امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں مختلف زبانوں میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں سے فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں سب سے پہلے علامہ وحید الزمان نے صحیح بخاری کا ترجمہ کیا ہے ان کےبعد کئی شیوخ الحدیث اور اہل علم نے صحیح بخاری کا ترجمہ حواشی اور شروح کا کام سرانجام دیا ۔ان میں سلفی منہج پر لکھی جانے والی فیض الباری ازابو الحسن...
نبی اکرم ﷺ کی حدیث وسنت اسلامی شریعت کی اسی طرح اساس وبنیاد ہے جس طرح کہ قرآن کریم ہے حدیث وسنت کے بغیر نہ قرآن کو سمجھا جا سکتا ہے او رنہ ہی احکامات خداوندی پر عمل ممکن ہے اللہ تعالی جزائے خیر دے محدثین کرام رحمہم اللہ کو جنہوں نے انتہائی محنت او رجگر کاوی سے رسول معظم ﷺ کے اقوال وارشادات اور عادات وافعال کو حیطۂ تحریر میں لاکر کتابی شکل میں امت کے سامنے پیش کیاتاکہ ان پرعمل کرنے میں آسانی اور سہولت رہے ۔اس ضمن میں امام محمدبن اسماعیل بخاری ؒ کامرتب کردہ مجموعہ حدیث جو ’صحیح بخاری ‘ کےنام سے معروف ہے جوایک ممتاز مقام رکھتا ہے کہ اس میں صرف انہی احادیث کو جمع کیا گیا ہے جوفن حدیث کی رو سے قطعی صحیح ہیں کوئی کمزور روایت اس میں جگہ نہیں پا سکتی وہ لوگ جو حدیث وسنت کے اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے اور امت کارشتہ رسول اکرم ﷺ سے کمزور کرنا چاہتے ہیں مختلف طریقوں سے حدیث رسول ﷺ کو جرح وتنقید کانشانہ بناتے رہتے ہیں ان کی ناپاک جسارتوں کا دائرہ یہاں تک وسعت پذیر ہوا کہ اب انہوں نے ’’صحیح بخاری‘‘...
مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہےکہ صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ یعنی اللہ کی کتاب قرآن کے بعد سب سے زیادہ صحیح ترین کتاب ہے بخاری ومسلم ان دونوں کتابوں کو ساری امت نے قبول کر لیا ہے سوائے تھوڑے حروف کے جن پر بعض حفاظ مثلا دار قطنی نے تنقید کی ہے لیکن ان دونوں کی صحت پر امت کا اجماع ہے اور اجماع امت اس پر عمل کرنے کو واجب کرتا ہے اس کتاب میں مصنف نے بخاری کی چند احادیث پر دور حاضر کے منکرین حدیث نے جو اعتراضات کئے ہیں ان کا با التفصیل جواب دیا ہے جس کے مطالعہ سے ان حضرات کی علمی قابلیت اور دیانت و امانت کا خوب نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاریکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔لیکن بعض نام نہاد اہل علم ہمیشہ سے صحیح بخاری پر اعتراضات کرتے چل...
محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاریکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔لیکن بعض نام نہاد اہل علم ہمیشہ سے صحیح بخاری پر اعتراضات کرتے چل...
قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سب کتابوں سے زیادہ صحیح کتاب ہے ۔جیسا کہ امت مسلمہ کے متفقہ تلقی بالقبول والے اصول (اصح الکتب بعد کتاب اللہ )اور اجماع سے ثابت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کہ منکرین حدیث نے صحیح بخاری کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے اور اسی سلسلے میں شبیر احمد ازہر میرٹھی نے ’اسماء الرجال‘کے بھیس میں ’صحیح بخاری کا مطالعہ‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اس عظیم الشان کتاب پر بے جا الزام تراشی کر کے اس کی شان کو گھٹانے کی کوشش کی ہے جو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ بدعتی ہونے کی نشانی ہے۔زیر نظر کتاب میں فاضل نوجوان حافظ ابو یحیٰ نورپوری نے میرٹھی کی کتاب کا مفصل رد لکھا ہے اور اصول حدیث،علم اسماء الر جال اور اصول محدثین کی روشنی میں اس کی تردید کی ہے تاکہ عامۃ المسلمین منکرین حدیث کے فتنے اور تلبیسات سے محفوظ رہیں۔
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے...
صحیح مسلم امام کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری ہے۔ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انہوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لئے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انہوں نے تقریباًتین لاکھ احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7563 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے مستند ہونےکی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔ صحیح مسلم کی اہمیت کے پیش نظر صحیح بخاری کی طرح اس کی بہت زیادہ شروحات لکھی گئیں۔ عربی زبان میں لکھی گئی شروحات ِ صحیح مسلم میں امام نوویکی شرح نووی کو امتیازی مقام حاصل ہے۔ پاک وہند میں بھی کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں اس کی شروحات وحواشی لکھے۔ عربی زبان میں نواب صدیق حسن خاںاور اردو میں...
صحیح مسلم امام مسلم کی وہ مہتم بالشان تصنیف ہے ،جو صحاح ستہ میں سے ایک اور صحیح بخاری کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب ہے۔اس کی تمام روایات صحیح درجہ کی ہیں اور اس میں کوئی بھی روایت ضعیف یا موضوع نہیں ہے۔امام مسلم نے اس کتاب کو کئی لاکھ احادیث نبویہ کے مجموعہ سے منتخب فرما کر بڑی جانفشانی اور محنت سے مرتب فرمایا ہے۔اس کے بارے میں وہ خود فرماتے ہیں کہ میں نے ہر صحیح حدیث اپنی کتاب میں بیان نہیں کی بلکہ میں نےاس کتاب میں صرف وہ حدیث بیان کی ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج چہار دانگ عالم میں ’صحیح مسلم‘ پوری آب وتاب کے کےساتھ جلوہ گر ہے۔ صحیح مسلم کا یہ طبع کمپیوٹرائزڈچھ جلدوں اور علامہ وحید الزماں کے ترجمے پر مشتمل ہے،جسے خالد احسان پبلشرز لاہور نے شائع کیا ہے۔اس نسخے میں تمام احادیث کو نئے سرے سے کمپوز کیا گیا ہے اور راوی حدیث کے متن حدیث کا مرکزی حصہ الگ فونٹ میں لکھا گیا ہے تاکہ فرمان نبوی کا حصہ نمایاں ہو جائے۔تمام احادیث کی عالمی معیار کے مطابق نمبرنگ کی گئی ہےتاکہ قارئین کو حوالہ تلاش کرنے میں آسانی رہے...
صحیح مسلم امام مسلم (204ھ۔261ھ) کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری ہے۔ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انہوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لئے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انہوں نے تقریباًتین لاکھ احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7563 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے مستند ہونےکی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔ صحیح مسلم کی اہمیت کے پیش نظر صحیح بخاری کی طرح اس کی بہت زیادہ شروحات لکھی گئیں۔ عربی زبان میں لکھی گئی شروحات ِ صحیح مسلم میں امام نوویکی شرح نووی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔پاک وہند میں بھی کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں اس کی شروحات وحواشی لکھے ۔عربی زبان میں نواب صدیق حسن خاںاور اردو میں علامہ وحید الزمان کا ترجمہ قا...
بعض لوگ سرسری طور پر حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور جب انہیں کسی حدیث کے معنی سمجھ میں نہیں آتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کے کی خلاف یا دو صحیح احادیث کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتوی دے دیتے ہیں،جو جہالت اور انکار حدیث کی سازش کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ایسا ہی کچھ طرز عمل سود سے متعلق صحیح مسلم کی دو صحیح احادیث کے ساتھ اختیار کیا گیا،اور احادیث سمجھ میں آنے کی وجہ سے ان کو باہم متصادم قرار دے دیا گیا۔(کتاب پر معترض کا نام موجود نہیں ہے)حالانکہ مسلم شریف کی صحت پر تمام اہل علم کا اتفاق ہےامام مسلم خود اپنی کتاب میں فرماتے ہیں۔''میں صحیح مسلم میں ہر وہ حدیث نہیں لکھتا جو میرے نزدیک صحیح نہیں ہے مسلم میں تو صرف وہ احادیث لکھیں ہے جس پر اجماع ہوچکا ہے ۔''اور پھر بظاہردو متعارض احادیث کو جمع کرنے کے طریقے بھی محدثین کے معروف ہیں۔لیکن ان معروف طریقوں کو چھوڑ کر سرے سے ہی حدیث کا انکار کر دینا اسلام کی خدمت ہر گز نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب " صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق " خادم حدیث مولانا محمد حسین میمن کی تصنیف ہے...
دورِجدید کے بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔سیدنا ابوھریرہ نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔سیدنا عبد اللہ بن عمر و العاص، سیدنا انس ، سیدنا علی،سیدنا ابو ہریرہ کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیرنظر کتاب’’صحیفہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ‘‘مشہور محقق ڈاکٹر رفعت فوزی کے تحقیق شدہ نسخہ کااردو ترجمہ ہے ۔محقق کتاب نے اسے چار فصلوں میں تقسیم کیاہے پہلی فصل میں صحیفہ میں موجود...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ؓاور بریدہ بن حصیب ؓکے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ زیر نظر صحیفہ ’ہمام بن منبہ‘ بھی حضرت ابو ہریرۃ ؓکی ان روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں۔ ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کر لیا۔ اسی صحیفے کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے، جو حافظ حامد محمود الخضری اور ان کے تلمیذ حافظ عبداللہ شمیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنہوں نے صحیفہ کے ترجمہ و تشریح اور تخریج و اضافہ کا کام نہایت عرق ریزی سے کیا ہے۔...
صحابہ کرام نے نبی کریمﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری اور بریدہ بن حصیب کے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ سیدنا ابو ہریرۃ کی ان 139 روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں اسے ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ کہا جاتا ہے۔ صحیفہ ہمام بن منبہ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کیا اور 1953ء میں پہلی بار اسے شائع کیا جس میں احادیث کی تعداد 138 ہے۔ بعدازاں مصر کے ڈاکٹر رفعت فوزی کومصر کی ایک لائبریری’ دار الکتب المصریہ ‘‘ سے اس صحیفہ کا ایک مخطوطہ ملا۔اس میں احادیث کی تعداد 139 ہے۔ اسے المکتبہ الخانجی...
سیدنا ابو ہریرۃ کی ان138؍139 روایات کا مجموعہ ہےجوانہوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں اسے ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ کہا جاتا ہے۔ صحیفہ ہمام بن منبہ اگرچہ کتِب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ ڈاکٹر حمیداللہ مرحوم نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کیا اور 1953ء میں پہلی بار اسے شائع کیا جس میں احادیث کی تعداد 138 ہے ۔بعدازاں مصر کے ڈاکٹر رفعت فوزی کومصر کی ایک لائبریری’ دار الکتب المصریہ ‘‘ سے اس صحیفہ کا ایک مخطوطہ ملا۔اس میں احادیث کی تعداد 139 ہے ۔اسے المکتبہ الخانجی ،مصر نے ’’صحیفہ ہمام بن منبہ عن ابی ہریرہ‘ ‘ کے نام سے 1985ء میں شائع کیا۔مختلف اہل علم نے صحیفہ ہمام بن منبہ کے اردو تراجم وحواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔زیر نظر صحیفہ ہما م بن منبہ میں...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ؓاور بریدہ بن حصیب ؓکے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ زیر نظر صحیفہ ’ہمام بن منبہ‘ بھی حضرت ابو ہریرۃ ؓکی ان روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں۔ ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کر لیا۔ اسی صحیفے کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے، جو حافظ حامد محمود الخضری اور ان کے تلمیذ حافظ عبداللہ شمیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنہوں نے صحیفہ کے ترجمہ و تشریح اور تخریج و اضافہ کا کام نہایت عرق ریزی سے کیا ہے۔...
رسول اکرم ﷺ کی حدیث وسنت شریعت اسلامیہ کی اہم ترین اساس ہے۔حدیث پاک کو نظر انداز کر دیا جائے تو نہ قرآن کریم کو سمجھا جاسکتا ہے اور نہ ہی دین پر مکمل عمل ممکن ہے۔بعض گمراہ لوگ جو دین کا انکار کرنا چاہتے تھے اور شریعت کی پابندیوں سےآزادی کے خواہاں تھے،انہوں نے اس مقصد کے لیے حدیث پاک کو مشکوک ٹھہرانے کی ناپاک سعی کی اور بالآخر اسے ناقابل اعتبار قرار دے کہ مسترد کر دیا۔بر صغیر میں اس حوالے سے مولوی عبداللہ چکڑالوی کا نام خارجی شہرت رکھتا ہے۔بعد ازاں مختلف لوگوں نے اس فتنے کی آبیاری کی اور بالآخر پاکستان میں چودھری غلام احمد پرویز نے اسے خوب رواج دیا۔علما نے اس فتنے کے رد میں بے شمار کتابیں لکھیں اور ساتھ ساتھ مثبت طور پر حدیث رسول ﷺ کی اہمیت وضرورت سے بھی آگاہ کیا۔انہی میں مولانا محمد صادق سیالکوٹی ؒ کی زیر نظر کتاب ’ضرب حدیث‘بھی ہے۔اس میں مولانا مرحوم نے انتہائی شستہ اور علمی انداز میں اطاعت رسول ﷺ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے حدیث کی حجیت کا اثبات کیا ہے اور انکار حدیث کے نتائج پر بھی روشنی ڈالی ہے۔(ط۔ا)
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ...
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے۔ نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام اس کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی...
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہ...
ہمارے ہاں مذہبی جہالت کا غلبہ ہے اور عوام کی اکثریت میں صحیح اور غیر صحیح روایات میں تمیز کی صلاحیت نہیں ہے وہ بلا تحقیق ہر روایت کو حدیث سمجھ کر رسول اکرم ﷺ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب کا مقصد تحریر یہ ہے کہ عوام میں پھیلی ہوئی ضعیف اور موضوع روایات کو صحیح احادیث سے الگ کیا جائے تاکہ جو رسول اکرم ﷺ کا قول یا فعل نہیں وہ آپ ﷺ سے منسوب نہ ہو اور لوگ اسے حدیث رسول ﷺ سمجھ کر اس پر عمل نہ کریں،کیونکہ صحیح حدیث دین ہے اور اس پر عمل کرنا واجب ہے جبکہ موضوع روایات نہ دین ہے اور نہ کلام رسول ۔بنا بریں ان پر عمل کرنا حرام ہے اسی طرح ضعیف روایت اصل کے اعتبار سے مشکوک ہوتی ہے اور دین کی بنیاد یقین پر ہے شک پر نہیں جس سے اجتناب ضروری ہے ۔فی زمانہ جبکہ بعض مذہب خروش عوام سے داد و تحسین اور مال وزر بٹورنے کے لیے موضوع ومنکر روایات بیان کر رہے ہیں ،اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا اور کھرے کھوٹے میں تمیز کے لیے معتبر کسوٹی ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے لیکن بدقسمتی ملاحظہ کیجئے کہ امت مسلمہ خصوصاً بر صغیر پاک و ہند میں اس قدر ضعیف، موضوع اور من گھڑت احادیث مروج ہیں کہ ان کو شمار کرنے کا صرف تصور ہی کیا جا سکتا ہے۔ ’ضعیف اور موضوع روایات‘ کے نام سے آپ کے سامنے ایسی روایات موجود ہیں جن کو ائمہ جرح و تعدیل نے ضعیف یا موضوع قرار دیا ہے اور جو ناقابل عمل ہونے کے ساتھ ناقابل بیان بھی ہیں۔ کتاب میں حافظ محمد یحییٰ گوندلوی نے نہایت جانفشانی کے ساتھ ہر حدیث کے عموماً مجروح راوی پر مفسر جرح کی ہے، ضعیف وغیرہ کا حکم ائمہ نقاد کی روشنی میں لگایا ہے، جو روایات حکم کے لحاظ سے مختلف فیہ ہیں ان روایات میں قوی قرائن کو مد نظر رکھا ہے، راویوں پر جرح بحوالہ نقل کی ہے اور جس محدث نے راوی پر جرح کی ہے اس کا نام بھی ذکر کیا ہے۔ کتاب کا تمام تر تنقیدی مواد ائمہ محدثین کی کتابوں سے اخذ کیا گیا ہے اس میں سوائے ترتیب اسلوب اور ترجمہ کے باقی سب محدثین کرام کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔ اس کتاب کو اردو زبان میں پہلی مستقل اور م...
جس طرح مفسرین کرام نے ’احکام القرآن‘ کے نام سے احکام سے متعلقہ قرآنی آیات کو جمع کیا ہے اور ان کی تفاسیر مرتب کی ہیں اسی طرح محدثین عظام نے بھی ایسی احادیث کے مجموعے مرتب کیے ہیں جو صرف احکام پر مشتمل ہوں۔ ان مجموعات میں سے علامہ ابن حجر ؒ کی ’بلوغ المرام‘ اور علامہ عبد الغنی مقدسی کی کتاب’ عمدہ الاحکام‘ اورامام عبد السلام بن ابن تیمیہ کی کتاب ’المنتقی فی اخبار المصطفی‘ بہت معروف ہوئیںیہاں تک کہ یہ تینوں کتابیں مدارس اسلامیہ میں درسی کتب میں شمارہونے لگیں۔ ان تین کتابوں کے علاوہ احادیث احکام میں جو کتاب معروف ہوئی وہ امام ابن دقیق العید(متوفی ۶۱۲ھ) کی کتاب ’الالمام باحادیث الاحکام‘ ہے۔ اس کتاب میں امام صاحب نے عبادات سے لے کر حدود وتعزیرات تک کے احکام سے متعلقہ احادیث جمع کر دی ہیں۔ اس کتاب کی کئی ایک عربی شروحات بھی لکھی گئی ہیں۔ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اس کا ترجمہ و تشریح کی ہیں۔کتاب کا اسلوب یہ ہے کہ سب سے پہلے حدیث کی عربی عبارت اور سامنے ہی اس کا ترجمہ بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ا...
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ دین اسلامی کے بنیادی مصادر ہیں۔ اہل علم نے ہر زمانہ میں تفسیر اور حدیث کے علم کے نام سے ان مصادر دینیہ کی خدمت کی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اس پر علمی وتحقیقی کام ہوا ہے۔ بعض محدثین نے صحیح احادیث کو جمع کرنے کا التزام کیا تو بعض دوسروں نے فقہی موضوعات کے تحت روایات کو اکٹھا کیا۔ بعض اہل علم نے صحابہ کی روایات کو جمع کرتے ہوئے مسانید کو مرتب کیا تو بعض احکام سے متعلقہ ضعیف اور موضوع روایات پر متنبہ کرنے کے لیے مستقل تصانیف لکھیں۔ حدیث پر مختلف گوشوں میں سے ایک اہم گوشہ احکام الحدیث کا بھی ہے۔ مختلف ادوار میں فقہائے محدثین نے احکام سے متعلقہ روایات کو چھوٹے بڑے حدیث کے مجموعوں کی شکل میں مرتب کیا ہے۔ ان مجموعوں میں سے ایک اہم مجموعہ ’عمدۃ الأحکام فی کلام خیر الأنام‘ ہے جسے امام عبد الغنی المقدسی متوفی ۴۰۰ھ نے مرتب کیا ہے۔ اس مجموعہ حدیث کی خصوصیت اور امتیاز یہ ہے کہ یہ صحیحین میں منقول احکام سے متعلقہ روایات پر مشتمل ہے۔ پس اس پہلو یہ ایک انتہائی مستند کتاب ہے۔ مختلف زمانوں میں اہل علم نے اس کتاب کی اہمیت...
زیر نظر کتاب ضیائے نبوی ( اردو ترجمہ و شرح : اربعین نووی) محترم جناب جمشید عالم عبدالسلام سلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ موصوف نے شرح و فوائد کے عنوان سے ہر حدیث کی جامع انداز میں شرح کی ہے اور جو مباحث و مسائل مزید تفصیل اور توضیح کے محتاج تھے انہیں قدرے تفصیل سے مدلل قلم بند کرنے کے علاوہ ہر حدیث کی دلکش ، معنیٰ خیز اور موزوں عنوان بندی کی ہے۔نیز اربعین نووی کے تمام راویان حدیث کا مختصر اور جامع تعارف بھی پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم و شارح کی تدرسی و دعوتی اور تحقیقی و تصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین(م۔ا)