مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سر ہندی 971ھ کو ہند و ستا ن کے مشر قی پنجا ب کے علاقہ سرہند میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد شیخ عبدا لا حد چشتی اپنے وقت کے جلیل القدر عالم وعارف تھے .... حضرت مجدد الف ثانی کا سلسلہ نسب 29واسطوں سے امیر المو منین سیدنا حضرت عمر فاروق سے ملتاہے۔آپ نے صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کیے پھر سیالکوٹ جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین سے فنِ حدیث حاصل کیا ۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے ۔1599ء میں آپ نے خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ روم، شام، ماوراء النہر اور افغانستان وغیرہ تمام عالمِ اسلام کے مشائخ علماء اور ارادتمند آکر آپ سے مستفیذ ہوتے۔ یہاں تک کہ وہ ’’مجدد الف ثانی ‘‘ کے خطاب سے یاد کیے جانے لگے ۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کے لیے ’’عبدالحکیم سیالکوٹی‘‘ نے استعمال کیا ۔ طریقت کے ساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے ۔ مجدد الف ثانی مطلقاً تصوف کے مخالف نہیں تھے۔ آپ نے ایسے تصوف کی مخالفت کی جو شریعت کے تابع نہ ہو۔ قرآن و سنت کی پیروی اور ارکان اسلام پر عمل ہی آپ کے نزدیک کامیابی کا واحد راستہ ہے۔مغل بادشاہ اکبر کے دور میں بہت سی ہندوانہ رسوم و رواج اور عقائد اسلام میں شامل ہو گئے تھے۔ اسلام کا تشخص ختم ہو چکا تھا اور اسلام اور ہندومت میں فرق کرنا مشکل ہو گیا تھا۔ ان کے مطابق دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے۔ آپ اپنے ایک مکتوب میں بدعات کی شدید مخالفت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’لوگوں نے کہا ہے کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں: بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ۔ بدعت دافع سنت ہے، اس فقیر کو ان بدعات میں سے کسی بدعت میں حسن و نورانیت نظر نہیں آتی اور سوائے ظلمت اور کدورت کے کچھ محسوس نہیں ہوتا‘‘حضرت مجدد الف ثانی کو اپنے مشن کی تکمیل کے لئے دورِ ابتلاء سے بھی گزرنا پڑا۔ بعض امراء نے مغل بادشاہ جہانگیر کو آپ کے خلاف بھڑکایا اور یقین دلایا کہ آپ باغی ہیں اور اس کی نشانی یہ بتائی کہ آپ بادشاہ کو تعظیمی سجدہ کرنے کے قائل نہیں ہیں، چنانچہ آپ کو دربار میں طلب کیا جائے۔ جہانگیر نے حضرت مجدد الف ثانی کو دربار میں طلب کر لیا۔ آپ نے بادشاہ کو تعظیمی سجدہ نہ کیا۔ جب بادشاہ نے وجہ پوچھی تو آپ نے کہا: سجدہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے لئے جائز نہیں ہے۔ یہ اللہ کا حق ہے جو اس کے کسی بندے کو نہیں دیا جا سکتا۔ہندوستان میں اشاعت ِدین اور تبلیغ اسلام کے لیے آپ کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سیرتِ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی‘‘علامہ ابوالبیان محمد داؤد پسروری کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب مجدد الف ثانی کی سیرت پر ایک جامع کتاب ہے جس میں آپ کے حالات بالتفصیل بیان کئے گئے ہیں ۔مجدد الف ایک معروف شخصیت ہیں جن کی ہندوستا ن میں اشاعتِ اسلام کےلیے بڑی خدمات ہیں ۔ویب سائٹ پر ان کی سیرت وتعارف کے حوالے سے کوئی کتاب نہ تھی ۔اس لیے کتاب کو ویب سائٹ پر پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے مندرجات سے ادارے کا کلی اتفاق ضروری نہیں ہے۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مجدد الف ثانی (منظوم )ابو البیان محمدداؤد پسروری مصنف |
|
11 |
دیپاچہ |
|
14 |
سرنامہ |
|
17 |
افتتاحیہ |
|
18 |
آغاز حالات |
|
21 |
خاندان اور نسب |
|
21 |
مشاہیر سلسلہ نسب کےحالات پر ایک ا جمالی نظر |
|
22 |
سرہند کےمختصر حالات |
|
27 |
مخدوم شیخ عبدالاحد قدس سرہ |
|
31 |
مقدمہ |
|
39 |
ضرورت مجدد |
|
39 |
مجدد الف ثانی |
|
41 |
آپ کے ظہور کےمتعلق اولیائے سابقین کی بشارتیں |
|
44 |
منجمین کی پیشنگوئی |
|
50 |
ارکان سلطنت کی خوابیں |
|
51 |
تذکرہ ولادت |
|
53 |
ظہور قدسی |
|
55 |
زمانہ طفولیت |
|
57 |
سند مصافحہ |
|
59 |
اکبر آباد کا سفر |
|
60 |
شادی |
|
62 |
علم طریقت |
|
63 |
خلافت |
|
76 |
تجدید |
|
77 |
منصب قیومیت |
|
79 |
تجدید کا پہلا سال |
|
|
خطاب مجتہد |
|
79 |
مسائل اجتہادیہ |
|
79 |
ملاں عبدالرحمن کا بیعت کرنا |
|
81 |
خواجہ صاحب کا مکتوب |
|
81 |
دہلی کا دوسرا سفر اور عروج کمالات |
|
82 |
تجدید کا دوسرا سال |
|
|
حضرت غوث الاعظم کے خرقہ کی حوالگی |
|
83 |
سید صدر جہان اور خان اعظم کا مرید ہونا |
|
85 |
تجدید کا تیسرا سال |
|
|
دہلی کا تیسرا سفر |
|
88 |
آپ سےحضرت خواجہ صاحب کااپنے فرزندوں کو توجہ دلانا |
|
89 |
سرہند واپسی اور لاہور کا سفر |
|
90 |
حضرت خواجہ باقی باللہ کا وصال |
|
91 |
تجدید کا چوتھا سال |
|
|
پیر بھائیون کاآپ سے انحراف |
|
92 |
خاطیوں کی معذرت اور معافی |
|
93 |
تجدید کا پانچواں سال |
|
|
تبلیغ |
|
94 |
بادشاہ اکبر کی اصلاح |
|
96 |
مریدین میں اضافہ |
|
98 |
تجدید کا چھٹا سال |
|
|
شیخ طاہر بدخشی کا خواب |
|
98 |
مولانا صالح گولامی ،مولانا یار محمد، مولانا عبدالحق |
|
99 |
تجدید کاساتواں سال |
|
|
ایران میں شیعہ مذہب کا استیصال |
|
101 |
تجدید کا آٹھواں سال |
|
|
شیخ فضل اللہ کامعتقد ہونا شیخ حسن غوثی کاخواب |
|
107 |
شیخ میرک کا مرید ہونا |
|
108 |
تجدید کا نواں سال |
|
|
شیخ میرک کا مرید ہونا |
|
108 |
تجدیدکادسواں سال |
|
|
خواجہ عبدالرحمن کا مرید ہونا |
|
108 |
شیخ بلخی کا مرید ہونا |
|
109 |
تجدید کا گیارہواں سال |
|
|
متکبرین کا رجوع |
|
111 |
حضرت خواجہ محمدمعصوم کاخواب |
|
111 |
تجدید کابارہواں سال |
|
|
شیخ حمید |
|
113 |
میر یوسف سمر قندی |
|
114 |
جنات کاخانقاہ سےنکالنا |
|
115 |
تجدید کاتیرہواں سال |
|
|
بلخ کا ایک شیخ کامرید ہونا |
|
116 |
ایک سید زادہ کا بیان |
|
117 |
تجدید کا چودھواں سال |
|
|
طاعون کا غلبہ اور شیخ محمدعیسیٰ |
|
117 |
ابراہیم ؑ کے سرہند میں مقبرے مکتوبات کی پہلی جلد کا اختتام |
|
120 |
اطراف عالم میں خلفاء کی روانگی |
|
121 |
تجدید کا پندرھواں سال |
|
|
شیخ بدیع الدین کا واقعہ |
|
122 |
تجدید کا سولہواں سال |
|
|
نامہ گرفتاری اور روانگی |
|
124 |
سجدہ کرنےسے انکار |
|
125 |
ایام حبس کےواقعات |
|
127 |
تجدید کا سترہواں سال |
|
|
آپ کے مریدین میں اضطراب مقابلہ کی تیاری |
|
129 |
آپ کا حلم |
|
130 |
رہائی |
|
131 |
تجدید کا اٹھارہواں سال |
|
|
وزیر کی پہلی شرارت |
|
133 |
وزیر کی دوسری شرارت |
|
134 |
تجدید کا انیسواں سال |
|
|
شاہجہان او رجہانگیر میں لڑائی |
|
134 |
تجدید کابیسواں سال |
|
|
بادشاہ کےہمراہ سفر میں رہنے کی حکمت |
|
135 |
بادشاہ کا آپ کوہمراہ رکھنے پر اصرار |
|
136 |
تجدید کااکیسواں سال |
|
|
طتی مسافت |
|
137 |
شیخ آدم بنوری کا مرید ہونا |
|
138 |
تجدید کابائیسواں سال |
|
|
مکتوبات کی اشاعت اور ان کا اثر |
|
139 |
آثار رحلت |
|
142 |
تجدید کاتئیسواں سال |
|
|
خلوت |
|
143 |
آخری خطبہ عیدالضحےٰ |
|
144 |
آخری تقریر |
|
145 |
مرض الموت |
|
146 |
صعوبت مرض |
|
147 |
یوم وصال |
|
148 |
وصال |
|
149 |
تاریخ وصال |
|
151 |
مقدمہ اولیاء اللہ اور کرامات |
|
|
بحث کرامات |
|
155 |
کرامات |
|
|
دعا کا اثر ض |
|
160 |
امداد غیبی |
|
162 |
سلب جذام ، شیر کا مقابلہ |
|
163 |
روحانی قوت ، مکان کا گرنا |
|
164 |
دیوار کا قائم رہنا |
|
165 |
قتل سےنجات ، فقراء سےفوقیت |
|
166 |
سلب مرض ،سلب قولنج ، مرنے کی خبر دینا وغیرہ |
|
167 |
ولادت فرزند کی خبر |
|
168 |
مرض سے نجات |
|
170 |
ولایت ابراہیمی کی تصدیق |
|
171 |
مکاشفات |
|
|
شاہ کمال اور شاہ سکندر کا مرتبہ |
|
171 |
سر ہند سے شریعت نبوی کوعروج |
|
172 |
قبرستان سے عذاب کا اٹھ جانا |
|
172 |
عبادات |
|
|
اتباع سنت |
|
172 |
رعایت ادب اور رعایت مستحب |
|
173 |
لکھے ہوئے کا غذ کا ادب ، حفاظ کاادب |
|
174 |
شبانہ روز کےاعمال |
|
|
شب بیداری |
|
174 |
بیت الخلاء ، وضو ، نماز ، تہجد، مراقبہ |
|
175 |
مراقیہ ، اشراق ، تلاوت قرآن |
|
176 |
تدریس ، نماز عصر ، ختم خواجگان ، نماز |
|
177 |
اعتکاف ، نماز عیدین ، صلوۃ کسوف و خسوف ، حالت سفر |
|
178 |
تنہاء ادائیگی نماز، نماز تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد ، نماز نوافل |
|
179 |
عقائد |
|
|
علمائے ماتریدیہ کی رائے کو ترجیح |
|
179 |
پہلا عقیدہ |
|
180 |
دوسرا ، تیسرا ، چوتھا ، پانچواں اور چھٹا عقیدہ ساتواں ،آٹھواں ، نواں ، دسواں اور گیارہواں عقیدہ |
|
181 |
پوشش |
|
|
آپ کا لباس |
|
185 |
حلیہ |
|
|
تفصیل حلیہ |
|
185 |
مخصوص کمالات |
|
|
مجدد الف ثانی |
|
186 |
شیوخ وسلاسل |
|
|
شیخ یعقوب کشمیری |
|
186 |
شاہ سکندر |
|
187 |
مخدوم عبدالاحد |
|
188 |
سلسلہ فاروقیہ اور سلسلہ چشتیہ |
|
188 |
سلسلہ سری سقطیہ ، سلسلہ سہروردیہ |
|
189 |
سلسلہ سہرورد یہ چشتیہ |
|
190 |
سلسلہ چشتیہ نظامیہ جلالیہ اور سلسلہ قادریہ جلالیہ |
|
191 |
سلسلہ کبرویہ جلالیہ ، سلسلہ سہرورویہ |
|
192 |
حضرت خواجہ باقی باللہ شجرہ نقشبندیہ |
|
193 |
تصانیف |
|
|
رسالہ رد شیعہ ، اثبات النبوۃ ، رسالہ معارف لدنیہ ، تعلیقات عوارف ، رسالہ مبدؤ ومعاد |
|
194 |
رسالہ تہلیلہ ،شرع رباعیات ، رسالہ آداب مریدین ، رسالہ مکاشفات |
|
195 |
مکتوبات شریف |
|
195 |
پہلی دوسری اور تیسری جلد |
|
196 |
تجدید تصوف |
|
196 |
طرز تحریر |
|
197 |
پہلا باعث |
|
197 |
دوسرا باعث |
|
198 |
جوابات |
|
198 |
اولاد |
|
|
صاحبزادے اور صاحبزادیاں |
|
200 |
خواجہ محمد صاجق کے حالات |
|
201 |
خواجہ محمد سعدی کےحالات |
|
205 |
خواجہ محمد معصوم کی کرامات |
|
226 |
آپ کی وفات |
|
230 |
آپ کی اولاد |
|
232 |
آپ کے خلفاء |
|
236 |
مشاہیر خلفاء |
|
|
تعداد خلفاء وتعداد مریدین |
|
246 |
خلفاء کےتفصیلی حالات |
|
246 |
شیخ طاہر لاہوری |
|
254 |
شیخ نور محمد پٹنی |
|
256 |
شیخ مزمل |
|
259 |
مولانا حسن برکی |
|
266 |
حضرت عبدالحی |
|
272 |
شیخ بدر الدین سرہندی |
|
276 |
شیخ یوسف برکی |
|
277 |
شیخ احمد |
|
280 |
مولانا امان اللہ لاہوری |
|
283 |
شیخ محمدحری |
|
284 |
شیخ نور محمد بہاری |
|
285 |
صوفی قربان جدید |
|
286 |
مولانا حمید احمدی |
|
287 |
حاجی حسین |
|
288 |
اصحاب خانقاہ |
|
|
اسمائے گرامی اصحاب خانقاہ |
|
289 |
قطعہ تاریخ |
|
|
قطعہ تاریخ سیرت امام ربانی |
|
|