اللہ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر بندے اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے راضی اور خوش ہوگا او ران کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ اللہ کےناپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے ناراض ہوگا اور انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے کامیابی اور فلاح ہے اور دوسری صورت میں ان کے لیے ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا اور آخرت میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے صرف وہی کام کریں جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہیں اور جن کے کرنے کا اس نے ہمیں حکم دیا ہے خواہ وہ حکم ہمیں قرآن مجید کے ذریعے سےدیا گیا ہے یا سنت کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی اور خسارے سےبچنے کے لیے ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے ہمیں منع فرمایا ہے خواہ وہ ممانعت قرآن میں کی گئی ہو یا سنت میں ۔اور ایمان کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ایسے کام کیے جائیں جن سے اللہ اور اس کا رسول ﷺ راضی ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَاللَّهُ وَرَسُول...
مصنف نے اس کتاب میں معاشرتی برائیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہر کی قباحت اور شرعی حکم کو بیا ن کیا ہے- ان معاشرتی بداخلاقیوں اور کبیرہ گناہوں کو مختلف ابواب کے تحت بیا ن کیا ہے-مصنف نے کتاب کو موضوعات کے اعتبار سے سات مختلف ابواب میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ ہر باب کو مختلف فصول میں تقسیم کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں جن موضوعات کا احاطہ کیا ہے وہ اجمالا درج ذیل ہیں:حیا کی فضیلت و اہمیت،شرک و تکبیر سے اجتناب،زبان کی حفاظت،جھوٹ وغیبت سے اجتناب اور نقصانات،گالی گلوچ سے اجتناب،پردے کا احکام،حرام مال سے اجتناب،حرام مال کے مختلف ذرائع،مدارس کے مال اور مختلف خیراتی اداروں کے مال کو خرچ کرنے میں احتیاط کو مدنظر رکھنا،دنیا کی محبت ،مال کی محبت اور بخل سے اپنے آپ کو بچانے کی ضرورت واہمیت،سخاوت اور مہمان نوازی کی اہمیت وفضیلت،بغض وعداوت سے بچتے ہوئے تزکیہ نفس کی ضرورت واہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس چیز پر زور دیا گیا ہے کہ انسان کو ہروقت اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے-اس کے علاوہ بے شمار شاندار موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے-
اللہ کی پسند وناپسند ہر مسلمان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اسی معیار پر اس کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہے ۔اگر بندے اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے راضی اور خوش ہوگا او ران کو مزید نعمتوں اور بھلائیوں سے نوازے گا ۔لیکن اگر وہ اللہ کےناپسندیدہ کام کریں گے تو وہ ان سے ناراض ہوگا اور انہیں سزا دےگا۔پہلی صورت میں بندوں کےلیے کامیابی اور فلاح ہے اور دوسری صورت میں ان کے لیے ناکامی اور خسارا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا اور آخرت میں اپنی کامیابی اور فلاح کےلیے صرف وہی کام کریں جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہیں اور جن کے کرنے کا اس نے ہمیں حکم دیا ہے خواہ وہ حکم ہمیں قرآن مجید کے ذریعے سےدیا گیا ہے یا سنت کےذریعے سے ۔اسی طرح ہمیں دنیا اور آخرت میں ناکامی اور خسارے سےبچنے کے لیے ایسے کاموں سےباز رہنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں اور جن سے اس نے ہمیں منع فرمایا...
دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا و آخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے۔ صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات اور منکرات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات‘ منکرات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ایسے منکرات کا تذکرہ ہی کیا گیا ہے جو اس وقت ہمارے معاشرے میں ناسور بنے ہوئے ہیں۔ اس کتاب کی اصل کافی ضخی...
اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعا لیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت ونفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعوان’’اسلام کا پیمانہ محبت وعداوت‘‘ اس موضوع پر اہم رسالہ ہے جو کہ شیخ صالح بن فوزان کے ایک عربی رسالہ الولاء والبراء کا عربی ترجمہ ہے ۔ محترم اجمل عبد الرحمٰن رحمانی صاحب نے اس کو قالب میں ڈھالا ہے۔ اس رسالے کو&n...
امانت داری ایک اعلی اخلاق ہے ۔ دین کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے۔ یہ ایک نادر اور بیش بہا صفت ہے۔ انسانی معاشرہ کے لیے جزء لا ینفک ہے۔ اس صفت میں حاکم و محکوم کے ما بین کوئی فرق نہیں ہے‘ تاجر وکاریگر ‘مزدور وکاشت کار ‘ امیر و فقیر ‘ بڑا اور نہ چھوٹا اور نہ ہی شاگرد و استاذ بلکہ ہر ایک کے لیے باعث شرف ومنزلت ہے۔انسان کا اصل سرمایاہے۔اور اس کے کامیابی وکامرانی کا ضامن ہے۔اور ترقی وارتقاء کی چابی ہے۔ہر ایک کے لیے باعث سعادت ہے۔امانت کا معنی بہت وسیع وعریض ہے اور جو لوگ امانت کے معنی کو صرف اس معنی میں محصور کردیتے ہیں کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس کوئی چیز(سونا‘چاندی‘ روپیے پیسے وغیرہ ) ایک معین مدت تک جمع رکھے۔تو اس جمع شدہ چیز کو صاحب مال تک واپس کر دینا ہی امانت داری ہے تو ایک بہت بڑی کج فہمی ہے لیکن حقیقت یہ کہ امانت داری بہت وسیع معنی پر دلالت کرتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"" محترم مولانا ابو اسعد محمد صدیق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امانت کے اسی وسیع مفہوم کو بیان کرتے ہوئے امانت کی مختلف اقسام کی تفصیل...
معاشرے میں ’’بہترین شخص‘‘ کے لقب کا مصداق کسے قرار دیا جا سکتا ہے؟ ظاہر ہے، اس سوال کا جواب ہر شخص اپنے ذوق، نقطۂ نظر اور سوچ کے مطابق الگ الگ دے گا، لیکن اس سوال کا شاندار اور جامع جواب وہ ہو گا جو رسول اللہﷺ کی جانب سے دیا گیا ہو، آپ ﷺ کی نظر میں: ”بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھتا اور سکھاتا ہے‘‘ (سنن ابو داؤد: 1452)۔ ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے‘‘(جامع ترمذی: 3895)۔ اسی طرح کچھ اور لوگوں کے بارے میں بھی احادیث نبویہ میں "خَيْرُكُمْ" کے الفاظ وارد ہوئے ہیں ۔ جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’...
کسی انسان کی شخصیت اس کی ظاہری و باطنی اور اکتسابی و غیر اکتسابی خصوصیات کا مجموعہ ہے۔ ان میں سے بہت سی خصوصیات مستقل ہوتی ہیں لیکن طویل عرصے کے دوران ان میں تبدیلیاں بھی پیدا ہوتی رہتی ہیں اور انہی خصوصیات کی بنیاد پر ایک شخص دوسرے سے الگ نظر آتا ہے اور ہر معاملے میں دوسروں سے مختلف رویے اور کردار کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انسان کی خصوصیات بنیادی طور پر دو قسم کی ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو اسے براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی ہیں، یہ غیر اکتسابی یا فطری صفات کہلاتی ہیں۔ دوسری وہ خصوصیات ہیں جنہیں انسان اپنے اندر یا تو خود پیدا کرسکتا ہے یا پھر اپنی فطری صفات میں کچھ تبدیلیاں پیدا کرکے انہیں حاصل کرسکتا ہے یا پھر یہ اس کے ماحول کی پیداوار ہوتی ہیں۔ یہ اکتسابی صفات کہلاتی ہیں۔فطری صفات میں ہمارا رنگ، نسل، شکل و صورت، جسمانی ساخت، ذہنی صلاحتیں وغیرہ شامل ہیں۔ اکتسابی صفات میں انسان کی علمی سطح، اس کا پیشہ ، اس کی فکر وغیرہ شامل ہیں۔ شخصیت کی تعمیر ان دونوں طرز کی...
یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ دنیا کے کفار بالخصوص ہنود و یہود اور صلیبی امت مسلمہ کی تباہی کے لیے کمر بستہ ہو چکے ہیں۔ انھوں نے یہ سازشی منصوبہ بنایا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے اس مضبوط خاندانی نظام کو تباہ کر دیں کہ جس کی بنا پر ایسے افراد جنم لے رہے ہیں جونہ صرف ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی جرأت کرتے ہیں بلکہ ان کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ان کے ذرائع ابلاغ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا وغیرہ خاص طور پر ان کے مشن کو مسلمانوں میں آگے بڑھا رہے ہیں۔ محترمہ روبینہ نقاش نے یہ کتاب اسی لیے ترتیب دی ہے کہ ان ذرائع و اسباب سے آگاہی حاصل کی جائے کہ جن کے ذریعے کفر ہمیں صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے، تاکہ اپنے خاندانوں اور مسلم گھرانوں کو تباہی و بربادی سے بچایا جا سکے۔ یہ بربادی کس کس طرح ہمارے گھروں میں داخل ہو رہی ہے؟ اور اس سے ہم نے اپنے آپ کو کیسے بچانا ہے؟ یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصے میں ان محرکات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی وجہ سے ہمارے گھر بربادی کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ اور واقعتاً یہ...
علم دين اہل اسلام کی بنیادی ضرورتوں میں سے سب سے زیادہ ضروری ہے اس لیے کہ یہ دنیا میں سعادت مندی اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد ہر دور میں علم ِدین کی مشتاق رہی ہے اور علماء وشیوخ کے حلقاتِ دروس سے مستفید ہونے کے لیے اہل ایمان نے اپنے گھر بار چھوڑے، دوسرے شہروں اور ممالک کی طرف لمبے لمبے سفر کیے اور علم کی پیاس بجھانے کی خاطر طرح طرح کی صعوبتیں اٹھائی ہیں ۔حصو ل علم کاشوق اور رغبت پیدا ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ علم ایسی دولت ہے جوصرف اسے ملتی ہے جس پر اللہ کی رحمت ہوتی ہے ۔اس عظیم وپاکیزہ علم کو پانے کے لیے بہت سے احباب جب تیار ہوجاتے ہیں تو طرح طرح کے سوالات ان کےذہنوں میں تذبدب پیدا کرنے لگتے ہیں کہ میں کہاں سے تعلیم حاصل کروں؟ کو ن سا ادارہ اور کس ادارے کا نصاب میرے لیے مفید ہوگا؟ اور تعلیم کےبعد میرا مستقبل کیا ہوگا ؟ توایسی صورت حال میں ان سوالات کےجوابات مہیا کرنا ا...
امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے ۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں ، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کوروکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے ۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو...
اس وقت آپ کے سامنے"Reminders for people of understanding" کا اردو ترجمہ’اہل فکر کے لیے یاد دہانی‘ کے نام سے ہے۔ جو محترم امتیاز احمد کی تصنیف ہے۔ فاضل موصوف کے اس سے قبل بھی دو کتابوں کے اردو تراجم اشاعت کے مراحل طے کر چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے انسانی زندگی کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے قرآن کو بنیاد بناتے ہوئے احادیث و اقوال سلف سے مدد لی ہے۔ انہوں نے متعدد عناوین کے تحت جہاں حضرت داؤد، حضرت سلیمان اور حضرت خضر ؑ سے متعلق متعدد واقعات پر روشنی ڈالی ہے وہیں اسلامی اخلاقیات کے باب میں بھی اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ حافظ سلمان الفارس نے کیا ہے۔ ترجمے کے حوالے سے یہ بات قابل غور ہےکہ انہوں قرآنی آیات ذکر کرتے ہوئے صرف اردو تراجم نقل کرنے پر اکتفاء کیا ہے۔ اگر ان کے ساتھ قرآنی عربی نصوص کا تذکرہ بھی ہوتا تو بہت بہتر ہوتا۔ اس کے علاوہ قرآنی آیات کے ذیل میں بیان کردہ احادیث اور اقوا...
تاریخ کے نامعلوم دور سے لیکر آج تک یہ سوالات ہر انسان کے سامنے رہے ہیں کہ یہ کائنات کیا ہے اور کس طرح وجود میں آئی ہے۔بلکہ خود انسان کس طرح پیدا ہوا ہے اور اس کا نجام کیا ہونا چاہئے۔کائنات میں موجود اشیاء کا باہمی رشتہ کیا ہے اور ان اشیاء سے انسان کا تعلق کیا ہے۔نیز اس تعلق کے تقاضے کیا ہیں۔ان گتھیوں کو سلجھانے کے لئے ہر دور کا انسان غور وفکر میں مصروف رہا ہے اور ہر دور نے ان سوالات کے جوابات کے لئے ایک مکمل فلسفہ حیات وضع کیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف نظام ہائے زندگی ظہور میں آئے ہیں۔ہمارے موجودہ دور میں بھی زندگی کے مختلف فلسفے اور نظام موجود ہیں اور ان میں اعتقاد رکھنے والے اپنے اپنے مخصوص طرز زندگی کو صحیح اور بہتر ثابت کرنے میں کوشاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ایمان اور اخلاق"محترم پروفیسر عبد الحمید صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے کائنات کے نظام کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور اس میں ڈارون کی خام خیالیاں، وجودخالق کائنات، اسلام میں خدا کا تصور،خدا اور رسولﷺ کی محبت کے تقاضے، انسان کا مقصد حیات، انسان اور رائج الوقت تہذیبیں،مادی ترقی اور انسان،...
ادب وآداب اور اخلاق کسی بھی قوم کا طرہ امتیاز ہے گو کہ دیگر اقوام یا مذاہب نے اخلاق و کردار اور ادب و آداب کو فروغ دینے میں ہی اپنی عافیت جانی مگر اس کا تمام تر سہرا اسلام ہی کے سر جاتا ہے جس نے ادب و آداب اور حسن اخلاق کو باقاعدہ رائج کیا اور اسے انسانیت کا اولین درجہ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ اسلام تلوار سے نہیں زبان (یعنی اخلاق) سے پھیلا۔ حسنِ اخلاق اور ادب پر لاتعداد احادیث مبارکہ ہیں کہ چھوٹے ہوں یا بڑے‘ سب کے ساتھ کس طرح ادب سے پیش آنے کی تلقین اور ہدایت فرمائی گئی ادب اور اخلاق کسی معاشرے کی بنیادی حیثیت کا درجہ رکھتا ہے جو معاشرے کو بلند تر کر دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ادب سے عاری انسان اپنا مقام نہیں بنا سکتا۔ باادب بامراد اور بے ادب بے مراد ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بادب بانصیب‘‘ سید محمد ابوبکر غزنوی کے افادات سے مرتب شدہ ہے۔ سید ابو بکر غزنوی زندگی بھر خلوص اور گرم جوشی سے سیرت طیبہﷺ کے ان شفاف چشموں سے لوگوں کو سیراب کرنے کے لیے کوشاں رہے۔ ان کے لیکچرز، خطبات اور تحریریں اسلامی آداب، شائ...
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔اسلام نے جہاں بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں کے حقوق بیان کیے ہیں وہیں بچوں اورچھوٹی عمر کے نونہالوں کے حقوق کاتذکرہ بھی کیا ہے ۔عصر حاضرکے جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے نتیجےمیں پیدا ہونے والے مسائل میں سے بچوں کی بدچلنی اور جنسی بے راہ روی ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے جس کے تدارک ک طرف ہمیں مکمل توجہ دینی چاہیے اوراس کے لیے ہر ممکن تدبیر کو اختیار کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’بد چلنی اورجنسی بے راہ روی سے بچوں کی حفاظت کیسے کریں؟ ‘‘ فضیلۃ الشیخ متعب بن محمد بن سلیمان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے بد چلنی کی تاریخ اور...
حقیقی کامیاب وہ شخص ہے جو دنیا میں کامیاب ہو گیا، جو دنیا کی زندگی میں اللہ کی رضا کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے کامیاب نہ ہو سکا وہ آخرت میں بھی ناکام و نامراد رہے گا۔ جو لوگ دنیا میں رہتے ہوئے اللہ کی ذات کے سامنے جوابدہی اور احتساب کے تصو کو بھلا دیتے ہیں وہ اپنی موت کو بھی بھلا بیٹھتے ہیں۔ اچانک ایک دن موت کے کوڑے کی ضربیں جب لگنے لگتی ہیں تو ان کو اس وقت یاد آتا ہے کہ ہم نے تو مرنا بھی ہے لیکن اب وقت بیت چکا ہوتا ہے۔ دنیا دیکھتی ہے کہ ان کا موت کے وقت اس قدر عبرتناک اور خوفناک انجام ہوتا ہے کہ لوگ توبہ توبہ کرتے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے استغفار کرتے ہیں۔ اس کتاب میں بھی دنیا کے مختلف ممالک کے بدکاروں کی زندگی کا عبرتناک انجام دکھایا گیا ہے، مرتے وقت ان کے جان نکلنے کے عبرتناک مناظر دکھائے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ آپ اس سے کس طرح بچ سکتے ہیں۔ جان نکلتے وقت اللہ و سولﷺ کے باغیوں کا یہ رسوا کن ذلت ناک عبرتناک انجام کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کیسے اعمال کرنے کے نتیجے میں ذلت ناک و اذیت ناک موت مرنے کے بعد جہنم کے فرشتوں کے ہاتھوں گرفتار ہو کر جہنم کا ایندھن بننا پڑتا ہے؟ اگر آپ ایس...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو م...
’’برکت‘‘ کا موضوع ان دینی موضوعات میں سے ہے جن میں انتہائی قوی وعمیق پیغام ہے اور اس پر خالص اسلامی رنگ ہے۔ اسلام نے روح اور مادہ کے درمیان توازن پیدا کیا ہے اور اس کے لیے کچھ چیزیں بنائی ہیں جن سے روحانی اور مادی دونوں اقدار حاصل ہوں‘ چنانچہ ساری عبادات میں روحانی اور مادی دونوں فوائد رکھے گئے ہیں مثلا نماز میں روحانی سکون واطمینان یعنی بندے کے فطری تقاضہ بندگی کی طرف میلان کے ساتھ مادی فائدہ یہ ہے کہ بھائی چارگی‘ تعاون ومساوات ہوتی ہے‘ ایسے ہی برکت سے بھی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ ہم سے راضی ہے اور ہمارے اعمال صالحہ مقبول ہو رہے ہیں اور نتیجۃً ہمارے رزق میں برکت ہو رہی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی برکت اور اس کے حصول کے اسباب کون کون سے ہیں اور کن اسباب وذرائع یا گناہوں کی وجہ سے ہم برکت کی نعمت سے محروم کیے جاتے ہیں کو بیان کیا گیا ہے۔ برکت کے مفہوم واقسام کو بھی بیان کیا گیا ہے اور کتاب کو مختصر انداز میں اور کتاب وسنت اور سلف کے اقول سے پوری دلیل سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں...
آج کی مادی دنیا میں لوگ اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ انہیں سوائے دولت اکٹھی کرنے، اسی کے لئے بھاگ دوڑ کرنے اور زندگی کی ساری راحتیں اس خیالی راحت کو حاصل کرنے میں کھپا دینے کے علاوہ اور کسی بات کو سوچنے کی فرصت ہی نہیں ملتی ہے۔درحقیقت ہماری زندگی حقیقی رنگ، لذت، سرور اور نزاکت احساس کھو چکی ہے اور لطف یہ ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہے۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" برکت کے اسباب اور محنت کی اھمیت "محترم مولانا آصف نسیم صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے شریعت کی روش...
انسان کی پیدائش کا مقصد رب العا لمین کی عبادت کرنااور صراط مستقیم پر گامزن رہناہے۔ اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے رب العالمین نے روز اول سے ہی ہر دور میں انبیاء کو دنیا میں بھیج کر لوگوں کو رب العالمین کی بندگی اور اطاعت الٰہی کا درس دیا۔ اب چونکہ آپﷺ کی بعثت کے بعد سلسہ نبوت ختم ہوچکاہے، اور معاشرہ کی اصلاح کرنا علماء کی ذمہ داری ہےکہ لوگوں کو اپنا مقصد حیات یاد دلاتے رہیں، پس اسی مقصد حیات کی تذکیر کے لیے زیرہ تبصرہ کتاب ’’بس یہی دل‘‘ میں فاضل مصنف ابو یحی نے اس موضوع کو قلم بند کیا ہے، جوکہ دراصل ان کے لکھے ہوئے مختلف مضامین پر مشتمل ہے، اور ا ن مضامین کو کتابی شکل میں لکھنے سے ان کا مقصد لوگوں کے اندر ایسی شخصیت کو پیداکرنا ہے جس کے لیے خدا کی ذات،صفات اور اس کی ملاقات زندگی کا سب سے اہم موضوع بن جائے اور جو بد ترین حالات میں بھی امید کے ساتھ جینا سیکھ لے۔ یہی وہ صفات ہیں جو کسی شخصیت کو اللہ تعالیٰ کی مطلوب شخصیت بناتی ہیں۔ یہی وہ شخصیت ہے جسے قرآن قلب سلیم کہتاہے اور جس کا بدلہ جنت کی ختم نہ ہونے والی ابدی زندگی ہے۔ آخر میں ہم ال...
قرآن مجید میں جہاں والدین کےحقوق کاتذکرہ آیا ہے وہیں اولاد کے حقوق کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے ۔جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اولاد کرہ ارض پر اللہ تعالیٰ کاسب سے خوبصورت تحفہ ہے اس کی تربیت والدین کی اولین ذمہ...
والدین پر بچوں کےحقوق میں سے اہم ترین یہ ہےکہ والدین اپنے بچوں کی دینی واسلامی ،اخلاقی وجسمانی اورمعاشرتی تربیت کریں۔ جیسے والدین پر ضروری ہے کہ وہ بچےکی پیدائش کے بعد اس کےحقوق مثلاً بچے کے کان میں اذان کہنا ، اسے گھٹی دینا ،ساتویں دن اچھا نام رکھنا ،سر منڈوانا ،عقیقہ کرنا او رختنہ کرنا وغیرہ لازم ہیں ۔ اسی طرح والدین پر ضروی ہے کہ کہ وہ اپنے بچوں کوبچپن میں ہی قرآن کریم کی تعلیم دلوائیں اور اسے ارکان اسلام کی تعلیم دے کر انہیں اس کاپابند بنائیں۔اور انہیں شریعت کے تمام احکام وآداب کی تعلیم دیں یعنی کھانے پینے،سونے ،جاگنے ،اٹھنے بیٹھنے ،چلنے پھرنے اور ملنے جلنے کےاسلوب وسلیقے سکھائیں اوراس کا خصوصی اہتمام کریں جیسا کہ حضرت جابر نے کیا تھا کہ بچوں کی تربیت کے لیے تجربہ کار ایک بیوہ سے نکاح کرلیا۔ زیر نظر کتابچہ ’’ بچوں کےلیے 40 نصیحتیں‘‘مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ (مدیرماہنامہ المحمدیہ،حاصل پور )کی کاوش ہےجس میں انہوں نے بچوں کےلیے وہ 40 نصیحتیں اکٹھی کی ہیں جو مختلف موقعوں پر انبیاء ، نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام ،تابعین اور سلف صال...
تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔ زیر نظر کتاب پروفیسر نجیب الرحمٰن کیلانی کی ایک علمی کاوش ہے، جس میں انہوں نے قرآن و حدیث کی متعدد نصوص سے تقویٰ کے موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کو پانچ ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے۔ باب اوّل میں تقویٰ کا مفہوم، معیار اور مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ باب دوم میں حصولِ تقویٰ کے ذرائع نقل کئے گئے ہیں۔ باب سوم میں مختلف انبیائے کرام کے حوالے سے یہ بات نقل کی گئی ہے کہ وہ اپنی اپنی امت کو تقویٰ کی تائید کرتے رہے تھے۔ باب چہارم میں تقویٰ کی برکات و ثمرات کا بیان ہے اور باب پنجم میں تقویٰ کے مظاہر کا بیان ہے۔ مجموعی لحاظ سے کتاب ھذا قابلِ مطالعہ اور قابلِ ستائش ہے۔ (آ۔ہ)