امام طبرانی ابو القاسم بن احمد بن ایوب(260۔360ھ) علم وفضل کے جامع او رفن حدیث میں نہایت ممتاز تھے امام طبرانی نے ایک ہزار سے زائد محدثین سے علم حاصل کیا ۔حافظ ذہبی کا بیان ہے کہ حدیث کی کثرت اور علوِ اسناد میں ان کی ذات نہایت ممتاز تھی او ر حدیث میں ان کی بالغ نظری کا پوری دنیائے اسلام میں چرچا تھا ،شاہ عبد العزیز لکھتے ہیں کہ حدیث میں وسعت اور کثرتِ روایت میں وہ یکتا او رمفرد تھے ۔اما م طبرانی نے معجم کے نام سے تین کتابیں لکھیں (معجم کبیر،معجم اوسط،معجم صغیر) یہ ان کی مشہور ومعروف تصانیف ہیں جو علم حدیث کی بلند پایہ کتابیں سمجھی جاتی ہیں ،شاہ ولی اللہ دہلوی نے ان کو حدیث کے تیسرے طبقہ کتابوں میں شامل کیا ہے ۔محدثین کی اصطلاح میں معجم ان کتابوں کو کہا جاتا ہے جن میں شیوخ کی ترتیب پر حدیثیں درج کی گئی ہوں۔زیر تبصرہ کتاب''معجم صغیر '' مختصر ہونے کی وجہ سے زیادہ مقبول اور متداول ہے اس کی ترتیب شیوخ کے ناموں پر ہے اس میں انہوں نے حروف تہجی کے مطابق ایک ہزار سےزیادہ شیوخ کی ایک ایک حدیث درج کی ہے آخر میں بعض خواتین محدثات کی بھی حدیثیں ہیں ۔...
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ایک جانی مانی اور علمی طور پر قدآور شخصیت ہیں۔ اصول حدیث اور اسماء الرجال کےمیدان میں آپ یدطولیٰ رکھتے ہیں۔ جہاں موصوف کی بہت سی کتب زیور طباعت سے آراستہ ہو کر اہل علم سے داد وصول کر چکی ہیں وہیں آپ کے مضامین قارئین کے ذوق کا سامان کرتے رہتے ہیں۔ آپ نے 2004ء میں ایک ماہنامہ ’الحدیث‘ کے نام سے نکالنے کا اہتمام کیا جس کا تسلسل تاحال بڑی کامیابی کے ساتھ برقرار ہے۔ گوناگوں مصروفیات کے باوجود ’الحدیث‘ کا ہر شمارہ حافظ صاحب ہی کے تحقیقی مضامین سے پُر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اہل علم حضرات ’الحدیث‘ میں اپنے رشحات قلم پیش کرتے رہتے ہیں۔ قارئین کے پرزور اصرار پر ماہنامہ ’الحدیث‘ میں اب تک جتنے بھی مضامین 2004ء سے 2010ءتک شائع ہوئے ہیں ان کو کتابی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ 691 صفحات پر مشتمل اس ضخیم کتاب میں بہت سارے اساسی اور اہم مسائل پر تحقیقی ابحاث موجود ہیں۔ تمام مضامین کو مختلف موضوعات میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ بنیادی موضوعات میں توحید و سنت کے متعلق مسائل، مسلک اہل حدیث، طہارت و نماز سے متعلق مسائل...
مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات متنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پیش نظر کتاب مولانا کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جوانھوں نے حدیث کا دفاع کرتے ہوئے لکھے جن میں حجیت حدیث، حجیت اخبار آحاد، کتابت حدیث، اصول محدثین اور ان کے اصول فقہا سے مقارنہ جیسے علمی موضوعات شامل ہیں۔ حافظ شاہد محمود ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر علمی مواد کو یکجاکتابی شکل میں نہ صرف پیش کیا بلکہ مکمل تحقیق و تخریج بھی کر دی۔ پہلا مضمون امام بخاری ؒ کے مسلک پر مشتمل ہے جس میں امام صاحب کے منہج و مسلک کا غائرانہ جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرا مضمون حدیث شریف کا مقام حجیت پر ہے جس میں حدیث نبوی کامقام تشریع واحتجاج بیان فرمایا ہے۔ تیسرا مضمون ’حدیث علمائے امت کی نظر میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شواہد کے ساتھ علمائے امت کے نزدیک حدیث نبوی کا مقام و مرتبہ فرمایا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اورمدیر فاران کراچی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ، عجمی سازش کا فسانہ جیسے متعدد...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔ پیش نظر کتاب '' مقالات حدیث (تصحیح واضافہ شدہ جدید ایڈیشن )مولانا سلفی کے حجیت حدیث وفاع حدیث کے سلسلہ میں ان کے قیمتی 18 مضامین کا مج...
اسلامی تعلیمات کی تعلیم و تفہیم کے لیے ہمیشہ کتاب و سنت کے دو مستند ذرائع موجود رہے ہیں ۔قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری تو اللہ تعالیٰ نےاس آیت مبارکہ میں بیان کردی ہے إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحٰفظون جس طرح قرآن مجید کی حفاظت ضروری ہے ،بعینہ ٖ آپ ﷺ کی توضیحات وتشریحات (احادیث مبارکہ) کا تحفظ بھی ناگزیر ہے ۔ قرآن مجید اگر وحی متلو ہے تو حدیث وحی غیر متلو ہے جس محفوظ ذریعے اور طریق سے قرآن مجید کی آیات بینات کا نزول ہوا ہے اسی طریق اور ذریعے سے اس کی تشریحات وتوضیحات کی بھی تعلیم دی گئی ہے صحابہ کرام نے آپ کی سنت اور عادت کو اپنایا اور آپ کے اقوال وافعال واحوال کو ہر اعتبار سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی اس کے بعد ائمہ محدثین نے لاکھوں احادیث کو مدون کر کے ان کی درجہ بندی کی اور ان کی صحت وضعف کو واضح کیا اور روایت ودرایت کے حوالے سے متن اور راو...
اللہ رب العزت نے اپنی آخری نبیﷺ کو مبعوث فرمایا تو امت کے رہنمائی کے لیے دو بنیادی اصول یا کتب بھی دیں ایک قرآن مجید اور ایک احادیث مبارکہ۔ ان دونوں پر عمل ہی حقیقی اسلام تصور کیا جاتا ہے۔ اور ان دونوں کتب کی تشریح وتوضیح کے لیے بہت سا گراں قدر علم وکتب لکھی جا چکی ہیں۔ نبیﷺ کی احادیث وسنت مبارکہ کے علمی وتحقیقی حیثیت سے مشائخ حدیث نے چار اہم شعبے قرار دیئے ہیں(حدیث کی روایت‘ حدیث کی درایت‘ حدیث کے درجات اور حدیث کے ناقلین ورواۃ کے درجات)۔حدیث کی روایت کو علم روایت حدیث اور حدیث کی درایت کو علم اصول حدیث کہتے ہیں۔ علم روایت حدیث کے ہر طالب وشائق کو اس کی درایت کے اصول معلوم کرنا از بس ضروری ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص حدیث اور علم اصول حدیث کے حوالے سے ہے جس میں اردو زبان میں حدیث پڑھنے اور سیکھنے سے متعلقہ اصول کو بیان کیا گیا ہے جو کہ اردو دان طبقے کے لیے بے حد نافع ہے۔ اور فن حدیث سے متعلق ایسی بنیادی اور ابتدائی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور علم حدیث کے وہ اصول وقواعد بیان کیے گئے ہیں جن کا جاننا از حد ضروری ہے۔ مفیدباتوں اور فوائد ک...
علم حدیث سے مراد ایسے قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں۔جس طرح گرائمر کے بغیر عربی زبان سمجھنا دشوار ہے بعینہٖ علم حدیث میں مہارت تامہ ، اصول حدیث میں کماحقہ دسترس رکھے بغیر ناممکن ہے ۔ اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ان میں سے سب سےمختصر ، جامع اور آسان شیخ عبد الکریم مراد ،شیخ عبد المحسن العباد کی مرتب شدہ زیر تبصرہ کتاب ’&rsquo...
جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اُصولِ حدیث میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اُصول حدیث سے مراد ایسے قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ایسا ضروری علم ہے جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتبِ اُصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین کتاب من أطیب...
جس طرح عربی زبان کو جاننے کے لیے گرائمر کا سمجھنا ازحد ضروری ہے اسی طرح حدیث شریف میں مہارت حاصل کرنے کےلیے اصول حدیث میں دسترس رکھانا لازمی ہے ۔اصول حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ایسا ضروری علم ہے جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔انہی کتب اصول حدیث میں سب سے زیادہ مختصر ، جامع اور آسان ترین زیر تبصرہ کتاب ’’ من...
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات پر اختصار و شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔ بعض محدثین اور اہل علم نے انہی کتبِ احادیث سے مختلف موضوعات پر مشتمل احادیث کےمجموعے تیار کے جیسے مشکاۃ المصابیح ،جامع الاصول ،اربعین نووی ،ریاض الصالحین،کتاب الاربعین لابن تیمیہ وغیرہ اور دور حاضر میں بھی اربعین اور منتخب آیات احادیث کے نام سے مجموعات مرتب کیے گئے مثلاً اربعین ثنائی ،اربعین ابراہیمی از ابراہیم میر سیالکوٹی ،بیاض الاربعین از مولاناصادق سیالکوٹی وغیرہ ۔زیر نظر رسالہ بھی منتخب آیات واحادیث کا مجموعہ ہے جسے پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل فاروقی(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ انجنیئرنگ یونیورسٹی،لاہور ) کی نگرانی میں تیارکر کے شعبہ علوم اسلامیہ انجنی...
امت محمد یہ ﷺ کا اعزاز و امتیاز ہے کہ حفاظت ِ قرآن وسنت کے تکوینی فیصلے کی تکمیل و تعمیل اس کے علمائے محدثین کے ہاتھوں ہوئی۔ ائمہ محدثین نے مسانید، مصنفات، سنن، معاجم وغیرہ کی صورت میں مختلف موضوعات پر مجموعہ ہائے حدیث ترتیب دئیے۔ کسی نے احادیث ِ احکام منتخب کیں تو کسی نے عمل الیوم واللیلہ ترتیب دیا۔ بہت سےعلماء نے الزہد والرقائق کے عنوان سے احادیث جمع کیں۔ تو کسی نے اذکار کا گلدستہ تیار کیا۔ یہ ایک طویل سلک مروارید ہے اور اسی سلک میں منسلک ایک نمایاں نام ’’ الترغیب والترہیب ہے۔ اس عنوان سے مختلف ائمہ نے کتابیں لکھیں ہیں۔ لیکن اس میں جو شہرت و مقبولیت ساتویں صدی ہجری کے مصری عالم دین امام منذری کی تصنیف کو ملی وہ انہی کا حصہ ہے۔ یہ عظیم کتاب اپنی جامعیت، حسن ترتیب، عناوین کے تنوع اور ان کی مناسبت سے مجموعہ احادیث کا ایک دائرۃ المعارف ہے ۔ یہ کتاب چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا اختصار کیا اور اختصار اس طرح کیا کہ اس کی جامعیت میں کمی نہیں آنے دی۔ اور اسی طرح محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی نے اس پر...
امت محمد یہ ﷺ کا اعزاز و امتیاز ہے کہ حفاظت ِ قرآن وسنت کے تکوینی فیصلے کی تکمیل و تعمیل اس کے علمائے محدثین کے ہاتھوں ہوئی۔ ائمہ محدثین نے مسانید، مصنفات، سنن، معاجم وغیرہ کی صورت میں مختلف موضوعات پر مجموعہ ہائے حدیث ترتیب دئیے۔ کسی نے احادیث ِ احکام منتخب کیں تو کسی نے عمل الیوم واللیلہ ترتیب دیا۔ بہت سےعلماء نے الزہد والرقائق کے عنوان سے احادیث جمع کیں۔ تو کسی نے اذکار کا گلدستہ تیار کیا۔ یہ ایک طویل سلک مروارید ہے اور اسی سلک میں منسلک ایک نمایاں نام ’’ الترغیب والترہیب ہے۔ اس عنوان سے مختلف ائمہ نے کتابیں لکھیں ہیں۔ لیکن اس میں جو شہرت و مقبولیت ساتویں صدی ہجری کے مصری عالم دین امام منذری کی تصنیف کو ملی وہ انہی کا حصہ ہے۔ یہ عظیم کتاب اپنی جامعیت، حسن ترتیب، عناوین کے تنوع اور ان کی مناسبت سے مجموعہ احادیث کا ایک دائرۃ المعارف ہے ۔ یہ کتاب چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا اختصار کیا اور اختصار اس طرح کیا کہ اس کی جامعیت میں کمی نہیں آنے دی۔ اور اسی طرح محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی نے اس پر...
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات پر اختصار و شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ''احادیثِ احکام'' کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں ''احکام الکبریٰ'' از امام عبد الحق اشبیلی ، ''عمدۃ الاحکام '' ازامام عبد الغنی المقدسی ،''المنتقی ٰ من اخبار المصطفیٰ'' از مجد الدین علامہ عبدالسلام بن عبد اللہ ابن تیمیہ ،''الالمام فی احادیث الاحکام '' ازعلامہ ابن دقیق العید او ر''بلوغ المرام من احادیث الاحکام '' از حافظ ابن احجر عسقلانی قابل ذکر ہیں ۔زیرتبصرہ کتاب...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل...
بی بی عائشہ ؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر چھ سال ہونے پر قدیم زمانے سے تمام امت اسلامیہ کا اجماع رہا ہے اور صرف اس مغرب زدہ دور میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوئے ہیں جو ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کی دہائی دےکر اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا اور کروانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طرح صحیح احادیث کے انکار کا دروازہ کھل جائے اور اگر ایک بار یہ دروازہ کھل گیا تو پھر خواہش پرست لوگ جس حدیث کو چاہیں گے قبول کریں گے اور جس کو چاہیں گے رد کر دیں گے اس طرح وہ دین کو موم کی ناک بنا کر جس طرح چاہیں موڑ سکیں گے۔ بی بی عائشہ ؓ کی عمر سے متعلق وارد تمام احادیث صحت کے اعلیٰ درجہ پر اور متواتر ہیں اس کے باوجود کچھ لوگ اس سلسلہ میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں عطاء اللہ ڈیروی نے اس مسئلہ کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔(ع۔م)
اس کتاب میں مسئلہ تقدیر پر منکرین حدیث کے بے بنیاد شبہات و اعتراضات پر جامع و مدلل رد و تنقید ہے۔ اہم مباحث میں دین اور مذہب میں فرق , خلق و امر کی بحث , لفظ گمراہی کا لغوی و اصطلاحی معنی , قانو ں , تدبر قرآن , تقدیر میں پرویزی کا معنی , تشریح اور طریقہ کا ر , ہدایت و ضلالت کی بحث , تقدیر پر ایمان کا باہمی تعلق , عمر فاروق ؓکا قول , انسان میں نیکی اور بدی کی تمیز , ابن عباس ؓکی تفسیر , تقدیر اور تدبیر کا باہمی تعلق , منکرِ تقدیر کا اقرار تقدیر جیسے تمام مسائل شامل ہیں۔
احادیث کی حجیت اور اس کے ماخذ دین ہونے سے انکار کرنے والے منکرین حدیث جو انکار حدیث کی آڑ میں اصل اسلام ہی سے انحراف کرنا چاہتے ہیں، کے پیش کردہ اصولوں کے رد میں اس کتاب میں بطور مثال ان سے چار سوالات کیے گئے ہیں کہ اگر حدیث بھی قراان کی طرح وحی الٰہی اور قرآن کی تفسیر و توضیح اور اس کے مجملات کی تفصیل نہیں ہے تو قرآن میں مذکور چار مجمل باتوں کی وضاحت کی جائے کہ قرآن حکیم میں ان چار باتوں کا ذکر کہاں ہے جن کی طرف قرآن نے فقط اشارہ کیا ہے؟ اس اعتبار سے یہ کتاب نہایت فاضلانہ اور منکرین حدیث کے لیے ایک زبردست چیلنج ہے۔
قرآ ن ِ مجید کے بعد حدیث نبویﷺ اسلامی احکام اور تعلیمات کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ بلکہ حقیقت تویہ کہ خود قرآن کریم کو ٹھیک ٹھیک سمجھنا ،اس سے احکام اخذ کرنا اور رضائے الٰہی کے مطابق اس پر عمل کرنا بھی حدیث وسنت کی راہنمائی کے بغیر ممکن نہیں ۔لیکن اس کے باوجود بعض گمراہ ا و رگمراہ گر حضرا ت حدیث کی حجیت واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف ہیں او رآئے دن حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن الحمد للہ ہر دور میں علماء نے ان گمراہوں کاخوب تعاقب کیا اور ان کے بودے اور تارِعنکبوت سےبھی کمزور اعتراضات کے خوب مدلل ومسکت جوابات دیے ہیں ۔منکرین کےرد میں کئی کتب اور بعض مجلات کے خاص نمبر ز موجود ہیں ۔ ان کتب میں سے دوام حدیث ،مقالات حدیث، آئینہ پرویزیت ، حجیت حدیث ،انکا ر حدیث کا نیا روپ وغیرہ اور ماہنامہ محدث ،لاہور ،الاعتصام ، ماہنامہ دعوت اہل حدیث ،سندھ ،صحیفہ اہل حدیث ،کراچی کے خاص نمبر بڑے اہم ہیں ۔ زیر نظر کتاب ''منکرین حدیث کے شبہاب اور ان کارد '' معروف مصنف ومترجم کتب کثیرہ جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی...
فلسفہ اور سائینٹیفک نظریات نیز مغربی مادی ترقی سے مرعوبیت زدہ ذہن لئے ہوئے اور اتباع نفس کے تحت قرآنی آیات کی من مانی تحریف نما تاویل کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے موجودہ دور کے نام نہاد اہل قرآن (منکرین حدیث) رسول اکرم ﷺ کی ثابت شدہ سنتوں میں تشکیک پیدا کرکے سنت کو ناقابل اعتبار قرار دینے کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں منکرین حدیث کی طرف سے بتکرار و شدت پیش کئے جانے والے بنیادی نوعیت کے چار اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔ وہ سوالات یہ ہیں:
1۔ کیا "ظن" دین بن سکتا ہے۔
2۔ کیا واقعی حدیث اور تاریخ ایک ہی سطح پر ہیں یا ان میں کچھ فرق ہے؟ (تقابلی جائزہ)
3۔ کثرت احادیث مثلاً یہ اعتراض کہ امام بخاری ؒ کو چھ لاکھ احادیث یاد تھیں۔ وہ آ کہاں سے گئیں اور پھر گئیں کدھر؟
4۔ طلوع اسلام والوں کے ہاں معیار حدیث کیا ہے؟
یہ کتاب دراصل منکرین حدیث کے خلاف لکھی گئی مبسوط کتاب "آئینہ پرویزیت" کا ایک باب ہے۔ جسے اس کی اہمیت کے پیش نظر علیحدہ سے شائع کیا گیا ہے۔
اقامت صلوٰۃ سے مراد اور مقصود ادائے صلوٰۃ کے تربیتی ، اثرات اپنی عملی زندگی میں رائج اور نافذ کرنا ہیں لیکن اہل قرآن (منکرین حدیث ) کے نزدیک صلاۃ کا معنیٰ’’فلاحی نظام حکومت کا قیام‘‘، یا درس و اجتماع یا دعا ء وغیرہ ہے منکرین حدیث کی طرف سے لفظ صلوۃ کی یہ فرضی تشریح عربی لغت اور قرآن و حدیث کے صریحاً خلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ‘‘ جناب ظفر اقبال خان صاحب کی تصینف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کر کے اس میں اہل قرآن کے تمثیلی او روحدۃ الوجودی الحاد’’فتنہ انکار صلاۃ‘‘ کو نمایاں کیا ہے۔ابواب کےعنوانات حسب ذیل ہیں۔ باب اول :منکرین صلوٰۃ پر دہریت کے اثرات ،باب دوم:منکرین صلاۃ کے اعتراضات کے جوابات،باب سوئم :منکرین اطاعت واتباع رسول پر داہریت کے اثرات، باب چہارم:اراکین مرکز اسلامیہ پر اہل قرآن کے اثرات ،باب پنجم: اہل قرآن کے تصور رسالت وصلاۃ پر ارسطو اور ابن عربی کے اثرات۔(م ۔ا)
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...
حدیث وسنت اسلامی شریعت کا اساسی ترین ماخذ ہے بدقسمتی سے حدیث کے حوالے سے امت میں دو انتہائی متضاد رویوں کا وجود رہا ہے ۔ایک طرف تو حدیث کی تشریعی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کیا گیا یااس کے استخفاف کی راہ اپنائی گئی ۔دوسری طرف حدیث کے نام پر ایسی بے سروپاروایات رائج کی گئیں،جن کا ثبوت ہی رسول اکرم ﷺ سے ثابت نہ تھا۔قصہ کو واغطین اور غیر محتاط مصنفین نے اس فتنے کی خوب آبیاری کی ،نتیجتاً من گھڑت روایات کی کثرت ہوگئی اور انہیں پیغمبر اعظم ﷺ کی جابن منسوب کیا جانے لگا۔انکار حدیث کے موضوع پر تو بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں ،لیکن موضوع ومنکر روایات کی محققانہ دلائل کے ذریعے نفی پر اردو میں زیادہ مواد موجود نہیں۔زیر نظر کتاب اسی کمی کو بہ طریق احسن پورا کرتی ہے ۔اس میں غیبات،قصص الانبیاء،حج وزیارت مدینہ اور معاشرت سے متعلقہ موضوع ومنکر روایات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ان مسائل سے متعلق اسلامی نقطہ نظر خالص کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے ۔بعد ازاں علم الرجال کی معتبر کتابوں سے ان کے صحت وسقم کی نشاندہی کی گئی ہے۔فی زمانہ جبکہ خرافیت پسند حضرات موضوع ومنکر روایات کو معاشرے میں پھی...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...
مولانا امین احسن اصلاحی(1904ء۔1947ء) اعظم گڑھ کے ایک گاؤں موضع بمہور میں پیداہوئے۔موصوف مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور ان کے افکار ونظریات کے ارتقا کی پہلی کرن ثابت ہوئے۔مولانا امین احسن اصلاحی کی ابتدائی تعلیم وتربیت گاؤں کے دو مکتبوں میں ہوئی سرکاری مکتب میں مولوی بشیر احمد جبکہ دینی مکتب میں مولوی فصیح احمد ان کے استاد تھے یہاں سے آپ نے قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔دس سال کی عمر میں مدرستہ الاصلاح سرائے میر میں داخل ہوئے یہاں آٹھ سال تعلیم حاصل کی ۔اس عرصے میں آپ نے عربی زبان،قرآن، حدیث،فقہ اور کلامی علوم کی تحصیل کی ،اردو ،فارسی ،انگریزی اور بالخصوص عربی میں اس قدر دسترس حاصل کی کہ آئندہ کے تحقیق وتدبر کی راہیں خود طے کرسکیں مولانا امین احسن اصلاحی دوران تعلیم ایک ذہین اور قابل طالب علم کی حیثیت سے نمایاں رہے۔مدرسہ سے فارغ ہوتے ہی صح...