نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ نے ملتِ اسلامیہ کی زندگی کے ہر پہلو کے لئے راہنمائی فراہم کی ہے۔ ان میں سے ایک پہلو ثقافتی اور تہذیبی بھی ہے۔ دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ مغربی مفکرین اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود اسلام کی عظیم الشان تہذیب اور ثقافت کی نفی نہیں کر سکے۔ انہیں برملا اعتراف کرنا پڑا کہ مسلمانوں نے یورپ کو تہذیب کی شائستگی کی دولت ہی سے نہیں نوازا بلکہ شخصیت کی تعمیر و کردار کے لئے بنیادیں فراہم کیں، تاریکی میں ڈوبے ہوئے یورپ کو ثقافت کی روشنی سے ہمکنار کیا، جنگل کے قانون کی جگہ ابن آدم کو شرفِ انسانی کی توقر و احترام کا شعور عطا کیا اور یوں اس کرہ ارضی پر ان مہذب معاشروں کے قیام کی راہ ہموار کی جو آج بھی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔زیر تبصرہ کتاب "اسلامی تہذیب وثقافت"ہندوستان کے معروف مؤرخ ،محقق اور عالم دین مولانا سید ابو الحسن ندوی کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلامی تہذیب وثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں ۔لیکن لوگوں کی اکثریت فریضہ نکاح کے متعلقہ مسائل سے اتنی غافل ہے کہ میاں کو بیو ی کے حقوق علم نہیں ، بیوی میاں کے حقوق سے ناواقف ہے ،ماں باپ تربیتِ اولاد سے نا آشنا اور اولاد مقامِ والدین سے نابلد ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’تحفہ نکاح سوالاً جواباً‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبیدہ ولید بن محمد ﷾ عربی رسالہ هدية العروسين كا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ رسالہ مسائل نکاح پر مشتمل ہے س میں منگنی سے لے کر شبِ زفاف کے آداب اور ولیمہ تک کے مسائل سوالاً جواباً مختصر اور عام فہم انداز میں خوش اسلوبی سے قرآن واحادیث کی روشنی بیان کیے گئے ہیں ۔نکاح سے قبل اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید ہے عزیزواقارب کے لیے شادی کے تحائف میں شامل کرنے کےلائق ہے ۔اللہ تعالی ٰ اس کتاب کے مولف،مترجم ،ناشر اور دیگر معاونین کو جزائے خیر عطا فرمائے اور عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
گانا بجانے کا کام سب سے پہلے شیطان نے ایجاد کیا یعنی گانے بجانے کا موجد اور بانی شیطان ہے اور یہ شیطان کی منادی اور اذان ہے جس کے ذریعہ وہ لوگوں کوبلاتا ہے اور گمراہی کے جال میں پھنساتا ہے ۔قرآن وحدیث میں گانے بجانے کی سخت ممانعت اور وعید بیان ہوئی ہے بلکہ قیامت کی نشانیوں میں سے گانا بجانا بھی ایک نشانی ہے ۔گانا گانےاور بجانے کا پیشہ اس قدر عام ہو گیا ہے کہ اسے مہذب شہریوں اور معزز خاندانوں نے بھی اپنا لیا ہے ۔کمینے لوگوں کے نام بدل دئیے گئے ہیں ۔آج ناچنے ،گانے والا کنجر نہیں گلوکار اور اداکار کہلاتا ہے اور ڈھول بجانے والا نٹ اور میراثی نہیں بلکہ موسیقار اور فنکار کے لقب سے نوازا جاتا ہے۔اور ان لوگوں کوباقاعد ایوارڈ دئیے جاتے ہیں اور برائی کی اس طرح حوصلہ افزائی کی کہ ان کی عزت اور شہرت کاچرچا دیکھ کر بقیہ لوگ بھی اس گمراہی کے کام میں مبتلا ہوں۔زیر نظر کتاب ’’ شیطان کی اذان ‘‘ محترم قاری محمد سعید صدیقی ﷾ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں موسیقی کی حرمت اور عوام کو اس مہلک بیماری کے مضر اثرات اور نقصانات سے آگاہ کردیا ہے ۔اللہ تعالی اہل اسلام کو اس گناہ سےبچنے کی توفیق عطافرمائے (آمین) (م۔ا)
کسی بھی انسان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے کہ اللہ تعالی اسے صراط مستقیم پر چلا دے اور اس کے سامنے حق کو واضح کر دے۔اور جو آدمی خلوص اور تعصبات سے بالا ہو کر حق کو تلاش کرتا ہے ،اللہ اسے ضرور راہ حق دکھا دیتے ہیں۔تلاش حق کے مسافروں میں سے ایک مسافر اس کتاب کے مولف محمد رحمت اللہ خان صاحب ہیں۔جو حق کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد بالآخر مسلک حق مسلک اہل حدیث سے منسلک ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے تلاش حق کے سفر میں پیش آنے والے واقعات کو جمع کرتے ہوئے یہ کتاب مرتب فرمائی ہے، تاکہ دیگر لوگوں کو حق سمجھنے میں آسانی ہو جائے۔ مؤلف کی یہ کتاب سالہا سال کی تحقیق وکاوش کاماحاصل ہے ۔ان کی زندگی کا آغاز تقلید اور خانقاہی سلسلوں سے ہوا۔ پھر اللہ تعالی نےانہیں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطافرمائی۔ اس دوران انہوں نے مختلف مسالک او ران کے عقائد ونظریات کا گہرائی سے مطالعہ کرکے کتاب وسنت سے ان کاتقابل کیا ۔یوں صراط مستقیم اپنی تمام ترحقانیت کےساتھ ان پر واضح ہوگیا۔ انہی تفصیلات کو انہوں نے کتابی شکل میں جمع کےکے اس کانام ''تلاش حق کا سفر'' رکھا تاکہ ان کی یہ بے پناہ ریاضت متلاشیان حق کےلیے سہولت بن جائے۔ کتاب کو فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر﷾جیسے کبار اہل علم کی تصدیق وتائید حاصل ہے۔ عقیدہ سے لےکر عبادات تک جملہ اختلافی مسائل کے حل کے لیے انتہائی مدلل اوربہترین کتاب ہے ۔تلاش حق کے ہر مسافر کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
عام مشاہدہ یہ ہے کہ بہت سارے افراد اپنے آپ کو صرف اس بناء پر مسلمان کہتے ہیں کہ ان کے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ میں ان کا مذہب ،اسلام درج ہوتا ہےیا وہ اس لئے مسلمان کہلاتے ہیں کہ مسلمان ماں باپ کے گھر پیدا ہو گئے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ مسلمان ہونے کا صحیح مطلب اور اس کے تقاضوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔حالانکہ صحیح معنوں میں مسلمان ہونے کے لئے اسلام کے تقاضوں کو سمجھنا اور ان کو پورا کرنا ضروری ہے۔اسی طریقے سے ہی کسی فرد کا مسلمان بننا اور اسلام کے ساتھ منسوب ہونا درست اور صحیح ہو سکتا ہے اور وہ پکا اور سچا مسلمان ہو سکتا ہے۔ایمان کے انہی تقاضوں میں سے ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اسلام کے لئے کام کرے اور کام کرنے والی قوتوں اور جماعتوں سے وابستہ ہو۔زیر تبصرہ کتاب (اسلام سے وابستگی کے تقاضے) ڈاکٹر فتحی یکن کی عربی کتاب "ما ذا یعنی انتمائی للاسلام"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ڈاکٹر محمد علی غوری نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں اسلام کے انہی تقاضوں کو بیان کیا ہے جنہیں پورا کرنے کے بعد ہی کوئی فرد صحیح معنوں میں مسلمان کہلانے کا حقدار بنتا ہے۔انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ امت مسلمہ کا اپنا علیحدہ تشخص اور اپنی خاص پہچان ہے۔اس کی اپنی بنیاد ہے ،جس کا ماخذ اسلام ہے۔وہ اسلام جو دین فطرت ہے۔اور اسی تشخص کی بناء پر یہ امت پوری دنیا کی فکری اور سیاسی قیادت کر سکتی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالی نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ شراب اور نشہ آور اشیاء کی حرمت ومضرت‘‘ ریاست قطر کی شرعی عدالت کے قاضی شیخ احمد بن حجر آل بوطامی کی عربی تصنیف الخمر وسائر المسكرات تحريمها واضرارها کا اردو ترجمہ ہے ۔ جس میں فاضل مصنف نے شراب اور نشہ آور چیزوں کے متعلق دلائل سے مزین مفید اور مستحکم تحقیقات پیش کی ہیں۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر مولانا شمیم احمد خلیل سلفی نے اس کے ترجمہ کی سعادت حاصل کی ۔اللہ تعالی مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی اور آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے اوراس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے دو فرزند شاہ رفیع الدین اور شاہ عبد القادر ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔زیرنظر ترجمہ قرآن مفسر قرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی کا ہے ۔ اور اس میں حاشیہ وفوائد کا کام مولانا کیلانی مرحوم کے بیٹے حافظ عتیق الرحمن کیلانی ﷾ نے انجام دیا ہے جوکہ درج ذیل خوبیوں کا حامل ہے ۔1۔تقریبا 2000 مقامات پر صحیح حدیث یا قرآنی آیت کو ہی بطور تفسیر پیش کیا گیا ہے ۔2 قرآن کے سائنسی معجزات کی وضاحت کثرت سے کی گئی ہے۔3 مصحف حفاظ کرام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیااور تمام صفحات آیت کے خاتمہ پر ختم ہوتے ہیں اور اس میں دو تحقیقی مقالے ’’قرآن کیسے حفظ کریں؟،’’ اور احکام ترتیل وتجوید‘‘ بھی شامل کئے گئے ہیں۔ 4 عربی مادوں والے الفاظ کثرت سے استعمال کئے گئے ہیں تاکہ عربی نص(قرآنی آیات) کا مفہوم زیادہ بہتر انداز میں سمجھا جاسکے ۔5 ہر صفحے کا حاشیہ اسی صفحہ پر ختم ہوجاتا ہے ۔6 اس میں قرآنی مضامین کا الف بائی انڈکس شامل ہے۔7 ترجمہ میں آیت کاخاتمہ دائرہ کے نشان سے واضح ہے ۔ 8مغرب سے مرعوب طبقے کے اسلام کے خلاف اعترضات کے رد میں کثرت سے دلائل دئیے گئے ہیں۔ 9 حاشیہ اور صفحات کے نمبرزمیں انگلش ہندسے استعمال کئےگئے ہیں تا کہ نوجوان نسل جو کہ اردو ہندسوں سے ناآشنا ہے بآسانی مستفید ہوسکے۔ 10 خطاط (نص قرآنی) اور مترجم ایک ہی ہےجوکہ مولانا عبدالرحمن کیلانی کے ہاتھ کاہے ۔اللہ تعالیٰ مولانا کیلانی مرحوم کےدرجات بلند فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کانزول فرمائے۔ان کی اور ان کے خاندان کی دینی،تبلیغی واصلاحی اورتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
زیر تبصرہ کتاب "اسلام دو راہے پر"ایک نو مسلم شخصیت علامہ محمد اسد کی انگریزی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے،ترجمہ کرنے کی سعادت پروفیسر احسان الرحمن نے حاصل کی ہے۔مولف کا آبائی وطن آسٹریا ہے اور ان کو بین البر اعظمی جریدوں کی نمائندگی کی غرض سے افریقہ اور ایشیا کے مختلف ممالک کا سفر کرنے کا موقعہ ملا،اس سفر کے دوران انہوں نے مغربی تہذیب اور اسلامی تہذیب کا گہرا مطالعہ کیا اور یہ محسوس کیا کہ مغرب کی مشینی زندگی کے مقابلے میں مشرق کی انسان دوست زندگی انتہائی پرسکون اور اطمینان بخش ہے۔ان کو اسلام کا انسان دوست رویہ بہت پسند آیا،اور اللہ کی توفیق سے مشرف باسلام ہو گئے۔لیکن مسلمانوں کا یہ طرز عمل دیکھ کر بہت پریشان ہوئے کہ آخر مسلمانوں نے اپنی عملی زندگی سے اسلام کو خارج کیوں کر دیا ہے؟انہوں نے یہ سوال متعدد لوگوں سے پوچھا لیکن انہیں کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا۔اس کتاب میں انہوں نے اپنے مسلمان ہونے کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ کیوں مسلمان ہوا ؟،اور اسلام کے وہ کون کون سے محاسن ہیں جن سے وہ متاثر ہو کر مشرف باسلام ہوا ۔یہ کتاب مسلمانوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے ،اور انہیں جہالت اور سستی وکاہلی سے نکالنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو صحیح معنوں میں سچا مسلمان بنائے۔آمین(راسخ)
مسلمانوں کو عالمی سطح پر جو چیلنج درپیش ہے اس کا ایک پہلو عالمگیریت ہے۔عالمی ساہوکاروں اور گلوبل کیپیٹلزم کے منتظمین نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔دنیا کے معاشی وسائل پر کنٹرول اور انسانی معاشروں کو مغربی معاشرت واخلاق کے نمونہ پر ڈھالنا ان کا ہدف ہے۔عالمی میڈیا عالمگیریت کو خوبصورت بنا کر پیش کر رہا ہےاور انسانیت کو یہ یقین دلایا جا رہا ہےکہ اس کی فلاح وبہبود اسی میں مضمر ہے،حالانکہ یہ عالمی استعمار کا دوسرا نام ہے۔چہرے کو روشن کر کے پیش کیا جارہا ہے اور اندرونی تاریکی کو چھپایا جا رہا ہے۔مسلمان اہل علم اور اہل دانش کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عالمگیریت کے اصلی چہرے کو بے نقاب کریں۔زیر تبصرہ کتاب (اسلام اور عالمگیریت)ڈاکٹر خالد علوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے کوشش کی ہے کہ عالمگیریت کی حقیقت کو منکشف کیا جائے اور اس کے اسلامی معاشرے پر مرتب ہونے والے مضر اثرات کو سامنے لایا جائے۔انہوں نے داعیان اسلام کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ کفر کے دام ہمرنگ زمیں کا ادراک کریں اور نئی نئی اصطلاحات اور جدید اظہارات کی تہہ میں پوشیدہ مسلم مخالفت کو سمجھیں۔اللہ تعالی مولف کی اس گرانقدر خدمت کو قبول ومنظور فرمائے،اور اس کے ذریعے امت کو خواب غفلت سے بیدار ہونے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی خلقت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں طرح طرح کی عبادات کو دین میں شامل کر رکھا ہے جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے نہ ملتا ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔انہی بدعات میں سے ماہ شعبان میں شب برأت کے سلسلے میں من گھڑت موضوع احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے کی جانے والی بدعات ہیں۔ مسلمانوں نے شب برأت کو ایک مذہبی اور روائتی حیثیت دے رکھی ہے اس خیالی اور تصوراتی رات کو اس طرح اہمیت دی جاتی ہے جس طرح لیلۃ القدر کو دی جاتی ہے ۔ عجیب بات ہے کہ واعظین لیلۃ القدر میں جو کچھ بیان کرتے ہیں شب برأت میں وہی کچھ بیان کرتے ہیں ۔اور عوام الناس کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ قرآن کریم کا نزول ماہ شعبان کی پندریں رات کو شروع ہوا ۔زیر نظر کتابچہ ’’ شبِ برأت اور اس کی حقیقت‘‘ مولانا حافظ سید امان اللہ شاہ بخاری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے شب برأت کی شرعی حیثیت کو قرآن وحدیث کے دلائل اورائمہ محدثین ومفسرین کے اقوال کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔اللہ تعالی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے شب برأت کی حقیقت کو سمجھنے اور اس ماہ شعبان میں پائی جانے والی بدعات سے بچنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م-ا)
امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اختلاف رائے احکام وآدا ب‘‘ فضلیۃ الشیخ دکتور سلمان فہد عودہ کی عربی تصنیف ’’ فقہ الاختلاف ولا یزالون مختلفین‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔مؤلف موصوف نے اس کتاب میں اساسی حیثیت سے اختلاف کی شرعی نوعیت کا تذکرہ کیا ہے ، اور اس کو کتاب وسنت ،نیز صحابہ وعلماء مجتہدین کی سیرت وکردار کی روشنی مین واضح کیا ہے ۔اور اس مشروعیت کےپیچھے نظری وعملی طور پر جو صالح نتائج وثمرات ہیں ان کی طرف اشارہ کیا ہے ۔اور ان آداب کوبھی بیان کیا ہے جن کی رعایت اس غرض سے کی جانی چاہئے تاکہ اختلاف سے وہ صالح فائدہ وثمرہ حاصل کیا جا سکے جواس کی مشروعیت سے مقصود ہے خواہ یہ اس سلسلے کے اخلاقی آداب ہوں یا عملی وانتطامی۔اس کتاب کو اپنی پوری تفصیل میں اس انداز پر مرتب کیا گیا ہے کہ اس میں علمی وبنیادی انداز میں اختلاف کے قضیہ کوپیش کیا گیا ہے اور بنیادی دلائل کو تاریخ کےعلمی واقعات کے ساتھ مرتبط کیا گیا ہے اور موقع بموقع بہت سی مناسب مثالیں بھی ہر قبیل کی ذکر کی گئی ہیں۔اور اپنی اس علمی وبنیادی خوبی کے ساتھ اس کاایک بڑا امتیاز یہ بھی ہے کہ اس کا اسلوب نرم ،انداز سہل کہ جس کو امت کے عام پڑھے لکھے لوگ قبول کریں اور پسند بھی کریں۔اللہ تعالی ٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل علم کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ ا )
نبی کریم ﷺکے قول ،عمل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اورر راست دینی نظریات عنقا ہو جاتے ہیں۔یہ اس شخصیت کے کلمات خیر ہیں،جنہیں مان کر ایک عام آدمی صحابی رسول بنا اور اللہ تعالی نے اسے اپنی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ سے نوازا۔یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے ،جسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے۔لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ حدیث رسول آج ایک مظلوم علم بن گیا ہے۔اس پر غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں نے بھی کرم فرمائی کی ہے۔کہا جاتا ہے کہ حدیث کی حفاظت کا اہتمام نہ تو خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اور نہ اس کا حکم دیا ہے،حفاظت حدیث کیا ضروری تھی؟حفاظت نہ کی جاتی تو کونسا پہاڑ ٹوٹ پڑتا؟کسی نے کہا کہ بہت ساری احادیث ہماری عقل کے مخالف ہیں۔یہ اور اس جیسے استخفاف حدیث پر مبنی کلمات ہمارے بعض مدبرین اور واعظین کی تحریروں میں نظر آتے ہیں۔ ایسے اعتراضات کو مستعار لینے اور دین پر جڑنے کی بجائے اگر یہ لوگ اس علم کو ذرا انہماک سے پڑھ لیتے تو شاید توقع سے زیادہ انہیں تشفی ہوتی اور ان کا بہت سا ذہنی نقصان نہ ہوتا۔زیر تبصرہ کتاب (حفاظت حدیث کیوں؟) اسی سلگتے موضوع پر لکھی گئی ہے جو پاکستان کے خواتین کے معروف ادارے الہدی انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظھا اللہ کے خاوند ڈاکٹر محمد ادریس زبیر ﷾کی کاوش ہے۔مولف نے حفاظت حدیث کے موضوع پر انتہائی مفید اور مدلل بحث کی ہے۔اللہ ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)
علومِ عربیہ میں علم معانی اورعلم بیان کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور فصاحت وبلاغت کے رموز کافہم وادراک اس علم کا مرہون منت ہے عربی دانی کےلیے یہ علم ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔اس علم کے حصو ل کےلیے جودشواریاں ہیں اہل علم ان سے بخوبی آگاہ ہیں ۔جس کی وجہ سے اکثر مدارس نے تلخیص المفتاح کو نصاب سے نکال دیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’بلاغۃ مؤمن‘‘ علم معانی کی معروف کتاب ’’تلخیص المفتاح ‘‘کی اردو شرح ہے جوکہ سیدقاری عبدالرؤف مؤمن زیدی﷾ کی کاوش ہے ۔ درس نظامی پڑھنے اور پڑھانے والوں کےلیے انتہائی مفید ہے ۔کتاب ہذا بلاغۃ مؤمن 360 صفحات پر محیط دو جلدوں میں مشتمل ہے ۔اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ کاشعور زندہ کیا۔شیخ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد تقریبا دوصد سے زائد ہے۔دور حاضر میں شیخ البانی نے احادیث کی تحقیق اور تخریج کا جو شاندار کام کیا ہے ماضی میں اس کی مثالی نہیں ملتی ۔ زیر نظر کتاب ’’احادیث ضعیفہ کامجموعہ ‘‘ شیخ البانی کی احادیث ضعیفہ اور موضوعہ پر مشتمل کتاب سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة واثرها السي في الامة کی پہلی جلد کا ترجمہ ہے ۔شیخ البانی نے سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة میں بڑی محنت اور عرق ریزی سے صحیحین کے علاوہ سنن اربعہ اور باقی کتب حدیث میں ان احادیث کو تلاش کر کے ان کا پوسٹ مارٹم کیا ہے او ر ان کی تحقیق کو تفضیل کے ساتھ پیش کیا اور انہیں جرح وتعدیل کے قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے ان پر ضعیف اور موضوع ہونے کاحکم لگایا ہے ۔یہ کتاب اہل علم ،خطباء ،واعظین ،اساتذہ کرام اور ائمہ حضرات کے علاوہ عوام الناس کے لیے بھی بہت مفید اور ضروری ہے۔کتاب ہذا کے ترجمہ کے فرائض معروف عالم دین مولانا محمد صادق خلیل نے انجام دئیے ہیں یہ کتاب 3 جلدوں پر مشتمل ہے جلداول میں 100 اور جلددوم میں 200 اور ثالث میں بھی 200 احادیث ہیں ۔مولانا صادق خلیل نے سلسلة احاديث الضعيفة والموضوعة کی دو جلدوں کےترجمے کا کام مکمل کرلیا تھا او رتیسری جلد کا ترجمہ جاری تھا کہ مولانا 6؍فروری2004ء بروز جمعۃ المبارک اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔اللہ تعالی مصنف ومترجم کے درجات بلند فرمائے ، ان کی خدمتِ دین کےلیے جہود کوقبول فرمائے اور اس کتاب کا نفع عام فرمائے (آمین)( م۔ا )
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امتِ مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان کی تفہیم وتدریس کے لیے کئی ماہرین فن نے اردو زبان زبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔جن سے استفادہ کرکے عربی زبان سے واقفیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’عربی زبان کا آسان قائدہ‘‘ مولانا مشتاق احمد چرتھاؤلی کی ابتدائی طلباء و طالبات کے لیے آسان فہم کاوش ہے جوکہ اکثر مدارس دینیہ کی ابتدائی کلاسوں میں شامل نصاب ہے ۔ اس کتاب کو اچھی طرح پڑھنے سے طلباء صغیوں اور ضمیروں کو پہچاننے اور عربی سے اردو ،اردو سے عربی ترجمہ کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں ۔اللہ تعالی صاحب کی عربی زبان کےفروغ کے لیے کاوشوں کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت ِ سرورِ عالم ‘‘ سید ابو الاعلی مودودی کی سیرت النی ﷺ پر جامع کتاب ہے جس کی ترتیب و تکمیل میں مولانا عبد الوکیل علوی ﷾(تلمیذ عبد اللہ روپڑی ) مولانانعیم صدیقی نے اہم کردار ادا کیا ۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے جلداول منصب نبوت ،نطام وحی،بعثت آنحضورﷺ اور ماقبل بعثت کے ماحول او ر دعوت کی مخاطب قوم او ر عرب کےمختلف گروہوں کے احوال پر مشتمل ہے او ردوسری جلد نبی کریم ﷺ کی پیدائش سے لے کر ہجرت مدینہ تک کےاحوال واقعات کے متعلق ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کے مؤلف مرتبین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی آف حسین خانوالہ پتوکی ضلع قصور (رئیس ادارہ امر باالمعروف ) کی شخصیت علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں۔موصوف ایک بلند پایہ عالم دین او ردانشور صاحب قلم او رمحقق تھے ۔ماہنامہ محدث ،تنظیم اہل حدیث ، ہفت الاعتصام ،ترجمان الحدیث اور دیگر جماعتی رسائل میں ان کے بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے ۔علاوہ ازیں موصوف نے کئی ایک کتابچہ جات بھی تحریر کرکے اپنے ادارے سے شائع کیے۔ان کے تحریر شدہ مضامین خواص وعوام میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مومن کی زندگی کے آخری مراحل‘‘ ا ن کی محققانہ کاوش ہے جس میں انہوں نے 74 عنوانات قائم کر کےموت کے احکام او راس کےبعد ملنے والے انعامات کو اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔ جس کا مطالعہ قارئین کواعمالِ صالحہ کی ترغیب او رمنکرات سے نفرت دلاتا ہے اور ہر عام وخاص کے لیے یکساں مفید اورآخرت کی یاد دلانے والا ہے ۔اللہ کتابچہ کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور مصنف کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
دین اسلام قرآن مجید کا نام ہے جس کی توضیح وتکمیل سنت رسول اللہ نےکی۔ قرآن مجید ایک لائحہ عمل اور نصب العین ہے کہ جس نے بھی اس کو سینے سے لگایا اس کی جہالت اور پریشانیوں ومصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش ہو کر گر گئیں ۔اور قرآن مجید ہدایت ونور کاسرچشمہ ہے او رزندگی کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کےبغیر ممکن نہیں۔اس عالم فانی میں ہر انسان اپنے حقوق کامتلاشی اور متقاضی ہے اور اپنے حقوق کو حاصل کر نے کےلیے ممکن اور غیر ممکن کاوشیں بروئےکار لائی جاتی ہیں ۔لیکن اہل اسلام کی اکثریت اس بات سے غافل ہے کہ ایک مسلم پر اسلام اور قرآن مجید کے کیا حقوق ہیں ۔زیر نظر کتا ب ’’ قرآن مجید کے حقوق‘‘ محترم قاری صہیب احمد میری ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی قرآن مجید کے حقوق کےحوالے سے قرآن وسنت کے دلائل سے مزین ایک اہم کتاب ہے ۔ جس میں محترم قاری صاحب نے قرآنی حقوق کو یاد کرانے اور ان کی حقیقت سے اہل اسلام کوباور رکرانے کے لیے تقریباً 230 احادیث کوسامنے رکھ کر اپنے جذبات کو حوالہ قرطاس کیا ہے اور قاری صاحب نے عام فہم اور سادہ اسلوب کو ا ختیار کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ اس موضوع کی تمام جزئیات کو بڑے احسن انداز میں بیان کردیا ہے ۔ مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی دینی ،تبلیغی اور اصلاحی وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاوہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی کے صحیح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت کے روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ ا)
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔زیر تبصرہ کتاب "اسوہ حسنہﷺ " شیخ الاسلام امام ابن قیم کی معرکۃ الآراء کتاب زاد المعاد فی ھدی خیر العباد کا اختصار اور اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی نے کیا ہے۔ مولف حق گوئی وبے باکی،وسعت نظر اور ندرت فکر میں سیرت نگاری کے حوالے سے ایک منفرد اور ممتاز مقام رکھتے ہیں۔اور یہ کتاب بھی ان کی نبی کریم ﷺ سے محبت کا بھر پور اظہار ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی رحمہم اللہ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہما اللہ وغیرہم۔ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید اور رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ خدمات کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریبا 80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی (صاحب تحفۃ الاحوذی )فرماتے ہیں حافظ عبد اللہ روپڑی جیسا ذی علم اور لائق استاد تمام ہندوستان میں کہیں نہیں ملےگا۔ہندوستان میں ان کی نظیر نہیں۔ زیر نظرکتاب ’’ روپڑی علمائے حدیث‘‘ مؤرخ اہل حدیث محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے تفصیلی حالات اور ان کی علمی وتصنیفی خدمات کو بیان کرنے کےساتھ ان کے بعض تلامذہ کا بھی مختصرا ًذکر کیا ہے ۔اس کے بعد محدث روپڑی کے برادران میں سے حافظ محمد حسین روپڑی(والد گرامی حافظ عبدالرحمن مدنی﷾ مدیر اعلی ماہنامہ محدث ،لاہور) اور حافظ عبدالرحمن کمیر پوری کے حالات قلمبند کیے ہیں ۔اور پھر محدث روپڑی کے بھتیجوں میں سے خطیب ملت حافظ اسماعیل روپڑی ،مناظر اسلام حافظ عبدالقادر روپڑی ، عالم اسلام کے عظیم سکالر حافظ عبدالرحمن مدنی اور حافظ عبدالوحید روپڑی وغیرہ کے حالات بیان کرنےکےعلاوہ جامعہ اہل حدیث، ہفت روزہ تنظیم اہل حدیث چوک دالگراں،لاہور کےذمہ داران حافظ عبدالغفار روپڑی اور حافظ عبد الوہاب روپڑی کابھی مختصراً تذکرہ کیا ہے ۔روپڑی خاندان کے حالات واقعات کے معلومات حاصل کرنے کےلیے یہ ایک منفرد کتاب ہے اس کتاب میں ماہنامہ محدث ،لاہورکے بعض مطبوعہ مضامین بھی شامل ہیں۔اللہ تعالی اس خاندان کی دینِ اسلام کےلیےتمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
اسلام کی اساس دوشہاتوں پر ہے ایک لاالہ الا اللہ اور دوسری رسول اللہ ۔ یہ دونوں گواہیاں جنت کی چابی اور ہر خیر وبھلائی کا دروازہ ہیں ۔یہ شہادتیں وہ روشن ضابطہ حیات ہیں جو مسلمان اپنے رب کے لیے اختیار کرتا ہے ۔ یہ وہ افضل ترین چیز ہے جسے وہ جہان والوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ارشاد نبوی ہے :«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ» (صحیح مسلم :27)میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اورمیں (محمد) اللہ کا رسول ہوں۔ جوشخص بھی ان دو شہادتوں کے ساتھ اس حالت میں اللہ سےملاقات کرے کہ اس نے ان میں شک نہ کیا ہوتو وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘۔ یعنی جو شہادتین پر شک وشبے کے بغیر ایمان رکھے گا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ زیر نظر کتاب’’صداقتِ نبوت محمدی ‘‘ رابطہ عالم اسلامی کے محقق ڈاکٹر منقذ بن محمود السقار کی عربی کتاب ’’ دلائل النبوہ‘‘ کاترجمہ وتعلیق ہے ۔ صاحب کتاب نے اس کتاب میں وہ دلائل پیش کیے ہیں جو نبی ﷺکی نبوت کی شہادت دیتے ہیں۔ یہ دلائل ایمان والوں کے ایمان کی مضبوطی کا باعث ہیں۔آپﷺ اور آپ کی تعلیمات سے انسانیت کوروشناس کروانا چاہیے تاکہ لوگ آپ کی صداقت کو جان کر آپ پر ایمان لے آئیں۔مؤلف نے صداقت ِنبوت محمدی کے دلائل کوچھ اقسام میں تقسیم کیا ہے ۔نبو ت محمد ی کے دلائل بالخصوص نبی ﷺ کی بیان کردہ پیش گوئیوں کوجدید تحقیقات کی روشنی میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور کتاب میں صحیح احادیث پیش کرنے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کومؤلف ،مترجم،ناشر اور جملہ معاونین کےلیے صدقہ جاریہ اور قارئین کے لیے نفع بخش بنائے (ٖآمین) (م۔ا)
اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔زیر تبصرہ کتاب" تصویر سازی اور فوٹو گرافی کی شرعی حیثیت اور شبہات کا ازالہ "تصویر سازی کی اسی قباحت اور حرمت کےبیان پر مشتمل ہے،جو ایک سوال کے جواب میں مولانا گوھر رحمن کے تفصیلی جواب پر مشتمل ہے۔مولانا موصوف نے اس میں کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان بُعد کا سبب ہے ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں جو بے بنیاد ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک دینی خدمت ،وقت کی ضرورت او رحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے یعنی وہ حضرت علی اور حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے ۔ظاہر بات ہے کہ یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔زیر نظر کتابچہ ’’صحابہ ؓ او اہل بیت کے درمیان یگانگت اور محبتیں ‘‘مولانا عبد الجبار سلفی ﷾نے اسی بے بنیاد پروپیگنڈے کی وضاحت کےلیے لکھا ہے ۔ فاضل مؤلف نے پہلے اس کوواضح کیا ہے کہ صحابہ کرام اوراہل بیت کےدرمیان خوشگوار تعلقات تھے اور اس کے لیے انہوں نےناقابل تردید ثبوت پیش کرتے ہوئے اہل بیت کےمفہوم کو بھی واضح کیا ہے جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ تمام اہل بیت کوپورے طور پرماننے والے بھی صرف اہل سنت ہی ہیں۔اور اسی طرح ناصبیت کے حوالے سے بھی فاضل مصنف نے مدلل گفتگو کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ اہل سنت دیگر صحابہ کرام ؓ کی طرح حضرت علی وحضرت حسین رضی اللہ عنہما اور دیگر اہل بیت عظام کی بھی عزت کرتے ہیں اوران میں سے کسی کی بھی تنقیص وتوہین کوجائز نہیں سمجھتے ، اس لیےناصبیت سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے غلط فہمیوں کے ازالے اوردونوں فرقوں کے درمیان قربت وہم آہنگی کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
مسلمان جب نبی کریم ﷺکی نبوت ورسالت اوراس کے دلائل کےبارے میں گفتگو کرنےکا اہتمام کرتا ہے توگویا وہ ابوابِ اسلام میں ایک عظیم باب او رموضوع کو تھامتاہے۔کیوں کہ خود قرآن کریم نے ہمیں نبی کریم ﷺ کی نبوت کےدلائل پر غورو فکرکرنے کی دعوت دی ہے ۔ اللہ تعالی نے جناب نبی کریم ﷺکی نبوت کی تائید و اثبات کےلیے بہت زیادہ معجزات عطا فرمائے،جن کے ساتھ ایمان والوں کےدلوں کو قرار وثبات ملتا او ران کے عمل وایمان میں اضافہ ہوتا تھا ۔اوراس کے ساتھ ساتھ منکرین کے اوپر حجت قائم ہوتی اور ان میں سےسلیم الفطرت لوگ ان معجزات کودیکھ اور سن کروولتِ ایمان سےبہرہ ور ہو تے۔نبی کریم ﷺ کو ملنے والےمعجزات کئی انواع واقسام پر مشتمل ہیں ۔ آپ ﷺ کو ملنے والے معجزات کی حد بندی تو مشکل ہے ۔ تاہم کتبِ احادیث میں ان کی تعداد سیکڑوں سے متجاوز ہے جن کوائمہ محدثین نے بیان کیا ہے ۔ اوراس سلسلے میں متعدد علماء نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ صحیح معجزات رسول ﷺ‘‘ محدث العصر علامہ ناصر البانی کی کتب سےماخوذ صحیح احادیث کی روشنی میں کبار علمائے امت کی تشریحات پر مشتمل ہے۔جس میں مرتب نےصحیح احادیث میں مروی نبی کریم ﷺکے معجزات کو جمع کیا ہے اور کتاب میں مذکورہ احادیث کے جمع انتخاب کے سلسلے میں محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی کی تحقیقات وتخریجات پر اعتماد کیا گیا ہے ۔ اورصر ف معتبر ومستند احادیث ہی کو اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔نیز احادیث کے متون کی تشریح میں اکابر اکابر علمائے امت کےاقوال وشرح کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے ۔ تاکہ نصوص شرعیہ کو سمجھنا آسان ہو اوراس سلسلے میں کوئی ابہام اور تشنگی باقی نہ رہے ۔ اللہ تعالی اس کاوش کو کتاب ہذاکے مولف ،مترجم ،ناشر کے لیے اخروی نجات کاذریعہ اور بلندی درجات کاباعث بنائے (آمین )(م۔ا)
قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔زیر تبصرہ کتاب " قرآن مجید کے ادبی اسرار ورموز " حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قرآن مجید کے ادبی اسرار ورموز پر بحث کی ہے۔مولف کی ہر بات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ادبی اعتبار سے موضوع کے مفید کی بناء پر یہ کتاب قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔اللہ تعالی مولف کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)