اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی راہنمائی کے لیے جن جلیل القدر ہستیوں کو منتخب فرمایا،انہیں رسول و نبی کہا جاتاہے۔سلسلہ انبیاء ورسل ؑ کی آخری کڑی آقائے دو جہاں حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں جن پر سلسلہ نبوت ورسالت مکمل ہوا اور اب رہتی دنیا تک انہی کی اتباع و اطاعت ہی فلاح و کامرانی کی ضامن ہے۔مسلمان اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود جناب محمد رسول اللہ ﷺ سے جو محبت وعقیدت رکھتے ہیں،اسی نے انہیں ایک امت واحدہ بنارکھا ہے۔یہی چیز کفار کے لیے پریشانی کا باعث ہے اور وہ اس تعلق کو ختم یا کمزور کرنے کے لیے ناپاک جسارتیں کرتے رہتے ہیں۔کبھی وہ آپ ﷺ کے خاکے بناتے ہیں اور کبھی آپ ﷺ پر لایعنی اعتراضات اور الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں۔جس کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو مشکوک کیا جائے۔لیکن مسلمان اہل علم نے ان کے اعتراضات کا جواب دے رکھا ہے اور اپنی کتابوں میں نبوت ورسالت محمدی کے ایسے مضبوط دلائل و براہین پیش کیے ہیں ،جنہیں جھٹلانا ممکن نہیں۔زیر نظر کتاب میں بھی اسی کو موضوع بحث بنایا گیا ہے جس سے ایمان بالرسالت میں مزید ایقان و استحکام پیدا ہو گا۔ان شاء اللہ
اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء،سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے ۔زیر نظر کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت و بسالت،رافت و رحمت فہم و فراست ،جو دوسخا،بدل وعطا،عفو و حلم،حق گوئی و بیباکی ،ہمدردی وغساری کے بے نظیر واقعات انتہائی دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب سے ہمیں اپنے روشن ماضی سے آگہی حاصل ہو گی جس سے حال کو سنوارنے میں مدد ملے گی اور درخشندہ مستقبل کی جانب پیش قدمی ممکن ہو سکے گی۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)
دین اسلام میں اخلاقیات کا باب نہایت وسیع اور قابل رشک ہے۔ اس کے لیے اسلام کے عطا کردہ حقوق و فرائض کا سرسری جائزہ کافی ہے۔ اسلام نے نہ صرف والدین، اولاد، بیوی، شوہر اور ہمسایہ کے حقوق کا مستقل تذکرہ کیا بلکہ غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی پر بھی شدو مد سے زور دیا۔ عام طور پر غیر مسلم مفکرین اور مستشرقین کی جانب سے اسلام کے نظام حدود و تعزیرات پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور اس کو غیر انسانی رویہ قرار دیا جاتا ہے اسی کے پیش نظر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان بن عبدالرحمٰن الحیقل نے زیر مطالعہ کتاب میں انسانی حقوق سے متعلق پھیلائے گئے شبہات کاتحقیقی انداز میں تفصیلی جواب دیا ہے۔ کتاب کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ مصنف نے سیکولر قانونی دستاویزات میں انسانی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے اسلام میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی اعلامیے کے درمیان موازنہ کیا ہے۔کتاب کے اخیر میں انسانی حقوق کی انٹرنیشنل کانفرنس میں سابقہ سعودی وزیر خارجہ امیر سعود الفیصل کا خطاب بھی شامل کیا گیا ہے۔ (عین۔ م)
اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان بُعد کا سبب ہے ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں جو بے بنیاد ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک دینی خدمت ،وقت کی ضرورت او رحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے یعنی وہ حضرت علی اور حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے ۔ظاہر بات ہے کہ یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔زیر نظر کتابچہ ’’صحابہ ؓ او اہل بیت کے درمیان یگانگت اور محبتیں ‘‘مولانا عبد الجبار سلفی ﷾نے اسی بے بنیاد پروپیگنڈے کی وضاحت کےلیے لکھا ہے ۔ فاضل مؤلف نے پہلے اس کوواضح کیا ہے کہ صحابہ کرام اوراہل بیت کےدرمیان&...
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ شرکیہ امور سے بچنے کی ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت اسی قدر مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہے اور اپنے پیغمبر کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے ۔۔آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو کان کھول کر سن لو تم سے پہلی امت کے لوگوں نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم قبروں کو مساجد نہ بنالینا۔میں تم کواس روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ اپنی مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتّ...
قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ قراءاتِ سبعہ متواترہ کے علاوہ اور بھی قراءات زبان رسالت ﷺ سے منطوق اور ثابت ہیں اور وہ قراءات ثلاثہ ہیں اور یہ بھی عند الجمہور متوار ہیں ۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’&rsq...
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبو...
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی و اردو زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید و قراءات کے امام علامہ جزری کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت و فضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شروح اور تراجم کیے ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’التحفۃ الرحمانیہ ‘‘علم تجوید کی معروف کتاب المقدمۃ الجزریۃ کی آسان ، عام فہم سلیس اردو شرح ہے شارح جناب قاری عباس احمد محمدی (مدرس مرکز البیت العتیق) نے اس کتاب میں اشعار کے بحور اور اوزان بھی واضح کیے ہیں یہ شرح نہایت مفید علمی نکات پر مشتمل ہے ۔مولانا قاضی محمد فاضل عظیم زئی ادینوی کا رسالہ ’’الکلمات الخیریۃ ف...