کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔اور اللہ تعالی کی رسی یعنی قرآن کریم کے ساتھ انسان کا تعلق اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک قرآن کریم کی تشریح وتفسیر رسول اللہ ﷺ کی سنت ،حدیث یعنی آپ کے طریقہ سے نہ ہو اور آپ ﷺ کےطریقہ کےساتھ وابستہ ہونا اس وقت تک ناممکن ہے جب تک اس علم پر عمل نہ کیا جائے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور ترجمہ وتشریح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔ائمہ اسلاف کی طرح برصغیر میں بھی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی سے لےکر عصر حاضر کے متعدد علماء کرام نے احادیث کے مختلف مجمو...
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول دسیوں کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عجالہ نافعہ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کا دو صد سال پہلے لکھا گیا علوم حدیث پر نایاب رسالہ ہے ۔ شاہ صاحب نےیہ رسالہ فارسی میں تحریر کیا ...
قرآن کے بغیر دین اسلام کے علم کاتصور محال ہے۔ اسی طرح شارح قرآن کے بغیر قرآن کا علم حاصل نہیں ہوسکتا۔اسی لیے صحابۂ کرام نے قرآن وحدیث میں کوئی فرق روا نہیں رکھا۔ ان نفوس قدسیہ کے نزدیک نہ صرف دونوں واجب الاطاعت تھے بلکہ انہوں نے عملاً یہ ثابت کردیا کہ ان کے نزدیک احادیث ِاحکام قرآن ہی کا تسلسل تھیں۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے ان فیصلوں کو جو قرآن کریم میں منصوص نہیں کتاب اللہ کے فیصلے قرار دیا۔ زیر نظر کتاب ’’عظمت حدیث ‘‘ مولانا عبد الغفار حسن رحمانی ‘‘ کی تالیف ہے یہ کتاب حدیث اور علومِ حدیث کے تعارف تدوین وحفاظت اور اسلام میں اس کی حجیت واستنادی حیثیت، نیز اس بارے میں پیش کردہ شکوک وشبہات اور مغالطوں کے ازالے پر گرانقدر علمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبد الغفار حسن کے علاوہ مولانا عبد الجبار عمر پوری، مولانا حافظ عبد الستار حسن عمرپوری اور مولانا ڈاکٹر صہیب حسن﷾ کے مقالات بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کوجنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔آمین(م۔ا)
علم حدیث ایک عظمت ورفعت پر مبنی موضوع ہے کیونکہ اس کا تعلق براہ راست رسول اللہ ﷺ کی ذات بابرکات سے ہے۔جتنا یہ بلند عظمت ہے اتنا ہی اس کے عروج میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور اس کو مشکوک بنانے کی سعی ناکام کی گئی۔علمائے حدیث نے دفاع حدیث کے لیے ہر موضوع پر گرانقدر تصنیفات لکھیں۔اسی سلسلے کی ایک کڑی عظمت حدیث کے نام سے عبدالرشید عراقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے عظمت حدیث کےساتھ ساتھ حجیت حدیث ،مقام حدیث،تدوین حدیث،اقسام کتب حدیث،اصطلاحات حدیث،مختلف محدثین ائمہ کرام جو کہ صحاح ستہ کے مصنفین ہیں ان کے حالات اور علمی خدمات،مختلف صحابہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مختلف شروحات حدیث کو اپنی اس کتاب میں موضوع بنایا ہے۔
پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ۔ جن میں سے ایک امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی "نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر" ہے۔ اس کے برعکس دور جدید ہی کے ایک عرب عالم ڈاکٹر محمود طحان کی کتاب "تیسیر مصطلح الحدیث" پہلے ہی دور جدید کے اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ ایسے ہی زیر تبصرہ کتاب ’’علم جرح و تعدیل‘‘ ڈاکٹر سہیل حسن کی ہے جس میں یہ غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہےکہ یہ علم (جرح و تعدیل) انتہائی ٹوس بنیادوں پر قائم ہے، صرف سنی سنائی باتوں پر حکم نہیں لگایا گیا، بلکہ اس فن میں علمائے جرح و تعدیل، راویان حدیث کی تمام روایات کا بغور مطالعہ اور پرکھنے کے بعد کوئی رائے قا...
یہ بات محتاج بیان نہیں ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ دین اسلام کی اساس وبنیاد ہے۔ اور سنت رسولﷺ ہی قرآن حکیم کی تفسیر ہے۔ اس بناء پر امت کے لیے حدیث رسولﷺ ہی معیار ہدایت اور ذخیرہ سعادت اور باعث نجات وفلاح ہے۔ قرون اولیٰ سے آج تک حدیث کے موضوع پر مختلف حیثیتوں سے اہل علم کتابیں اور مقالے مرتب کر رہے ہیں اور ان میں بعض تصانیف اپنے معیار تحقیق کے لحاظ سے ایسی عظمت وبرتری اور قبولیت کی حامل ہوئیں کہ تاریخ ان پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی انہی کتب میں سے ایک ہے۔ اس کا اسلوب نہایت ہی اعلیٰ اور معیار تحقیق کا بہترین پیکر ہے۔ اور مستند حوالوں کے ساتھ کتاب کو مرتب کیا گیا ہے اور حدیث کی حجیت وتدوین اور برصغیر میں علماء اسلام نے جو خدمات انجام دیں تاریخی نوعیت سے اس کو بھی دلائل وحقائق کے ساتھ مرتب کیا ہے اور اس میں چھ ابواب قائم کیے گئے ہیں‘ پہلے میں علم حدیث سے متعلق اس کے مرادی معنی اور اصطلاحی معنی بیان کیے گئے ہیں‘ دوسرا باب عظمت حدیث اور حجیت حدیث کے حوالے سے‘ تیسرا باب علوم احادیث کی تفصیلات واقس...
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’علم حدیث مصطلحات اور اصول‘‘ محترم جناب ڈاکٹر محمد اریس زبیر صاحب کی کاوش ہے ۔جسے انہو ں نے اصول حدیث کی اہم عربی کتب سے استفادہ کر کے جملہ اصطلاحات حدیث ک...
زیر نظر کتاب در اصل ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی کاوہ مقالہ ہے جو انہوں نے پی ایچ ڈی کے لیے’ علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول‘ کے عنوان سے لکھا۔ ڈاکٹر صاحب کو خدا تعالیٰ کی جانب سے نہ صرف لحن داؤدی عطاء ہوا ہے بلکہ موصوف عقائد، اصول فقہ، اصول حدیث اور اصول تفسیر جیسے وقیع موضوعات کا اعلیٰ ذوق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی صلاحیتوں کا حقیقی ادراک مقالے کی ورق گردانی سے بخوبی ہو جائے گا اس میں انہوں نے اسناد و متن اور ان سے متعلقہ چند بنیادی اصطلاحات کا تعارف کرواتے ہوئے اسناد و متن کی تحقیق کے اصولوں کا فنی ارتقاء پیش کیاہےاور اسناد و متن کی تحقیق کے وہ اصول بھی بتلائے ہیں جو فن حدیث کے ماہرین نے مرتب فرمائے ہیں۔ ایک مستقل باب میں فقہاء کرام کی طرف سے پیش کر دہ ’متن حدیث ‘ کی تحقیق کے ’درایتی نکات‘ کی مکمل اور جامع وضاحت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں علم فقہ اور علم حدیث کے مابین تعلق اور مناسبت بیان کرتے ہوئے معاصر مفکرین کے ان افکار کو زیر بحث لایا گیا ہے جو محدثین کرام کے مسلمہ اصولوں سے ٹکراتے ہ...
علوم نبویہ کی ایک شاخ علم حدیث ہے۔قرن اول سے ہی حدیث رسول پر خدمات کی انفرادی کاوشیں شروع ہو چکی تھیں۔اور یہ سلسہ ہنوز تا حال جاری و ساری ہے۔علم حدیث کی بیشمار جہات پر مختلف علماءکرام نے کار ہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں۔علم حدیث کا ایک اہم پہلو’’اختلاف الحدیث‘‘ ہے۔بادئ النظر میں بعض احادیث باہم متعارض و متضاد معلوم ہوتی ہیں۔جس سے عوام الناس کے فتنے میں مبتلا ہونے کااندیشہ ہوتا ہے۔چنانچہ اس قسم کی صعوبت و تشکیک کو رفع کرنے کے لئے بہت سا رے علماءحدیث میدان عمل میں اترے۔اور انہوں نے علم مختلف الحدیث میں ہونے والی ملحدین و مشککین کی ریشہ دوانیوں کا خوب احتساب کیا ہے۔ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیات میں ایک حافظ ابن حجر عسقلانیؒ ہیں۔ایم ۔فل لیول پر لکھا گیا زیر نظر مقالہ اس لحاظ سے قابل ستائش کوشش ہے۔(م۔آ۔ہ)
علم حدیث کی قدر ومنزلت اور شرف وقار صرف اس لیے ہےکہ یہ شریعت اسلامی میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا مصدر ہے ۔علم حدیث ارشادات واعمال رسول اللہ ﷺ کامظہر اور نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا عملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول حدیث میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ محدثین اور اصول حدیث کی مہارت رکھنےوالوں نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ علو م حدیث ‘‘ لبنان کے پروفیسر ڈاکٹر صبحی صالح کی عربی تصیف ’’مباحب فی علوم الحدیث‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ مؤلف موصوف نے اس کتاب میں اصول حدیث سے متعلق جملہ امور پر سیر حاصل بحث کی ۔طریق بحث میں قدیم وجدید اسلوب کاا متزاج ہے اور اجتہادی شان نمایاں ہے ۔علاوہ اازیں اس میں مستشرقین اور منکرین حدیث کے پھیلائے ہوئے شکوک وشبہات کا شافی وکافی جواب دیا گیا ہے۔ الغرض...
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر ان نابغہ روز گار ہستیوں میں سے ایک ہیں جو تشریعی اور عصری دونوں علوم میں مہارت تامہ رکھتے ہیں۔ آپ نے گلاسکو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری امتیازی حیثیت میں حاصل کی۔ اور بہاولپور یونیوسٹی میں حدیث کے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ مسند سیرت کے ڈائریکٹر ہیں۔ ’علوم الحدیث فنی، فکری اور تاریخی مطالعہ‘ اسی مرد مجاہد کے شب و روز کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جس کا لفظ لفظ تحقیق و جستجو سے بھرپور ہے۔ ایک شارع کی حیثیت سے رسول اکرم ﷺ کا یہ فرض منصبی تھا کہ آپ ﷺ قرآنی احکامات اور اس کی جملہ جزئیات کی تشریح و توضیح کریں۔ اور یہ تمام تر تفصیلات صرف اور صرف احادیث میں ملتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان نسل در نسل احادیث نبوی کی حزم و احتیاط کے ساتھ حفاظت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ حدیث کی حفاظت کا سب سے پہلے سہرا ان علمائے اصول حدیث کے سر ہے جنہوں نے حدیث کی حفاظت کے لیے بیسیوں علوم متعارف کروائے۔ زیر مطالعہ کتاب میں انہی علوم پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایک استاذ حدیث ہونے کے ناطے مصنف موصوف کا احادیث...
استخفاف و انکار حدیث کا فتنہ بڑی تیزی کے ساتھ مسلم معاشروں میں اپنے پنجے گاڑ رہا ہے۔ خصوصاً برصغیر میں اس ذہن کو کافی حد تک تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ اس کی سب سے بنیادی وجہ حدیث اور علوم الحدیث سے عدم واقفیت اور ناشناسائی ہے۔ اسی کے پیش نظر جمعیت اہل حدیث علی گڑھ انڈیا کے زیر اہتمام 1998ء میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا، جس کا عنوان ’علوم الحدیث: مطالعہ و تعارف‘ تھا۔ جس میں صاحب علم و فضل شخصیات نے موضوع سے متعلقہ اپنے وقیع مقالات پیش کیے۔ یہی مقالات یکجا کتابی صورت میں زیر مطالعہ ہیں۔ ان مقالات میں حدیث و سنت کا تعارف بھی ہے اور اس کی حجیت اور تشریعی حیثیت پر تفصیلی گفتگو بھی۔ تدوین حدیث کی مرحلہ وار تاریخ بیان کرتے ہوئے ان غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے جو تدوین حدیث کے سلسلہ میں پائی جاتی ہیں۔ ضعیف حدیث کی تشریعی حیثیت بڑا حساس موضوع ہے، ایک مقالہ میں تفصیل کے ساتھ فریقین کے دلائل کا جائزہ لے کر اس کے اسباب و محرکات اور نتائج و اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ فقہ اہل الحدیث اور فقہ اہل الرائے کے درمیان موازنہ ایک بڑا دلچسپ موضوع ہے، بعض محدثین اور شارحین حدیث کے درمیان تقابل کر...
علم حدیث کی قدر ومنزلت اور شرف وقار صرف اس لیے ہےکہ یہ شریعت اسلامی میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا مصدر ہے ۔علم حدیث ارشادات واعمال رسول اللہ ﷺ کامظہر اور نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا عملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول حدیث میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ محدثین اور اصول حدیث کی مہارت رکھنےوالوں نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔زیر نظر کتاب ’’علوم حدیث رسول ﷺ‘‘ ڈاکٹر ر انا محمد اسحاق (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی علوم حدیث کےسلسلے میں آسان فہم تصنیف...
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ''احادیثِ احکام'' کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں امام عبد الحق اشبیلی کی کتاب ''احکام الکبریٰ''امام عبد الغنی المقدسی کی ''عمدۃ الاحکام ''علامہ ابن دقیق العید کی ''الالمام فی احادیث الاحکام ''او رحافظ ابن احجر عسقلانی کی ''بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام '' قابل ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ نصف درجن سے زائد اس کی شروع وحواشی لکھے جا چکے ہیں عربی میں امام ابن...
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں جن میں ایک 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ نخبۃ الاحادیث ایک...
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام نخبة الفکر کے نام سے جانی جاتی ہے اور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شاملِ نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اور اصول میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علمِ لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی نزهة النظر فی توضیح نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر کے نام سے شرح لکھی جسے متن کی طرح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم نے عربی اردو زبان میں نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر نظر کتاب &rs...
محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاریکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری "...
دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و...
تمام اہل سنت کے نزدیک ’سنت‘کی تعریف میں اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال کے ساتھ ساتھ آپ کے اقوال اور تقریرات بھی شامل ہیں، اسی لیے اصول فقہ کی کتب میں جب علمائے اہل سنت، سنت پر بطور مصدر شریعت بحث کرتے ہیں تو سب اسی بات کا اثبات کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال کے علاوہ آپ کے اقوال اور تقریرات بھی مصدر شریعت ہونے کی حیثیت سے سنت کی تعریف میں شامل ہیں۔ جبکہ غامدی صاحب کے نزدیک سنت سے مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی ﷺ نے اس کی تجدید و اصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں ’’غامدی صاحب کا تصور حدیث و سنت ‘‘ماہنامہ اشراق،لاہور میں غامدی صاحب کے تصور سنت کے بارے شائع ہونے والے موقف کے جواب میں علامہ زاہد الراشدی صاحب کی ان ناقدانہ تحریروں کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ الشریعہ کے مختلف شماروں میں شائع ہوئیں بعد ازاں الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ نے افادۂ عام کے لیے انہیں کتابی صورت میں شائع کیا۔(م۔ا)
امت میں بے شمار فتنے پیدا ہوتے رہے ہیں ،جن میں معتزلہ ،خوارج،باطنیہ ،بہائیہ،بابیہ وغیرہ نے امت کو بے حد نقصان پہنچایا ہے ۔فی زمانہ جناب جاوید احمد غامدی کے نظریات بھی فتنہ بنتے جار ہے ہیں ۔انہوں نے بے شمار مسائل میں امت کے متفقہ اور اجماعی مسائل سے انحراف کی راہ اختیار کی ہے ۔زیر نظر کتاب میں جناب رفیق چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے نظریات کی علمی تردید کی ہے اور ان کے منحرف افکار کا تعارف کرایا ہے ۔ان کے یہ قول غامدیت،پورے دین اسلام کو بگاڑنے اور اس میں فساد برپا کرنے کا دوسرا نام ہے اور اسلام کے متوازی ایک نیا مذہب ہے ،ممکن ہے اس میں مبالغہ محسوس ہو لیکن اگر دیکھا جائے کہ غامدی صاحب کے نزدیک رجم کی سزا ثابت نہیں:دوپٹہ اور داڑھی دین کا حصہ نہیں ،موسیقی اور مصوری جائز ہیں اور اسی طرح کے دیگر نظریات تو بہت حد تک یہ رائے واضح نظر آتی ہے ۔غامدی صاحب کے افکار سے آگاہی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا کہ اس کے مصنف غامدی صاحب کو ذاتی طور پر ایک طویل عرصے سے جانتے ہیں اور ان کے ذہنی وفکری ارتقاء سے پوری طرح باخبر ہیں نیز اسلامی حمیت وغیرت بھی رکھتے ہیں ،جس کا ایک عمدہ نمونہ یہ کتاب...
قرآن وحدیث دین اسلام کے دو بنیادی ستون ہیں۔ ان دونوں میں سے حدیث کو یہ اہمیت حاصل ہے کہ قرآن کریم جس قسم کا انسانی معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جو تہذیب وتمدن انسانوں کے لیے پسند کرتا ہے اور جن اخلاقی اقدار وروایات کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کےبنیادی اصول ہر چند قرآن مجید میں بیان کر دیے گئے ہیں ‘تاہم اس کی عملی تفصیلات وجزئیات احادیث اور سیرت رسولﷺ ہی نے مہیا کی ہیں۔اس لیے یہ اسوۂ رسول جو احادیث کی شکل میں محفوظ ومدون ہے‘ ہر دور کے مسلمانوں کے لیے بیش قیمت خزانہ رہا ہے۔ اس اتباع سنت اور پیروی رسول کے جذبے نے مسلمانوں کو ہمیشہ الحاد وبے دینی سےبچایا ہے‘ شرک وبدعت کی گرم بازاری کے باوجود توحید وسنت کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ آج جو لوگ سنت رسولﷺ کی تشریعی حیثیت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ در اصل اتباع سنت کے اسی جذبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم کے تیار کردہ مسلم معاشرے کی روح اور بنیاد ہے۔ انکار حدیث کا فتنہ پچھلے ادوار میں بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی ایک انکار حدیث کرنے والے مصنف یعنی غامدی صاحب کے نظری...
موجودہ زمانہ مُہیب وتاریک فتنوں کا زمانہ ہے۔ اگر یہ فتنے کفر والحاد کے لباس میں ہوتے تو ان سے بچنا کم از کم اُس مسلمان کے لیے ایک درجے میں آسان تھا جو اپنی دینی اور ایمانی روایات سے عمل کی کمی بیشی کے باوجود شعوری یا غیر شعوری طور پر وابستہ ہے۔ لیکن یہ فتنے شیطان کے مزین کردہ پردوں میں ظاہر ہو رہے ہیں‘ ایک مسلمان قرآن وسنت کا مطالعہ کرنے والا‘ اسلامی روایات کا حامل‘ مسلم معاشرے کا فرد‘ مسلمانوں کی صفوں میں شامل‘ دینی اجتماعات کا مقرر‘ یکاک اُس کے فکر ونظر میں زبردست تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں تو وہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے اور غلط افکار کی نشریات میں محو مصروف ہو جاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ایسے افکار جو قرآن وسنت کے برعکس کی تردید اور وضاحت پر لکھی گئی ہے۔ اس میں غامدی صاحب کے غلط نظریات اور افکار کی قرآن وسنت سے تردید کی گئی ہے اور اس کے اسقام ومعائب کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اور غامدیت کی اصلیت‘ مقاصد واہداف‘ انحرافات‘ اس کے طبعی نتائج واثرات‘ دائرہ کار‘ مآخذ اور سرچشموں پر سیر حاصل اور مدلل...
دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تم...
نبی کریم ﷺ نے بذات خود جس جنگ میں شرکت کی ہو اس غزوہ کا نام دیا جاتا ہے ۔ لیکن رسول اللہ ﷺ کی زبان اقدس سے ایسے فرامین بھی جاری ہوئے جن میں آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے بعد ہونے والی جنگوں اور معرکوں کو بھی غزوہ کا نام دیا ان میں سے ایک غزوہ ہند سے متعلق نبوی پیشگوئی ہے۔ زیر نظر مختصر سی کتاب میں پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ صاحب نے غزوہ ہند سے متعلق اسی نبوی پیشگوئی کو موضوع بحث بنایا ہے۔ بہت سے اہل علم حضرات غزوہ ہند سے متعلق احادیث کا تو تذکرہ کرتے ہیں لیکن حوالوں سے اجتناب برتا جاتا ہے۔ مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ بے شمار کتب مصادر کو کھنگالنے کے بعد موضوع سے متعلق تمام احادیث کو جمع کیا، ترتیب دے کر ان کا درجہ بلحاظ صحت و ضعف معلوم کیا پھر ان ارشادات نبوی سے ملنے والے اشارات و حقائق اور پیشگوئیوں کو آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے مدلل انداز میں واضح کیا ہے کہ خلافت راشدہ سے قیامت تک ہندوستان کے خلاف جتنے بھی حملے ہوں کے ان میں شریک لوگ غزوہ ہند میں ہی تصور کیے جائیں گے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث نے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ برصغیر میں متعدد علمائے کرام نے صحیح بخاری کے تراجم ،فوائد اور شروحات لکھی ہیں ۔جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد قابل ذکر ہیں ۔ شیخ الحدیث مولانا عبد الحلیم ...