#3706

مصنف : عبد العظیم اصلاحی

مشاہدات : 9417

حیات حافظ ابن قیم

  • صفحات: 699
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 17475 (PKR)
(اتوار 29 مئی 2016ء) ناشر : شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز لاہور ، حیدرآباد ، کراچی

علامہ ابن قیم ﷫ كا پورا نام محمد بن ابوبكر بن ايوب بن سعد حريز الزرعی الدمشقی شمس الدين المعروف بابن قيم الجوزيہ ہے۔ جوزيہ ايك مدرسہ كا نام تھا ، جو امام جوزى كا قائم كردہ تھا اس ميں آپ كے والد ماجد قيم نگران اور ناظم تھے اور علامہ ابن القيم بھی اس سے ايك عرصہ منسلك رہے۔علامہ ابن القيم 691 ھ میں پيدا ہوئے اور علم وفضل اور ادب واخلاق كے گہوارے ميں پرورش پائى ، آپ نے مذكورہ مدرسہ ميں علوم وفنون كى تعليم وتربيت حاصل كى ، نيز دوسرے علماء سے استفادہ كيا جن ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كا نام ﷫گرامى سب سے اہم اورقابل ذكر ہے۔متاخرين ميں شيخ الاسلام ابن تیمیہ كے بعد ابن قیم كے پائے كا كوئى محقق نہیں گزرا، آپ فن تفسير ميں اپنا جواب آپ تھے اورحديث وفقہ ميں نہايت گہرى نظر ركھتے تھے، استنباط واستخراج مسائل ميں يكتائے روزگار تھےاور آپ ايك ماہر طبيب بھی تھے۔علمائے طب كا بيان ہے كہ علامہ موصوف نے اپنی كتاب "طب نبوى" ميں جو طبى فوائد، نادر تجربات اور بيش بہا نسخے پیش كيے ہیں ، وہ طبى دنيا ميں ان كى طرف سے ايك ايسا اضافہ ہیں کہ طب كى تاريخ ميں ہمیشہ ياد ركھے جائيں گے۔قاضى برہان الدين كا بيان ہے كہ : ’’اس آسمان كے نیچے كوئى بھی ان سے زيادہ وسيع العلم نہ تھا ۔ ‘‘ علامہ کے رفيق درس حافظ ابن كثير﷫ فرماتے ہیں: ’’ ابن القيم ﷫ نے حديث كى سماعت كى اور زندگی بھر علمى مشغلہ ميں مصروف رہے۔ انہیں متعدد علوم ميں كمال حاصل تھا ۔ خاص طور پر علم تفسير اور حديث وغيرہ ميں غير معمولى دسترس حاصل تھی ، چنانچہ تھوڑے ہی عرصہ ميں يگانہ روزگار بن گئے ۔اپنے استاذ شيخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ كے علوم كے صحيح وارث اور ان كى مسند تدريس كے كما حقہ جانشين تھے۔" چنانچہ علامہ موصوف نے اپنے استاذ گرامى كى علمى خدمات اور علمى كارناموں كى توسيع واشاعت ميں غير معمولى حصہ ليا۔انہوں نے مختلف فنون و علوم پر قابل قدر كتابيں تصنيف كى ہیں جن ميں فكر كى گہرائى ، قوت استدلال ، حسن ترتيب، ار جوش بيان پورے طور پر نماياں ہے، ان كتابوں ميں كتاب وسنت كا نور اور سلف كى حكمت و بصيرت موجود ہے۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سےزائد ہے ۔ان میں سےمشہور ومعروف زاد المعاد ہے جو کہ اسلامی شریعی مسائل کے حل کرنے میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ان كى توحيد اتنى خالص اور واضح تھی کہ ان كے دشمنوں نے انہیں ہدف ستم بنانے ميں كوئى دقيقہ اٹھا نہیں رکھا تھا ، انہيں طرح طرح سے تكليفيں دیں گئیں، ان پر ناروا پابندياں عائد كى گئیں، نظر بندى و جلا وطنى كے مصائب سے دوچار كيا گيا، انہيں قيد و بند كى صعوبتوں سے گزارا گيا ليكن ان كے عزم واستقامت ميں ذرہ برابر فرق نہیں آيا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ حیات حافظ ابن قیم‘‘ شیخ محمد زہرہ مصری کے شاگرد رشید عبدالعظیم عبدالسلام شرف الدین پروفیسر قاہرہ یونیورسٹی کی عربی تصنیف ’’حياة ابن القيم فقهه و منهجه ‘‘ کا ترجمہ ہےاس کتاب میں مصنف نے امام ابن قیم کی سیرت نویسی کا حق ادا کردیا ہے۔۔امام ابن قیم ﷫ کے مسلک ومذہب ، فقہی اجتہادات او رمخصوص طرز فکر ونظر کے سمیٹنے اور اسے حوالۂ قرطاس کرنے میں بڑی عرق ریزی اور جگرسوزی سے کام لیا ہے ۔ مصنف نے علامہ ابن قیم کے اسلوب نگارش پر بھی قلم اٹھایا اور ذکرکیا ہےکہ آپ کا طرز تحریر سادہ عام فہم مگر دل کش اور جاذب توجہ ہے ۔حیلہ جات کے ابطال میں مصنف نے ابن قیم کے نقطہ نظر کو تفصیلاً بیان کیا اور بتایا ہےکہ حیلہ جات کے جواز کا فتویٰ دینا اسلام میں عظیم فتنہ کو دعوت دینا ہے۔مصنف نے امام ابن قیم کی کثیر وضخیم کتب کو بالاستیعاب پڑھ کرابن قیم کے مخصوص طرز فکر ونظر ک وبڑے بلیغ انداز میں بیان کیا ہے ۔ وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری﷫ نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

دیباچہ

17

عرض مترجم

19

تقدیم

27

مقدمہ مصنف

31

تمہید

43

عصر این قیم کامختصر جائز ہ

43

اندرونی سیاست کامختصر تذکرہ

44

زوال بغداد اوراس کے نتائج

45

مصر وشام کاایک حاکم تابع ہونا

46

سلطنت مصراز 656ءتا659ء

48

عہد ممالک میں خلیفہ سلطان

50

ملک اورامیر کی اصطلاحات سلطان وملک

51

طبقات امراء

52

قاہرہ میں قیام خلافت

53

خلیفہ کی حیثیت

54

سلاطین کی باہمی مناز عت

55

سلاطین اوررعایا کے باہمی تعلقات

57

مذکورہ حوادث کے اثرات افکار ونظریات پر

59

بیرونی سیاست

61

مسلمانون اورصلیبی عیسائیوں کے تعلقات

61

مسلمانوں کاتاقادیوں سے 

67

تعلق حملہ تاتااورصلیبی جنگوں کے اثرات مسلمانوں پر

69

مسلمانوں کی عملی حالت

73

مختصر تمہید

73

تعلیمی دور

73

جامع ابن طولون

75

الجامع الازہر

76

جامع حاکم

77

مذہبی مدارس

77

شامی درسگاہیں

81

خانقاہیں اور تکیے

82

خانقاء سیعد المسعداء

83

خانقاہ رکن الدین بیرس حاشنگیر

84

خانقاہ شیخو

84

رباط

85

بغدادی رباط

85

رباط لاثار

85

علمی کتب

86

حفاظ حدیث

92

ائمہ مجتہدین

94

اس دور کے اجتماعی حالات

95

حکام علماء اورعوام

95

مذہبی اختلافات

97

مذہبی تنازعات کے نتایج

98

پہلاباب

99

امام ابن قیم کی داستان حیات

99

تاریخ ولادت وفات کی تحقیق

100

ابن قیم کے متعلق علماءسلف کے تاثرات

103

دورابتلاء

104

آپ کے احباب واعداؤ

106

آپ کےاساتذہ

107

آپ کے تلامذہ

107

بن قیم کاعلمی روثہ

108

ابن قیم کی مہارت ادب ولغت

110

نثرمیں شاعری

117

قرآن سے اخذ واقتباس

118

ابن قیم کے اسلوب میں ضرب لامثال

119

آپ کے اسلوب میں بحع اکاالتزام

120

ادبی تعبیر وبیان

121

ابن قیم کی لغت دانی

122

ابن قیم ایک نحوی کی حیثیت سے

130

ذاتی اوصاف وکمالات

132

ابن تیمیہ ابن قیم کاتقابل

135

تعصب سے احتراز

143

باب دوم

149

فقہ بن قیم

149

حریبت فکرنظر

150

تقلید کے اقسام

152

ابتاع وتقلید کے مابین نکتہ امتیارز

155

ابطال تقلید

156

ائمہ دین کاتقلید سے اظہار برات

159

استہزاء بالدین کی چند مثالیں

162

مقلدین کی خداءرسول صحابہ کرام

164

عقلی دلائل سے ابطال تقلید

165

مقلدین کےدلائل اوران کاابطال

166

مقلدین کی پہلی دیل

166

مقلدین کی دوسری دلیل

169

مقلدین کی تیسری دلیل

170

مقلدین کی چوتھی دلیل

172

ابن قیم کاتیسرا مقصد

174

دینی احکام سے استہز ءکے خلاف اعلان حرب وپیکار

174

حیلہ کی تعریف

175

حیلہ گری کی مختصر تاریخ

175

حیلہ جات اوران کے خطرات ومضرات

177

حیلہ جوئی کےاقسام

180

ابن تیمیہ کی رائے میں حیلہ جات کے اقسام

182

مباح حیلہ جات کے اقسا 

184

مجوزین حیل کےدلائل اوران کی تردید

187

پہلی دلیل

187

دوسری دلیل

188

تیسری دلیل

189

چوتھی دلیل

190

پانچوں دلیل

191

بطلان حیل کےدلائل

192

پہلی دلیل

192

دوسری دیلیل

192

تیسری دلیل

193

چوتھی دلیل

195

پانچویں دلیل

195

حیلہ جات کے بطلان کاتفصیلی بیان

196

بن قیم کاجوتھا مقصد

200

دینی روح کوسمجھتے کی دعوت

200

بینات

200

معاملات میں ارداہ کی اہیمت

205

شرط مقدم

210

ارادہ کومعتبر سمجھنے کےدلائل

207

افعال حسنہ وقبجیہ کے ذرایع

216

ذرائع کے بارے میں ابن قیم کے مسلک کی توضیح

216

ذرائع کےاقسام

217

دوسری اورتیسری قسم کے ممنوع ہونے کےدلائل

217

سد ذرائع ربع دین ہے

219

امام احمد کانظریہ

220

معاملات میں آزادی

222

حریت تعقد کے بارے میں فقہاء کاموقف

222

اختلاف کاحاصل

223

حریت عقود کے مخالفین کے دلائل

224

حنابلہ کےدلائل

227

حنابلہ کے پیش کردہ قرآنی دائل

228

حنابلہ کااجادیث نبویہ سے استدلال

229

حنابلہ کےعقلی دلائل

231

شیخ اسلام ابن تیمیہ کےپیش کردہ براہین ودلائل

233

فقہ حنبلی میں وسعت وسہولت

241

قرض خواہوں کےحقوق کاتحفظ

243

خود ساختہ وکیل کےاعمال کااعتبار

246

بلاجازات تصرفات کے بارے میں حنفیہ کامسلک

248

شوافع کےنظریات

249

ابن قیم کےذکر کردہ دلائل

251

فصل دوم

255

ابن قیم کاطرز فکر ونظر

255

تہمید

255

نصوص شرعیہ سے استنباط مسائل

258

کثرت دلائل

260

پہلی دلیل

261

دوسری دلیل

261

تیسری دلیل

261

چوتھی دلیل

262

پانچویں دلیل

262

چھٹی دلیل

262

ساتویں دلیل

263

دوسری مثال

263

پہلی دلیل

263

دوسری دلیلا

264

تیسری دلیل

264

چوتھی دلیل

264

پانچویں دلیل

264

چھٹی دلیل

265

ساتویں دلیل

265

تیسری مثال

265

اقوال فقہاء میں عدم تعصب

267

پہلامذہب

269

دوسر ا مذہب

269

تیسرا مذہب

269

چوتھا مذہب

270

پانچواں مذہب

270

دوشیزہ بالغہ کےنکاح کے ضمن میں ابن قمی کامسلک

274

ابن قیم کسی فقیی مسلک کےپابند نہ تھے

2376

اہل مدینہ کاقول اورابن قیم

277

زوجین کےمشرف بہ سالام ہونے کامسئلہ

279

خلاصہ بحث

283

خصم کےدلائل اوران کاابطال

283

مخالفین کےدلائل اورانکا ابطال

284

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 19161
  • اس ہفتے کے قارئین 444651
  • اس ماہ کے قارئین 1645136
  • کل قارئین113252464
  • کل کتب8888

موضوعاتی فہرست