دین اسلام میں اخلاقیات کا باب نہایت وسیع اور قابل رشک ہے۔ اس کے لیے اسلام کے عطا کردہ حقوق و فرائض کا سرسری جائزہ کافی ہے۔ اسلام نے نہ صرف والدین، اولاد، بیوی، شوہر اور ہمسایہ کے حقوق کا مستقل تذکرہ کیا بلکہ غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی پر بھی شدو مد سے زور دیا۔ عام طور پر غیر مسلم مفکرین اور مستشرقین کی جانب سے اسلام کے نظام حدود و تعزیرات پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور اس کو غیر انسانی رویہ قرار دیا جاتا ہے اسی کے پیش نظر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان بن عبدالرحمٰن الحیقل نے زیر مطالعہ کتاب میں انسانی حقوق سے متعلق پھیلائے گئے شبہات کاتحقیقی انداز میں تفصیلی جواب دیا ہے۔ کتاب کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ مصنف نے سیکولر قانونی دستاویزات میں انسانی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے اسلام میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی اعلامیے کے درمیان موازنہ کیا ہے۔کتاب کے اخیر میں انسانی حقوق کی انٹرنیشنل کانفرنس میں سابقہ سعودی وزیر خارجہ امیر سعود الفیصل کا خطاب بھی شامل کیا گیا ہے۔ (عین۔ م)
کبیرہ گناہوں سے بچنے والے سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کے صغیرہ گناہوں کو بخش دے گا اس کے علاوہ نبی کریمﷺ کی زبان اقدس سے بھی کبیرہ گناہوں ے اجتناب کرنے والوں کے لیے متعدد خوشخبریاں مروی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں شیخ الاسلام امام ذہبی ؒ نے کبیرہ گناہوں سے متعلق کتاب و سنت کی رہنمائی پیش کی ہے۔ کبیرہ گناہوں کی تعداد سے متعلق علمائے کرام مختلف الرائے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے کبیرہ گناہوں کی تعداد ستر بیان فرمائی ہے۔ امام ذہبی ؒ نے اسی قول کو ترجیح دیتے ہوئے ستر کبیرہ گناہوں کا کتاب میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ علامہ صاحب نے ایسی اشیا کو عوام الناس کے ذہنوں کے قریب کر دیا ہے جن کاعلمی کتب میں ان کے لیے سمجھنا مشکل تھا۔ انھوں نے ایک واعظ و مرشد کا سا اسلوب اختیار کیا ہے جولوگوں کی اصلاح کا بیڑہ اٹھاتا ہے۔ (عین۔ م)
ڈاکٹر ذاکر نائک کا نام عوامی و علمی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ان کی موجودہ زمانہ سے ہم آہنگ کتابیں اور ہر فکر سے منسلک لوگوں سے مناظرے خود ان کا تعارف ہیں۔ ان کی اسلام پر چالیس اعتراضات اوران کے مدلل جوابات، قرآن اور جدید سائنس، تصور خدا بڑے مذاہب کی روشنی میں، اسلام اور دہشت گردی، اسلام میں عورتوں کے حقوق وغیرہ جیسی کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ڈاکٹر موصوف کے چند مشہور مناظروں پر مشتمل ہے۔ پہلا مناظرہ ’قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآن جبکہ کرسچن سکالر ڈاکٹر ولیم کیمبل نے بائبل کو سائنس سے ثابت کرنے کے لیے اپنے اپنے دلائل دئیے ہیں۔ دوسرا مناظرہ ’اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور‘ کے موضوع پر ہے جو ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ہندو سکالر سری سری روی شنکر کے مابین ہے۔ تیسرا اور آخری مناظرہ گوشت خوری کے موضوع پر ہے جس میں ہندوؤں کے مناظر رشمی بھائی زاویری نے حصہ لیا ہے۔ ان مناظروں میں اسلام کی حقانیت پر بہت سے علمی و عقلی دلائل قارئین کے لیے افادے کے باعث ہیں۔ کتاب کے شروع میں عرفان احمد خان صاحب نے ہاٹ لائن کےعنوان سے ابتدائیہ لکھاہے جس میں ملاؤں کے کافی لتے لیےگئےہیں۔ علما کے بارے میں اس قدر تشدد آمیز رویہ سے حقائق سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے۔(عین۔ م)
برصغیر میں عبداللہ چکڑالوی نے سب سے پہلے انکار حدیث کے فتنہ کی تخم ریزی کی، حافظ اسلم جیراجپوری اور غلام احمد پرویز نے اس کی آبپاشی کی اور اپنے افکار و نظریات کی بنیاد انکار حدیث پر رکھی۔ چنانچہ انھوں نے علی الاعلان کہا کہ حجت شرعیہ صرف قرآن کریم ہے دینی معاملات میں حدیث حجت نہیں، اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ حدیث کا استہزا کیا اور اس کے لیے گستاخی کے جملے بولے۔ علمائے کرام نے فتنہ پرویزیت کا ادراک کرتے ہوئے ان کے لٹریچر کا بھرپور تعاقب کیا اور مسکت جوابات دئیے۔ تحریک رد پرویزیت کے سلسلے میں جو علمی تحقیقی کام ہوا اور ملک کےاخبارات وجرائد میں چھپا اس کی یکجا کتابی شکل اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ تاکہ علمی وتحریکی حضرات ایک مجموعے سے باآسانی استفادہ کر سکیں۔ (عین۔ م)
برصغیر میں عبداللہ چکڑالوی نے سب سے پہلے انکار حدیث کے فتنہ کی تخم ریزی کی، حافظ اسلم جیراجپوری اور غلام احمد پرویز نے اس کی آبپاشی کی اور اپنے افکار و نظریات کی بنیاد انکار حدیث پر رکھی۔ چنانچہ انھوں نے علی الاعلان کہا کہ حجت شرعیہ صرف قرآن کریم ہے دینی معاملات میں حدیث حجت نہیں، اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ حدیث کا استہزا کیا اور اس کے لیے گستاخی کے جملے بولے۔ علمائے کرام نے فتنہ پرویزیت کا ادراک کرتے ہوئے ان کے لٹریچر کا بھرپور تعاقب کیا اور مسکت جوابات دئیے۔ تحریک رد پرویزیت کے سلسلے میں جو علمی تحقیقی کام ہوا اور ملک کےاخبارات وجرائد میں چھپا اس کی یکجا کتابی شکل اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ تاکہ علمی وتحریکی حضرات ایک مجموعے سے باآسانی استفادہ کر سکیں۔ (عین۔ م)
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
فی زمانہ ہمارا معاشرہ جنات و جادو اور آسیب کے حوالے سے جعلی عاملوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ ہرجگہ جادوگروں اور عاملوں کے آویزاں اشتہارات اور ان پر موجود بہت سے جانفزا نعرے عوام الناس کو اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ اسلام ایک فطری دین ہے جس نے ہر پیش آمدہ مسئلے کا فطری حل بھی بتایا ہے۔ جادو و جنات کے توڑ کے لیے بھی اسلامی تعلیمات نہایت جامع ہیں۔ پیش نظر کتاب میں انھی تعلیمات کو نہایت آسان اور عام فہم انداز میں بیان کر دیا گیا ہے۔ ’مکتبہ قدوسیہ‘ ہدیہ تبریک کا مستحق ہے کہ اس نے اس اہم موضوع پر کتاب و سنت کی روشنی میں عوام الناس کی رہنمائی کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ کتاب میں جہاں جنات و شیاطین، جادوگروں، نام نہاد عاملوں کی حقیقت واشگاف کی گئی ہے وہیں شیاطین سے بچاؤ کے طریقوں پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جن، جادو، آسیب اور نظر بد کا علاج ایسے آسان اسلوب میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن و حدیث سے شناسائی رکھنے والا عام سا آدمی بھی ان پر عمل پیرا ہو کر جنات و شیاطین کے شر سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ (عین۔ م)
سابقہ آسمانی کتب اگرچہ مختلف ازمنہ میں تغیرات و تحریفات کا شکار ہوتی رہیں لیکن پھر بھی ان میں ایسا مواد موجود ہے جن سے آپﷺ کی عظمت شان اور رسالت و نبوت کا اثبات ہوتا ہے۔ ’بائبل اور محمد رسول اللہﷺ‘ میں حکیم محمد عمران ثاقب نے بائبل سے کوہ کنی کر کے دین اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا ہے اور عیسائیوں اور دیگر اہل مذاہب کو اپنی روحانی تشنگی بجھانے اور اس سے سیراب ہونے کی دعوت دی ہے۔ کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے بنیادی مضامین عیسی ٰ اور مروجہ اناجیل، سیدہ حاجرہ سیدنا اسماعیل اور بنی اسرائیل، تورات اور محمد رسول اللہﷺ، زبور اور محمد رسول اللہﷺ، انجیل اور محمد رسول اللہﷺاور انجیل برناباس اور محمد رسول اللہﷺہیں۔ یقیناً یہ کتاب جہاں یہود و نصاریٰ کے لیے اتمام حجت اور مسلمانوں کے ایمان میں اضافے کا باعث ہو گی۔ (عین۔ م)
قرآن کریم اور احادیث نبویہﷺ میں تبلیغ دین کی طرف بہت زیادہ توجہ دلائی گئی ہے۔ حضور نبی کریمﷺ نے دعاؤں کی قبولیت کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے ساتھ خاص فرمایا ہے۔ لیکن تبلیغ دین کے لیے نبوی منہاج کو سامنے رکھنا از بس ضروری ہے اور اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں لوگوں کی اصلاح کا کام کیا جائے۔ زیر مطالعہ کتابچہ میں برصغیر سے اٹھنے والی تبلیغی جماعت کے طریقہ تبلیغ اور عقائد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں محمد بن ناصر العرینی نے تبلیغی جماعت سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے اس جماعت سے متعلق علمائے عرب کے اقوال و فتاوی جات کو پیش کیا ہے۔ اردو ترجمہ کے فرائض فاضل مدینہ یونیورسٹی ابو عید نے ادا کیے ہیں۔ مصنف کے مطابق تبلیغی حضرات کا دوران تبلیغ مکمل دار و مدار تبلیغی نصاب پر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے مبلغین لوگوں کی عقائد کی اصلاح کے بجائے عقائد بگاڑنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔یہ کتابچہ جن علما کے فتاوی جات اور افادات پر مشتمل ہے ان میں شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ، شیخ صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اور متعدد کبار علمائے کرام شامل ہیں۔ (عین۔ م)
فی زمانہ پوری دنیا میں شیعہ حضرات کا معتد بہ طبقہ موجود ہے۔ بالائی عہدوں پر موجود ہونے کی وجہ سے شیعہ فرقہ کے حضرات اپنے عقائد و نظریات عوام الناس میں منتقل کرنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو ان کے اصل چہرے سے آگاہ کیا جائے اور سب سے اہم یہ کہ اہالیان شیعہ کو دعوت اصلاح دی جائے۔ اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسر الشیخ ممدوح الحربی نے زیر مطالعہ کتاب لکھی۔ کتاب کا نام اگرچہ ’اثنا عشریہ عقائد و نظریات‘ ہے لیکن اس میں اثنا عشریہ کے علاوہ شیعہ کے دیگر فرقوں کے مخصوص مراکز و مقامات اور مختلف عقائد کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ (عین۔م)
عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’الشیعہ اثنا عشریۃ‘ میں شیعہ کے ایک فرقہ اثنا عشریہ کے اعتقاد پر علمی انداز میں قلم اٹھایا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ شیعہ مذہب کے بانی سے لے کر تحریف قرآن تک کے تمام عقائد پر تفصیلی مباحث پیش کی ہیں۔ مصنف نے کتاب میں اپنی نگارشات قلمبند کرتے ہوئے قدرے مختلف اسلوب اختیار کیا ہے اور شیعی عقائد سے متعلق تمام مواد کو سوالاً جواباً قلمبند کیا ہے۔ فاضل مصنف کے مطابق اس کتاب کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے تاکہ اس اسلام دشمن جماعت کا اصل چہرہ سامنے آسکے۔ (عین۔م)
دین اسلام میں جس شدو مد کے ساتھ نماز کی فرضیت بتلائی گئی ہے اسی قدر نماز کو باجماعت ادا کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد عذروں کے باوجود جماعت چھوڑنے کی اجازت مرحمت نہیں فرمائی اور باجماعت نماز سے پیچھے رہنا منافقین کی علامت قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے تمام حالات، حتیٰ کے حالت خوف میں بھی، اس کے اہتمام کے حکم فرمایا۔ زیر مطالہ کتاب، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، نماز باجماعت کی اہمیت و فضیلت سے متعلق ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فضلی الٰہی صاحب کا خاصہ ہے کہ وہ جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کردیتے ہیں۔ یہی حال ڈاکٹر موصوف کی زیر نظر کتاب کا ہے جس کی اہمیت کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ اس کی تیاری کے لیے انھوں نے 170 سے زائد عربی کتب سے مدد لی۔ باجماعت نماز کے فضائل، باجماعت نماز کی فرضیت، رسول اللہﷺ کا باجماعت نماز کے لیے اہتمام، سلف صالحین کا باجماعت نماز کے لیے اہتمام، باجماعت نماز کے بارے میں علمائے امت کا موقف اس کتاب کے اساسی موضوعات ہیں۔ اس کتاب کی افادیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ آیات و احادیث سے استدلال کرتے ہوئے معتبر تفاسیر اور شروح احادیث سے استفادہ کیا گیا ہے۔ باجماعت نماز کی خاطر آنحضرت ﷺ اور سلف صالحین کے اہتمام کے واقعات معتمد سے مصادر سے لیے گئے ہیں۔ باجماعت نماز سے متعلق مختلف مکاتب فکر کے علما کے اقوال و آراء عموماً ان کی طرف منسوب لوگوں کے ہاں معتبر کتابوں سے نقل کیے گئے ہیں۔ (عین، م)
امام ابن قیمؒ کا شمار شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کے اخص الخاص شاگردوں میں ہوتا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ کے بعد ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کے پایہ کاکوئی محقق اور مسلک سلف کا کوئی ایسا شارح نہیں گزرا۔ اس کا منہ بولتا ثبوت ان کی بلند پایہ تصنیفات ہیں۔ پیش نظر کتاب بھی امام صاحب کی سیرت پر لکھی جانے والی کتاب کی ملخص شکل ہے۔ جوانھوں نے ’زاد المعاد فی ہدی خیر العباد‘ کے نام سے لکھی، جس میں انھوں نے دیگر سیرت نگاروں سے الگ ایک اچھوتا اسلوب اختیار کیا۔ یہ کتاب کافی ضخیم تھی اس لیے ضروری ہوا کہ اس کا اختصا رکیا جائے اور ان تمام مباحث کو نکال دیا جائے جو علما کے مخصوصات سے ہیں تاکہ براہ راست عوام اس سے فیض یاب ہو سکیں۔ مصر کے مشہور عالم محمد ابو زید نے اس کمی کو پورا کرتے ہوئے ’ہدی الرسول‘ کے نام سے اس کا اختصار کیا جس کا اردو ترجمہ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کی افادیت اس اعتبار سے مزید بڑھ جاتی ہے کہ اس کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے والے عبدالرزاق ملیح آبادی رحمۃ اللہ علیہ ہیں، جن کی اردو دانی میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔ مصنف نے نہایت خوبصورت انداز میں دریا کو کوزے میں بند کرتے ہوئے سیرت کے تمام نقوش کو قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔(عین۔ م)
اللہ کی رسول ﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اللہ کا نبی اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ ایک کامل انسان بھی تھے۔ آپ کی صفت رسالت ونبوت اور کمال انسانیت کے اس وصف کا لازمی تقاضا ہے کہ جو شخص بھی انسانیت میں کمال درجے کو پانا چاہتا ہے، وہ آپ کی سیرت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔ اہل علم نے ہر دور میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو موضوع بحث بناتے ہوئے بلاشبہ ہزاروں کتابیں لکھی ہیں کہ جن میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق معلومات جمع کر دی ہیں۔ یہ کتابیں محدثانہ، مورخانہ، فلسفیانہ، ادبی، اخلاقی، انقلاپی، سیاسی حتی کہ ہر اسلوب تحریر اور شعبہ زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کی گئی ہیں۔ سیرت پر جو کتابیں مرتب کی گئی ہیں، وہ مختلف امتیازات کی حامل ہیں۔ اس کتاب کا امتیاز یہ ہے کہ اس کتاب کے مولف نے موضوعاتی اسلوب پر سیرت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔ موضوعاتی اسلوب سے مراد یہ ہے کہ سیرت کے کسی ایک موضوع سے متعلق اس کے جملہ واقعات کو جمع کر دینا۔ سیرت میں شروع شروع میں جو کام ہوا، وہ اسی منہج کے مطابق تھا۔ سب سے پہلے سیرت میں مغازی پر کتابیں لکھی گئیں۔ بعد ازاں اللہ کے رسول ﷺ کے اخلاقی اوصاف پر متسقل کتب تصانیف کی گئیں۔ غرض کہ آپ کی زندگی کے ہر شعبے اور آپﷺ کی شخصیت کے ہر وصف پر مستقل تصانیف موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے سیرت سے ایسے جملہ مستند واقعات جمع کر دیے ہیں کہ جہاں آپﷺ کے مبارک آنسو جاری ہوئے۔ یہ کتاب اللہ کے رسول ﷺ کی نرم دلی، خشیت، تقوی، تضرع، احساس تعلق، الفت و رحمت، مودت و محبت اور رحمۃ للعالمین جیسے اوصاف حسنہ پر ایک مستقل تصنیف کا درجہ رکھی ہے اور ایک امتی کے دل میں آپﷺ کی ذات سے تعلق کے احساس کو مضبوط بنیادیں فراہم کرتی ہے۔ اللہ تعالی مولانا کی اس علمی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔(ز۔ت)
اللہ کی رسولﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اللہ کا نبی اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ آپﷺ ایک کامل انسان بھی تھے۔ آپ کی صفت رسالت ونبوت اور کمال انسانیت کے اس وصف کا لازمی تقاضا ہے کہ جو شخص بھی انسانیت میں کمال درجے کو پانا چاہتا ہے، وہ آپﷺ کی سیرت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔ اہل علم نے ہر دور میں اللہ کے رسولﷺ کی زندگی کو موضوع بحث بناتے ہوئے بلاشبہ ہزاروں کتابیں لکھی ہیں کہ جن میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق معلومات جمع کر دی ہیں۔ یہ کتابیں محدثانہ، مورخانہ، فلسفیانہ، ادبی، اخلاقی، انقلاپی، سیاسی حتی کہ ہر اسلوب تحریر اور شعبہ زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کی گئی ہیں۔ سیرت پر جو کتابیں مرتب کی گئی ہیں، وہ مختلف امتیازات کی حامل ہیں۔ اس کتاب کا امتیاز یہ ہے کہ اس کتاب کے مولف نے محدثانہ اسلوب پر سیرت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔ محدثانہ اسلوب سے مراد یہ ہے کہ سیرت سے متعلق صرف مقبول یعنی صحیح یا حسن روایات کو جمع کرنا تا کہ سیرت کے واقعات کا ایک مستند ذخیرہ حاصل ہو سکے۔ مولانا صفی الرحمن مبارکپوریؒ صاحب کی کتاب " الرحیق المختوم " کا منہج بھی یہی ہے لیکن یہ کتاب اس اعتبار سے " الرحیق المختوم " سے مختلف ہے کہ اس کتاب کو نہایت آسان فہم اور افسانوی زبان میں بیان کرنے کی بھی ایک ادنی کوشش کی گئی ہے جس سے خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے سیرت کے واقعات میں رغبت کا عنصر بہت بڑھ جاتا ہے۔ اللہ تعالی مولانا کو اس کار خیر پر جزائے عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔(ز۔ت)
دین اسلام دین توحید ہے اور توحید کی اصل معرفت باری تعالیٰ ہے۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے محسن ومنعم اور خالق ومالک کے بارے زیادہ سے زیادہ معلومات اور تعارف حاصل کرے۔ زیر تبصرہ کتاب کا اصل مقصود بھی یہی ہے۔ اس کتاب میں معرفت حق سبحانہ وتعالیٰ کے بارے کتاب وسنت کی نصوص کو حسن ترتیب سے جمع کر دیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہمیں اپنے خالق ومالک حقیقی کے بارے ایسی مستند معلومات فراہم کرتی ہے کہ جس سے قلوب انسانی میں اپنے رب کی محبت اور اس کے لیے شکرگزاری کے جذبات نہ صرف پیدا ہوتے ہیں بلکہ بڑھ بھی جاتے ہیں۔ یہ کتاب توحید ربوبیت، توحید الوہیت اور توحید اسماء وصفات کی ابحاث کو سمیٹے ہوئے ایک عام مسلمان کے لیے اس کے رب کی حقیقی معرفت کو نہایت آسان فہم انداز میں ممکن بناتی ہے۔ کتاب کا بنیادی موضوع معرفت خداوندباری تعالیٰ ہے اور اس موضوع پر یہ ایک بہترین کتاب ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ اپنے عاجز بندوں کی اس حقیر کوشش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین!(ف۔ر)
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ؓاور بریدہ بن حصیب ؓکے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ زیر نظر صحیفہ ’ہمام بن منبہ‘ بھی حضرت ابو ہریرۃ ؓکی ان روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں۔ ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کر لیا۔ اسی صحیفے کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے، جو حافظ حامد محمود الخضری اور ان کے تلمیذ حافظ عبداللہ شمیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنہوں نے صحیفہ کے ترجمہ و تشریح اور تخریج و اضافہ کا کام نہایت عرق ریزی سے کیا ہے۔ اس صحیفہ کی کل 139 احادیث ہیں، ان میں سے 61 عقائد و ایمانیات، 46 عبادات، 9 معاملات، 17 اخلاق و آداب اور 6 متفرق مسائل سے تعلق رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس صحیفہ میں 12 قدسی احادیث بھی موجود ہیں۔(آ۔ہ)
دین اسلام تقوی و طہارت اختیار کرنے ، گناہوں کی آلودگی سے بچاؤ اختیار کرنے کی پرزور تاکید کرتا ہے،کیونکہ گناہوں کی آلائش نفس کو پراگندۃ کر دیتی ہےاور گناہوں کاارتکاب اور تسلسل انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے شیطان کا کارندہ بنا دیتا ہے اور جوںجوں گناہوں میں اضافہ ہوتاہے انسان معیار انسانیت سے گر کر جانوروں اور چوپایوں کی صف میں شامل ہوکر خود کو ذلیل و بے توقیر کر لیتاہے- محرمات کی حرمت،ان کے نقصانات کتاب وسنت میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں، تاکہ اہل اسلام گناہوں سے بچ کر خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیں- زیر تبصرہ کتاب بھی اصلاح احوال کی نیت سے مرتب کی گئی ہے،جس میں گناہ کاتعارف،وعیداور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے نیزگناہوں سے تائب ہونے کی فضیلت اور توبہ کے ثمرات پر بھی تفصیلی بحث موجود ہے ،یہ کتاب اصلاح نفس کے حوالہ سے ایک شاندار کتاب ہے،جس کا مطالعہ گناہوں سے نفرت اور ترک محرمات کا باعث ہوگا-(ف۔ر)
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے لیے ان لغات سے استفادہ کرنا نسبتاً کافی مشکل ہوتا ہے ۔ مولانا نے قرآنی الفاظ کے متفرق لغات یا اہل لغت سے معانی جمع کرتے ہوئے اس امر کا لحاظ رکھا ہے کہ اگر انہیں حدیث وسنت میں کہیں کسی لفظ کا کوئی معنی ملا تو انہوں نے اسے بھی خصوصی اہتمام کے ساتھ اس لغت میں درج فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی اس سعی کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین!(ح۔ز)
نکاح شریعت اسلامیہ کے بنیادی احکامات میں سے ایک اہم حکم ہے۔ زمانہ جاہلیت ہی سے مشرکین عرب نے بدکاری وفحاشی کی بہت سے صورتوں کو قانونی جواز عطا کرتے ہوئے ان پرنکاح کا لیبل چسپاں کر رکھا تھا۔ اسلام نے باطل نکاح کی ان مروجہ قبیح صورتوں کو ختم کیا اور نکاح کا ایک معروف اور فطری طریقہ رائج کیا۔ دور جاہلیت کے باطل نکاحوں میں ایک قسم متعہ، بدقسمتی سے بعض بدعی فرقوں میں رائج ہو گیا اور اہل تشیع کے امامیہ یا اثنا عشریہ فرقے میں اس کے فقہی جواز کے سبب سے بدکاری وفحاشی کو قانونی فروغ ملا۔ شیخ عثمان بن محمد الخمیس نے اپنی اس کتاب میں قرآن وسنت اور اجماع امت سے متعہ کی حرمت کو ثابت کیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ نے شیعہ کے ان دلائل کا بھی مسکت جواب دیا ہے کہ جن کے مطابق وہ متعہ کو جائز قرار دیتے ہیں۔ شیخ نے اس کتاب کے آخر میں متعہ کے مفاسد اور اس کی حرمت کی حکمت پر بھی قیمتی ابحاث رقم کی ہیں۔ اس کتاب کے صفحہ 73تا 77 میں متعہ کے ذریعے پھیلنے والی بدکاری وفحاشی کے بارے ایک سروے یا جائزہ رپورٹ کے کچھ اقتباسات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اس سروے کے مطابق متعہ سے استفادہ کرنے والوں کی اکثریت شیعہ علما کی ہے جو اپنی طالبات اور عقیدت مند خواتین سے ہر دوچاردن بعدیا ہر ایک دو ہفتے بعد یا ہر ماہ یا چند ماہ بعد ایک دو گھنٹوں یا ایک دو راتوں یا ایک دو ہفتوں کے لیے متعہ کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قبیح رسم سے ان فرقوں کو رجوع کی توفیق عطا فرمائے۔
انسانوں اور جنات کی تخلیق کا مقصد صرف یہ تھا کہ یہ دونوں مخلوقات اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت کریں ،دنیا میں اس کی تو کا پرچار کریں اور نظام تو حید کو دنیا میں رائج کریں ۔توحید کی تعلیمات کو جاری و ساری رکھنے کی غرض سے اللہ مالک الملک نے انبیاء و رسل کی بعثت اور آسمانی کتب کے نزول کا سلسلہ شروع کیا اور انسانیت کی راہنمائی اور ہدایت کے لیے دعوت واصلاح کے مؤثر نظام کی بحالی جاری رہی ۔اس کے باوجو د شیطا ن لعین نے اپنی دسیسہ کاریوں اور فریب کاریوں کاسلسلہ جاری رکھااوراپنی چالاکیوں سے شرک و کفرکی بے شمار راہیں واہ کیں ۔کفار ومشرکین اور یہود ونصاریٰ تو اس کے ہم نوا تھے ،ابلیس اور اس کی آل نےمسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنا گرویدہ بنالیا اور تو حید کے قوانین و ضوابط کی جگہ ابلیسیت سے پاس شدہ ایک نیا دین دیا جو شرک وبدعات سے آراستہ اور خواہشات نفسی کی خوب آبیاری کرتاہے۔اس خوفناک سازش سے امت اسلامیہ کے گمراہ فرقوں کے رگ و پے میں شرک سرایت کرگیا اور یہ لوگ اسلام اور توحید کے نام پر دھڑلے سے شرک کرنے لگے ۔شرک و کفر کے سیلاب کے سامنے یہ کتاب ایک مضبوط بند ہے،جو عرب وعجم کے مسلمہ استاد فضیلۃ الشیخ شاہ بدیع الدین راشدی صاحب کا امت پر احسان عظیم ہے۔جس میں تو حید کی اقسام ،توحید کی اہمیت وضرورت پر سیر حاصل بحث ہے اور امت میں پائے جانے والے شرک کا خوب تدارک ہے۔(ف۔ر)
جنات غیبی مخلوق ہے ،کتاب وسنت کےدلائل کی روح سے جنات کاو جود اور ان کے توالدوتناسل کا باقاعدہ سلسلہ موجود ہے ،سائنس اس سےانکاری ہے لیکن ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ جنات کے وجو د کو تسلیم کرےاوربالخصوص ابلیس لعین کی سازشوں ،اس کی دسیسہ کاریوں اور وسوسوں سے آگاہ ہواور اس کے حملوں سے بچنے کی کوشش کرے ۔کیونکہ ابلیس انسانیت کاکھلا دشمن ہے اور اس کی دلی آرزو یہ ہے کہ کوئی بھی انسان رحمت الہٰی کی مستحق نہ ٹھہرے ۔بلکہ جیسے وہ درگاندہ راہ ٹھہرا ہے،ایسے ہی تمام انسان بارگاہ ایزدی سے دھتکارے جائیں،ابلیس سمیت دیگر جنات کے بارے معلومات کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت معلومات افزا ہو گا اور اس کتاب کو پڑھ کر شیطانی سازشوں اور حملوں سے بچنے میں کافی آسانی ہوگی۔(ف۔ر)
دین اسلام شرک وبدعات ،افراط وتفریط اور غلو سے پاک دین ہے ۔شرعی دلائل کی رو سے شرک بہت خوفناک گناہ ہے ،جو انسان کو رب تعالیٰ سے دور کردیتا اور جہنم کاسزاوار قرار دیتا ہے ۔سو شرکیہ عقائد ونظریات سے بچنے اور وہ اسباب ومحرکات جو شرک کا ذریعہ بنیں ،کتاب وسنت کے دلائل ان سے گریز کرنے کی سخت تاکید کرتے ہیں اورانسانو ں کو شرکیہ وکفریہ اعمال و افعال سے اجتناب کی پرزور تلقین کرتے ہیں۔ان شرکیہ او رکفریہ نظریات میں سے انتہائی خطرناک عقیدہ قبرپرستی اورمزارات کی پوجا ہے ۔شریعت اسلامیہ نے قبروں پر قبے او رمزارات تعمیر کرنے سے منع کیا ہے اور قبروالوں سے حاجات پوری کرانے اور انہیں مشکلات میں پکارنے کو حرام قراردیاہے ،قبروں پر قبوں کی تعمیر اورمزارات سازی امت مسلمہ میں شرک کا بہت بڑا محرک ہے ،جس کی وجہ سے امت مسلمہ کی اکثریت شرک جیسے سنگین جرم میں ملوث ہے اورتقدس و عقیدت کی آڑ میں تمام شرکیہ و کفریہ کام جاری ہیں ۔زیرنظر کتاب قبروں کی پختہ تعمیر ،مزارات و درگاہوں کی تعمیر اور قبروں میں مدفون اولیا کرام کی پوجا پاٹ کی حرمت پر ایک شاندار علمی تصنیف ہے۔(ف۔ر)
کتاب وسنت میں مختلف اوراد و وظائف اور ادعیہ منقول ہیں ، جن کا اہتمام ہر مسلمان پر لازم ہے ۔کیونکہ ذکر الہی اذہان و قلوب کے اطمینان کا باعث،قرب الہی کا ذریعہ ،آفات و مصائب سے بچاؤ کا سبب اور بے تحاشا اجرو ثواب کا ذریعہ ہے ،اس لیے ہمہ وقت اوراد و اذکار کا اہتما م کرنا چاہیے اور ادعیہ ماثورہ کو زبانی یادکرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔علماء کرام عامۃ الناس کی سہولت کی خاطر دعاؤوں کے موضوع پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں،جن میں سے علامہ عبد السلام بستو ی کی مایہ ناز کتاب (اسلامی وظائف) ہے۔کتاب ہٰذامختلف اوقات ومقامات کی ادعیہ کا بہتیرین مجموعہ ہے۔پھر سونے پہ سہاگہ یہ کے فضیلۃ الاستاذ حافظ زبیر علی زئی کے شاگرد رشید کی تحقیق وتخریج ہے ، جس نے کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں،الغرض یہ ایک عمدہ ترین کتاب ہے جس سے استفادہ نہایت مفید ہے۔(ف۔ر)
اخروی کامیابی اور دخول جنت کے لیے انسان کا توحید سے متصف ہونا شرط اور مشرک پر جنت کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہے ،اس لیے ہرمسلمان پر لاز م ہے کہ وہ توحید کی بنیادی تعلیمات سے روشناس ہو اور ہرشرکیہ فعل سے پاک ہو۔توحید کی تین اقسام ہیں (1)توحید ربوبیت (2)توحید الوہیت (3)توحید اسماءوصفات۔توحید کی پہلی دو اقسام پر تقریر وتالیف اوردرس وتدریس کے ذریعہ کافی کام ہوا ہے ،لیکن تو حید کی تیسری قسم توحید اسماءوصفات میں کافی علمی تشنگی موجود اور عوام کی اکثریت توحید کی اس قسم میں اتنی پختہ اور مضبوط نہیں جتنی مضبوطی توحید کی پہلی دو اقسام میں پائی جاتی ہے۔اس تشنگی کاحل شیخ العرب والعجم شاہ بدیع الدین راشدی اس تصنیف میں موجود ہے ۔کتاب ہذا میں توحید اسماءو صفات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کی بہترین تشریح کی گئی ہے، اپنے موضوع پر یہ شاہکار تصنیف اور بہترین علمی دستاویز ہے۔(ف۔ر)