کل کتب 6860

دکھائیں
کتب
  • 3526 #3724

    مصنف : حافظ عبد المتین میمن جونا گڑھی

    مشاہدات : 5892

    حدیث خیر و شر

    (جمعرات 09 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ دار السنہ لاہور
    #3724 Book صفحات: 243

    جب سے یہ کائنا ت معرض وجود میں آئی اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی راہنمائی کے لیے اپنے برگزیدہ اور محبوب انبیاء اور رسل کو مبعوث فرمایا ۔جو اپنے اپنے مخصوص علاقوں، بستیوں میں لوگوں کی اصلاح فرماتے رہے ۔اگر انبیاء رسل نہ آتے تو کائنات ایک ایسی کتاب ہوتی جس کے ابتدائی اور آخری صفحات کھو گئے ہوں۔اسی سلسلہ کا آغاز حضرت آدم سے ہوا اور آخر ی کڑی ختمی المرتبت فخر رسل سیدنا محمد ﷺ ہیں ۔آپﷺ کی زندگی کا ایک ایک گوشہ اور بول آپ کی ولادت سے وفات تک، کماحقہ محفوظ ہے ۔سیرت نگاروں نے آپ ﷺ کی حیات طیبہ کے تمام پہلوؤں پرشرح بسط سےلکھا ہے۔ ملت اسلامیہ کے ہر فرد کے لیے رسول ﷺکااسوہ حسنہ حرزجاں کی حیثیت رکھتا ہے اور قرون اولیٰ میں اسلاف کا اس پر تمسک ایک تاریخی ریکاڈ ہے مگر رفتہ رفتہ لوگوں نے اپنے اکابر،بزرگوں،ائمہ اور آباء کی پیروی شروع کر دی اور اتباع کو چھوڑ کر تقلید کو اپنا لیاتو معاشرے میں بدعات و خرافات نے جنم لیا۔مسلمانوں نے اپنے اپنے ائمہ کی تقلید کو لازم کر لیااورحنفی،شافعی،مالکی،حنبلی،وغیرہم کہلوانے میں فخر محسوس کرنے لگے اور اپنے مسلک کے دفاع پر اتر آئے حتی کہ ضعیف وموضوع، روایات کا سہارالیتے ہوئے اپنے اپنے مذہب کو ثابت کرنے پر کمر باندھ لی ۔مگر درحقیقت امت مسلمہ کی بھلائی اور نجات اطاعت نبوی ﷺ میں ہی مضمر ہے ۔ائمہ واکابرقابل احترام ہیں مگر ذریعہ نجات آپﷺ کا اسوہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "حدیث خیروشر" حافظ عبدالمتین میمن جوناگڑھی کی تصنیف ہے۔موصوف بھارت کے ممتاز عالم دین ہیں۔یہ کتاب انہوں نے "محمد پالن حقانی" کی کتاب "شریعت یا جہالت"کے جواب میں تحریر کی۔ حقانی صاحب نے اپنی کتاب میں اہل الحدیث پر طعنہ زنی کرتے ہوئے ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کو یہودونصاریٰ سے مشابہت قرار دیا۔تو جناب حافظ عبدالمتین میمن جوناگڑھی نے محمد پالن حقانی کےاس اعتراض اور احناف کے کئی ایک مغالطوں کا دلائل وبراہین سےکتاب ہذا میں تعاقب کیا اور حقانی صاحب کے اعتراضات کا کتاب وسنت کی روشنی میں مدلل اور مسکت جوابات کااہتمام کیا۔اللہ تعالیٰ سے ہم دعاگو ہیں اللہ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور ہم سب کو فرقہ واریت سے محفوظ رکھتے ہوئے خالص دین کے نور سے مالامال فرمائے ۔(آمین) (عمیر)

  • 3527 #3868

    مصنف : احمد خلیل جمعہ

    مشاہدات : 7687

    عہد تابعین کی جلیل القدر خواتین

    (بدھ 08 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #3868 Book صفحات: 334

    ابتدائے اسلام سے لے کر اس وقت تک سینکڑوں ہزاروں پردہ نشیں مسلم خواتین نے حدود شریعت میں رہتے ہوئے گوشہ عمل وفن سے لے کر میدان جہاد تک ہر شعبہ زندگی میں حصہ لیا اور اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کیا، خواتینِ اسلام نے علم حدیث کی جو خدمات انجام دی ہیں، ان کی سب سے پہلی نمائندگی صحابیات وتابعیات کرتی ہیں،عصر حاضر میں خواتین اسلام کو صحابیات و تابعیات کی زندگیوں کو اپنے لیے آئیڈیل بنانا چاہیے۔صحابیات کی صحبت اور ایمان کی حالت میں جن خواتین نے پرورش پائی یا ان سے استفادہ کیا ان کو تابعیات کہا جاتا ہے، صحابیات کی طرح تابعیات نے بھی فن حدیث کی حفاظت واشاعت اور اس کی روایت اور درس وتدریس میں کافی حصہ لیا اور بعض نے تو اس فن میں اتنی مہارت حاصل کی کہ بہت سے کبار تابعین نے ان سے اکتساب فیض کیا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’عہد تابعین کی جلیل القدر خواتین‘‘ معروف عرب مؤرخ شیخ احمد خلیل جمعہ کی عربی کتاب ’’نسآء من عصر التابعین‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں مصنف نے تیس جلیل القدر تابعیات کا تذکرہ اور ان کی سوانح حیات کو نہایت ہی دلپذیر ، دلآویز اور دلکش انداز میں پیش کیا ہے ۔یہ کتاب اپنے مندرجات کے اعتبار سے بڑی معلومات افزا معنیٰ خیز اور دلچسپ ہے خواتین اسلام کی تعلیم وتربیت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر   وطن عزیز کے معروف مترجم ومنصف جناب مولانا محمود احمد غضنفر﷫ نے اسے اردوداں طبقہ کےلیے اردو قالب میں ڈھالا اور مکتبہ قدوسیہ ،لاہور نے اسے سولہ سال قبل 2000ء میں طباعت سے آراستہ کیا۔زیر تبصرہ ایڈیشن مکتبہ الفہیم ،انڈیا کا شائع شدہ ہے۔ (م۔ا)

  • 3528 #3723

    مصنف : محمد یحیٰ گوندلوی

    مشاہدات : 12449

    عقیدہ اہلحدیث (یحیی گوندلوی)

    (بدھ 08 جون 2016ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، گوجرانوالہ
    #3723 Book صفحات: 402

    اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد"قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے۔اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب " عقیدہ اہلحدیث "شیخ الحدیث والتفسیر محترم مولانا محمدیحیی گوندلوی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اہل حدیث  کا عقیدہ بیان کیاہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3529 #3867

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 18643

    صحیح اسلامی عقائد شرح العقیدۃ الواسطیہ کا اردو ترجمہ

    (منگل 07 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #3867 Book صفحات: 208

    عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے   امام ابن تیمیہ﷫ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ الشیخ خلیل ہراس کی شرح العقیدۃ الواسطیۃ پاک و ہند کےاکثر مدارس وجامعات کے نصاب میں شامل ہے ۔ اس کتاب میں   عقیدۂ سلف کو قرآن وصحیح احادیث کی روشنی میں واضح کیاگیا ہے ساتھ ہی ساتھ باطل فرقوں کے اعتقادات کا دلائل کی روشنی میں رد بھی کیاگیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ صحیح اسلامی عقائد اردو ترجمہ شرح العقیدۃ الواسطیۃ‘‘ فضیلۃ الشیخ خلیل ہراس کی تالیف کردہ شرح عقیدہ واسطیہ کا   اردو ترجمہ ہے ۔یہ ترجمہ انڈیا کے ایک عالم مولوی جاوید عمری   کی کاوش ہے ۔شیخ خلیل ہراس کی یہ شرح عقیدہ سے متعلق تقریباً تمام ہی پہلوؤں کو محیط ومتوسط حجم کی ایک جامع شرح ہے اس شرح کا یہ اردو ترجمہ اردو داں طبقہ بالخصوص مدارس کے اساتذہ وطلباء کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے   قارئین کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 3530 #3718

    مصنف : علامہ واقدی

    مشاہدات : 14433

    صحابہ کرام ؓ کے جنگی معرکے

    (منگل 07 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ خلیل غزنی سٹریٹ لاہور
    #3718 Book صفحات: 518

    اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ تاریخ اسلام صحابہ کرام ؓ کے روشن اور شاندار تذکروں سے مزین ہے۔ بہادروں اور شہسواروں کا ایک ایسا دستہ، جنہوں نے دین اسلام کے پودے کی اپنے خون سے آبیاری کی۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام کے جنگی معرکے المعروف به فتوح الشام ‘‘مؤرخ اسلام علامہ واقدی  کی تصنیف  ہے عربی زبان میں اور اس کا اردو ترجمہ شبیر احمد انصاری نے کیا ہے  جس میں انہوں  نے  صحابہ کی سیدنا ابوبکر صدیق کےدور میں ملک شام  کے لیے  مجاہدین کی روانگی اور ان حالات واقعات کو تفصیلاً ذکر کیا ہے۔اللہ رب العزت سے  دعا  کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجوے عظیم سے نوازے۔آمین(شعیب خان)

  • 3531 #3866

    مصنف : طاہر نثار عزیز بن عبد العزیز

    مشاہدات : 11719

    شرک کی تعریف، اقسام، و انجام

    (پیر 06 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ بیت الاسلام، لاہور
    #3866 Book صفحات: 80

    یہ حقیقت ہےکہ شرک ظلمِ عظیم ہےشرک اکبر الکبائر ہے ،شرک رب کی بغاوت ہے شرک ناقابلِ معانی جرم ہے ، شرک ایمان کےلیے زہر قاتل ہے ، شرک اعمالِ صالحہ کے لیے چنگاری ہے ۔اور شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک   جیسے گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا بہت سارے لوگ ایسے ہیں کہ جو شرک کے مفہوم کونہیں سمجھتےشرک کرنے کےباوجود وہ کہتے ہیں کہ وہ شرک نہیں کر رہے ان کے نزدیک شرک صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جیساکوئی اور رب بنالیا جائے او راس کی عبادت کی جائے اصل میں وہ شرک کی حقیقت سےناواقف ہیں اسی لیے تو وہ کہتے ہیں انہوں نے کونسا کو ئی اور رب بنایا ہے۔شرک جیسی مہلک بیماری سے بچنے اور تو حید کواختیار کرنے کا انسانیت تک پہنچانےکے لیے اللہ تعالیٰ نےانبیاء کرام کو مبعوث کیا اور قرآن مجید نےسب سے زیادہ زور توحید کےاثبات اورشرک کی تردید پر صرف کیا ہے ۔سید البشر حضرت محمد ﷺ نے بھی زندگی بھر لوگوں کو اسی بات کی دعوت دی   اورزندگی کے آخری ایام میں بھی اپنی امت کو شرک سے بچنے کی تلقین کرتے رہے ۔بعد میں صحابہ کرام ، تابعین ، ائمہ محدثین اور علمائے عظام نے دعوت وتبلیغ ، تحریر وتقریر کے ذریعے لوگوں کو شرک تباہ کاریوں سے اگاہ کیا ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شرک کی تعریف ، اقسام ، انجام ‘‘طاہر نصار عزیز بن عبد العزیز کی تصنیف ہے ۔انہوں نے مسلمانوں کوشرک جیسی خطر ناک بیماری سے بچانے کےلیےاس کتاب میں اختصار سے شرکی تعریف ،اقسام شرک، شرک کی برائیاں، شرک کے مضاہر وغیرہ کو کتاب اللہ اور سنت رسول کے مطابق دلائل کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائےاور امت مسلمہ کو شرک سے محفوظ فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3532 #3717

    مصنف : منیر احمد وقار

    مشاہدات : 6547

    پیغمبر امن ﷺ

    (پیر 06 جون 2016ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، سیالکوٹ
    #3717 Book صفحات: 466

    موجودہ دور میں اسلام او رامت مسلمہ کوجس طرح الزام تراشی اور معاندانہ پراپیگنڈہ کانشانہ بنایا گیا ہےاس سے ہر حساس مسلمان کا دل زخمی ہے ۔اور یہ ضرورت ماضی سے کہیں بڑھ کر محسوس کی جار ہی ہے کہ ان الزامات واتہامات کا مناسب اور شافی جواب دیا جائے ۔ کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘مرکزی جمعیت اہل حدیث ،سیالکوٹ کے زیر اہتمام امام بخاری ﷫ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ’’ پیغمبر امن ... حضرت محمد ﷺ‘‘ کے عنوان پر مقالہ آل پاکستان سیرت نگار ی کے مقابلے میں ملک بھر سےپیش گئے 27 مقالات میں سے اول دو م سوم آنے والے تین قیمتی اور مفید مقالات کامجموعہ ہے ۔اس تحریر ی مقابلہ سیرت نگار ی میں مولانا منیر احمد وقار کے مقالے کو اول ، ملتان کےپروفیسر جناب اشفاق احمد خان کےمقالے کو دوم اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر محترم ڈاکٹر حمید اللہ عبدالقادر کےمقالے کوسوم انعام دیا گیا ہے۔ان تینوں مقالہ نگاروں نےنہایت اہم ، مستند اورمسلمہ مآخذ سے استفادہ کیا۔علامہ شبلی، قاضی محمد سلیمان منصورپوری، ڈاکٹر حمید اللہ ، مولاناابوالکلام آزاد ، مولانا غلام رسول مہر اور مولانا صفی الرحمٰن مبارپوری﷫ کے علاوہ قابل مغربی سکالرز سے بھی استفادہ کیا ہے ۔اور بڑی تحقیق وجستجو کے بعد وضاحت سےبتایا ہے کہ جب عالم انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت حضرت محمدﷺ پیدا ہوئے تو اس دنیا کی کیا حالت تھی۔ یہ مذہبی ، سماجی اور اخلاقی لحاظ سے کتنی تاریکیوں میں گم اور کتنی مہلک پستیوں میں گری ہوئی تھی اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو یہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی تھی۔دارالسلام کے ڈائریکٹر مولانا عبدالمالک مجاہد﷾ نے ان تینوں تحقیقی مقالات کوبڑی افادیت کا حامل پایا اور دار السلام کے ریسرچ سکالزر سے ان مقالات پر مزید ضروری کام کروا طباعت کے عمدہ پر شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مؤلفین اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

  • 3533 #3865

    مصنف : قاضی اطہر مبارکپوری

    مشاہدات : 7171

    شجرہ مبارکہ یعنی تذکرہ علماء مبارکپور

    (اتوار 05 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #3865 Book صفحات: 368

    مبارک پور ضلع اعظم گڑھ بھارت کا ایک مشہور و معروف قصبہ ہے، ریشمی ساڑیوں اور الجامعۃ الاشرفیہ اور کبار علمائے مبارکپور نے قصبہ مبارک پور کو عالمی سطح پر شہرت دلائی ہے۔ یہ قصبہ شہر اعظم گڑھ سے 16 کلو میٹر مشرق میں واقع ہے۔ علم و ادب، شعر و سخن، اخلاق و کردار، ایثار و قربانی اور اپنی دست کاری کے باعث یہاں کے لوگوں نے ہندوستان بھر میں اپنی ایک شناخت قائم کی ہے۔سیرۃ البخاری کے مصنف مولانا عبد السلام مبارکپوری، شارح جامع ترمذی مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری ،عالمی مقابلہ سیرت میں اول انعام یافتہ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری ، مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری ﷭ کا تعلق بھی اسی مبارکپور سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شجرۂ مبارکہ یعنی تذکرۂ علماء مبارکپور‘‘مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری﷫ کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں ہدوستان کے مشہور علمی ودینی اور صنعتی قبصہ مبارکپور اور اس کے ملحقات کی ساڑھے چاسوسالہ اجمالی تاریخ اور قصبہ و سوا قصبہ کے مشائخ وبزرگان دین علماء، فقہا ، محدثین ومصنفین، شعراء وادباؤ اور دیگر ارباب علم وفضل کے حالات اور ان کے علمی ودینی کارنامے بیان کیے گئے ۔یہ کتاب پہلی دفعہ 1974ءشائع ہوئی زیر تبصرہ   اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں مزید   ان علماء کے حالات شامل کردئیے ہیں جو مصنف کی زندگی میں فوت ہو ئے۔اس کے علاوہ بھی اس ایڈیشن میں مفید اضافہ جات کیے گئے ہیں۔جس سے کتاب کی افادیت اور زیادہ ہوگئی ہے۔ مصنف کتاب   قاضی اطہر مبارکپوری﷫ پہلے ایڈیشن کے شائع ہونے کے 23 سال بعد 1996ء میں فوت ہوئے۔ (م۔ا)

  • 3534 #3716

    مصنف : امام حسین بن مسعود البغوی

    مشاہدات : 9183

    نبی کریم ﷺ کے لیل و نہار

    (اتوار 05 جون 2016ء) ناشر : حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور
    #3716 Book صفحات: 562

    رہبرانسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔سیرت نبویﷺ کا سب سے اعلیٰ اور مستند شاہکار قرآن مجید کی آیات بینات ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد صحابہ کرام بھی سیرت نبویﷺ کے عکاس اورترجمان ہیں ۔آپ ﷺ کی اتباع نے ان کی زندگیوں اورسیرتوں کو تبدیل کردیا تھا جس کے باعث انہیں راشدون، صادقوں، فائزون اور مفلحون جیسے القاب عطاکیے گئے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔مشہور تابعی عروہ بن زبیر بن عوام ﷫ اولین سیرت نگار ہیں کہ جن کی ’’مغازی رسولﷺ‘‘ کا متن آج بھی ہمارے پاس محفوظ اورموجود ہے ۔سیرت نگار ی کے ضمن میں ایک باب تراجم کابھی ہے ۔ مختلف زبانوں میں سیرت کے بہت سےتراجم اردو زبان میں ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں عربی زبان کی کتب سیرت کے اردو تراجم باقی زبانوں پر مقدار او رمعیار ہر دو اعتبار سے فوقیت رکھتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نبی کریم ﷺ کے لیل ونہار‘‘امام حسین بن مسعود بغوی ﷫ کی سیرت کے موضوع پر عربی کتاب ’’ الانوار فی شمائل نبی المختار‘‘ کاترجمہ ہے ۔اس کتاب میں وقائع سیرت او رسوانح کی بجائے آپ ﷺ کی عملی سیرت اور آداب وشمائل کے مختلف پہلوؤں کو بارہ ابواب میں تقسیم کیاگیا ہے ۔ان بارہ ابواب کے مطالعے سے سیرت نبویﷺ کا ایک ایسا نقشہ سامنے آتا ہے جس میں ایک عملی دلآویزی اور جمال آفریں کشش محسوس ہوتی ہے ۔اس کتاب سیرت کا سب سےبڑا وصف واقعات کی صحت اور استناد ہے ۔مترجم کتاب محترم جناب حافظ زبیر علی زئی ﷫ نے ترجمہ کے ساتھ حوالوں کی تخریج کا اہتمام کر کے کتاب کی علمی اہمیت میں اضافہ کیا ہے ۔ترجمے کا اسلوب دل نشیں اور شگفتہ ہے ۔(م۔ا)

  • 3535 #3715

    مصنف : مجاہد الحسینی

    مشاہدات : 6486

    مولانا ابو الکلام آزاد کی مرزا قادیانی کے جنازے میں شرکت ؟ بہتان کا حقیقت افروز تجزیہ

    (ہفتہ 04 جون 2016ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #3715 Book صفحات: 100

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔آپ ایک سنی المسلک انسان تھے ۔آپ کا قادیانیت یا مرزائیت سے کوئی تعلق نہ تھا۔لیکن اس کا باوجود بعض لوگوں نے آپ پر مرزا قادیانی کا جنازہ پڑھنے کا بہتان لگا کر آپ کو قادیانیت کی طرف میلان رکھنے والا ظاہر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مولانا ابو الکلام آزاد کی مرزا قادیانی کے جنازے میں شرکت؟بہتان کا حقیقت افروز تجزیہ"محترم مجاہد الحسینی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اس بہتان کا رد کیا ہے کہ آپ نے مرزا قادیانی کا جنازہ پڑھا تھا۔(راسخ)

  • 3536 #3863

    مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

    مشاہدات : 8369

    صالح اور مصلح

    (جمعہ 03 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور
    #3863 Book صفحات: 510

    زیر تبصرہ کتاب دراصل خیر القرون کے منہج پر کتاب وسنت کی روشنی میں تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کا ایک جامع پروگرام پیش کرتی ہے۔ تعلیم اور تزکیہ دونوں کی بنیاد کتاب وسنت اور صحبت ہے۔ تعلیم کی اصل اعتصام بالکتاب والسنۃ ہے تو تزکیہ کی اصل اتباع بالکتاب والسنۃ ہے۔ ترکیہ نفس میں دو چیزیں بہت اہم ہیں، طلب اور صحبت۔ اگر اپنی اصلاح کی طلب، خواہش اور آرزو نہ ہو گی تو نبی کی صحبت میں بھی بیٹھنے سے کوئی فائدہ نہ ہو گا جیسا کہ منافقین کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اور طلب پیدا کرنے کے بعد دوسری اہم چیز صالحین کی صحبت ہے۔ یہ کتاب ان شاء اللہ، ایک تو قاری میں تزکیہ نفس کی طلب پیدا کر دے گی اور دوسرا صحبت صالحین کی کمی پوری کرنے کے رستے تجویز کر دے گی۔ تعلیم میں کتاب وسنت کا گہرا فہم رکھنے والے علماء کی صحبت اور تزکیہ میں کتاب وسنت پر احسان کی کیفیت کےساتھ عمل کرنے والے صالحین کی صحبت ضروری ہے۔ اور صالحین میں سے بھی آپ کے والدین، رشتہ دار، پڑوسی، استاذ اور وہ دوست کہ جو نیکی کا شوق رکھتے ہوں اور نیکی کی ترغیب دیتے ہوں۔ پس آپ کتاب وسنت اور اپنے ارد گرد کے ان صالحین کی صحبت سے آپ اپنی اصلاح کیسے کر سکتے ہیں، یہ اس کتاب کا اصل موضوع ہے۔ اگر تو آپ ”بزرگ“ بننا چاہتے ہیں تو یہ کتاب آپ کے لیے ہر گز مفید نہیں ہے اور اگر آپ ”بندہ“ بننا چاہتے ہیں تو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں کہ یہی اس کتاب کا اصل موضوع ہے۔ ِیہ کتاب غوث، قطب، ابدال اور قلندر بننے کی خواہش رکھنے والوں کو مایوس کرے گی البتہ جو لوگ سلوک قرآنی کے مقامات صالحین، مصلحین، مسلمین، مومنین، محسنین، متقین اور عباد الرحمن وغیرہ میں شامل ہونے کا شوق اور جذبہ رکھتے ہوں تو ان کے لیے یہ کتاب انتہائی مفید ثابت ہو گی، ان شاء اللہ۔ مجھے اپنے پرودگار سے قوی امید ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ قاری کے اندر اصلاح نفس کے بیج کی بنیاد رکھ دے گا۔ کتاب تقریبا 500 صفحات پر مشتمل ہے اور اگر آپ کے پاس مکمل کتاب کے مطالعہ کا وقت نہیں ہے تو اس کتاب میں سے صرف اس کا آخری باب "تقوی کا لباس" پڑھ لیں، وہی اس کتاب کا کل خلاصہ ہے اور وہی سلوک قرآنی کا مبتدا بھی ہے اور منتہی بھی۔ (ا۔ع)

  • 3537 #3714

    مصنف : عبد الرحمن کیلانی

    مشاہدات : 8004

    محمد رسول اللہ ﷺ صبر و ثبات کے پیکر عظیم

    (جمعہ 03 جون 2016ء) ناشر : مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور
    #3714 Book صفحات: 217

    مولانا عبد الرحمن کیلانی﷫ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے اس کا حق ادا کر دیتے ، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب  کے  علاوہ ان  کے  بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات   ملک کے   معروف   علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان  الحدیث ، سہ ماہی  منہاج لاہور وغیرہ )  میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی  سرکاری  ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے  عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس  قرآن  کریم  کی  انہوں  نے  کتابت کی ۔١٩٨٠ء کے بعد جب انہیں فکر معاش سے قدرے آزادی نصیب ہوئی تو تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ ہوئے ۔اس میدان میں بھی ماشاء اللہ علماء ومصنفین حضرات کی صف میں نمایاں خدمات انجام دیتے ہوئے  تقریبا 15  کتب تصنیف کرنے کے  علاوہ  ’سبل السلام شرح بلوغ المرام ‘ اور  امام شاطبی کی  کتاب ’الموافقات ‘کا ترجمہ بھی کیا۔ دو دفعہ قومی سیرت کانفرنس میں مقالہ پیش کر کے  صدارتی ایوارڈ حاصل کیا۔آخری عمر میں تفسیر تیسیر القرآن لکھ رہے تھے  اور انکی خواہش تھی کہ ا سکوخود طبع کروائیں مگر عمر نے وفانہ کی١٨دسمبر١٩٩٥ء کو باجماعت نمازِ عشاء ادا کرتے ہوئے حالتِ سجدہ میں اپنے  خالق حقیقی جا ملے ۔مولانا کیلانی  کا ادارہ محدث ،لاہور کے ساتھ ایک  خاص تعلق تھا موصوف مدیر اعلیٰ محدث ڈاکٹر حافظ عبدالرحمٰن مدنی﷾ کےسسر جبکہ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی وڈاکٹر حافظ  انس نضر  کے  نانا  تھے ۔مولانا کیلانی   کی  وفات پر   مختلف رسائل وجرائد میں   ان کی  حیات  وخدمات  پر کئی اہل علم اور کالم نگاروں کے مضامین شائع  ہوئے  بالخصوص ماہنامہ محدث جنوری،جولائی1996ء  میں ام  عبد الرب، حافظ  صلاح الدین یوسف ،مولانا محمد رمضان سلفی (شیخ  الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ) ،مولانا عبد الوکیل علوی  حظہم اللہ  کے   مولانا کیلانی  کی  شخصیت  اور حیات وخدمات کے  متعلق قیمتی  مضامین  اور مولانا کیلانی  کے  علمی  رسائل وجرائد میں شائع شدہ   مضامین ومقالات کی لسٹ بھی  شائع کی  گئی تھی ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ محمد رسول اللہ ﷺ صبر وثبات کے پیکر اعظم ‘‘  مفسر قرآن مولانا  عبدکیلانی﷫ کی سیرت النبی پر بڑی اہم کتاب ہے ۔ اس کتاب میں کیلانی مرحوم  نے آپ ﷺ کے  صبر وثبات کے پہلو کو موضوع سخن بنایا ہے۔اور سیرت نبویﷺ کے دعوتی پہلو کو بڑے  احسن انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ  مولانا  مرحوم  کے  درجات  بلند فرمائے  اور ا ن  کی مرقد پر   اپنی  رحمتوں کا نزول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

  • 3538 #3862

    مصنف : ساجد اسید ندوی

    مشاہدات : 31002

    سیرت رسول ﷺ کوئز حصہ اول

    (جمعرات 02 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #3862 Book صفحات: 32

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے   جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرتِ رسولﷺ کوئز ‘‘ سوال وجواب کی صورت میں سیرت النبی ﷺ پر مشتمل بڑی مفید کتاب ہے ۔ اس کتاب کو مولانا ساجد اسید ندوی صاحب   نے بعض اصحاب کے مطالبہ پر سوال وجواب کی صورت میں مرتب کیا ہے ۔اس لیے کہ یہ اسلوب فی زمانہ متداول ہونے کے ساتھ کسی مضمون کی تفہیم وتعلیم کا بہترین ذریعہ ہے۔مرتب نے پوری کوشش کی ہے کہ بچوں کے معیار کوسامنے رکھتے ہوئے جواب کومختصر سےمختصر تیار کیا جائے۔مرتب موصوف نےاس میں نبی ﷺ کی زندگی کےابتدائی حالات سے لے کر آپ ﷺ کی پوری زندگی   میں پیش آنے حالات واقعات ، غزوات وسرایا ،ارض حجاز کے تاریخی مقامات کے متعلق معلومات   آسان انداز میں دو سوسوال اور ان کے جوابات کی صورت میں پیش کردی ہے۔ (م۔ا)

  • 3539 #3713

    مصنف : نعیم اللہ ملک

    مشاہدات : 3120

    لاہور گزیئٹر

    (جمعرات 02 جون 2016ء) ناشر : ابو ذر پبلیکیشنز لاہور
    #3713 Book صفحات: 233

    قوموں کے عروج و زوال کی داستان اس حقیقت پر شاہد ہے کہ قومی دفاع اور ملکی سلامتی سے غفلت برتنے والی اقوام با لآخر اپنی آزادی اور استقلال کو کھو دیتی ہیں اور اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لی جاتی ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ برصغیر کے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں کی ایک بھرپور تحریک اور لازوال شہادتوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ہم جس عظیم ملک کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے تقریباً پچاس(50) سالوں کے دوران اس کی بقاء اور سلامتی کے تقاضوں کو کما حقہ سمجھنے، ان کے حصول کے لیے مناسب پالیسیوں کی تشکیل اور پھر ہم ان پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہونے میں مسلسل ناکام چلے آ رہے ہیں۔ ہر ملک و ملت اپنے تاریخی ورثہ، تہذیب و تمدن اور قدیم مقامات کی بقاء و سلامتی کے لیے کچھ نہ کچھ اقدامات اٹھاتی ہے۔ اسی طرح پاکستان کے قدیم شہروں میں سے نمایاں خصوصیات کا حامل شہر'لاہور' بھی ہے۔ لاہور ایک تاریخی حیثیت رکھنے کے ساتھ ساتھ دور حاضر میں ملک پاکستان کا دل شمار کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" لاہور گزیٹئر" نعیم اللہ ملک کی معلوماتی تصنیف ہے۔ کتاب ہذا کو مختلف ابواب میں منقسم کیا گیا ہے، جس میں لاہور کی ابتدائی تاریخ، حکمران خاندانوں کی فہرست، اورنگ زیب کی وفات کے بعد لاہور کے حالات، آبادی کی تقسیم، مذہبی زندگی، قبیلے، ذاتیں، پیشے، سڑکیں، پانی، نظام نکاسی وغیرہ اور اس کے علاوہ دیگر معلومات کو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3540 #3861

    مصنف : حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

    مشاہدات : 7482

    سید ابو الاعلیٰ مودودی کا مخصوص نظریہ حدیث

    (بدھ 01 جون 2016ء) ناشر : حدیث پبلیکیشنز، دہلی
    #3861 Book صفحات: 137

    متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی ﷭ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہما اللہ وغیرہم۔ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید ہےاور آپ کے فتاویٰ جات کو بطور سند علمی حلقوں میں پیش کیا جاتا ہے۔مذکورہ خدمات کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریبا 80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی  (صاحب تحفۃ الاحوذی )فرماتے ہیں:’’ حافظ عبد اللہ روپڑی جیسا ذی علم اور لائق استاد تمام ہندوستان میں کہیں نہیں ملےگا۔ہندوستان میں ان کی نظیر نہیں‘‘۔عالم اسلام میں آپ ایک محدث کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔اگر آپ کے سامنے کسی بھی قسم کا الجھا ہوا مسئلہ پیش ہوتا تو آپ فوراً قرآن وسنت کی روشنی میں حل فرمادیتے آپ کو قرآن وسنت سے اس قدر محبت تھی کہ قرآن وسنت کا دفاع آپ کا شعار تھا اور سنت کےمعاملہ میں آپ نے کبھی بھی مداہنت سے کام نہیں لیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سید ابو الاعلیٰ مودوی﷫ کا مخصوص نظریہ حدیث ‘‘حافظ عبداللہ محدث روپڑی ﷫ کی دفاع شبہات حدیث کے سلسلہ میں ایک علمی تصنیف ہے ۔مولانا مودوی نے انکار حدیث کے فتنہ سےمتاثر ہوکر حدیث کے متعلق دو شبہات (اسماء الرجال کی حیثیت،درایت اور ذوق حدیث کی حیثیت) پیش کیے تواس وقت کے علماء حق نے وقت کی نزاکت کے پیش نظر قلم اٹھایا اوراپنے اپنے انداز میں اس کا رد کیا۔اور پھر احباب جماعت کے اصرارپر 1955ء میں حضرت العلام حافظ عبداللہ مدث روپڑی ﷫نےبڑے احسن اور مدلل پیرائے میں ان شبہات کا جواب لکھا۔ کتاب ہذا انہی جوابات پر مشتمل ہے ۔جماعت اہل حدیث کے سینئر رہنما ،نائب ناظم اعلیٰ جامعہ اہل حدیث چوک دالگراں ،لاہور نے اس کتاب پر تبویب وتخریج کا کام کیا اور اسے محدث روپڑی اکیڈمی کی طرف سے شائع کیا بعد ازاں اس کتاب کو انڈیا میں حدیث پبلی کیشنز،دہلی نے شائع کیا زیرتبصرہ کتاب دہلی سے ہی

    شائع شدہ ہے۔(م۔ا)

  • 3541 #3712

    مصنف : محمد خالد سیف

    مشاہدات : 5448

    خود نوشت سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان ( جدید ایڈیشن )

    (بدھ 01 جون 2016ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #3712 Book صفحات: 289

    برصغیر میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ـ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ترویج کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا ـ اور اس پر معقول انعام مقرر کیاـ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا ـجہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں ـدوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا ـ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر نظرکتاب’’ابقاء المنن بإلقاء المحن ‘‘ سید نواب صدیق حسن خان قنوجی کی خود نوشت سوانح حیات ہے جسے نواب صاحب نے بعض جليل القدر اسلاف کے تتبع میں مرتب کیا جس کی انہوں نے آغاز میں صراحت کی ہے ۔ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف ﷫ کے ایما پر مولانا خالد سیف ﷾ نے اس کی تسہیل اور قاری نعیم الحق نعیم ﷫نے تنقیح وتصحیح اور نظر ثانی کا کام بڑی محنت اور لگن سے سرانجام دیا ۔نواب صاحب کی اس تسہیل شدہ خودنوشت سوانح حیات کو دار الدعوۃ السلفیہ نے تقریبا تیس سال قبل طباعت سے آراستہ کیا ۔ یہ کتاب عوام وخواص ، اہل علم واہل دانش ،اہل دین واہل دنیا، حاکم ومحکوم، علماء وطلباء اور راعی ورعایا سب کےلیے یکساں مفید اورنہایت نصیحت آموز ہے ۔اس کتاب کے حصہ دوم میں میں نواب صاحب سےمتعلق دوسری کئی مفید اوراہم چیزیں بھی شامل اشاعت ہیں۔اللہ تعالیٰ نواب صاحب کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے ، ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے او ر انہیں میں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

  • 3542 #3860

    مصنف : سرفراز احمد فیضی

    مشاہدات : 11010

    سنہرے نغمات

    (منگل 31 مئی 2016ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #3860 Book صفحات: 128

    حمد ایک عربی لفظ ہے،جس کے معنیٰ‘‘تعریف‘‘ کے ہیں۔ اللہ کی تعریف میں کہی جانے والی نظم کو حمد کہتے ہیں۔ حمد باری تعالیٰ، کئی زبانوں میں لکھی جاتی آرہی ہے۔پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کیلئے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ عہدرسالت میں سیدنا حسان بن ثابت ﷜ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔نبی کریم ﷺ نے خود کئی مرتبہ سیدنا حسان بن ثابت ﷜ سے نعت سماعت فرمائی۔حمدونعت دینی اداروں اور اسلامی واصلاحی اجتماعات میں قدیم زمانے سے رائج ہے اور اب بھی جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سنہرے نغمات‘‘ حمد ونعت ، دعا ومناجات اور ترانے ومنظومات پر مشتمل سرفراز احمد فیضی صاحب کا مرتب کردہ ایک حسین گلدستہ ہے ۔ اس مجموعہ کو مرتب موصوف نے بڑی محنت سے جمع کیا ہے۔ اس گلدستہ میں ہندوپاک کے متنوع مجلات وجرائد، اخبارات ورسائل سے ایسے گل وبوٹے چن کر جمع کیے گئے ہیں جن سے صحیح فکر اور صالح عقیدہ ومنہج کی نکلنے والی خوشبو دل ودماغ کومعطر کرنے کے ساتھ بدعت وخرافات سے متعفن ماحول کودلکش وعطربیز بنادیتی ہے ۔اور یہ گلدستہ اسلاف کی خوبصورت منظوم تاریخ اوران کے کارناموں کی سچی تصویر ہے جس میں ان کے مجاہدات کا تذکرہ او رکتاب وسنت کی اشاعت وسربلندی کے لیے سرفروشانہ جدوجہد کا ذکر بڑے ہی دلنشیں انداز میں کیا گیا ہے ۔تاکہ طالبان علوم نبوت کو ان کی دیرینہ عظمتوں سے حوصلہ ملے ۔حمد نعت کے علاوہ اسلامی شعار سے متعلق بھی کچھ نظمیں اس میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 3543 #3708

    مصنف : محمد ابو زہرہ مصری

    مشاہدات : 11486

    حیات امام ابن حزم

    (منگل 31 مئی 2016ء) ناشر : شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی
    #3708 Book صفحات: 708

    امام ابن حزم کا پورا نام علی بن احمد بن سعید کنیت ابو محمّد ہے اور ابن حزم کے نام سے شہرت پائی. آپ اندلس کے شہر قرطبہ میں پیدا ہونے اور 72 سال کی عمر میں 452 ہجری میں فوت ہوئے۔ فقہ ظاہری سے متعلق ائمہ کرام کے تذکروں میں جب تک امام ابن حزم﷫ کا نام نہ آئے تو تعارف ادھورا رہ جاتا ہےامام ابن حزم بیسیوں کتب کے مصنف ہیں آپ کی وہ کتابیں جنہوں نے فقہ ظاہری کی اشاعت میں شہرت پائی وہ المحلی اور" الاحکام" فی اصول الاحکام ہیں۔ المحلی فقہ ظاہری اور دیگر فقہ میں تقابل کا ایک موسوعہ ہے۔موخرالذکر کتاب کا مو ضو ع اصول فقہ ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر یہ دونوں کتابیں نہ ہوتیں تو اس مسلک کا جاننے والا کوئی نہ ہوتا۔ ظاہری مسلک کے متبعین نہ ہونے کے با وجود یہ مسلک ہم تک جس زریعہ سے پہنچا ہے وہ زریعہ یہ دونوں کتابیں ہی ہیں۔
    زیرتبصرہ کتاب’’حیات امام ابن حزم ‘‘مصری کے مشہور مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابوزہرہ مصری کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے امام ابن حزم کی سیرت وسوانح ، عصر وعہد، گردوپیش، طلب علم ، شیوخ وتلامذہ ،سیاسی کوائف واحوال، طلب علم میں کثرتِ اسفار ، علمی وسعت،معاصرین کی شہادت، افکار وآراء، فقہ ظاہری کی خصوصیات،سیاسی نظریات ، اصول وقواعد، شرعی دلائل وبراہین، فقہ ظاہری کے منفرد مسائل الغرض ہر وہ چیز بیان کردی ہے جو حیات ابن حزم کی ترتیب وتہذیب کے لیے ازبس ناگریز تھی۔وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری﷫ نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔(م۔ا)

  • 3544 #3709

    مصنف : محمد ابو زہرہ مصری

    مشاہدات : 12042

    امام احمد بن حنبل  عہد و حیات

    (منگل 31 مئی 2016ء) ناشر : شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی
    #3709 Book صفحات: 547

    امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77سال کی عمر میں 12 ربیع الاول214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔(وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ : ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍343)امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے ۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی ۔ ۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نےاطراف الحدیث کا کام کیا ۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے ۔اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام احمد بن حنبل عہد وحیات ‘‘ مصر کے معروف مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابو زہرہ مصری کی عربی تصنیف ’’امام احمد حنبل حياته و عصر ه ‘‘ کا اردو ترجمہ ہےاس کتاب میں فاضل مصنف نے امام احمد بن حنبل کی حیات خدمات، مسلک وعقیدہ ،امام احمد بن حنبل کا منہج،بیان کرنے کے علاوہ فقہ حنبلی کی اہمیت، امام موصوف کا ائمہ ثلاثہ کے نظریات ومسالک سے اختلافات اور اس کے اسباب ، عہد حاضر میں حنبلی مذہب، سعودی حکومت او رحنبلی مذہب جیسے عنوانات کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب کا ترجمہ کرنے کی ذمہ داری جناب سید رئیس احمدجعفری اور سید نائب حسن نقوی امروہوی نے انجام دی ہے ۔(م۔ا)

  • 3545 #3859

    مصنف : شمس الحق عظیم آبادی

    مشاہدات : 7940

    سنت فجر کے احکام و مسائل

    (پیر 30 مئی 2016ء) ناشر : مکتبہ نعیمیہ، مؤناتھ بھنجن، یوپی
    #3859 Book صفحات: 304

    عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کا شمار سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ اور شیخ حسین بن محسن یمانی﷫ کے خاص تلامذہ میں ہوتا ہے۔ ان کی شروحاتِ حدیث سے پورے عالم اسلام نے استفادہ کیا اور حدیث کا کوئی طالب علم ان کی خدمات سے مستغنی نہیں رہ سکتا ۔ شمس الحق عظیم آبادی پہلے عالم ہیں جنہوں نے حدیث کی مشہور عام کتاب ’’ سنن دارقطنی ‘‘ کو پہلی مرتبہ تدوین نو اور اپنی شرح کے ساتھ شائع کیا۔ ان کی مشہور تصانیف میں ’’ غایۃ المقصود شرح سنن ابی دادو ‘‘ ، ’’ عون المعبود علی سنن ابی داود ‘‘ ، ’’ التعلیق المغنی شرح سنن الدارقطنی ‘‘ ، ’’ رفع الالتباس عن بعض الناس ‘‘ ، ’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔ زیرت تبصرہ کتاب’’سنت فجر کے احکام ومسائل‘‘ شیح الکل فی الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ کے نامور شاگرد   محدث العصر مولانا شمس الحق عظیم آابادی ﷫ کی عربی تصنیف’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔موصوف نےاس کتاب میں فجر کی سنتوں کے متعلق دو مسئلوں(مسئلہ اول:کیا اقامت صلاۃ کے وقت سنت فجر پڑھنا ممنوع ہے۔مسئلہ دوم: اگر سنت فجر نماز فجر سےپہلے نہ پڑھی جاسکی ہو تو اسے نماز فجر کے بعد معاً طلوع آفتاب سے پہلے ہی بڑھنا جائز ہے ؟) کو زیر بحث لائے ہیں اور ان پر وافی شافی بحث پیش کی ہے ۔سنت فجر کے احکام ومسائل پر یہ جامع ترین اور بے نظیر کتاب ہے ۔ اس کتاب کو اہل علم کے ہاں بڑی قبولیت حاصل ہوئی محقق دوراں مولانا ارشاد الحق اثری﷾ نے اس کتاب پر تحقیق وتخریج کام کیا جس سے اس کتاب کی افادیت وعلمیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ کتاب اور موضوع کی اہمیت کے پیش نظر   انڈیا کے معروف عالم دین مولانا محفوظ الرحمٰن فیضی﷾ نے اسے 2008ء میں ارود قالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم نے کتاب کی فصول ومشمولات کی اصل ترتیب کو برقرار رکھتے ہوئے متن یا حاشیہ میں جو بعض اضافہ جات کیے انہیں قوسین میں بند کر کے آگے مترجم بھی لکھ دیا ہے۔تاکہ کوئی اختلاط یا اشتباہ نہ ہو۔(م۔ا)

  • 3546 #3705

    مصنف : ابو الکلام آزاد

    مشاہدات : 16190

    ام الکتاب تفسیر سورہ فاتحہ

    (پیر 30 مئی 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #3705 Book صفحات: 346

    قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں۔ برصغیرِ میں علوم اسلامیہ کی نصرت واشاعت،قرآن کی تفہیم وتفسیر کےسلسلے میں علمائے برصغیر نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ام الکتاب تفسیر سورۃ فاتحہ‘‘ امام الہند مفسر وادیب مولانا ابو الکلام کی تصنیف ہے جو سوۃ فاتحہ کی تفسیر پر مشتمل ہے سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں۔مولانا آزاد نے قرآں مجید کی مکمل تفسیر’’ ترجمان القرآن ‘‘ کے نام سے بھی کی ہے یہ تفسیر جدید تفسیری ادب میں ایک ممتاز رکھتی ہے ۔(م۔ا)

  • 3547 #3707

    مصنف : محمد ابو زہرہ مصری

    مشاہدات : 26510

    حیات حضرت امام ابو حنیفہ 

    (پیر 30 مئی 2016ء) ناشر : کشمیر بک ڈپو فیصل آباد
    #3707 Book صفحات: 771

    امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی ﷫ بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: "اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سےوزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا" آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م موصوف کو صحابہ کرام سے شرف ملاقات اور کبار تابعین سے استفادہ کا اعزار حاصل ہے آپ اپنے دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا، لٰہذا تجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلٰی علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حیات حضرت امام ابو حنیفہ ﷫‘‘ مصر کے معروف مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابو زہرہ مصری کی عربی تصنیف ’’ابو حنيفه حياته و عصر ه ارائه وفقهه ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔پرو فیسر ابو زہر ہ کی یہ تصنیف اردو زبان میں پیش بہا اضافہ اور اپنے موضوع پر منفرد اور یکتا کتاب ہے ۔امام ابو حنیفہ کے حالات علوم ومعارف کے متعلق نادر معلومات کا گنجینہ ہے ۔ 1980ء میں مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ کے حکم پروفیسر غلام احمدحریری نے اس کا سلیس ورواں ترجمہ کیا۔المکتبہ السلفیہ نےمحنت شاقہ وتوجہ خاصہ سےاس کتاب کو اور بھی مفید تر بنادیا کہ اس میں آیات قرآنیہ کے حوالے دے دیئے اوراحادیث وآثار کی تخریج وتحقیق بھی کردی۔اس کے علاوہ مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ نے تنقیح ، تحقیق وتعلیق اور حواشی سے کتاب کومزین کیا جو مصنف کے متعدد مسامحات کی نشاندہی اور بہت سے تاریخی وتحقیقی مباحث پر مشتمل ہیں۔ان حواشی کا وہ حصہ بالخصوص بڑی اہمیت وافادیت کا حامل ہے جس میں حدیث پاک کے متعلق ایسے مغالطوں کا ازالہ کیاگیا ہے جن میں مصنف کے علاوہ عصر حاضرکے بہت سارے لوگ توغلط فہمی سےمبتلا ہیں ۔مگر الحاد پسند طبقہ اور منکرین حدیث کےلیے وہ چور دروازوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔(م۔ا)

  • 3548 #3858

    مصنف : صفی احمد مدنی

    مشاہدات : 5515

    زاد الطالب (منتخب دعاؤں کا مجموعہ)

    (اتوار 29 مئی 2016ء) ناشر : شریف غالب بن محمد الیمانی اسلامک ریسرچ اکیڈمی، حیدر آباد
    #3858 Book صفحات: 72

    شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے   انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’زاد الطالب‘‘ قرآن کریم واحادیث نبویہ سےماخوذ منتخب دعاؤں کا مجموعہ ہے جسے صفی احمدمدنی نے مرتب کیا ہے ۔ان دعاؤں میں توبہ واستغفار وعذاب جہنم سےنجات اوردنیا کی نعمتوں کا ذکر ہے ۔شکر وایمان کی توفیق طلب کی گئی ہے ،شیاطین واشرار کے شر سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ر ب العالمین کے سوا کوئی اشرار کے شرسے بچا نہیں سکتاہے ۔اس لیے عاجزی واصرار کے ساتھ اس کی پناہ کومانگنا چاہیے۔دنیا وآخرت کی معمولی وغیر معمولی نعمت وبھلائی کو اللہ ہی سے مانگنا چاہیے۔ فاضل مرتب نے دعاؤں کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیا ہے۔ تاکہ دعا کرتے وقت ان کا معنی ومفہوم ذہن میں رہے اوردعا میں تاثیر پیدا ہوجائے۔(م۔ا)

  • 3549 #3704

    مصنف : قاری حبیب الرحمن قریشی

    مشاہدات : 8955

    رہنمائے ترجمۃ القرآن

    (اتوار 29 مئی 2016ء) ناشر : ادارہ رجوع الی القرآن لاہور
    #3704 Book صفحات: 279

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رہنمائے ترجمان القرآن‘‘ از قاری حبیب الرحمن قریشی بھی فہم قرآن کے سلسلے میں ایک اہم کاوش ہے ۔اس کتاب میں مصنف نےہر عمر کے طالب علم کو مدنظر رکھتے ہوئے معروضی مشقوں کے ساتھ قرآن مجید کا ترجمہ سکھانے کی کوشش کی ہےاور طالب علم کی آسانی کے لیے ہرسبق کی معلومات ایک ہی جگہ پر میسر کی گئی ہیں۔ قرآنی ذخیرہ الفاظ ، معانی اور حوالہ جات اس طرح سے لکھے گئے ہیں کہ طالب علم خواہ کسی بھی عمر کا کیوں نہ ہو قرآن مجید کا ترجمہ سیکھ سکتا ہے۔نیز اس کتاب میں ہر قاعدے کی معروضی مشق، قرآنی حوالے اور ترجمہ کےساتھ بنائی گئی ہے ، تاکہ طالب علم مشق حل کرتے وقت قرآن مجید کے حوالے اور ترجمے سےمدد لےکر مشق حل سکے ۔(م۔ا)

  • 3550 #3706

    مصنف : عبد العظیم اصلاحی

    مشاہدات : 9310

    حیات حافظ ابن قیم

    (اتوار 29 مئی 2016ء) ناشر : شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی
    #3706 Book صفحات: 699

    علامہ ابن قیم ﷫ كا پورا نام محمد بن ابوبكر بن ايوب بن سعد حريز الزرعی الدمشقی شمس الدين المعروف بابن قيم الجوزيہ ہے۔ جوزيہ ايك مدرسہ كا نام تھا ، جو امام جوزى كا قائم كردہ تھا اس ميں آپ كے والد ماجد قيم نگران اور ناظم تھے اور علامہ ابن القيم بھی اس سے ايك عرصہ منسلك رہے۔علامہ ابن القيم 691 ھ میں پيدا ہوئے اور علم وفضل اور ادب واخلاق كے گہوارے ميں پرورش پائى ، آپ نے مذكورہ مدرسہ ميں علوم وفنون كى تعليم وتربيت حاصل كى ، نيز دوسرے علماء سے استفادہ كيا جن ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كا نام ﷫گرامى سب سے اہم اورقابل ذكر ہے۔متاخرين ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كے بعد ابن قیم كے پائے كا كوئى محقق نہیں گزرا، آپ فن تفسير ميں اپنا جواب آپ تھے اورحديث وفقہ ميں نہايت گہرى نظر ركھتے تھے، استنباط واستخراج مسائل ميں يكتائے روزگار تھےاور آپ ايك ماہر طبيب بھی تھے۔علمائے طب كا بيان ہے كہ علامہ موصوف نے اپنی كتاب "طب نبوى" ميں جو طبى فوائد، نادر تجربات اور بيش بہا نسخے پیش كيے ہیں ، وہ طبى دنيا ميں ان كى طرف سے ايك ايسا اضافہ ہیں کہ طب كى تاريخ ميں ہمیشہ ياد ركھے جائيں گے۔قاضى برہان الدين كا بيان ہے كہ : ’’اس آسمان كے نیچے كوئى بھی ان سے زيادہ وسيع العلم نہ تھا ۔ ‘‘ علامہ کے رفيق درس حافظ ابن كثير﷫ فرماتے ہیں: ’’ ابن القيم ﷫ نے حديث كى سماعت كى اور زندگی بھر علمى مشغلہ ميں مصروف رہے۔ انہیں متعدد علوم ميں كمال حاصل تھا ۔ خاص طور پر علم تفسير اور حديث وغيرہ ميں غير معمولى دسترس حاصل تھی ، چنانچہ تھوڑے ہی عرصہ ميں يگانہ روزگار بن گئے ۔اپنے استاذ شيخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ كے علوم كے صحيح وارث اور ان كى مسند تدريس كے كما حقہ جانشين تھے۔" چنانچہ علامہ موصوف نے اپنے استاذ گرامى كى علمى خدمات اور علمى كارناموں كى توسيع واشاعت ميں غير معمولى حصہ ليا۔انہوں نے مختلف فنون و علوم پر قابل قدر كتابيں تصنيف كى ہیں جن ميں فكر كى گہرائى ، قوت استدلال ، حسن ترتيب، ار جوش بيان پورے طور پر نماياں ہے، ان كتابوں ميں كتاب وسنت كا نور اور سلف كى حكمت و بصيرت موجود ہے۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سےزائد ہے ۔ان میں سےمشہور ومعروف زاد المعاد ہے جو کہ اسلامی شریعی مسائل کے حل کرنے میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ان كى توحيد اتنى خالص اور واضح تھی کہ ان كے دشمنوں نے انہیں ہدف ستم بنانے ميں كوئى دقيقہ اٹھا نہیں رکھا تھا ، انہيں طرح طرح سے تكليفيں دیں گئیں، ان پر ناروا پابندياں عائد كى گئیں، نظر بندى و جلا وطنى كے مصائب سے دوچار كيا گيا، انہيں قيد و بند كى صعوبتوں سے گزارا گيا ليكن ان كے عزم واستقامت ميں ذرہ برابر فرق نہیں آيا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حیات حافظ ابن قیم‘‘ شیخ محمد زہرہ مصری کے شاگرد رشید عبدالعظیم عبدالسلام شرف الدین پروفیسر قاہرہ یونیورسٹی کی عربی تصنیف ’’حياة ابن القيم فقهه و منهجه ‘‘ کا ترجمہ ہےاس کتاب میں مصنف نے امام ابن قیم کی سیرت نویسی کا حق ادا کردیا ہے۔۔امام ابن قیم ﷫ کے مسلک ومذہب ، فقہی اجتہادات او رمخصوص طرز فکر ونظر کے سمیٹنے اور اسے حوالۂ قرطاس کرنے میں بڑی عرق ریزی اور جگرسوزی سے کام لیا ہے ۔ مصنف نے علامہ ابن قیم کے اسلوب نگارش پر بھی قلم اٹھایا اور ذکرکیا ہےکہ آپ کا طرز تحریر سادہ عام فہم مگر دل کش اور جاذب توجہ ہے ۔حیلہ جات کے ابطال میں مصنف نے ابن قیم کے نقطہ نظر کو تفصیلاً بیان کیا اور بتایا ہےکہ حیلہ جات کے جواز کا فتویٰ دینا اسلام میں عظیم فتنہ کو دعوت دینا ہے۔مصنف نے امام ابن قیم کی کثیر وضخیم کتب کو بالاستیعاب پڑھ کرابن قیم کے مخصوص طرز فکر ونظر ک وبڑے بلیغ انداز میں بیان کیا ہے ۔ وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری﷫ نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔(م۔ا)

< 1 2 ... 139 140 141 142 143 144 145 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 34073
  • اس ہفتے کے قارئین 574352
  • اس ماہ کے قارئین 2191079
  • کل قارئین111512517
  • کل کتب8856

موضوعاتی فہرست