اسلام نے عورت کے لیے حصول علم دین فرض قرار دیا ہے ۔چنانچہ ایک مسلمان خاتون کےلیے زیبائش وآرائش، ستر عورت،حجاب شرعی کی شرائط نگاہ ونظر ،خلوت وجلوت اور اختلاط کے متعلقہ احکام کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کے مطابق جاننا ضروری ہے۔جس طر ح عورت کے لیے اپنے دن رات کے متعلقہ احکام کا جاننا ضروری ہے اس کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کس طرح شرک ومعاصی اور آفات وامراض قلبیہ سے بچ سکتی ہے اور ان کے نقصانات کیا ہیں ؟ اور کون سا راستہ ان بیماریوں سے محفوظ وسالم ہے۔ نبی کریم ﷺ کے مبارک اور خیر القرون زمانے میں عورتوں نےجب علمی ضرورت کو محسوس کیا تو آپﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے لیے ایک علمی مجلس کے قیام کا مطالبہ کیا ۔اور خواتین کا یہ علمی سلسلہ صرف طلب علم ہی پر موقوف نہیں رہا ۔بلکہ انکا یہ سلسلہ علم کی نشر واشاعت اور کتب حدیث کی روایت اور درس وتدریس پر بھی اس طرح مشتمل او ر حاوی رہاکہ خواتین اس میں امت کے بہت سے رجال کار پر...
صحیح مسلم کتب صحاح ستہ میں صحیح بخاری کے بعد شمار کی جاتی ہے ، امام مسلم بن حجاج نے اس کی احادیث کو انتہائی محنت اور کاوش سے ترتیب دیا ہے حسن ترتیب اور تدوین کی عمدگی کے لحاظ سے یہ صحیح بخاری پر بھی فوقیت رکھتی ہے اور زمانہ تصنیف سے لیکر آج تک اس کو قبولیت عامہ کا شرف حاصل رہا ہے۔ متقدمین میں سے بعض مغاربہ اور محققین نے صحیح مسلم کو بے حد پسند کیا ہے اور ا س کو صحیح بخاری پر بھی ترجیح دی ہے چنانچہ ابو علی حاکم نیشاپوری اور حافظ ابوبکر اسماعیلی صاحب مدخل کا یہی قول ہے اور امام عبد الرحمان نسائی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح امام بخاری کی صحیح سے عمدہ ہے(الشیخ محی الدین ابوذکریا یحیٰی بن شرف النووی المتوفی 676 ھ مقدمہ شرح مسلم ص 13مطبوعہ نور محمد اصح المابع کراچی1375ھ) اور مسلم بن قاسم قرطبی معاصر دارقطنی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح کی مثل کوئی شخص نہیں پیش کرسکتا ، ابن حزم بھی صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر ترجیح دیتے تھے۔(حافظ الشہاب الدین ابن حجر عسقلانی المتوفی 852ھ ہدی الساری جلد 1صفحہ 24مطبوعہ مصر)اور خود امام مسلم نے اپنی کتاب کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر...
صحیح مسلم کتب صحاح ستہ میں صحیح بخاری کے بعد شمار کی جاتی ہے ، امام مسلم بن حجاج نے اس کی احادیث کو انتہائی محنت اور کاوش سے ترتیب دیا ہے حسن ترتیب اور تدوین کی عمدگی کے لحاظ سے یہ صحیح بخاری پر بھی فوقیت رکھتی ہے اور زمانہ تصنیف سے لیکر آج تک اس کو قبولیت عامہ کا شرف حاصل رہا ہے۔ متقدمین میں سے بعض مغاربہ اور محققین نے صحیح مسلم کو بے حد پسند کیا ہے اور ا س کو صحیح بخاری پر بھی ترجیح دی ہے چنانچہ ابو علی حاکم نیشاپوری اور حافظ ابوبکر اسماعیلی صاحب مدخل کا یہی قول ہے اور امام عبد الرحمان نسائی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح امام بخاری کی صحیح سے عمدہ ہے(الشیخ محی الدین ابوذکریا یحیٰی بن شرف النووی المتوفی 676 ھ مقدمہ شرح مسلم ص 13مطبوعہ نور محمد اصح المابع کراچی1375ھ) اور مسلم بن قاسم قرطبی معاصر دارقطنی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح کی مثل کوئی شخص نہیں پیش کرسکتا ، ابن حزم بھی صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر ترجیح دیتے تھے۔(حافظ الشہاب الدین ابن حجر عسقلانی المتوفی 852ھ ہدی الساری جلد 1صفحہ 24مطبوعہ مصر)اور خود امام مسلم نے اپنی کتاب کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر...
تخریج سے مراد مصادر اصلیہ کی طرف حدیث کی نسبت اوررہنمائی او ران پر حکم لگانا ہے۔ یعنی کسی محدث کا حدیث کی بنیادی کتابوں کی جانب کسی حدیث کا منسوب کرنا اورعوام کی اس کی طرف رہنمائی کرنا کہ مذکورہ حدیث فلاں کتاب میں ہےفن تخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنت رسول کی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور سے موجودہ زمانہ میں علوم شریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح فنون حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج حدیث میں پڑتی ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ مطلوبہ روایت کتب حدیث میں سے کن کتابوں میں کہاں پائی جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رہبر تخریج حدیث‘‘ انڈیا کے اسلامی اسک...
"ریاض الصالحین" ساتویں صدی ہجری کے امام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی کی ایسی عظیم الشان تالیف ہے کئی صدیوں سے یہ مجموعہ حدیث سے امت مسلمہ میں مقبول ہے ۔اس میں عام آدمی کودرپیش تمام مسائل کا حل قرآن کریم کی آیات اور منتخب صحیح احادیث کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام حاصل کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے۔ ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سےعربی زبان میں اس کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں اور...
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " سبل السلام، اردو ترجمہ " امام صنعانی کی مایہ ناز تصنیف کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے،جو چار جلدوں پر مشتمل شریعہ اکیڈمی انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلا...
اسلام اور اس کی تعلیمات کوسمجھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اتباع اساس اور بنیادی شئے ہے۔دین اسلام پر چلنے کے لیے سرورکائنات حضرت محمدرسول اللہ ﷺ کے راستے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے صرف احادیث نبوی ﷺ کی مشعل اور سنن ہذی کے چراغ ہی قرآن مجید کی راہ عمل کے چراغ ہیں۔یہی وہ موضوع ہے جو زیر نظر کتاب میں برصغیر پاک وہند کے مشہور مؤلف جناب حضرت مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کے زیر قلم آیا ہے ۔یہ کتاب متذکرہ موضوع پر مولانا موصوف کے سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں نہایت حسن وخوبی اور دلائل کے ساتھ ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے ۔کتاب کی یہ خوبی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اس کے پڑھنے سے رسول اکرم ﷺ کی اطاعت اور اتباع کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔کتاب کی سلیس عبارت،دلکش طرز تحریر اور موقع بہ موقع اشعار نے اس کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔تقلید ائمہ اور اطاعت رسول کے حوالے سے یہ کتاب انتہائی مفید اور قابل مطالعہ ہے ۔(ط۔ا)
اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم میں سے بہت سے ایسے صاحب عقل و دانش پیدا کیے ہیں جن کا ذکر خیر مشک و عنبر سے زیادہ قیمتی ہے ۔ انہی باہمت ہستیوں میں سے ایک نام علامہ ناصر الدین البانی کا ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی شجر حدیث کی آبیاری کے لیے وقف کیے رکھی۔ شیخ موصوف کے علمی کارناموں کی طویل فہرست میں سب سے نمایاں کارنامہ احادیث رسول ﷺ کے ذخیرہ میں غوطہ زن ہو کر ان کو صحت و ضعف کے اعتبار سے تقسیم کرنا ہے۔ شیخ موصوف نے حدیث رسول ﷺ پر نہایت وقیع کام کرتے ہوئے کھوٹے اور کھرے کو الگ الگ کیا۔ اس وقت آپ کے سامنے ’سلسلہ احادیث صحیحہ‘ کے نام سے احادیث کا ایسا مجموعہ ہے جس کو شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے اور فوائد کا تذکرہ کرنے کا فریضہ استاذ الحدیث عبدالمنان راسخ اور ابو میمون محفوظ احمد اعوان نے انجام دیا ہے۔ اس اردو ترجمہ کی خاصیت یہ بھی ہے کہ تمام احادیث کو متعدد ابواب کے تحت یکجا کیا گیا ہے۔ کتاب کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ شیخ البانی معصوم عن الخطاء نہیں تھے آپ کے بعض تفردات پر اہل علم نے نقد...
خدمت حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ کاشعور زندہ کیا۔شیخ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد تقریبا دوصد سے زائد ہے۔دور حاضر میں شیخ البانی ن...
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی شرح ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم ...
قرآن مجیدکےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے۔اور انسانیت کےلیے ایک عظیم مشعل راہ اور نمونۂ عمل ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح زندگی کےہر موڑاخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات اقدس کوبطور نمونہ پیش نظر رکھنا چا ہیے کیوں کہ دنیا وآخرت کی کامیابی کا راز اسی میں پوشیدہ ہے۔ زیر نظر مختصر کتاب ’’سنت رسول کی تعظیم اور مخالفینِ سنت کے بارے میں سلف کاموقف ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبدالقیوم بن محمد ناصر السحیبانی حفظہ اللہ (استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)کے تصنیف شدہ عربی رسالہ تعظيم السنة وموقف السلف ممن عارضها أو استهزأ بشئ منها کا ار...
سنت مراد الٰہی تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے اور سنت کی موافقت کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔قرآن کریم اور سنت رسول میں کوئی غیریت نہیں بلکہ اصل میں یہ دونوں ایک ہیں قرآن حکیم کتاب ہے تو سنت اس کی تفسیر قرآن حکیم اجمال ہے تو سنت اس کی تفصیل ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سنت رسول ﷺ اور قرآن دونو ں ایک ہی چیز ہیں ‘‘ شیخ عبد اللہ بن زید المحمود کا تحریر شدہ عربی رسالہ ’’سنۃ الرسول شقیقۃ القر...
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی اطاعت کولازم ٹھیرایا وہیں رسول اللہﷺ کی اطاعت کو بھی واجب العمل قرار دیا ۔ قرآن کریم کو سجھنے اور اس کی تشریح و توضیح کے لیے احادیث نبویہﷺسے بڑھ کر کوئی اور ماخذ مدد نہیں دے سکتا۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین سنت اور حدیث کے مابین تفریق کر کے ان کو خانہ زاد معانی پہنانے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ رفیق چودھری صاحب عرصہ سے اس فکر کو مسکت جوابات سے نواز رہے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی متعدد کتب بھی زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ پیش نظرکتاب بھی چودھری صاحب کی سنت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ایک گرانقدر تصنیف ہے۔ جس میں انھوں نے ایک الگ اسلوب میں یہ بتلانے کی کوشش کی ہے کہ قرآن و سنت کے مجموعے کا نام ہے اسلام کو اگر کتاب اللہ سے الگ کر کے دیکھا جائے یا اسے سنت سے جدا کرنے کی کوشش کی جائے دونوں صورتوں میں سوائے ظلمت و ضلالت کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ اس کتاب کے مطالعے سے یہ امر بالکل واضح ہو جائے گا کہ حدیث و سنت دراصل قرآن ہی کی شرح ہے اور قرآن ہی کی طرح حجت اور واجب العمل ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی یہ پہلو بھی نمایاں ہو کر سامنے آجائے گا کہ حدیث و سنت ہر دور میں پوری...
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند...
انکار سنت کا فتنہ تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ انکار سنت کا یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنتیں جو چھوڑ دی گئیں" مولانا عبد المالک القاسم کی عربی تالیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا یوسف بن اسحاق نے نہایت سلیس انداز سے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیثِ رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون او ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیثِ رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے کا عظیم کام سرانجام دیا۔تقریبا ایک صدی سے یہ ترا...
احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیث رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدوّن کر کےاو ر علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیث رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تدریسی وتصنیفی خدمات بھی قابل قد رہیں برصغیر پاک وہند میں نواب صدیق حسن خاں کے قلم اورمولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا پھر ان کے شاگردوں اور کبار علماء نے عون المعبود، تحفۃ الاحوذی، التعلیقات السلفیہ، انجاز الحاجۃ جیسی عظیم شروح لکھیں اور مولانا وحید الزمان نے کتب حدیث کااردو زبان میں ترجمہ کر کےبرصغیر میں حدیث کو عام کرنے...
مولانا محمد علی جانباز ۱۹۳۴ء میں مشرقی پاکستان کے ضلع فیروز پور (بھارت) کے قصبہ بُدھو چک میں پیدا ہوئے۔ آپ نے تعلیم کا آغاز اپنے قصبہ ہی کی مسجد سے کیا۔ یہاں آپ کے استاد مولانا محمد تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی ابتدائی کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اور بعد ازاں اپنے استاد محترم محمد کی ترغیب پر1951ء میں آپ مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ ضلع فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر آپ نے مولانا محمد صادق خلیلاور شیخ الحدیث مولانا محمد یعقوب قریشی سے مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۵۳ء میں آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔ وہاں پر آپ نے شیخ العرب والعجم استاد العلماء حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلویاور استاد العلماء مولانا ابو البرکات احمد مدراسیسے کسبِ فیض کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد ۱۹۵۸ء میں جب جامعہ سلفیہ کا باقاعدہ آغاز ہوا تو آپ حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی کے ہمراہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ نے حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا د...
مولانا محمد علی جانباز ۱۹۳۴ء میں مشرقی پاکستان کے ضلع فیروز پور (بھارت) کے قصبہ بُدھو چک میں پیدا ہوئے۔ آپ نے تعلیم کا آغاز اپنے قصبہ ہی کی مسجد سے کیا۔ یہاں آپ کے استاد مولانا محمد تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی ابتدائی کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اور بعد ازاں اپنے استاد محترم محمد کی ترغیب پر1951ء میں آپ مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ ضلع فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر آپ نے مولانا محمد صادق خلیلاور شیخ الحدیث مولانا محمد یعقوب قریشی سے مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۵۳ء میں آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔ وہاں پر آپ نے شیخ العرب والعجم استاد العلماء حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلویاور استاد العلماء مولانا ابو البرکات احمد مدراسیسے کسبِ فیض کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد ۱۹۵۸ء میں جب جامعہ سلفیہ کا باقاعدہ آغاز ہوا تو آپ حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی کے ہمراہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ نے حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا د...
امام دارمی) 181ھ-255ھ) خراسان کے شہر سمر قند میں پیدا ہوئے۔ قبیلہ تمیم کی ایک شاخ دارم سے نسبی تعلق تھا۔اس کی نسبت سے دارمی کہلائے۔امام دارمی ؒ نے جن نامور علمائے کرام ومحدثین عظام سے استفادہ کیا خطیب بغدادی (م643ھ) نے اس کا تفصیل سے تاریخ بغداد میں ذکر کیا ہے۔امام دارمی ؒ کے تلامذہ کی فہرست بھی طویل ہے۔بڑ ے بڑے نامور محدثین کرام اور آئمہ فن اُن کے شاگرد تھے۔امام ابن ماجہ(م273ھ) کے علاوہ دوسرے تمام ائمہ صحاح ستہ یعنی محمد بن اسماعیل بخاری ؒ(م256ھ)امام مسلم بن حجاجؒ(م261ھ) امام ابوداؤد سجستانی ؒ(م275ھ) امام ابو عیسیٰ ترمذیؒ(م279ھ) اور امام ابو عبدالرحمٰن احمد بن شعیب نسائیؒ(م303ھ) کو ان سے تلمذ کاشرف حاصل ہے۔امام مسلمؒ ابو داؤد ؒ اور ترمذیؒ نے اپنی کتابوں میں اُن کی مرویات بھی درج کی ہیں ۔امام دارمی کا شمارممتاز محدثین کرام میں ہوتاہے۔قدرت نے ان کو غیر معمولی حفظ وضبط کا ملکہ عطا کیا تھا۔امام دارمی ؒ کی ثقاہت وعدالت کے بھی علمائے فن اور ارباب کمال معترف ہیں امام دارمیؒ احادیث کی معرفت وتمیز میں بھی بہت مشہور تھے۔روایت کی طرح درایت میں بھی اُن کا مقام بہ...
اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سنن ترمذی‘‘ صحیح ترمذی (عربی: جامع الترمذی یا سُنَن الترمذي) یا عام طور سے صحیح ترمذی شریف یا جامع ترمذی شریف بھی کہا جاتا ہے ابوعیسی محمد بن سورہ بن شداد کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو صحاح ستہ کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں آسان اور خوبصورت پیرائے میں احادیث نبویہ کی جمع و تدوین کا اہتمام کیا گیا ہے۔ چناں چہ امام ترمذی نے اس تالیف میں عقائد، عبادات، اور معاملات سے متعلق احادیث کا عظیم ذخیرہ جمع کیا اور اسے فقہی ترتیب سے مدون کیا ہ...
شریعت محمدی ﷺ میں دو بنیادی مآخذ ہیں۔ ایک قرآن مجید اور دوسرا مآخذ سنت نبویہﷺ۔ قرآن مجید میں اصول اور حدیث رسولﷺ میں ان کی تشریح وتوضیح پائی جاتی ہے۔ لیکن فتنوں کے اس دور میں شیطان نے اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے ہر طرف بے راہ روی کے جال بچھا رکھے ہیں۔ کہیں انکارِ حدیث تو کہیں تجدد کی آڑ میں دین کی نت نئی تاویلات۔ کہیں مستشرقین کی تلبیسات تو کہیں اپنوں کی نفس پرستی‘ ایسے پر فتن دور میں سنت رسولﷺ کا احیاء سعادت ہی نہیں‘ فرض بھی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب کا مقصدبھی احیائے دین اور احیائے سنت ہے۔ اصلاً کتاب عربی زبان میں ہے جس کی وقتاً فوقتاً اور نت نئی تشریحات وتوضیحات ہو رہی ہیں کیونکہ یہ کتاب ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھتی ہے اور یہ کتاب جامع ہونے کے ساتھ ساتھ سنن بھی ہے۔ اس کتاب میں میں ترجمے کی سلاست کو ملحوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ مشکل الفاظ کے معانی بیان کرنے کے ساتھ ان کی وضاحت بھی ہے اور افادۂ عام کے لیے توضیحی فوائد بھی درج کیے گئے ہیں۔ احادیث کو بیان کرنے سے قبل کتاب کا تعارف اور ہر باب اور اس سے متعلق احادیث کا ترجمہ‘ امام ترمذ...
چوتھی صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث امام دارقطنی ( (306 – 385جن کے تذکرے کے بغیر چوتھی صدی کی تاریخ نا مکمل رہتی ہے ۔ ان کا مکمل نام یہ ہے ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبدللہ الدار قطنی البغدادی ہے، انہیں امام حافظ مجوِّد، شیخ الاسلام، محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطنی کہا جاتا ہے۔امام دارقطنی نے اپنے وطن کے علمی سرچشموں سے سیرابی حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا اور بڑے بڑے ائمہ کرام سے تعلیم حاصل کی جن میں ابی القاسم البغوی، یحیی بن محمد بن صاعد، ابی بکر بن ابی داود، ابی بکر النیسابوری، الحسین بن اسماعیل المحاملی، ابی العباس ابن عقدہ، اسماعیل الصفار، اور دیگر شامل ہیں۔امام دارقطنی ، علل حدیث اور رجالِ حدیث ، فقہ، اختلاف اور مغازی اور ایام الناس پر دسترس رکھتے تھے۔آپ کی امامت وثقاہت پر تمام محدثین کا اتفاق ہے۔حافظ عبد ا...
اللہ رب العزت نے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا جو طریق و عمل مقرر فرمایا ہے ،اسے ’دین اسلام‘کا عنوان دیا گیا ہے۔دین اسلام کی بنیاد وحی الہیٰ پر ہے ۔وحی کی دو صورتیں ہیں :اول ،وجی جلی یا وحی متلو یہ قرآن کریم کی صورت میں ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے ۔دوم ،حدیث و سنت جو رسول اکرم ﷺ کے اقوال و افعال اور تقریرات سے عبارت ہے ۔وحی کے یہ دونوں حصے لازم و ملزوم ہیں اور ایک کو نظر انداز کر کے دوسرے کو سمجھنا ممکن نہیں ہے ۔چنانچہ حدیث و سنت کی اہمیت کے پیش نظر محدثین کرام نے اس کی تدوین و ترتیب اور جمع و حفاظت کا کام بے حد لگن اور محنت سے سر انجام دیا۔اخذ و روایت حدیث میں ایسی احتیاط و اہتمام کا ثبوت دیا کہ امت مسلمہ سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی ۔اس کے نتیجے میں بے شمار کتب حدیث منظر عام پر آئیں ،جن میں سے ایک سنن دارمی بھی ہے جو کہ امام ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمن ابن الفضل بن بہرام الدارمی کی تالیف ہے ۔امام صاحب کی جلالت قدر کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ امام مسلم،امام ترمذی،امام ابو داؤد،بقی بن مخلد اور حافظ ابو زرعہ رازی ایسے اساطین فن آپ کے تلامذہ میں شامل ہی...