حضرت مولانا عبدالقادر روپڑی اہل حدیث کے مایہ ناز مناظر، ہر دلعزیز خطیب، سیاسی رہنما اور تحریک پاکستان کے نامور مجاہد تھے۔ ایسی نابغہ روزگار شخصیات روز روز پیدا نہیں ہوتیں۔ آپ کے علمی، دینی، تبلیغی اور ملی خدمات کا دائرہ بے حد وسیع ہے ۔ آپ مسلک اہل حدیث کے دفاع کے لیے ہر وقت آمادہ رہتے ان کی پوری زندگی اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے بسر ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے مسئلہ مسنون تراویح، صداقت مسلک اہل حدیث اور ضلالت بریلویت، فاتحہ خلف الامام، بشریت مصطفیٰﷺ، مسئلہ حاضر و ناظر، نفی علم غیب، مسئلہ استمداد لغیر اللہ، عدم سماع موتی اور ایسے ہی دیگر عنوانات پر مناظروں کی روداد قلمبند کی گئی ہے اور ان مناظروں میں حضرت حافظ صاحب نے بہت سلجھے انداز میں کتاب و سنت کے دلائل و براہین دیتے ہوئے اپنے حریفوں کو شکست سے دوچار کر رکھا ہے یہ ایمان افروز روداد علما، طلبہ اور پڑھے لکھے احباب کے لیے یکساں مفید ہے۔اس فن سے دلچسپی رکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ اس کتاب کا ایک ایک لفظ بغور پڑھیں کیونکہ اس فن میں الفاظ کی پہچان اور ہیر پھیر بھی نتائج بدلنے میں اپنا اثر رکھتے ہیں۔(ع۔م)
&nbs...
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ''تنظیم اہلحدیث'' نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ''تنظیم اہلحدیث'' کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نا...
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وس...
قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور بعض مفسرین نے بعض سورتوں کی الگ الگ تفسیر اور ان کے مفاہیم ومطالب سمجھا نے کےلیے بھی کتب تصنیف کی ہیں جیسے معوذ...
دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر مبنی ہےلیکن صد افسوس کہ امت محمد یہ میں سے بہت سے لوگ مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے کا مسئلہ شرک کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے۔ موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ( فَاِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ )[30:الروم:52] ’’اے نبی! اور تو کوئی مردے کو کیا سنائے گا۔ آپ بھی مردوں کو نہیں سنا سکتے جیسا کہ بہروں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘ بہرے کے کان تو ہوتے ہیں‘ لیکن سننے کی طاقت نہیں ہوتی۔ جب وہ نہیں سن سکتا تو مردہ کیا سنے گا جس میں نہ سننے کی طاقت رہی اور نہ سننے کا آلہ۔ ہاں اﷲ تعالیٰ اس حالت میں بھی اس کے ذرات کو سنا سکتا ہے۔ کسی اور کی طاقت نہیں کہ ایسا کر سکے۔ چنانچہ فرمایا: ( اِ...
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کا معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب&rsquo...
برصغیر پاک و ہند میں بہت سی ایسی نابغہ روزگار شخصیات نے جنم لیا جنہیں عالمِ اسلام اور پاک و ہند کی عوام عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہے عالمِ اسلام کی ان ہردلعزیز شخصیات میں سے فن مناظرہ کے امام ، نامور خطیب و ادیب اور ایک کامیاب سیاستدان مولانا حافظ عبدالقادرروپڑی بھی ہیں جو کتاب اللہ اور علوم اسلامی کے ممتاز عالمِ دین تھے۔ آپ نے 1920ءمیں میاں رحیم بخش کے گھر میں جنم لیا آپ کا گھرانہ دینی، علمی، ادبی اور روحانیت کے اعتبار سے بلند مقام رکھتا تھا آپ کو قدرتِ الٰہی نے اعلیٰ ذہانت و فطانت سے نواز رکھا تھا آپ نے ابتدائی عصری تعلیم کے بعد اپنے چچا محدث زماں حضرت العلام حافظ عبداللہ روپڑی کی نگرانی میں درس نظامی کی تکمیل میں غالباً سات سال صرف کئے۔ حافظ روپڑی جس دور میں حصول تعلیم میں مصروف و مشغول تھے وہ دور مناظروں کا دور کہلاتا ہے آپ کا طبعی میلان فن مناظرہ اور تقاریر کی طرف طالب علمی کے زمانے ہی سے تھا دوران تعلیم ہی انہوں نے مناظرے کرنے شروع کر دیئے تھے جو کہ تاحیات جاری رہے۔ آپ نے عیسائیوں، ہندوں، سکھوں، آریہ سماج، مرزائیوں، چکڑالوی اور مختلف مذاہب کے...
برصغیر پاک وہند میں علم حدیث کا آغاز پہلی صدی ہجری سے ہوا اور دوسری صدی ہجری میں حضرت ربیع بن صبیح بصری(م160ھ) برصغیر میں وارد ہوئے اور اس کے بعد ہرصدی میں کوئی نہ کوئی محدث برصغیر میں تشریف لاتے رہے ۔برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیاعلمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
زیر تبصرہ کتا ب’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث ‘‘ وطن عزیز کے معروف قلمکاروسوانح نگار مولانا عبد الرشید عراقی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے برصغیر پاک وہند کے علمائے اہل حدیث کی حدیثی خدمات کاتذکرہ کیا ہے ۔نیز علماء اہل حدیث نے خدمت حدیث کے سلسلے میں جو کتابیں تصنیف کیں کی ان کا ا...
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور اہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرےفروغ حاصل ہوا ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب " تقلید اور علماء دیو بند "رئیس جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا مفتی...
صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحقیق التراویح فی جواب تنویر المصابیح ‘‘محدث العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کی نماز تراویح کے متعلق علمی وتحقیقی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب انہوں نے سیٹھ ابراہیم حسین آف بنگلور کی فرمائش پر تنویر المصابیح فی تحقیق التراویح کے جواب میں تحریر کی ۔مذکورہ کتاب ابوالناصر عبیدی الحنفی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے چونتیس دلائل قاطعہ سے ثابت کیا کہ بیس رکعت نماز تراویح باجماعت مسنون ہیں اور آٹھ ر کعت تراویح کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔تو محدث روپڑی نےاس کےجواب میں اس کتاب میں احادیث صحیحہ وآثار قویہ سے...