اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی خلقت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں طرح طرح کی عبادات کو دین میں شامل کر رکھا ہے جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے نہ ملتا ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔انہی بدعات میں سے ماہ شعبان میں شب برأت کے سلسلے میں من گھڑت موضوع احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے کی جانے والی بدعات ہیں۔ مسلمانوں نے شب برأت کو ایک مذہبی اور روائتی حیثیت دے رکھی ہے اس خیالی اور تصوراتی رات کو اس طرح اہمیت دی جاتی ہے جس طرح لیلۃ القدر کو دی جاتی ہے ۔ عجیب بات ہے کہ واعظین لیلۃ القدر میں جو کچھ بیان کرتے ہیں شب برأت میں وہی کچھ بیان کرتے ہیں ۔اور عوام الناس کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ قرآن کریم کا نزول ماہ شعبان کی پندریں رات کو شروع ہوا ۔زیر نظر کتابچہ ’’ شبِ برأت اور اس کی حقیقت‘‘ مولانا حافظ سید امان اللہ شاہ بخاری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے شب برأت کی شرعی حیثیت کو قرآن وحدیث کے دلائل اورائمہ محدثین ومفسرین کے اقوال کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔اللہ تعالی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے شب برأت کی حقیقت کو سمجھنے اور اس ماہ شعبان میں پائی جانے والی بدعات سے بچنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م-ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
انتساب |
|
5 |
ارشاد گرامی |
|
6 |
تقدیم |
|
7 |
مفسرین کی آراء |
|
30 |
آئمہ جرح و تعدیل کی نظر میں |
|
33 |
حضرت ابن عباس کا اصل قول |
|
36 |