محسنِ انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر نظر کتاب’’ اسلام میں عورت کا درجہ اور اس کے حقوق‘‘ مفکر اسلام وادیب مولانا ابو الحسن ندوی مرحوم کی اسلامی معاشرہ میں عورت کا مقام سے متعلق مختلف تقریروں او رمضامین کا مجموعہ ہے اس کتاب میں عورت کا اسلامی معاشرہ میں مقام پھر اس کی امیتازی کوششوں اور علمی کارناموں کا تذکرہ ہےاس کتاب کو مولانا ابو الحسن ندوی مرحوم کے شاگرد رشید مولانا عزیز اللہ ندوی نے مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن شاہ راشدی حفظہ اللہ معروف عالمی داعی و مبلغ ہیں ۔موصوف منہج سلف کے مطابق اثباتِ توحید ،ردّ شرک اور اصلاح عقائد کا فریضہ بخوبی انجام دےرہے ہیں جہاں کہیں وہ شرک وبدعات کا دھنواں اٹھتا دیکھتے ہیں کتاب وسنت کے دلائل سے وہیں اس کا قلع قمع کردیتے ہیں ۔ احقاقِ حق اور ابطالِ باطل آپ کے دروس کا دائمی تشخص ہے،افکارِ باطلہ او رمذاہبِ منحرفہ کا ردّ آپ کے دروس وخطبات کے خصوصی متمیزات میں داخل وشامل ہے۔محترم شاہ صاحب عصر ِحاضر کے ان چند خوش نصیب واعظین میں سے ہیں کہ جن کی دعوتی اور تبلیغی کاوشوں سے اللہ تعالیٰ نے ہزاروں لوگوں کوگمراہ ہونے سے بچایا اور بے شمار لوگوں کو شرکیات وبدعات سے نکال کر توحید وسنت کی راہ پر گامزن کیا ۔موصوف کو بچپن سے ہی پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری رحمہ اللہ سے عقیدت تھی اپنے براداران پروفیسر سید طالب الرحمان شاہ ، فضیلۃ الشیخ سید طیب الرحمٰن زیدی حفظہما اللہ کے ہمراہ حافظ صاحب مرحوم کے حلقۂ درس بھی شامل ہوتے رہے ۔ نوے کی دہائی میں فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میرمحمدی (مدیرکلیۃ القرآن پھولنگر) و فضیلۃ الشیخ محمد اجمل بھٹی حفظہما اللہ ( مدیر ریسرچ ڈیپارٹمنٹ پیغام ٹی وی ،لاہور ) کے ساتھ اپنی مادرِ علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ میں زیرِ تعلیم رہے بعد ازاں محدث العصر سلطان محمود جلالپور پیرا والہ اور شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہما اللہ سے بھی استفادہ کیا ۔اس کے بعد کچھ دیر پاکستان میں دعوتی وتبلیغی خدمات انجام دینے کے بعد 1998ء سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اورشعبہ جالیات (دعوت وتبلیغ) سے منسلک ہیں ۔اس دوران موصوف نے سعودی عرب کے علاوہ دیگر بلادِ عرب اور یورپ وغیرہ کے بھی کئی دعوتی وتبلیغی سفر کیے ہیں ۔(تقبل الله جهوده وبارک الله فيه) زیر نظر کتاب’’ خُطباتِ رَاشِدی‘‘ سید توصیف الرحمٰن شاہ راشدی حفظہ اللہ کے خطبات ودروس کا مجموعہ ہے ۔شاہ صاحب کے خطبات ،دروس اور تقاریر کی تعدادتو بے شمار ہے ان میں اصلاح عقائد وردّ افکار باطلہ سے متعلق کچھ دروس وتقاریر کو اس مجموعہ میں شاملِ اشاعت کیا گیا ہے۔جن بڑے بڑے اعتقادی مسائل میں امت بربادی کی دلدل میں گھری پڑی ہے سید صاحب نےان خطبات میں انہیں بڑے دردِ دل اور اخلاص کے ساتھ اپنا موضوع سخن بنایا ہے ۔ان خطبات میں عبارت کی سلاست اور تقریری کی بجائے تحریری چاشنی بدرجہ اتم موجود ہے ،نصوص کی تخریج اور مخالفین کی نقل کردہ تحریرات اور اقتباسات میں حقِ امانت کا پورا پورا خیال رکھا گیا ہے اور ہرحوالہ پوری ذمہ داری کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔اعتقادی بگاڑ کی اصلاح کے لیے یہ کتاب انتہائی نفع بخش ہے۔اللہ تعالیٰ سیدصاحب کو اپنے دیگر خطبات کو بھی حسنِ طباعت سے آراستہ کرنے کی توفیق دے ، کتاب ہذا کو عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور شیخ توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کےمیزان ِحسنات میں اضافے کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود و نصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘ اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت سے مفسرین نے اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ تفسیروں میں اسرائیلی روایات‘‘ مولانا محمدنظام الدین اسیرادروی کی تصنیف ہے انہوں نےاس میں تفسیروں سے اسرائیلی روایات کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں عنوانات اورتفصیلی فہرست موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس سے استفادہ کرنا مشکل تھا ۔ تومفتی محمد طفیل اٹکی نے ساری کتاب پر عنوانات لگادئیے ہیں اور آیات،احادیث اورتاریخی واقعات کی تخریج کی اور اصل مراجع کی مدد سے عربی عبارات کی اغلاط کی تصحیح کی ہے،مشکل الفاظ کے معانی درج کیے ہیں جس سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے استاتذہ اور شیوخ کی تعداد کم وبیش ایک ہزار ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری کے علمی کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام بخاری کی سیر ت پر متعدد اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ سیرۃ البخاری ‘‘مولانا عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں امام بخاری کی ولادت او رزمانہ طفولیت سے لے کر طاب علمی کے سفروں کے مفصل حالات ،فراغت کے بعد درس وتدریس ، اخلاق وعادات اور وفات کے تک حالات ہیں جبکہ دوسرے حصے میں ان کی علمی زندگی کے کارنامے اسلامی خدمات، فقاہت واجتہاد وفنون حدیثیہ، وتاریخ وغیرہ میں جو آپ کا مقام ہےان پر مفصل بحث ہے۔ کل تصنیفات بالخصوص صحیح بخاری اور اس کی شروح کا تفصیلی ذکر ہے ۔یہ اس کتاب دوسرا ایڈیش ہے جو 1367ھ میں اسرار کریمی پریس الہ آباد سے شائع ہوا۔ یادر ہے اس کتاب کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے جامعہ سلفیہ بنارس سے شائع ہوچکا ہے ۔(م۔ا)
سلف سالف کی جمع ہے سلف پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو کہتے ہیں اس سے مراد صحابہ رضی عنہم سمیت فضیلت سے سرفراز تین صدیوں کے امامان ہدایت ہیں جن کےلیے نبی کریم ﷺ نے خیر وبھلائی ، بلکہ امت میں سب سے بہتر ہونےکی شہادت ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’راہِ سلف ‘‘ ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی کا مرتب شد ہ ہے راہِ سلف کےمعنی ٰومفہوم ، اس کی حقانیت،اس کی پیروی کے وجوب اور اس کے بنیادی اصول ،امتیازات اور خصوصیات کے متعلق ایک مختصر تحریر ہے۔(م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں۔ زیر نظر رسالہ’’ منکرین ختم نبوت نیا روپ‘‘ ابو سعد فہد کا مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے مختصر رسالہ میں نہایت ہی عرق ریزی اور محنت شاقہ سے قادیانیت اورر فض کے عقائد کا تقابل پیش کیا ہے ۔کفر کفر ہوتاہے مگر رفض ایسا کفر ہے کہ جس کے مقابلے میں قادیانیت پانی بھرتی ہوئی نظر آتی ہےبلکہ قادیانیت نے رفض کی گودہی سے جنم لیا ہے۔ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیغمبر اسلام ﷺ‘‘ ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ کی انگریزی کتاب Le Prophete De Islam کا اردو ترجمہ ہے۔مصنف نے اس کتاب کو 51ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔(م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ خوارج اور ان کے اوصاف‘‘ متحدہ عرب امارات میں سلفیت کے علمبردار اور عالمِ اسلام کی ایک معتبر اور مستند علمی شخصیت ڈاکٹر محمد غیث غیث حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں خوارج اور ان کے اوصاف کی نشاندہی کی ہے ۔یہ رسالہ اپنے موضوع پر ایک مستند، جامع اور اسلام میں سب سے خطرناک فرقہ اور بدعتی گروہ پر ایک مستند تحریر ہے۔اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر شیخ عقیل احمد بن حبیب اللہ حفظہ اللہ نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ جمال سیرت ‘‘ڈاکٹر عقیل احمد صاحب کی تصنیف ہے ۔انہوں نے کتاب میں سیرت رسول اکرمﷺ کا موضوعاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے سیرت طیبہ کے حوالے سے صرف بارہ موضوعات کا انتخاب کیا ہے ۔جن میں پہلے دو کا تعلق ذاتِ رسالت مآب ﷺ کے حوالے سے نظری پہلوؤں سے ہے ۔ جبکہ باقی موضوعات کا تعلق عملی پہلوؤں سے ہے ، ہرموضوع کا بنیادی تعارف ،ضرورت واہمیت کے بعد اس کے حوالے سے نبوی منہج ومقاصد ،حکمت عملی ، طریقہ کار ، اثرات اور پھر اس موضوع کے حوالے سے عصری صورتِ حال پر بات کی گئی ہے نیز فقہ السیرۃ کا اسلوب اخیتار کر کے سیرت کے حوالے سے اپنے ماحصلات پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور مشکل اصطلاحات، مختلف فیہ امور ، طویل واقعات، دقیق ابحاث سے اجتناب کر کے سادہ اور عام فہم اندازِ تحریر اختیار کر کے ہر طرح کے ذہن کوسیرت کے مطالعہ کی دعوت دی گئی ہے۔(م۔ا)
عصر حاضر میں مسلمانوں کی کثیر تعداد احتجاج کرتی نظر آتی ہے۔یہ احتجاج سیاستدانوں سے لے کر ہر طبقہ فکر کے لوگ کرتے ہیں،جن میں ڈاکٹرز ،وکلاء ، اساتذہ، اور حتیٰ کے علماء کرام بھی کرتے ہیں۔ مظاہروں اور جلوسوں کے دوران سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ بلکہ اگر ”مجرمان سے متعلقہ املاک“ بھی ہماری دسترس میں آجائے تو اسے بھی نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ توڑ پھوڑ اور پولس یا انتظامیہ پر پتھراؤ وغیرہ کرنا بالکل غلط ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اسلام میں مظاہروں کا حکم ‘‘شیخ ربیع بن ہادی المدخلی کے عربی رسالے کا اردو ترجمہ ہے ۔ڈاکٹر اجمل منظور املدنی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔شیخ ربیع مدخلی نے یہ کتابچہ ڈاکٹر سعود بن عبد اللہ الفنیسان کے کتابچہ ’’ نظرات شرعية وسائل التعبير العصريةکے جواب میں تحریرکرتے ہوئے اس پر اہم تعلیقات تحریر کی ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زير نظر كتاب ’’ اسلامی ناموں کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری (مصنف ومترجم کتب کثیرہ) اور حافظ زبیر الرحمٰن کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں اسلامی معیار تسمیہ کا خیال رکھ کر مرتب کی گئی ہے ۔ نیزاس میں اسلامی ناموں کے مجموعے کو مرتب کرنے کےساتھ ساتھ بچوں کے حقوق کوبھی مختصراً آغازِ کتاب میں شامل کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’’ دار السلام ایجوکیشنل سسٹم (قرآنی قاعدہ)‘‘ دار السلام ایجوکیشنل سسٹم کا مرتب شدہ ہے یہ قرانی قاعدہ 6سمسٹرز پر مشتمل ہے اور ہر سمسٹر کو پڑھانے کی مدت 2ماہ ہے۔ ہر سمسٹر میں ادعیہ مسنونہ ،ہدیۃ الاطفال، احادیث ،تجوید،سیرت النبی ﷺکے عنوانات سوال وجواب کی صورت شامل کیے گئے اور اور ہر سمسٹر کا آخر ی ہفتہ تربیتی سرگرمیوں اور دھرائی سے متعلق ہے ۔یہ قاعدہ پڑھانے سے بچوں کو دین کی بنیادی تعلیمات سے آگاہی ہوسکتی ہے۔(م۔ ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’’ دار السلام ایجوکیشنل سسٹم (ناظرۃ القرآن)‘‘ دار السلام ایجوکیشنل سسٹم کا مرتب شدہ ہے یہ ناظرۃ القرآن کتابچہ 16سمسٹرز پر مشتمل ہے اور سمسٹر کی مدت آٹھ ہفتے یعنی 2ماہ ہے۔ ہر سمسٹر میں ناظرہ قرآن کے علاوہ ادعیہ مسنونہ ،ہدیۃ الاطفال، احادیث ،تجوید،سیرت النبی ﷺکے عنوانات سوال وجواب کی صورت شامل کیے گئے جبکہ ہر سمسٹر میں آٹھواں ہفتہ تربیتی سرگرمیوں اور دھرائی سے متعلق کے ہےاس نصاب کے مطابق پڑھانے سے بچوں کو مکمل ناظرہ قرآن پڑھنے کے ساتھ ساتھ دین کی بنیادی تعلیمات سے آگاہی بھی ہوسکتی ہے۔(م۔ ا)
اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود ونصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘ اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت سے مفسرین نے اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’عربی کتب تفسیر پر اسرائیلی روایات کے اثرات تفسیر بیضاوی کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ ‘‘ جناب جا وید احسن صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2013ء میں مسلم یونیورسٹی ، علی گڑھ میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے ۔یہ مقالہ ایک مقدمہ اور چار ابواب پر مشمل ہے ۔مقالہ نگار نے مقدمہ میں قرآن مجید کا دیگر آسمانی کتابوں سے تعلق کو بیان کیا ہے۔پہلے باب کا عنوان ’’ اسرائیلیات ۔چند ماحث‘‘ دوسرا باب ’’ چند مشہور راویان اسرائیلیات‘‘ سے موسوم ہے،تیسرے باب کا عنوان ’’ کتب تفسیر کی اہم کتابوں میں اسرائیلیات‘‘ ہے ، جبکہ چوتھا باب ’’تفسیر بیضاوی ۔ایک مطالعہ‘‘ کے عنوان سے رقم کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)
اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا۔نماز ایک عظیم فریضہ ہےجس کی صحت کے لیے پاکی شرط ہے چنانچہ حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبرکی صورت میں غسل واجب ہے اور پانی کی عدم موجو گی ،اس کے استعمال سے عاجزی کی صورت میں تیمّم مشروع ہے نیز جگہ اور کپڑے کی پاکی بھی ضروری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ میں ڈاکٹر محمد عمران صارم بن سیف اللہ صاحب نے وضو،تیمم، غسل کے احکام کو آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے اور آخر میں غسل میت کا عملی طریقہ بھی ذکر کیا ہے۔تاکہ عام مسلمان قرآن وحدیث کے مطابق وضو،تمیم اور غسل کو جان سکے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی کا وشوں کو کو قبول فرمائے اور لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
امام بخاری رحمہ اللہ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث نے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ برصغیر میں متعدد علمائے کرام نے صحیح بخاری کے تراجم ،فوائد اور شروحات لکھی ہیں ۔جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد قابل ذکر ہیں ۔ شیخ الحدیث مولانا عبد الحلیم کی ’’توفیق الباری شرح صحیح بخاری ‘‘ ، مفتی جماعت شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ کی’’ ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری ‘‘کے نام سے نئی شروح بھی منظر عام پر چکی ہیں ۔ اس کے علاوہ استاذی المکرم شیخ الحدیث محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ ’’منحۃ الباری ‘‘ کے نام سے صحیح بخاری کی شرح لکھ رہے ہیں دس جلدیں شائع ہوچکی ہیں یہ شرح تکمیل کے قریب ہے اللہ تعالیٰ استاد محترم کو صحت وعافیت سے نوازے اور صحیح بخاری کی اس خدمت کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔ آمین زیر نظر کتاب’’ فتح السلام بشرح صحیح البخاری الامام ‘‘ شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی حفظہ اللہ کی عظیم کاوش ہے ۔ اردو زبان میں لکھی جانے والی شروحات میں سے ان کی شرح کئی لحاظ سے منفرد اور نمایاں مقام رکھتی ہے ۔ محترم حافظ صاحب نے قدیم وجدید باطل فرقوں اور گمراہ کن نظریات کے حامل افراد کی طرف سے پیدا کردہ اشکالات اور اعتراضات کا مدلل اور علمی انداز میں جواب دیا ہے۔ حافظ صاحب نے منکرینِ حدیث ،اہل القرآن ،اصلاحی فکر اور غامدی کے جدت پسندی کے گمراہ کن نظریات کابھر پور انداز میں ردّ کیا ہے۔ صحیح بخاری کا یہ ترجمہ وشرح محترم حافظ صاحب کی تقریباً56سال کے عرصے پر محیط تعلیمی خدمات ، تدریسی تجربے اور دقیق مطالعے کا مظہر ہے اس شرح کی دو جلدیں شائع ہوچکی ہیں دوسری جلد کتاب الجنائزتک ہے ۔ان دو جلدوں کو محترم حافظ صاحب کے حکم پر افادۂ عام کےلیے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے جیسے جیسے باقی جلدیں طبع ہوئیں توانہیں بھی کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا۔ (ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ اسے ’’ترجمۃ القرآن ‘‘، تفسیر القرآن الکریم‘‘ اور’’شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام ‘‘ سے بھی زیاد مقبولیت سے نوازے اور نفع بخش بنائے ۔اللہ تعالیٰ حضرت حافظ کی اس عظیم کاوش اور ان کی دیگر تمام تحقیقی وتصنیفی ، تدریسی ودعوتی مساعی کو قبول فرمائے اورانہیں صحت وعافیت والی زندگی دے اور اس شرح کو مکمل کرنے کی توفیق دے ۔ (آمین) ( م ۔ ا )
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر’’ سہ مجلہ پیغام خاتم النبیین ستمبر2022ء(حقیقت قادیانیت نمبر)‘‘ علامہ ہشام الہی ظہیر حفظہ کی تحریک ’’تحریک دفاع اسلام وپاکستان‘‘ کے شعبہ تحفظ عقیدہ ختم نبوت کا ترجمان ہے ۔ یہ شعبہ مناظر اسلام پروفیسر خاور رشید بٹ حفظہ اللہ کی زیر نگرانی مصروف عمل ہے۔ مولانا عبید اللہ لطیف حفظہ اللہ اس مجلہ کے چیف ایڈیٹر ہیں ۔ اشاعت ہذا حقیقت قادیانیت کے متعلق اشاعت خاص ہے جو کہ ردّ قادیانیت کے متعلق مختلف اہل قلم کے تحریر کردہ 19 مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس اشاعت خاص کو منظر عام پر لانے میں شامل تمام حضرات کی اس کاوش کو قبول فرمائے ا ور اسے قادیانیوں کے لیےہدایت کا ذریعہ بنائے ۔ آمین ( م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں۔ زیر نظر مجلہ سہ ماہی البیان ،کراچی کی عقیدہ ختم نبوت کے متعلق اشاعت خاص ہے ۔ اس اشاعت خاص میں 15؍مختلف اہل علم کی علمی وتحقیقی مقالات شامل اشاعت ہیں جن میں فتنہ قادیانیت کی حقیقت، ان کے شبہات ،اور حربوں سے لوگوں کو آگاہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مجلہ ہذا کے ذمہ دران کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
انسان کی تمدنی اور اجتماعی زندگی کے لئے ثقافت ایک فطری اور لازمی چیز ہے. تہذیب و تمدن کے دائرے میں ہی انسانوں کی شخصیتیں نکھرتی ہیں . ان کے لیے ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں. انسانوں کے خیالات،اقدار، ادارے، آپسی تعلقات اور نظام ہائے زندگی سب ثقافت ہی پر گردش کرتی ہیں اسلامی ثقافت ایک ہمہ گیر نظام ہے.اور انسانی فطرت کے بالکل عین مطابق ہے. اور کیوں نہ ہو؟ اس کے مصادر کتاب و سنت، اجماع و قیاس، تاریخ اسلامی، عربی زبان اور نفع بخش انسانی تجربات ہیں۔اسلامی ثقافت ہر مسلمان کے لیے توشہ ضروری ہے. زمانے کے چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کے لیے بہترین اور مضبوط ہتھیار ہے. یہ مسلمانوں کی عقل، صحت، گھر، خاندان اور عقیدہ ایمان کی حفاظت کرتی ہے. ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی اسلامی ثقافت کے مطابق گزارے. اسی میں اس کے دین اور دنیا کی بھلائی ہے۔ زیر نظر کتاب سہ ماہی مجلہ البیان ،کراچی کا اسلامی ثقافت کے متعلق اشاعت خاص ہےیہ خصوصی اشاعت بکھرتے خاندانوں،اُجڑتے گھروں خواتین ونوجوانوں سے متعلق مغرب کی مکروہ چالوں میڈیائی زہر آلودگی سےمتاثر ہ معاشرے کی اصلاح اور نسلِ نو کی صحیح راہنمائی کےلیے تحقیقی، اصلاحی،شرعی دلائل سےمزین دلچسپ تحریروں پر مبنی ہے ۔(م۔ا)
خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ امام سعود بن ابراہیم الشریم سال 1412ھ سے حرم مکی امام وخطیب ہیں ۔حرم مکی میں امامت وخطابت کے فرائض کے ساتھہ ساتھہ ام القری یونیورسٹی کے شریعہ فیکلٹی میں ڈین اور استاد فقہ کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ خطبات حرم مکی‘‘ ڈاکٹر سعود بن ابراہیم الشریم کے75 وعظ ونصیحت اور فہم وفراست سے لبریز 9سالہ خطبات (اپریل 2012ء تا مئی 2021ء) کا مجموعہ ہے اس کتاب کو اردو زبان میں کتابی شکل میں افادۂ عام کے لیے لانے میں پیغام ٹی وی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
ایک آیت قرآنی کے مطابق روح اللہ تعالیٰ کا امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تواس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے۔ اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ صفات نفس‘‘ علامہ ابن قیم الجوزیہ کی کتاب ’’ کتاب الروح‘‘ میں سى چند اہم فصلوں کا اردو ترجمہ ہے۔اس رسالہ میں نفس امارہ، نفس لوامہ اور نفس مطمئنہ کی وضاحت اور اس کی حقیقت بیان کی گئی ہے ۔یہ ترجمہ پہلی بار 1950ء میں بمبئی سے شائع ہوا بعد ازاں 2015ء میں اسے تحقیق وتعلیق کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔(م۔ا)
تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘ کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘ کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘ کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘ کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)