ہماری بدقسمتی اور بدنصیبی ہے کہ ہم عبادات اور شخصی معاملات میں تو کسی حد تک اسلامی احکام پر عمل کرتے ہیں لیکن اجتماعی نظام کو ہم نے دین حق سے آزاد کر دیا ہے۔ معاشی بے انصافی اور اقتصادی استحصال کی اساس سود ہے۔ ہمارے عقیدے اور آئین پاکستان کا تقاضا تو یہ تھا کہ سود کی لعنت سے ہمارا ملک پاک ہوتا۔ لیکن یہاں لادین حکمران طبقہ اور مغرب کی فکری غلامی کے اسیر سود کے حامیان نے کبھی ایسی کوشش تک نہیں کی۔ بلکہ قرآنی اصطلاح ربا سے بنکوں کے سود کو مستثنٰی قرار دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے۔ علماء کرام کی اجتماعی کوششوں سے ۱۹۹۱ میں وفاقی شرعی عدالت نے بنکوں کے سود کو ربا قرار دیتے ہوئے ۲۰۰۱ تک سودی معیشت کا مکمل خاتمہ کرنے کا حکم جاری کیا۔ سودی معیشت کے پیشہ ور وکلاء اور علمائے کرام کے درمیان اس عدالتی جنگ میں مولانا گوہر رحمان کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت میں پیش کئے جانے والے سود کے موضوع پر تحریری بیانات کو یکجا کر کے زیر تبصرہ کتاب کی صورت میں مدون کر دیا گیا ہے۔ سود کے موضوع پر یہ کتاب بلاشبہ اپنی نوعیت کی انفرادی تصنیف ہے کہ جس میں دونوں فریقین کا موقف، مخالفین کے آئینی داؤ پی...
اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے،اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھی،البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔زیر تبصرہ کت...
علوم القرآن ایک مرکب اضافی ہےاور اس سے مراد وہ علوم ہیں جو قرآن نےبیان کیے ہیں یا وہ قرآن سےاخذ کیے جاسکتے ہیں اورجو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن مجید کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتدا عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ علوم القرآن کے موضوع پر اس کے ماہرین نے متعدد کتب لکھی ہیں ۔ان میں الاتقان فی علوم القرآن ، البرہان فی علوم القرآن ، مناہل العرفان فی علوم القرآن ،المباحث فی علوم القرآن اور علوم القرآن از تقی عثمانی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’علوم اقرآن‘&ls...