خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا ، سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعۃ المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔ زیر نظر کتاب’’شہادت عثمان رضی اللہ عنہ سے شہادت حسین رضی اللہ تک ‘‘الفت حسین کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب ، خلافت وفتوحات ، شہادت ، سیدنا علی حضرت رضی اللہ عنہ کی خلافت وشہادت اور شہادت حسین رضی اللہ عنہ کو تاریخ آئینہ میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كمارأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’صلاۃ المسلم ‘‘ محترم جناب الفت حسین کی مرتب شد ہ ہے فاضل مرتب نے اس مختصر کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں نمازمسنون کا مکمل طریقہ بیان کرنے کے علاوہ طہارت ،وضو، صلاۃ الجمعہ ، صلاۃ العیدین، صلاۃ استخارہ،صلاۃ کسوف وخسوف، صلاۃ الاستسقاء، صلاۃ الاشراق،صلاۃ الجنازہ، صلاۃ التسبیح اور ممنوع نمازوں کے مسائل کو بھی بیان کیا ہے ۔(م۔ا)
قرآن خوانی فارسی زبان کا لفظ ہےجس کامطلب ہےقرآن پڑھنا قرآنی خوانی کےلیے لوگوں کوکسی مخصوص وقت پر بلایا جاتا ہے جس میں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ فلاں مقصد کےلیے قرآنی خوانی ،یٰسین خوانی یا آیت کریمہ وغیرہ پڑھوانا ہے ۔ ساتھ حسبِ مقدور دعوت کابھی اہتمام کیا جاتاہے ۔لوگ اس میں باقاعدہ تقریب کےانداز میں آتے ہیں،حاضرین میں علیحدہ علیحدہ تیس پارے بانٹ دیے جاتے ہیں ۔پڑھنے کےبعد دعوت اڑائی جاتی ہے ۔ بعض لوگ ختم بھی پڑھواتے ہیں اور بعض لوگ رشتہ داروں کی بجائے مدارس کےبچوں کوگھر میں بلالیتے ہیں اور بعض مدرسہ میں ہی بیٹھ کر قرآن خوانی کرنے کا کہہ دیتے ہیں ۔اور بعض لوگ گھروں میں سیپارے بھیج دیتے ہیں۔ مردوں کو ثواب پہنچانے والے اس طرح کےتمام امور شریعت کےخلاف ہیں اور محض رسم ورواج کی حیثیت رکھتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اس قرآن خوانی کا میت کوثواب نہیں پہنچتا۔ زیر نظر کتاب ’’قرآن خوانی اور ایصال ثواب‘‘ مولانا مختار احمد ندوی رحمہ اللہ کی تالیف ہے ۔اس کتاب میں مروجہ قرآن خوانی کے متعلق کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں بحث کی گئی ہے ا ور علمائے سلف و خلف کے فتاویٰ بھی درج کردئیے گئے ہیں ۔(م۔ا)
قادیانیت کے یوم ِپیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکست فاش دی۔ سب سے پہلے 1935ء میں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں قومی اسمبلی پاکستان نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا اور اس کے بعد پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے فیصلے جاری کیے۔ زیرنظر کتاب” قادیانیوں کےبارے میں وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘ 1984ء میں قادیانیوں کے خلاف وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد کی طرف سے دئیے گے فیصلے کے انگریز متن کا مکمل اردوترجمہ ہے ۔ یہ ترجمہ وفاقی شرعی عدالت ،اسلام آباد کی اجازت سے اردو دان حضرات کےلیے کیاگیا ۔ ترجمہ کا کا م عربی ادب کے ماہر دار العلم ،اسلام آباد کے مدیر جناب مولانا محمدبشیر ایم اے سیالکوٹی ﷾ نے کیا ہے ۔اس میں پیش آمدہ حوالہ جات قادیانی کتب کے جدید ایڈیشنوں کے لگادئیے گئے ہیں تاکہ تلاش تقابل میں آسانی ہو اور اس سے استفادہ زیادہ سہل ہوجائے ۔ رد قادیانیت کے سلسلے میں اللہ تعالی تمام اہل اسلام کی کوششوں کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
اصطلاح کسی قوم کا کسی شے کے نام پر اتفاق کر لینا ہے جو کہ اس کے پہلے معنی موضوع سے منتقل کر دے اور لغوی معنیٰ کی بجائے کسی مناسبت کے باعث دوسرے معنی مراد لینا ہے۔اوراصطلاحات وہ مفرد اور مرکب الفاظ ہیں جو مخصوص پس منظر میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ اصطلاحات کا وضع کرنا حقائق کی تخلیق یا اظہار کا نام نہیں بلکہ ادنیٰ یا اعلی ٰموجو د اتِ ذہنی و مادی کو مخصوص الفاظ کے ساتھ معروف کر نے کا نام ہے۔بسا اوقات بالکل عام اور سطحی باتیں اور ادنی ٰ انسانی جذبات وخواہشات کو سنہری اصطلاحات کے ذریعے مستورمگر مقبول کیا جاتا ہے جیسا کہ جدید انتظامی علوم انہی اصطلاحات کا مجموعہ ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اصطلاحات ‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کی منفرد کاوش ہے ۔فاصل مصنف نے اس کتاب میں اہم علوم کی بنیادی اصطلاحات جمع کردی ہیں ۔جن کے مطالعہ سے کوئی بھی شخص بآسانی ان علوم کی ابجد سے واقف ہوسکتا ہے ۔ یہ مختصر کتابچہ نہ صرف عصری علوم پڑھنے والوں کے لیے مفید ہےبلکہ دینی علوم پڑھنے والے مبتدی طلبہ کےلیے بھی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے جامع ،ناشر اور معاونین کے لیے اسے صدقہ جار یہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
رسول اللہ ﷺنے علم دین سیکھنا ہر مسلمان پر فرض قرار دیا اس لیے عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل(توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے احکام ومسائل۔) سے آگاہ ہوں ۔لیکن ہمارے معاشرے میں اس طرف زیادہ توجہ نہیں دی جاتی جس کا نتیجہ یہ ہےکہ پچاس پچاس سال سے نمازیں پڑھنے والے شریعت کے بنیادی مسائل سے ناواقف رہتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’فہم دین کورس۔1‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محبوب ابو عاصم اور فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن عزیز حفظہما اللہ کے پرائمری سطح پر فہم دین کےنام سے مرتب شدہ پروگرام کی نصابی کتاب ہے یہ اس پروگرام کے پہلی کلاس کا نصاب ہے تفسیر القرآن(سورۃ الفاتحہ وسورۃ العصر تا سورۃ الناس)،طہارت کے مسائل، مختصر نماز اور عقیدہ مسلم کے مضامین شامل ہیں اللہ تعالیٰ مرتبین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ کیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا انکار نہیں کرسکتا۔ملائکہ کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔زیر نظر کتاب’’فرشتوں کی تاریخ‘‘ لیوس او لیور کی کتابAngels: A-Z کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ وتحقیق کا کام یاسر جواد نے کیا ہے۔اس کتاب میں فرشتوں کے بارے میں یہودیت ، عیسائیت، اسلام اور دیگر مذاہب کے مختلف تصورات کا انتہائی دلچسپ معلوماتی اور تحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
اعمالِ صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے ۔ اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین مطابق ہے تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد و ہد ایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے سب سےپہلے عقیدۂتوحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے ۔اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔عقیدہ اسلامیہ کی تعلیم وتفہیم کے لیے کئی اہل علم نے چھوٹی بڑی کتب تصنیف کی ہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ عقیدہ اہل سنت والجماعت ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔جوکہ توحید باری تعالیٰ اوراس کےاسماء وصفات،اس کی کتابوں ،رسولو ں ، روز قیامت اور تقدیر کے خیر وشر کی فصول میں اہل سنت وجماعت کے عقیدہ پر مشتمل ایک عمدہ کتابچہ ہے ۔مؤلف نے اسے بڑی جانفشانی اور عمدگی سے مرتب کرکے اسے بے حد مفید بنادیا ہے۔ عقیدہ کے حوالےسے وہ تمام معلومات جن کی ہر طالب علم اور عام مسلمانوں کو ضرورت محسوس ہوتی ہے ان کو ذکرکردیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں ایسے بیش قیمت فوائد واضافے جمع کردئیے ہیں جو عقائد کی بڑی بڑی کتابوں میں میسرنہیں۔اللہ تعالیٰ مؤلف کی کتاب ہذا اور دوسری تالیفات کو عوام الناس کے لیے فائدہ مند اور نفع بخش بنائے،اور ہمیں حق کے ایسےراہنمااورہدایت یافتہ لوگوں کی صف میں شامل فرمائے جو علی وجہ البصیرت دعوت الی اللہ کا فریضہ سرانجام د یں ۔ ( آ مین ) ( م۔ا)
نماز میں سورہٴ فاتحہ کے بعد آمین کہنا بالاتفاق مسنون ہے،علماء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ سری اور انفرادی نمازوں میں آمین آہستہ کہی جائے گی،جن نمازوں میں بالجہر (زور) سے قراء ت کی جاتی ہے (جیسے مغرب، عشاء، فجر) ان میں سورہ فاتحہ ختم ہوتے ہی امام ومقتدی دونوں کو بآواز بلند آمین کہنا مشروع ومسنون ہے، اس کا ثبوت احادیث مرفوعہ صحیحہ صریحہ اور آثار صحابۂ کرام اور اجماع صحابہ سے ہے۔ سیدنا بوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیوں کہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ آمین معنیٰ ومفہوم فضلیت ،امام ومقتدی کے لیے حکم ‘‘ مولانا منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس میں قائلین آمین بالجہر اور قائلین آمین بالسر دونوں فریق کے دلائل ذکر کر کے ان کا بے لاگ جائزہ پیش کیاگیا ہے اور آمین بالجہر کو احادیث صحیحہ اور آثار صحابہ کرام وتابعین عظام نیز آئمہ کرام اور محققین علماء وفقہاء کے اقوال سے ثابت کیا اوراس موقف کو راجح اور صحیح تر قرار دیاگیا ہے ۔ (م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر ’’تمہیدی قاعدہ‘‘شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾کا مرتب شدہ ہے ۔اس قاعدہ کو سیکھنے سے تجوید کے مطابق قرآن پڑھنے آسانی ہوسکتی ہے ۔ خدمت کے تجویدوقراءات وقرآن کے سلسلے میں اللہ تعالی ٰ قاری صاحب کی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وسلامتی سے نوازے ۔آمین ( م۔ ا)
قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ زیر نظر ’’تجویدی قاعدہ‘‘میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،ملتی جلتی آوازوں والے حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔خدمت کے تجویدوقراءات وقرآن کے سلسلے میں اللہ تعالی ٰ قاری صاحب کی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وسلامتی سے نوازے ۔آمین ( م۔ ا)
قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ زیر نظر ’’قاری قاعدہ‘‘ مبتدی طلباء اور عامۃ کو قرآن مجید کی صحیح تلاوت سکھانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔اس قاعدے میں تجوید کے تفصیلی قواعد وضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے زیادہ ترصحیح ادائیگی کو واضح کرکے مشق کروائی گئی ہے تاکہ مبتدی طلباء قرآنی الفاظ کے صحیح تلفظ کو نہایت آسانی کے ساتھ سمجھ سکیں ۔خدمت کے تجویدوقراءات وقرآن کے سلسلے میں اللہ تعالی ٰ قاری صاحب کی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وسلامتی سے نوازے ۔آمین ( م۔ ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا ۔ گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسنون تراویح آٹھ رکعات بجواب بیس رکعات تراویح کا ثبوت‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ کتابچہ مفتی عبد القدوس ترمذی کے مرتب کردہ رسالہ بعنوان ’’ بیس رکعات تراویح کاثبوت‘‘ کے جواب میں لکھا ہے اورمفتی عبد القدوس کے تمام دلائل کی کھلی کھول کر رکھ دی ہے ۔ اللہ فاضل مرتب کے زور قلم میں مزید اضافہ کرے ( م ۔ ا )
قرآن مجید یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے ۔کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہےوہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں ۔جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’معارف البیان فی اعراب القرآن‘‘ ابو اسامہ عبد ا لرحمٰن لودھروی کی تصنیف ہے جوکہ قرآن کی ترکیب پر مشتمل جامع مکمل کتاب ہے چارجلدوں میں یہ کتاب علماء وطلباء کے لیے یکساں مفید ہے ۔ فاضف مصنف نے اکابر کے علوم کو چن چن کر معارف البیان میں جمع کیا ہے ۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات قومی سیرت کانفرنس 2005ء (برائے مرد) ‘‘قومی سیرت کانفرنس میں کانفرنس کے خاص موضوع’’عصر حاضر کے تقاضے اور ایک روشن خیال ،اعتدال پسند اسلامی معاشرے کی تشکیل وضرورت سیرت طیبہ کی روشنی میں ‘‘ے متعلق مختلف اہل قلم کی طرف سے پیش کیے جانے والے علمی وتحقیقی مقالات و خطبات کی کتابی صورت ہے حصہ (الف ) خطبات حصہ (ب ) تقاریر جبکہ حصہ (ج) مقالات سیرت پر مشتمل ہے ۔ وزارت مذہبی امور پاکستان نے اسے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات قومی سیرت کانفرنس 2004ء (برائے خواتین) ‘‘قومی سیرت کانفرنس میں کانفرنس کے خاص موضوع’’دور حاضر میں مذہبی انتہائی پسندی کا رجحان اور اس کا خاتمہ تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں ‘‘ سے متعلق مختلف اہل قلم خواتین کی طرف سے پیش کیے جانے والے 28؍ علمی وتحقیقی مقالات کی کتابی صورت ہے ۔جسے وزارت مذہبی امور پاکستان نے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’مقالات قومی سیرت کانفرنس 2003ء ‘‘ قومی سیرت کانفرنس میں کانفرنس کے خاص موضوع’’نئے عالمی نظام کی تشکیل اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں ‘‘ سے متعلق پیش کیے جانے والے خطبات ، مقالات ، تقاریر کی کتابی صورت ہے جوکہ تین خطبات دس تقاریر اور کانفرنس میں مختلف اہل قلم کی طرف سے پیش کیے جانے والے 29 مقالات پر مشتمل ہے ۔جسے وزارت مذہبی امور پاکستان نے مرتب کر کے طباعت سے آراستہ کیا ہے (م۔ا)
امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے۔ اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔اختلاف کا یہ المیہ کس طرح اور کیوں رونما ہوا ؟ اور اس کا حل کیا ہے ؟اختلاف کی یہ خلیج پاٹی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ پاٹی جاسکتی ہے تو کس طرح؟ فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن ہے یا نہیں ؟ اگر ممکن ہے تو اس کی صورت کیا ہے ؟وطن عزیز کے نامور محقق مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے زیر نظر کتابچہ’’ اختلاف امت اور فرقہ واریت کا المیہ اور اس کا حل ‘‘ کا یہی موضوع ہے ۔ (م۔ا)
قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علم تجوید کے معانی پر اثرات‘‘ مشہور مصری محقق الاستاذ محمد شملول کی تصنیف اعجاز رسم القرآن واعجازالتلاوۃ کی ایک مبحث کا اردو ترجمہ ہے جسے قاری اختر اقبال نے اپنے طلباء سے ترجمہ کروا کر مرتب کیا ہے ۔ اس مختصر کتاب میں علم تجوید کے معانی پر اثرات کے متعلق بحث کی گئی ہے اور اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت قواعد کے مطابق بالکل ایسی ہونی چاہیے جیسے یہ نازل ہوا ہے تاکہ نصوص قرآنی کے حقیقی معانی کھل کر سامنے آجائیں۔( م۔ ا)
نبی ﷺ کی شان سب سے نرالی ہے ، قرآن وحدیث کے متعدد نصوص سے آپ ﷺ کے بے شمار فضائل اور لاجواب وبے مثال شان وشوکت کا اندازہ لگتا ہے ۔ انسانی تاریخ میں ایسے پہلے آدمی ہیں جنہیں اللہ تعالی یہ بلندمقام ومرتبہ دیا۔ آپ کی رفعت شان کے باوجود آپ ایک بشر ہیں ۔ ایک بشر ہونے کے ناطے آپ میں ویسے ہی بشری اوصاف تھے جو ایک انسان میں پائے جاتے ہیں ۔ ہاں آپ بعض بشری اوصاف میں انسانوں سے ممتاز ہیں جوصحیح دلیل سے ثابت ہیں۔ مثلا آپ کا پسینہ بے حد خوشبودار تھا۔آپ ﷺ کی شان میں غلو کرنے والوں نے وہ باتیں بھی آپ کی طرف منسوب کردی جو بشری اوصاف سے اوپر ہیں اور جن کی کوئی صحیح دلیل وارد نہیں ہے ۔ اس قسم کی باتوں کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا تھا:لا تُطْروني ، كما أطْرَتِ النصارى ابنَ مريمَ ، فإنما أنا عبدُه ، فقولوا : عبدُ اللهِ ورسولُه(صحيح البخاري:3445) ترجمہ: مجھے میرے مرتبے سےزیادہ نہ بڑھا ؤ جس طرح نصاری نے عیسی کے مرتبے کو بڑھادیا۔میں تو صرف اللہ کابندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو (میرے متعلق )کہ میں اللہ کابندہ اوراس کارسول ہوں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ فضائل مصطفیٰﷺ‘‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے یہ کتابچہ انہوں نے 14؍سال قبل ایک تحریری مقالہ بعنوان ’’ آل پاکستان سیرت مقابلہ‘‘ کے لیے مرتب کیا اوراس مقابلہ میں تیسری پوزیشن حاصل کی ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں رسول اکرمﷺ کے فضائل و محامد کے اذھار منتاثرہ کو بڑے خوب صورت پیرائے میں قلم بند کیا ہے۔ اکثر مواد قرآن حکیم اور صحیحین کے کلمات ذھبیہ پر مشتمل ہے ۔اللہ فاضل مرتب کے زور قلم میں مزید اضافہ کرے۔آمین (م۔ا)
ہویٰ (خواہش )ایک اسلامی اصطلاح ہے جو قرآن و حدیث سے ماخوذہےیہ لفظ قرآن اور احادیث میں کثرت سے استعمال ہوا ہے۔ الله کے احکامات سے دور ہو کر انسان گمراہ اور باغی بن جاتا ہے اور ان کی زندگی خواہشات اور نفس کی پیروی کے نقصانات و مصائب سے ان کے لئے وبالِ جان ہوجاتی ہے۔انسان خواہشات کی جنگ لڑتا ہوا اس دنیا سے رخصت ہوہوجاتا ہے کیونکہ انسان کے بس میں نہیں ہے کہ وہ دل میں اٹھنے والی ہرخواہش کی تکمیل کرے ۔ اسلام ایک ہمہ گیر طریقہ زندگی ہے جو انسانی خیالات اور اعمال کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ خواہشات کا اسلامی تصور ‘‘ ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ )کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہمارے دلوں میں تعمیر آخرت کی سوچ پیدا کرنے کےلیے سیرت انبیاء علیہم السلام اور حیات صحابہ رضی اللہ عنہم کی روشنی میں صالحین کی چند خواہشات کو جمع کیا ہے۔خواہشات کو پاکیزہ کرنے اور ان کے صحیح اسلامی تصور جاننے کے لیے اس کتاب کامطالعہ انتہائی مفید ہے۔(م۔ا)
قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘ کا شمار نحوکی اہم بنیادی کتب میں ہوتا ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل نصاب ہے ۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل نے اس پر شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ارشاد النحو شرح اردو ہدایۃ النحو‘‘ مولانا ارشاد احمد کی کاوش ہے ۔موصوف نے طلبہ وطالبات کی استعداد کو ملحوظ رکھتے ہوئے مختصر اور جامع شرح تحریرکی ہے۔اس شرح میں طلباء وطالبات کے لیے وہ سب کچھ ہے جو ان کی علمی استعداد بنانے اور وفاق کے امتحان میں امتیازی کامیبابی حاصل کرنے کے لیے ضرورری ہے۔وفاق کے سابقہ حل شدہ پرچہ جات بھی اس کتاب میں الكاس الدهاق في حل سوالات الوفاق کے نام سے لف ہیں۔(م۔ا)
اسلام میں جس طرح عبادات وفرائض میں زور دیاگیا ہے ۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات اورمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔عصر حاضر میں بیع وشراء کی ایک مشہور ورائج صورت قسطوں پر بیع کی ہے جس میں اگر نقد اور ادھار دونوں صورت میں قیمت متساوی ہو تو بالاتفاق جائز ہے لیکن نقدی کے مقابلے میں ادھار یا بیع تقسیط کی قیمت زیادہ ہو تو ا س سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’ ادھاری کاروبار کی حقیقت پسندانہ جائزہ ‘‘ کویت کے نامور عالم دین علامہ عبد الرحمن عبد ا لخالق رحمہ اللہ کی عربی تصنیف القول الفصل في بيع الاجل کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب نے نے حاصل کی ہے۔اس کتاب میں اضافی رقم پر مشتمل بیع أجل (اُدھاری کاروبار)كے سلسلے میں نہایت تشفی بخش مدلل گفتگو کی گئی ہے۔(م۔ا)
سورہ نور قرآن مجید کی 24 ویں سورت جو مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن مجید کے 18 ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا مرکزی موضوع معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو روکنے اور عفت وعصمت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہدایات اوراحکام دینا ہے۔ اس سورت کی آیات :۱۱تا ۲۰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی براءت کا اعلان کرنے کے لئے نازل ہوئیں ،او رجن لوگوں نے تہمت لگانے کا گھناؤناجرم کیا تھا،ان کو اور معاشرے میں عریانی وفحاشی پھیلانے والوں کو سخت عذاب کی وعیدیں سنائی گئی ہیں ۔ نیز عفت وعصمت کی حفاظت کے پہلے قدم کے طور پر خواتین کو پردے کے احکام بھی اسی سورت میں دئے گئے ہیں اور دوسروں کے گھر جانے کے لئے ضروری آداب واحکام کی وضاحت بھی فرمائی گئی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تحفظ سماج‘‘ محترمہ بشری نوشین (پی ایچ ڈی سکالر) کی کاوش ہے مصنفہ نے اس کتاب میں آسان فہم انداز میں سورۃ النور کی روشنی میں احکاماتِ معاشرت کو ایک اچھوتے او رعوامی انداز میں پیش کیا ہے۔تحریر سماجی ومعاشرتی امثال سے بھی مزین ہے ۔یہ کتاب خاص وعام کے لیے مفید ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
منفرد شان کی حامل امہات المومنین، مومنوں کی مائیں ہیں یعنی رسول ِ رحمت ﷺ کی پاکباز بیویاں ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں ، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرتے ہیں ۔ امت کی ان پاکباز ماؤں کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیرنظر کتاب’’سیرت ازواج مطہرات حیات وخدمات ‘‘ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے موصوف نے ترتیب وار امہات المومنین کی سیرت طیبہ دل آویز انداز میں تحریر کیا ہے نیز ان اعتراضات کےجوابات بھی دیے ہیں جو غیر مسلموں اور بعض شیعہ حضرات کی جانب سے کیے جاتے ہیں ۔خواتین اسلام امہات المومنین کی سیرت پر عمل کر کے اپنی زندگی کو دنیا اور آخرت میں کامیاب بناسکتی ہیں ۔(م۔ا)