(پیر 12 نومبر 2012ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
جمع حفاظت قرآن مجید کے بعد احادیث نبویہ اور سنن رسول اللہﷺ کے جمع و ضبط، حفاظت و صیانت پر جن احوال و ظروف اور ارشادات خاتم الانبیا نے صحابہ کرام اور تابعین عظام کو آمادہ کیا ہے ان میں ان بشارتوں کا بھی ایک خاص مقام ہے جن کی وجہ سے علمائے امت کےلیے صحرائے احادیث کے سنگ پاروں اور بحر آثار کے قطروں کو محفوظ کرنا ایک اہم علمی وظیفہ اور دینی خدمت بن گیا۔ نبی کریمﷺ نے چالیس حدیثوں کے حفظ و نقل پر جو عظیم بشارت دی ہے ا سکے پیش نظر خیر القرون سے اب تک بے شمار لوگوں نے حدیث کی حفاظت کی اور زبانی یا تحریری طریقہ سے دوسروں تک پہنچانے کا اہتمام کیا۔ صاحب کشف الظنون علامہ مصطفٰی بن عبداللہ معروف بکاتب چلپی نے حضرت عبداللہ بن مبارک سے اپنے زمانے کے مشاہیرعلما میں سے تقریباً 75 علما کی 90 سے زائد اربعینات کا تذکرہ کیا ہے۔ حافظ ابراہیم میرسیالکوٹی کسی تعارف کےمحتاج نہیں ہیں انھوں نے بھی ’اربعین ابراہیمی‘ کے نام سے چالیس احادیث جمع کیں۔ مولانا محمد علی جانباز نے ان چالیس احادیث کی مختصر شرح کر دی جس کے بعد یہ کتاب افادہ قارئین کے لیے حاضر ہے۔(ع۔م)