ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔تبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا اورچونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے لیے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ لہذا معیشت ہویا معاشرت ،حکومت ہو یا سیاست ،زندگی سےمتعلق ہر ہر شعبہ میں ہمیں انبیاء کرام کے نقشِ قدم پر چلنا ہے ۔زیر نظر کتاب ’’دعوت الی اللہ اور انبیاء کاطریق ِکار ‘‘ شیخ محمد سرور بن نایف زین العابدین کی منہج دعوت انبیاء کے حوالے سے موصوف کی ایک عربی تصنیف’’ منہج الانبیاء فی الدعوۃ الی اللہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ جس میں انہوں نے اس بات کو واضح کیاکہ عصرِ حاضر میں دعوت دین کا کام کرنے والے افراد ،جماعتوں اور تحریکوں کےلیے بھی یہ بات ازبس ضروری ہے کہ دعوت کےمیدان میں حضرات انبیاء کی مقدس سیرتوں کے مینارہ نور سے کسبِ فیض کریں تاکہ دعوت کے میدان میں ہماری یہ کوششیں مفید،مؤثر اور موجبِ خیر وبرکت ثابت ہو سکیں۔(آمین) (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین اسلام عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادات یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داریاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔:’’زمانہ گواہ ہے کہ انسان ضرور ضرور خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ، نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔‘‘دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس کی دعوت اور پیغام کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔زیر تبصرہ کتاب"دعوت کا منہج کیا ہو؟"اخوان المسلمین کے بانی راہنما سید قطب کے برادر خورد محمد قطب کی گرانقدر تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے ایک منفر د انداز میں دعوت دین کا منہج بیان کیا ہے،اور مسلمانوں کو اس کی ترغیب دی ہے۔مولف کا اپنا موقف اور طریقہ کار ہے ،جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محترم حامد کمال الدین صاحب ﷾نے کیا ہے۔جو خود بھی اخوان سے کچھ کچھ متاثر نظر آتے ہیں۔بہر حال یہ کتاب اہل علم خدمت میں اس مقصد سے پیش کرر ہے ہیں کہ وہ مولف کے اس منہج کا جائزہ لیں اور اس پر اپنی آراء سے آگاہ کرتے ہوئے صحیح منہج کی وضاحت کر دیں۔اللہ تعالی ان کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
چونکہ عورت کمزور دل ، حساس طبیعت ،عجلت پسند اور سنی سنائی باتوں پر یقین کرلینے والی ہوتی ہے ۔ لہذا رب العالمین نے اس کی بھلائی کی خاطر اس کی زندگی کےتمام امور کو اس کے محرم مردوں کے حوالے کیا ہے تاکہ عیار وشاطر اور فتنہ پرور لوگوں کے داؤد پیچ سےمحفوظ ر ہے ۔ محرم مردوں کی حیثیت اپنے خاندان کی عورتوں کے لیے سر پرست ،کیفیل ،نگران ، ناظم المور اور بعض صورتوں میں مربی کی بھی ہے زیر نظر کتاب ’’ محرم مردوں کی ذمہ داریا ں ‘‘ معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تحریر ہے ۔ جس میں انہوں نے محرم اور غیر محرم رشتوں کومختصراً بیان کرنے بعد کے قرآن واحادیث کے دلائل کی روشنی میں محرم مردوں اور محرم خواتین کی ذمہ داریوں کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالی مصنفہ کی اس کاوش کو اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنائے (آمین)محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)
دورِ حاضر کے عظیم محدث حضرت الامام حافظ محمد گوندلوی ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔پانچ سال کی عمر میں آپ نے حفظِ قرآن آغاز کیا ۔تکمیل حفظ کے بعد جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔اور مزید دینی تعلیم مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں حاصل کی ۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی سے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے، وہاں چند سال تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند پر فائز ہوئے ۔ ۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں بطور شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر گوجرانوالہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک یہیں رہے ۔ بڑے بڑے متبحر اہل علم آپ کے تبحر علمی کے معترف ہیں ۔حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی حافظ محمد گوندلوی کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ہماری جماعت میں یہ شخص علم کے ایسے سمندر ہیں جس کا کوئی کنارا نہیں اور علمی میدان میں اتنی اونچی پرواز پر چلے گئے ہیں جہاں تک کسی دوسرے کی رسائی نہیں‘‘(الاعتصام، محدث گوندلوی نمبر، ص: ۳۰، ۱۳)اور شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن ضیاء ﷾اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں’’علامہ ناصر الدین البانی ر حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے علم و فضل کے بڑے قدر شناس تھے۔ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے ایک شاگرد مولانا محمد ریاض بن محمد شریف سیالکوٹی سے راقم الحروف کی ملاقات ہوئی تو وہ بتانے لگے کہ جب میں علامہ البانی سے ملاقات کرنے کے لیے مرکز الجنوب عمان میں واقع ان کے مکتبہ میں گیا اور اپنا تعارف کرواتے ہوئے حضرت حافظ صاحب گوندلوی سے اپنے تلمذ کا ذکر کیا تو علامہ البانی حضرت حافظ صاحب کا ذکر سن کر بڑے خوش ہوئے اور فرمانے لگے:’’ما رأیت تحت أدیم السماء أعلم من الحافظ المحدث محمد الجوندلوی، و کان إمامً فی کل فن، و ھو من أکبر العلماء فی القارۃ الہندیۃ۔‘‘ (مقالات محدث گوندلوی) آپ نے طویل عرصہ صحیح بخاری کی تددیس کی اور سیکڑوں طالبانِ علوم نبو ت نے آ پ سے صحیح بخاری کا تدریس لیا ۔زیر نظر کتاب ’’درس صحیح بخاری ‘‘ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کی تقاریر ودروس صحیح بخاری پر مشتمل ہے جس میں محدث گوندلوی کی سوانح حیات ،امام بخاری ، صحیح بخاری شریف اور حدیث کی علمی مباحث اور صحیح بخاری شریف کے کتاب الایمان پر حضرت حافظ صاحب کے علمی دورس شامل ہیں ۔یہ حافظ صاحب کےوہ دروس ہیں جو انہوں نے ’’جامعہ محمدیہ‘‘ گوجرانوالہ میں 26اکتوبر1975ء تا8دسمبر1975ء صحیح بخاری پڑھنے والے طلباء سے ارشاد فرمائے ۔کتاب کے مرتب منیر احمدالسلفی ﷾ نے کسیٹوں سے سن کر انہیں مرتب کیا اور افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالی حافظ صاحب اور ان کے دورس کو مرتب کرکے شائع کرنے والےتمام احباب کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین)(م۔ا)
احوال وظروف کے لحاظ سے دین کی دعوت وتبلیغ اوراصلاح معاشر ےکی کوشش ہر مسلمان پر حسب استطاعت لازم اور ضروری ہےتاکہ دین کی دعوت عام اور لوگ بے دینی کی بجائے دینداری کی طرف مائل ہوں۔ تبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا اورچونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہےتبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے لیے پیش نظر رہیں ۔زیر نظر کتاب ’’دعوت سلفیہ کےعلمی اصول ‘‘ کویت کے جید سلفی عالم دین شیخ عبد الرحمن عبد الخالق﷾ کی عربی تصنیف ’’الاصول العلمیۃ للدعوۃ السلفیہ‘‘کاترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں دعوت سلفیہ کے علمی اصولوں (توحید ،اتباع رسول ، تزکیہ نفس، سلفی دعوت کے اغراض ومقاصد) پر بڑی شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔اپنی افادیت کے بیش نظر حق وصداقت کے طلب گار کے لیے یہ کتاب ایک مینارۂ نور کی حیثیت رکھتی ہے ۔اللہ تعالی ٰ مؤلف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور دعاۃ ، واعظین کے لیے اسے مفید بنائے (آمین )(م۔ا)
کارِ را زِ حیات میں مرد کے لیے عورت او رعورت کے لیے مرد کی احتیاج ایک جانی پہچانی حقیقت ہے ۔ اس احتیاج کو ہر معاشرے اور ہر قوم میں ایک اہم مقام حاصل ہے البتہ اس کے طریقے ہرایک کے ہاں اپنے اپنے ہیں ۔ اسلام میں نکاح مردوعورت کے درمیان عمر بھر کی رفاقت ،محبت اور مودت کے مضبوط عہد وپیمان کا نام ہے ، جسے نباہنے کےلیے مرد اور عورت کی نیت ،قول اور عمل تمام عمر مسلسل اور بھر پورکر دار کرتے ہیں۔ نکاح کے اس اہم مرحلے پر اسلام مرد پر عورت کا یہ حق عائد کرتا ہے کہ وہ اپنی معاشی حیثیت کے مطابق عورت کے سماجی مرتبہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے ا س کے لیے احترام محبت اور مسرت کامظہر کوئی نہ کوئی ہدیہ پیش کرے اسی ہدیے کا نام مہر ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مہر بیو ی کا اولین حق ‘‘معروف کالم نگار اور مصنفہ کتب کثیرہ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تحریر ہے ۔ جس میں انہوں نے مہر کی شرعی حیثیت ، مہر کی مقدار ، مہر کی مختلف صورتیں ،مہر کس کی ملکیت،مہرکی اقسام وغیرہ کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا )
صحابہ کرام اور ہل بیت کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔لیکن اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب کودعوت دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ عظمت صحابہ اہل بیت‘‘ شاہ محمد اسماعیل دہلوی کی تصنیف ’’تذکیر الاخوان ‘‘ سے ماخوذ ہے ۔جس میں شاہ صاحب نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام بالخصوص خلفاء اربعہ اور حضرت طلحلہ، حضرت زبیر کے فضائل سرور کائنات کی زبانی بیان کیے ہیں ۔نیز انصار ،اصحاب بدر اور اہل بیت کے فضائل ومناقب بھی بیان کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے اوران کی مبارک زندگیوں کی طرح زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)
بدعت کا مطلب بغیر کسی مثال کے کسی چیز کووجود میں لانا ہے ۔ لیکن شریعت کی اصطلاع میں ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ۔اس کے برعکس جوکام رسول اللہ ﷺ نے ایک بشرکی حیثیت سے بشری ضروریات پوری کرنے کے لیے کیے ،آپ ﷺ نے جو وسائل یا ضروریاتِ زندگی استعمال کیں ،دنیاوی امور میں آپ ﷺ نے جو تدبیریں اختیار کیں ان میں قیامت تک نئے وسائل ،نئی چیزیں اورنئے تجربوں سےفائدہ اٹھانا بدعت نہیں۔بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’بدعت کیا ہے ‘‘ محترم امہ عبد منیب صاحبہ کاخواتین کے ایک اجتماع میں بیان کیاجانے وہ خطاب ہے جسے انہوں نے خواتین کی ترغیب پر مرتب کر کے کتابی صورت میں افادۂعام کےلیے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کی اصلاح او ر بدعت کے خاتمے کا ذریعہ بنائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (م۔ا)
تاریخ عالم آج تک بے شمار تحریکوں سے روشناس ہو چکی ہے۔اور آئے دن چشم فلک کو نئے نئے ناموں سے موسوم عجیب وغریب نظریات اور پروگراموں کی حامل اور طرح طرح کے لوگوں کی قیادت میں کام کرنے والی تحریکوں سے وابستہ پڑتا ہے۔ان میں سے کچھ تحریکیں مثبت طریق کار اور دینی نہیں تو کم از کم دنیاوی مگر اصلاحی وفلاحی نظریات کی پر چارک ہوتی ہیں۔بعض تحریکیں خالص دینی اور اسلامی ہیں،جبکہ بعض ایسی بھی ہیں جو دین کے نام کو شعار بنا کر لوگوں کو اپنے ساتھ ملاتی اور پھر بے دینی کو پھیلاتی ہیں۔انہی رنگا رنگ ناموں اور طرح طرح کے نظریات کی حامل تحریکوں میں سے ایک خطرناک ترین تحریک کا نام الماسونیہ ،فری میسن (FREEMASONRY) ہے جس کے طریقے کار اور عقائد ونظریات کا مطالعہ کرنے سے ایک ایسی خطرناک وخوفناک اور بھیانک جماعت سامنے آتی ہے ،جس کے متعلق معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان پڑھ تو کیا بڑے بڑے پڑھے لکھے مسلمانوں کا ان کے جال میں پھنس جاناناممکنات میں سے نہیں ہے۔اور جو ان کے جال میں پھنس گیا ،وہ آہستہ آہستہ دین سے دور ہوتا چلا گیا اور بالآخر دین کا دشمن بن گیا ۔یہی اس خوفناک تحریک کا نصب العین ہے کہ لوگوں کو دین سے دور کر کے دنیا میں بے دینی ،اخلاقی بے راہروی اور جنسی انارکی پھیلا دی جائے۔ زیر تبصرہ کتابچہ " انسانی تاریخ کی انتہائی خطرناک وخفیہ ترین تحریک ۔۔۔ حقائق وانکشافات "سعودی عرب میں مقیم معروف پاکستانی عالم دین ابو عدنان محمد منیر قمر﷾ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے مسلمانوں کو اس خطرناک اور خوفناک تحریک کے جالوں سے بچنے کی ترغیب ہی ہے اور اس تنظیم کے خطرناک منصوبوں اور عزائم سے پردہ اٹھایا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کو اس سے اس جیسی دیگر اسلام دشمن تنظیموں سے مھفوظ فرمائے۔آمین۔(راسخ)
متحدہ ہندوستان کی سب سے پہلی وہ انقلابی تحریک جس کی با بت یہ کہنا بالکل صحیح ہے وہ اپنے نصب العین اور مقاصد کے لحاظ سے صحیح معین میں دینی بھی تھی اور سیاسی بھی ۔ وہ سیدین شہیدین کی تحریک جہاد تھی۔ اور اس میں شبہہ نہیں کہ اس تحریک کے قائدین اور اس کے متبعین ومعاونین میں احناف اور اہل حدیث دونوں مسلک کے افراد شامل تھے ۔لیکن اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ اس تحریک کوچلانےاوراس کو ایک عرصہ تک باقی رکھنے کے لیے اہل حدیثوں کی جانی او رمالی قربانیاں نمایاں شان رکھتی ہیں۔ بالخصوص بالاکوٹ میں شہادت کا حادثہ پیش آجانےکے بعد تواس کے جھنڈے کو اونچا رکھنے کی سعادت جن بزرگوں کو حاصل ہوئی وہ صادق پور (پٹنہ) کے اہل حدیث ہی تھے ۔یہاں تک کہ انگریز حکومت کے دورِ استبداد میں جب اس تحریک کا ظاہری سطح پرباقی رکھنا دشوار ہوگیا تو وہ اہل حدیث ہی تھے جنکے سینوں میں اس کے شرارے سلگتے رہے ۔اور انگریزی حکومت کےخلاف ملک میں جب کبھی کوئی شورش برپا ہوئی او رکوئی سیاسی تحریک چلائی گئی تو اہل حدیث اپنے تناسب آبادی کے لحاظ سےبرابر اس میں شریک ہوتے رہے ۔متحدہ ہندوستان کی کوئی ایسی انقلابی تحریک نہیں بتائی جاسکتی جس میں اہل حدیث افراد شامل نہ رہے ہو ں ۔مگر تاریخ کے ساتھ بعض لوگوں نے بے انصافی اور تنگ نظر ی کا مظاہرہ کیا کہ اہل حدیث کی جہادی اور سیاسی خدمات کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔اتنا ہی نہیں کہ متعصب تاریخ نگار ان کا ذکر نہیں کرتے بلکہ کہنے والوں نےیہاں تک کہا کہ ہندوستان کی تحریک آزادی اور ملک کی سیاسی زندگی میں جماعت اہل کا کوئی کردار یا کوئی حصہ نہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ اہل حدیث اور سیاست ‘‘دار الحدیث رحمانیہ ،دہلی کی ایک فاضل شخصیت مولانا نذیر احمد رحمانی کی تصنیف ہے جو ان مضامین کا مجموعہ ہے جوانہوں نے اہل حدیثوں کے خلاف کیے جانے والے اس پروپگنڈے کے رد میں’’اہل حدیث اور سیاست‘‘ کے عنوان سے مسلسل کئی اقساط میں تحریر کیے تو ان مضامین کے حق میں بہت سے اہل علم اور اصحاب ذوق حضرات نے صدائے تحسین بلند کی ۔ احباب کے اصرار اور مطالبے پر جامعہ سلفیہ بنارس کے شبعہ دار الترجمہ والتالیف نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔یہ کتاب بڑی فکر انگیز ،جامع او رمدلل کتاب ہے ۔ اس سے تحریک حریت واستخلاص وطن کے وہ گوشے نمایاں ہو کر سامنے آگئے ہیں جن پر غلط پروپیگنڈوں کا دبیز پردہ ڈال دیا گیا تھا۔اللہ تعالی ٰ مصنف مرحوم کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا )
قرآن کریم آخری الہامی کتاب اور عالمی وابدی سرڈچشمۂ ہدایت کی حیثیت سے پڑھنے سمجھنے اور معاشرے میں اس کے قوانین کے اطلاق کے سلسلے میں جس اہتمام کاتقاضا کرتا ہے وہ کسی طرح محتاج بیان نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں جاننا ضروری ہے کہ قرآن کریم معاشرے میں اصلاح کے تدریجی طریق کار کے پیش نظر مختلف حالات میں نازل ہوتا رہا ۔ ا ن مخصوص حالات اور واقعات کی واقفیت ہر مسلمان فر د بالخصوص ہر مبلغ کے لیے از بس ضروری ہے ۔اس سلسلے میں امت کےعلماء کرام نے پوری کوشش کی ہے اور آیات قرآنی کے شان نزول کو تفصیل کےساتھ محفوظ کیا ہے ۔انہی مستند کتب اور مآخذ میں سے زیر نظر کتاب ’’اسباب نزول القرآن‘‘ ہے جو امام ابو الحسن علی بن احمد بن محمد الواحدی کی تصنیف ہے ۔ جس میں قرآنی آیات کے اسباب یعنی شان نزول کا احاطہ کیاگیا ہے۔اللہ تعالی مصنف مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس طالبان ِعلوم نبوت کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
زیر تبصرہ کتابچہ " امام کعبہ کا پیغام ،پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے نام " امام کعبہ سماحۃ الشیخ الدکتور عبد الرحمن بن بعد العزیز السدیس ﷾کے آل پاکستان علماء کنونشن منعقدہ 31 مئی 2007ء بمقام الحمراء ہال مال روڈ لاہور زیر اہتمام مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان میں کئے گئے فکر انگیز خطاب،اور اس میں بنائی گئی چند تصاویر پر مشتمل ہے۔خطاب عربی میں ہے ،جبکہ اسے اردو میں پیش کرنے کی سعادت مکتبہ دار السلام لاہور نے حاصل کی ہے۔امام کعبہ﷾ نے اپنے اس خطاب میں چند تمہیدی باتیں کرنے کے بعد علی الاعلان اس بات کا اظہار کیا ہے مسلک حق ،مسلک اہل حدیث ہی ہے اور یہی نجات پانے والی جماعت ہے۔آپ نے اتفاق اتحاد پر زور دیتے ہوئے تفرقہ بازی اور انتشار وافتراق سے بچنے کی تلقین کی ،کیونکہ اسی میں امت کی فلاح وبہبود اور نجات کا راستہ ہے۔آپ نے امت کو سیاست ،تجارت سمیت ہر میدان میں آگے بڑھنے اور اپنی خداد صلاحیتوں کو فضول مصروفیات میں ضائع کرنے کی بجائے دین کی خدمت اور فروغ اسلام میں خرچ کرنے پر زور دیا ۔(راسخ)
قرآن مجید اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ پر لوگوں کی ہدایت ونصیحت کے لیے نازل فرمایا کہ انسان کو اس دنیا میں کس طرح زندگی بسر کرنا ہے۔اورزندگی گزارنے کے لیے دین ِاسلام کے قوانین کیا اوران کی خلاف ورزی پر کیا سزائیں ہیں۔ قرآن میں بیان کردہ احکا م سے تبہی واقف ہو اجاسکتا کہ جب اس کو ترجمہ وتفسیر سے پڑھا جائے اور اس کی تعلیم وتفہیم کی کوشش کی جائے ۔زیر نظر کتاب ’’راہ ہدایت ‘‘ چوہدری جواد سلیم صاحب کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نےمنتخب قرآنی آیات کو موضوعات کے لحاظ سے ترتیب دے کر ان کا ترجمہ وتشریح معتبر اور مستند تفاسیر سے نقل کی ہے ۔جن لوگوں کے پاس پورا قرآن مجید کا ترجمہ وتفسیر کے پڑہنے کی فرصت نہیں ان کےلیے یہ کتاب انتہائی اہم ہے ۔مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سےاس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے عوام االناس کےلیے مفید بنائے (آمین) (م۔ا)
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔روزہ شروع کرنےاور عید منانے کے مسئلے میں شریعت مطہرہ نے جو معیار مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ چاند دیکھ کرعید منائی جائے او رچاند دیکھ کر ہی روزہ کی ابتداء کی جائے ۔اور اگر گرد وغبار اور ابر باراں کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو رواں مہینے کےتیس دن مکمل کر لیے جائیں بالخصوص شعبان اوررمضان المبارک کے ۔ مذکورہ قاعدہ کلیہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے خو اہ وہ عربی ہو یا عجمی ۔دور حاضر ہو یا دور ماضی ۔ایک وقت تک مسلمان اس اصول وقاعدہ کے پابند رہےمگر پھر آہستہ آہستہ فقہائے دین و ائمہ مجتہدین اور ان کے مقلدین کی دینی خدمات کے نتیجے میں امت مسلمہ مختلف آراء میں بٹ گئی ۔اس سلسلے میں دو رائے پائی جاتی ہیں ۔ایک نقطۂ نظر کےمطابق مطالع کا اختلاف معتبر نہیں ہے اور ایک جگہ کی رؤیت پوری دنیا کے لیے ہے۔اور دوسرے نقطۂ نظر کے حاملین کے نزدیک اختلاف مطالع معتبر ہے لہٰذا ہر علاقہ کی رؤیت اس علاقہ کے لیے معتبر ہوگی ۔ قرآن وحدیث کے دلائل وبراہین کے مطابق اختلافِ مطالع معتبر ہونے کی رائے راجح ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں،معاشی انقلابات اور وسائل و ذرائع کی ایجادات کا ہے،اس لئے اس عہد میں مسائل بھی زیادہ پیش آتے ہیں، چنانچہ ماضی قریب میں مختلف اسلامی ممالک میں اس مقصد کے لئے فقہ اکیڈمیوں کا قیام عمل میں آیا، جدید مسائل کو حل کرنے میں ان کی خدمات بہت ہی عظیم الشان اور قابل تحسین ہیں، اس سلسلہ کی ایک کڑی اسلامک فقہ اکیڈمی ( انڈیا) بھی ہے۔یہ اکیڈمی مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی کوششوں سے 1989ء میں قائم ہوئی ۔مختلف موضوعات پر اب تک بیسیوں کتب شائع کرچکی ہے بالخصوص جدیدفقہی مسائل (کلوننگ،انشورنش، اعضاء کی پیوندکاری ،انٹرنیٹ،مشینی ذبیحہ وغیرہ ) پر کتب کی اشاعت اورموسوعہ فقہیہ کویتیہ کا اردو ترجمہ لائق تحسین ہے۔ موسوعہ کی بارہ جلدیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔ ایفا پبلی کیشنز (اسلامک فقہ اکیڈمی ،انڈیا) اگرچہ مسلکِ احناف کا ترجمان ادارہ ہے لیکن علمی افادیت کے پیشِ نظر اور کچھ احباب کی فرمائش پر جدید فقہی موضوعا ت پرمشتمل اکیڈمی کی بعض مطبوعات کو کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کیا جا رہا ہے جن کےساتھ ادارہ کا کلّی اتفاق ضروری نہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’رویتِ ہلال فقہ اسلامی کی روشنی میں‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی کی طبع شدہ ہے جو رویتِ ہلال کے موضوع پر اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے ساتویں سیمینار (منعقدہ 30 ؍دسمبر 1994ء دار العلوم ماٹلی والا گجرات) میں تقریبا 30 علمائے کرام کی طرف سے پیش کئے گے مقالات کا مجموعہ ہے۔ کتاب کے شروع میں رویتِ ہلال کے حوالے سے ایک اہم سوالنامہ بھی شاملِ اشاعت ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو کتاب وسنت پر صحیح طور پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔اس سلسلے میں ویب سائٹ پر مو جود کتب ’’مسئلہ رؤیت ہلال اور 12 اسلامی مہینے‘‘ از حافظ صلاح الدین یوسف، ’’حقیقت اختلاف مطالع ومسئلہ رؤیت ہلال‘‘ از مولانا عبد الوکیل ناصر اور ماہنامہ محدث مارچ 1999ء کا مطالعہ مفید ہوگا۔(م۔ا)
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے، اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے ۔اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ''حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ اور نہیں ۔لیکن بہت سارے لوگ ان فرائض کی ادائیگی میں بہت ساری غلطیوں اور کوتاہیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس موضوع پر اب تک اردو وعربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیرنظر کتاب "حج وعمرہ وزیارت کی خلاف ورزیاں"سعودی عرب کے معروف عالم دین عبد العزیز بن فہد اسلمی ﷾کی کتاب "من مخالفات الحج والعمرۃ والزیارۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا مشتاق احمد کریمی ﷾نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں حج ،عمرہ اور زیارتوں کے دوران عامۃ الناس کی طرف سے واقع ہونےان مشہور ومعروف غلطیوں کی نشاندہی کی ہے اور انہیں ترتیب وار مرتب فرما دیا ہے ،جو عموما لوگوں سے سرزد ہوتی رہتی ہیں،مولف نے اس کتاب میں 53 غلطیوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ لوگ دوران حج ،عمرہ وزیارت ان غلطیوں سے بچ سکیں۔اللہ تعالی مولف کو اس کاوش پر جزائے خیر دےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے نماز تراویح میں قرآن کریم سنتے اور دن میں تلاوت بھی کرتے ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنی اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں ۔ محترم محمد عبدالہادی ابراہیم نے اس کمی کو پورا کرنے کےلیے تیس پاروں کی تعلیمات اور مفہوم پر مشتمل یہ مختصر سا خلاصہ مرتب کیا ہے ۔تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو ۔اللہ تعالی ٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اور اس مختصر خلاصہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
اللہ تعالی انسان کاخالق ہے اور اس کی کمزرویوں سےمکمل طور پر واقف ہے ۔اس لیے اس نے جہاں انسان کی بشری کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے وہاں اپنے نازل کردہ صحیفہ ہدایت میں ان کمزوریوں کے شافی وکافی علاج بھی بتادیئے ہیں ۔تاکہ انسان بے مہار محرکات کے سامنے بند باندھ سکے ۔انہی انسانی کمزوریوں میں سے ایک اہم مسئلہ نظر کا فتہ ہے ۔اس لیے شریعت نے غض بصر کے واضح احکامات اور فوائد بیان کیے ہیں ۔غصِ بصر اسلام کےصحیفہ قانون ..منبع ہدایت ..ام الکتاب قرآن حکیم کا وہ محکم اور پاکیزہ اصول ہے جس کو اپنا نے سے انسانی معاشرہ فش ومنکر خباثتوں سےنجات پاکر پاک وصاف ہوجاتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’غض بصر‘‘معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے غض بصر کے احکام ومسائل اور اس کے فوائد وحکمتیں سادہ انداز میں قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں بیان کردی ہیں ۔جس سے مستفید ہوکر نظر کے فتنہ اور اس کی تباہ کاریوں سے بچا جاسکتاہے ۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ اور اس میں پڑھی جانے والی دعاؤں کو جانا اور سیکھناہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ نماز کے آداب وشرائط اوراس میں پڑھے جانے والے کلمات اور دعائیں تو ہی ہماری پوری زندگی کے دکھوں کا مداوا ہیں ۔ وہ ہمیں اپنے خالق ومالک کے حضور میں مانگنے کی روزانہ پانچ وقت ایسی مشق کراتے ہیں کہ اگر نماز دلی رغبت سے سمجھ کر پڑھی جائے تویہ ناممکن ہے کہ کشکول ِ حیات خالی رہے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’ نماز میں پڑھی جانے دعائیں‘‘معروف مبلغہ ،مصلحہ،مصنفہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے اذان ، وضو ، تکبیر تحریمہ سے سلام پھیرنے تک نماز میں پڑھی جانے والی دعائیں اور نمازکے بعد کے اذکار کو بمع ترجمہ حوالہ جات کے سا تھ اس کتاب میں جمع کردیا ہے۔تاکہ تمام مسلمان بہن بھائی اس سے مستفید ہوکر نماز کے تمام مسنون کلمات اوران کے مطالب ومفہوم سے واقف ہوجائیں۔اللہ تعالی ٰ مسلمانوں کو نماز کی حظاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن،لاہور میں بمع فیملی مقیم رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ شرکیہ امور سے بچنے کی ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت اسی قدر مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہے اور اپنے پیغمبر کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے ۔۔آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو کان کھول کر سن لو تم سے پہلی امت کے لوگوں نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم قبروں کو مساجد نہ بنالینا۔میں تم کواس روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ اپنی مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَقبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ ہے نبی کریم ﷺ نے سختی سے اس سےمنع فرمایا اور اپنی وفات کے وقت کے بھی اپنے صحابہ کرام کو اس سے بچنے کی تلقین کی ۔ صحابہ کرام نے اس پر عمل کیا اور پھر ائمہ کرام اور محدثین نے لوگوں کو تقریر وتحریر کے ذریعے اس فتنہ عباد ت ِقبور سے اگاہ کیا ۔زیر نظر کتاب ’’ قبر پرستی کے فروغ کے لیے شیطان کی تدبیریں‘‘ علامہ ابن قیم کی معروف کتاب اغاثۃ اللھفان فی مقاید الشیطان ‘‘ کے ایک معرکہ آراء باب کا ترجمہ ہے جس کاتعلق فتنہ عبادۃ قبور سے ۔ مولانا عبد الجبار سلفی ﷾ ( مصنف ومترجم کتب کثیرہ ) نے اپنے خاص میں اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔فاضل مترجم نے کتاب کےآخر میں امام ابن قیم کی گرانقدر تحریر کی تائید وتشریح کی غرض سے شاہ ولی اللہ دہلوی ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور شیخ الاسلام محمد عبد الوہاب کی مترجم تحریریں بھی اس میں شامل کردی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے مفید بنائے (آمین) ایمان عقائد۔ قبر پرستی ) ( م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب ""سعودی عرب میں مقیم پاکستانی عالم دین مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر ﷾کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں حج وعمرہ کے تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔اور اس کے ساتھ قربانی وعیدین کے مسائل بھی نہایت اختصار مگر دلائل اور جامعیت کے ساتھ بیان کر دیئے ہیں۔ان کی مرتب کردہ یہ دلکش کتاب خود پڑھنے اور عزیز واقارب دوست احباب کو تحفہ دینے کے لائق ہے تاکہ حج وعمرہ اور قربانی وعیدین کے فرائض مسنون طریقے سے ادا کیے جاسکیں اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اہل اسلام کے لیے مفید بنائے۔آمین۔(راسخ)
اسلامی تعلیمات سے اگاہی حاصل کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ۔ اسلام کی معرفت کے لیے ہمارے سامنے سب سے بڑی کتاب قرآن مجید ہے ۔ جس کے ذریعے مکمل رہنمائی ملتی ہے اس کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو سمجھنے کا دوسرا بڑا ذریعہ احادیث نبویہ ہیں ۔جن کو صحابہ کرام نے روایت کیا اورائمہ محدثین کے ذریعے یہ ذخیرہ احادیث ہم تک پہنچا۔ان کو تسلیم کرنا اوران پر عمل کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔صحابہ کرام میں سے سب سے زیاد ہ روایات سیدنا حضرت ابو ھریرہ نے بیان فرمائی ہیں ۔ حضرت ابو ھریرہ وہ جلیل القدر صحابی ہیں جنہوں نے اپنی زندگی حضور اکرم ﷺ کی احادیث کی خدمت کے لیے وقف کردی تھی۔ آپ دنیا کی آسائشوں سے الگ تھلگ ہو کر صرف آپ ﷺ کی مجلس میں موجود رہتے اور آپ کے ہرفر مان کوبڑی توجہ اور انہماک سے سنتے اور حفظ کرتے ۔دنیا سے اس قدر بے نیاز کہ فاقہ کشی کی نوبت آجاتی ۔لیکن مسجد سے قدم اس لیے باہر نہ نکالتے کہ کہیں ان کی عدم موجودگی میں آپ ﷺ کوئی بیان جاری فرمادیں او رابو ہریرہ اس کو سن نہ سکے ۔اس حقیقت کو صحابہ کرام نے بھی تسلیم کیا آپ سے براہ راست استفادہ کرتے ۔تابعین نےبھی آپ کو محدث کا درجہ عطا کیا ۔اس کے بعد تمام محدثین نے آپ کی روایات کو کتب ِاحادیث میں بیان کیا ۔ لیکن بدقسمتی سے بعض جہلاء جنہیں صحابہ سے عناد اور بغض ہے حضرت ابو ھریرہ پر اعتراض کرتے ہیں اور ا ن کے محدثانہ مقام ومرتبہ کو کم کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں ۔ اہل علم نے حضرت ابو ھریرہ کے دفاع کے سلسلے میں کتب اور علمی مقالات تحریر کیے ہیں جن میں ان پر کیے جانے والے اعتراضات کا مدلل ومسکت جواب دیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’مسند ابی ھریرہ الذی جاء فی الصحیح البخاری بغیر تکرار‘‘ معروف واعظ ومبلغ جید عالم دین مولانا عطاء اللہ طارق کی تالیف ہے ۔ جس میں انہوں نے صحیح بخاری میں موجود سیدنا حضرت ابو ھریرہ کی تمام مرویات کو جمع کر کے تکرار کو حذف کردیاہے۔اور پھر اس کا بہترین سلیس ترجمہ بھی کیا ہے تاکہ عوام الناس بھی اس سے مستفید ہوسکیں ۔ اس مجموعۂ حدیث میں احادیث کی تعداد 314 ہے ۔ اللہ تعالی مولانا کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین ) (م-ا)
علوم القرآن سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتدا عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔زیر نظر کتاب’’آسان علوم قرآن‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے۔جو بنیادی طور پر اسلامیات اور علوم القرآن کےمبتدی طالب علموں کے لیے لکھی گئی ہے اور اس میں مبتدی حضرات او رخواتین کے لیے ضروری معلومات موجود ہیں ۔اس کی زبان سادہ اور آسان ہے ۔انداز ِ بیان صاف،رواں اور عام فہم ہے ۔ اس میں فنی اصطلاحات کم سے کم استعمال کی گئی ہیں۔ کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب اور علوم قرآن سے گہرا شغف ہے او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔ قرآن مجید کا لفظی وبامحاورہ ترجمہ کرنے کے علاوہ ان دنوں قرآن مجید کی تفسیر لکھنے میں مصروف ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) (م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا درد رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔زیر کتاب’’تقلید کیاہے ؟ تقلید کے موضو ع پر مولانا چراغ دین (اہل حدیث) اور مولانا قاضی شمس الدین (دیوبندی ) مابین تحریری مناظرہ کی روداد ہے جس مولانا بشیر الرحمٰن صدیقی نے مرتب کرکیا اور ادارہ ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ نے افادہ عام کے لیے شائع کیاہے ۔(م۔ا)
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " دروس اللغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بھا " سعودی عرب کے معروف لغوی اور عالم دین ڈاکٹر ف ۔عبد الرحیم کی تین جلدوں پر مشتمل ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔یہ کتاب مدینہ یونیورسٹی کی نصاب میں شامل ہےاور فروغ لغت عربیہ کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔ عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے نصاب میں داخل ہے۔کتاب اصلا عربی میں ہے اور یہ اس کا اردو ایڈیشن ہے ،جسے اسلامک فاونڈیشن ٹرسٹ انڈیا نے شائع کیا ہے اور ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا الطاف احمد مالانی عمری نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالی مولف ،مترجم اور ناشر سب کو اس عظیم الشان کی طباعت پر اجر عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدار نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔قرآن مجید کے تعارف اوراس کے مضامین کے سلسلے میں مختلف اہل علم نے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘ اور شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل ذکر ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’ قرآن مجید ایک تعارف‘‘ڈاکٹر محمود احمد غازی ٰ کے قرآن پاک کے تعارف پر مشتمل مضامین کا مجموعہ ہے جسے دعوۃ اکیڈمی نے افادۂ عام کےلیے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔یہ مضامین قرآن پاک کے تعارف کےسلسلے میں انتہائی سہل انداز میں مستند معلومات پر مبنی ہیں۔ اللہ تعالی اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)