(بدھ 17 فروری 2016ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
آج ہمارے معاشرے میں رقص وموسیقی اور فحاشی وعریانی نےپوری قوت سے ڈیرے لگا رکھے ہیں۔زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو اس کےاثرات سے محفوظ رہا ہو۔جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہورصحابہ وتابعین اورائمہ مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اوراس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او...