#1928

مصنف : منیر احمد سلفی

مشاہدات : 9624

درس صحیح بخاری

  • صفحات: 681
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 17025 (PKR)
(جمعہ 19 ستمبر 2014ء) ناشر : اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور

دورِ حاضر کے عظیم محدث حضرت الامام حافظ محمد گوندلوی ﷫ ​۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔پانچ سال کی عمر میں آپ نے حفظِ قرآن آغاز کیا ۔تکمیل حفظ کے بعد جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔اور مزید دینی تعلیم  مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں حاصل کی ۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی سے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے،  وہاں چند سال تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند پر  فائز ہوئے ۔ ۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں بطور  شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر گوجرانوالہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک یہیں رہے ۔ بڑے  بڑے  متبحر اہل علم آپ کے  تبحر علمی کے معترف ہیں ۔حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی﷫ حافظ محمد گوندلوی ﷫ کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ہماری جماعت میں یہ شخص علم کے ایسے سمندر ہیں جس کا کوئی کنارا نہیں اور علمی میدان میں اتنی اونچی پرواز پر چلے گئے ہیں جہاں تک کسی دوسرے کی رسائی نہیں‘‘(الاعتصام، محدث گوندلوی نمبر، ص: ۳۰، ۱۳)اور شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن ضیاء ﷾اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں’’علامہ ناصر الدین البانی ر﷫ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے علم و فضل کے بڑے قدر شناس تھے۔ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے ایک شاگرد مولانا محمد ریاض بن محمد شریف سیالکوٹی سے راقم الحروف کی ملاقات ہوئی تو وہ بتانے لگے کہ جب میں علامہ البانی سے ملاقات کرنے کے لیے مرکز الجنوب عمان میں واقع ان کے مکتبہ میں گیا اور اپنا تعارف کرواتے ہوئے حضرت حافظ صاحب گوندلوی  سے اپنے تلمذ کا ذکر کیا تو علامہ البانی حضرت حافظ صاحب  کا ذکر سن کر بڑے خوش ہوئے اور فرمانے لگے:’’ما رأیت تحت أدیم السماء أعلم من الحافظ المحدث محمد الجوندلوی، و کان إمامً فی کل فن، و ھو من أکبر العلماء فی القارۃ الہندیۃ۔‘‘ (مقالات محدث گوندلوی) آپ  نے  طویل عرصہ  صحیح بخاری کی  تددیس کی  اور سیکڑوں  طالبانِ علوم نبو ت  نے  آ پ سے   صحیح بخاری  کا  تدریس لیا ۔زیر نظر  کتاب ’’درس صحیح بخاری ‘‘ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی ﷫ کی تقاریر ودروس صحیح بخاری پر مشتمل  ہے  جس میں   محدث گوندلوی کی سوانح حیات ،امام بخاری ، صحیح بخاری شریف اور  حدیث کی علمی مباحث اور  صحیح بخاری شریف کے کتاب الایمان  پر  حضرت حافظ  صاحب  کے   علمی  دورس شامل  ہیں ۔یہ حافظ صاحب کےوہ دروس ہیں جو  انہوں نے  ’’جامعہ محمدیہ‘‘ گوجرانوالہ  میں 26اکتوبر1975ء تا8دسمبر1975ء  صحیح بخاری پڑھنے والے طلباء سے ارشاد فرمائے  ۔کتاب کے مرتب منیر احمدالسلفی ﷾ نے کسیٹوں سے  سن کر انہیں مرتب کیا اور   افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالی  حافظ  صاحب اور ان کے دورس کو مرتب کرکے شائع کرنے والےتمام احباب کی  مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین)(م۔ا)

 

عناوین

 

صفحہ نمبر

تقدیم

 

1

علم حدیث سے متعلق ابتدائی مباحث

 

1

صحت حدیث کا معیار

 

2

کیا ایمان زیادہ ہوتا ہے یا کم

 

9

مختصر سوانح

 

9

علم حدیث سے متعلق ابتدائی مباحث

 

29

حدیث کا حکم کیا ہے

 

148

جامع بخاری کی تالیف کے اسباب

 

203

امام بخاری اور ان کی کتاب الجامع الصحیح

 

256

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 39955
  • اس ہفتے کے قارئین 227031
  • اس ماہ کے قارئین 801078
  • کل قارئین110122516
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست