اسلام کی بنیاد قرآن مجید اور رسول اکرم ﷺ کی حدیث وسنت پر ہے اور اس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق ہے۔لیکن افسوس ہے کہ متجددین نے اس متفقہ مسلک سے انحراف کر کے خودساختہ نظریات کی بنیاد پر حدیث کا حقیقی مقام ماننے سے انکار کر دیا ہے۔عصر حاضر کے ایک معروف ٹی وی اسکالر جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے یہ عجیب نظریہ پیش کیا ہے کہ ’حدیث‘دین کا ماخذ نہیں ہے اور اس سے دین ثابت نہیں ہوتا۔انہوں نے ’سنت‘اور’حدیث‘ میں بھی ایک خودساختہ فرق پیش کیا ہے اور اس طرح حدیث کی تشریعی حیثیت کو صدمہ پہنچایا ہے۔محترم جناب رفیق چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے اس طرز عمل کو ’انکار حدیث‘سے تعبیر کیا ہے جو کچھ ایسا بے جا بھی نہیں۔چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے ’نظریہ حدیث‘کا تفصیلی ناقدانہ جائزہ لیا ہے جس سے اس کی کمزوری واضح ہو جاتی ہے۔بعض مقامات پر کچھ سختی دکھائی دیتی ہے ،تاہم مجموعی طور پر یہ انتہائی مفید کاوش ہے۔(ط۔ا)
راویانِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہے او ر او ران کی روایت کردہ حدیث رد کر جاتی ہے اور تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں ز...
رواۃِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا ہے جن کی وجہ سےان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہےاوران کی روایت کردہ حدیث ردّکرجاتی ہے۔ تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ...
رواۃِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہے او ران کی روایت کردہ حدیث ردّ کر جاتی ہے۔ تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زی...
غلام احمد پرویز پاکستان میں فتنہ انکار حدیث کے سرغنہ اور سرخیل تھے۔ان کی ساری زندگی حدیث رسول ﷺ کی صحت وثبوت میں تشکیک ابھارنے میں بسر ہوئی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ تردید حدیث کا کام قرآن حکیم کے ’’حقائق ومعارف‘‘اجاگر کرتے ہوئے سرانجام دیتے تھے۔حافظ محمد دین قاسمی صاحب نے زیر نظر کتاب میں ’’مفکر قرآن‘‘کے کردار وعمل کو اجاگر کیا ہے اور ان کے فکری تضاد پر روشنی ڈالی ہے۔قاسمی صاحب کا نام’رد پرویزیت‘میں ایک سند کی حیثیت رکھتا ہے اور اب تک ان کی متعدد کتابیں اس فتنہ کی سرکوبی کے حوالے سے شائع ہو چکی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ’مفکر قرآن‘صاحب قرآن کے نام پر جو کچھ پیش کرتے رہے وہ تحریف کی بد ترین شکل ہے لیکن ان کے مداح اسے معارف وحقائق کا نام دیتے ہیں۔زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ پرویز صاحب ساری عمر متضاد باتیں کہتے رہے اور اپنی تردید خود ہی کرتے رہے۔ظاہر ہے کہ یہ ان کے باطل پر ہونے کی واضح دلیل ہے ،امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے پرویزصاحب کی دوغلی شخصیت بے نقاب ہوگی اور مقلد شیان حق کو سچ او رجھوٹ میں امتیاز...
جناب غلام احمد پرویز نے تہذیب غالب کے جملہ عوامل وعناصر کو لے کر اسلامی تعلیمات میں سمودینے کے لیے قرآنی مفردات کی خودساختہ توضیح اور مصلحت قرآنیہ کی خانہ زاد تشریح سے خوب کام لیا-ان کی بہت سی توضیحات تشریحات، انتہائی رکیک،دورخیز، اختراعی اور افترائی ہیں-زیر نظر کتاب میں پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی صاحب نے پرویز صاحب کے انہی نظریات کی قلعی کھولتے ہوئے جناب کے نظام ربوبیت کا مدلل انداز میں جائزہ لیا ہے- کتاب کے شروع میں علمی اور تحقیقی انداز میں پرویز اور کارل مارکس کے اشتراکی نظریات میں کس حدتک مماثلت پائی جاتی ہے کی بین مثالیں پیش کی ہیں- اور ملکیت اراضی، ملکیت مال، انفاق اموال اور زکوۃ کے حوالے سے قرآن مجید کا مؤقف واضح کیا گیا ہے-علاوہ ازیں کیا صدر اسلام میں نظام ربوبیت نافذ تھا؟کیا خلافت راشدہ میں دولت فاضلہ کا وجود نہیں تھا؟کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے صدر اسلام کے نظام معیشت کی اصل واساس اور ''مفکر قرآن'' کو اپنے ہی ڈھیروں تضادات دکھا کر موصوف کے دام ہمرنگ زمیں کا شکار ہونے والوں کی راہ اعتدال کی جانب راہنمائی کی ہے-
عصرحاضرمیں ایسے بہت سے گروہ نظرآتےہیں جونہ صرف تجدیداسلام کے نام نہادودعوے دارہیں بلکہ ائمہ اسلام کے مرتب کردہ ان اصول وقواعدمیں بھی جدت لاناچاہتےہیں کہ جن کی روش میں علمائےسلف وخلف استدلال واستنباط اوراحادیث کی تصحیح وتضعیف کافیصلہ کیاکرتے تھے ۔حالانکہ یہ اصول دراصل قرآن وسنت سے ماخوذہیں اوران کامرجع ومصدرنصوص شرعیہ ہی ہیں ۔لیکن یہ لوگ اپنی عقل وفکرکے بل بوتے پران کی تردیدوتغلیط کرناچاہتے ہیں ،جس سے ایک نیانظام فکرونظروضع کرناان کامنتہائے نگاہ ہے ۔زیرنظررسالہ میں ایک گروہ کے ’’اصول ومبادی‘‘پرناقدانہ نگاہ ڈالی گئی ہے اورمدلل طریقے سے ثابت کیاگیاہے یہ ’’اصول ومبادی‘‘قرآن وسنت اوراجماع امت سے متصادم ہیں ولہذاناقابل التفات ہیں ۔
ائمہ محدثین کے ہاں مسلم ہے کہ قرآن کریم کے بعد صحیح ترین احادیث وہ ہیں جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے علامہ محمد فواد عبدالباقی پر جنہوں نے نہایت عرق ریزی سے بخاری ومسلم کی متفقہ احادیث کو اللؤلؤ والمرجان کی صورت میں یکجا کردیا۔بعد ازاں کتاب کی اسی اہمیت کے پیش نظر سینکڑوں مدارس کے نصاب میں اسے شامل کرلیا گیا۔ لیکن چونکہ اس کتاب کی کوئی مستقل شرح نہ تھی اس لیے مدرسین وطلبائے علوم دینیہ کو بعض مقامات پر اس کے حل وتفہیم میں مشکل پیش آتی۔ اسی مشکل کے پیش نظر عصر حاضر کے معروف ریسرچ سکالر اور مؤلف و مرتب کتب کثیرہ حافظ عمران ایوب لاہوری نے اس کی شرح کا بیڑہ اٹھایا جو آج بفضل اللہ زیور طباعت سے آراستہ ہو کر آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔موصوف نے متن اور شرح کی تمام احادیث کی تخریج کی ہے ۔شرح میں جہاں صحیحین کے علاوہ دیگر کتب کی احادیث نقل کی ہیں وہاں ان پر صحت وضعف کا حکم بھی لگایا ہے ۔تشریح کے لیے زیادہ تر فتح الباری اور شرح النووی کو ہی پیش نظر رکھا ہے ۔شرح میں طوالت سے بچتے ہوئے اختصار اور جامعیت کو ملحوظ رکھا ہے ۔ ہرحدیث کے بعد مشکل الفاظ کے معنی وفوا...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سم...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم س...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سم...
فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔عالم اسلام کے عظیم محدث اور جلیل القدر عالم علامہ ناصر الدین البانی ؒ کی زیر نظر کتاب میں اسی دوسرے گروہ کے افکار کی تردید کی گئی ہے۔یہ کتاب تین رسالوں کا مجموعہ ہے پہلا رسالہ سنت کے مقام و مرتبہ کے بیان پر مشتل ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ سنت کے بغیر قرآن کریم کا فہم حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔دوسرے رسالے میں اس امر پر بحث کی ہے کہ خبر واحد عقیدہ میں بھی حجت ہے ۔اس سلسلہ میں متکلمین اور احناف وغیرہ کے شبہات کا مکمل ازالہ کیا گیا ہے ۔تیسرے رسالہ میں بھی اسی نکتے کو ایک اور ا...
انکار حدیث اور حجیت حدیث دراصل دو موضوعات ہیں۔ انکار حدیث سے مراد حدیث کے انکار کا فتنہ ہے کہ جس کی طرف آپ ﷺ ان الفاظ میں اشارہ فرما گئے ہیں کہ میرے بعد ایک شخص پیدا ہو گا جو گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھا ہو گا اور یہ کہے گا کہ قرآن مجید کو مضبوطی سے تھام لو۔ اور جو اس میں حلال ہے، اسے حلال سمجھو۔ اور جو اس میں حرام ہے، اسے حرام قرار دو۔ پس اس کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ لوگوں کو باور کروائے کہ قرآن مجید کے علاوہ تمہیں کسی چیز کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس چیز کو اللہ کے رسول ﷺ نے حرام ٹھہرایا ہے تو وہ بھی ویسے ہی حرام ہے جیسا کہ وہ شیء حرام ہے کہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں حرام کہا ہے۔ یہ روایت سنن ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن ابو داؤد اورمسند احمد وغیرہ میں موجود ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ التوبہ کی آیت 29 میں اہل کتاب یعنی یہود ونصاری کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اس کو حرام نہیں سمجھتے کہ جسے اللہ اوراس کے رسول ﷺ نے حرام قرار دیا ہو۔ قرآن مجید کی اس آیت سے واضح طور معلوم ہواکہ کچھ چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا اور کچھ کو اللہ کے رسول نے حرام...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عم...
اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ ان کے لیے علم ومعرفت کے حصول اور رہنمائی کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا ذریعہ اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ہے۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ تھا کہ ان میں سے کسی ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا گیا ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ۔زیر نظر کتاب میں جو کہ ایک عظیم المرتبت مصری عالم کی تصنیف ہے،ان تمام شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے سنت رسول کے صحیح مقام ومرتبے کا تعین کیا گیاہے۔اس موضوع پر ویسے تو بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں لیکن اس کی انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں سنت کی حجیت کو عصمت انبیاء کے تصور سے مربوط کیا گیاہے۔بلامبالغہ یہ بحث جس قدر تفصیل کے ساتھ اس کتاب میں آئی ہے وہ موجودہ دور کی شایدہی کسی اور تصنیف می...
احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیث رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون او ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیث رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی زبان کافی پرانی ہوگئ ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔شیخ البانی اور ان کے...
احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیث رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون او ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیث رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی زبان کافی پرانی ہوگئ ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔شیخ البانی اور ان کے...
احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیث رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون او ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیث رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ تراجم متداول ہیں لیکن اب ان کی زبان کافی پرانی ہوگئ ہے اس لیے ایک عرصے سےیہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تھی کااردو زبان کے جدید اسلوب میں نئے سرے سے یہ ترجمے کرکے شائع کیے جائیں۔شیخ البانی اور ان کے...
اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض قاصد کا تھا۔(معاذ اللہ)فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ای...
قرآن کریم شریعت کے قواعد عامہ اوراکثر احکام کلیہ کا جامع ہے اسی جامعیت نے اس کو ایک ابدی اور دائمی حیثیت عطا کی ہے او رجب تک کائنات پرحق قائم ہے وہ بھی قائم ودائم رہے گا۔ سنت ِنبوی ان قواعد کی شرح وتوضیح کرتی ۔ ان کے نظم وربط کوبرقرار رکھتی اور کلیات سےجزئیات کا استخراج کرتی ہے یہ ایک درخشندہ حقیقت ہے جس سے ہر وہ شخص بخوبی آگاہ ہے جو سنت کے تفصیلی مطالعہ سے بہرہ مند ہ ہوچکا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہر عصر وعہد کے علما وفقہا سنت پر اعتماد کرتے چلے آئے ہیں ۔ وہ ہمیشہ سنت کے دامن سے وابستہ رہے اور نئے حوادث وواقعات کے احکام اس سےاخذ کرتے رہے ۔قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق...
مسلمانوں کے مابین باہمی اختلافات کا ہونا ایک فطری امر ہے لیکن ان اختلافات کی بنیاد پر فرقہ واریت کی راہ ہموار کرنا قابل تحسین فعل نہیں ہے- لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اپنے مسلک کو حق پر ثابت کرنے کے لیے دوسرے مسالک پر دشنام طرازی اور گالی گلوچ کا بازار گرم کیا جاتاہے- زیر نظر رسالہ بھی غیر اہلحدیث حضرات کی جانب سے دی جانے والی گالیوں کے جواب میں تحریر کیا گیا ہے-جس میں مختلف بے بنیاد دلائل کے ساتھ اہل حدیث پر طعن اور دشنام طرازی کی ہے ان تمام غلط دلیلوں کا جواب دیا ہے اور فقہ حنفی کی ہی کتابوں سے احناف کے مسلک کو بیان کر سوچنے پر مجبور کیا ہے-مصنف نے گالی کا جواب گالی سے دینے کی بجائے انتہائی سنجیدگی اور متانت کےساتھ مقلدین حضرات کے شبہات کے ازالے کی کوشش کی ہے-
حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس اہستی کا عطا کردہ خزانہ ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ ہے اسی لیے اس منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ دوسرے مناصب کی شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کا رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ وہ منزل من الل وحی ہے حسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ&n...
قرآن اور رسول ﷺ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور رسول اللہﷺ اس کتاب کے سکھانے والے معلّم ہیں قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور رسول ﷺ اس کی تشریح کرتا ہے۔ قرآن ایک آئین اور دستور ہے اورر سول اللہﷺ اس کی مستند اور معتبر تشریح اور تعبیر کرنے والا ہے ۔قرآن کریم شریعت کے قواعد عامہ اوراکثر احکام کلیہ کا جامع ہے اسی جامعیت نے اس کو ایک ابدی اور دائمی حیثیت عطا کی ہے او رجب تک کائنات پرحق قائم ہے وہ بھی قائم ودائم رہے گا۔ سنت ِنبوی ان قواعد کی شرح وتوضیح کرتی۔ ان کے نظم وربط کوبرقرار رکھتی اور کلیات سےجزئیات کا استخراج کرتی ہے یہ ایک درخشندہ حقیقت ہے جس سے ہر وہ شخص بخوبی آگاہ ہے جو سنت کے تفصیلی مطالعہ سے بہرہ مند ہ ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر عصر وعہد کے علما وفقہا سنت پر اعتماد کرتے چلے آئے ہیں۔ وہ ہمیشہ سنت کے دامن سے وابستہ رہے اور نئے حوادث وواقعات کے احکام اس سےاخذ کرتے رہے۔ قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔ اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِ اسلامیہ کا مصدرِ...
”مُصَرَّاۃٌ ”سے مراد وہ جانور ہے ، جس کا دودھ اس کے تھنوں میں روک دیا گیا ہو تاکہ دودھ زیادہ نظر آئے۔ اگر کوئی شخص بکری یا اونٹ وغیر ہ کو بیچنے کے ارادے سے خریدار کو دودھ زیادہ باور کروانے کے لیے ایک دو دن تھنوں میں دودھ روکے رکھے تو یہ کام ناجائزو حرام اور دھوکا ہے ، یہ اقدام اس جانور کو عیب دار بنا دیتاہے ، اگر کوئی غلطی سے ایسا جانور خرید لے اور بعد میں اسے پتا چل جائے تو تین دن کے اندر واپس لوٹانے کا مجاز ہے ، لیکن جب جانور واپس لوٹائے گاتو جو دودھ پیا ہے ، اس کے عوض ایک صاع (دو سیر چار چھٹانک) کھجور دے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے ،تو اس کو رکھ لے یا واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کاا یک صاع بھی دے۔‘‘ (صحیح مسلم : 928) ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ <...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ؓ ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پا...