سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔ جس میں اندرونی طور پر امن اور اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب، اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر الزامات کا شرعی و تاریخی جائزہ‘‘ صاحبزادہ برق التوحیدی صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں...
اسلام کی اب تک کی تاریخ میں دور نبوت کے بعد خلافت راشدہ کا دور ہر اعتبار سے سب سے ممتاز اور تابناک رہا ہے، کیونکہ اس کی باگ ڈور ان ہستیوں کے ہاتھ میں تھی جنہو ں نے جہاں بانی اور جہاں بینی میں شمع نبوت سے روشنی حاصل کی تھی۔ ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انہوں نے سیرت خلفائے راشدین کے تمام پہلوؤں پر نہایت علمی انداز میں روشنی ڈالی۔ زیر مطالعہ کتاب ڈاکٹر موصوف کی دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق کی حیات و خدمات اور کارناموں پر مشتمل ہے۔ جس کا سلیس اردو ترجمہ شمیم احمد خلیل السلفی اور عبدالمعین بن عبدالوہاب مدنی نے کیا ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓوہ شخصیت ہیں جنھوں نے فکری، سماجی، سیاسی، اقتصادی اور جنگی و فتوحاتی غرض ہر میدان میں انسانیت و روحانیت اور امن و آشتی کے لئے ایسے عدیم النظیر نقوش چھوڑے جن سے آج کی ترقی یافتہ کہی جانے والی دنیا بھی درست راہ لینے پر مجبور ہے۔ اس کتاب میں آپ کے دور کی آبادیاتی ترقی اور وقتی بحران سے نمٹنے کا تذکرہ ہے۔ گزرگاہوں اور خشکی اور سمندری وسائل، فوجی چھاؤنیوں اور تمدنی مراکز کے قیام کے سلسلہ میں آپ کے شدت اہتمام کا ذکر ہے۔ اس حقیقت...
سیدہ حضرت خدیجہ ؓ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد ﷺ کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ ﷺکی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ ﷺکو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو نبی ﷺ نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ نبی ﷺ صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ ؓنے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی ﷺ کی ساری کی ساری اولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پیدا ہوئی اورصرف ابراہیم جوکہ ماریہ قبطیہ ؓسے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبیﷺکوبطورہدیہ پیش کی گئی تھیں۔سید ہ خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد نبی ﷺ ان کو بہت یاد کرتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہابیان کرتی ہیں کہ ایک دن حضور ﷺنے ان کے سامنے حضرت خدیج...
جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی چا ربیٹیاں تھیں،حضرت فاطمہ ؓ سب سے چھوٹی تھیں۔رسول اکرم ﷺ کو ان سے خاص محبت تھی۔اسی لیے فرمایا کہ فاطمہ خواتین کی سردار ہیں،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔حضرت فاطمہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،چال ڈھال اور نشست وبرخاست میں ہوبہو اپنے پدر بزرگوار کی تصویر تھیں۔ان کی زندگی میں خواتین اسلام کے لیے بڑا درس موجود ہے آٖج جبکہ امت کی بیٹیاں تہذیب کفر کی نقل میں اپنی ناموس وعزت سے بے خبر ہورہی ہیں انہیں سیرت فاطمہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل خاتون اسلام کی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں۔اس لیے زیر نظر کتابچہ کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ،جس میں اگرچہ اختصار ہے تاہم ضروری معلومات اس میں آگئی ہیں۔ایک بات کی نشاندہی البتہ ضروری ہے ک اس میں بعض مقامات پر حوالہ دینے کا اہتمام نہیں کیا گیا،لہذا ان واقعات کی تصدیق کسی معتبر عالم سے ضروری ہے ۔بعض روایات بھی غوروفکر اور تحقیق مزید کی محتاج ہیں۔(ط۔ا)
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو ح...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک (عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سیر الصحابیات معہ اسوہ صحابیات" مولانا...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ کو حاصل ہے اور پھر آگے صحابہ کرامؓ میں سے بھی کچھ صحابہ فضائل میں دوسروں کی نسبت عظمت والے ہیں اور ہمارے اسلاف کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کے صحابہ کےحالات زندگی محفوظ کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتا ب میں مولوی سعید صاحب انصاری ﷾نے انصار صحابہ کے حالات وسوانح‘ اور ان کے علمی‘ مذہبی‘ اخلاقی اور سیاسی کارناموں کی پوری تفصیل بیان کی ہے کیونکہ صحابہؓ کی مقدس صف میں انصار کو ایک خاص امتیاز حاصل ہے اس لیے انصاری صحابہ کے حالات بیان کیے گئے ہیں اور نام حروف تہجی کے اعتبار سے بیان کیے گئے ہ...
مولانا ابو الکلام آزاد کی ذات تعارف کی محتاج نہیں ۔ آپ ایک منفرد حیثیت کی حامل شخصیت تھے ۔ آپ علوم اسلامیہ کے بحرذ خار تھے ۔ وہ اپنے علمی تبحر اور اپنے علم و فضل کے ساتھ جامع الکمالات شخصیت کے حامل تھے ۔ وہ بیک وقت مفسر قرآن ، محدث ، مؤرخ ، محقق ، متکلم ، فلسفی ، فقیہ ، معلم ، ادیب ، شاعر ، نقاد ، دانشور ، سیاست دان اور مبصر بھی تھے ۔ غرض ان کے راہوار قلم کی جولانیوں سے کوئی میدان بھی محروم نہیں رہا ۔ ادب و تنقید کا میدان ہو ، یا تاریخ و سیر کا ، قرآن مجید کی تفسیر ہو یا حدیث نبوی ﷺ کی تشریح و توضیح ، سیاسی موضوعات ہو یا دقیق علمی مباحث ، ہر موضوع پر ہر وقت ان کا اشہب قلم یکساں جولانی دکھاتا تھا۔ اور ان سب تخلیقات کے پس منظر میں مولانا ابوالکلام آزاد کی رنگا رنگ شخصیت قوس و قزح کی طرح نمایاں رہتی ہے ۔ ان اعتدال اور توازن بدرجہ اتم موجود تھا ۔ خود آرئی سے نفرت ، انکسار، تواضع ، سادگی ، خاکساری حق گوئی ، عالی ظرفی ، ثابت قدمی جیسی صفات پائی جاتی تھیں ۔ وہ اپنی ذات میں مرقع حیات تھے ۔ شورش کے الفاظ میں وہ ہندستان کے ابن تیمیہ تھے ۔ زیرنظر کتاب میں بھی ان کی شخصی...
علمائے اسلام نے دین اور کتاب و سنت کی حفاظت و صیانت کے لئے ابتداء میں فن اسماء الرجال سے کام لیا۔ آگے چل کر اس فن میں بڑی وسعت پیدا ہوئی جس کے نتبجہ میں سلف اور خلف کے درمیان واسطۃ العقد کی حیثیت سے طبقات و تراجم کا فن وجود میں آیااور ہر دور میں بے شمار علماء، فقہاء، محدثین، اور ہر علم و فن اور ہر طبقہ کے ارباب فضل و کمال کے حالات زندگی اور دینی و علمی کارناموں سے مسلمانوں کو استفادہ کا موقع ملا۔ اور اس کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر علماء نے بہت سے بلاد و امصار کی تاریخ مرتب کر کے وہاں کے علماء و مشائخ کے حالات بیان کئے۔ اس سلسلہ الذہب کی بدولت آج تک اسلاف و اخلاف میں نہ ٹوٹنے والا رابطہ قائم و دائم ہے۔ زیر تبصرہ کتاب سیرت ائمۂ اربعہ‘‘حضرت مولانا قاضی اطہر مبارک پوری کی ہے۔ جس میںاسلامی فقہ کی ابتدائی تاریخ و ترویج کی تفصیل، ائمہ اربعہ، امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد بن حنبل کے معتبر و مستند حالات اختصار کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب میں عامۃ المسلمین کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس لئے علمی اور فقہی مسائل و مباحث سے تعریض...
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیمکو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خ...
سیرت ابن ہشام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر لکھی جانے والی ابتدائی کتب میں سے ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اسے جو پذیرائی اور شرف قبولیت بخشا ہے اس کے اندازے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ ہر دور میں سیرت طیبہ کے مصنفین کے لیے یہ کتاب بنیادی اہمیت کی حامل رہی ہے اور اسے تاریخ وسیرت کے ابتدائی ماخذ ومصادر میں کلیدی اہمیت حاصل ہے ۔ابن ہشام نے سیرت نگاری میں اپنے پیش رو امام ابن اسحق ؒ کی ’کتاب المبتدا والمبعث والمغازی‘کو بنیاد بنایا اور اس میں جا بجا ترمیمات اور اضافوں سے کتاب کی افادیت کو دو چند کر دیا یہ کتاب نئی شکل میں سیرت ابن ہشام سے معروف ہوئی۔یہ سیرت ابن ہشام کا رواں اردو ترجمہ ہے جس سے اردو دان طبقہ کے لیے بھی سیرت کی اس عظیم الشان کتاب سے استفادہ سہل ہوگیا ہے ۔امید ہے شائقین علم اس کے مطالعہ سے مستفید ہوں گے۔(ط۔ا)
سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمن ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات م...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔جماعت ِ صحابہ میں سےخاص طور پر وہ ہستیاں جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد اس امت کی زمامِ اقتدار ، امارت ، قیادت اور سیادت کی ذمہ داری سنبھالی ، امور دنیا اور نظامِ حکومت چلانے کے لیے ان کےاجتہادات اور فیصلوں کو شریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفۂ اول سیدنا ابو بکر صدیق سب سے اعلیٰ مرتبے اور بلند منصب پر فائز تھے اور ایثار قربانی اور صبر واستقامت کا مثالی نمونہ تھے ۔ سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء و...
منفرد شان کی حامل امہات المومنین، مومنوں کی مائیں ہیں یعنی رسول ِ رحمت ﷺ کی پاکباز بیویاں ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں ، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرتے ہیں ۔ امت کی ان پاکباز ماؤں کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیرنظر کتاب’’سیرت ازواج مطہرات حیات وخدمات ‘‘ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے موصوف نے ترتیب وار امہات المومنین کی سیرت طیبہ دل آویز انداز میں تحریر کیا ہے نیز ان اعتراضات کےجوابات بھی دیے ہیں جو غیر مسلموں اور بعض شیعہ حضرات کی جانب سے کیے جاتے ہیں ۔خواتین اسلام امہات المومنین کی سیرت پر عمل کر کے اپنی زندگی کو دنیا اور آخرت میں کامیاب بناسکتی ہیں ۔(م۔ا)
اسلام کی قدیم تاریخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’سیر الصحابیات مع اسوۂ صحابیات ‘‘ صحابیات کے حوالے سے تین مختلف کتابوں کا مجموعہ ہے ۔ اسوۂ صحابیات مولانا سعید انصاری ، سیر الصحابیات مولانا عبدالسلام ندوی اور مسلمان عورتوں کی بہادری علامہ سید سلیمان ندوی کی مشترکہ تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میںدور حاضر کی خواتین اور لڑکیوں کے...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظرکتاب’’آسان اورعام فہم سیرت النبیﷺ‘‘محترم محمد صارم صاحب کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں بچوں کی ذہی سطح کو مد نظر رکھتے ہوئے سیرت النبی کا دلنشیں تذکرہ کیا...
حافظ ابن کثیر(701۔774ھ) عالمِ اسلام کے معروف محدث، مفسر، فقیہہ اور مورخ تھے۔ پورا نام اسماعیل بن عمر بن کثیر، لقب عماد الدین اور ابن کثیر کے نام سے معروف ہیں۔ آپ ایک معزز اور علمی خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ ان کے والد شیخ ابو حفص شہاب الدین عمر اپنی بستی کے خطیب تھے اور بڑے بھائی شیخ عبدالوہاب ایک ممتاز عالم اور فقیہہ تھے۔کم سنی میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ بڑے بھائی نے اپنی آغوش تربیت میں لیا۔ انہیں کے ساتھ دمشق چلے گئے۔ یہیں ان کی نشوونما ہوئی۔ ابتدا میں فقہ کی تعلیم اپنے بڑے بھائی سے پائی اور بعد میں شیخ برہان الدین اور شیخ کمال الدین سے اس فن کی تکمیل کی۔ اس کے علاوہ آپ نے ابن تیمیہ وغیرہ سے بھی استفادہ کیا۔ تمام عمر آپ کی درس و افتاء ، تصنیف و تالیف میں بسر ہوئی۔ آپ نے تفسیر ، حدیث ، سیر ت اور تاریخ میں بڑی بلند پایہ تصانیف یادگار چھوڑی ہیں۔ تفسیر ابن کثیر اور البدایۃ والنہایۃ آپ کی بلند پایہ ور شہرہ آفاق کتب شما ہوتی ہیں۔ البدایۃ والنہایۃ 14 ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس وقت ’البدایۃ والنہایۃ‘ کا اردو قالب ’تاریخ ابن کثیر‘ ک...
ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے اورمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔نبی رحمت کی سیرت مبارکہ میں تمام اہل ایما ن کے لیے اسوہ اور نمونہ ہے ۔ رسول برحق ﷺکی بعث سے قبل کی چالیس سالہ زندگی معصوم زندگی بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔ اس زندگی میں آپ ﷺ نے اخلاق کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا یہی وہ دور تھا جب لوگ آپﷺ کو الصادق اور الامین کےنام پکارتے تھے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے &...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول سیدنا آدم فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان م...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے۔ درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اور انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نے اسوۂ حسنہ قرار دیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں. حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت النبیﷺ کا انسائیکلو پیڈیا‘‘ ام عبد المنیب کی ہے۔ ۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب...
بے شک امت اسلامیہ پے در پے زخموں سے چور اپنے بدن پر متواتر تیر سہہ رہی ہے اور ہمیشہ سے اسلام کے اندرونی وبیرونی دشمن اس پر زہریلے تیر برسا رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلامی شریعت اور اس کے عقیدے کو بدنما کر ڈالیں۔دشمنانِ اسلام نے اُمت اسلامیہ کو جن تیروں کا نشانہ بنایا ہوا ہے‘ ان میں سب سے سخت واذیت ناک تیر پیغمبر اسلامﷺ کی عزت پر حملہ ہے۔ جو تمام انسانیت کے قائدہیں‘ ان کا نام نامی اسم گرامی محمد بن عبداللہﷺ ہے۔چونکہ دشمنانِ اسلام نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ بن ابی بکر صدیقؓ کی ذات پر بہتان تراشی کر دی اور کتاب وسنت میں جو کچھ آ چکا ہے‘ سیدہ کے ارد گرد انہوں نے شبہات پھیلا دیے یا ان کی ذات اطہر پر جھوٹا افسانہ چسپاں کرنے کی کوشش کی لیکن الحمد للہ! دشمنوں نے جو چاہا نتیجہ اس کے برعکس نکلا اور اللہ رب العزت نے اپنا خاص فضل وکرم کیا کہ جب بھی کوئی آزمائش آتی ہے تو ساتھ ہی عطیاتِ رحمانی بھی ہوتے ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اللہ کے نبیﷺ کی ناموس کی حفاظت پر ہے کیونکہ ازواج مطہرات کی ناموس کی حفاظت ہی ناموس رسالت ہے۔ اس کتاب میں...
امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد تیس سال کی عمر میں ہی انتقال کرگئے تھے۔والد محترم کی وفات کے بعد امام صاحب کی پرورش اور نگہداشت اُن کی والدہ کے کندھوں پر آن پڑی۔ امام احمد بن حنبل ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ آپ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے مسند کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباً چالیس ہزار احادیث ہیں۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمر...
مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سر ہندی 971ھ کو ہند و ستا ن کے مشر قی پنجا ب کے علاقہ سرہند میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد شیخ عبدا لا حد چشتی اپنے وقت کے جلیل القدر عالم وعارف تھے .... حضرت مجدد الف ثانی کا سلسلہ نسب 29واسطوں سے امیر المو منین سیدنا حضرت عمر فاروق سے ملتاہے۔آپ نے صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کیے پھر سیالکوٹ جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین سے فنِ حدیث حاصل کیا ۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے ۔1599ء میں آپ نے خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ روم، شام، ماوراء النہر اور افغانستان وغیرہ تمام عالمِ اسلام کے مشائخ علماء اور ارادتمند آکر آپ سے مستفیذ ہوتے۔ یہاں تک کہ وہ ’’مجدد الف ثانی ‘‘ کے خطاب سے یاد کیے جانے لگے ۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کے لیے ’’عبدالحکیم سیالکوٹی‘‘ نے استعمال کیا ۔ طریقت کے ساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے ۔...
ابو عبد اللہ امام سفیان ثوری مشہورفقیہ و محدث تھے جنہوں نے ضبط و روایت میں اس قدر شہرت پائی کہ شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ اور یحیی بن معین جیسے محدثین نے آپ کو امیر المومنین فی الحدیث کے لقب سے سرفراز کیا۔امام سفیان ثوری رحمہ اللہ نے سلیمان ابن عبد الملک کے زمانۂ خلافت میں سنہ 96،97ھ بمطابق 715ء کوفہ میں آنکھ کھولی جوحرمین کے بعد علوم دینیہ کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت امام سفیان ثوری رحمہ اللہ‘‘ عبد الغنی الدقر کی عربی تصنیف الإمام سفيان ا لثوري أمير المؤمنين في الحديث كا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں مختلف کتب ومصادر سے امام سفیان ثوری کی سیرت کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے اور اس میں امام موصوف کی زندگی کےنجی وعوامی امور ومعاملات اور ان کے حالات، آداب ،عادات ،علم ،تقویٰ کو پیش کیا ہے۔رضا حسن صاحب نے عربی کا...