یہ کتاب دراصل محدث نبیل علامہ ناصر الدین البانی رحمتہ اللہ علیہ کی عربی تصنیف "آداب الزّفاف فی السّنۃ المطھّرۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے ایک دوست کی شادی کے موقع پر تحریر فرمائی ہے۔ اس میں انہوں نے وقت کی قلت کے باعث فقط ان مسائل پر قلم اٹھایا ہے جو سہاگ رات سے قبل اور بعد میں پیش آمدہ ہیں۔ اسی طرح مباشرت کے آداب کا تذکرہ بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ ان کی یہ کوشش اس بناء پر بہت خوش آئند ہے کہ انہوں نے ایک ایسے موضوع پر قلم اٹھا کر لوگوں کیلئے کتاب و سنت کی راہنمائی مہیا کی ہے جس پر لاتعداد مخرب الاخلاق کتابچے، رسائل و جرائد اور مضامین زیر گردش ہیں۔ شیخ موصوف نے اس نازک موضوع پر ایسی پاکیزہ اور اعلٰی معلومات بہم پہنچائی ہیں جن کی بنیاد اللہ تعالٰی کا مقدس کلام اور رسول رحمت ﷺ کی زبان اطہر سے نکلے ہوئے محبوب ترین الفاظ ہیں۔ یہ کتاب اس لحاظ سے بھی انتہائی مفید ہے کہ شادی کرنے والے نوجوان اس سے مناسب رہنمائی لے سکتے ہیں کیونکہ ہمارے برصغیر میں ایسے مسائل کے متعلق سوال کرتے ہوئے عموماً لوگ جھجک محسوس کرتے ہیں۔
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے فرمان نبوی ہے ’’ مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہےاور یہ چیز مومن کے لیے خاص ہے ۔ اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تووہ شکرکرتا ہے اور یہ اس کےلیے بہترہے اور اگراسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کےلیے بہتر ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے۔ لہذا...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔اسلام کی اپنی تہذیب، اپنی ثقافت، اپنےرہنے سہنے کے طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا...
شان وشوکت سے مراد عزت وتکریم اور عالی شان ہوناہے ۔اگر کسی کےپاس عالی شان رہائش، قیمتی گاڑی، فیشن ایبل کپڑے ، جدید موبائل اوردوسرے قیمتی لوازمات موجود ہوں تو ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔اس شان وشوکت کو عمومی پر سٹیٹس کہاجاتاہے رشتوں کے لین دین میں سٹیٹس کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے ۔ پیسے کےبغیر سٹیٹس نہیں بنتا ، توپیسے کی دوڑ کے پیچھے انسانی ضروریات سے زیادہ اسی سٹیٹس کےحصول کی خواہش ہوتی ہے ۔ حقیقتاً یہ سوچ اورطرزِ عمل اللہ کے فرمان کے خلاف ہے ۔ کیونکہ ’’ اللہ کے نزدیک زیادہ باعزت وہ جو زیادہ تقویٰ والا ہے ‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ :’’ عزت صرف اللہ ، اس کے رسول کے لیے ہے اورایمان والوں کے لیے ہے لیکن منافق لوگ اسے نہیں سمجھتے ۔‘‘ لہذا کسی بھی مسلمان کے سٹیٹس کا معیار اس کا تقویٰ ہے نہ کہ قیمتی چیزیں۔اپنی دولت، طاقت، ذات،رنگ یا کسی اور وجہ سے خود کو دوسروں سے زیادہ اعلی ٰسمجھنا شیطانی...
زندگی کے آخری لمحات میں کی جانے والی نصیحت، دئیے جانے والے احکامات وصیت کہلاتے ہیں۔ نصیحت زبانی یا تحریری صورت دونوں طرح کی جا سکتی ہے۔ قانونی وصیت یا جائیداد وغیرہ کے معاملات سے متعلق وصیت لکھ کر کی جاتی ہے۔ احادیث نبوی کے مطابق کوئی شخص کسی خاص شخص کے حق میں صرف اپنے ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے۔ کتب تاریخ وسیرت میں صحابہ کرام اور تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کی نصیحتیں موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’شاہرا عافیت‘‘ محمد بشیر جمعہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کے چند تاریخی وصیت اور نصیحت ناموں کو اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ یہ وصیت اور نصیحت نامے علم اور تجربے سے بھر پور اور جامع ہیں۔ (م۔ا)
شعور حیات محمد یوسف اصلاحی صاحب کی تصنیف ہے جو ماہنامہ ’ذکری‘ کے ابتدائی سالوں کے اداریوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے متفرق موضوعات پر چھوٹی چھوٹی ایسی تحریریں جمع کر دی ہیں جو تربیت و تزکیہ اور اصلاح و انقلاب کے لیے مفید ہیں۔ اس کتاب کا اصل مقصود یہ ہے کہ ایک داعی کے دل میں موجود اصلاح کی آنچ اور چنگاری کو بجھنے نہ دے اور فرد سے لے کر جماعت تک کے قلب و ذہن میں اس زندگی کا شعور بیدار کر دے۔ ہمارے ہاں مذہبی زندگی ہو یا غیر مذہبی، لوگوں کی اکثریت لاشعوری طور اس دنیا میں اپنی زندگی کے دن پوری کر رہی ہوتی ہے مثلا مذہبی افراد کے لیے عبادات اور معاملات ایک رسم، روٹین اور عادت کا درجہ بن جاتی ہیں جبکہ دنیادار طبقے کے ہاں تو اس مادی زندگی کی لذات اور آسائشوں کے علاوہ کسی شیئ کی اہمیت ہی نہیں ہے۔ اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے انسان کے پاس صرف ایک ہی موقع ہے اور یہ اس دنیا کی حیات مستعار ہے جو صرف ایک ہی بار ملتی ہے۔ یہ حیات مستعار وہ واحد پونجی ہے جو اگر ضائع ہو گئی توپھر دوبارہ نہیں ملے گی۔ اس اعتبار سے اس زندگی کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ اس فانی زندگی کو کس طرح صحیح رخ پ...
اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر بے شمار نعمتیں کی ہیں ،ان میں سے سب سے بڑی نعمت اسلام ہے او ریہ کیاہی عظیم نعمت ہے اس کے علاوہ بھی بے شمار نعمتیں ہیں جنہیں ایک بندہ اپنی محدود عقل کی وجہ سے شمار نہیں کرسکتا بلکہ حیران ہوجاتاہے ۔یہ ساری نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں تو پھر بندے کے لیے ضروری ہے کہ ان انعامات پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرے ۔اورشکر ہی ایسی نعمت ہے جو دوسری نعمتوں کو دوام بخشتی ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے'' لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيد'' پس جس نے شکر گزاری کی روش اختیار کی وہ کبھی نعمتوں کی فراوانی سے محروم نہ ہوا،اور شکر بہت قدرومنزلت والا کلمہ ہے ،اللہ نےاس کا حکم دیا اور کفران ِنعمت سے منع کیا ہے ۔زیر تبصرہ کتاب '' شکر گزار بننے کے فوائد'' فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر شہزادہ فیصل بن مشعل آل سعود کی تصنیف کا ترجمہ ہے جس میں انہوں نے شکر کامفہوم او رحقیقت ،فضلیت ،اقسام شکر او رنعمتوں کی اقسام کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔ محترم طاہر نقاش مدیر دارالابلاغ نے اس کتاب پر تحقیق وتخریخ...
اللہ تعالی نے کائنات کی یہ وسیع وعریض بستی اپنے تمام بندوں کے لئے بسائی ہے۔انسان کے علاوہ اللہ تعالی کی دوسری مخلوقات نے عملی طور پر اس آفاقیت کو باقی رکھا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ایک ملک کے شیر کو کو دوسرے ملک میں جانے کی اجازت نہ ہو، یا ایک خطے کے جانوروں اور پرندوں کو دوسرے ملک میں جانے کے لئے ویزہ لگوانا پڑے۔لیکن انسان کی فطرت میں کچھ ایسی تنگ نظری واقع ہوئی ہے کہ اسے اپنے ہی ہم جنسوں کا وجود گوارہ نہیں ہے۔اسی لئے تو اس نے دنیا کو براعظموں، ملکوں اور صوبوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔اور اسی نام نہاد تقسیم سے شہریت کا مسئلہ پیدا ہو ا ہے۔ہر ملک کے لوگوں نے اپنی سرحدوں کو باہر کے لوگوں کے لئے بند کر رکھا ہے۔سرحد سے باہر کے لوگ چاہے ایک ہی زبان بولنے والے ہوں، ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہوں اور ایک ہی مذہب کو ماننے والے ہوں،انہیں سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں ہےاور نہ ہی انہیں سرحد کے اس پار رہنے والوں کے مماثل حقوق واختیارات حاصل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" شہریت اور اس سے متعلق مسائل " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے 23 وی...
تحريش ایک شیطانی عمل ہے جس كا معنى بهڑکانے ، ورغلانے کے ہیں۔رسول الله ﷺ نے فرمايا کہ شيطان اس سے مايوس ہوچکا ہے کہ جزيره عرب ميں نمازى اس كى عبادت كريں ليكن انكے درميان " تحريش " (لڑائی جھگڑا)سے کام لے۔ (صحیح مسلم:2812) اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو شیطان کے حملوں اور اس کی دوشمنی سے محفوظ رکھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’شیطان کی ریشہ دوانیاں حدیث نبوی ’’ولکن فی التحریش بینہم کے تناظر میں ‘‘ جناب فضیلۃ الشیخ مقصود الحسن فیضی﷾ کے 10؍مارچ2017ء کو ریاض میں پیش کیےگئے ایک خطاب کی تحریری صورت ہے۔ محترم جناب محمد وقاص نے اسے افادۂ عام کے لیے مرتب کیا ہے۔شیخ فیضی ﷾ نے اس ميں حديث كا مفہوم بيان كيا اور پھر شيطانى تحريش كے مختلف ميدان ذكر كيے جن ميں : دو مسلمان جماعتوں ، دو دوستوں ، مياں بيوى، دو بهائيوں، باپ اور بيٹے، امير اور مامور میں تحريش كا ذكر...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق آداب ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرت...
اہلِ اسلام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن پاک میں غور و فکر کریں اور سمجھیں اور رسول اکرم ﷺ کی سنت کو سیکھیں اور پھر ان دونوں پر قائم رہیں ۔ اللہ رب العزت کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں اوامر و نواہی اور مومن مردوں اور عورتوں کی ان صفات وعادات اور اعمال کا بیان بھی موجود ہے جس کی بنا پر اللہ تعالی نے ان کی مدح و تعریف کی ہے۔ زیر نظر کتابچہ صفات المومنین شیخ ابن باز کے خطاب پر مشتمل ہے جس میں شیخ ابن باز مرحوم نے سورۃ فرقان اور قرآن مجید کی دیگر آیات او راحادیث کی روشنی میں مومنین کی 30 صفات کو بیان کیا ہے اور اس کتابچہ کے دوسرے حصہ میں اختصار کے ساتھ کے نماز اور طہارت کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ مولانا قاری سیف اللہ ساجد قصوری ﷾ (فاضل جامعہ سلفیہ، فیصل آباد) نے اس کا آسان و سلیس ترجمہ کر کے خوبصورت انداز میں طبع کیا ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مؤلف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کے ذریعہ سے امت مسلمہ کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ (آمین)(م۔ا)
صلہ رحمی سے مراد ہے اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا۔ الغرض اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدست اور کمزور ہے تو اس کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔صلہ رحمی میں اپنے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، خالہ پھوپھی، چچا اور ان کی اولادیں وغیرہ یہ سارے رشتہ دار صلہ رحمی میں آتے ہیں۔ اپنے والدین کے دوست احباب جن کے ساتھ ان کے تعلقات ہوں، ان سب کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ جب ان رشتہ داروں کا خیال نہیں رکھا جائے گا، ان کے حقوق پورے نہیں کیے جائیں گے، ان کی مدد نہیں کی جائے گی تو یہ قطع رحمی کہلاتی ہے۔ یعنی اپنے رشتہ داروں سے ہر قسم کے تعلقات ختم کرنا۔ صلہ رحمی ہرطرح کی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ انسان مالی مدد ہی کرے، بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ جس چیز کی...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرت...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں طبی مسائل اور احکامات کے حوالے سے تفصیلی راہنمائی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " طبی اخلاقیات، دائرے اور ضابطے فقہ اسلامی کی روشنی میں "محترم قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی مرتب کردہ ہے، جو ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کی ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےآٹھویں فقہی سیمینار مؤرخہ22 تا 24 اکتوبر1995ء منعقدہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ انڈیا میں طبیب سے متعلق شرعی ہدایات، متعدی امراض اور خصوصا ایڈز کی بناء پر مرتب ہونے والے احکام پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے، جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر، ارفع واعلی اور اچھے و خوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "عبادات ومعاملات اور اخلاق میں محمد ﷺ کا طریقہ" جامعہ ملک سعود ریاض کے شعبہ اسلامیات کے لیکچرار ڈاکٹر احمد بن عثمان المزید کی عربی ت...
یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ کہ اللہ تعالیٰ اس دنیامیں اپنی نافرمانی کرنے والوں کو مختلف طریقوں میں عذاب میں مبتلاکرتاہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کو عذاب سے دو چار ہونے پڑے گا۔دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی کثرت سے مثالیں موجود ہیں۔ جیسے قرآن مجید میں سابقہ اقوام پراللہ کا عذاب نازل ہونے کےواقعات موجود ہیں اور اسی طرح کئی ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنےنافرمانوں کوفرداً فرداً بھی عذاب میں مبتلا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عذاب الٰہی اوراس کے اسباب‘‘ ابن ابی الدنیا کی عربی کتاب ’’ العقوبات‘‘ کا اردوترجمہ ہے۔ اس کتاب میں دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر نافرمانوں کو دئیے گئے عذاب کے واقعات کو قرآن مجید، کتب حدیث، سیرت و تاریخ سے اخذ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔ (م۔ا)
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا قیامت کے دن کی ہولناکیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ تاکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا خوف دامن گیر ہو اور وہ دنیوی زندگی کو طاعت الٰہی میں گزارنے کی کوشش کریں۔ قیامت کے دن جب کچھ لوگ سورج کی دھوپ سے جھلس رہے ہوں گے اور اپنے پسینے میں ڈوب رہے ہوں گے اللہ تعالیٰ کچھ خوش نصیبوں کو اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ایسے خوش نصیبوں کی سات قسمیں بیان ہوئی ہیں۔ زیر نظرکتاب میں محترم تفضیل احمد ضیغم نے نہایت واضح اور جامع اندازمیں ان لوگوں کی تفصیل بیان فرمائی ہے اس کے علاوہ عرش کا سایہ پانے والے ان خوش نصیبوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جن کا ذکر صحیح بخاری کی حدیث میں موجود نہیں ہے بلکہ دیگر احادیث میں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ان لوگوں کی مجموعی طور پر دس قسمیں بنتی ہیں۔ مؤلف نے کتاب کے شروع میں اللہ تعالیٰ کے عرش کے حوالے سے نہایت قیمتی معلومات فراہم کی ہیں ۔ عرش کے حوالے سے متکلمین کی رائے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس حوالے سے پائے جانے والے اشکالات کا بھی جواب دیا ہے۔کتاب کے آخر میں عرش عظیم کا سایہ پانے والے ان لوگوں کا تذکرہ موجود ہے...
عشق کی بیماری میں شیطان دو طرح کے لوگوں کو مبتلاء کرتا ہے، ایک بے دین طبقہ اور دوسرا دین دار طبقہ۔بے دین طبقے میں لیلی مجنوں، شیریں فرہاد وغیرہ کے نام سننے کو ملتے ہیں۔اور دین دار طبقے میں اس بیماری کا شکار صوفیاء ہوتے ہیں۔کسی سے اپنی عقیدت کو ظاہر کرنے کےلیے ہمارے ہاں زیادہ تر لفظ عشق استعمال کیا جاتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ لفظ ہماری محبت اور عقیدت کو بالکل صحیح انداز سے واضح کردیتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عشق اور محبت وعقیدت میں بہت فرق ہے۔ عشق ایک دیوانگی ہے جو عاشق سے عقل و شعور کو ختم کرکے اسے پاگل پن میں مبتلا کردیتی ہے جس کے بعد اسے کسی قسم کے نفع ونقصان کی تمیز نہیں رہتی، بس اپنی خواہش کو پورا کرنے اور معشوق کو حاصل کرنے کا خیال اس پر ہر وقت حاوی رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہر قسم کے کام سے عاجز ہوکر بےکار بن کر معاشرے میں عضو معطل بلکہ ایک بوجھ بن کر رہ جاتا ہے۔قرآن وحدیث میں عقیدت و الفت کو ظاہر کرنے لفظ محبت ہی استعمال ہوا ہے۔ لفظ عشق کا استعمال ہمیں کہیں نظر نہیں آتا۔ عزیز مصر کی بیوی کو یوسف ؑ سے جو تعلق پیدا ہوگیا تھا، وہ تو ہر لحاظ سے...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک(عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب"عفت و عصمت کی حفاظت" فضیلۃ الشیخ سعید محمد...
دنیا میں پائے جانےوالے تمام ادیان ومذاہب کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی دین نے تعلیم وتعلم کا وہ اہتمام نہیں کیا جو دین اسلام نے کیا ہے۔ کہ نبی کریمﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی اسی تعلیم وتعلم سے منسلک ہے۔ دین اسلا م میں جہاں علم کے حصول پر زور دیا گیا وہیں تقویٰ کو بھی علم کے حصول کا جزو لازم قرار دیا۔ سلف صالحین کی زندگی اس سلسلے میں ہمارے لیے نمونہ ہے کہ وہ تقویٰ کے جس معیار پر تھے اسی اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے ان سے علمی کام لیا۔ پیش نظر کتاب میں اسی مضمون کو زیر بحث لایا گیا ہے اور جہاں علم کی فضیلت و اہمیت کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے وہیں تقویٰ کی اہمیت اور فوائد و ثمرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں ’’إنما يخشي الله من عباده العلمٰاء‘‘ کی حقیقی منظر کشی کی گئی ہے جو اہل علم اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید ہے۔ (عین۔ م)
اسلام دینِ فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس طرح اس میں دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات او رروشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اور مرد وعورت کے باہمی تعلقات کےمتعلق بھی اس میں نہایت صریح اورمنصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پر عمل پیرا ہوکر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اورپُر لطف زندگی کا آغاز کر سکتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر وارتقاء اورجدوجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سےنازل کردہ ہیں۔ جس نے مرد وعورت کے پیدا کیا اور ان کی فلاح وکامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔خاوند اور بیوی کی ایک دوسرے سے باہمی محبت تبھی فروغ پائے گی جب ان میں سے ہر کوئی دوسرے کے حقوق اور اپنی ذمہ داری کا خیال رکھے گا۔ اسلام نے ان ذمہ داریوں اور حقوق کی واضح تقسیم کر کے جہاں خاوند کے ذمہ بہت سارے فرائض سے عہدہ برآ ہونا مقرر کیا ہے وہیں اسے مطمئن رکھنے اور خاندان کے نظام کو بہترین اور اعلیٰ اقدار پر استورا کرنے کے لیے گھر کا نگران، افسر اور حاکم بنایا ہے۔اب اس حکومت میں خاوند اگر بادشاہ ہے تو بیوی اس کی وزیر ہے ۔ خاوند اگر...
ہمارے درمیان ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو کبیرہ گناہوں سے غافل و لا پروا رہتے ہوئے گناہوں اور بدکاریوں کی شاہراہ پر اندھا دھند دوڑتے چلے جا رہے ہیں۔ موت کا تصور اور قبر و حشر کے تمام تر معاملات ہمارے دماغوں سے محو ہو گئے ہیں۔ ہم ایسے لوگوں کو خواب غفلت سے جگانے کے لیے ابن النحاس الدمشقی نے ’تنبیہ الغافلین‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کا اردو ترجمہ حافظ فیض اللہ ناصر نے کیا ہے جو جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل اور علمی ذوق رکھنے والی شخصیت ہیں۔ اردو ترجمہ نہایت سلیس، رواں اور جاندار ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی موقعہ پر یہ محسوس نہیں ہوتا کہ اصل کتاب عربی میں تھی۔ یہ کتاب کبیرہ و صغیرہ گناہوں پر ایک جامع کتاب ہے جس میں اس چیز کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہم کتنے ہی گناہوں کو عام طور پر بہت ہلکا، معمولی اور غیر اہم جان کر ان کا ارتکاب کرتے چلے جاتے ہیں لیکن وہ گناہ حقیقت میں ’گناہ کبیرہ‘ ہوتے ہیں نہ کہ صغیرہ۔ کتاب میں کبیرہ و صغیرہ گناہوں کی نشاندی کر کے غافل لوگوں کو جھنجوڑا گیا ہے کہ اگر وہ باز نہ ےئے تو اللہ کی پکڑ بہت سخ...
غصہ اطمینان اور رضامندی کی نقیض اور ضد ہے اس میں قوت ، جوش ،غضب ،برہمگی ، ناراضی ، طیش او رجھلاہٹ کا معنیٰ پایا جاتا ہے ۔غصہ اور جارحیت انسان کا فطری ،انسانی اور صحت مندجذبہ ہے لیکن یہ اس کاغیر اخیتاری فعل ہے ۔غصہ انسان کو تباہی کے کنارے پر لے جاتا ہے اورہلاکت کی وادیوں میں پھینک دیتا ہے اس لیے اس کے نقصانات اور ہلاکت خیزیوں سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے شر سے بچا جاسکے۔غصے اور جذبات پر قابو نہ کرنے کی وجہ سے آج ہمارے معاشرے میں بہت دور رس اثرات مترتب ہور ہے ہیں اور ہمارے باہمی ، معاشرتی تعلقات روبہ زوال ہیں جس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہم ان امور میں اسلامی تعلیمات کونظر انداز کر ر ہے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ تو ایسے شخص کوبڑا پہلوان قرار دیتے ہیں جو غصے میں اپنے اوپر قابورکھتا ہے اور اس کے نتیجے میں کسی پر ظلم اورزیاتی نہیں کرتا۔ زتبصرہ کتاب ’’ غصہ مت کریں ‘‘ شیخ ابو عبیدہ عبد الرحمٰن بن منصور کی عربی تصنیف ’’لا تغصب ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں غصے کے موضوع پر روشنی ڈالی ہے اور اس سلگتے ہوئے ا...
اس کارگاہ حیات میں جب تک اصلاح احوال کا عمل جاری رہے معاشرے پر جمود طاری نہیں ہوتا۔ دنیا سے انبیاء کے رخصت ہو جانے کے بعد یہ فریضہ وارثین انبیاء علمائے کرام پر عائد ہوتا ہے۔ لوگوں کونصیحت کرتے ہوئے اگر حالات کے تقاضوں کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو وہ نصیحت کے بجائے فضیحت بن جاتی ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں اسی مضمون کو ملحوظ رکھتے ہوئے غلطیوں کی اصلاح کے لیے نبوی طریق کار پر بہت دلکش انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ شیخ صالح المنجد نے انتائی آسان فہم انداز میں یہ کوشش کی ہے کہ آنحضرت ﷺ کا واسطہ جن افراد سے تھا اور جن حضرات کے درمیان آپ ﷺ کی زندگی گزری ان کے مقام و مرتبہ کے فرق اور ذہن و فکر کے اختلافات کوسامنے رکھتے ہوئے آنحضرت ﷺ نے ان کی غلطیوں کےبارے میں جومختلف انداز کا رویہ اختیارکیا ان اسالیب کو جمع کر دیا جائے۔ کتاب کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ امر بالمعروف و نہی المنکر کے لیے نبوی طریقہ کار کو پیش نظر رکھنے کے فوائد کس قدر پُر اثر اور دیر پا ہیں۔ کتاب کواردو کے حسین قالب میں عطاء اللہ ساجد صاحب نے ڈھالا ہے۔
لواطت كا جرم سب جرائم سے بڑا، اور سب گناہوں سے سب سے زيادہ قبيح گناہ ہے، اور افعال ميں سے غلط ہے، اس كے مرتكب افراد كو اللہ تعالىٰ نے وہ سزا دى ہے جو كسى اور امت كو نہيں دى، اور يہ جرم فطرتى گراوٹ، اور بصيرت كے اندھے پن، اور عقلى كمزورى، قلت دين پر دلالت كرتا ہے، اور ذلت و پستى كى علامت، اور محرومى كا زينہ ہے، لواطت بدترین قسم کی فحاشی ہے والعیاذ باللہﷺ اس سے اللہ کی پناہ) اللہ تعالیٰ نے اس کی وجہ سے قوم لوط کو تباہ و برباد کر دیا تھا اور انہیں دنیا میں زبردست سزا دی اور وہ یہ کہ ان کے گھروں کو الٹ کر تہہ و بالا کر دیا اور اوپر سے ان پر پے در پے پتھر برسائے ۔ لواطت کی سزا کے بارے میں صحابہ کرام سے یہ وارد ہے کہ جو شخص یہ کام كرے یا جس کے ساتھ کیا جائے دونوں کو قتل کر دیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے‘ یا رجم کر دیا جائے یا کسی بلند پہاڑ کی چوٹی سے گرا دیا جائے اور پھر پتھروں سے مار دیا جائے کیونکہ اس میں بے حد اخلاقی خرابی بھی ہے اور یہ فطرت کے خلاف بھی ہے‘ یہ کام کرنے والے شرعی شادی سے روگردانی کرتے ہیں اور مفعول بہ عورت سے بھی کم تر حالت اختیا...