کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 4576 #2424

    مصنف : حافظ نذر احمد

    مشاہدات : 11192

    آسان ترجمہ قرآن مجید۔ سورۃ البقرۃ

    (اتوار 22 مارچ 2015ء) ناشر : مسلم اکادمی لاہور
    #2424 Book صفحات: 280

    قرآن کریم کلام ِ الٰہی جس میں انسان کی رشد وہدایت اور دائمی فلاح وکامرانی کے تمام اصول بیان کر دیئے گئے ہیں۔قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے ۔ لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ہماری مادری زبان چونکہ عربی نہیں ہے، اس لیے تراجم قرآن کا سہارا لینا ناگزیر ہے اردو زبان میں بے شمار تراجم ہو چکے ہیں اور ہر ترجمے کی اپنی خصوصیات ہیں آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’آسان ترجمہ.. سورۃ البقرۃ‘‘ محترم حافظ نذر احمد صاحب کی کاوش ہے۔ جس طرح کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن مجید کے معنیٰ اور اس کا صحیح مفہوم سمجھنے کے لیے عربی زبان کی گرائمر (صرف ونحو) کا جاننا ضروری ہے۔ اس لیے محترم حافظ صاحب نے شروع میں چند ابتدائی ضروری قواعد کوبیان کیا ہے جن کے بغیر صحیح ترجمہ اور صحیح مفہوم سمجھنا ممکن نہیں۔ موصوف نے عربی زبان کے بنیادی قواعد کے 20 سبق پیش کیے ہیں۔ ان میں نحو کے چند اسباق کے علاوہ تمام سبق علم الصرف سے متعلق ہیں۔ اور عربی قواعد کے علاوہ سورۃ البقرہ میں بار بار استعمال ہونے والے حروف اور مشکل الفاظ بھی مع ترجمہ حروف ابجد کی ترتیب سے جمع کردیئے ہیں۔ یہ ترجمہ لفظی ترجمہ بھی ہے اور بامحاورہ بھی۔پھر اس ترجمے کی نظر ثانی کرنے والوں میں دیوبندی ، بریلوی، اور اہل حدیث تینوں مسلک کے جید علماء شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ حافظ نذر احمد ﷫ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قرآن فہمی کے طلبہ و طالبات کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

  • 4577 #2411

    مصنف : نواب صدیق الحسن خاں

    مشاہدات : 9383

    خود نوشت سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان

    (ہفتہ 21 مارچ 2015ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #2411 Book صفحات: 396

    برصغیر  میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ـ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی  طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے  علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف  متوجہ کیا،ان کے لیے  خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب  محمدصدیق  حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی  وعلمی  موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ  لکھی  ہو۔حدیث پاک کی ترویج  کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا ـ اور اس پر معقول انعام مقرر کیاـ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا ـجہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں ـدوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا ـ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر نظرکتاب’’ابقاء المنن بإلقاء المحن  ‘‘ سید نواب صدیق حسن خان قنوجی کی خود نوشت سوانح حیات ہے  جسے  نواب صاحب  نے  بعض جليل القدر اسلاف  کے تتبع میں مرتب  کیا  جس کی انہوں نے آغاز میں صراحت  کی  ہے ۔  مولانا محمد عطاء اللہ حنیف  ﷫ کے ایما  پر  مولانا خالد سیف   ﷾ نے اس کی تسہیل اور    قاری نعیم الحق نعیم ﷫نے  تنقیح وتصحیح اور نظر ثانی  کا کام  بڑی محنت اور لگن سے  سرانجام دیا ۔نواب صاحب  کی اس تسہیل شدہ  خودنوشت سوانح حیات کو دار الدعوۃ السلفیہ  نے تقریبا تیس سال قبل  طباعت سے آراستہ کیا  ۔ یہ کتاب  عوام وخواص ، اہل علم واہل دانش ،اہل دین واہل دنیا، حاکم ومحکوم، علماء وطلباء اور راعی ورعایا سب کےلیے یکساں مفید اورنہایت نصیحت آموز ہے ۔اس کتاب  کے حصہ دوم میں  میں نواب صاحب سےمتعلق دوسری کئی مفید اوراہم چیزیں بھی شامل اشاعت ہیں۔اللہ تعالیٰ نواب صاحب کی  تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے ،  ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے  او ر انہیں میں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

  • 4578 #2412

    مصنف : سید قاسم محمود

    مشاہدات : 12143

    سائنس کیا ہے

    (ہفتہ 21 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2412 Book صفحات: 258

    آج ہر شخص سائنس اور سائنٹیفک کے الفاظ سے تقریبا تقریبا واقف ہے۔سب جانتے ہیں کہ موجودہ دور سائنس کا دور ہے۔اس کے باوجود اس سوال کا جواب بہت کم لوگ دے سکیں گے کہ سائنس کیا ہے؟عام لوگ ٹیلی ویژن،ریڈیو،ٹیلی فون،ہوائی جہاز،ایٹم بم اور اس قسم کی دوسری ایجادات کو سائنس سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ سائنس نہیں ہیں،بلکہ سائنس کا حاصل اور پھل ہیں۔سائنس درحقیقت لاطینی لفظ (Scientia)سے مشتق ہے ،جس کے معنی ہیں غیر جانبداری سے حقائق کا ان کی اصل شکل میں باقاعدہ مطالعہ کرنا۔علت ومعلول اور ان سے اخذ شدہ نتائج کو ایک دوسرے سے منطبق کرنے کی کوشش کرنا یعنی فلاں حالات کے تحت فلاں نتیجہ ظاہر ہوگا۔ پرانے زمانے میں سائنسی عمل کو شخصی ملکیت سمجھا جاتا تھا ۔ آج کل اس کے معنی خاصے بدل گئے ہیں ۔ آج ہر سائنسی کھوج ہر سائنسی عمل اور ہر سائنسی معلومات بنی نوع انسان کا حق بن چکی ہے، سائنس کی ہر کھوج، ہر نتیجہ ہر منزل، ہر تجربہ دنیا کے کیلئے ہے ۔ آج کی سائنس کسی ایک سرکار یا کسی ایک ادارے کی جاگیر نہیں ۔ یہ تو علم کا بہتا دریا ہے جو چاہے دو گھونٹ پی لے اور اگر آدمی علم اور عقل رکھتا ہو اور عمل کو زندگی کا اصول بنانے کا قائل ہو تو اس بہتے دریا سے لگاتار پیتا جائے اور اپنی سوجھ بوجھ اور کھوج سے علم کے ایسے چشمے تلاش کرتا جائے جو اس کے شوق کی پیاس بجھا سکیں اور دوسروں کو بھی پیاس بجھانے کی دعوت دے سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب" سائنس کیا ہے؟" محترم سید قاسم محمود صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سائنس کیا ہے؟سائنس  کی تعریف،سائنس کا طریقہ کار،سائنس کی وسعت،سائنس کی اقسام ،کائنات کا آغاز،حیوانات،نباتات اور انسان جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہے۔سائنس کے طلباء کے لئے ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،انہیں اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔(راسخ)

  • 4579 #2423

    مصنف : محمد فیروز الدین شاہ کھگہ

    مشاہدات : 10322

    اختلاف قراءات اور نظریہ تحریف قرآن

    (ہفتہ 21 مارچ 2015ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #2423 Book صفحات: 361

    قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔مگر افسوس کہ بعض مستشرقین ابھی تک اس وحی سماوی کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس میں تحریف ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں کو اس سے دور کیا جا سکے۔اہل علم نے ہر دور میں ان دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا ہے اور مستند دلائل سے ان کے بے تکے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ زیر نظر کتاب ''اختلاف قراءات اور نظریہ تحریف قرآن'' محترم محمد فیروز الدین شاہ کھگہ کا ایم فل کا مقالہ ہے جو انہوں نے شیخ زید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم فل کی ڈگری کے حصول کے لئے لکھا تھا۔اس میں انہوں نے قراءات قرآنیہ کا تعارف، تدوین وارتقاء،سبعہ احرف اور اختلاف قراءات،اختلاف قراءات اور استشراقی نظریہ تحریف کے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہےاور مدلل دلائل سے مستشرقین کے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے دفاع کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4580 #2410

    مصنف : میاں محمد سلیم شاہد

    مشاہدات : 8603

    خطبات شاہد

    (جمعہ 20 مارچ 2015ء) ناشر : پائیلٹ پبلیکیشنز گوجرانوالہ
    #2410 Book صفحات: 625

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام  دینے  کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء  ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع  میسر نہیں یا  جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے  خطبہ کی تیاری  کےلیے آسانی   ہوسکے  ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم  ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی  تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب  اور  فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی  کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب)  اسلامی  وعلمی  خطبات  کی  کتابوں کی لسٹ میں  گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبات شاہد‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔صاحب کتاب میاں محمد سلیم شاہد صاحب  جماعت   اہل حدیث   پنجاب کے امیر ہیں اور گوجرانوالہ میں سول پائلٹ ہائی سکول  کے چئیرمین اور ساتھ ساتھ  خطابت کے فرائض  بھی انجام دے  رہے ہیں۔موصوف کے خطبات دینی ، اصلاحی دعوتی ، تبلیغی ، عقائد اور اعمال صالحہ کی ترغیب پر مشتمل ہیں۔موصوف تقریبا چودہ سال سے  خطبات کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کے خطبات میں  سلاسلت اور جلالت کے ساتھ ساتھ  متانت اور سنجیدگی  بھی پائی جاتی ہے ۔ موصوف  کوتوحید سے  خاص محبت  ہے اپنے ہر خطبہ  میں  توحید کی بات کو کسی نہ کسی رنگ میں ضرور بیان کرتے ہیں ۔ لیکن سب وشتم نہیں کرتے  بلکہ  جذبہ خیرخواہی  سے سمجھانے کی پوری کوشش  کرتے ہیں۔ان کی بھر پور کوشش ہوتی ہے  کہ بات  سامعین کے دل تک پہنچ جائے اور وہ اپنی اصلاح کر کے جائیں۔فوز وفلاح کی خاطر اپنے خطبات کو مرتب کروا کر  فری تقسیم کرتے ہیں تاکہ دین کی بات زیادہ سےزیادہ عام ہوسکے ۔ خطبات کی  اس جلد  کو مولانا  محمد طیب محمدی صاحب  نے  بڑی حسن ترتیب  سے مرتب کیا  ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب اور میاں شاہد سلیم صاحب کی  کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

  • 4581 #2421

    مصنف : یحیٰ علی

    مشاہدات : 3804

    نجومیوں کی سیاہ کاریاں

    (جمعہ 20 مارچ 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2421 Book صفحات: 200

    جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا ایک کافرانہ عمل ہے یعنی اس کا کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل کرنے والے تھوڑے سے نفع کے لیے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن وسکون کوبرباد کرتے ہیں جولوگ ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں۔ او رلوگ اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بجائےاپنے مصائب ومشکلات کے وقت دکھوں تکلیفوں کے مداوا اور غموں وپریشانیوں سے نجات کے ساتھ ساتھ سعادت ونیک بختی ،کامیابی کوکامرانی ،دولت کےحصول اورجاہ وحشمت کی طلب کےلیے مارے مارے عاملوں او رنجومیوں کے آستانوں پر ماتھے رگڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ان نجمیوں نے ہر ہر خاندان میں پھوٹ ، عداوت ، دشمنی بغض اور حسد وکینہ کے بیج بودیے ہیں۔ ماں کوبیٹے، بہن کو بھائی اورباپ کو اولاد کا دشمن بنا چھوڑا ہے۔ انسانیت ان کی مذموم شیطانی کارستانیوں ،سیاہ کاریوں اور بدکاریوں سے جان بلب ہے اور کسی ایسی راہنمائی کی متلاشی ہے جوان کےدکھوں کا مدوا ثابت ہوسکے ، ان کے دین وایمان اور مادی دولت کےساتھ ساتھ ان کی عزت وناموس کی حفاظت کا بھی باعث بن سکے۔ زیر تبصر ہ کتاب ’’نجومیوں کی سیاہ کاریاں‘‘ جناب یحییٰ علی﷾ کی کاوش ہےجس میں انہوں نے امت کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر مرض کی درست تشخیص کی ہے او رنجومیوں کے ہاتھوں بر باد انسانیت اور زخمی روحوں کےزخموں پرشافی مرحم رکھا ہے۔ اوران کوان سفاک بہروپیوں کےجال سےنکالنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔قارئین عاملوں ، نجومیوں کی سیاہ کاریوں کوجاننےاور ان سے اپنے آپ اور دوسروں کے عقیدہ وایمان اور دولت وعزت کو بچانے کے لیے اس کتا ب سے ستفادہ کریں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین(م۔ا)

  • 4582 #2422

    مصنف : ابن قیم الجوزیہ

    مشاہدات : 7923

    خوش نصیبی کی راہیں

    (جمعہ 20 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #2422 Book صفحات: 171

    حقیقی مومن سچی طلب ، محبت، عبودیت ، توکل، خوف وامید،خالص توجہ او رہمہ وقت حاجت مندی کی کیفیت کے ساتھ  اللہ   تعالیٰ کی  طرف رجوع کرتا ہے  پھر وہ اللہ کے رسول کی طرف  رجوع کرتا ہے ۔ دریں صورت کہ اس کی ظاہر ی وباطنی حرکات وسکنات شریعت محمدی کے مطابق ہوں ۔ یہی وہ شریعت ہے جو اللہ تعالیٰ کی پسند اور مرضی کی تفصیل کواپنے  اندر سموئے  ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کوئی ضابطہ حیات قبول نہیں کرے گا۔ ہر وہ  عمل  جو اس طریقۂزندگی  سے متصادم ہو وہ توشۂ آخرت بننے کی بجائے نفس پرستی کا مظہر ہوگا۔ جب ہرپہلو سے سعادت مندی  شریعت محمدیہ پر موقوف ہے  تو اپنی خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے  کہ انسان اپنی زندگی  کے تمام لمحات اس کی معرفت اورطلب کے لیے وقف کردے۔ زیر نظر کتاب ’’ خوشی نصیبی کی راہیں‘‘ امام ابن قیم الجوزیہ ﷫ کی کتاب ’’طریق الہجرتین وباب السعادتین‘‘  کا ترجمہ وتلخیص ہے امام موصوف نے  اس کتاب میں رجوع الی الرسول کےبنیادی خدوخال سمونے کی  کی کوشش کی  ہے  اور اس کی ابتدا  فقر وحاجت  مندی  اور بندگی سےکی ہے  کہ یہ سعادت کا وہ دروازہ   اور سیدھا  راستہ ہےکہ  خوشی نصیبی  کے حصول  کےلیے صرف اسی میں  داخل ہوا جاسکتا ہے ۔  اور کتاب کا  اختتام  مکلف مخلوق جن وانس  کے آخرت میں طبقات اور   خوش بختی  یا بد بختی  کےگھر میں ان کےمراتب کےبیان پر کیا ہے ۔ترجمہ  تلخیص کاکام جناب ڈاکٹر حافظ شہباز حسن صاحب  نے  انجام دیا ہے   ڈاکٹر  صاحب   نےعبارات کا مفہوم پوری دیانت داری اور بھر پور محنت سے اردو میں  منتقل کیا ہے ۔اس کتاب میں تلخیص کے عام انداز اکو اختیار نہیں کیا  گیا تاکہ  ترجمے کو تحقیقی مقالات  میں حوالہ جات  کےلیے بھی استعمال کیا جاسکے ۔خطباء کی سہولت کے لیے  کتاب وسنت کےدلائل کو تلخیص میں سمونے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے ۔ تلخیص کرتے وقت جہاں عبارت ،پیراگراف یا صفحات حذف کیے گئے ہیں ان کی  نشاندہی نقاط لگا کر دی گئی ہے۔ اللہ   تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے فائدہ مند او ر بنائے اورمترجم وناشر کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 4583 #2407

    مصنف : ڈاکٹر وحید قریشی

    مشاہدات : 7619

    تعلیم کے بنیادی مباحث

    (جمعرات 19 مارچ 2015ء) ناشر : انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد
    #2407 Book صفحات: 209

    کسی بھی چیزکی فضیلت وشرافت کبھی اس کی عام نفع رسانی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے اور کبھی ا سکی شدید ضرورت کی وجہ سے سامنے آتی ہے۔ انسان کی  پیدائش کے فورا بعد اس کے لئے  سب سے پہلے علم کی ہی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔اور علم ہی کے بارے میں اللہ فرماتا ہے:"تم میں سے جو لو گ ایمان لائے اور جنہیں علم عطاکیا گیا اللہ ان کے درجات کوبلند کر ے گا"۔پھر اللہ کے نزدیک علم ہی تقویٰ کامعیار بھی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اردو میں تعلیم کا لفظ، دو خاص معنوں میں مستعمل ہے ایک اصطلاحی دوسر ے غیر اصطلاحی ، غیر اصطلاحی مفہوم میں تعلیم کا لفظ واحد اور جمع دونوں صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے اور آدرش ، پیغام ، درسِ حیات، ارشادات، ہدایات اور نصائح کے معنی دیتا ہے۔ جیسے آنحضرت کی تعلیم یا تعلیمات ، حضرت عیسیٰ کی تعلیم یا تعلیمات اور شری کرشن کی تعلیمات، کے فقروں میں ، لیکن اصطلاحی معنوں میں تعلیم یا ایجوکیشن سے وہ شعبہ مراد لیا جاتا ہے جس میں خاص عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما، تخیلی و تخلیقی قوتوں کی تربیت و تہذیب ، سماجی عوامل و محرکات ، نظم و نسق مدرسہ، اساتذہ ، طریقہ تدریس ، نصاب ، معیار تعلیم ، تاریخ تعلیم ، اساتذہ کی تربیت اور اس طرح کے دوسرے موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔علامہ اقبال کے تعلیمی تصورات یا فلسفہ تعلیم کے متعلق کتب و مقالات کی شکل میں اب تک جو کچھ لکھا گیا ہے اس میں تعلیم کے اصطلاحی مفہوم سے کہیں زیادہ تعلیم کے عام مفہوم کوسامنے رکھاگیا ہے۔ یعنی جو کچھ لکھا گیا ہے اس میں درس و تدریس ، تعلیم یا طلبہ و مدارس کے توسط سے پیدا ہونے والے مسائل سے بحث کرنے کے بجائے عام طور پر وہی باتیں کہی گئی ہیں جواقبال کے فکرو فن یا فلسفہ خودی و بےخودی یا تصور فرد و جماعت کے حوالے سے ، ان کو ایک بزرگ مفکر یا عظیم شاعر ثابت کرنے کے لئے کہی جاتی ہیں ، حالانکہ ان باتوں کا تعلق ، تعلیم کے اصطلاحی مفہوم سے نہیں بلکہ تعلیم کے اس عام مفہوم سے ہے جس کے دائرے میں ہر بزرگ اور صاحبِ نظر فلسفی یا شاعر کا پیغام درس حیات آ جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم کے بنیادی مباحث " محترم ڈاکٹر وحید قریشی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تعلیم کے حوالے سے انہی مباحث کو قلم بند کیا ہے۔اور تعلیم کے بنیادی مقاصد کو متعین کرنے کی کوشش کی ہے۔(راسخ)

     

  • 4584 #2408

    مصنف : نواب شاہجہان بیگم صاحبہ

    مشاہدات : 5958

    تہذیب النسواں و تربیت الانسان

    (جمعرات 19 مارچ 2015ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #2408 Book صفحات: 458

    زیر تبصرہ کتاب" تہذیب النسواں وتربیۃ الانسان " ریاست بھوپال کی  ملکہ نواب شاہجہان بیگم صاحبہ کی تصنیف ہے جو انہوں نے  انتہائی اخلاص کے ساتھ خاندان بھوپال کی مستورات اور بیگمات  کی تعلیم وتربیت اور راہنمائی کے لئے مرتب کی تھی۔اس دور کے اہل علم وفضل اور اصحاب تحقیق نے اسے نہایت پسند فرمایا اور اصلاح نسواں کے لئے اس کو بڑا مفید قرار دیا۔مصنفہ موصوفہ نے اس کتاب میں عورتوں کی امراض،ادویہ گھٹی،عقیقہ،تقریبات،غذا ولباس،بیماری وعلاج،منت ونذر،توہمات،ادعیہ،تربیت،والدین کا برتاو،گھر کی آرائش،زیورات،تعلیم،فنون سپہ گری،کھانا پکانا،کپڑا سینا،کپڑا رنگنا،ازدواجی تعلقات،حقوق الزوجین،نکاح وطلاق وخلع،عدت،تیمارداری،تعزیت،موت،جزع وفزع،تجہیز وتکفین،سوگ ،خیرات،مقبرہ،زیارت قبور وغیرہ کو نہایت عمدگی سے بحوالہ نصوص واحادیث سلیس عبارت میں بڑی شرح وبسط کے ساتھ تحریر کیا ہے۔آپ ایک پڑھی لکھی اور دیندار خاتون تھیں ۔آپ نے اس کے علاوہ بھی کئی کتب لکھی ہیں جن میں سے تاج الاقبال ،خزینۃ اللغات،مثنوی صدق البیان ،تنظیمات شاہجہانیہ اور تاج الکلام قابل ذکر ہیں۔ یہ کتاب اگرچہ شاہی خاندان کی عورتوں کے لئے لکھی گئی تھی مگریہ اس قابل ہے کہ تمام پڑھی لکھی خواتین کو چاہئے کہ وہ اس کا مطالعہ کریں اور اپنی خانگی زندگی میں اس سے فائدہ اٹھائیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4585 #2420

    مصنف : سراج الدین ندوی

    مشاہدات : 5159

    محبتیں الفتیں

    (جمعرات 19 مارچ 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2420 Book صفحات: 208

    دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا کردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے۔ تمام مخلوقات میں سے انسان ہی وہ خوش نصیب مخلوق ہے جس کی ہدایت اور تربیت کےلیے ایک طرف وحی والہام کی تعلیمات فراہم کی گئیں ، تو دوسری طرف ان تعلیمات کا ایک نمونہ کامل او رجامع اسوہ انبیاء ورسل کی صورت میں پیش کیا گیا۔ اورانسان ایک ایسا حیوانِ ناطق ہے جو تربیت کے مراحل سے گزر کر اشرف المخلوقات اوراخلیفۃ اللہ فی الارض بن سکتا ہے ۔ بصورت دیگر وہ جانوروں سے بدتر خصائل ورزائل کاشکار ہو کر قرآنی الفاظ میں اسفل السافلین کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ خاتم النبین محمد ﷺ انسانیت کی اصلاح وتربیت کے لیے دائمی نمونۂ عمل کےبطور مبعوث کیے گئے توقرآن مجید نے ان کےحق میں ’’لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ‘‘ کی حجت پیش کی۔ تزکیہ وتربیت فرائض نبوت میں سے ہے ۔ یہی بات ہے کہ سیرت پیغمبرﷺ میں کسی ریاست کےاجتماعی معاملات کی درستی سے لے کر انفرادی آداب کی تلقین اور آموزش شامل ہے۔ اسی تربیت کے نتیجے میں عقائد صحیحہ اور اعمال صالحہ کی وہ لازوال نعمت میسر آتی ہے جو دین ودنیا میں فوز وفلاح کاسب سے بڑا سامان ہے۔ زیر نظر کتاب ’’محبتیں الفتیں‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے۔ اور جسے رسول اللہ ﷺ نے عملی اعتبار سے صحابہ کرام ﷢ کے تزکیہ وتربیت کے لیے استعمال کیا تو وہ خیر القرون کے مثالی انسان بن گئے۔ اس کتاب کا مطالعہ اسلامی معاشرے کے ہر فرد کےلیے ضروری ہے کہ تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تمام اہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے او ر اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین(م۔ا)

  • 4586 #2401

    مصنف : سید جلال الدین انصر عمری

    مشاہدات : 20909

    اسلام میں عورت کے حقوق

    (بدھ 18 مارچ 2015ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #2401 Book صفحات: 202

    اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے  کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، ا نسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا مقام بلند اور مؤثر کردار ہے،اور اسے بےشمار  حقوق سے نوازا گیا ہے۔اسلام نے عورتوں کی تمدنی حالت پر نہایت مفید اور گہرا اثر ڈالا۔ ذلت کے بجائے عزت ورفعت سےسرفراز کیا اور کم و بیش ہر میدان میں ترقی سے ہم کنار کیا چنانچہ قرآن کا ”وراثت وحقوق نسواں“ یورپ کے ”قانون وراثت“اور ”حقوق نسواں“ کے مقابلہ میں بہت زیادہ مفید اور فطرت نسواں کے زیادہ قریب ہے۔ عورتوں کے بارے میں اسلام کے احکام نہایت واضح ہیں، اس نے عورتوں کو ہر اس چیز سے بچانے کی کوشش کی ہے جو عورتوں کو تکلیف پہنچائے اور ان پر دھبہ لگائے۔ اسلام میں پردہ کا دائرہ اتنا تنگ نہیں ہے جتنا بعض لوگ سمجھتے ہیں، بلکہ وہ عین حیا اور غیرت ووقار کا تقاضہ ہے۔زیر تبصرہ کتاب " اسلام میں عورت کے حقوق "ہندوستان کے معروف عالم دین سید جلال الدین عمری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے حقوق نسواں کے حوالے سے مغرب کے اسلام پر کئے گئے اعتراضات کی حقیقت  کو واضح کرتے ہوئے  مغرب کے دوہرے معیار کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔اس میں انہوں نے آزادی نسواں کا مغربی تصور اور  اس کے نتائج پر زبر دست بحث کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4587 #2402

    مصنف : حافظ محمد گوندلوی

    مشاہدات : 8326

    تفہیم القاری ( اردو ترجمہ و توضیح ارشاد القاری)

    (بدھ 18 مارچ 2015ء) ناشر : ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ
    #2402 Book صفحات: 342

    امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی  محتاج نہیں  سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام   بخاری نے  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث  نبوی    کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد  خصوصیات کی  بنا پر اولین مقام   اور  اصح  الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد  کسی اور کتاب  کو  یہ مقام حاصل نہیں  ہوا ۔  صحیح بخاری  کو اپنے  زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق  وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم  اور ائمہ  حدیث  ننے   مختلف انداز میں  صحیح بخاری کی شروحات  لکھی ہیں  ان میں  فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو  امتیازی مقام   حاصل  ہے  ۔ زیر نظر کتا ب’’ تفہیم القاری اردو ترجمہ وتوضیح ارشاد القاری ‘‘ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی﷫ کی  ’’ارشاد القاری الی نقد فیض الباری ‘‘ کی  پہلی جلد کا  اردو ترجمہ ہے ۔ارشاد القاری الی نقد فیض الباری    چار جلدوں میں طبع ہوچکی  جو کہ  حافظ محمد گوندلوی اوران کے  تلمیذ رشید  حافظ عبد المنان نوری رحمہما اللہ کا  علمی شاہکار ہے۔ارشاد القاری کے مطالعہ سے ایک  طرف  حدیث نبوی کی عظمت اور منہج سلف کی پاسداری ظاہر ہوتی   ہے تو دوسری طرف  حدیث نبوی پر جو تقلیدی رنگ چڑھانے کی سعی نامشکور کی گئی ہے اسکو قرآن وحدیث کے دلائل کے ساتھ صاف کردیاگیا ہے اور حدیث نبوی کی حقیقت کوخوب آشکار کیا گیا ہے شاہ صاحب نے جس رنگ ڈھنگ سے کلام کی اور جہاں کہیں اپنی طرف سےفنی اوراصولی بحث  کر کے بڑا نکتہ بیان کیا۔حافظ گوندلوی﷫ اور نورپوری﷫ نے اسی انداز سےاس پر نقد کیا ہے اور اسی فنی اور اصولی بحث کی حقیقت کوبیان کرتے ہوئے  اس کا صحیح معنی ومفہوم بتایاہے۔ارشاد القاری چونکہ عربی زبان میں تھی  جسے  طلبہ اور عام علماء کےلیے سمجھنا دشوا ر تھا ۔ حافظ عبد المنان نوری ﷫ کے شاگرد خاص مولانا محمد طیب محمدی  صاحب  نے ارشاد القاری کی   تفہیم کے لیے اس کے ترجمہ کاآغاز کیا   اور صرف ایک ہی جلد کاترجمہ کر کے شائع کیا  جو ان کی بہت بڑی کاوش ہے  ۔اللہ تعالیٰ  ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور انہیں   ارشاد القاری کا مکمل ترجمہ  وتوضیح کرنے کی توفیق دے (آمین)( م۔ا)
     

     

  • 4588 #2419

    مصنف : محمد امین بن مرزا عالم

    مشاہدات : 4318

    مجالس خواتین

    (بدھ 18 مارچ 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2419 Book صفحات: 56

    انسان شروع سےہی اس دنیا میں تمدنی او رمجلسی زندگی گزارتا آیا ہے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک اسے زندگی میں ہر دم مختلف مجلسوں سے واسطہ پڑتا ہے خاندان ،برادری اور معاشرے کی یہ مجالس جہاں ا س کے اقبال میں بلندی ،عزت وشہرت میں اضافے او ر نیک نامی کا باغث بنتی ہیں وہیں اس کی بدنامی ،ذلت اور بے عزتی کاباعث بنتی ہیں انسان کو ان مجلسوں میں شریک ہو کر کیسا رویہ اختیار کرناچاہیے کہ جو اسے لوگوں کی نظروں میں ایسا وقار اور عزت وتکریم والا مقام بخش دے کہ لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی اسے یادرکھیں ۔دنیا میں کچھ مجلسیں اور محفلیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان میں شریک ہو کر انسان اپنے دامن کوسعادت مندی کے موتیوں سے بھر لیتا ہے ۔ اجر وثواب اور اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ او رکچھ مجلسیں ایسی ہوتی ہیں جن میں شریک ہونا اس کے لیے بدبختی کاباعث بن جاتا ہے او ر اس جھولی میں موجود پہلے موتی بھی بکھر کر ضائع ہوجاتے ہیں ۔ یوں پھولوں اور کلیوں کی بجائے وہ کانٹوں کا حقدار ٹھہرتا ہے۔اور جس طرح باغات اپنے پھلوں سے پہنچانے جاتے ہیں، پھول کلیاں، خواہ وہ چنبیلی ہو یا گلاب، اپنی خوشبو سے پہنچانے جاتے ہیں۔ خاندان اپنے افراد کے رویوں سے پہنچانے جاتے ہیں، اسی طرح مجالس اپنے شرکاء سے پہنچانی جاتی ہیں، خواہ وہ مجالس مردوں کی ہوں یاخواتین کی ۔ اگرمجالس میں حاضری اور کار گزاری کا ماحاصل مثبت، پسندیدہ ،مہذب اورافرادو معاشرے کےلیے باعث نفع و راحت ہو توسمجھا جاتا ہے کہ یہ مجلس قابل تعریف وستائش ہے ۔اگر مجلس اس کے برعکس ہوتو اس کو ہمیشہ برے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے اور اس کے شرکاء کو کوئی بھی تحسین بھری نظروں اور پسندیدگی سے نہیں دیکھتا، بلکہ خود بھی ایسی مجلس سے بچتا ہے اور اپنے قریبی افراد اور اپنے خاندان کو بھی اس سے بچانے کی بھر پور کوشش کرتا ہے۔خاص طور پر جب یہ مجالس خواتین کی ہوگی تو معاملہ مزید احتیاط طلب ہوجائے گا۔ خواتین کی مجالس اس لیے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہیں کہ یہ خواتین کے مستقل رویوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اور ان مجالس کے خواتین پر مرتب ہونے والے اثرات آخر دم تک قائم رہتے ہیں ، اور پھر یہی اثرات اس کی نسل آئندہ آنے والے خاندان اور بچوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ اگر یہ اثرات مثبت ہوں گے تو صحت مند افکار ونظریات کی حامل صالح نسل پروان چڑھے گی ورنہ مجرم اور دنگا وفساد کی دلدادہ نسل سامنے آئے گی۔ زیر نظر کتاب ’’مجالس خواتین‘‘ محمد امین بن مرزا عالم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے بڑے احسن انداز میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان بہن کو کس طرح کی مجلس میں شرکت کرنی چاہیے؟اور اچھی اور بری مجالس کی پہچان کس طرح کی جائے ؟نیک مجالس کے ثمرات اور بری مجالس کےنقصانات کیا ہیں؟ اورمجالس قائم کرنے کے مقاصد کیا ہونے چاہئیں؟ اور خواتین اپنی مجالس کوزیادہ سےزیادہ موزروں اور فائدہ مند کیسے بناسکتی ہیں؟ مزید برآں مصنفہ نے بعض غیر موزوں مجالس کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ خواتین کو کس طرح کی مجالس میں شریک ہونے سے بچنا چاہیے۔ یہ کتاب خواتین کے لیے انتہائی لائق مطالعہ ہے۔ اس کتاب سے استفادہ کرکے خواتین یہ جان سکتی ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی پسندیدہ مجالس میں شریک ہوکر ایک مسلمان خاتون خاتونِ اسلام سےلے کر خاتون ِجنت تک کےمراحل طے کرسکتی ہے؟۔اللہ اس کتاب کو خواتین ِاسلام کے لیے نفع بخش بنائے اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین( م۔ا)

  • 4589 #2399

    مصنف : مرکز البحوث والدراسات

    مشاہدات : 11021

    آل رسول و اصحاب رسول ایک دوسرے کے ثنا خواں

    (منگل 17 مارچ 2015ء) ناشر : لجنۃ التعریف بالاسلام
    #2399 Book صفحات: 81

    یہ دعوی بے بنیاد اور تاریخ کی تحریف ہےکہ  اصحاب رسول ﷺ اور آل رسول ﷺ ایک  دوسرے کی دشمنی  دل میں چھپائے ہوئے تھے ۔ بلکہ وہ تو  کافروں پر بڑے سخت اور آپس  میں ایک دوسرے پر حم کرتے   تھے ۔اور ان کے  درمیان محبت ومودت تھی، ایک  دوسرے کااحترام واکرام تھا اور وہ  ایک دوسرے کی ثناخوانی میں رطب اللسان تھے ان  کے درمیان رشتے داری اور سسرالی رشتہ تھا وہ دین کی سربلندی کرنے ،رسول اللہﷺ کی مدد کرنے  اورکافروں کے خلاف جہاد کرنے میں شریک تھے۔اور یہ  بات ہر ایک کومعلوم ہے  کہ اصحاب رسول ﷺ اورآل رسول  سب اہل فضل اورافضل لوگ ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آل رسول واصحاب رسول ایک دوسرے کے ثنا خواں ‘‘  ایک عربی کتاب ’’ الثناء  المتبال  بین  الآل  والاصحاب ‘‘ کا  اردو ترجمہ  ہے جس میں آل رسول کی طرف سے صحابہ کرام کی تعریف وتوصیف اور صحابہ  کرام کی طرف سے  آل  رسول  کی تعریف وتوصیف کے سلسلے میں نصوص پیش کیے گئے ہیں۔جس کے مطالعہ سے یہ بات  واضح طور پر معلوم ہوجاتی ہے  کہ آل رسول  اور اصحاب رسول  اپنے دلوں میں  ایک دوسرے  سے محبت ومودت اور عزت رکھتے تھے۔ اللہ  تعالیٰ مترجم وناشرین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کو  امت مسلمہ کے لیے   آل رسولﷺ واصحاب رسول ﷺسے  محبت اور ان کی عزت واحترام  کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
     

     

  • 4590 #2400

    مصنف : جاوید انور صدیقی

    مشاہدات : 42217

    آسان الفیہ و شرح ابن عقیل ( اردو)

    (منگل 17 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ صدیقیہ لاہور
    #2400 Book صفحات: 206

    عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔لیکن عربی زبان کو اس وقت تک سیکھنا ناممکن ہے جب تک اس کے اصول وقواعد اور اس کی گرائمر (نحو وصرف)کو نہ سیکھ لیا جائے۔عہد تدوین سے لیکر آج تک عربی گرائمر(نحو وصرف) پر  عربی واردو  زبان  میں مختصر ،معتدل،مغلق اور مطول ہر طرح کی بے شمار کتب لکھی جاچکی ہیں۔عربی گرائمر (نحو وصرف)کی سب سے  مربوط اور مستند کتاب امام ابن مالک اندلسی کی "الفیہ ابن مالک"ہے۔اہل عرب میں یہ کتاب بڑی مشہور اور معروف ہےاور لوگوں کے ہاں اسے مقبولیت حاصل ہے۔اس کی تصنیف کے بعد علماء نحو نے دوسری کتب تصنیف کرنے کی بجائے اسی پر کام کرنے کو اہمیت دی اور اس کی متعدد شروحات لکھیں۔ان شروحات میں سے سب سے مقبول ترین شرح "شرح ابن عقیل "ہے۔جس میں انہوں نے انتہائی آسان انداز میں الفیہ کو حل کر دیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " آسان الفیہ وشرح ابن عقیل " بھی  الفیہ ابن مالک اور شرح ابن عقیل کی اردو زبان میں تسہیل ہے،جو جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے سابق اور جامعہ عربیہ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ کے حالیہ استاذ محترم جاوید انور صدیقی صاحب ﷾کی کاوش ہے۔موصوف ایک عرصہ سے ایک مدارس میں ابن عقیل پڑھاتے رہے ہیں اور انہوں نے اپنے ان تجربات کی روشنی میں اسے اردو میں نہائت سہل انداز میں پیش کر دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4591 #2406

    مصنف : خالد ابو صالح

    مشاہدات : 4810

    گناہوں کی دلدل میں

    (منگل 17 مارچ 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2406 Book صفحات: 144

    انسان   کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک   کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’گناہوں کی دلدل میں ‘‘خالد ابو صالح کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہےاردو قالب   میں ڈھالنے فرائض حافظ محمد عباس انجم گوندلوی ﷾ نےانجام دئیے ہیں۔تاریک زندگیوں کو تابناک اور پر نور لمحات میں بدلنے والے یہ مبارک لمحات ہی اس کتاب میں بیان کئے گئے ہیں۔اس کتاب میں ان لوگوں کی زندگیوں کانقشہ کھینچا گیا ہے کہ جنہوں نے اللہ اور اس کےرسول ﷺسے نافرمانی کی بنا پرجنگ چھیڑرکھی تھی۔ وہ مسلسل نافرمانی اور سیاہ کاری کی بنا پر جہنم کےکناروں تک پہنچ چکے تھے ، اور ان سے کوئی ایسا عمل سر زد ہوگیا کہ رحمت ایزدی جو ش میں آگئی ، ان کی ادا رب کریم کو پسند آگئی اوراس نے اپنی رحمت سے ان کی زندگی میں ایک خاموش عظیم انقلاب کے ذرائع پیدا کردیے ۔گناہوں کےسمندر میں ڈوبنے کےبعد ہدایت پانیوالوں کی روشن ایمان افروز اور دلوں کوتڑپا دینے والی داستانیں ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں کہ ہم کس طرح زندگی گزار رہے اور ہمیں کس طرح زندگی گزارنی چاہئے؟ کہ جس سے معاشرہ بھی ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھے، دنیا بھی ہر اعتبار سے کامیاب ہو ، آخرت میں جہنم سےنجات اور اللہ کی رضا وخوشنودی کاپروانہ بھی مل جائے ۔ گناہوں کےسمندر میں ڈوبنے کےبعد ہدایت پاکر ایمان کےساحلوں پر زندہ پہنچ جانےوالوں کی ایمان افروز داستانوں پر مشتمل یہ کتاب جنت چاہنے اور گناہوں سے بچنے خواہش مندوں کےلیے ایک تحفہ ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشر کی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کو اہل ایمان کی زندگیوں میں تبدیلی کا ذریعہ بنائے اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔آمین(م۔ا)

  • 4592 #2383

    مصنف : ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

    مشاہدات : 9710

    قرآن کریم اور اس کے چند مباحث ( ڈاکٹر ادریس زبیر )

    (پیر 16 مارچ 2015ء) ناشر : الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد
    #2383 Book صفحات: 319

    قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے  تاریخِ انسانی کا رخ  موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمار جامعات،مدارس ومساجد میں  قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے  اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب  وحیرت کی بات ہے کہ  ہم  میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا  نہیں ہوتی  جو قرآن  نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی  بلند کردار قوم  پیدا کی  جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں  کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر  سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم   کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول  اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ یہ علوم قرآن کریم سے علیحدہ  نہیں ۔ انہی کی پابندی  کتاب اللہ  کوتورات وانجیل کی  طرح کھیل نہیں بننے دے گی۔اور نہ ہی تحریف کی من مانی روش  کوشہ ملے   گی۔الزام ترشیوں سے بچنے  اور اپنے میلانات کی اصلاح کے لیے  قرآن کی صحیح خدمت تبھی ہوسکے گی۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن کریم اور چند مباحث‘‘ میں  انہی ضابطوں اوراصولوں  کودلائل سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے  تاکہ قرآن کریم کے صحیح فہم ممکن ہو اور ایک علمی واعتقادی رشتہ قرآن کریم سے  مزید استوار ہو۔یہ کتاب  قرآن مجید کے تعارف،اور جملہ  علوم قرآنی  کی معرفت  کے لیے سلسلے  میں ایک آسان فہم  انداز میں مرتب شدہ  عمدہ کتاب ہے  اور طالبانِ قرآن کےلیے نادر تحفہ  ہے ۔  صاحب کتاب ڈاکٹر محمد ادریس زبیرفہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے لیے کوشاں معروف ادارے  ’’ دار الہدیٰ‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں ۔ موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)

     

  • 4593 #2405

    مصنف : رابرٹ وین ڈی ویئر

    مشاہدات : 12915

    یہودیت (تاریخ، عقائد، فلسفہ)

    (پیر 16 مارچ 2015ء) ناشر : بک ہوم، لاہور
    #2405 Book صفحات: 232

    قرآن مجید نہ تو قصوں کی کتاب ہے اور نہ کوئی تاریخی دستاویز، نہ وه کسی شخصیت کی سوانح حیات ہے، اور نہ ہی کسی قوم کی تاریخ، بلکہ قرآن مجید تو حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے عہد مبارک سے لیکر تاقیامت تک کے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے نازل ہوا ہے۔اس لئےاس میں جو قصے بیان ہوئے ہیں انکا مقصد بهی انسانوں کی ہدایت ہے ۔ قرآن مجید نےجس قوم کو سب سے زیاده بطور مثال پیش فرمایا ہے وه ہے قوم یہود، جن پر اللہ تعالی کی رحمت کا اندازه اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان میں حضرت موسی ؑ سےلیکر حضرت عیسی ؑ تک ایک قول کے مطابق ستر ہزار اور ایک قول کےمطابق چار ہزار انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔ یعنی توریت جیسی عظیم الشان کتاب اورپهر اس کتاب کی تبلیغ کےلئے ہزاروں انبیاء کا تسلسل, اور پهر اسی قوم پر اللہ تعالی کے غضب کا اندازه اس بات سے لگائیں کہ اللہ تعالی نے بیٹهے بٹهائے انکے ہزاروں افراد کی شکلیں مسخ کردیں اور انہیں سور اوربندر بناکر ہلاک کردیا۔ یہود جب تک احکام الہی کےتابع رہے اس وقت تک اللہ تعالی کی محبت اور نصرت کے وه مستحق رہے, لیکن جب یہودیت نے اپنا رخ بدلا اوروه شیطانیت اور طاغوتیت کا دوسرا نام بن گئ تو پهر وہی یہودی جو"احباءالله" تهے "مغضوب علیہم" بن گئے۔ زیر تبصرہ کتاب " یہودیت تاریخ،عقائد،فلسفہ " رابرٹ وین ڈی ویئر کی انگریزی تصنیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ ملک اشفاق صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں یہود کی تاریخ،عقائد اور فلسفے پر روشنی ڈالی ہے۔تقابل ادیان کے طالب علموں کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔آمین(راسخ)

  • 4594 #2381

    مصنف : سید ابو بکر غزنوی

    مشاہدات : 9597

    خطبات و مقالات ( سید ابوبکر غزنوی)

    (اتوار 15 مارچ 2015ء) ناشر : مرکز الحرمین الاسلامی، فیصل آباد
    #2381 Book صفحات: 370

    پروفیسر سید ابو بکر غزنوی﷫ پا ک  وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ  کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ  ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید  عبداللہ غزنوی ﷫اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی﷫ کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی ﷫ بھی  ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی  اور  عربی زبان پوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں عربی کے لیکچرر کی حیثیت سے کیا۔اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد اسلامیہ کالج سول لائنز کو ڈگری کالج کی حیثیت حاصل ہوگئی تو موصوف شعبہ عربی کے صدر بن کر  وہاں منتقل ہوگئے ۔اور اس  کے ساتھ ساتھ  یونیورسٹی اورنٹیل کالج میں عربی کےخصوصی لیکچر بھی دیتےتھے۔ اس کے بعد جلد ہی انجینیرنگ یونیورسٹی لاہور نے اپنے دروازے ان کے لیے  کھول دیے اور شعبہ اسلامیات کے صدر کی حیثیت سے وہاں اٹھ گئے ۔اس کے بعد بہالپور یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے طور پر ان کا تقرر ہوا اور ابھی وہ یونیورسٹی کےاصلاح وترقی کے پرگراموں پر عمل کراہی رہےتھے اور یونیورسٹی کامعیار بلند ہورہا تھا کہ موت آگئی اور وہ اللہ کو عزیز ہوگئے۔مولانا سید ابوبکر غزنوی ﷫ کی ذات متعدد اورصافِ فاضلہ کامجموعہ  تھی ۔اور سید صاحب جدید  وقدیم  علوم پر یکساں دسترس رکھتے  تھے آپ  کی شخصیت مغربی علوم وفنون اور تہذیب وتمدن سے  خو ب آگاہ تھی ۔ سید صاحب نے   اپنے  خطبات  اور تحریروں کے ذریعے  دین کے  تمام پہلوؤں کا  احاطہ کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات ومقالات سید ابو بکر غزنوی ‘‘ سید صاحب کے    مختلف مقالات  ومحاضرات کا مجموعہ   ہے جسے میاں طاہر صاحب نے مرتب کر کے  شائع کیا ہے ۔ان  خطبات  میں  ادب وآداب ،  معاشرت ،  مصیبت ،  سیاست وحکومت، جہاد او ر عبادات سمیت زندگی کا کوئی بھی  پہلو تشنہ نہیں چھوڑا۔ایک اعلیٰ انسانی معاشرے کی تشکیل کے لیے  یہ تحریریں ایسا سرچشمہ فیض ہیں  جو نئی نسل کی تربیت اور کردار سازی کے لیے رہنما کا درجہ رکھتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مرتب وناشر کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  اور  سید صاحب  کے درجات میں  اضافے کا باعث اور قارئین کے لیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
     

  • 4595 #2382

    مصنف : مسعود عالم ندوی

    مشاہدات : 6353

    مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار و خیالات پر ایک نظر

    (اتوار 15 مارچ 2015ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #2382 Book صفحات: 154

    مولانا مسعود عالم ندوی﷫  ہندوستان کے ایک معروف اور مایہ ناز عالم دین ہیں۔آپ کا  ہندوستان کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتا ہے۔آپ نے اپنے وقت کے مشاہیر اہل علم سے شرف تلمذ حاصل کیا ہے۔آپ متعدد کتب کے مصنف ومترجم ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " مولانا عبید اللہ سندھی﷫  اور ان کے افکار وخیالات پر ایک نظر " بھی آپ کی انہی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔یہ کتاب ان  کے دو مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے مولانا عبید اللہ سندھی حنفی ﷫ کی کتاب"شاہ ولی اللہ﷫  اور ان کی سیاسی تحریک" اور پروفیسر محمد سرور کی کتاب "مولانا عبید اللہ سندھی﷫  اور ان کے افکار وتعلیمات" پر تنقید اور استدراک کے طور پر لکھے تھے۔پہلا مقالہ مولانا کی زندگی میں شائع ہوا اور ان کی نظر سے گزر چکا تھا۔اس سلسلے میں انہوں نے ناقد کو مسلسل پانچ خط بھی لکھے جس میں انہوں نے اپنے افکار کی مزید توضیح کی تھی۔وہ پانچوں خطوط اس کتاب میں شامل ہیں۔ان خطوط کے علاوہ مولانا نے "برہان دہلی" میں ابھی اپنے افکار کی مزید تشریح اور 'استدراک'کے بعض شبہات کی تصحیح کی تھی۔مولف موصوف کے مطابق انہوں نے اس کتاب میں مولانا کی تردید کی بجائے ان کے خیالات کی تنقید وتنقیح فرمائی ہے۔اور ان کا کہنا ہے کہ مولانا کے "نئے افکار" سے ہم متفق نہیں ہیں ،اور ان کے یہ افکار کتاب وسنت کے سیدھے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو کتاب وسنت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 4596 #2404

    مصنف : امت پانڈے

    مشاہدات : 4148

    ہندوستان کے مسلمان امتیازی سلوک کا شکار

    (اتوار 15 مارچ 2015ء) ناشر : مشعل بکس، لاہور
    #2404 Book صفحات: 92

    آج کل یوں تو پورا عالم اسلام استعمار اور دشمنوں کی سازشوں کےچنگل میں نظرآرہاہے لیکن دنیاکی سب سےبڑی جمہوریت کادعوی کرنےوالے ہندوستانی سیاستدان بھی آئے روزمسلمانوں کوہراساں کرنے اور انہیں طرح طرح سے خوف و وحشت میں مبتلا کرنےکی سازشیں رچاتےرہتےہيں۔اوریوں ہندوستان کےعوام اور اس کےاندر پائی جانےوالی سب سےبڑی اقلیت فی الحال بےشمارمسائل کاشکار ہے۔اوراس کاسب سےبڑا ثبوت ہندوستان میں ہرسطح پر مسلمانوں کوہراساں کئےجانےکےلئےکھیلاجانےوالا کھیل اور تمام اہم قومی وسرکاری اداروں سے ان کی بیدخلی ہے۔ہندوستان میں مسلمان دوسری سب سے بڑی قوم ہیں۔ یہاں ان کی تعداد تقریبا 30 کروڑ ہے۔پورے ہندوستان میں مسجدوں کی تعداد اگر مندروں سے زیادہ نہیں تو کسی طرح کم بھی نہیں ہے ۔ ایک سے ایک عالیشان مسجد جن میں دلی کی جامع مسجد بھی شامل ہے ، اس مسجد کو شاہی مسجد بھی کہا جاتا ہے ۔ان تمام مساجد میں پانچوں وقت اذان دی جاتی ہے ۔لیکن اس کے باوجودمسلمانوں کو ہر میدان سے باہر کیا جارہا ہے اور انہیں غربت،افلاس اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ وہ تعلیم میں، تجارت میں، ملازمت میں، صحت میں غرض زندگی کے ہر شعبے میں ملک کی دوسری برادری سے پیچھے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ہندوستان کے مسلمان امتیازی سلوک کا شکار"امت پانڈیا کی تصنیف ہے جس کا ارود ترجمہ محمد اختر صاحب نے کیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار پر مختلف زاویوں اور پہلوؤں سے گفتگو کی ہےاور ہندوستانی حکومت کے دوغلے پن اور جھوٹے دعوے کا پول کھول دیاہے۔(راسخ)

  • 4597 #2379

    مصنف : مولانا محمد عیسی منصوری

    مشاہدات : 5769

    مغرب اور اسلام کی فکری و تہذیبی کشمکش

    (ہفتہ 14 مارچ 2015ء) ناشر : ورلڈ اسلامک فورم لندن
    #2379 Book صفحات: 98

    مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " بنیاد مغرب اور عالم اسلام کی فکری وتہذیبی کشمکش اور مسلم اہل دانش کی ذمہ داری " دنیا میں پائے جانے والے انہی رویوں اور بنیاد پرستی کے موضوع پر لکھی گئی ہے ،جو محترم مولانا محمد عیسی منصوری  صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مغربی افکار ونظریات اور ان کا تاریخی پس منظر،عہد وپیمان اور یورپی اقوام،نئے عالمی نظام کے خوش نما مقاصد،مغربی میڈیا اور عالم اسلام،روحانیت مغرب کا سب سے برا بحران،مغرب میں اسلام کا مستقبل،جدید نظریاتی چیلنج اور علماء کران اور اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مغربی دانشوروں کے دو گروہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث لائے ہیں۔اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4598 #2380

    مصنف : محمد ابراہیم خلیل

    مشاہدات : 3332

    مرحوم دوست عبد اللہ سلیم کی یاد میں

    (ہفتہ 14 مارچ 2015ء) ناشر : نذیر میڈیکل سٹور پل بازار منڈی احمد آباد
    #2380 Book صفحات: 146

    مولانا عبد اللہ سلیم ﷫  دارالحدیث جامعہ کمالیہ ،راجووال  کے بانی  شیخ  الحدیث مولانا محمد یوسف ﷫ کے  بڑے بیٹے تھے   موصوف  نیک طبع ،  ملن سا ز ہر دلعزیزانسان تھے اچھے واعظ ، کامیاب مدرس  اور منتطم تھے  مسلک کی ترویج واشاعت میں مرحوم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔دارالحدیث جامعہ کمالیہ کا  تما م تر انتظام مرحوم  کےذمہ تھا  21ستمبر 1993 کو   اچانک حرکت قلب بند ہونے سے  انتقال کر گے تھے  ہزاروں لوگوں  نے ان کے نمازے جنازہ میں  شرکت کی  ۔نامور   اہل قلم نے ان کی  وفات پر اپنے تاثرات کا اظہا رکیا اور  تمام جماعتی رسائل  میں ان کی خدمات کو سراہا گیا  ۔زیرنظر کتاب  بھی مولانا عبد اللہ سلیم ﷫ کے  تذکرہ وسوانح  پر مشتمل ہے  جو کہ جوانی  کےعالم میں  بہت سے  لواحقین ومتعلقین  کو غمزدہ  چھوڑ اس دنیا  ئے فانی  سے اچانک رحلت فرماگئے تھے۔اس کتاب  کو مرحوم کےایک مخلص دوست    مولانا محمد ابراہیم خلیل فیروز پوری نے  مرتب کیا۔  اللہ تعالیٰ مرحوم اور ان کے والد گرامی جناب مولانا  یوسف ﷫ کے درجات بلند فرمائے اور ان کی قبروں پراپنی رحمت کی برکھا برسائے اور  انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام فرمائے (آمین)(م۔ا)

  • 4599 #2403

    مصنف : ڈاکٹر محمود احمد غازی

    مشاہدات : 15234

    محاضرات قرآنی

    (ہفتہ 14 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2403 Book صفحات: 404

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات قرآنی " محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔یہ محاضرات مختصر

  • 4600 #2377

    مصنف : ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

    مشاہدات : 10429

    علم حدیث مصطلحات اور اصول

    (جمعہ 13 مارچ 2015ء) ناشر : الہدیٰ پبلیکیشنزِ اسلام آباد
    #2377 Book صفحات: 270

    علم حدیث سے مراد ایسے  معلوم قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’علم حدیث  مصطلحات اور اصول‘‘ محترم جناب ڈاکٹر محمد اریس زبیر صاحب کی  کاوش ہے ۔جسے انہو ں نے   اصول حدیث  کی   اہم عربی  کتب سے استفادہ کر کے  جملہ  اصطلاحات حدیث کو    حوالہ اور مثالوں کے ساتھ   اردو دان طبقے  اور حدیث کے طلبہ وطالبات کے لیے  آسان فہم انداز میں بیان کیا  ہے  ۔ یہ   کتاب  اصول حدیث کی  معرفت کےلیے   اردو  میں  لکھی  جانے والی کتب میں اہم اضافہ  ہے ۔مدارس  ویونیورسٹیوں میں  زیر تعلیم  طالبان ِ حدیث کےلیے   بیش قیمت علمی  تحفہ ہے ۔کتاب ہذا کے مصنف  فہم  قرآن  اور خواتین  کی دینی  تعلیم تربیت کے لیے کوشاں معروف ادارے  ’’ دار الہدیٰ‘‘ کی سربراہ  ڈاکٹر فرہت ہاشمی  صاحبہ کے  شوہر ہیں۔موصوف کا ملتان کے ایک علمی خانوادے  سے تعلق ہے  درس ِنظامی کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم عربی کی   ڈگری حاصل کی۔ 1983ءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد  کے کلیۃ الدین سے منسلک ہوگئے  ۔1989ء میں  گلاسگو یونیورسٹی سے علم حدیث میں   ڈاکٹریٹ  کیا  عربی،  اردو، انگریزی زبان میں بہت سے آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ چند کتب کے مصنف بھی  ہیں اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں برکت فرمائے۔  (آمین)(م۔ا)
     

< 1 2 ... 181 182 183 184 185 186 187 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4923
  • اس ہفتے کے قارئین 45608
  • اس ماہ کے قارئین 334461
  • کل قارئین101894977
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست