوی، یحیی بن محمد بن صاعد، ابی بکر بن ابی داود، ابی بکر النیسابوری، الحسین بن اسماعیل المحاملی، ابی العباس ابن عقدہ، اسماعیل الصفار، اور دیگر شامل ہیں۔امام دارقطنی ، علل حدیث اور رجالِ حدیث ، فقہ، اختلاف اور مغازی اور ایام الناس پر دسترس رکھتے تھےحافظ عبد الغنی الازدی فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺکی حدیث پر اپنے  وقت  میں  سب سے بہتر دسترس رکھنے والے تین افراد  ہیں۔  ابن المدینی،  موسی بن ہارون اور امام  دارقطنی ۔امام  دارقطنی کی تصانیف 80 سے زائد ہیں۔ 385 ہجری کو ان کا انتقال ہوا اور بغداد کے قبرستان باب الدیر میں معروف الکرخی کی قبر کے نزدیک دفن ہوئے۔ زیر نظر کتاب’’امام دارقطنی‘‘ محققِ عصر  ممتاز عالم دین   مولانا ارشاد الحق اثری﷾ کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے  امام دار قطنی کی حیات خدمات کو   پیش کرنے کے ساتھ ساتھ  امام موصوف پر عائد کردہ الزامات کا مدلل جائزہ بھی لیا ہے ۔ خصوصاً السنن پر تبصرہ ، علل الحدیث ، جرح وتعدیل میں  امام دارقطنی کا مقام ، تالیفات وغیرہ  پر ان کی اہمیت کے پیش نظر  جامع بحث کی  ہے   اور بتایا  ہے کہ بعض فنون  حدیث میں تو امام دارقطنی سابق محدثین سے بھی بازی لے گئے ہیں اور بعض فنون میں انہیں سابقیت کا مقام حاصل ہے ۔امام دارقطنی کی   حیات وخدمات اور  ان کے علمی مقام  کو جاننے کےلیے  یہ  کتاب بیش قیمت علمی  تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ  مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کی تدریسی، تحقیقی وتصنیفی ،  علمی اور دعوتی خدمات کو  قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے  (آمین)(م۔ا)
     

  • 4602 #2398

    مصنف : ڈاکٹر محمود احمد غازی

    مشاہدات : 17514

    محاضرات فقہ

    (جمعہ 13 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2398 Book صفحات: 556

    جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات فقہ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔ یہ محاضرات مختصر

  • 4603 #2375

    مصنف : ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

    مشاہدات : 7214

    حدیث رسول ﷺ (حقیقت ، اعتراضات اور تجزیات )

    (جمعرات 12 مارچ 2015ء) ناشر : الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد
    #2375 Book صفحات: 304

    حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس اہستی کا  عطا کردہ خزانہ  ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ  ہے اسی لیے  اس  منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ  دوسرے مناصب کی  شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری  کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا  اور اللہ تعالیٰ کے  ہاں   کا  رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ  ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ  وہ منزل من الل وحی ہے  حسے نظر انداز کر کے  کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ  ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلی رہی  ہے۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی  فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیر تبصرہ کتاب’’ حدیث رسولﷺ( حقیقت ، اعتراضات او ر تجزیات ) ‘‘ محترم جنا ب ڈاکٹر محمد ادریس  صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہو ں  نے حدیث وسنت کا تعارف،بدعت کا مفہوم،صحابہ کرام اور ان کا حدیثی منہج،صحابہ کرام کے بارے میں بعض غلط رجحانات ،تدوین  حدیث اوراس کی تاریخ ،نقد وتحقیق کا  آغاز  جیسے اہم موضوعات کو بڑے  عمدہ  انداز  میں تحریر کیا  ہے۔مصنف موصوف  فہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے  لیے کوشاں معروف ادارے   ’’دار الہدی‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں۔موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
     

  • 4604 #2376

    مصنف : حافظ مبشر حسین لاہوری

    مشاہدات : 6941

    ھدیۃ النساء

    (جمعرات 12 مارچ 2015ء) ناشر : مبشر اکیڈمی،لاہور
    #2376 Book صفحات: 457

    یہ بات  روزِ روشن کی طرح عیاں  ہے  کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ اور انسانی معاشرہ میں  جتنی اہمیت ایک مرد کو  حاصل ہے  اتنی ہی ایک عورت  کوبھی حاصل ہے اس لیے کہ وہ  خاندان کی مرکزی اکائی ہے ۔ ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی  چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور  وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی  دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں  تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا  رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے  تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے  اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی  کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے  عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے  اسے دیے  ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے  اور تہذیب  وتمدن میں  وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے  عورت  کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے اندر رہ کر گھر کے ایک چھوٹے سے یونٹ کی آبیاری کرنا اس کا فریضہ ہے ۔اسلام عورت کی تربیت پر خصوصی توجہ  دیتا ہے  کسی گھر کی عورت اگر نیک  اور پرہیز گار ہے تو وہ امن وآشتی کا گہوارہ ہے اور اگر عورت بدکار فاسقہ وفاجرہ ہے تو  وہ برائی کا اڈا  ہ اور فحاشی  وعریانی کاسیل رواں ہے۔اس لیے  ہمیں اپنے گھر کی خواتین کو اسلامی تہذیب وتمدن ، دینی معاشرت ورہن سہن اور عقائد صحیحہ واعمال صالحہ پر گامزن رکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے ۔زیر نظر کتاب’’ ہدیۃ النساء‘‘ڈاکٹر حافظ مبشر حسین  لاہور ی ﷾ (فاضل جامعۃ الدعوۃ الاسلامیۃ،مرید کے ،سابق  ریسرچ سکالرمجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور) کی تصنیف ہے  یہ  کتاب  ان کی اصلاحِ خاندان سیریز میں شامل ہے ۔ خواتین کے احکام ومسائل اور ان کی  دینی واخلاقی تربیت پر ایک جامع  کتاب  ہے تاکہ اس کے مطالعہ سے  ایک عورت پہلے اپنی اصلاح کرے اور پھر اپنے خاندان کے دیگر افراد کی اصلاح کےلی کمر بستہ  ہوجائے ۔اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو  خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
     

  • 4605 #2396

    مصنف : ڈاکٹر محمود احمد غازی

    مشاہدات : 24482

    محاضرات سیرت

    (جمعرات 12 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2396 Book صفحات: 768

    نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلٰی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ ہر مولف نے سیرت لکھتے وقت کچھ نہ کچھ اصول سامنے رکھے ہیں،جنہیں علم سیرت بھی کہا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات سیرت ﷺ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔ جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے ہیں ۔

  • 4606 #2397

    مصنف : ڈاکٹر محمود احمد غازی

    مشاہدات : 10345

    محاضرات شریعت

    (جمعرات 12 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2397 Book صفحات: 552

    دور حاضر کے لا مذہب طبقہ میں شریعت اسلامیہ کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔یہ طبقہ اگرچہ تعداد میں بہت محدود ہے لیکن اپنے اثر ورسوخ کے اعتبار سے بہت طاقتور اور موثر ہے۔اس طبقہ کے خیال میں شریعت اسلامیہ دور وسطی کا ایک قدیم مذہبی نظا م ہے،جو عصر حاضر کے تقاضوں پر پورا نہی اترتا ہے۔ایسی فکر کا جواب دینے والوں میں سے ایک نام اس کتاب کے مولف کا بھی ہے۔جنہوں نے اپنے کے ذریعے ایسی سوچ رکھنے والوں پر واضح کیا ہے کہ شریعت اسلامیہ ہر دور اور ہر زمانے کے لئے کارآمد ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات شریعت" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔ یہ محاضرات مختصر

  • 4607 #2373

    مصنف : ڈاکٹر محمد عبد الرب ثاقب عمری

    مشاہدات : 3579

    فیضان ربانی

    (بدھ 11 مارچ 2015ء) ناشر : دار الحدیث محمدیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی حیدر آباد
    #2373 Book صفحات: 310

    امت مسلمہ کا مقصد دعوت الی الخیر اور نہی عن المنکر ہے،جس کے نتیجے میں ایک صالح معاشرے کا قیام اور نظام حق کا وجود مطلوب ہوتا ہے۔اس مقصد کی تکمیل کے لئے زبان وقلم کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔زبان جہاں افہام وتفہیم ،تبادلہ خیال اور تقریر وخطابت کا ذریعہ بنتی ہے،وہیں قلم تحریر وانشاء اور تصنیف وتالیف کا ذریعہ بنتی ہے۔افکار ونظریات کی نشرواشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی ہے ۔یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر وشاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالی نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔زیر تبصرہ کتاب "فیضان ربانی "ڈاکٹر محمد عبد الرب ثاقب العمری کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے شعروں میں متعدد دینی واسلامی موضوعات کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں منظم  فرما دیا ہے۔اہل ذوق حضرات کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی  مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے ذریعہ نجات بنائے۔آمین(راسخ)

  • 4608 #2374

    مصنف : ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

    مشاہدات : 8962

    فقہ اسلامی ایک تعارف ایک تجزیہ

    (بدھ 11 مارچ 2015ء) ناشر : الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد
    #2374 Book صفحات: 250

    فقہ اسلامی فرقہ واریت سے  پاک ایک ایسی فکر سلیم کا  نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول کی خالص تعلیمات س میں سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت  کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ  تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر  کے طور پر عطا کردیتا  ہے۔ اور فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب وسنت  سے  سچی وابستگی  کے بعد تقرب الٰہی  کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر  ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات  کا  صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ  ہوتا ہے  اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی  کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم  کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’فقہ اسلامی  ایک تعارف‘‘ محترم ڈاکٹر محمد ادریس زبیر صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے کوشش کی  ہے  کہ فقہ کے   رائج  معنی سے ہٹ کر  فقہ وتاریخ فقہ  کا صحیح معنی ومفہوم متعین کیا جائے اور وہ اثرات زائل کیے جائیں  جو کسی بھی صورت میں فقہ کے معنی محدود کرتے یا مبالغہ آمیزی سے کام لیتے ہیں۔ صاحب کتاب نے  فقہی اصلطلاحات اورفقہی مواد کی ترتیب  وتنظیم کو سہل انداز سے قابل فہم بنانے کی بھر پور کوشش کی ہے اور استدلال  میں قرآنی آیات وصحیح وحسن احادیث یا صحابہ کرام  کے موثوق آثار کو بنیاد بنایا ہے ۔ اللہ  تعالی  مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  طلبہ وطالبات کے لیے نفع بخش بنائے  (آمین)یہ   کتاب  فقہ کی  معرفت کےلیے   اردو  میں  لکھی  جانے والی کتب میں اہم اضافہ  ہے ۔مدارس  ویونیورسٹیوں میں  زیر تعلیم  طالبان ِ علم کےلیے   بیش قیمت علمی  تحفہ ہے ۔کتاب ہذا کے مصنف  فہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے لیے کوشاں معروف ادارے  ’’ دار الہدیٰ‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں ۔ موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)
     

  • 4609 #2395

    مصنف : ڈاکٹر محمود احمد غازی

    مشاہدات : 18617

    محاضرات حدیث

    (بدھ 11 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2395 Book صفحات: 480

    خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات حدیث" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔یہ محاضرات مختصر

  • 4610 #2371

    مصنف : مرزا محمد الیاس

    مشاہدات : 4530

    بنیاد پرستی اور تہذیبی کشمکش

    (منگل 10 مارچ 2015ء) ناشر : حرا پبلی کیشنز لاہور
    #2371 Book صفحات: 330

    انسانی فکر میں اختلاف اور طرز فکر میں تنوع کا ہونا ایک فطری بات ہے بلکہ کسی بھی معاشرے کی نشوونما اور ارتقاءکی بہت بڑی ضرورت ہے۔ جب کوئی قوم اس دنیا کے لئے مثبت رول ادا کرنے کے قابل ہوتی ہے تو یہی فکری تنوع اس معاشرے کا ایک اثاثہ ہوتا ہے۔لیکن جب یہی قوم اس عالم کے لئے ایک بوجھ بن جاتی ہے تو پھر یہی فکری تنوع ایسا اختلاف اختیار کرلیتا ہے کہ ان کا اپنا اثاثہ ان پر بوجھ بن جاتا ہے۔مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " بنیاد پرستی اور تہذیبی کشمکش " دنیا میں پائے جانے والے انہی رویوں اور بنیاد پرستی کے موضوع پر لکھی گئی ہے ،جو محترم مرزا محمد الیاس صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں بنیاد پرستی کا معنی ومفہوم،ہم بنیاد پرست کیوں؟اسلام یا اسلامی بنیاد پرستی،بنیاد پرستی،سیکولرازم اور سیاست،اسلام اور مغربی تہذیب،اسلام ایک سماجی عامل،مغرب کے خدشات،اسلام اہل مغرب کی نظر میں ،مغربی تہذیب کے مادی روئیے،مغرب اور قوم پرستی،اور انسانی حقوق کا مسئلہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث لائے ہیں۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4611 #2372

    مصنف : بشیر احمد سیالکوٹی

    مشاہدات : 10267

    درس نظامی کی اصلاح اور ترقی

    (منگل 10 مارچ 2015ء) ناشر : دار العلم، اسلام آباد
    #2372 Book صفحات: 530

    ہمارے اس خطے (جنوبی ایشیا)کے ممالک میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس اور اس کے مسائل اور صحیح مقام کو جس سرد مہری سے اور جتنی صدیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کی مثال برصغیر کی تاریخ میں کسی دوسرے مضمون کی تعلیم وتدریس میں دکھائی نہیں دیتی ہے۔بیسویں صدی کے وسط میں انگریزی سامراج سے آزادی کے بعد بظاہرا سلامی علوم اور عربی زبان کی تعلیم کا شعبہ بہت تیزی سے وسیع ہوا ہے۔اور اسلامی مدارس،یونیورسٹیوں اور طلبہ کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔لیکن ان علوم کی تعلیم وتدریس کے ذمہ داروں نے نہ تو ان کی بہتر تعلیم وتدریس کی کوئی سنجیدہ کوشش کی ہے اور نہ ہی معاشرے اور حکومت نے ضروری جانا ہے کہ ان موضوعات پر سنجیدہ غور کیا جائے اور ان کی تعلیم کو آئندہ نسلوں کے لئے مفید تر بنانے کی لئےتعلیمی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے۔اس افسوسناک صورتحال کے تناظر میں ہمارے ملک اور پورے خطے میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس میں جمود وانحطاط پیدا ہوا جو صدیوں سے اب تک جاری ہے۔اب فوری اور شدید ضرورت ہے کہ محض روایتی سوچ سے ہٹ کر اس مسئلے کا سائنسی تجزیہ کیا جائے اور تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا جائے اور اس کے حکومتی وغیر حکومتی ذمی داروں کا محاسبہ کیا جائے اور صدیوں پرانے جمود وانحطاط کے بنیادی اور حقیقی اسباب کو تفصیل سے واضح کرتے ہوئے ہر ہر شعبے کی اصلاح وترقی کے مناسب خاکے اور واضح اقدامات تجویز کئے جائیں۔زیر تبصرہ کتاب " درس نظامی کی اصلاح اور ترقی " اسی اصلاح کے نیک جذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔جس کے مولف  پاکستان کے معروف عالم دین شیخ العربیہ الاستاذ محمد بشیر سیالکوٹی ﷾ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے درس نظامی کی تدریس میں موجود خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے انہیں دور کرنے کے لئے مثبت اور مفصل تجاویز پیش کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4612 #2389

    مصنف : رضیہ مدنی

    مشاہدات : 6390

    الزواج

    (منگل 10 مارچ 2015ء) ناشر : اسلامک انسٹی ٹیوٹ، گارڈن ٹاؤن، لاہور
    #2389 Book صفحات: 151

    اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے۔ لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں۔ لیکن لوگوں کی اکثریت فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے اتنی غافل ہے کہ میاں کو بیو ی کے حقوق کا علم نہیں، بیوی میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے۔ اسلام نے شادی کو فریقین کے درمیان محبت اور رحمت قرار دیا ہے اور شادی بیاہ کے معاملات کو اس قدر آسان بنایا ہے کہ اگر ان پر عمل کیاجائے تو والدین کو اپنی جوان بچیوں اور بچوں کی شادی کے معاملے پریشانی ومسائل کا سامنانہ کرنا پڑے۔ لیکن موجو دہ رسم ورواج نے شادی کے آسان کام کو مشکل ترین بنادیا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں غلط راستہ اختیار کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’الزواج‘‘ محترمہ رضیہ مدنی صاحبہ کے شادی بیاہ اور حقوق الزوجین کے موضو ع پراسلامک انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام   طالبات وخواتین کو دئیے گئے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔ خواتین کے شدید مطالبہ پر محترمہ کے ان لیکچرز کو اسلامک انسٹی کی ایک استاد عفیفہ بٹ صاحبہ نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔مصنفہ نے اس میں نکاح کی اہمیت، رشتے کا انتخاب، شروطِ نکاح، مسنون نکاح،نکاح کے موقع پر رسم ورواج کی حقیقت، زوجین کے حقوق وفرائض وغیرہ جیسے موضوعات کو آیات قرآنی اوراحادیث صحیحہ کی روشنی میں عام فہم انداز میں میں پیش کیا ہے۔ یہ کتاب خواتین کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے اورشادی کے موقعہ پر دوست احباب کو دینے کے لیے بہترین گفٹ ہے۔ کتاب ہذا کی مصنفہ مفسر ِقرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی ﷫ کی دختر اور معروف عالم دین مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی﷾(مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی زوجہ اور ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،ڈاکٹر حافظ حسین ازہر ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حفظہم اللہ کی والدہ محترمہ ہیں۔موصوفہ طویل عرصہ سے ’’اسلامک انسٹی ٹیوٹ ‘‘ کی سرپرستی کےفرائض انجام دے رہی ہیں۔ اسلامک انسٹی ٹیوٹ محترمہ کی زیرنگرانی   لاہور میں تقرییا پچیس سال سے خواتین وطالبات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے ۔لاہور اور اس کےگرد ونواح میں اس کی متعددشاخیں موجود ہیں۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات اس سے اسناد فراغت حاصل کرکے دعوت دین کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کےعمل وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دعوتی وتدریسی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو خواتینِ اسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)

  • 4613 #2369

    مصنف : طالب ہاشمی

    مشاہدات : 6283

    ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ

    (پیر 09 مارچ 2015ء) ناشر : قومی کتب خانہ لاہور
    #2369 Book صفحات: 364

    شمالی افریقہ میں المرابطین اور الموحدون کا دور حکومت پانچویں صدی ہجری کے وسط سے ساتویں صدی ہجری کے وسط تک تقریبا دو صدیوں پر محیط ہے۔یہ زمانہ اس خطہ ارض کی تاریخ  کا ایک شاندار اور ولولہ انگیز باب ہے۔مجاہد کبیر یوسف بن تاشفین کے بعد دولت مرابطین تو جلد ہی زوال پذیر ہو گئی لیکن اس کی جانشین  دولت موحدین تقریبا ڈیڈھ صدی تک طبل وعلم کی مالک بنی رہی۔اگر ایک طرف افریقہ میں اس کے اقتدار کا پھریرا مراکش،تیونس،الجزائر اور لیبیا وغیرہ پر اڑ رہا تھا تو دوسری طرف یورپ میں اس کا پرچم اقبال اسپین اور پرتگال پر لہرا رہا تھا۔تیسرے موحد فرمانروا ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ کا عہد حکومت سلطنت موحدین کے منتہائے عروج کا زمانہ تھا۔اس کی شان وشوکت،معارف پروری اور جہادی معرکوں کی کامیابیوں نے اس کے مداحین کی آنکھوں کو خیرہ دیا تھا۔زیر تبصرہ کتاب " ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ "اسی فرمانروا ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ کے حالات زندگی پر مشتمل ہے ،جسے نامور مورخ جناب طالب ہاشمی نے نہایت تحقیق وتفحص کے ساتھ دلآویز پیرایہ میں قلمبند کیا ہے۔اور اس میں تاریخ اسلام کے ایک اہم اور شاندار باب کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔اس کتاب کا مطالعہ یقینا بیش بہا معلومات کا باعث ہے۔(راسخ)

     

  • 4614 #2370

    مصنف : شمیمہ محسن

    مشاہدات : 7956

    عورت قرآن کی نظر میں

    (پیر 09 مارچ 2015ء) ناشر : البدر پبلیکیشنز لاہور
    #2370 Book صفحات: 109

    اللہ  تعالی نے  عورت کو معظم بنایا لیکن  قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی   کے گھڑے میں  پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی  کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت  نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی  اور  اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا  اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی اور  عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی  کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیااور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی  عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا  آزادی کے نتائج ،زنا کاری اور بے حیائی  کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س  اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے  جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے  اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’عورت قرآن کی نظر میں ‘‘ محترمہ شمیمہ محسن کی تصنیف ہے  جس میں  انہوں  نے  قرآنی  آیات سے عورت کی حیثیت کو واضح کیا ہے ۔ اسلام نے   عورت کو جو معاشی ، معاشرتی، اور حفاظتی حقوق عطا کیے  ہیں  ان کی نشاندہی  بھی کی ہے  اور اسے  اس کی  ذمہ داریوں سے روشناس کروایا  ہے ۔ مصنف کتاب کا  اس کتاب کو تالیف  کرنے کا مقصد یہ ہے کہ   خواتین کو  ان اصول وقوانین سے آگاہ کیا جائے جو  اسلام نے ان کے لیے مقرر  کردئیے ہیں اور جن کی پابندی بحیثیت مسلمان ان پر عائد ہوتی ہے ۔اللہ تعالی  مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  خواتین ِاسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 4615 #2394

    مصنف : ڈاکٹر محمد جہانگیر تمیمی

    مشاہدات : 5044

    زوال سے اقبال تک قیام پاکستان کا نظریاتی پس منظر

    (پیر 09 مارچ 2015ء) ناشر : مرکز مطالعات جنوبی ایشیا، پنجاب یونیورسٹی، لاہور
    #2394 Book صفحات: 381

    " تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔یوں تو تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940 کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل شروعات تاریخ کے اس موڑ سے ہوتی ہے جب مسلمانان ہند نے ہندو نواز تنظیم کانگریس سے اپنی راہیں جدا کر لی تھی ۔ 1930 میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے اکیسیوں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغبر میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کر دیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔ علاوہ ازیں قائد اعظم بھی 1930 میں علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے ۔1940 تک قائد اعظم نے رفتہ رفتہ قوم کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ۔23مارچ 1940 کے لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں نے قافلے کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست چاہتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب" زوال سے اقبال تک،قیام پاکستان کا نظریاتی پس منظر "محترم ڈاکٹر محمد جہانگیر تمیمی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قیام پاکستان کے اسی نظریاتی پس منظر کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔(راسخ)

  • 4616 #2343

    مصنف : قاری محمد شریف

    مشاہدات : 12862

    معلم التجوید للمتعلم المستفید

    (اتوار 08 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ القراءۃ، لاہور
    #2343 Book صفحات: 250

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ  کتاب " معلم التجوید للمتعلم المستفید "علم تجوید وقراءات کے میدان کے ماہر شیخ التجوید استاذ القراء  قاری محمد شریف صاحب﷫ بانی مدرسہ دار القراء ماڈل ٹاون  لاہور پاکستان کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے علم تجوید کے مسائل کو انتہائی آسان اور مختصر انداز میں  بیان کردیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4617 #2344

    مصنف : سعید بن علی بن وہف القحطانی

    مشاہدات : 7063

    مختصر صحیح حصن المسلم

    (اتوار 08 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #2344 Book صفحات: 114

    شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک  خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس  طرح  جسم  کی بقا کے لیے  خوراک  ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات  کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ  کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں  مختلف مقامات  پراللہ  تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور  دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں  جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ  یاد رہے انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ امتِ مسلمہ  کے لیے  مسنون دعاؤں تک بآسانی  رسائی کےلیے  علماء ومحدثین  نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی  ہیں ۔ جن میں  مفصل بھی ہیں  اور مختصر بھی  ہیں۔مختصر  کتابوں میں   سے  شیخ  سعیدبن علی  القحطانی ﷾ کی  ’’حصن المسلم‘‘جامعیت واختصار  کے لحاظ سے  عمدہ ترین کتاب ہے  جسے  قبول  عام حاصل ہے۔اس کی  افادیت کے  پیش نظر  اردو  زبان میں  اس کے  متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔اور کئی اہل علم   نے اس پر تحقیق وتخریخ  اور اسے مختصر کرنے کاکام بھی کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر صحیح  حصن المسلم ‘‘مستند اذکا ر اور محقق دعاؤں کا م مختصر مجموعہ ہے ۔ جو کہ   سعید بن علی بن وہف القحطانی    کی مقبول عام کتاب حصن المسلم کا  اختصار و انتخاب ہے ۔یہ  ترجمہ ،تلخیص وتحقیق حافظ زبیر علی زئی﷫ کے  شاگر د رشید   محترم  حافظ ندیم ظہیر﷾ کی کاوش   ہے ۔اس مختصر مجموعہ   میں موصوف نے  ہر قسم کی  ضعیف روایات کو پیش کرنے  سے مکمل اجتناب کرتے  ہوئے  بعض مقامات پر ضعیف روایت کی جگہ صحیح حدیث کا اضافہ کیاہے اور ہر حدیث کی مکمل تخریج اوراس پر صحیح یا حسن کا حکم واضح کیا ہے ۔اور موصوف نے   اختصار کے  پیش نظر   مجموعۂدعا میں سے   صحیح ترین کا انتخاب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ ندیم صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے   قبول عام  کا درجہ  عطافرمائے  (آمین)  (م۔ا)
     

  • 4618 #2393

    مصنف : عبد اللطیف مسعود

    مشاہدات : 6932

    تحریف بائبل بزبان بائبل

    (اتوار 08 مارچ 2015ء) ناشر : عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان
    #2393 Book صفحات: 831

    کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور  ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تحریف بائبل بزبان بائبل " معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے محترم مولانا عبد اللطیف مسعود﷫ کی تصنیف  ہے۔ آپ نے اس کتاب  میں بائبل کے اندر سے ہی بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے پردہ اٹھایا ہے،اور عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کا حال تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4619 #2341

    مصنف : عبد المنان نور پوری

    مشاہدات : 7512

    مقالات نور پوری

    (ہفتہ 07 مارچ 2015ء) ناشر : ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ
    #2341 Book صفحات: 561

    حافظ عبد المنان نور پور ی﷫(1941ء۔26فروری2012؍1360ھ ۔3ربیع الثانی 1433ھ) کی شخصیت  محتاج  تعارف  نہیں ۔آپ زہد ورع اورعلم وفضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے  اقران معاصر میں ممتاز تھے   اللہ تعالیٰ نے  آپ کو  علم  وتقویٰ کی خوبیوں اور  اخلاق وکردار کی رفعتوں سے نوازا تھا ۔ آپ کا شمار جید اکابر علماء اہل حدیث میں  ہوتاہے حافظ  صاحب بلند پایا  عالمِ  دین   اور  قابل ترین مدرس  تھے ۔ حافظ  صاحب   1941ءکو  ضلع گوجرانوالہ میں  پیدا ہوئے اور  پرائمری کرنے کے بعد دینی  تعلیم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے حاصل کی  ۔ حافظ صاحب   کوحافظ  عبد اللہ محدث روپڑی ،حافظ  محمد گوندلوی ، مولانا اسماعیل سلفی  ﷭ وغیرہ  جیسے عظیم   اساتذہ سے شرفِ تلمذ کا اعزاز حاصل ہے۔ جامعہ  محمدیہ  سے  فراغت  کے بعد  آپ  مستقل طور پر جامعہ  محمدیہ گوجرانوالہ میں  مسند تدریس  پر فائز ہوئے   پھر اسی ادارہ  میں   درس  وتدریس  سے وابسطہ  رہے  اور طویل  عرصہ جامعہ  میں  بطور  شیخ الحدیث   خدمات  سرانجام  دیتے  رہے ۔ اوائل عمرہی  سے  مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونےکی وجہ سےآپ کو علوم وفنون میں جامعیت ،عبور اور دسترس  حاصل تھی  چنانچہ  علماء فضلاء  ،اصحا ب منبرومحراب  اہل تحقیق  واہل فتویٰ بھی  مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع کرتے   تھے  ۔  بے شمار  طالبانِ علومِ نبوت نے  آپ سے  استفادہ کیا حافظ  صاحب  علوم  وفنون کے  اچھے   کامیاب مدرس ہونےکے ساتھ ساتھ  اچھے  خطیب  ،واعظ ، محقق ،ناقد اور محدثانہ   بصیرت اور فقاہت رکھنے و الے مفتی  ومؤلف بھی تھے عربی اردو زبان  میں  آپ نے علمی و تحقیقی مسائل پر کئی کتب  تصنیف کیں۔آپ  انتہائی مختصر اور جامع ومانع الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنے کےماہر،اندازِ بیان ایسا پر اثر کہ ہزاروں سوالوں کاجواب انکے ایک مختصر سےجملہ میں پنہاں ہوتا ،رعب وجلال ایسا کہ بڑے  بڑے  علماء ،مناظر او رقادر الکلام افراد  کی زبانیں بھی گویا قوت گویائی  کھو  بیٹھتیں۔حافظ صاحب نے   واقعی محدث العصر حافظ محمدگوندلوی﷫ کی علمی مسند کے صحیح وارث اورحقیقی جانشین ہونے کا حق ادا کیا۔  اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے(آمین) زیر  تبصرہ کتاب  ’’مقالات نورپوری ‘‘ مولانا حافظ عبد المنان نورپوری ﷫  کے ان خطبات ومقالات کا مجموعہ ہے  جو وہ   جامعہ محمد یہ  چوک اہل حدیث میں جمعہ کے روز نماز عصر کے بعد ماہوار درس  دیا کرتے تھے ۔ حافظ  صاحب  مرحوم   کے نامور شاگرد رشید  جناب  مولانا محمد طیب محمدی﷾ (مدیر ادارہ  تحقیقات سلفیہ،گوجرانوالہ)نے  حافظ صاحب کے ان  خطبات کو  احاطۂ تحریر لاکر  موضوعات  کے لحاظ  مرتب کر کے حافظ صاحب سے نظر ثانی کروا کر   حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے ۔۔ان خطبات ومقالات میں  خطباء وعلماء کےلیے علمی مواد موجود ہے ۔ مرتب  کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے  حافظ عبدالمنان نورپوری ﷫ کے خطبات وغیرہ کو مرتب  کر کےشائع کرنےکے علاوہ حافظ صاحب کی حیات وخدمات پر  ایک  ضخیم  کتاب  مرتب کر کے بھی شائع کی ہے ۔اللہ تعالیٰ محترم محمد  طیب محمدی ﷾ کو  جزائے خیرسے  نوازے کہ انہوں نے  رقم کی توجہ پر اپنی مطبوعات کا  ایک  سیٹ  ادارہ محدث کی لائبریری کے لیے  ہدیۃً عنایت فرمایا۔(آمین) (م۔ا)
     

  • 4620 #2345

    مصنف : عبد الغفار حسن

    مشاہدات : 6166

    مسلم خاتون حقوق ، فرائض اور اوصاف

    (ہفتہ 07 مارچ 2015ء) ناشر : رباط العلوم الاسلامیہ کراچی
    #2345 Book صفحات: 98

    امر میں کسی شک وشبہ کی  گنجائش نہیں  کہ  مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے ،بیوی ہو یا  بہن اپنے  گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنادیتی ہے  اوراگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جنت  نشان گھرانے کو جہنم کی یاد دلاتی ہے ۔ یہی وجہ  ہے کہ اسلامی تاریخ  کے ہر دور میں خواتین کی تعلیم وتربیت پر بے حد زور دیا جاتا رہا ہے ۔مصر کے مشہور شاعر حافظ ابراہیم کے  الفاظ ہیں:’’کہ ماں ایک درسگاہ ہے اوراس درسگاہ کو اگر  سنوار دیا تو گویا ایک باصول اورپاکیزہ نسب والی قوم وجود میں آگئی۔‘‘دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔یہ اسلامی  تعلیمات ہی کا فیضان تھاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت  مآب مثالی خواتین پید ا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں  عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے ۔اسلام  نے تقسیم کاری کے  اصول  پر مرد اورعورت کا دائرہ عمل الگ الگ کردیا ہے ۔عورت کا فرض ہےکہ  وہ گھر میں رہتے ہوئے  اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ او ر مرد کافرض  ہے کہ وہ  معاشی ذمہ داریوں کابار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔مسلمان عورت کے لیے  اسلامی تعلیمات  کا جاننا از بس ضروری ہے   ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’مسلم خاتون‘‘مولانا عبد الغفار حسن ﷫(1913۔2007ء) کے  معیاری خاتون کے عنوان پر  ماہنامہ  عفت،لاہور  کے 1955ء۔1956ء کے شماروں  میں بالاقساط شائع ہونے والے  مضامین کی  کتاب صورت ہے ۔  جس میں  مصنف موصوف نے اس  بات کو   واضح کیا   ہے کہ  اللہ تعالیٰ  نےخواتین کے لیے  کن صفات کو پسند کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ﷺ نے خواتین کے لیے کیا کیا ہدایات دی ہیں اور خو د اپنے  اور  ازواج مطہرات کے اسوہ کی شکل میں کن اخلاقی بلندیوں کی طرف رہنمائی فرمائے ہے ۔اس کامختصر تذکرہ   مصنف نے اس کتاب میں عام فہم انداز میں  پیش کیا ہے  ۔مصنف کتاب مولانا عبد الغفار حسن رحمانی عمر پوری ؒ  خانوادہ عمر پور، مظفر نگر یو پی سے تعلق رکھنے والے معروف محدث تھے ۔آپ ہندوستان ، پاکستان اور سعودی عرب کی معروف جامعات سے منسلک رہے ۔ آپ کے تلامذہ میں دنیا بھر کے معروف علمائے دین شامل ہیں ، اسی لیے آپ کو بجا طور پر استاذالاساتذہ کہا جاتا ہے۔ معروف اسلامی اسکالرز   ڈاکٹر  صہیب حسن (لندن) ، ڈاکٹر سہیل حسن  (مدیر سہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد)حفظہما اللہ ان ہی کے صاحبزادگان ہیں۔اللہ تعالیٰ  مولانا  عبدالغفار حسن ﷫  کےمیزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور انہیں  جنت الفردوس میں  اعلی وارفع مقام عطا فرمائے  اور ان  کی  تمام تدریسی وتصنیفی  اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔کتاب ہذا  معیاری خاتون کے نام سے بھی شائع ہوئی ہے او راسے  ویب سائٹ پر پبلش بھی کیا گیا ہے  لیکن اس کتاب   میں   مولانا کے کچھ  مزیدمضامین شامل اشاعت ہیں اس لیے  اس کو بھی قارئین کے استفادہ کی خاطر پبلش کردیا گیا ہے ۔  (آمین) (م۔ا)
     

  • 4621 #2392

    مصنف : ابن فضل اللہ عمری دمشقی

    مشاہدات : 6288

    تاریخ ہند پر نئی روشنی (عربی کی ایک قلمی کتاب سے)

    (ہفتہ 07 مارچ 2015ء) ناشر : ندوۃ المصنفین، دہلی
    #2392 Book صفحات: 96

    زیر تبصرہ کتاب " تاریخ ہند پر نئی روشنی " دراصل ابن فضل اللہ عمری دمشقی ﷫ (المتوفی  764ھ) کی ایک ضخیم اور کئی جلدوں پر مشتمل  قلمی عربی کتاب "مسالک الابصار فی ممالک الامصار" کے ہندوستان سے متعلق ایک باب کا اردو ترجمہ ہے اور ترجمہ کرنے کی سعادت محترم خورشید احمد فارق نے حاصل کی ہے۔مؤلف موصوف ﷫نے اپنی کتاب میں عام معلومات اور جنرل نالج کی چیزیں جمع کی ہیں۔اس کتاب کا ایک قلیل حصہ خود مؤلف کی ذاتی آراء ،مشاہدات یا ہمعصر اشخاص مثلا سیاحوں،سفیروں اور معلموں کے بیانات پر مبنی ہے۔اور ہندوستان پر جو طویل باب ہے وہ بیشتر زبانی معلومات پر مشتمل ہے۔مؤلف موصوف نے اس باب میں اپنے ہمعصر سلطان محمد بن تغلق (المتوفی 782ھ)کے حالات اور سیرت پر سیاحوں،معلموں اور سفیروں کی زبانی روشنی ڈالی ہے۔ممکن ہے ان لوگوں کے بعض بیانات مثلا وہ جن کا تعلق تغلق شاہ کی فیاضی اور فوج کے اعداد وشمار اور تنخواہوں سے ہے،مبالغہ یا سہو سے آلودہ ہوں،تاہم بحیثیت یہ باب نہایت اہم ہے کیونکہ اس میں ایسی نادر تاریخی،اجتماعی اور اقتصادی معلومات ہیں جن سے خود ہندوستان میں لکھی تاریخوں کا دامن خالی ہے۔اس کے علاوہ اس باب میں تغلق شاہ کی آئین جہاں داری اور پبلک  سیرت کی ایک ایسی تصویر بھی نظر آتی ہے جو اس تصویر سے بہت مختلف ہے جو بعض ہمعصر مؤرخوں نے ان سے ذاتی ناراضگی یا فقہی ومسلکی اختلاف کی بناء پر پیش کی ہے۔ (راسخ)

  • 4622 #2340

    مصنف : ابو مریم مجدی فتحی السید

    مشاہدات : 9503

    خواتین اسلام کے لیے نبی رحمت ﷺ کی 500 نصیحتیں

    (جمعہ 06 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ دار السنہ لاہور
    #2340 Book صفحات: 176

    یہ بات  روزِ روشن کی طرح عیاں  ہے  کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ عورت انسانی تہذیب وتمدن کی روا ں دواں گاڑی ہے ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی  چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور  وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی  دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں  تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا  رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے  تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے  اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی  کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے  عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر جتنے حقوق ومراتب اسلام نے  اسے دیے  ہیں دنیا کے کسی بھی معاشرے  اور تہذیب  وتمدن میں  وہ حقوق عورت کوعطا نہیں کیے گئے ۔اس لیے  عورت  کا اصل مرکز ومحور اس کے گھر کی چاردیواری ہے ۔جس کے اندر رہ کر گھر کے ایک چھوٹے سے یونٹ کی آبیاری کرنا اس کا فریضہ ہے ۔اسلام عورت کی تربیت پر خصوصی توجہ  دیتا ہے  کسی گھر کی عورت اگر نیک  اور پرہیز گار ہے تو وہ امن وآشتی کا گہوارہ ہے اور اگر عورت بدکار فاسقہ وفاجرہ ہے تو  وہ برائی کا اڈا  ہ اور فحاشی  وعریانی کاسیل رواں ہے۔اس لیے  ہمیں اپنے گھر کی خواتین کو اسلامی تہذیب وتمدن ، دینی معاشرت ورہن سہن اور عقائد صحیحہ واعمال صالحہ پر گامزن رکھنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خواتین اسلام کے لیےنبیِ رحمتﷺ کی پانچ سو نصیحتیں‘‘ عالم عرب کے ممتاز عالمِ دین  ابو مریم مجدی فتحی السید  کی عربی تصنیف  کا رواں  اردو ترجمہ ہے ۔جس میں مسلمان خواتین کے لیے  نبی کریمﷺ کی  پانچ صد نصیحتیں جمع کر دی گئی ہیں تاکہ  مسلم معاشرہ میں اسلامی طرزِ معاشرت ہی رہے نہ کہ ان قوموں کا  طرز معاشرت جو روحانی اوراخلاقی امراض کے بحر عمیق میں غرق ہیں۔اردو قارئین کےا فادہ عام کےلیے  محترم جناب  حافظ حامد محمود خضری ﷾ (ایم فل سکالرلاہورانسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز،لاہور) نے بڑی محنت سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔موصوف نے  ترجمہ  کرتے ہوئے  کتاب وسنت کے مزید دلائل بھی ذکر کردیئے ہیں  اور اصل کتاب  میں  جو بعض ضعیف روایات تھیں انہیں حذف کر کے  صحیح روایات شامل کردی ہیں۔ اور تکرار کو ختم کر کے  مفید اضافہ جات کردیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم ،ناشر اوراس کتاب  کو طباعت کےلیے تیار کرنےوالے تمام احباب کی  کاوشوں کوقبول فرمائے  اور اسے  تمام مسلمان ،مومنات ،عابدات، زاہدات کےلیے نفع بخش بنائے ۔ اللہ تعالیٰ  جزائے خیرعطا فرمائے ’’انصار السنۃ پبلی کیشنز  کی انتطامیہ  کو  جنہوں نے   اپنے  ادارے  کی مطبوعات  کتاب وسنت ڈاٹ کام اور  محدث لائبریری کے ہدیۃً  عنایت  کیں ۔ (آمین) (م۔ا)
     

  • 4623 #2391

    مصنف : مفتی عبد الرحمن

    مشاہدات : 5495

    میں اہل حدیث کیوں ہوا

    (جمعہ 06 مارچ 2015ء) ناشر : ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور
    #2391 Book صفحات: 21

    مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا  لیکن  اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ  اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا  اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو  اس تقلیدی  گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے۔ مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک  حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے  اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔ گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف  قرآن وحدیث سے عبارت، جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو اور جس پر خیر القرون کاکردار گواہ ہو ۔مسلک اہل حدیث کی حقانیت کو تسلیم کرتے ہوئے  احناف اور شیعہ مکتب فکرکے کئی جید علماء کرام نے تحقیق کرنے کےبعد مسلک اہل حدیث کو اختیار کیا ۔انہی علمائے کرام میں  مولانا عبدالرحمن فاضل دیوبند فیصل آبادی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’میں اہل حدیث کیوں ہوا؟‘‘ مولاناعبدالرحمن فاضل دیوبند، فیصل آبادی کی سوانح حیات اور حنفیت کوچھو‎ڑ  کرمسلک حقہ اہل حدیث کواختیار کرنے کےاسباب واقعات پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو  کتاب وسنت  کی تعلیمات سمجھنے اوراس پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) کسی بھی فرقہ  کو چھوڑ کر مسلک اہل حدیث اختیار کرنے والی شخصیات کے متعلق معلومات حاصل کرنےکےلیےویب سائٹ پر موجود ’’ہم اہل حدیث کیوں ہوئے‘‘نامی کتاب کامطالعہ مفید ہے۔(م۔ا)

  • 4624 #2347

    مصنف : مبین رشید

    مشاہدات : 21434

    سلطان محمود غزنوی

    (جمعرات 05 مارچ 2015ء) ناشر : علم و عرفان پبلشرز، لاہور
    #2347 Book صفحات: 234

    سلطان محمود غزنوی﷫ (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔محمودغزنوی 971ء میں پیدا ہوا۔ چھ برس کا تھا کہ باپ غزنی کا بادشاہ بنا۔ پندرہ سال کی عمر میں باپ کے ساتھ جنگوں میں شریک ہونے لگا اور اس کی بہادری اور جرات کے چرچے ہونے لگے، چنانچہ سبکتگین نے اس کو خراسان کا حاکم بنا کر بھیج دیا۔ تعلیم نہایت عمدہ پائی تھی، فقہ، حدیث، تفسیر کی کتابیں پڑھیں، قرآن مجید حفظ کیا۔ ابتدائی عمر میں فقہ پر خود ایک کتاب بھی لکھی۔شمالی ہند کا راجا جے پال سبکتگین کے زمانے میں دو دفعہ غزنی پر حملہ کرچکا تھا، جب محمود چھبیس سال کی عمر میں باپ کا جانشین ہوا تو جے پال نے تیسری دفعہ حملہ کردیا۔ محمود نے اس کو سخت شکست دی اور گرفتار کرلیا۔ راجا نے بڑے وعدے وعید کرکے رہائی حاصل کی۔محمود غزنوی ایک سپہ سالار اور فاتح کی حیثیت ہی سے نہیں بلکہ علم و فن کی سرپرستی کے اعتبار سے بے نظیر حکمران تھا۔ بڑے بڑے عالم اور شاعر اس کے دربار میں موجود تھے۔ فردوسی کی سرپرستی کرکے اس نے شاہنامے کی تکمیل کرائی۔ غزنی میں بڑے بڑے مدرسے قائم کیے۔ اہل علم کی امداد پر لاکھوں روپیہ سالانہ صرف کرتا۔ وہ نہایت نیک دل مسلمان تھا۔ اس نے کسی کو جبراً مسلمان نہیں بنایا اور کسی کو میدان جنگ کے باہر قتل نہ کیا۔ 1022 میں محمود غزنوی نے پنجاب کو اپنی سلطنت میں شامل کرلیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر بر صغیر کے مسلمان فخر کر تے ہیں ۔انتہائی کٹھن حالات میں اس نے ہندوستان پر لگاتار سترہ حملے کیے اور ہر بار فتح و نصرت نے اس کے قدم چومے برصغیر میں ہندوؤں کے غرور کی علامت سومنات کے مندر کو 1026 میں فتح کر کے  اس خطے میں اسلام کی پہلی اینٹ رکھی ۔ہندوں برہمنوں نے محمود غزنوی سے استدعا کی کہ   اس بت کی حفاظت کرے جس کے عوض اسے بہت زیادہ دولت دی جائے گئی تو اس نےیہ کہہ کراس آفر کو ٹھکرا دیا کہ وہ بت شکن ہے بت فروش نہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے 1030 میں 59 سال کی عمر میں وفات پائی ۔غزنی کے موجودہ قصبے سے تین میل باہر اس کا مقبرہ ہے۔ ان کے کارناموں سے تاریخ کے صفحات مزین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سلطان محمود غزنوی‘‘ محمود غزنوی کی حیات وخدمات،کارناموں کےحوالے سے بہترین کتاب ہے ۔مصنف نے   کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تاریخی حقائق کو یکجا کیا جائے کہ جس میں سلطان محمود غزنوی کی شخصیت کےتمام پہلو سامنے آجائیں۔(م۔ا)

     

  • 4625 #2349

    مصنف : ڈاکٹر خالد غزنوی

    مشاہدات : 21795

    طب نبوی ﷺ اور جدید سائنس جلد اول

    dsa (جمعرات 05 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2349 Book صفحات: 349

    انسا ن  کو بیماری  کا لاحق ہو نا  من  جانب  اللہ  ہے  اوراللہ تعالی نے  ہر بیماری کا علاج بھی   نازل فرمایا ہے  جیسے کہ  ارشاد نبویﷺ  ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے  یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی  اور کسی  نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج  کے لیے  معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ  علاج،حجامہ سے  علاج) سے  علاج کرنا  سنت  سے  ثابت ہے ۔ روحانی  اور جسمانی  بیماریوں سےنجات کے لیے  ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت  میں  پختگی  ہو گی تو  بیماری سے  شفاء بھی اسی قدر تیزی  سے  ہوگی ۔ائمہ محدثین نے  کتب  احادیث میں  کتاب  الطب کے نام سے ابواب بھی قائم کیے اور بعض ائمہ نے  طب پر  مستقل کتب بھی  تصنف کی ہیں   امام ابن  قیم ﷫  کی الطب النبوی   قابل ذکر ہے ۔اور اسی  طرح بعض ماہرین  طب نے طب نبوی ،جدید سائنس اور عصر ی تحقیقات کو سامنے  رکھتے  ہوئے کتب تصنیف کی ہیں ۔اس سلسلے میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب  بڑی اہم ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ طب نبویﷺ اور جدید سائنس‘‘ غزنوی  خاندان اور پاکستان کے معروف ڈاکٹر خالدغزنوی  کی  دو جلدوں پر مشتمل  تصنیف ہے ۔ یہ کتاب نبی کریم ﷺ کے طبی تحائف سے بیماریوں کےعلاج کا ایک خزانہ  ہےجس میں  منہ اور پیٹ کی تمام بیماریوں ان کی علامات ،اسباب کاجائزہ  لینے  کے بعد جدید اور قدیم ادویہ کے مقابلے میں طب نبویؐ سے علاج کی ایک مکمل کتاب ہے ۔یہ کتاب انہوں نے  نہایت  عرق ریزی  ،محنت شاقہ اور مطالعہ  کے بعد تصنیف  کی ہے اس میں ان تمام اشیاء اور ادویہ کی تفصیل وتشریح کی گئی ہے  جو احادیث نبویہ میں مذکور ہیں۔ڈاکٹر خالد غزنوی طب عصری کے حامل ہیں اوراس حیثیت سے  وہ پاکستان  میں پہلے معالج  ہیں  کہ  جنہوں نے بہ ہمہ خلوص وفہم طب ِ نبوی کو اپنا رہنما بنایا اور اپنے  معالجات کو طب نبویؐ کے دائرے سے باہر نہیں جانے دیا۔ انہوں نے  تقریبا  اٹھائیس نباتات طب نبوی پر عملی اورعلمی اعتبارات  سے کام کیا اور ان نباتات کے افعال وخواص پر سیر حاصل معلومات فراہم کیں۔انہوں نے  اس میدان ِ تحقیق میں عصری کیمیا کوبھی رہنما بنایا  اور ان نباتات پر عصری تحقیقات کے مطالعہ کا نیا راستہ بنایا۔ڈاکٹر خالد غزنوی   نے ایک اچھے انسان اور ایک درد مند معالج کی حیثیت سے  تحقیق وتدقیق کے ا س میدان میں اپنے مشاہدات وتجربات سائنسی وطبی مسلمات کے ساتھ  پیش کرنے کا شرف حاصل کیا ۔ جس سے  معالجین کےلیے  رہنما  اصول ملتے ہیں  اور اب  ہسپتالوں میں ان نباتات طب نبویؐ سے معالجات  میں  استفادہ ممکن  ہوگیا ہے ۔ اللہ  تعالی ڈاکٹر صاحب کی   کاوشوں کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

     

< 1 2 ... 182 183 184 185 186 187 188 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 7942
  • اس ہفتے کے قارئین 48627
  • اس ماہ کے قارئین 337480
  • کل قارئین101897996
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست