مؤمنین کی ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت ایک مثبت امر ہے جس کی بدولت معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے۔ باہمی بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے میں اہم ترین عنصر ایک دوسرے کو سلام کہنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرے اس قسم کی بہت سی اقدار سے تہی نظر آنے لگے ہیں۔ اپنے جاننے والے کی حد تک سلام دعا باقی ہے لیکن اجنبی کو سلام کی روش متروک ہوتی جا رہی ہے۔ مولانا عبدالولی حقانی ایک درد دل رکھنے والے عالم ہیں ایک اہم ترین سنت کے ترک پران کا قلم خاموش نہیں رہ سکا۔ زیر نظر کتاب میں انھوں نے سلام کے احکام و فضائل پر روشنی ڈال کر اس سنت کےاحیاء کی اپنی سی کوشش کی ہے۔ ان کی تحریر دلائل اور حوالوں سے مزین ہے۔ قرآنی آیات اور مستند احادیث کا اہتمام کیا گیا ہے۔ کتاب کی دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا حصہ سلام سے متعلق احکام و فضائل پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے حصے میں مسلم معاشروں میں اس عمل کے ترک ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ ان سے آگاہی حاصل کر کے ان کے سدباب کے لیے کوشش کی جا سکے۔ (ع۔م)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ ان مواقع پر تمام رسوم تو ادا کی جاتی ہیں ۔لیکن لوگوں...
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے عقیدہ کا خالص ہونا اور عمل کا مسنون ہونا بنیادی شرائط ہیں۔غیر مسنون اعمال سے جہاں سنت کی اہمیت کم ہوتی ہے، وہاں ان کے نتیجے میں انسان کے اعتقادات بھی متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔جب عقیدے میں بگاڑ آتا ہے تو انسان کی ساری کی ساری محنت اور کوشش جسے وہ دین سمجھ کر کر رہا ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے اجروثواب کی بجائے عذاب وعقاب کا سبب بن جاتی ہے۔ ان غیر مسنون اعمال میں سے ایک تعویذ لکھنا ،لکھوانا اور گلے میں لٹکانا اور جسم کے بعض حصوں کے ساتھ باندھنایا گاڑیوں ،دکانوں اور گھروں میں لٹکانا ہے۔ اس عمل نے اب باقاعدہ کاروبار کی شکل اختیار کر لی ہے۔مختلف عدد،مبہم اور غیر واضح عبارات یہاں تک کہ جنوں اور فرشتوں اور فوت شدہ ہستیوں سے امداد طلب کرنا وغیرہ ایک عام سی بات بن کر رہ گئی ہے۔ کچھ لوگوں نے دیکھا دیکھی قرآنی تعویذات بھی لکھنا شروع کر دئیے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن مجید دلوں کے امراض ،کفر وشرک اور فسق وفجور سے تزکیہ وشفاء کا بہترین ذریعہ ہے۔اس کی تلاوت اور اس پر عمل کے نتیجے میں اللہ تعالی نے برے بڑے کافروں کو مسلم اور مشرکوں کو مو...
ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ لیکن بعض کم فہم لوگ فرشتوں کے خارجی وجود کا انکار کرتے ہیں اور ان قرآنی آیات کی تلاوت جن میں فرشتوں کا ذکر ہے مجرد قوتوں کے طور پر کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسے تصورات گمراہی پر مبنی ہیں۔ ملائکہ احکامِ الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔ فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے انسانوں کیلئے ان کا لباس، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیےکیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا ا...